کراچی کے شہری کرسمس اور سال نو پر سمندر پر تفریح نہیں کرسکیں گے، دفعہ 144 نافذ

کراچی( ویب ڈیسک) کرسمس اور سال نو کے جشن کے موقع پر ساحل سمندر پر نہانے پر دفعہ 144 کے تحت پابندی عائد کردی گئی۔محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق 24 اور 25 دسمبر کو سمندر پر جانے اور نہانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے جب کہ 31 دسمبر کی رات بھی ساحل سمندر پر جانے پر دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے۔محکمہ داخلہ سندھ کے ایک اور نوٹیفکیشن کے مطابق ریڈ زون میں پانچ سے زائد افراد کے اجتماع اور احتجاج پر پابندی میں بھی دفعہ 144 کے تحت 6 ماہ کی توسیع کردی گئی ہے۔

پولیس نے ن لیگ کے رہنما افضل کھوکھر کو احاطہ عدالت سے گرفتار کر لیا

لاہور (ویب ڈیسک ) :پولیس نے افضل کھوکھر کو احاطہ عدالت سے گرفتار کر لیا۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سرکاری زمین پر قبضہ کیس کی سماعت ہوئی جس میں رکن قومی اسمبلی اور پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما ملک افضل کھوکھر کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ملزم کے خلاف تھانہ نواب ٹاو¿ن میں مقدمہ درج ہے،تھانے میں ہونے والی ایف آئی آر کے نتیجے میں آج انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹس میں مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما افضل ندیم کھوکھر کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری سے گرفتار کر لیا گیا اس موقع پر ان کے وکیل نے چیف جسٹس نے ضمانت کی استدعا کی۔اور کہا کہ افضل کھوکھر کو کل تک گرفتار نہ کیا جائے۔عبوری ضمانت کرانے کا موقع دیا جائے تو چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی ٹائم نہیں ملے گا۔چیف جسٹس نے ملک افضل کھوکھر کی ضمانت کی استدعا مسترد کر دی۔افضل کھوکھر کے خلاف اراضی پر قبضہ کا مقدمہ درج ہے۔ میڈیا رپورٹس میں مزید بتایا گیا ہے کہ افضل کھوکھر کے بھائی شفیع کھوکھر نے عدالت میں ہاتھ جوڑ کر معافی بھی مانگی تھی۔ واضح رہے اس سے قبل 15دسمبر کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ایل ڈی اے سٹی سے متعلق از خودنوٹس کیس کی سماعت ہوئی تھی۔عدالت کے حکم پر مسلم لیگ ن کے رہنما افضل کھوکھر اور سیف الملوک کھوکھر عدالت میں پیش ہوئے۔دوران سماعت ایم پی اے افضل کھوکھر کا کہنا تھا کہ ہم نے کسی کی جائیداد پر قبضہ نہیں کیا،چیف جسٹس نے کہا کہ اگر قبضہ نکل آیا تو پھر چھوڑوں گا نہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ سب جانتے ہیں میں جو کہتا ہوں وہ کرتا بھی ہوں۔ہمارے پاس آپ کے خلاف بیواو¿ں اور یتیموں کی بے شمار شکاتیں آئی ہیں۔کسی بھی بیوہ اور یتم کی جائیداد پر قبضہ کرنے والے کو چھوڑیں گے نہیں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بہتر ہے جتنے بھی یتیموں،بیواو¿ں اور اوورسیز کی زمینوں پر قبضے کیے وہ خود ہی چھوڑ دو۔ سپریم کورٹ نے افضل کھوکھر اور سیف الملوک کھوکھر کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔جب کہ کھوکھر برادران کو اپنے اور اہل خانہ کے نام جائیداد کی تفصیلات جمع کروانے کا حکم دیا گیا تھا،۔عدالت نے ایل ڈی اے اور پولیس کو کھوکھر برادران سے ناجائز قبضے فوری واگزار کروانے کا بھی حکم دیا تھا۔جب کہ دوسری طرف ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سینئر مسلم لیگی رہنمائ ایم این اے حلقہ 136 ملک محمد افضل کھوکھر نے کہا کہ دو سال پہلے 2016 میں رائیونڈ میں تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشن مکمل ہو چکا ہے جس کے دوران محکمہ مال اور محکمہ ہائی ویز نے پوری جانچ پڑتال کے بعد نشاندہی کرکے اپنی جگہ کو کلیئر کیا اورتجاوزات ختم کی جب کہ اسی دوران مزید تجاوزات کنندگان نے رضاکارانہ طور پر اپنی غیر قانونی تعمیرات گرا کر ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیا جس پر لیگی حکومت آج تک ان کی شکر گزار ہیں۔

کیا نواز شریف کو آسانی سے ضمانت مل جائے گی؟ تہلکہ خیز انکشاف

لاہور (ویب ڈیسک ) :احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو فلیگ شپ ریفرنس میں بری کر دیا جبکہ العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے سات سال قید بامشقت کی سزا سنائی۔ نواز شریف پر 1.5 ملین پاو¿نڈز اور 25 ملین ڈالرز کا الگ الگ ج±رمانہ بھی عائد کیا گیا جبکہ نواز شریف کو دس سال تک عوامی عہدہ رکھنے کے لیے بھی نا اہل قرار دے دیا گیا۔عدالت نے نواز شریف کی جائیداد ضبطگی کا بھی حکم دیا۔ جس کے بعد نیب نے نواز شریف کو کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیا۔ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو سپریم کورٹ میں جس کمپنی سے بطور ملازم تنخواہ لینے پر نااہل قرار دیا گیا اس سے متعلقہ فلیگ شپ ریفرنس میں احتساب عدالت نے انہیں بری کر دیا۔ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے سینئر قانون دان چوہدری قیصر امام نے کہا کہ العزیزیہ سٹیل مل ریفرنس میں سزا کے بعد میاں نواز شریف کو بآسانی ضمانت مل جائےگی۔انہوں نے کہا کہ اگر کسی ملزم کی سزا دس سال سے کم ہو تو ایسے کیسز میں آسانی سے ضمانت مل جاتی ہے۔ قانون دان کا کہنا تھا کہ العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں سے ایک ریفرنس میں نوازشریف بری ہو چکے ہیں اسی طرح سے العزیزیہ ریفرنس میں انہیں دس سال سزا ہوئی ہے جس سے بظاہر یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ یہ جرم ایون فیلڈ کے مقابلے میں کم ہے کیونکہ ایون فیلڈ ریفرنس میں گیارہ سال سزا ہوئی تھی۔تیسری وجہ یہ ہے کہ چونکہ تینوں ریفرنسز میں شواہد ایک جیسے تھے اور ان کی بنیاد پانامہ جے آئی ٹی کی رپورٹ تھی۔ نیب پراسیکیوشن بھی اس رپورٹ سے باہر نہیں نکل سکی، جب تینوں ریفرنسز کا گراﺅنڈ ایک ہے، اور ایک میں سزا کے بعد ضمانت مل چکی ہے دوسرے میں بری ہوگئے ہیں تو تیسرے ریفرنس میں بھی ان کو سزا کے بعد بآسانی ضمانت مل جائے گی۔

لارڈ نذیر کو 72 گھنٹوں کے لیے پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت مل گئی

اسلام آباد (ویب ڈیسک ) برطانوی ہاو¿س آف لارڈز کے تاحیات رکن لارڈ نذیر کو 72 گھنٹوں کے لیے پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت مل گئی۔تفصیلات کے مطابق برطانوی ممبر پارلیمنٹ لارڈ نذیر احمد کو لندن سے پاکستان آمد پر اسلام آباد ائیرپورٹ پر روک لیا گیا تھا جس کے بعد فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے کئی گھنٹوں کے انتظار کے بعد 72 گھنٹوں کیلئے داخلے کی اجازت دی۔جس کے بعد لارڈ نذیر کا کہنا تھا کہ حکومتی اعلان کے مطابق زائد المعیاد شناختی کارڈ پر پاکستان داخلے کی اجازت ہے، اس کے باوجود کئی گھنٹے روکنا زیادتی ہے۔برطانوی رکن پارلیمنٹ کا کہنا تھا سول سروس اور گورنمنٹ کے بیان میں تضاد نظر آتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کو ایسے نادان لوگوں کو اختیار نہیں دینا چاہئیے۔

ایپل اور گوگل پر شریکِ حیات کی جاسوسی کرنے والی ایپس برائے فروخت

لندن (ویب ڈیسک )ایپل اور گوگل پلے اسٹور پر ایسی کئی ایپس موجود ہیں جن سے آپ اپنے بچوں اور شریکِ حیات کے اسمارٹ فون کی جاسوسی کرسکتے ہیں۔ گھریلو تشدد روکنے اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان ایپس کے پھیلاو¿ پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ان میں سے بعض ایپ تو صرف فون کی سرگرمی اور جگہ کو نوٹ کرتی ہیں لیکن کچھ بدنام ایپس نہ صرف کال ریکارڈ کرنے، ٹیکسٹ معلوم کرنے میں مددگار ہوتی ہیں بلکہ سوشل میڈیا پر سرگرمی بھی نوٹ کرسکتی ہیں۔ یہ ایپ براو¿زنگ ہسٹری کا بھی پتا لگاسکتی ہیں۔
ان میں سے ایک ایپ کا نام ایم اسپائی (mSpy) ہے جس کی قیمت پاکستانی 26 ہزار روپے (149.99 برطانوی پاو¿نڈ) سالانہ ہے۔ کمپنی کے مطابق اسے بچوں کی فون سرگرمی کو نوٹ کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا جس میں وہ بچے کے ٹیکسٹ پیغامات، کال، جی پی ایس محلِ وقوع ، واٹس ایپ اور دیگر سرگرمیوں کو نوٹ کرسکتے ہیں۔ایم اسپائی کی خاص بات یہ ہے کہ خاموشی سے انسٹال ہونے کے بعد ایپ اسمارٹ فون پر کہیں نظر نہیں آتی اور بہت خاموشی سے کام کرتی رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مغربی ممالک اور یورپ میں لوگ اسے اپنی بیوی یا گرل فرینڈ کی سن گن کے لیے استعمال کررہے ہیں۔ایک برطانوی صارف نے کہا کہ ایپ واٹس ایپ کے ڈیلیٹ ہونے والے پیغامات بھی دکھاتی ہے اور اسی وجہ سے یہ بہت مو¿ثر بھی ہے۔ اس کے علاوہ سالانہ چار ہزار روپے فیس لینے والی ایسی ایپس بھی ہیں جو آپ کو کئی لحاظ سے دوسروں کی جاسوسی کرنے میں مدد دیتی ہے۔بچوں کو محفوظ بنانے والی ایپس زیادہ مقبول ہیں لیکن ان میں جاسوسی کا عنصر غالب ہوتا ہے اور ان کے فون میں خفیہ ایپ اتار کر ان کی نگرانی کی جاتی ہے لیکن یہ بات یہاں ختم نہیں ہوتی بلکہ درجنوں ایسی ایپس بن چکی ہیں جو بالکل مفت میں دستیاب ہیں اور ان سب کو دوسروں کی نگرانی کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

رواں سال پاکستان سے شائع تحقیقی مقالوں میں اضافے کی شرح کئی ممالک سے زیادہ

لندن (ویب ڈیسک ) سال 2017ئ اور 2018ئ میں پاکستان سے شائع ہونے والے (سائنسی) تحقیقی مقالوں کی تعداد عین اسی عرصے میں کئی ترقی پذیر ممالک سے پیش کیے جانے والے تحقیقی مقالوں سے کہیں زیادہ ہے۔اس بات کا انکشاف ہفت روزہ سائنسی جریدے نیچر کی تازہ اشاعت میں کیا گیا ہے۔ نیچر میں شائع ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں سال 2018ئ میں شائع شدہ تحقیقی مقالوں کی فیصد تعداد مصر اور پاکستان کا گراف تیزی سے بڑھا ہے جو بالترتیب 21 اور 15.9 فیصد ہے۔یہ اعداد و شمار ایک پبلشنگ سروسز کمپنی کلریویٹ نے مرتب کیے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور مصر اس دوڑ میں اپنی ہی طرح کی ابھرتی ہوئی معیشتوں مثلاً بھارت، چین، ہانگ کانگ، میکسکو، ایران، پولینڈ اور جنوبی امریکا سے آگے ہیں۔خیال رہے کہ یہ اعداد بالحاظ فیصد پیش کیے گئے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 2018ئ میں دنیا بھر سے پیش کردہ تحقیقی مقالہ جات کی تعداد میں مجموعی طور پر 5 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور اس سال سائنسی علوم کے خزانے میں 1,620,731 مقالہ جات کا اضافہ ہوا ہے۔ عالمی سطح پر ماہرین نے اس رجحان کا خیر مقدم کیا ہے۔
اوہایو اسٹیٹ یونیورسٹی میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پالیسی کی تجزیہ کار، کیرولن ویگنر نے اسے ایک غیرمعمولی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ’ 1980ئ میں صرف 5 ممالک 90 فیصد سائنس تخلیق کررہے تھے جن میں جرمنی، جاپان، برطانیہ ، امریکا اور فرانس شامل تھے۔ اب اس فہرست میں 20 ممالک شامل ہوچکے ہیں۔ ‘یہ اعدادوشمار نیچر میگزین کے لیے ویب آف سائنس کی مالک کمپنی کلیری ویٹ نے جمع کیے ہیں جن میں 40 ایسے ممالک کو شامل کیا گیا ہے جنہوں نے عالمی ڈیٹابیس میں 10 ہزار سے زائد تحقیقی مقالے شائع اور جمع کرائے ہیں۔ اس میں جنوری سے اگست تک شائع ہونے والے ریسرچ پیپرز کو شامل کیا گیا ہے۔ ایسے مقالے زیادہ ہیں جو تحقیقی اور تجزیہ جاتی (ری ویو) پر مبنی ہوں۔
ماہرین نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر تحقیقی مقالہ جات شائع کرنے کا سلسلہ بڑھ رہا ہے جو 2019ئ میں بھی جاری رہے گیا تاہم ماہرین پاکستان اور مصر کی غیرمعمولی صلاحیت کو جاننے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس کی ایک وجہ تو یہ ہوسکتی ہے کہ دونوں ممالک ان 40 ممالک کی فہرست پہلے بہت پیچھے تھے اور جب وہاں مقالے زیادہ چھپے تو فیصد کے لحاظ سے یہ فرق بہت نمایاں نظر آیا۔
بعض ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان اور مصر کے سائنس داں بین الاقوامی شراکت سے تحقیق کررہے ہیں اور اس مد میں فنڈنگ میں اضافہ ہوا ہے جس کا اثر تحقیقی مقالوں پر پڑا ہے۔
تاہم ماہرین نے کہا ہے مقالوں کے جرنل میں اس بار مقامی یا اسی ملک میں چھپنے والے تحقیقی جرنلز اور جرائد کو شامل کیا گیا ہے جس سے ڈیٹا بیس بڑھا ہے تاہم اس دوڑ میں اب بھی افریقا بہت پیچھے ہے جو ایک تشویش ناک امر ہے۔
دوسری جانب چین کا گراف گزشتہ دو دہائیوں سے مسلسل بڑھ رہا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ چینی سائنس پالیسی بہت ہمہ گیر اور مضبوط ہے جس میں اعلیٰ تعلیم پر غیرمعمولی توجہ دی جارہی ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین بہت جلد امریکا کو پیچھے چھوڑدے گا کیونکہ اس سال دونوں ممالک کے درمیان صرف 35 ہزار سائنسی مقالوں کا فرق رہ گیا ہے۔ دوسری جانب حوالہ جات (سائٹیشن) کے لحاظ سے چین کی پوزیشن بہت اچھی ہورہی ہے۔

پھیپھڑے کی طرح عمل کرکے ایندھن بنانے والا آلہ

اسٹینفورڈ (ویب ڈیسک ) ماہرین نے ہائیڈروجن ایندھن بنانے والا ایک آلہ بنایا ہے جوعین ہمارے پھیپھڑوں کی طرح کام کرتا ہے۔اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے سائنسداں وائی کوئی اوران کے ساتھیوں نے پانی کو دو حصوں میں تقسیم کرکے ہائیڈروجن ایندھن بنانے والا ایک آلہ تیارکیا ہے جو عین انسانی پھیپھڑوں کے اصول پر کام کرتا ہے۔انسانی پھیپھڑوں میں باریک جھلی کے ذریعے گیسیں ایک سے دوسری جگہ جاتی ہیں۔ اس عمل میں آکسیجن نکل کر خون میں شامل ہوجاتی ہے یوں جسم کے قریباً تمام حصوں تک پہنچتی ہے۔ ماہرین نے خاص طرح کے الیکٹرو کیٹیلِسٹس (برق عمل انگیز) استعمال کرتے ہوئے پانی کا کیمیائی تعامل (ری ایکشن) بڑھایا ہے جو پانی کو توڑتے ہوئے قدرے تیزی سے پانی سے ہائیڈروجن بناتا ہے۔ اس سے ہائیڈروجن سواریوں اور اسے استعمال کرکے اسمارٹ فون سے لے کر گھروں تک کو روشن رکھا جاسکتا ہے۔سائنسدانوں کی ٹیم نے 12 نینو میٹر جسامت کی ایک پلاسٹک کی جھلی تیار کی جس کی ایک جانب باریک سوراخ تھے جو پانی دھکیل سکتی ہے۔ جھلی کے دوسری جانب سونے اور پلاٹینم کے انتہائی باریک ذرات لگائے گئے جو کیمیائی ری ایکشن کے لیے بنائے گئے تھے۔ اس کے بعد اس جھلی کو گول کاغذ کی طرح رول کیا گیا اور دھاتی جھلی کو اندر کی جانب رکھا گیا۔ جیسے ہی پانی کو بجلی دی گئی وہ ہائیڈروجن اور ا?کسیجن میں ڈھلنے لگی اور پھیپھڑے نما آلے میں جذب ہوکر اندر کی جانب جاتے ہوئے توانائی پیدا کرنے لگیں۔ ماہرین کے مطابق باریک سوراخوں کی تعداد نے گیس کے ضیاع کو روکا کیونکہ اس طرح گیس کے بہت باریک بلبلے بننے لگے تھے۔ماہرین کے مطابق اپنی خاص شکل کے تحت سیلنڈر نما مصنوعی پھیپھڑا پانی سے توانائی بنانے میں دیگر آلات کے مقابلے میں 32 فیصد زائد باکفایت اور مو¿ثر ثابت ہوا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس آلے کا مٹیریل 250 گھنٹے تک مو¿ثر اور قابلِ عمل رہاجبکہ اسی نوعیت کے کاربن سے بنے آلات صرف 75 گھنٹے میں اپنی افادیت 74 فیصد تک کھودیتے ہیں۔ اگلے مرحلے میں اس ڈیزائن کو مزید بہتر بنایا جائے گا اور یوں انسانی پھیپھڑوں کو دیکھتے ہوئے ہائیڈروجن ایندھن کی تیاری کا ایک نظام جلد ہی شرمندہ تعبیرہوسکے گا۔

صرف تبت کے پہاڑوں پر اگنے والے دنیا کے نایاب ترین سیاہ سیب

بیجنگ( ویب ڈیسک ) سیب عام طور پر سبز، سرخ، پیلے یا ان کے مجموعے میں ہوتے ہیں لیکن تبت کے پہاڑوں پر گہرے جامنی سیب پائے جاتے ہیں جن پر سیاہ رنگ کا گمان ہوتا ہے۔سیاہ ہیروں والے سیب دراصل چین میں مشہور ہوا نائیو سیب (چین کے سرخ لذیذ) کی نسل سے ہیں۔ تبت کے خود مختار خطے کے ایک علاقے نیانگ چی میں یہ سیب پائے جاتے ہیں۔ سطح سمندر سے 3100 میٹر کی بلندی پر ایک چینی کمپنی نے یہاں 50 ہیکٹر پر باغات لگائے ہیں۔اس علاقے میں دن اور رات میں درجہ حرارت کا خاصا فرق پایا جاتا ہے دن میں خوب دھوپ پڑتی ہے اور اس کی الٹرا وائلٹ روشنی سے سیب کی رنگت مزید گہری ہوتی جاتی ہے یہاں تک کہ وہ گہرے جامنی رنگ کے ہوجاتے ہیں اور دور سے کالے دکھائی دیتے ہیں۔ایک کمپنی کے ترجمان نے بتایا کہ گہرے بنفشی سیبوں کی اوپری سطح بہت خوبصورت اور انوکھی ہے، اندر سے کاٹنے پر ان کا گودا موم کی طرح نظر آتا ہے جبکہ دور سے یہ ہیروں کی طرح خوشنما دکھائی دیتے ہیں اسی بنا پر سیبوں کو سیاہ ہیرے بھی کہا جاتا ہے۔پہلی مرتبہ سیاہ جامنی سیب 2015ئ میں اگنا شروع ہوئے تھے اور اسی بنا پر یہ مہنگی ترین مارکیٹوں میں فروخت کیے جاتے ہیں۔ ایک سیب کی قیمت 7 ڈالر یا پاکستانی ایک ہزار روپے ہے تاہم اپنی رنگت کی بنا پر ان کی افزائش بہت سست ہوتی ہے۔عام سیب کا درخت 3 سے 5 برس میں پیداوار دینا شروع کرتا ہے لیکن اس کی پیداوار 8 سال سے پہلے ممکن نہیں ہوتی۔ ان میں سے بھی صرف 30 فیصد سیب ایسے ہیں جو مکمل سیاہ ہونے پر پورا اترتے ہیں اور اچھے داموں فروخت ہوتے ہیں۔امیر صارفین اس عجیب و غریب سیب کو کھا کر بہت خوش ہوتے ہیں اور اس کے بدلے مہنگی قیمت ادا کرنے کو بھی تیار ہیں۔ سیب کے بہت سے کاشت کاروں نے کہا ہے کہ بلیک ڈائمنڈ ایپل کا کوئی وجود نہیں اور یہ تصاویر جعلی ہیں جبکہ بہت سے افراد کا خیال ہے کہ چند افراد اس کی کاشت کررہے ہیں اور وہ سیاہ سیب فروخت کرتےہیں۔

پاکستانی شہری رضوان کی 20 ہزار میں شادی، سوشل میڈیا صارفین کا موضوع بن گئی

لاہور (ویب ڈیسک ) پاکستانی شہری رضوان نے 20 ہزار روپے میں اپنی شادی کا اہتمام کر کے سوشل میڈیا صارفین کی توجہ اپنی جانب مبذول کروا لی۔انکی پوسٹ کو سوشل میڈیا صارفین نے خوب پذیرائی بخشی۔تفصیلات کے مطابق پاکستان میں دسمبر کو مخصوص موسم کے باعث ویڈنگ سیزن بھی کہا جاتا ہے۔اکثر نوجوان لڑکے لڑکیاں انہی ایام میں رشتہ ازدواج میں بندھتی ہیں۔شادی بیاہوں کے موقعوں پر کیے جانے والے اخراجات میں لوگ ایک دوسرے پر بازی لے جانے کے لیے تیار رہتے ہیں جس سے معاشرے میں بے چینی بھی پھیل رہی ہے۔تاہم ایسے میں ایک پاکستانی شہری ایسا بھی ہے جس نے سستی ترین شادی کرکے سب کی بالخصوص سوشل میڈیا صارفین کی توجہ اپنی جانب مبذول کروا لی ہے۔رضوان جو پیشے کے اعتبار سے ایک فوٹو گرافر ہیں انہوں نے اپنی شادی کے انتظامات پر محض 20 ہزار روپے خرچ کیے ۔ انکا کہنا تھا کہ میں نے اپنے ولیمے پر محض 20 ہزار روپے خرچ کیے ، میرے مہمانوں کی تعداد 25 تھی جس میں میرے دوست اور والدین شامل تھے۔اس کا وینیو میرا ٹیرس تھا جب کہ بار بی کیو کھانے کا حصہ تھا۔ انکا کہنا تھا کہ باورچی کا انتظام میرے دوست نے کیا جب کہ میں مرچ مسالے اور چکن لے کر آیا۔میری اہلیہ نے کھٹے آلو بنائے اور میرے والد نے لائٹنگ کا انتظام کیا۔ میں نے پڑوسی سے 25 کرسیاں ادھار لیں جبکہ میٹھے کے لیے میرا دوست آئس کریم لایا۔ میں نے اور میری اہلیہ نے پلین بلیو کپڑے پہنے جس کی قیمت میری والدہ اور بہن نے ادا کی۔ہم نے رات گئے تک ہلہ گلہ کیا باتیں کیں اور جشن منایا۔ انکا کہنا تھا کہ آخر میں بس یہی کہوں گا کہ جو مرضی کرو جو افورڈ کر سکتے ہو کرو مگر خوش رہو۔ ان کے ان ٹوئیٹس نے دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں سوشل میڈیا صارفین کو اپنی جانب متوجہ کر لیا بالخصوص بھارتی صارفین نے انکی ٹوئیٹس کو خوب پذیرائی بخشی اور انکی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ان کے ٹوئیٹس کومختلف ہیش ٹیگز کے ساتھ شئیر کیا گیا۔

اگر سچے ہو تو سرخ گرم چمچہ چاٹ کے دکھاؤ، عجیب مصری رسم

مصر (ویب ڈیسک ) شمال مشرقی مصر میں صدیوں بلکہ ہزاروں سال سے ایک رسم جاری ہے جس میں ملزم کو ایک گرم دہکتا ہوا چمچہ چاٹ کر اپنی بے گناہی ثابت کرنا پڑتی ہے۔ یہ عین اسی طرح کی رسم ہے جو بلوچستان میں بھی رائج ہے جہاں لوگوں کو بے گناہی ثابت کرنے کے لیے دہکتے ہوئے انگاروں پر چلنا پڑتا ہے۔مصر کے بدو قبائل میں رائج اس رسم کو بِشاہ یا البشعہ کہا جاتا ہے۔ کسی جرم کے ملزم کو ایک امتحان سے گزرنا ہوتا ہے۔ اس کے لیے قبائلی جرگہ لوہار کی بھٹی میں آگ لگا کر کسی چمچے یا کفگیر کو اتنا دہکاتا ہے کہ وہ سرخ ہوجاتا ہے۔ ملزم کو بے گناہی ثابت کرنے کے لے اسے زبان سے چھونا ہوتا اور اگر وہ بے گناہ ہو تو اس کی زبان نہیں جلتی جبکہ رسم کے مطابق مجرم کی زبان پر آبلہ پڑ جاتا ہے۔کہا جاتا ہے کہ یہ رسم قدیم عراق سے جاری ہے جب اس کا نام میسوپوٹیمیا تھا۔ تاہم یہ ایک زمانے میں سعودی عرب اور اردن میں بھی جاری تھی جسے اب ترک کردیا گیا ہے۔ مصر میں اسے مشکوک افراد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جہاں عینی شاہدین موجود نہیں ہوتے۔جھوٹ پکڑنے والی اس قدیم مشین کے بارے میں لوگ کہتے ہیں کہ جھوٹا شخص مضطرب ہوتا ہے جس کا منہ خشک ہوتا ہے اورخشک زبان گرم فولاد سے جل جاتی ہے۔ جبکہ سچے شخص کی گیلی زبان جلنے سے محفوظ رہتی ہے۔تاہم اس کے حامی کہتے ہیں کہ گرم چمچہ آخری حربہ ہے اوراسے کسی نتیجے پرنہ پہنچنے کے بعد ہی اختیارکیا جاتا ہے۔ تاہم ناقدین نے اس ظالمانہ رسم کے بارے میں کہا ہے کہ بہت سے لوگ گرم چمچے کی آزمائش سے قبل ہی ڈر کر اعترافِ جرم کرلیتے ہیں اور ان کے مطابق زبان جلنے کی صورت میں پوری عمر کے لیے ہکلاہٹ کا مرض لاحق ہوسکتا ہے۔