انصاف سے کھلواڑ،وکلاءبرادری تِلملا اُٹھی

لاہور (مرزا اعجاز بیگ سے) 2017ءعدلیہ نے انتہائی دباﺅ میں فعال کردار ادا کرتے ہوئے مضبوط بنیادوں پر سخت فیصلوں کی بنیاد رکھی جبکہ عوام میں عدلیہ پر اعتماد کی فضا پیدا ہوئی۔ وضاحتی صفائیاں دینے سے عدلیہ کو سیاسی کردار کشی کا سامنا کرنا پڑا۔ جج نہیں بلکہ ان کے فیصلے بولتے ہیں۔ تاہم عدلیہ نے ثابت کیا کہ قانون سب کے لئے یکساں ہونا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار نیااخبار سروے میں ہائیکورٹ کے مختلف وکلاءگفتگو کرتے ہوئے وکلاءشوکت علی مہر اور بشیر شاہین نے کہا کہ پہلے ججز نظریہ ضرورت کے تحت فیصلوں کو دیکھتے تھے لیکن اب وقت تبدیل ہورہا ہے۔ ججز نے پوری طرح اپنی غیرجانبداری شو کی ہے اور حق بات کو واضح کرنے میں اپنا فعال کردار ادا کیا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ عدلیہ مزید بہتر فیصلوں میں اپنا کردار ادا کرے گی۔ نوازشریف کے فیصلوں میں نرمی برتی گئی جو کہ نہیں ہونی چاہئے تھی۔ پہلے دو ججوں نے جو فیصلہ دیا تھا وہ ٹھیک تھا‘ باقی تین ججوں کو بھی اسی وقت حمایت کرتے ہوئے فیصلہ اسی وقت دینا چاہئے تھا‘ تاہم یہ اہم فیصلہ تھا جس پر عدلیہ نے تمام قانونی تقاضے پورے کئے۔ مختار اعوان نے کہا کہ 2017ءعدلیہ کا شاندار سال تھا‘ جس میں بہت چیزیں عدلیہ نے کلیئر کی ہیں۔ عدلیہ نے اپنے ”موٹو“ واضح کرتے ہوئے یہ تاثر دیا ہے کہ قانون سب کے لئے برابر ہے۔ ایڈووکیٹ سپریم کورٹ ملک ریاض‘ خالداعوان نے کہا نوازشریف نااہلی فیصلے میں عدلیہ نے بہتر کردار ادا کیا۔ نااہلی کا معاملہ الیکشن کمیشن کا تھا لیکن جب نوازشریف نے خود کہا کہ سپریم کورٹ جو فیصلہ کرے گی ہمیں قبول ہوگا۔ سپریم کورٹ نے میرٹ پر فیصلہ دیا جو کہ نوازشریف کو قبول کرنا چاہئے۔ نااہل وزیراعظم کے تمام الزامات ایک طرف ان کے لئے یہی کافی تھا جو انہوں نے پارلیمنٹ میں تقریر کی وہ اس پر ہی نااہل ہیں۔ ایڈووکیٹس محمد شفیق‘ انجم اور رافیہ نے کہا کہ احتساب سب کا ہونا چاہئے اور عدلیہ اس میں بہتر کردار ادا کرسکتی ہے۔ عدلیہ نے ثابت کیا ہے کہ وہ ایک مضبوط ادارہ ہے۔ عدلیہ پر الزامات لگانے والے اپنے کئے پر خوفزدہ ہیں تاہم عدلیہ کا کردار فعال ہونے سے عوام اور ہمارے معاشرے میں مزید بہتری آئے گی اور انصاف کا بول بالا ہوگا۔

حکومت کے سب دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے

لاہور (خصوصی رپورٹ) بلندوبانگ دعوﺅں کے باوجود حکومت لوڈشیڈنگ کے عفریت پر قابو پانے میں ناکام نظر آتی ہے۔ سردی میں اضافے کے ساتھ ہی اکثر شہروں میں ناصرف بجلی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بڑھ گیا ہے بلکہ گیس بھی غائب ہے۔ تفصیلات کے مطابق قصور اور گردونواح میں سال نو کے ساتھ ہی بدترین لوڈشیڈنگ کا آغاز ہوگیا۔ شہر میں 16 جبک ملحقہ دیہات میں 18 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ جاری ہے۔ انجمن تاجران، کریانہ مرچنٹ ایسوسی ایشن سمیت متعدد تنظیموں کے نمائندوں نے کہا ہے کہ اگر یہی صورت حال رہی تو عوام سڑکوں پر آ جائیں گے۔ لیسکو ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ حکام بالا کے حکم پر کی جا رہی ہے۔ ادھر رینالہ خورد میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ سولہ گھنٹے سے متجاوز ہو چکا ہے۔ گھروں اور مساجد میں پانی نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات درپیش ہیں۔ تاجروں اور سول سوسائٹی ارکان نے لوڈشیڈنگ کے خلاف شدید احتجاج کیا اور اعلیٰ حکام سے اس کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔ ادھر منڈی بہاﺅ الدین اور گردونواح میں گیس کے کم پریشر اور بندش کا سلسلہ اپنے عروج پر پہنچ چکا ہے۔ دن اور رات کے اقات میں گیس کی بندش شہریوں کیلئے اذیت کا باعث بن رہی ہے۔ صوفی پورہ، سکول محلہ ، گوڑھا محلہ، منشی محلہ، بنک روڈ اور اردگرد علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ پہلے تو گیس آتی ہی نہیں اور اگر آئے بھی تو پریشر اس قدر کم ہوتا ہے کہ کھانا بھی پک نہیں سکتا۔

صحت سے کھلواڑ، بڑا گروہ بے نقاب

لاہور (خصوصی رپورٹ) محکمہ ماحولیات کی ٹیم نے بند روڈ پر چھاپہ مار کر ہسپتال کا فضلہ جمع کرنے والا گودام پکڑ لیا۔ کارروائی کے دوران حبس بے جا میں رکھے گئے چار بچوں سمیت 8 افراد کو بھی بازیاب کرلیا گیا اور چھ ہزار کلو فضلہ قبضے میں لے لیا۔ بازیاب ہونے والے افراد کا کہنا تھا کہ مالک سے ایک لاکھ روپے ادھار لئے جس پر انہیں قید میں رکھ کر کام کرایا جارہا ہے۔ گودام مالک نے تردید کرتے ہوئے کہا کہ چھاپے کے ڈر سے مزدوروں کو تالا لگوا کر کام کرا رہا ہوں۔ اے سی سٹی عبداللہ خرم نیازی نے کہا کہ ایسا کاروبار کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کرائے جارہے ہیں۔ ڈائریکٹر ماحولیات نسیم الرحمن نے کہا کہ گودام مالک کے خلاف چائلڈ لیبر ایکٹ کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ محکمہ ماحولیات کی ٹیم نے پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں گودام سیل کردیا۔

کیپٹن (ر)صفدر کی مشکلات میں مزید اضافہ

اسلام آباد (آئی این پی) قومی احتساب بیورو(نیب) کے چیئرمین جسٹس(ر)جاوید اقبال نے قومی اسمبلی کے رکن کیپٹن(ر)صفدر کے خلا ف 3ارب روپے کے ٹھیکے اپنے من پسند ٹھیکیداروں کو قانون اور قواعد کو بالائے طاق رکھتے ہوئے دینے اور بعد ازاں 3ارب روپے کے ٹھیکوں میں مبینہ طور پر 2ارب روپے جعلی اسکیموں کے ذریعے خوردبرد کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے درخواست کی مکمل جانچ پڑتال کا نیب خیبرپختونخوا کو حکم دیا ہے۔ چیئرمین نیب نے ڈی جی نیب خیبرپختونخوا کو ہدایت کی ہے کہ درخواست کی جانچ پڑتال شفاف، میرٹ اور قانون کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مکمل کی جائے تا کہ مبینہ رقوم کی خوردبرد کے تمام ذمہ داروں سے قوم کی لوٹی ہوئی رقم برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائی جائے اور ملزمان کو قرار واقعی سزا دلوائی جائے۔

اگر نواز شریف نے راحیل شریف کے بارے میں ثبوت پیش کر دئیے تو ۔۔۔ سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کیا جواب دیا ؟

نواز شریف نے کہا کہ ثبوت کیساتھ پردہ چاک کر ونگا ،جنرل صاحب اس بات پر جواب دینا پسند کرینگے ؟اس سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ نواز شریف نے امریکہ کے حوالے سے جو بیان دیا وہ بہت خوش آئند ہے یہ وقت کی ضرورت ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اور پاکستان یک زبان ہو کر کسی بھی خطرے کے خلاف متحد کھڑا ہے انہوں نے کہا سوال کے دوسرے حصہ سیاسی ہے اور اس حوالے سے پہلے بھی کہا تھا کہ اگر ان کے پاس کوئی ثبوت ہیں تو وہ لے کر آئیں لیکن حالات کا تقاضا ہے کہ ہمیں اس وقت ایک ہونے کی ضرورت ہے ایک اور سوال پر کہ اگر نواز شریف کی جانب سے کوئی ثبوت سامنے لائے جائیں جن کا تعلق موجودہ آرمی چیف نہیں بلکہ سابقہ آرمی چیف کے دور سے ہو گا اگر وہ ثبوت سامنے آگئے تو کیا افواج پاکستان کی قیادت ان ثبوتوں کی بنیا د پر کاروائی کرے گی ؟اس پر میجر جنرل آصف غفور باجوہ نے کہا کہ مناسب وقت آنے پر فیصلہ کرینگے ۔

وزیراعلیٰ پنجاب کے ویڑن کے عین مطابق۔۔ محفوظ اور بااختیار عورت۔۔ سرگودھا کی لڑکیا ں بھی کسی سے کم نہیں۔

 لاہور(ویب ڈیسک)سرگودھا کے کمشنر بھی وزیراعلیٰ پنجاب کے ویڑن کے مطابق عورت کے تحفظ اور انہیں بااختیار بنانے کیلئے اپنی خدمات باخوبی سرانجام دے رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے عورت کو ماں، بہن ، بیوی اور بیٹی جیسے خوبصورت رشتوں سے نواز کر کائنات میں رنگ بھرے ہیں،عورت ہر روپ میں قابل عزت و احترام ہے اور معاشرے کے ارتقائ او رزندگی کے ہر شعبہ میں خواتین کے کلیدی کردار کی اہمیت اپنی جگہ مسلمہ ہے اور خواتین کو جائزمقام و مرتبہ دیئے بغیر صحت مند اور خوشحال معاشرے کا قیام ممکن نہیں۔تصویروں میں سرگودھا کے انٹر سکول مقابلوں میں لڑکیاں گھوڑے دوڑا رہی ہیں۔ .یہی وجہ ہے کہ پنجاب حکومت نے خواتین کوبااختیار بنانے اوران کے حقوق کے تحفظ کیلئے انقلابی نوعیت کے اقدامات کو عملی صورت دینے میں کوشاں ہے۔ پنجاب حکومت خواتین پر تشدد کی روک تھام اوران کی دادرسی کیلئے سٹیٹ آف دی آرٹ سنٹر ز متعارف کرا چکی ہے،اس سنٹر میں سنٹر میں پولیس، پراسکیویشن ، میڈیکل اور فرانزک سہولتیں ایک ہی جگہ پر دستیاب ہیں۔جو کہ جنوبی ایشیا میں اپنی نوعیت کایہ پہلا اورمنفرد مرکز ہے جو خواتین کی شکایات کے فوری ازالے کیلئے مستقل نظام وضع کرنے میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔حکومت پنجاب آگاہ ہے کہ معیشت کی ترقی میں خواتین کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔خواتین کو معاشی تحفظ،کام کرنے کی جگہوں پر تحفظ اورانہیں آگے بڑھنے کے یکساں مواقع فراہم کر کے ہی ترقی اور خوشحالی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ یہ احساسِ تحفظ ہی ہے کہ پنجاب میں عورت ہر میدان میں اپنی ہنرمندیوں کے جوہر دیکھانے میں ہچکچاہٹ کا مظاہر نہیں کر رہی۔سرگودھا کے کمشنر بھی وزیراعلیٰ پنجاب کے ویڑن کے مطابق عورت کے تحفظ اور انہیں بااختیار بنانے کیلئے اپنی خدمات باخوبی سرانجام دے رہے ہیں۔ متعارف کرائے گئے نئے تعلیمی ریفارمز کی بدولت ڈویڑنل پبلک سکول(ڈی پی ایس) کے احاطے میں ہارس ریسنگ کا اہتمام کیا گیاجس میں سکول کی بچیوں نے بھی بڑے جوش و خروش سے حصہ لیا وزیراعلیٰ محمدشہبازشریف کے قابل تقلید ویڑن کے عین مطابق حکومت پنجاب کی جانب سے عورتوں کی فلاح وبہبود،معاشی ترقی اورسماجی تحفظ کئے گئے اقدامات کے ثمرات عام خواتین تک پہنچ رہے ہیں تاکہ وہ اپنے آپ کو بااختیار سمجھتے ہوئے قومی ترقی میں بھرپورکردارادا کرسکیں۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کا صدر ٹرمپ کے ٹویٹ کا شاندار جواب!!

لاہور(ویب ڈیسک)وزیراعلیٰ نے اپنے ایک خطاب میں امریکی صدر ٹرمپ کے ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے ایک ٹویٹ کے ذریعے کہ ”ہم نے پاکستان کو 33ارب ڈالر کی امداد دی لیکن پاکستان نے ہمارے ساتھ بے وفائی کی اوردھوکہ دیا“ پاکستانیوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچائی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ٹرمپ کا ٹوئٹ بہت افسوسناک اور ہماری عزت نفس کو مجروح کرنے کے مترادف ہے اورہمارے قومی وقار کے منافی ہے۔امریکی صدر کا یہ بیان ہماری شناخت پر طمانچہ ہے۔ہمیں اس ٹویٹ کا بہت سوچ سمجھ کر خوداری،دلیری اورسمجھداری کیساتھ جواب دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں مسیحا نہیں ہوں اوربشری تقاضوں کے حوالے سے کمزور ہوں لیکن بطورایک پاکستانی اورخادم پنجاب درجنوں مرتبہ کہہ چکا ہوں کہ قومیں مانگے تانگے، ادھار اورقرض کی مے سے عزت و قار کیساتھ زندہ نہیں رہتیں بلکہ دنیا میں وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جو اپنے وسائل پر انحصار کرتے ہوئے آگے بڑھتی ہیں۔قرض کی مے پی کر ہمیں نازیبا الفاظ کا سامنا کرنا پڑے، دل پر نشتر چلیں،عزت اورو قار کو چیلنج کیا جائے یہ قائد?اوراقبال? کا پیغام نہیں ہے۔مانگے تانگے کی زندگی قائد ?و اقبال?کے افکار سے مطابقت نہیں رکھتی۔دنیا میں کوئی قوم اورمعاشرہ ایسا نہیں ہے جس نے ادھار اورقرض کی مے پی کر ترقی کی ہو۔جنگوں میں بدترین شکست کھانے والی قوموں نے بھی انتھک محنت، اجتماعی کاوشوں اورمثبت سوچ کیساتھ ترقی کی منازل تیزی سے طے کی ہیں۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ 70سال سے ہم طعنے سنتے آرہے ہیں اورزہر آلود تیر ہم پر برسائے جارہے ہیں جو ہم سب کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ سیاستدانوں،ججوں،جرنیلوں،وزرائ ،گورنرز،میڈیا ہاو¿سز،دانشوروں اورہر پاکستانی کو فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں عزت کی زندگی گزارنی ہے یا پھر یونہی طعنے سہنے ہیں۔آج بھی وقت ہے کہ ہوش کے ناخن لیں اورخودانحصاری کی منزل کے حصول کیلئے تہیہ کریں۔ہمیں کسی سے لڑائی نہیں لڑنی بلکہ پوری قوم کو مشاورت اورمل بیٹھ کرفیصلہ کرنا ہے اورامریکہ کو جواب دینا ہے کہ ہمیں آپ کے پیسے،قرض یا گرانٹ کی ضرورت نہیں،ہم روکھی سوکھی کھا لیں گے لیکن ملک وقوم کی عزت پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔اگر ہم نے ماضی میں غلطیاں نہ کی ہوتیں تو ہمیں آج 33ارب ڈالر کے طعنے نہ سننے پڑتے لہٰذا ہمیں ایسی امداد اوربھیک سے چھٹکارا حاصل کرنا ہے جس سے ہماری عزت و وقار پر حرف آئے۔ہمیں طعنے دیئے جائیں اورشرمندہ کیا جائے،ہماری بے توقیری ہو۔اشرافیہ کو فیصلہ کرنا ہے کیونکہ عوام نے تو کبھی پاو¿نڈ اور ڈالر نہیں دیکھے وہ تو دن رات محنت کر کے رزق حلال کماتے ہیں جبکہ پاو¿نڈ اورڈالروں سے واسطہ تو اشرافیہ کا پڑتا ہے۔اب بھی وقت ہے کہ 70سال گزرنے کے بعد بھی کوئی جرات مندانہ اوراچھا فیصلہ کرلیا جائے۔یہ مشکل ضرور ہے لیکن یہ مشکل صرف اشرافیہ کیلئے ہے۔عام آدمی، محنت کش،مزدور،استاد اورغریب طبقات کا اس سے کوئی واسطہ نہیں۔زندگی کو بدلنے کیلئے بڑا فیصلہ کرنے کا وقت آگیا ہے۔مل بیٹھ کر مشاورت کے ساتھ سوچ سمجھ کرفیصلہ کریں اورامریکہ سے کہہ دیں کہ جو پیسے دیئے ہیں اس کا حساب لے لیں اورآئندہ ہم ایسی امداد سے باز آئے۔ہم نے عزت کی زندگی بسر کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور یہی آگے بڑھنے کا واحدراستہ ہے۔انہوں نے کہا کہ میں کسی سے جنگ یا لڑائی کی بات نہیں کرتا،لڑائی تو ہمیں اپنے آپ سے اوراس فرسودہ نظام سے کرنا ہے۔اس نظام کو بدلنا ہے جس کی بدولت ہمیں گزشتہ 70سال سے طعنے مل رہے ہیں۔میں یہ باتیں کر کے کوئی سیاسی دکانداری نہیں چمکا رہا بلکہ بطور ایک پاکستانی کے یہ میرے دل کی آواز ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے حصول کیلئے لازوال قربانیاں اس لئے نہیں دی گئی تھیں کہ کوئی ہماری بے توقیری کرے،ہماری پگڑی اچھالے اورہمیں بے عزت کرے،اب ہمیں انہیں واضح پیغام دینا ہے کہ ہم نے اپنی غلطیوں سے سیکھ لیا ہے اوراب ہم آئندہ ایسی غلطی نہیں کریں گے۔۔میر اورہم سب کا ایمان ہے کہ اگر ہم اپنے وسائل پر انحصار کر نے کا فیصلہ کرلیں تو اللہ تعالیٰ مدد کرتا ہے۔اگر خلوص نیت سے محنت اور کام کیا جائے تو اللہ تعالیٰ وسائل بھی پیدا کردیتا ہے۔جن قوموں کے پاس سونا،معدنیات کی صورت میں بے پناہ وسائل موجود تھے لیکن وہ ویڑن اورسوچ سے عاری تھیں ان کے وسائل برباد ہوئے۔جہاں ریت تھی ان قوموں نے فیصلہ کیا اورمحنت کر کے ترقی کا سفر طے کر کے اپنی حالت بدلی۔ان میں جاپان اورچین کی مثال ہمارے سامنے موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ محنت،امانت اوردیانت کوشعار بناکر ترقی کاسفر طے کیا جاسکتا ہے اور خود انحصاری کی منزل حاصل کی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ امریکی صدر کے بیان نے پوری قوم کے ضمیر کو جھنجھوڑا ہے اور ہمیں ایک موقع ملاہے کہ ہم ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل کر کے اجتماعی فیصلے کریں۔اسی طرح قومیں آگے بڑھتی ہیں اوراپنی منزل حاصل کرتی ہیں۔وقت آگیا ہے کہ ہم اجتماعی سوچ اوربصیرت کے ساتھ فیصلے کر کے آگے بڑھیں۔

اگر امریکہ نے جارحیت کی تو ۔۔۔ امریکی دھمکیوں کے بعد پاک فوج کا دبنگ ردعمل

راولپنڈی (ویب ڈیسک) ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ اگر امریکا نے پاکستان کیخلاف جارحیت کی تو حکومت پاکستان کے احکامات کے مطابق جوابی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل آصف غفور کی جانب سے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی دھمکیوں کے حوالے سے ردعمل دیا گیا ہے۔ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے کہ پاکستان ایک خودمختار اور ذمہ دار ملک ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ اگر امریکا نے پاکستان کیخلاف جارحیت کی تو حکومت پاکستان کے احکامات کے مطابق جوابی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ تاہم ہماری نظر میں امریکا اور پاکستان اب بھی دوست ہیں۔ امریکا کو اپنے رویے پر نظرثانی کرنی چاہیئے۔