اسلام آباد(انٹرویو: ملک منظور احمد،تصاویر :نکلس جان) سابق سپیشل سیکرٹری وزارت خارجہ اور پاکستان کے فرانس میں سابق سفیر غالب اقبال کا کہنا ہے کہ کشمیر میں بھارتی پالیسیاں یکسر ناکام ہو چکیں ہیں اور مودی نے پلوامہ کا ڈارامہ بھارتی انتخابات کے تنا ظر میں رچایا ہے ۔ایسے حالات میں کسی بھی ملک کی قیادت کو اسٹیٹس مین کا کرادار ادا کرنا ہوتا ہے جو کہ پا کستانی لیڈشپ وزیر اعظم عمران خان نے بخوبی نبھا یا ہے پاک فوج نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے اسے ناکام بنایا ہے ، پاک بھارت کشیدگی ایک حد سے آگے نہیں بڑھے گی کیونکہ یہ دونوں ملکوں پا کستان اور بھارت کو سوٹ نہیں کرتا کہ کشیدگی کو مزید بڑھا یا جائے لیکن اگر کوئی ملک پا کستان کی سا لمیت کو چیلنج کرے تو اس کا جواب دینا ضروری ہو جاتا ہے ۔پاکستان نے بھارتی عزائم کے حوالے سے پہلے ہی یورپی یونین اور پی فائیو ملکوں کو آگاہ کر رکھا تھا پاکستان کی جانب سے بھارتی طیارے گرائے جانے کے واقعے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان جارحیت بڑھنے کا خطرہ بھی موجود ہے ۔بھارت کا پا کستان کے ساتھ جنگی ما حول پیدا کرنے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ افغان امن عمل میں پا کستان کی پو زیشن کو کمزور کیا جائے ۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے چینل فائیو کے پروگرام ڈپلومیٹک انکلیو میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا ۔ایک سوال کے جواب میں غالب اقبال کا کہنا تھا کہ اس پورے واقع کا پس منظر دیکھنا ہو گا ،یہ سارا قصہ پلوامہ واقع کے بعد شروع ہوا ہے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پالیسی ناکام ہو چکی ہے ،ایک لاکھ سے زائد کشمیری شہید ہوچکے ہیں بھارت میں آنے والے انتخابات کے تناظر میں مودی نے یہ سارا کھیل کھیلا ہے ۔مودی نے کہا تھا کہ وہ اپنے عوام کو روزگار دیں گے لیکن نہیں دے سکے ،زندگی کے تمام شعبوں میں بھارت کی حالت خراب ہے سوائے آئی ٹی اور سروسز سیکٹر کے انھوں پلوامہ واقع کا الزام بھی پا کستان پر لگا دیا ہے ،انھوں نے ڈھونگ رچایا ہمارے تین سو بندے مارنے کا دعویٰ بھی کیا ،کل بھارتی چینلوں پرجشن کا سماءتھا آج جو واقعہ پیش آیا ہے جس میں پا کستان نے بھارت کے دو طیارے ماگرائے ہیں ،اس کے بعد کشیدگی بڑھنے کے امکانات ہیں ،پاکستان نے پہلے ہی euاور پی فائیو اس حوالے سے آگاہ کر دیا تھا ۔پاکستان نے اب بھی جوش کی بجائے ہوش سے کام لیا ہے اور ایل اﺅ سی پار نہیں کی ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ عالمی برادری کو ان حالات پر تشویش لازمی ہو گی لیکن عالمی برادری کے اکابرین کو یہ سوچنا چاہیے کہ یہ کشیدگی پا کستان نہیں بلکہ بھارت کی طرف سے بڑھائی جارہی ہے ۔انھوں نے کہا کہ کل بھی پا کستان نے بہت صبر سے کام لیا تھا ایسے مو قعوں پر لیڈشپ کا مظاہرہ کرنا ہوتا ہے پا کستان کی لیڈشپ نے اسٹیٹس مین کا کردار ادا کیا ہے ۔سب سے اہم چیز یہ ہے کہ افغانستان کے حالات اس وقت بہتری کی طرف جارہے ہیں ،یہ اب جو کچھ بھی بھارت کی طرف سے کیا جا رہا ہے وہ افغان امن عمل میں پا کستان کی پوزیشن کو کمزور کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے ۔اگر افغانستان میں پا کستان کی پوزیشن کمزور ہوتی ہے تو بھارت ایک مرتبہ پھر افغانستان میں کھل کر کھیلے گا ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ میرے خیا ل میں یہ معاملہ ایک حد سے آگے نہیں جائے گا ،یہ ہندوستان کو سوٹ نہیں کرتا پا کستان کو بھی سوٹ نہیں کرتا لیکن پا کستان ایک آزاد ملک ہے اگر پا کستان کی سا لمیت سلامتی اور خود مختاری کو چیلنج کریں گے تو جواب تو دینا پڑے گا ۔ایک سوال کے جواب میں سابق سفیر نے کہا کہ ہندوستان بین الاقوامی قوانین پر عمل نہیں کر رہا اور وہ ان قوانین کا حترام بھی نہیں کرتا اس لیے بھارت میں پاکستانی سفارت کاروں کو ہراساں کیا جا رہا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں غالب اقبال کا کہنا تھا کہ اس خطے کے تمام ممالک افغانستان میں امن چاہتے ہیں اور اس حوالے سے کوششیں بھی کر رہے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم بھی وہی بات کر رہے ہیں جو ان کی طرف سے ہو رہی ہے ہندوستان کیا کر رہا ہے وہ پلوامہ واقعے کو کشمیر کی صورتحال کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے ۔انھوں نے کشمیر میں مزید 10ہزار فوجی بھجوا دیے ہیں اور بربریت کا ایک نیا بازار گرم کر دیا گیا ہے ۔اس بات پر ہمارے میڈیا سمیت کسی کی توجہ نہیں ہے ۔انھوں نے کہا کہ گزشتہ 6 ماہ سے پا کستان کی سفارت کاری بہت ہی احسن طریقے سے چل رہی ہے دفتر خارجہ اور کی ٹیم اور موجودہ حکومت کی ٹیم کو اس کا کریڈٹ دینا چاہیے ۔پا کستان نے اس عرصے میں بہترین انداز میں دنیا کے سامنے پیش کیا ہے ہماری پبلک ڈپلومیسی کمزور ہے اس شعبے پر توجہ دینی ہوگی ۔ان کا کہنا تھا کہ تجربات کا نچوڑ ہی پالیسی بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ،ٹاسک فورس سے سفارشات کی تیاری میں بہت مدد ملتی ہے یہ ایک اچھا اقدام ہے ۔جوہری طاقت ہونا ایک طرف ہوتا ہے لیکن یہ دیکھنا ہوتا ہے عوام اور فوج لڑنے کا کتنا جذبہ رکھتی ہے ۔جوش کے ساتھ ساتھ ہوش کی ضرورت بھی ہوتی ہے ۔پاکستان نے ان کے طیارے مار گرائے کے اچھا فیصلہ کیا ہے ۔سفارت کاری کے معاملات میں بہت احتیاط کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اگر آپ بے بنیاد کہانیاں گڑھیں تو اس سے سفارتی معاملات میں بہت نقصان ہوتا ہے ،حساس معاملات میں بہت احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ بیرون ملک پا کستان کے سفارت خانوں کے اسٹاف کی تربیت کرنے کی ضرورت ہے ،سفارت کاری صرف ایک نوکری نہیں ہے بلکہ ایک لائف اسٹائل ہے میں نے ایک چیز دیکھی ہے کہ ہمارا عملہ ہمارے شہریوں کے ساتھ عزت کے ساتھ پیش نہیں آتا ۔اس کو درست کرنے کی ضرورت ہے ۔جب تک ایک سفیر کو مکمل طور ہر با اختیار نہیں بنایا جاتا تب تک سفارت خانے کے معاملات بہتر نہیں ہو سکتے اس حوالے سے دفتر خارجہ اور دیگر اداروں کے درمیان رابطوں و بھی بہتر بنانا ہو گا ۔پاکستان اور فرانس کے تجارتی تعلقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت بڑھانے کی بہت گنجائش ہے ،پا کستان کو جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے بعد تجارت میں 0.3فیصد اضافہ ہوا ہے جو کہ کم ہے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے بعد دونوں ملکوں کی تجارت بڑھنی چاہیے تھی ۔غیرملکیوں کے لیے پاکستان کا ویزا حاصل کرنا مشکل ہوتا ہے ان معاملات کو دیکھنا ضروری ہے ۔فرانس کی اس وقت پاکستان میں 44 کمپنیاں ہیں انھوں نے خطے میں ایک بیلنس رکھا ہوا وہ ہندوستان کو اپنا سامان بیچنا چاہتے ہیں کروباری ترجیح کے لیے ان کی فوقیت بھارت ہی ہے لیکن مجموعی طور پر پا کستان اور فرانس کے تعلقات بہت ہی اچھے اور دوستانہ ہیں ۔پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پا کستان اور سعودی عرب برادر ملک ہیں ان کے تعلقات ہمیشہ سے ہی اچھے ہیں ولی عہد سعودی عرب پا کستان میں باڈی لینگﺅج دیکھتے ہوئے اور ان کی باتیں سن کر تو یہ دونوں ممالک کے درمیان ایک نئے عہد کا آغاز لگ رہے ہیں پاکستان کا سب اہم اتحادی چین رہا ہے ، اور آج ہمار تعلقات چین کے ساتھ ماضی سے زیادہ مضبوط ہیں۔ایران اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی کے حوالے سے غالب اقبال کا کہنا تھا کہ پا کستان کو اس معاملے میں نہیں پڑنا چاہیے ۔اگر کوئی ملک پا کستان سے کوئی کردار ادا کرنے کے لیے کہے تو پھر پا کستان کو سو چنا چاہیے ورنہ اس معا ملے سے دور رہنا ہی پا کستان کے لیے بہتر ہے ۔پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری آرہی ہے اور ان ملکوں کے تعلقات بہتر ہونے چاہیے ۔امریکہ ایک سپر پاور ہے اس سے تعلقات بگاڑے نہیں جا سکتے جب مفادات ایک جیسے ہوتے ہیں تو تعلقات بھی بہتر ہوتے ہیں اس وقت امریکہ اور پا کستان کے افغانستا ن کے اندر مفا دات ایک ہی ہیں ۔امریکہ کا افغانستان سے یکدم ساری فوجیں نکالنا بھی زیادتی ہوگا ،جب تک وہاں پر افغان لیڈ افغان اونڈ پراسیس کے نتیجے میں حکومت قائم، ہو کر کنٹرول نہیں سنبھال لیتی افغانستان سے فوجیں نہیں نکالنی چاہیں ۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک پا کستانیوں کو وہاں کی مقامی سیاست میں حصہ لینا چاہیے ناکہ پا کستان کی سیاست میں اس حوالے سے بنا ئے گئے سیا سی جماعتوںکے ونگز کی بھی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے ۔اگر بیرون ملک پا کستانی غیرملکوں کی پا رلیمنٹ کا حصہ بنتے ہیں تو اس سے پا کستان کو بہت ز یادہ فائدہ ہو گا ۔
