پروین شاکر کی 24 اور منیر نیازی کی2 1 ویںبرسی کل منائی جائے گی

لاہور (شوبزڈیسک) ملک کی نامور شاعرہ پروین شاکر کی 24 ویں برسی کل منائی جائے گی ۔ وہ اپنے خوبصورت اشعار کے ذریعے وہ چمن اردومیں ہمیشہ مہکتی رہیں گی۔اردو ادب کے منفرد لہجے کی حامل پروین شاکر 24نومبر 1952ءکو کراچی میں ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ اردو ادب کی منفرد لہجے کی شاعرہ ہونے کی وجہ سے بہت کم عرصے میں اندرون اور بیرون ملک بے پناہ شہرت حاصل ہوگئی، انہیں پرائڈ آف پرفارمنس اور آدم جی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا ۔26دسمبر 1994 ءکو شعروں کی مہک بکھیرنے والی شاعرہ اسلام آباد میں ایک ٹریفک حادثے میں شاعری کی دنیا کو سونا کرکے ہمیشہ کیلئے چلی گئیں۔دریں اثناء شاعری میں جداگانہ اسلوب رکھنے والے اردو اور پنجابی زبان کے معروف شاعر منیر نیازی کو دنیا سے منہ موڑے کل 12 سال بیت جائیں گے۔منیر نیازی مشرقی پنجاب کے ضلع ہوشیار پور کے ایک گاو¿ں میں 1927 میں پیدا ہوئے، قیام پاکستان کے بعد وہ لاہور آگئے۔یہاں وہ کئی اخبارات و ریڈیو اور بعد میں ٹیلیویڑن سے وابستہ رہے۔ وہ بیک وقت شاعر، ادیب اور صحافی تھے۔وہ اردو اور پنجابی دونوں زبانوں میں شاعری کرتے تھے۔ اردو میں ان کے 13 شعری مجموعے شایع ہوئے۔ جن میں ‘تیز ہوا اور تنہا پھول’، ‘جنگل میں دھنک’، ‘دشمنوں کے درمیان شام’، ‘سفید دن کی ہوا’، ‘سیاہ شب کا سمندر’، ‘ماہ منیر’، ‘چھ رنگین دروازے’، ‘آغاز زمستاں’ اور دیگر شامل ہیں۔اس کے علاکلیات منیر کی بھی اشاعت ہوئی جس میں ان کا مکمل کلام شامل ہے، پنجابی میں بھی ان کے تین شعری مجموعے شائع ہوئے۔ منیر نیازی کا 26دسمبر 2006 کو لاہور میں انتقال ہوا۔

گلوکار محمد رفیع کا 94واں یوم پیدائش منایا گیا

لاہور(شوبزڈیسک )برصغیر پاک وہند کے عظیم گلوکار محمد رفیع کا 94 واں یوم پیدائش منایا گیا ۔ رفیع کے گائے سینکڑوں گیت آج بھی بے انتہا مقبول ہیں، ان کی آواز سننے والوں پر سحر طاری کردیتی ہے۔موسیقی کی دنیا کے بے تاج بادشاہ محمد رفیع گائیکی کا ایسا ہنرلے کر پیدا ہوئے تھے، جو قدرت کسی کسی کو عطا کرتی ہے، سروں کے شہنشاہ محمد رفیع 24 دسمبر1924 کو پیدا ہوئے، انہوں نے لاہور ریڈیو سے پنجابی نغموں سے سفر کی ابتدا کی، موسیقی کا شوق انہیں ممبئی لے آیا اور پھر فلم انمول گھڑی کے گانے سے کیرئیر کا آغاز کیا۔تقریباََ 5ہزار فلمی گیت گائے۔انہوں نے گیتوں کے علاوہ غزل ، قوالی اوربھجن گا کربھی لوگوں کومحظوظ کیا، ان کو کلاسیکی ، شوخ اور چنچل ہر طرح کے گیت گانے میں مہارت تھی، محمد رفیع نے چالیس ہزار سے زائد گانے گائے۔محمد رفیع نے ہندی فلموں کے 4516، نان ہندی 112 اور 328 پرائیویٹ گانے ریکارڈ کرائے ، ان کے مشہور گانوں میں چودھویں کا چاند ہو، یہ دنیا یہ محفل میرے کام کی نہیں، میرے محبوب تجھے، کیا ہوا تیرا وعدہ ، بہارو پھول برساو، کھلونا جان کرتم تو، میں نے پوچھا چاند سے، یہ دل تم بن لگتا نہیں، آج پرانی راہوں سے ، لکھے جوخط ، احسان تیرا ہوگا ،یہ ریشمی زلفیں اوردل جو نہ کہہ سکا کے علاوہ دیگر شامل ہیں۔دلوں پر راج کرنے والے رفیع نے نہ صرف اردو اور ہندی بلکہ میراٹھی، گجراتی، بنگالی، بھوجپوری اور تامل کے علاوہ کئی زبانوں میں بھی ہزاروں گیت گائے۔محمد رفیع نے اپنے کیرئیر میں بطور پلے بیک سنگر متعد ایوارڈز حاصل کیے، جن میں نیشنل فلم ایوارڈ، 6 بارفلم فیئرایوارڈ اور حکومت انڈیا کا سرکاری اعزاز پدم شری شامل ہیں جو انہیں 1967 میں دیا گیا جبکہ ان کے انتقال کے 20 برس بعد 2000 میں انہیں بہترین سنگرآف میلینیم کا اعزاز سے نوازا گیا۔محمدرفیع 31جولائی 1980 کوجہان فانی سے کوچ کرگئے، ان کی گائیکی آج بھی برصغیر میں مقبول ہے، آج انہیں ہم سے بچھڑے ہوئے کئی سال ہوگئے مگر وہ اپنی آواز کے ذریعے آج بھی اپنے لاکھوں چاہنے والوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔#/s#

فریال تالپور 35 لاکھ ، زرداری ہاﺅس کیلئے 8 لاکھ کا سیمنٹ ، جعلی اکاﺅنٹس سے ادائیگیاں : فواد چودھری ، شہزاد اکبر

اسلام آباد(این این آئی)وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ جو لوگ اب بھی نواز شریف کا دفاع کررہے ہیں انہیں شرم آنی چاہیے  نوازشریف اور آصف علی زر داری بے نقاب ہوگئے ہیں  دنیا کے کرپٹ لوگوں میں نوازشریف کا نام آیا، ملیں صرف کاغذوں میں تھیں لاکھوں ڈالرز مریم نواز اور نواز شریف کے ڈرائیورز کے اکاو¿نٹس میں آتے رہے، یہ پیسہ کسی کے باپ کا نہیں  عوام کا ہے۔ پیر کو نیب ریفرنس میں نواز شریف کو سزا ہونے کے بعد یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ نواز شریف کو پورا موقع دیا گیا تھا لیکن وہ منی ٹریل پیش نہیں کرسکے۔انہوں نے کہا کہ احتساب قانون شق 9 کے تحت اگر پیسوں کا ریکارڈ پیش نہیں کیا جاتا تو وہ ناجائزکمائی تصور ہونگے۔انہوں نے کہا کہ لاکھوں ڈالرز مریم نواز اور نواز شریف کے ڈرائیورز کے اکاو¿نٹس میں آتے رہے، یہ پیسہ کسی کے باپ کا نہیں بلکہ عوام کا ہے، غریب کا پیٹ کاٹ کر پیسہ باہر منتقل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اتنے ثبوت کے بعد جو لوگ اب بھی نواز شریف کا دفاع کررہے ہیں انہیں شرم آنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے کرپٹ لوگوں میں نواز شریف کا نام آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان سے 40سال کا حساب مانگا گیاتو انہوں نے نے 40سال قبل لئے گئے فلیٹ کی رسیدیں تک عدالت میں جمع کرادیں۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف بیرون ملک بنائے گئے اثاثوں کا حساب عدالتوں کو نہیں دے سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پراپرٹیز نواز شریف نے خریدی اور بچوں کے نام کی۔ انہوںنے کہا کہ بچے والدین کو نہیں جانتے ،والدین بچوں کو نہیں جانتے اور دونوں نے مل کر ملبہ دادا پر ڈال دیا۔ انہوں نے کہا کہ 3 بار منتخب وزیراعظم کے بچوں کا موقف ہے کہ وہ پاکستانی شہری نہیں ہیں،نوازشریف کا بھی مو¿قف ہے کہ بچے برطانوی شہری ہیں ، ان پرملکی قانون لاگو نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ بچے اتنے نالائق ثابت ہوئے ہیں کہ وہ اپنے والد کے دفاع کیلئے سامنے نہیں آئے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنے بچے باہر رکھے ہوئے ہیں اور یہاں کرپشن کررہے ہیں، نواز شریف اور آصف زرداری آج بے نقاب ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بولا جا رہا ہے کہ یہ انتقامی کارروائی ہے لیکن نہ نیب قوانین ہم نے بنائے نہ 2015ءمیں یہ کیسز ہم نے ان کیخلاف بنائے ۔انہوں نے کہا کہ پاناما کیس میں پہلی بار پتہ چلادنیا کی کن شخصیات نے جعلی کاغذات سے جائیدادیں بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ العزیزیہ کیس میں محمد نوازشریف کو 7سال قید اور 25ملین ڈالر جرمانہ ہوا ہے جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کو تکنیکی بنیاد پر بری کیا گیا۔ چودھری فواد حسین نے کہا کہ العزیزیہ کے بعد 18 دن میں ہل میٹل کے نام سے نئی مل کھڑی کردی گئی، ہل میٹل 2010 تک مکمل خسارے میں تھی، لیکن نواز حکومت آنے کے بعد ہل میٹل نے ترقی کرنا شروع کردی اور یہ سونے کے انڈے دینے لگی ۔ انہوں نے کہا کہ 2010سے 2015تک خسارے میں رہنے والی مل سے 10لاکھ ڈالر منتقل کئے گئے،اصل میں کوئی مل موجود ہی نہیں تھی ۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ منی لانڈرنگ کےلئے جعلی کمپنیاں بنائی گئیں جو پیسہ گردش کررہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کمیشن لے کر پیسہ باہر جاتا تھا، کچھ پیسہ باہر رہ جاتا اور کچھ پاکستان آجاتا، اس پیسے سے بیرون ملک جائیدادیں خریدی گئیں۔ انہوںنے کہا کہ ٹھگ سیریز ون العزیز مل ہے جبکہ ٹھگ سیریز ٹو اومنی گروپ ہے۔وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے کہاکہ کہ جعلی اکاو¿نٹس کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ کی سمری ہوش ا±ڑا دینے والی ہے،جے آئی ٹی کی تحقیقات کو داد دینی چاہئے جس طرح جے آئی ٹی نے منی لانڈرنگ کو بے نقاب ہے وہ لائق تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ نے سندھ میں زرداری سسٹم کو عیاں کردیا ہے،زرداری کی جعلسازی میں سندھ حکومت نے مکمل معاونت کی ۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف اور آصف زرداری کے درمیان گٹھ جوڑ تھا اور لوٹ کھسوٹ کےلئے ایک منظم سسٹم بنا ہوا تھا۔شہزاد اکبر نے کہا کہ ہمیں اب سمجھ آرہی ہے کہ پاکستان کو کیوں گرے اور بلیک لسٹ میں ڈالا جارہا تھا، اس ملک کے نظام کو چند کرپٹ حکمرانوں کے لیے کس طرح باندی بنادیا گیا وہ اس جے آئی ٹی رپورٹ سے سمجھ آرہا ہے جب ہ ان لوگوں کو لگ رہا تھا کہ یہ کبھی نہیں پکڑے جائیں گے۔وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ لوٹ کھسوٹ کے پیسوں کو چھپانے کیلئے پیچیدہ جال بنا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اومنی گروپ میں جے آئی ٹی نے 11500 اکاو¿نٹس کا جائزہ لیا ہے اور 924افراد کے انٹرویو کئے گئے ہیںجس کے بعد پتہ چلا کیسے یہ لوگ پیسے ان اکاو¿نٹس میں گھماتے پھراتے رہے ،ان میں 100 سے زائد جعلی اکاو¿نٹس بھی تھے جن میں اومنی گروپ کے 32 جعلی اکاو¿نٹس بھی شامل تھے، ان تمام پیسوں کو گھمانے اور پھرانے کے بعد ان پیسوں کو جائز پیسے میں شامل کردیا جاتا تھا اور زرداری گروپ کے تمام بلز ان جعلی اکاو¿نٹس سے ہی ادا کیے جاتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹھیکوں کے کمیشن کی کمائی کو چھپانے کیلئے جعلی بینک اکاو¿نٹس اور ایک بینک کھڑا کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اومنی گروپ کے جعلی اکاو¿نٹس سے 9ارب روپے لےکر سمٹ بینک کی ایکویٹی پوری کی گئی،کھربوں روپے کی اراضی غیرقانونی طور پر کراچی منتقل کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ صرف بحریہ گروپ کو 11ہزار 251ایکڑ اراضی دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اومنی گروپ کو 54ارب روپے کا قرض دیا گیااور54ارب کے قرض کے عوض صرف 14سے 15ارب روپے کے اثاثے رہن رکھے گئے۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ ترقرض نیشنل بینک آف پاکستان سے دلوایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ساری جعلسازی کا مرکزی کردارآصف علی زرداری تھا۔ انہوں نے کہا کہ فریال تالپور کے گھر میں لگنے والے سیمنٹ کی ادائیگی تک جعلی اکاو¿نٹس سے کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ بلاول ہاو¿س پر ہونےوالے اخراجات ،فضائی ٹکٹس اور جلسوں میں استعمال ہونے والے ٹرکوں کی ادائیگی ،آصف زرداری اور ان کے دوستوں کے 110بیرونی دوروں کی ادائیگی بھی جعلی اکاو¿نٹس سے کی گئی انہوں نے کہا کہ حتی کہ سالگرہ پر کٹنے والے کیک کا ایک لاکھ روپے بل بھی جعلی اکاو¿نٹ سے اداکیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ فریال تالپور نے جائیدادیں اپنے محافظین اور ڈرائیورز کے نام کررکھی تھیں۔ معاون خصوصی نے کہا کہ اومنی گروپ جے آئی ٹی نے 16نیب ریفرنسز دائرکرنے کی سفارش کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری کے وکیل فاروق نائیک کے نام پر بھی جعلی اکاو¿نٹ سامنے آچکاہے۔کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلز پارٹی کے رہنماو¿ں نے کہا کہ اپوزیشن کاخاتمہ کرکے حکومت کو مضبوط کیا جارہاہے ، پیپلز پارٹی کے کارکن ڈٹ کامقابلہ کریں گے ، مقدمہ بھی لڑیں گے اورسڑکوں پر بھی نکلیں گے ، جے آئی ٹی کی رپورٹ کی تیاری میں سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کی گئی۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں پیپلز پارٹی رہنماو¿ں کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کی تیاری کے حوالے سے سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کی گئی ، یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ ملک میں احتساب کا جو نظام جاری ، اس کے شکنجے میں صرف اپوزیشن کے رہنماآرہے ہیں، کابینہ کے ارکان جن میں پرویز خٹک، علیم خان اور زلفی بخاری شامل ہیں ، ان کو گرفتار کیوں نہیں کیاجارہا ؟ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف ملک کو ون یونٹ بنانا چاہتی ہے ، اس وقت جس طرح میڈیا کاگلا گھونٹا جارہاہے ، یہ تمام چیزیں اس ملک سے اپوزیشن کاخاتمہ کرنے اورتحریک انصاف کی حکومت کو مضبوط کرنے کیلئے کی جارہی ہیں، اسی احتساب عدالت میں شوکت ترین کےخلاف بھی کیس چل رہا ، ملک توڑنے والوں کےخلاف کوئی جے آئی ٹی نہیں بنتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ چیزیں پیپلزپارٹی کیلئے کوئی نئی نہیں ہیں، آصف زرداری پرمنشیات کے کاروبار میں ملوث ہونے کاالزام لگایا گیالیکن یہ جھوٹ ثابت ہوا۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو سے اس وقت کا حساب مانگا جارہاہے جب وہ بالغ بھی نہیں تھے، اس پر احتجاج نہ کیا جائے تو اور کیاکیاجائے؟ ان کا کہناتھا کہا کہ آصف زرداری 27دسمبر کو اپنے مستقبل کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ، اگر بلاول بھٹو زرداری کو نشانہ بنایاگیاتو پیپلز پارٹی کے کارکن باہر نکلیں گے ، ہم یہ باورکراتے چلیں کہ پیپلزپارٹی کی قیادت ان میں سے نہیں جو ڈر کر میدان چھوڑ دے ، ہم ڈٹ کر مقابلہ کریں گے اور اپنا مقدمہ بھی لڑیں گے اور سڑکوں پر بھی نکلیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت ہر چیز کے جواب میں کرپشن لیکر آجاتی ہے ، ہمارا تمام اپوزیشن کی جماعتوں سے رابطہ ہے ، علی زیدی کی باتوں کا جواب دینا ضروری نہیں سمجھتے۔انہوں نے کہا کہ احتساب عدالت میں چار سابق وزرائے اعظم کیخلاف کیسز چل رہے ہیں اور ایک مشرف کے خلاف بھی ہے ، جنرل مشرف کی جائیداد کس نے ضبط کی اوران لوگوں سے کس نے پوچھا جنہوںنے سیاستدانوں میں پیسے بانٹے ؟ انہوں نے کہا کہ کوئی اپنے آپ کو مقدس گائے نہ سمجھے ، جب تک بلا امتیاز احتساب نہیں ہوگا ، سوالات اٹھتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے کارکن غصے میں ہیں ، پیپلز پارٹی کی قیادت کوخاموش کرانے کیلئے مقدمات قائم کئے گئے ہیں۔اس موقع پر مشیر اطلاعات سندھ مرتضیٰ وہاب نے کہاہے کہ تحریک انصاف کی حکومت ایسی اقدامات سے پیپلز پارٹی کی آواز کو بند کرانا چاہتی ہے لیکن ہم ڈرنے والے نہیں ہیں، احتساب اب کتوں تک پہنچ گیاہے اور بنی گالامیں بھی کتے کافی ہیں ، ادھربھی توجہ دی جانے چاہئے۔

سلمان خان 27 دسمبر کو 53 ویں سالگرہ منائیں گے

ممبئی (شوبزڈیسک) بالی وڈ اداکار سلمان خان رواں ماہ 53 برس کے ہو جائیں گے، اس مرتبہ انھوں نے اپنی سالگرہ تقریب منفرد بنانے کیلئے 3 دن منانے کا فیصلہ کیا ہے، جو 26 سے 28 دسمبر تک جاری رہے گی۔بھارتی فلم انڈسٹری میں سلمان خان اپنی اداکاری کے علاوہ دوسروں کی مدد کرنے کے حوالے سے کافی مشہور اور ہردلعزیز ہیں۔ صرف یہی نہیں سلو میاں پرستاروں میں بھی اتنے ہی مقبول ہیں جس کے باعث ان کی سالگرہ کا مداحوں کو بے صبری سے انتظار رہتا ہے۔ سلمان خان رواں ماہ 27 دسمبر کو 53 برس کے ہونے والے ہیں۔ اور سلو میاں کی سالگرہ کو منفرد بنانے کے لیے اس بار فارم ہاو¿س کا انتخاب کیا گیا ہے جہاں سالگرہ کی تقریب 26 دسمبر سے شروع ہو جائے گی اور 28 دسمبر تک جاری رہے گی۔ تقریب میں ان کے دوست ارباز خان اور سہیل خان کے علاوہ خاندان کے افراد بھی شریک ہوں گے۔سلمان خان ان دنوں ریالٹی شو ’بگ باس سیزن 12‘ کی میزبانی کر رہے ہیں اور ہدایت کارعلی عباس ظفر کی نئی آنے والی فلم ”بھارت‘ کی شوٹنگ میں بھی مصروف ہیں جو اگلے برس عید کے موقع پر ریلیز کی جائے گی۔

فلیگ شپ کیس کا فیصلہ نواز کیلئے خوش کن ، نیب کی اپیل پر حتمی فیصلہ اعلیٰ عدلیہ کریگی : ضیا شاہد ، ایک وزیر ساری رات ایف آئی اے کے دفتر بیٹھا رہا : چودھری منظور ، چینل۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) کہنہ مشق صحافی‘ معروف تجزیہ کار ضیاءشاہد نے کہا ہے کہ نوازشریف کے مقدمے کی سماعت کے دوران جو صورت حال نظر آ رہی تھی اس میں لگتا تھا کہ اس کیس میں تو ان کو لازماً سزا ہو جائے گی کیونکہ اس کیس میں جتنے بھی ثبوت‘ جتنی گواہیاں‘ جتنے ہی لیٹرز دئیے نوازشریف کے صفائی کے وکلاءنے اس میں کوئی جان نہیں تھی اور جس میں عرف عام منی ٹریل کہا جاتا ہے وہ ثابت نہیں کر سکے۔ البتہ دلچسپ بات ہے کہ العزیزیہ وہ کیس ہے جو سعودی عرب میں سٹیل مل بنانے کا ادارہ تھا جس بارے میں کہا گیا تھا کہ یہ پیسے کہاں سے آئے۔ اس میں ثابت نہ کر سکے دوسری طرف فلیگ شپ کیس تھا۔ یہ کیس آف شور کمپنیوں کا تھا غالباً جو اس کیس جو استغاثہ ہے کہا جاتا ہے عدالت کے ریمارکس یہی ہیں کہ استغاثہ ثابت نہیں کر سکا اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ جن ملکوں میں وہ آف شور کمپنیاں رجسٹر کی جاتی تھی جیسے ورجن آئی لینڈ ہے آئی لینڈ ہے اور اس کے علاوہ وہ سارے ممالک پانامہ ہے وہاں کی حکومتیں قطعی طور پر اپنے ہاں انویسٹمنٹ اس طرح سے آنے والی جتنی بھی ہوتی ہے اس کے ثبوت نہیں فراہم کرتی نہ ہی وہ کسی معاہدے کے تحت کسی ملک کو ڈاکومنٹ دینے کی پابند ہے چنانچہ پاکستان کی طرف سے استغاثہ کے جتنے بھی لوگ گئے یہ ثابت کرنے کے لئے ثبوت فراہم کرنے کے لئے ان کو ناکامی ہوئی چنانچہ فلیگ شپ پر وہ بری ہو گئے اور العزیزیہ کیس میں منی ٹریل ثابت نہ کر سکے لٰہذا انہہیں 7سال کی سزا ہو گئی یا عرف عام میں 7سال بڑی لمبی مدت ہوتی ہے لیکن ہمارے ناظرین کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ 7سال کا مطلب 3½سال ہے سزا میں جو شمار کیا جاتا ہے ایک تاریخ میں دن اور رات کو الگ الگ مانا جاتا ہے چنانچہ 7سال سزا کا مطلب ہے 3½ سال سزا۔ اس میں اچھے چال چلن اور کئی اور رعایتیں ہیں چھوٹی موٹی میرا اپنا اندازہ ہے کہ یہ 3سال سزا بنتی ہے۔ ظاہر وہ اپیل میں جا رہے ہیں اپیل میں رہائی نہب بھی ہوئی یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ تین سال سے بھی پہلے رہا ہو جائیں گے۔ دوست یاروں نے سزا بارے جو انہں نے مجھے فون کئے ہیں اکثر لوگوں کا خیال یہ ہے کہ یہ جتنا جرم بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا تھا اور جتنا شور شرابا تھا اس کے لحاظ سے یہ سزا کچھ بھی نہیں ہے۔ 7سال جس کا مطلب 3سال ہے اور 2ارب روپے ان کے لئے کیا اہمیت رکھتا ہے۔ ضیاءشاہد نے کہا کہ نیب نے فیصلہ کیا ہے کہ ”فلیگ شپ کے بارے میں جو بریت دی گئی ہے وہ اس کے خلاف کورٹ میںجائے گی اب سپریم کورٹ اس سلسلے میں کیا فیصلہ دیتی ہے یہ کہنا تو قبل از وقت ہے لگتا ہے اس سے نیب والے خود بھی اس بات سے مطمئن نہیں ہیں اور یہ سمجھتے ہے۔ انہوں نے جتنی بھی بھاگ دوڑ کی وہ اکارت گئی۔ جس طرح سے نوازشریف صاحب فلیگ شپ ریفرنس سے بری ہوئے اس کا مطلب پانامہ کیس کچھ بھی نہیں تھا۔ مریم نواز کی ٹویٹ سامنے آئے ہیں۔ ضیاءشاہد نے ایک اعتبار سے ان کے لئے خوش کن تھا پانامہ جس پر اصل کیس کی بنیاد رکھی گئی تھی اس میں وہ بری ہوگئے اس کا مطلب ہے کہ پانامہ میں کچھ بھی نہیں تھا۔ جبکہ دنیا میں پانامہ میں دنیا کے دو ممالک کے وزیراعظم استعفے دے چکے ہیں اور پانامہ میں دو حکومتیں اُلٹ گئیں۔ ہمارے ہاں رواج نہیں لہٰذا نوازشریف نے کہاکہ میں ثابت کروں گا اور معاملہ سپریم کورٹ میں گیا۔ نوازشریف نے خود کہا تھا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں لے جاﺅ یہ ان کی اپنی پیشکش تھی۔ اگر وہ پیش کش نہ کرتے تو یہ شاید یہ معاملہ بھی سپریم کورٹ میں نہ جاتا۔ مریم نواز نے ٹویٹ میں کہاکہ یہ انتقام کی آخری ہچکی ہے اس پر ضیاءشاہد نے کہاکہ دونو چیزیں ہو سکتی ہیں یہ بھی ہو سکتا ہے کہ پانامہ کیس کو سپریم کورٹ میں لے جائے تو نیب کو فیصلہ نوازشریف کے خلاف بھی آ سکتا ہے اس لئے کہ پانامہ چھوٹا ایوی ڈینس تھا یہ تب بڑا ثبوت تھا جس پر دو وزیراعظموں کو استعفیٰ دینا پڑا۔ عملاً نوازشریف کی نااہلی کے فیصلہ کے بعد سیاست سے الگ ہو چکے تھے شاہد خاقان عباسی ہی معاملات چلا رہے تھے پھر انہوں نے شہبازشریف کو اپنی جگہ صدر بنایا بہت لیٹ بنایا تھوڑا سا وقت شہبازشریف کو ملا۔ وہ بھی گرفتار ہو گئے۔ اب وہ خود بھی گرفتار ہیں لٰہذا دوبارہ سیاسی وزن شاہدخاقان عباسی پر آ گیا ہے اب جو بھی کرنا ہے وہ انہوں نے کرنا ہے۔ اس دوران خواجہ آصف ملک سے باہر چلے گئے خواجہ سعد رفیق ویسے جیل میں ہیں۔ لگتا ہے باقی معاملات میں سینئر لیڈر شپ ہی نہیں اور سوائے حمزہ شہباز جو نوجوان لیڈر ہیں ان کے والد جیل میں ہیں۔ کافی بھاگ دوڑ کر رہے ہیں۔ مریم نواز آج کے دن تک خاموش تھی آج ذرا انہوں نے خوب بھڑاس نکالی ہے خوب زور دیکر ثابت کیا ہے انہوں نے جو الفاظ استعمال کئے ہیں وہ یہ ہے کہ دیکھا ثابت ہو گیا ہے کہ نوازشریف کی امانت‘ دیانت
اور ان کی ایمانداری اور انکا رشوت سے پاک ہونا ثابت ہوگیا، عدالت نے ان کو سزا دے دی ہے کہ کم از کم ایک کیس میں تو منی ٹریل ثابت نہیں کرسکے، مریم نواز کہہ رہیں کہ ان کی دیانتداری اور ایمانداری ثابت ہوگئی ہے، اب چیز دیکھنے کے دو پہلو ہوتے ہیں ، جولوگ مثبت نظر سے دیکھتے ہیں اس میں ان کو مثبت چیزیں نظر آتی ہیں اور جو منفی نظر سے دیکھتے ہیں ان کو اس میں منفی چیزیں نظر آتی ہیں، چیز ایک ہی ہوتی ہے ، یہ تو لفاضی ہے ، فیصلے پر ہر کوئی رائے دے سکتا ہے ، اب دیکھنا یہ ہے کہ جب سپریم کورٹ میں یا کسی بھی ہائیکورٹ میں جب جائیگا تو نوازشریف کا معاملہ اور فلیگ شپ کا مسئلہ بھی جس میں بہر حال شروع یہیں سے ہوا تھا وہ فیصلہ جب دوبارہ کسی عدالت میں آئیگا نوزشریف کو بری کردیاگیا تو اس بات کے امکانات ہوسکتے ہیں کہ دوبارہ ان کیخلاف فیصلہ آجائے، حسن اور حسین نواز کو گرفتار کرکے پاکستان لاجائیگا یا نہیں اس سوال پر ضیا شاہد نے کہا کہ ان کو لانا آسان نہیں ہوگا، برطانیہ نے الطاف، اسحٰق ڈار کو بھی پناہ دی ہوئی تھی، برطانیہ کے ساتھ اس قسم کا کوئی معاہدہ نہیں ہے، انہوں نے بلوچ باغی لیڈروں کو بھی پناہ دی ہوئی ہے ، نواب آف قلات کے بیٹے کو بھی پناہ دے رکھی ہے ، وہ سارے کے سارے پاکستان کیخلاف کسی نہ کسی طرح پاکستان کے خلاف باتیں بھی کرتے ہیںعملاً انڈین ایمبسی سے انکی ملاقاتیں اور ان کے روپے پیسے کے لین دین بھی ثابت ہے، لیکن اس کے باوجود برطانیہ کی حکومت نے کبھی ان کو چھوا تک نہیں، اصل میں انہوں نے نام نہاد آزادی کا ایک کانسپٹ رکھا ہوا ہے جو کوئی شخص جواپنے ملک سے بغاوت کرتا ہے وہاں فتور پھیلاتا ہے ، وہاں حکومت اس کو پکڑنا چاہتی ہے ، وہ بھاک کر برطانیہ کے پاس آجاتا ہے اور سیاسی پناہ سب سے بڑا ہتھیار ہے جس کی بنیاد پر ملک کے مجرم کو برطانیہ پناہ دیتا ہے ، آپ دیکھ لیجئے گا کہ خواہ باغی بلوچ لیڈر ہوں ، خواہ الطاف اور ایم کیو ایم کی باغی لیڈر شپ ہو سب کے سب کو برطانیہ نے اپنی چھتر چھاو¿ں میں چھپایا ہوا ہے ، اب اسحق ڈار بیماری کا بہانہ کرکے وہاں بڑے مزے سے پڑے ہوئے ہیں ، دوسری شادی بھی کرلی ہے اور برطانیہ حکومت ان سے کبھی نہیں پوچھتی کہ آپ کے تو اپنے ملک میں وارنٹ نکلے ہوئے ہیں جس ملک کی تم نمائندگی کرتے ہوئے ، برطانیہ نے تو حد کردی ہوئی ہے۔ برطانیہ نے ایک نام نہاد آزادی کا تصور بنارکھا ہے جس کے باعث یہ ملک کا مفرور وہاں پہنچ جاتا ہے اور سیاسی پناہ حاصل کرلیتا ہے برطانیہ سیاسی اور دیگر جرائم کرکے مفرور ہونے والوں کیلئے جنت بناہوا ہے۔ جے آئی ٹی رپورٹ میں بڑے خوفناک انکشافات سامنے آئے ہیں جس طرح سے سپریم کورٹ اس کیس کو سن رہی ہے نظر آتا ہے کہ زرداری کیلئے بڑے مسائل سامنے آنے والے ہیں۔ زرداری کے وکیل کہتے ہیں کہ سپریم کورٹ اپیلٹ کورٹ سے زرداری کو سزا نہیں دے سکتی تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ سزا چھوٹی عدالت سے بھی سنائی جاسکتی ہے۔ آصف زرداری صرف اپنے ہی خاندان کے لوگوں پر اعتماد کرتے ہیں فریال تالپور کا نام بھی مشکوک افراد میں رہا تھا اسی لئے اب صنم بھٹو کو بلوا لیا گیا صنم بھٹو محترمہ بینظیر بھٹو کی چھوٹی بہن ہیں جو عملی سیاست سے ہمیشہ دور رہی ہیں۔ صنم بھٹو نے پاکستان کو آصف زرداری ، بلاول سے ملاقات کی ہے تاہم انہوں نے واضح کیا ہے کہ وہ کسی احتجاجی تحریک کا حصہ نہیں بنیں گی صرف خاندانی معاملات کو سنبھالنے کیلئے پاکستان آئی ہیں۔ صنم بھٹو سیاست میں تو کبھی نہ آئیں بھٹو خاندان کے اثاثہ جات کی حفاظت میں اپنا کردار ادا کرینگے۔ پیپلزپارٹی اور ن لیگ یہ کہہ چکی ہیں کہ سڑکوں پر احتجاج نہیں کرینگی بلکہ پارلیمنٹ میں احتجاج کرینگی اسی لئے فی الحال حکومت کیلئے کوئی خاص خطرات نظر نہیں آرہے آصف زرداری کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ ان کے بتائے ہوئے اومنی گروپ جسے سندھ حکومت نے بے تحاشہ نوازا کے معاملات اسی طرح کھل جائینگے۔ زرداری کے مالی معاملات کبھی بھی تسلی بخش نہیں رہے۔ پیپلزپارٹی کے بڑے بڑے طرم خاں بھی ان سے دیتے ہیں۔ مراد علی شاہ جب وزیر خزانہ تھے تو انہوں نے آصف زرداری ، بلاول بھٹو، اومنی گروپ کو بہت فائدے پہنچائے اسی لئے ان کیخلاف بھی کارروائی ہوگی۔ بلاول بھٹو کبھی بھی باپ کیخلاف علم بغاوت بلند نہیں کرے گا کیونکہ دونوں کا پرس ایک ہے ان دونوں کے بیچ صرف باپ بیٹے کا رشتہ نہیں بلکہ ایک کاروباری پارٹنر کا بھی رشتہ موجود ہے منی لانڈرنگ کیس میں بلاول کا نام بھی سامنے آرہا ہے کہ ان کے اکاﺅنٹس بھی استعمال ہوئے۔ زرداری خاندان کیلئے کافی مشکل دور نظر آرہا ہے۔ اعلیٰ عدلیہ نے ملک ریاض کے ان سے معاملات کو بھی دیکھا ہے نظر یہی آرہا ہے کہ ان سب کے گرد آنے والے وقت میں گھیرا مزید تنگ ہونے والا ہے۔پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما چودھری منظور نے کہا کہ جے آئی ٹی نے جو رپورٹ پیش کی ہم نے اس کی کاپی مانگی تو کل کا وقت دیدیا گیا۔ جبکہ یہی کاپی حکومتی وزیروں کے پاس موجود ہے۔ ایک حکومتی وزیر ساری رات ایف آئی اے دفتر میں بیٹھا رہا۔ جے آئی ٹی نے جو نام نہاد انکشافات کئے ان میں 15ہزار روپے کا ناشتہ 5ہزار لانڈری کا بل صدقے کے بکرے بتائے رپورٹ سے تو یہی نکلا ہے جس کے ذریعے اومنی گروپ سے آصف زرداری کا کنکشن ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ملک ریاض نے جہاں آئیکون ٹاور بنایا وہ زمین حاکم زرداری کی تھی۔ ملک ریاض سے جوائنٹ وینچر کیا گیا کہ زمین ہماری کنسٹرکشن آپ کریں منافع کا حصہ تقسیم کرینگے، اب اس کی نئی کہانی سنا دی گئی ہے جے آئی ٹی رپورٹ کی کاپی مل جائے تو ہم ایک ایک الزام کا تفصیلی جواب دینگے جس طرح کی رام کہانی سنائی گئی ایسی ماضی میں بھی بہت سنائی جاچکی ہیں کے پی میں 11انکوائریاں چل رہی ہیں، علیم خان، پرویز الٰہی، مونس الٰہی، زبیدہ جلال کے خلاف بھی انکوائریاں جاری ہیں ان کو گرفتار کیوں نہیں کیا جاتا حکومت نے جس طرح کا نظام چلا رکھا ہے یہ زیادہ دیر تک نہیں چل سکتا۔

فیصلہ کمزور ہے جب اپیل میں جائیں گے تو اسکا فائدہ نواز شریف کو ملیگا: ضمیر آفاقی ، لیگی کارکنوں نے فیصلے کے بعد عدالت کے باہر جو کیا وہ افسوسناک ہے، ناصر اقبال ، نواز شریف منی ٹریل کیوں نہیں دے سکے، قطری خط کا وجود نہیں، سب جھوٹ ہے، میاں افضل ، اگر اپیل میں جاتے ہیں تو فلیگ شپ میں ملنے والی چھوٹ واپس ہوسکتی ہے، ناصر قریشی ، چینل ۵ کے پروگرام ” کالم نگار “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) کالم نگار ضمیر آفاقی نے کہا کہ میرے خیال میں نواز شریف کے خلاف فیصلہ کمزور ہے جب اپیل کے لئے عدالت میں جائیں گے تو اس کا فائدہ نواز شریف کو ملے گا۔نیب شواہد کی بنا پر کیس کو ثابت نہیں کر سکا جو الزام لگاتا ہے ثابت بھی اسے ہی کرناپڑتا ہے۔چینل فائیو کے پروگرام کالم نگارمیں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شریف برادران 1935سے کاروبار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر تو تحریک انصاف کے ترجمان بنے ہوئے ہیں۔جے آئی کی رپورٹ پر ابھی مزید تحقیقات ہونی ہے۔احتساب کا سلسلہ ایوب دور سے شروع ہوا اگر درست احتساب ہوا ہے تو اس ملک میں اب تک تو کرپشن ختم ہوجانا چاہئے تھی ملک میں37سال آمروں کی حکومت رہی کیا احتساب صرف سیاستدانوں کا ہی ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ ایک دو میٹنگز سے افغانستان میں امن نہیں آ سکتا۔ کالم نگارناصر اقبال نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف فیصلہ متوقع تھا لیکن لیگی کارکنوں نے فیصلے کے بعد عدالت کے باہر جو کیا وہ افسوسناک ہے۔تاریخ کہتی ہے شریف برادان نے ایک بھٹی سے کاروبار شروع کیا۔اگر کسی نے چھپ کر جائیدادیں بنائی ہیں تو کیسز کا سامنا تو کرنا پڑے گا۔فلیگ شپ کا تفصیلی فیصلہ ابھی آنا ہے ۔سچ ہمیشہ ابھرتا ہے کوئی دبا نہیں سکتا۔جو لوگ ملکی اثاثے باہر لے کر گئے ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ سیاسی انتقام کی بات محض سیاسی نعرہ ہے۔سزا عدالت نے دی لیکن مٹھی بھر لوگوں نے عدالت کے باہر بدزبانی کی جو قابل گرفت ہے۔اب ادارے حرکت میں آ چکے بے لاگ احتساب ہو گا۔ کالم نگارمیاں افضل نے کہا کہ ذرائع کے مطابق جب فیصلہ لکھا جا رہا تھا تو سزا اور بھی سخت تھی لیکن جرمانہ کر کے کچھ ریلیف دیا گیا۔کرپشن یقینا ہوئی ہے اس میں شک نہیں۔سوال اٹھتا ہے نواز شریف منی ٹریل کیوں نہیں دے سکے۔قطری خط کا کوئی وجود نہیں سب جھوٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ جس طرح بندر بانٹ کی گئی اس کی مثال نہیں ملتی سندھ میں کوئی ترقی نہیں ہوئی، جے آئی ٹی کے سامنے زرداری کو پیش ہونا چاہئے، سندھ میں جس جس نے بھی کرپشن کی اس کا نام سامنے آنا چاہئے۔امریکہ کو افغانستان میں شکست ہو چکی اب وہ باعزت طریقے سے واپسی چاہتا ہے۔کالم نگار ناصر قریشی لگتا ہے اگر اپیل میں جاتے ہیں تو فلیگ شپ میں جو چھوٹ ملی وہ واپس ہو سکتی ہے۔نواز شریف قطری خط اور پارلیمنٹ میں دیے بیان سے پیچھے کیوں ہٹے۔بہرحال شریف خاندان پر یہ کیسز حکومت نے نہیں بنائے۔

فلم انڈسٹری نہیں چھوڑی‘ معیار ی کردار ملا تو ضرور کام کرونگی: ریما

کراچی (شوبزڈیسک) اداکاہ ریما خان نے کہا کہ فلم انڈسٹری نہیں چھوڑی، معیاری کردارملے گا توضرور کام کرونگی‘ صرف فلم انڈسٹری نہیں بلکہ تمام انڈسٹریز اس وقت مشکلات میں ہیں‘ فلم انڈسٹری کو آگے بڑھانے کیلئے سب کو ساتھ مل کر چلنا ہوگا ۔ گزشتہ روز یہاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ریما نے کہا کہ ہمارا گھر پاکستان مشکلات میں گھرا ہوا ہے ، صرف فلم انڈسڑی نہیں تمام انڈسٹریز مشکلات میں ہیں فلم انڈسٹری کو آگے بڑھانے کیلئے سب کو ساتھ مل کر چلنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ فلم انڈسٹری نہیں چھوڑی، معیاری کردارملے گا توضرور کام کرونگی۔ ریما نے کہا کہ امریکا جانے کے بعد میری ذمے داری مزید بڑھ گئی اب ملک کے وقار کیلئے بہت خیال رکھنا پڑتا ہے۔ ریمانے کہاکہ سیاست میں آنے کاشوق نہیں ہے، فلم انڈسٹری کو زوال سے نکالنے کے لئے سوچ سمجھ کر کام کرنا ہوگا، ایک ہی کہانی پرفلمیں بننا انڈسٹری کے زوال کی وجہ بنی ہے۔انہوں نے کہاکہ دوہری شہریت مل جانے سے پاکستان سے رشتہ ختم نہیں ہوجاتا۔

پاکستان ہاکی لیگ کا پھر ملتوی ہونے کاامکان

لاہور(سپورٹس رپورٹر) ہاکی لیگ اور ایف آئی ایچ پرو ہاکی لیگ کے شیڈول میں مماثلت پی ایچ ایف حکام کے لئے درد سر بن گئی جس کے باعث آئندہ برس جنوری میں شیڈول پاکستان ہاکی لیگ(پی ایچ ایل) کے ایک بار پھر ملتوی ہونے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق پی ایچ ایف کی بھر پور کوششوں کے باوجود تاحال پاکستان ہاکی لیگ کا انعقاد ممکن نہیں ہو سکا ہے۔ ذرائع کے مطابق لیگ آئندہ برس 12 تا 19 جنوری تک لاہور میں کروائے جانے کی تجویز ہے تاہم پاکستان لیگ اور پروہاکی لیگ کی تاریخوں میں مماثلت کی وجہ سے حکام ایک بار پھر شیڈول کو تبدیل کرنے کے بارے میں غور کر رہے ہیں۔ ایف آئی ایچ کی پروہاکی لیگ 19 جنوری سے شروع ہو رہی ہے جس میں 4 کنفیڈریشنز کی 9 ٹیمیں ایکشن میں دکھائی دیں گی، جون تک جاری رہنے والے ایونٹ میں آسٹریلیا، بیلجیم، ہالینڈ، جرمنی، انگلینڈ، ارجنٹائن، سپین، نیوزی لینڈ اور پاکستان کی ٹیمیں شریک ہیں۔پاکستانی ٹیم اپنا پہلا میچ 2 فروری کو ارجنٹائن کے خلاف کھیلے گی، ذرائع کے مطابق پی ایچ ایف چاہتی ہے کہ لیگ کی ہر ٹیم میں کم از کم 3 غیرکھلاڑی ضرور شامل ہوں تاہم لیگ کی مارکیٹنگ ٹیم اب تک صرف 12 غیر ملکی کھلاڑیوں کو ہی کنفرم کر سکی ہے، ہدف کو پورا کرنے کے لئے ٹیم کو مزید وقت درکار ہے۔ذرائع کے مطابق لیگ کے ممکنہ شیڈول کے مطابق غیر ملکی کھلاڑی کرسمس اور نیو ایئر کی تعطیلات کی وجہ سے پاکستان کا سفر کرنے سے ہچکچا رہے ہیں۔ مارکیٹنگ ٹیم نے پی ایچ ایف حکام کو لیگ کی تاریخوں کو آگے لے جانےکی درخواست کی ہے ۔ ذرائع کے مطابق پی ایچ ایف حکام خود بھی پروہاکی لیگ اور پاکستان ہاکی لیگ کی تیاریوں کے لئے لیگ کے شیڈول کو تبدیل کرنے کے حق میں ہے، پی ایچ ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس رواں ماہ کے آخر میں شیڈول ہے، اس اجلاس میں پاکستان ہاکی لیگ کی نئی تاریخ کے حوالے سے فیصلہ متوقع ہے۔

کامران اکمل کی دھواں دار بیٹنگ ،لاہوروائٹس نیشنل ٹی 20کپ فائنل میں

لاہور (سپورٹس رپورٹر )ٹھنڈے موسم میں کامران اکمل اور علی خان کی لہو کو گرما دینے والی اننگز،لاہور وائٹس نے اسلام آبا د،راولپنڈی نے کراچی کوقابو کر تے ہوئے قومی ٹی ٹوئنٹی کر کٹ ٹورنامنٹ کے فائنل کا ٹکٹ کٹوا لیا۔۔فائنل آج سہ پہر3بجے لاہور ریجن وائٹ اور راولپنڈی ریجن کے درمیان ملتان سٹیڈیم میں سہ پہر 3 بجے کھیلا جائے گا۔ملتان کر کٹ سٹیڈیم میں کھیلے جارہے ایونٹ کے پہلے سیمی فائنل میں اسلام آباد ریجن نے ٹاس جیت کر لاہور کوپہلے کھیلنے کی دعوت دی جس پر لاہور ریجن نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ اوور میں کپتان کامران اکمل اور بعد میں علی خان کی طوفانی اننگز کی بدولت ایونٹ کا سب سے بڑا ٹوٹل 219رنز کا مجموعہ تشکیل دیا ،کامران اکمل نے 52گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے 93رنز کی شاندار اننگز کھیلی جبکہ علی خان نے21گیندوں پر تیز ترین نصف سنچری مکمل کی وہ 22گیندوں پر 51رنز بناکر آٹ ہوئے سلمان بٹ 23رنز بنا کر نمایاں رہے اسلام آبادکی جانب سے سہیل خان نے 2جبکہ عمر گل اور احمد بشیر نے ایک ایک وکٹ حاصل کی ،جواب میں اسلام آبا دکی ٹیم مقررہ اوور میں 8وکٹوں پر 131رنز بنا سکی اسلام آباد کی جانب سے عمر گل نے سب سے زیادہ 30رنز بنائے اور وہ آٹ نہیں ہوئے سہیل خان 23رنز بنا کر نمایاں رہے لاہور وائٹس کی جانب سے عمید آصف،عماد بٹ اور بلال آصف نے2،2اور ظفر گوہر نے ایک ایک وکٹ حاصل کی شاندار بیٹنگ پر کپتان کامران اکمل میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے ۔کراچی نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا جس پر راولپنڈی نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ اوور میں 9وکٹوں پر 157رنز کا مجموعہ تشکیل دیا راولپنڈی کی جانب سے نوید ملک نے یاد گار 90رنز کی اننگز کھیلی جبکہ سعود شکیل نے 25رنز بنائے کراچی کی جانب سے رضا حسن ،راحت علی اور محمد سمیع نے 2،2کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی ارشد اقبال نے ایک وکٹ حاصل کی جواب میں ایک دلچسپ مقابلے بعد کراچی کی ٹیم مقررہ اوور میں 4وکٹوں پر 151رنز بنا سکی کراچی کی جانب سے فواد عالم نے 52رنز کی ناٹ آٹ اننگز کھیلی لیکن ان کی یہ اننگز بھی کراچی کو فتح نہ دلا سکی اویس ضیا 40شعین ملک اور خرم منظور 23،23رنز بنا کر نمایاں رہے،شاندار بیٹنگ پر نوید ملک میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے ۔

نواز شریف کیخلاف فیصلہ سے عوام ان سے دور نہیں ہوئے: محمد زبیر، زرداری پہلے بھی گیارہ سال جیل میں رہے لیکن باعزت بری ہوئے: لطیف کھوسہ ، سپریم کورٹ نے نواز شریف کی سزا معطلی کا فیصلہ کالعدم کر دیاتو مزید ضمانت نہیں ہوگی: راجہ عامر عباس ، افغان حکومت مذاکرات میں شامل نہ کیے جانے پر امرےکہ سے ناراض ہے: رحیم اللہ یوسفزئی کی چینل ۵ کے پروگرام ” نیوز ایٹ 7“ میں گفتگو

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ ن کے رہنماءمحمد زبیر نے کہا ہے کہ نواز شریف کو سزا سے عوام کے ان کے لئے نیک جذبات میں کوئی کمی نہیں آئی بلکہ عوام میں ان کے لئے پذیرائی بڑھی ہے کیونکہ عوام کو اصلیت کا پتہ ہے۔ چینل فائیو کے پروگرام نیوز ایٹ 7میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں بتایا جائے اس کیس کا فیصلہ سنانے میں اتنی پھرتیاں کیوں دکھائی گئیں اتنی جلدی کیوں کی گئی۔ انصاف کے تقاضے سب کے لئے برابر ہونے چاہئیں۔ اب بھی شفاف الیکشن کرائے جائیں تو مسلم لیگ ن اکثریتی پارٹی ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنماءلطیف کھوسہ نے کہا کہ دوستیاں اپنی جگہ لیکن انور مجید بڑے بزنس مین ہیں۔ اگر اومنی کے اکاﺅنٹس سے بکرے آتے ہیں کیا بزنس مین جس سے دوستی ہوتی ہے تحائف کا تبادلہ نہیں کرتے یہ چھوٹی چھوٹی باتیں ہیں۔ زرداری پہلے گیارہ سال جیل میں رہے لیکن وہ باعزت بری ہوئے کیا اب کوئی ان کے گیارہ سال لوٹا سکتا ہے۔ مفروضوں پر کیسز بنانے سے کچھ نہیں ہوتا۔ مسلم لیگ ن اگر احتجاج کرتی ہے تو تحریک انصاف کے لئے مشکلات پیدا ہوں گی۔ سابق نیب پراسکیوٹر راجہ عامر عباس اگر سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا نواز شریف کی سزا معطلی کا فیصلہ معطل کر دیا تو پھر نہیں لگتا کہ نواز شریف کی ضمانت ہو گی لیکن اگر فیصلہ برقرار رکھا جاتا ہے تو سزا معطل ہو سکتی ہے۔تجزیہ کار رحیم اللہ یوسفزئی نے کہا کہ اشرف غنی پاکستان کی تعریف کم ہی کرتے ہیں اس لئے شاہ محمود کے دورے پر پاکستان کی تعریف کرنا قابل ذکر ہے۔ افغان حکومت بہت ناراض ہے کہ ان کو امریکہ اور طالبان کے مذاکرات میں شامل نہیں کیا گیا۔