نسیم شاہ اور شاہین آفریدی سال کے بہترین پاکستانی بولرز قرار

 لاہور: قومی ٹیم کے ہیڈکوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق نے نسیم شاہ اور شاہین شاہ آفریدی کو سال 2019 میں قومی کرکٹ ٹیم کے بہترین بولرز قرار دے دیا ۔پی سی بی  کی طرف سے  جاری کیے  گئے  تجزیے  کے مطابق پاکستان نے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں اپنی پہلی کامیابی سال کے اختتام پر سری لنکا کے خلاف نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں حاصل کی تاہم اس سے قبل قومی ٹیسٹ ٹیم جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے خلاف متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرسکی۔قومی ٹیم نے آئی سی سی کرکٹ ورلڈکپ 2019 کے گروپ مرحلے میں مسلسل چار میچز جیتے تاہم وہ نیٹ رن ریٹ کی بنیاد پر اگلے مرحلے کے لیے  کوالیفائی نہ کرسکی۔ ایک روزہ کرکٹ میں آسٹریلیا اور انگلینڈ کے خلاف شکست کھانے والی قومی کرکٹ ٹیم نے سری لنکا کے خلاف ایک روزہ سیریز میں کامیابی حاصل کی۔رواں سال پاکستان نے ٹی ٹونٹی کرکٹ میں اپنی پہلی پوزیشن برقرار رکھی تاہم اس دوران پاکستان کو جنوبی افریقہ، انگلینڈ، سری لنکا اور آسٹریلیا سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔آئی سی سی کرکٹ ورلڈکپ 2019 کے بعد مصباح الحق نے قومی کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ کا عہدہ سنبھالا۔ اس دوران پاکستان کرکٹ ٹیم نے 2 ایک روزہ، 5 ٹی ٹونٹی اور 4 ٹیسٹ میچز کھیلے۔قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق کا کہنا ہےکہ سال 2019 قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے لیے ایک مشکل سال تھا، گو کہ پاکستان کرکٹ ٹیم رواں سال کے اختتام پر سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز جیتنے میں کامیاب رہی مگر اس سے قبل پاکستان کرکٹ ٹیم جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے دوروں پر متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکی۔مصباح الحق نے کہا کہ رواں سال قومی کرکٹ ٹیم محدود اوورز کی کرکٹ میں بھی زیادہ کامیابیاں حاصل نہیں کرسکی، جس کی ایک بڑی وجہ اہم میچز سے قبل قومی کرکٹرز کا آؤٹ آف فارم ہونا تھا۔ انہوں نے  کہا کہ ایک روزہ کرکٹ میں فخر زمان قومی کرکٹ ٹیم کی بیٹنگ لائن اپ کا اہم ہتھیار تھے مگر ورلڈکپ سے قبل انگلینڈ اور آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں ان کی کارکردگی میں تسلسل برقرار نہیں رہ سکا۔

چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ قومی کرکٹ ٹیم نے کہا کہ باؤلرز میں حسن علی اور شاداب خان کی فارم خراب ہونے کے باعث قومی ٹی ٹونٹی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی متاثر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ قومی ٹی ٹونٹی کرکٹ ٹیم رواں سال آئی سی سی ٹی ٹونٹی ٹیمز رینکنگ میں تو اپنی پہلی پوزیشن برقرار رکھنے میں کامیاب رہی مگر اس فارمیٹ میں بھی ٹیم کی جیت کا تناسب کم رہا۔ پاکستان ٹی ٹونٹی کرکٹ ٹیم رواں سال صرف ایک ٹی ٹونٹی میچ ہی جیت سکی۔

مصباح الحق نے کہا کہ سال بھر کی کارکردگی پر نظر ڈالی جائے تو اس دوران قومی کرکٹ ٹیم میں شامل کئی باصلاحیت کھلاڑیوں کی انفرادی کارکردگی شاندار رہی، جس میں سب سے بڑا نام بابراعظم کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بابراعظم نے تینوں فارمیٹ میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کیا، ٹی ٹونٹی کرکٹ کے صف ِ اول کے بلے باز بابراعظم نے ایک روزہ کرکٹ میں بھی عمدہ کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھا جس کی ایک مثال آئی سی سی ورلڈکپ 2019 میں ان کی بیٹنگ رہی۔

مصباح الحق نے کہا کہ بابراعظم نے رواں سال ٹیسٹ کرکٹ میں بھی جو کارکردگی دکھائی وہ ان کی کلاس کے عین مطابق ہے۔ آسٹریلیا کے خلاف آسٹریلیا میں سنچری اسکور کرنا اور سری لنکا کے خلاف ہوم سیریز کے دونوں میچوں میں سنچریاں جڑنا بھی بابراعظم کی صلاحیتوں کا عملی نمونہ رہا۔

چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ قومی کرکٹ ٹیم نے نسیم شاہ اور شاہین شاہ آفریدی کو سال 2019 میں قومی کرکٹ ٹیم کے بہترین بولرز قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ شاہین شاہ آفریدی کی آئی سی سی ورلڈکپ 2019 سے لے کر آسٹریلیا کی پچز اور پھر سری لنکا کے خلاف ہوم گراؤنڈ پر کارکردگی شاندار رہی۔ مصباح الحق نے  کہا کہ نسیم شاہ کی آسٹریلیا اور پھر سری لنکا کے خلاف باؤلنگ میں ایک بہتر فاسٹ باؤلر کی جھلک نظر آئی۔

مصباح الحق نے کہا کہ قومی کھلاڑیوں کو جتنے زیادہ میچز ملیں گے ان کی کارکردگی میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ طویل طرز کی کرکٹ میں محمد رضوان کی کارکردگی نمایاں رہی، اسی طرح افتخار احمد کی آسٹریلیا میں کارکردگی متاثر کن رہی۔مصباح الحق نے کہا کہ رواں سال ٹیم کے انتخاب اور فائنل الیون کے چناؤ کے حوالے سے جو فیصلے لیے گئے وہ آسان نہیں تھے۔

انہوں نے کہا کہ نوجوان فاسٹ باؤلرز کو آسٹریلیا میں کھیلانا مشکل فیصلہ تھا۔ مصباح الحق نے کہا  کہ فخر زمان، حسن علی اور یاسر شاہ کی فارم خراب ہونے کے باعث ٹیم کی کارکردگی پر اثر پڑا۔ انہوں نے کہا کہ سرفراز احمد اور شعیب ملک کی فارم کا نہ ہونا سمیت کئی اہم ایشوز عہدہ سنبھالتے ہی ان کے سامنے کھڑے تھے۔

مصباح الحق نے کہا کہ مستقبل میں بہترین نتائج کے حصول کے لیے کام جاری ہے جس کے رزلٹ آہستہ آہستہ سب کے  سامنے  آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اصل ہدف قومی کرکٹ ٹیم کو تینوں فارمیٹ میں وننگ ٹریک پر گامزن کرنا ہے۔ مصباح الحق نے کہا کہ قومی ٹیم مستقبل میں بہتر نتائج دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، اسکواڈ میں شامل تمام کھلاڑیوں کا مستقبل روشن ہے۔

نیو ائیر نائٹ ،شراب ،ڈانس ،پارٹیوں کی تیاریاں مکمل ،فارم ہاﺅسز، کوٹھیاں ،ہوٹل بک

لاہور (خصوصی ر پورٹر ) آج ہو نے والی نیو ائیر نائٹ کے موقع پر صو با ئی دا ر لحکومت میں شراب و ڈانس پارٹیوں کی تیا ر یا ں مکمل کر لی گئی ہیں، پوش علاقوں کی بعض کوٹھیوں میں ساﺅنڈ پروف ہال قائم کرنے کے علاوہ ان پارٹیوں کے انتظامات کا انکشاف ہوا ہے ،۔ مذکو ر ہ پارٹیوں کے انعقاد میں جہاں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے بااختیار اور مالدار افراد شامل ہیں تو وہاں ایلیٹ کلا س تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم امیر زادے ھی پیچھے نہیں اور مخلوط پارٹیوں کے انعقاد میں اپنے بڑوں کے ہم پلہ ہیں۔ صورتحال یہ ہے کہ نیو ائیر نائٹ کے موقع پر عیاش امراءکی جانب سے شہر کے مضافات میں فارم ہاوسز کے علاوہ پوش علاقوں کی بڑی کوٹھیوں میں شراب و ڈانس پارٹیوں کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ بااختیار اور ہم خیال افراد کے گروپ بھی قائم ہیں،گروپ میں شامل ا فراد ملکر پارٹی انتظامات کر رہے ہیں۔ بڑے ہوٹلوں میں ڈانسنگ فلور تیار کرنے کے علاوہ ہوٹلوں کے ہالوں میں بھی پارٹیوں کا انتظام کیا گیا ہے۔ طلباء و طالبات پیسے ملا کر کسی ہوٹل میں ہال کرائے پر لیکر مخلوط ڈانس پارٹیوںکے علاوہ ہوٹلوں کے سویٹ رومز میں بھی منی پارٹیوں اور ان پارٹیوں میں شراب اور چرس کا بے دریغ استعمال ہوگا۔ ہوٹل انتظامیہ کی جانب سے بھی منہ مانگی قیمت پر شراب فراہم کرنے کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی۔ اس کے علاوہ ان پارٹیوںکے آر گنائزر بھی پیسے لے کر شراب اور شباب سمیت سب اہتمام خود کررہے ہیں اور اس مذموم کاروبار سے وابستہ افراد ایک مافیا کا روپ دھار چکے ہیں۔دوسری جا نب لاہور پو لیس نے بھی ان پا رٹیوں کے خلا ف کریک داﺅن کا فیصلہ کیا ہے ۔

بلاول نے اچھا پتا پھینکا،پی پی ،ایم کیو ایم میں کافی دوریاں ،آسانی سے نزدیک نہیں آئینگے ،ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ آج ہمارے پڑوسی لک بھارت میں بہت بڑا واقعہ ہوا ہے اس میں جو آرمی چیف تھا اس کی مدت ملازمت کو 55 سال کی بجائے 58 سال کر دی گئی ہے گویا اس کو 3 سال کی توسیع دے دی گئی ہے اور چیف آف ڈیفنس سٹاف بنا دیا گیا ہے جس طرح سے ہم ملک کو ایک کھیل کھلواڑ بنا دیا اور پھر جس طرح پورے ملک میں آپس میں ایک اپوزیشن ایک طرف اور حکومت دوسری طرف ہو گئی اور اس سے پہلے مولانا فصل الرحمان صاحب نے یہ بھی کہا کہ آئندہ انتخابات میں فوج کی مدد بھی نہیں لینی چاہئے حالانکہ آئین یہ کہتا ہے کہ ضرورت ہو تو فوج کو طلب کیا جا سکتا ہے۔ ہماری نسبت انڈیا نے جس طرح سے خوش اسلوبی سے یہ مرحلہ طے کر لیا ہم کیوں نہ کر سکتے اور ہم نے ابھی تک کھلواڑ بنا رکھا ہے۔ کیا جس طرح سے پاکستان میں اپوزیشن اور حکومت کے درمیان اس مسئلہ پر مناقشت شروع ہوئی اس سے پہلے مولانا فضل الرحمان نے اپنے دھرنے کے دوران اور اس سے پہلے آزادی مارچ کے دوران آرمی کو جس طرح سے نشانہ بنایا اور یہ کہا کہ آرمی کے حوالہ سے یہاں تک کہا کہ وزیراعظم سلیکٹڈ ہیں اور الیکٹڈ نہیں اور یہ بھی کہا کہ فوج کو نظم و نسق سنبھالنے کے لئے بلایا گیا تھا لیکن انہوں نے فوج پر یہ الزام بھی لگایا ہے کہ انہوں نے عمران خان کو جتوایا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ انڈیا نے اپنی فوج کو کھیل اور ہنسی کا نشانہ نہیں بنایا اور نہ انہوں نے اس کو تنقید کا نشانہ بننے دیا ہے جو بھی کرنا تھا۔ بھارت میں جو آرمی چیف جنرل راوت ہیں جن کو 3 سال توسیع ملی ہے وہ مودی کے بہت قریب ہے مودی ان پر بڑا ٹرسٹ کرتا ہے انہوں نے اپنی پسند کے آرمی چیف کو 3 سال کی توسیع دی ہے لیکن میں یہ سمجھتا ہوں کہ انہوں نے فوج کو مذاق نہیں بنایا۔ انہوں زیادہ خوش اسلوبی سے حل کر لیا۔ مگر پاکستان میں یہ مسئلہ بعد از خرابی بیسار بھی یہ مسئلہ حل نہ ہو سکا۔ ضیا شاہد نے کہا ہمارے ہاں بھی 55 سال کی بجائے ایک ترمیم کے ذریعے 58 سال کر دیا جاتا ہے اس سے آرمی چیف کے حوالے سے اور پھر اپوزیشن کی طرف سے تنقید سے حکومت کی طرف سے ان کی مدد ہوئی تھی جتنی اس وقت کھیل کھلواڑ بن گیا۔ ضیا شاہد نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے جو ایم کیو ایم کو آفر کی ہے اس سے سیاسی منظر نامہ بدل سکتا ہے اگر ایم کیو ایم وفاق نکل کر سندھ میں شریک اقتدار ہو جائے تو وفاق میں پی ٹی آئی حکومت کو خطرات پیدا ہو سکتے ہیں یہ پیپلزپارٹی کی طرف سے سیاسی پتہ پھینکا گیا ہے۔ اس پر ایم کیو ایم غور بھی کر رہی ہے۔ وفاقی حکومت ڈانواں ڈول ہو سکتی ہے۔ مستقبل قریب میں جو ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کے درمیان جو دوریاں پیدا ہوئی ہیں وہ ایک ہی لمحے میں یہ فاصلے ختم ہو سکتے ہیں اور دوبارہ ایک دوسرے سے بہتر ریلیشن شپ ہو سکے گی۔ صوبے کی حکومت نے اب تک بلدیاتی الیکشن نہیں کروائے جبکہ اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبے کو مکمل اختیارات حاصل ہیں۔ دوسری طرف عمران خان کی حکومت بھرپور کوشش کرے گی کہ ایم کیو ایم کو ساتھ لے کر چلے۔ نیب آرڈی نینس پر اپوزیشن کی تنقید کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ یہ محض تنقید برائے تنقید ہے کہ اپنے لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے نیب آرڈی نینس لایا گیا ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت اور دوستوں کو کیا فائدہ پہنچتا ہے یا نہیں یہ محل نظر ہے۔ اگر ان کو فائدہ پہنچا ہے تو یہ ظاہر ہے لوگ تنقید کریں گے جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ کوئی این آر او نہیں ہو گا میرا خیال ہے کہ اس بات پر سختی سے قائم ہیں اور کوئی این آر او نہیں ہو گا۔ زیادہ دباﺅ تاجروں، دکانداروں اور چھوٹے درجے کے صنعتکاروں کی طرف سے ہوا ہے جس سے ظاہر ہوا کہ ساری کلاس مل گئی تھی اور حکومت کے خلاف ہو گئی تھی اور کہہ رہی تھی کہ حکومت اس کو تنگ کر رہی ہے۔ لہٰذا ان کو نیب کے دائرہ اختیار سے نکالنا پڑا ہے۔ 50 کروڑ سے کم یعنی 10,15 کروڑوالے لوگوں کو پکڑ لینا اور 6,6 مہینے اندر رکھنا اس بات سے جان چھوٹ جائے گی کاروباری لوگوں کو کافی تسلی ہوئی ہے۔

ماڈل صدف کنول کی وجہ سے شوبز انڈسٹری کی خوبصورت جوڑی میں طلاق سائرہ شہروز نے اپنے خاوند اداکار شہروز سبزواری کو ماڈل صدف کنول کے ساتھ رنگے ہاتھوں پکڑا تھا گزشتہ چند ماہ سے دونوں کے درمیان علیحدگی رہی اب رشتہ طلاق پر ختم ہو گیا

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) اداکار شہروز سبزواری نے اپنی اہلیہ اداکارہ سائرہ شہروز کو طلاق دیدی ہے۔ ذرائع کے مطابق دونوں کے درمیان طلاق کی وجہ اداکارہ اور ماڈل صدف کنول سے اداکار شہروز سبزواری کے جنسی تعلقات بتائے جاتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ سائرہ شہروز نے اپنے خاوند کو اداکارہ صدف کنول کے ساتھ رنگے ہاتھوں پکڑا تھا جس پر دونوں کے درمیان گزشتہ چند ماہ تک علیحدگی رہی اب معاملہ طلاق پر ختم ہو گیا۔

بھارت نے راوت کو چیف آف ڈیفنس بنا دیا ،ہم نے آرمی چیف توسیع پر کھلواڑ کیا ،ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) کہنہ مشق صحافی معروف تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ بھارت نے آرمی چیف کے عہدے میں توسیع کے معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کر لیا۔ بپن راوت مودی کا فیورٹ ہے۔ اس کے لئے بھارت نے یا عہدہ بنایا ہے اور جنرل راوت کو انڈین آرمی چیف آف ڈیفنس بنا دیا ہے اور اس کے ساتھ آرمی چیف کی مدت ملازمت بھی 62 سے65 سال کر دی ہے تا کہ 3 سالہ توسیع دی جا سکے۔ ہم نے جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت کو متنازعہ بنایا اور خاص طور پر اپوزیشن نے اس پر سیاست کی اور معاملہ درمیان میں لٹکا ہوا ہے۔ ہم اس کے لئے کبھی پارلیمنٹ کبھی عدالت جانے کی باتیں کر رہے ہیں اور اس اہم قومی مسئلہ پر جو کچھ ہوا ہے اس سے ہماری جگ ہنسائی ہوئی اور بھارت کے حکمران، عوام اور میڈیا نے اس پر خوشیاں منائیں۔

مودی نے سرکاری تعطیلات کیلنڈر سے مسلمانوں کے تہوار نکال دئیے پولیس فائرنگ سے مزید 3ہلاک تعداد 30ہوگئی

نئی دہلی‘ ممبئی‘ گوہائی‘ اتردیش (مانیٹرنگ ڈیسک‘ نیوز ایجنسیاں) تہواروں کی جو فہرست این پی آر میں دی گئی ہے اس میں گڑی پڑوا، بیہو، رتھ یاترا، ایپا فیسٹیول شامل ہیں جن کے بارے میں شاید کچھ لوگ جانتے بھی نہ ہوں، لیکن اس میں مسلمانوں کا اہم تہوار عید شامل نہیں۔ اترپردیش میں بے قصور عوام پر یوگی حکومت اور پولس کی ظالمانہ کارروائی کا ثبوت کانگریس نے ریاستی گورنر آنندی بین پٹیل کے حوالے کر دیا ہے۔ آج صبح کانگریس کے ایک نمائندہ وفد نے ایک چٹھی کے ساتھ تفصیلی دستاویز ات گورنر کو پیش کئے جس میں چار مطالبات بھی کیے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے آج لکھنو میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گورنر کو پیش کیے گئے دستاویز ات کی کچھ اہم باتیں میڈیا کے سامنے رکھیں۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ کچھ دنوں سے ہم سب دیکھ رہے ہیں کہ ریاستی حکومت اور پولس انتظامیہ کے ذریعہ کئی جگہ مظالم ہوئے۔ ریاستی انتظامیہ نے کچھ ایسے اقدام کیے ہیں جو نہ صرف غیر قانونی ہیں بلکہ انارکی کو فروغ دینے میں ان کا اہم کردار رہا۔ شہریت قانون اوراین آر سی پرملک بھرمیں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے ۔مختلف گوشوں سے اس پر تشویش کا اظہار بھی جا رہا ہے۔ امریکی کانگریشنل ریسرچ سروس کی تازہ رپورٹ میں بھی شہریت قانون اور مجوزہ این آر سی پر تشویش ظاہر کی گئی ہے۔دوصفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سے مسلم اقلیت کی حیثیت متاثرہوسکتی ہے۔ ادارے کے مطابق آزاد ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بار شہریت دینے کے عمل میں مذہب کوبنیاد بنایا گیا ہے۔ کانگریشنل ریسرچ سروس امریکی کانگریس کا آزاد تحقیقی ادارہ ہے جو وقتا فوقتا خانگی اور عالمی اہمیت کی حامل قانون سازی پر ریسرچ کرتا ہے۔ کپکپا دینے والی سردی میں بھی نہیں کم ہورہا ہے خواتین کا حوصلہ، شاہین باغ میں خواتین کا احتجاج جاریشاہین باغ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج جاری ہے، اس میں بڑی تعداد میں خواتین شامل ہیں۔شمالی ہندوستان سمیت ملک بھرمیں کپکپا دینےوالی سردی کےدرمیان بھی شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف احتجاج کا سلسلہ رکنےکا نام نہیں لے رہا ہے۔ اسی ضمن میں جامعہ نگرکےشاہین باغ علاقےمیں انتہائی سرد موسم میں بھی خواتین کے جذبے اورحوصلے میں کسی طرح کی کمی نہیں آرہی ہےاورسینکڑوں کی تعداد میں خواتین انتہائی سرد موسم میں بھی رات میں شاہین باغ واقع ہائی وے پربیٹھ کراحتجاج کررہی ہیں۔ احتجاجی مظاہروں میں حصہ لینے والے ہزاروں افراد پہلے ہی پولیس کی حراست میں ہیں۔حکومت نے ملک کے بیشتر شہروں خصوصا دارالحکومت نئی دہلی میں احتجاج اور مظاہرے کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔انڈین حکومت کے منظور کردہ اس نئے متنازع شہریت کے قانون کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے آنے والے غیر مسلم مہاجرین کو انڈیا کی شہریت دی جائے گی مگر مسلمانوں کو نہیں۔حکام نے امن وامان کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر قابو پانے کے لیے مختلف مشرقی شہروں میں کرفیو نافذ کررکھا ہے جبکہ احتجاج کی تشہیر روکنے کے لیے انٹرنیٹ پر بھی پابندی عاید کررکھی ہے۔بھارت کی مشرقی ریاست آسام کے سب سے بڑے شہر گوہاٹی میں صورت حال سخت کشیدہ بتائی جاتی ہے۔اس شہر میں فوجی اپنی گاڑیوں پر گشت کررہے ہیں۔گوہاٹی میں آج قریبا پانچ ہزار افراد نے شہریت کے متنازعہ قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔وہ اس کے خلاف اور آسام کے حق میں نعرے بازی کررہے تھے۔کسی ناگہانی صورت حال سے نمٹنے کے لیے سیکڑوں پولیس اہلکار تعینات تھے۔حکام کا کہنا ہے کہ ریاست میں احتجاجی مظاہروں کے بعد کرفیو کے نفاذ سے تیل اور گیس کی پیداوار متاثر ہوئی ہے۔ آج دن کے وقت کرفیو میں نرمی کی گئی تھی اور بعض دکانیں کھلی ہوئی تھیں۔دو بھارتی ٹیلی کام کمپنیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے دہلی کے بعض حصوں میں اپنی سروسز حکومت کے حکم پر معطل کر دیں۔دونوں بھارتی ایوانوں کی منظوری کے بعد شہریت ترمیمی ایکٹ گذشتہ ہفتے قانون بن گیا تھا۔ قانون کے تحت استحصال کا شکار اقلیتیں تیزی سے بھارتی شہریت حاصل کر سکتیں ہیں۔اس قانون کا اطلاق افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش سے ترک وطن کرنے والے ہندو، مسیحی، سکھ، جین، زرتشت یا بدھ شہریوں پر ہو گا۔ تاہم یہ قانون مسلمانوں کے لیے نہیں۔ بھارتیہ کمنسٹ پارٹی و اتر پردیش کسان سبھا کے عہدیداروں اور کارکنوں نے پیر کو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف صدر جمہوریہ کے نام 11 نکاتی میمورنڈم نائب تحصیلدار سنت وجئے سنگھ کو پیش کیا پیش کردہ میمو رنڈم میں متنازع ، خوفزدہ اور شہریت ترمیمی قانون کی منسوخی کا مترادف تھا جو آئین کو تباہ کرتی ہے ، شہریت ترمیمی قانون نافذ کرنے کے منصوبے کو ختم کیا جائے۔ ہیومن رائٹس کارکنوں نے گزشتہ جمعرات کو الزام لگایا کہ اترپردیش میں دہشت کا راجہے اور وہاں کی پولیس شہریت ترمیم قانون(سی اے اے)اور این آر سی کے خلاف مظاہروں کو کچلنے کے لیے لوگوں کو جھوٹے معاملوں میں پھنسا رہی ہے۔ہیومن رائٹس کارکن ہرش مندر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ قانون کے مطابق حکومت نیشنل پاپولیشن رجسٹر(این پی آر)سے ملے اعداد و شمار کا استعمال مشکوک شہریوںکی پہچان کرنے کے لیے کر سکتی ہے اور بعد میں اس کا استعمال این آر سی کے لیے کیا جا سکتا ہے۔ سوراج انڈیا کے رہنما یوگیندر یادو نے کہا،اترپردیش میں دہشت کا راج چل رہا ہے۔میرٹھ جانے والی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی ممبر کویتا کرشنن نے الزام لگایا کہ سی اے اے کی مخالفت میں ہو رہے مظاہروں کو کچلنے کے لیے پولیس لوگوں پر جھوٹے معاملے درج کر رہی ہے۔ ہیومن رائٹس کارکنوں نے کہا کہ ریاست میں پولیس کی کارروائی اور قتل کے بارے میں سچائی کا پتہ لگانے کے لیے سپریم کورٹ کی نگرانی میں ایس آئی ٹی جانچ ضروری ہے۔ وہیں اترپردیش پولیس اور انتظامیہ نے کسی بھی نہ مناسب یا غلط کارروائی سے انکار کیا ہے۔کئی ہیومن رائٹس گروپ سے مل کر بنے ہم بھارت کے لوگ: شہریت ترمیم قانون کے خلاف راشٹریہ کارروائیکی طرف سے گزشتہ جمعرات کو دہلی میں پریس کانفرنس کا انعقاد ہوا تھا۔ اس موقعہ پر اس گروپ نے گزشتہ ہفتے شہریت قانون کے خلاف ہوئے مظاہرے کے دوران ہوئے تشدد اور پولیس کی بربریت پر ایک فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پیش کی۔ہیومن رائٹس کارکنوں کے گروپ نے ایک بیان میں احتجاج کو بربریت کے ساتھ دبانے کو فورا روکنے اور پولیس کی زیادتیوں کی آزادانہ جانچ کرانے کی مانگ کی ۔

نیب آرڈنینس این آر او نہیں جس نے کرپشن کی سزا بھگتے گا ،عمران خان

اسلام آباد(نامہ نگار خصوصی) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کرپشن پرکوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، قومیاحتساب بیورو (نیب) ترمیمی آرڈیننس قومی مفاہمتی آرڈیننس (این آر او)نہیں، جس نے کرپشن کی وہ سزا بھگتے گا۔قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی آرڈیننس صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے دستخط کے بعد نافذالعمل ہوگیا ہے اور اپوزیشن نے اس آرڈیننس کو یہ کہہ کر مسترد کردیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے ساتھیوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے یہ آرڈیننس جاری کیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے سابق صدر آصف زرداری، سابق وزرائے اعظم نواز شریف، شاہد خاقان اور یوسف رضا گیلانی اور اپوزیشن کے دیگر ارکان مستفید ہو سکیں گے۔ذرائع نے بتایا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس میں نواز شریف کی ایون فیلڈ ریفرنس کی سزا عدالت کے ذریعے ختم ہو سکے گی جبکہ آصف زرداری کا جعلی بینک اکانٹس کیس بھی ترمیمی آرڈیننس کے باعث غیر موثر ہو جائے گا۔تاہم وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت میڈیا اسٹریٹیجی کمیٹی کا اجلاس وزیر اعظم ہاﺅس اسلام آباد میں ہوا جس میں وزیراعظم نے احتساب کے عمل سے کسی صورت پیچھے نہ ہٹنے کے عزم کا اظہار کیا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس پر جو رد عمل آیا وہ سب کے سامنے ہے، یہ این آر او نہیں اور نہ ہی کسی کو این آر او دوں گا،کرپشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور جس نے کرپشن کی وہ سزا بھگتے گا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کا مقصد صرف کاروباری طبقے کا اعتماد بحال کرنا ہے، 2019 میں معیشت کی بہتری کے لیے انتھک کوشش کی اب 2020 میں عام آدمی کی بہتری کے لیے اقدامات کریں گے۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 پر حکومتی بیانیے کے حوالے سے مشاورت بھی کی گئی۔ذرائع نے بتایا ہے کہ بعض وفاقی وزرا نے شکوہ کیا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس لانے سے پہلے انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا جس پر وزیراعظم نے آئندہ قانون سازی سے قبل کابینہ کو اعتماد میں لینے کی ہدایت کردی۔ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ حکومت نے سال 2019 کی کارکردگی رپورٹ عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ وزیر اعظم نے 2020 میں وزرا کارکردگی کیلنڈر بنانے کی ہدایت بھی کی ہے جس میں وزرا ایک سال کے اہداف طے کرکے عوام کو آگاہ کریں گے اور پھر اپنی کارکردگی بھی بتائیں گے۔خیال رہے کہ گذشتہ دنوں وفاقی کابینہ نے نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کی بذریعہ سرکولیشن منظوری دی تھی جس کے بعدصدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے دستخط کے بعد یہ ترمیمی آرڈیننس نافذ ہوگیا ہے۔نیب ترمیمی آرڈیننس کے نفاذ سے نیب کے وسیع اختیارات میں کمی آئی ہے جس پر اپوزیشن کی جانب سے اعتراضات کیے جارہے ہیں جب کہ سپریم کورٹ میں اسے چیلنج بھی کردیا گیا ہے۔ترمیمی آرڈیننس کے نفاذ کے بعد محکمانہ نقائص پر سرکاری ملازمین کے خلاف نیب کارروائی نہیں کرے گا جب کہ ترمیمی آرڈیننس سے ٹیکس اور اسٹاک ایکسچینج سے متعلق معاملات میں بھی نیب کا دائرہ اختیار ختم ہوگیا ہے۔ نیب حکومتی منصوبوں اور اسکیموں میں بے ضابطگی پر پبلک آفس ہولڈر کے خلاف کارروائی نہیں کر سکے گا، تاہم کسی پبلک آفس ہولڈر نے بے ضابطگی کے نتیجے میں مالی فائدہ اٹھایا تو نیب کارروائی کر سکتا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ کرپشن کے خلاف ہماری جنگ دراصل پاکستان اور ہماری آئندہ نسلوں کے محفوظ مستقبل کی جنگ ہے،مالی طور پرمشکلات کا شکار قومیں اپنے انسانی وسائل کے فروغ پر توجہ نہیں دے سکتیں،بہترین انسانی وسائل کے ساتھ ساتھ ملک میں مختلف شعبوں میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے، شمالی علاقہ جات کے ساتھ ساتھ ملک میں مذہبی ٹورازم، ثقاقتی و دیگر سیاحت کا بے پناہ پوٹینشل موجود ہے، بدقسمتی سے اس شعبے کے فروغ کو نظر انداز کیا جاتا رہا،کسی بھی ملک میں موجود وسائل سے تب استفادہ کیا جا سکتا ہے جب وہاں کی عوام پر سرمایہ کاری کی جائے، چین کی ترقی کی بڑی وجہ مستقبل کو سامنے رکھتے ہوئے طویل مدتی منصوبہ بندی ہے،سی پیک کا فائدہ پورے ملک اور خصوصاً بلوچستان کو ہوگا،بلوچستان میں خوشحالی کا نیا دور آئے گا،معدنی وسائل کی دریافت سے سب سے زیادہ مستفید صوبہ بلوچستان اور صوبے کی عوام ہوں گی۔ پیر کو وزیرِ اعظم عمران خان سے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ کے شرکاءنے ملاقات کی ،87شرکاء پر مشتمل اس وفد میں شامل افراد کا تعلق مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تھا۔ شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ نیشنل سیکورٹی کا سب سے اہم جزو خود انحصاری اور مالی استحکام ہوتا ہے، جو قوم قرضوں کی دلدل میں دھنس جاتی ہے اس کےلئے نیشنل سیکیورٹی کے ضمن میں بے تحاشہ مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مالی طور پرمشکلات کا شکار قومیں اپنے انسانی وسائل کے فروغ پر توجہ نہیں دے سکتیں۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ جو بھی اقوام ترقی کی دوڑ میں آگے بڑھی ہیں انہوں نے اپنے انسانی وسائل کے فروغ پر توجہ دی۔ اس ضمن میں وزیرِ اعظم نے امریکہ، جرمنی اور جاپان کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ان اقوام نے اپنے انسانی وسائل کی بہتری پر بھرپور توجہ دی نتیجتاً جرمنی اور جاپان جنگ عظیم میں نقصانات اٹھانے کے باوجود بھی تیزی سے ترقی کرتے ہوئے ترقی یافتہ اقوام کی صف میں شامل ہو گئے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے پناہ وسائل سے نوازا ہے۔ بہترین انسانی وسائل کے ساتھ ساتھ ملک میں مختلف شعبوں میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات سوئٹرزلینڈ سے نہ صرف رقبے کے لحاظ سے دوگنا ہیں بلکہ خوبصورتی کے لحاظ سے بھی قابل ستائش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شمالی علاقہ جات کے ساتھ ساتھ ملک میں مذہبی ٹورازم، ثقاقتی و دیگر سیاحت کا بے پناہ پوٹینشل موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے اس شعبے کے فروغ کو نظر انداز کیا جاتا رہا۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ سوئٹزر لینڈ محض سیاحت کے شعبے سے اسی ارب ڈالر سے زیادہ کماتا ہے جبکہ پاکستان کی کل برآمدات بیس سے پچیس ارب ڈالر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوئٹزر لینڈ میں سیاحت کے فروغ کی بڑی وجہ وہاں کی تعلیم یافتہ عوام، صحت صفائی کی سہولیات اور منظم معاشرہ ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک میں موجود وسائل سے تب استفادہ کیا جا سکتا ہے جب وہاں کی عوام پر سرمایہ کاری کی جائے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں ہمارے ملک میں موجود وسائل اور معیشت کے استعداد کو برو¿ے کار نہیں لایا گیا،ساٹھ اور ستر کی دہائیوں میں تیزی سے ترقی کرنے والے ملک میں صنعتی عمل اور فروغ کی حوصلہ شکنی کی گئی۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ ملکی وسائل کو برو¿ے کار لانے اور ملک کو درپیش مسائل کا مقابلہ کرنے کے لئے ضروری ہے کہ مستقبل کو مد نظر رکھتے ہوئے طویل المدتی منصوبہ بندی کی جائے۔ وزیرِ اعظم نے کوئٹہ، لاہور اور کراچی جیسے بڑے شہروں میں درپیش پانی کے مسئلے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں ان مسائل اور مستقبل کی ضروریات کو نظر انداز کرنے سے آج ان مسائل کی شدت کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔ وزیرِ اعظم نے چین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ چین کی ترقی کی بڑی وجہ مستقبل کو سامنے رکھتے ہوئے طویل المدتی منصوبہ بندی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی نے جن وسائل سے پاکستان کو نوازا ہے اگر ہم ان کو صحیح طور پر برو¿ے کار لائیں تو ملک تیزی سے ترقی کرے گا۔ وزیرِ اعظم نے زراعت کے شعبے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ زرخیز زمین اور پانی کی فراہمی کے باوجود بھی ہماری زرعی پیداوار ترقی یافتہ ممالک کی نسبت بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا اگر ہم جدید ٹیکنالوجی کو برو¿ے کار لاکر محض زرعی پیداوارمیں اضافہ کر لیں تو اس سے ملک کی معیشت بڑی حد تک مستحکم ہوگی۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ ہم چین کے تجربات سے استفادہ کر رہے ہیں اور ملک میں ٹیکنالوجی ٹرانسفر پر توجہ دے رہے ہیں۔ سی پیک پر بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ سی پیک کا فائدہ پورے ملک اور خصوصاً بلوچستان کو ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک سے بلوچستان میں خوشحالی کا نیا دور آئے گا۔

ماحولیاتی تبدیلی کی پہلی نشانی لاہور میں سردی کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ،اسلام آباد ایک سکردو کا درجہ حرارت منفی 21

لاہور‘ اسلام آباد‘ ملتان‘ سیالکوٹ‘ پشاور (خصوصی رپورٹر‘ نمائندگان خبریں) صوبائی دارالحکومت کو شدید سردی نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ،گزشتہ روز درجہ حرارت2 ڈگری تک پہنچ گیا۔ آخری بار دوہزار سات میں منفی 1ڈگری درجہ حرارت لاہور میں ریکارڈ کیا گیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران موسم شدید سرد رہے گا۔ لاہور شہر میں آجکل خون جما دینے والی سردی پڑ رہی ہے۔ شدید سردی کی لہر نے شہریوں کو ٹھٹھرنے پر مجبور کردیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ روز شہر کا کم سے کم درجہ حرارت دو اعشاریہ دو ریکارڈ کیا گیا۔ جبکہ اکتیس دسمبر دوہزار سات کو درجہ حرارت منفی ایک ریکارڈ کیا گیا تھا۔ میٹرولوجسٹ ثاقب حسین کہتے ہیں یکم جنوری تک موسم شدید سرد رہے گا۔ جبکہ یکم جنوری سے مغربی ہواوں کے ملک میں داخل ہونے سے سردی کی شدت میں کمی آئیں گی۔محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران موسم خشک اور سرد رہے گا، جبکہ جمعہ کے روز بارش کا امکان ہے۔ صوبائی دارالحکومت میں جاری سردی کی شدت نے 35 سالہ ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق 1994 میں شہر کا درجہ حرارت 2 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ لاہور ایئرپورٹ پر منفی ایک ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا۔ گزشتہ روز شہر کا کم سے کم درجہ حرارت 2 اعشاریہ 2 ڈگری سینٹی گریڈ اور زیادہ سے زیادہ 12 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا محکمہ موسمیات کا یہ بھی کہنا ہے کہ سردی کی موجودہ ہر رواں سال 2019ءکے آخری روزی آج مورخہ 31 دسمبر کو بھی جاری رہے گی۔ تاہم یکم جنوری 2020ءکو مغربی ہواﺅں کا ایک سلسلہ داخل ہوگا۔ جس سے آئندہ جمعہ کے روز ہلکی بارش کا امکان ہے اور سردی کی شدت میں کمی واقع ہوگئی۔ ملک کے بیشتر علاقوں میں کڑا کے کی سردی اور دھند کا راج ہے، شدید سردی کی لہر کے ساتھ دھند نے بھی ریکارڈ توڑ دیا۔ موٹر وے کو کئی مقامات سے بند کر دیا گیا، ٹرینیں لیٹ ہو گئیں فلائٹ آپریشن بھی متاثر ہوا ۔شدید سردی کی لہر کے ساتھ دھند بھی ریکارڈ بنا رہی ہے، قومی شاہراہوں پر حد نگاہ صفر سے 20 میٹر رہ گئی۔ لاہور خانیوال سے ملتان موٹروے جبکہ ملتان سکھر موٹر وے ایم فائیو ملتان سے سکھر تک شدید دھند کی وجہ سے بند کر دی گئی۔ لاہور، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، مرید کے اور شکر گڑھ روڈ پر ٹریفک کی روانگی متاثر ہو رہی ہے۔مال بردار ٹرک اور بڑی مسافر گاڑیاں، پٹرول پمپ اور نجی ہوٹلوں پر کھڑی کر دی گئیں۔ سفر کرنے والے مسافروں کو دھند کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ملتان، لودھراں، بہاولپور، چیچہ وطنی اور میاں چنوں میں دھند کا راج ہے، رحیم یار خان، صادق آباد اور احمد پور شرقیہ بھی شدید دھند کی لپیٹ میں ہیں۔نارووال شہر اور گردونواح میں شدید دھند ہے، دھند کے باعث حد نگاہ صفر ہو گئی۔ شدید سردی کی لہر کے ساتھ دھند نے بھی ریکارڈ توڑ دیا۔ خان پور شہر اور گردونواح میں بھی شدید دھند کے باعث حد نگاہ انتہائی کم ہو گئی۔ ترجمان موٹر وے پولیس کا کہنا ہے مسافر آگے اور پیچھے دھند والی لائٹس کا استعمال کریں۔پی آئی اے ترجمان نے بتایا کہ موسم بہتر ہونے کے بعد پروازیں لاہور کی جانب اڑان بھریں گی۔انہوں نے کہا کہ پی کے 763 لاہور کراچی جدہ میں 4 گھنٹے کی تاخیر رہی ، جبکہ صبح سویرے کراچی سے لاہور جانے والی پرواز پی کے 313 منسوخ کردی گئی ۔پی کے 302 اور 303 کی پرواز 2 گھنٹہ تاخیر سے روانہ ہوئی، ابو ظہبی لاہور پروازپی کے 264 کراچی کی طرف موڑ دی گئی جبکہ ریاض لاہور پرواز پی کے 730 بھی کراچی اتار لی گئی ۔ترجمان پی آئی اے نے بتایا کہ فلائٹ شیڈول متاثر ہوجانے کے سبب پی آئی اے کا عملہ مسافروں کی دیکھ بھال میں مصروف ہے، مسافروں سے بھی تعاون کی درخواست ہے۔ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسلام آباد سمیت پنجاب، بالائی سندھ اور خیبر پختونخوا کے بعض اضلاع شدید دھند کی لپیٹ میں رہے۔ سب سے زیادہ سردی سکردو میں پڑی جہاں کا درجہ حرارت منفی21 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق پیر کے روز پشاور میں پہلی مرتبہ درجہ حرارت منفی ایک تک گرگیا‘جبکہ صوبے کے دیگر علاقوں کالام منفی پانچ، پاراچنار منفی چار ، چترال ومالم جبہ منفی دواور دیر منفی تین ریکارڈ کیا گیا‘محکمہ موسمیات کے مطابق پیر کے روز بھی خیبر پختونخوا کے بعض اضلاع میں رات اور صبح کے اوقات میں شدیددھند چھائے رہے گی ‘ جبکہ صوبے کے دیگر علاقوں میں موسم سرد اور خشک جبکہ بالائی علاقوں میں شدید سرد رہے گا‘گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے بعض اضلاع شدیددھند کی لپیٹ میں رہے‘محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ چند روز کے دوران صوبے بھر میں سردی کی شدت میں مزیداضافہ ہوگا‘جبکہ سوات،کالام،کاغان اور مالم جبہ میں بھی شدید برف باری ہوگی ۔a

بھارتی آرمی چیف کو 3سال توسیع ،بپن راوت چیف آف ڈیفنس مقرر ریٹائرمنٹ کی عمر 65سال کر دی

نئی دہلی (آ ئی این پی‘ مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی حکومت نے انڈین آرمی کے موجودہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل بپن روات کو چیف آف آرمی سٹاف کے عہدے سے ریٹائرمنٹ کے بعد نیا چیف آف ڈیفنس سٹاف مقرر کرنے کےلئے بھارت کے آرمی ایکٹ مجریہ1950میں ترمیم کی منظوری دیدی ہے جس کے تحت بھارت کے موجودہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل بپن روات 31 دسمبر کوموجودہ عہدے سے ریٹائرمنٹ کے بعد ملک کا پہلا چیف آف ڈیفنس سٹاف تعینات کیا جاسکے گا جبکہ بھارت کے آرمی ایکٹ میں ترمیم کے تحت چیف آف ڈیفنس سٹاف کی ریٹائرمنٹ کی عمر بھی 62 سال سے بڑھا کر 65 سال کردی گئی ہے۔ بھارتی حکومت کے نوٹی فکیشن کے مطابق انڈین آرمی میں یہ ترمیم مفاد عامہ کا اہم ترین تقاضا تھی، اس لیے انڈین گورنمنٹ نے مفاد عامہ کو مدنظر رکھتے ہوئے چیف آف ڈیفنس سٹاف کی عمرمیں65 سال تک توسیع دینے کا قانون منظور کیا ہے۔ انڈین آرمی ایکٹ میں اس ترمیم کا اعلان گزشتہ روزچیف آف سٹاف کی پیشہ ورانہ اسٹک کی رسمی منتقلی کی باقاعدہ تقریب کے موقع پر کیا گیا۔ تقریب میں بھارت کی بری، بحری اور فضائی افواج کے سربراہان بھی شریک تھے جبکہ بھارتی کابینہ نے چیف آف ڈیفنس سٹاف کے عہدہ اور اس سے متعلقہ چارٹر کی باقاعدہ منظوری اپنے 24 دسمبر کے اجلاس میں دی تھی۔ انڈین آرمی ایکٹ کی ترمیم میں واضح کیا گیا ہے کہ بھارت کی بری، بحری اور فضائی افواج کے سربراہان اپنی سابقہ تنخواہ اور مرعات کیساتھ اپنی اپنی افواج کا آپریشن کنٹرول برقرار رکھیں گے۔ بھارتی آرمی ایکٹ میں فوج کے چیف آف آرمی سٹاف کے معاملہ پر آرمی ایکٹ میں ترمیم سے یہ حقیقت بھی عیاں ہوگئی ہے کہ افواج میں ترقیوں اور تقرریوں کے تمام انتظامی معاملات حکومت کے دائرہ کار میں آتے ہیں، پاکستان اور ہندوستان دونوں ممالک میں ایک جیسے فوجی قوانین رائج ہیں جبکہ دونوں ممالک کی اعلی عدالتوں کے معاملات بھی تاریخی حوالوں سے ایک جیسے ہی ہیں۔ بھارتی آرمی ایکٹ میں ترمیم اور انڈین آرمی کے موجودہ چیف آف سٹاف جنرل بپن روات کی مزید تین سال کےلئے بطور چیف آف ڈیفنس سٹاف تقرری کو دنیا بھر کے عسکری حلقے حکومت کے صوابدیدی اختیارات قرار دے رہے ہیں جبکہ انڈین آرمی ایکٹ میں حالیہ ترمیم سے پاکستان کے موجودہ چیف آف آرمی سٹاف کی مدت ملازمت میں حکومت کی جانب سے کی جانیوالی مزید تین سال کی توسیع کے فیصلے کو بھی صحیح اور قانونی فیصلہ قرار دے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملہ پر سیاسی ڈرامہ بازی کرکے فوجی معاملات میں دخل اندازی کی سوچ رکھنے والے عناصر کا موقف بھی غلط ثابت ہوگیا ہے۔ بھارت میں ایگزیکٹو نے اپنے اختیارات استعمال کرکے توسیع کا معاملہ نمٹا دیا۔ پاکستان اور بھارت دونوں نوآبادیاتی دور کے یکساں اصول و ضوابط کو لے کر چل رہے ہیں۔ بھارت نے حالات کو مزید کشیدہ بنانے کی راہ ہموار کرنا شروع کردی بھارتی حکومت نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کیلئے آرمی ایکٹ میں ترمیم کردی ترمیم جنرل بپن راوت کو چیف آف ڈیفنس کا عہدہ نوازنے کیلئے کی گئی۔ بھارتی وزارت دفاع نے بذریعہ ایگزیکٹو آرڈر آرمی ایکٹ 1950 میں ترمیم کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے ترمیم سے جنرل رینک کے آفیسرز کو مدت ملازمت میں توسیع دی جاسکے گی۔

’شہروز اور سائرہ میں علیحدگی کی خبریں بے بنیاد ہیں‘

گزشتہ روز سے سوشل میڈیا پر اداکار جوڑی شہروز اور سائرہ کے درمیان علیحدگی کے چرچے زبان زدعام ہیں لیکن شہروز کے والد اور اداکار بہروز سبز واری نے ان خبروں کو بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔سائرہ اور شہروز دونوں ہی پاکستانی شوبز کے چمکتے ستارے ہیں اور دونوں کی جوڑی کو مداحوں کی جانب سے بہت پسند بھی کیا جاتا ہے۔مگر ایک شوبز  ویب سائٹ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ شہروز 6 ماہ سے اپنی اہلیہ سائرہ کے ساتھ نہیں ہیں اور انہوں نے علیحدگی کا فیصلہ کر لیا ہے۔ویب سائٹ کے مطابق شہروز کا کہنا ہے کہ سائرہ اور ان کے درمیان ذاتی نوعیت کے ایسے اختلافات ہیں جو دور نہیں ہو سکتے۔وسری جانب شہروز کے والد اور اداکار بہروز سبزواری نے بیٹے اور بہو کے درمیان علیحدگی کی افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سائرہ اور شہروزکی طلاق نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ لڑائی کس گھر میں نہیں ہوتی؟ دونوں کے درمیان معمولی ناراضی ہے جو جلد ختم ہو جائے گی