تازہ تر ین

بھارت دانستہ طور پر خطے کو کشیدگی کا شکار کرنا چاہتا ہے: خالد محمود، پاک بھارت تناﺅ بھارتی دراندازی کی وجہ سے بڑھا ہوش کے ناخن لینا ہونگے: علی نقوی، بی جے پی کی قیادت الیکشن جیتنے کیلئے کشیدگی کی صورتحال پیدا کر رہی ہے: مشتاق مہر ، پلوامہ واقعہ بھارتی حکومت کی پلاننگ تھی : آصف درانی، موجودہ حالات میں عمران خان نے بہترین کردار ادا کیا: غالب اقبال، کی ” خبریں فورم “ میں گفتگو

اسلام آباد (رپورٹ :ملک منظور احمد، اویس منیر، تصاویر: نکلس جان) پاکستان کے نامور سابق سفارت کاروں نے پاک بھارت کشیدگی کو کم کرنے کے لیے عالمی سفارت کوششوں اور عالمی ثالثی کی پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی قیادت دانستہ طور پر اس خطے میں عدم استحکام کشیدگی اور محاذ آرائی پیدا کر رہی ہے بھارت کی جانب سے جارحیت پسندی پورے جنوبی ایشیا کے لیے خطرناک ہے ،پاکستان کی امن پسندی کو کمزوری نہ سمجھا جائے ۔افواج پا کستان نے رات کے اندھیرے میں بھارت کی جانب سے جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ہے آئندہ انتخابات کے لیے مودی سرکار نے پلواما کا ڈراما خود ہی رچا یا ہے پا کستان نے بھارتی پائلٹ کو رہا کر کے بھارت کو امن کا واضح پیغام دیاہے ۔بین الاقوامی سطح پر پا کستان نے پنا کیس مدلل انداز میں پیش کیا ہے ان خیالات کا اظہار چیرمین انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز اور سابق سفیر خالد محمود ،سابق سفیر علی سرور نقوی سابق سفیر مشتاق اے مہر سابق سفیر آصف درانی اور سابق سفیر غالب اقبال نے موجودہ صورتحال پر خبریں فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ۔ سابق سفیر خالد محمود نے اس مو قع پر کہا کہ بھارت دانستہ طور پر اس خطے کو کشیدگی کا شکار کرنا چاہتا ہے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اپنے اقتدار میں اپنے ہی منشور پر عمل درآمد کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہے ہیں بھارت کے عوام بھی جنگ کے خلاف ہیں ،پا کستان نے ہمیشہ مذاکرات کی بات کی ہے بھارت ہمیشہ مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرتا آیا ہے عالمی سفارتی کوششیں کشیدگی کے خاتمے کے لیے مدد گار ثابت ہو رہی ہیں بھارت کو جا رحیت مہنگی پڑے گی ہماری افواج نے ثابت کیا ہے کہ وہ مادر وطن کا دفاع کرنا جانتی ہے اور پا کستان اپنے دفاع سے غافل نہیں ہے ۔بھارت نے اگر آئندہ بھی جارحیت کی کوشش کی تو منہ کی کھانی پڑے گی ۔پا کستان کی سیاسی اور عسکری قیادت نے ذمہ دارانہ کردار ادا کیا ہے ۔سابق سفیر علی سرور نقوی کا کہنا تھا کہ پاک بھارت تناﺅ بھارتی دراندازی کی وجہ سے بہت ہی بڑھ چکا ہے ۔بھارت نے ہماری فضائی حدود کی سنگین خلاف ورزی کی ہے پا کستان نے جوابی کاروائی کرتے ہوئے ان کے دو طیارے مار گرائے ہیں ایک پا ئلٹ بھی پکٹر لیا ۔پا کستان امن چاہتا ہے اسی لیے پا کستان نے امن کی خاطر اس پا ئلٹ کو رہا بھی کر دیا ہے لیکن دوری جانب سے پا کستان کے اس خیر سگالی قدم کا کوئی بھی مثبت ردعمل سامنے نہیں آیا بھارت کی جانب سے لا ئن آف کنٹرول پر فائرنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔جہاں تک پاکستان کے او آئی سی اجلا س کے با ئیکاٹ کا تعلق ہے تو وہ اسلامی ممالک کی ایک تنظیم ہے اور پا کستان کو اس فورم پر بھارت کی شرکت پر بجا اعتراض ہے پا کستان احتجاج کے طور پر اس اجلا س میں شرکت نہیں کر رہا ،پا کستان نے اس حوالے سے آو آئی سی ممالک کو اپنی نا راضگی کا واضح پیغام دے دیا ہے ۔سابق سفیر مشتاق اے مہر نے کہا کہ پا کستان کی ہر ممکن حد تک یہی کوشش ہے کہ پا کستان اور بھارت کے درمیان تناﺅ میں کمی آئے ۔دونوں ممالک میں تناﺅ کی بنیادی وجہ بھی ہندوستان کے انتخابات ہیں بھارت کی قیادت الیکشن جیتنے کے لیے یہ سب کچھ کر رہی ہے اب اس کا سدباب کس طرح کیا جا سکتا ہے اس کا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ بھارت کو ان کی حرکتوں پر ٹٹ فا ر ٹیٹ کے اصول کے مطا بق جواب دیا جائے اور پا کستان نے بھرپور جواب بھی دیا ہے دوسرا طریقہ یہ ہے کہ سفارتی کوششوں کے ذریعے اس مسئلہ کو حل کرنے کی کوشش کی جائے سفارت سطح پر بھی اس مسئلہ کو تین لیول پر حل کیا جا سکتا ہے ایک تو ہے باہمی مذاکرات کے ذریعے ،دوسرا علاقائی سطح پر بات چیت کر کے اور تیسرا اقوام متحدہ کے بین الاقوامی فورم کے ذریعے ۔پا کستان نے اس معاملہ کو اب یو این کے فورم پر اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے اس فورم پر پا کستان کا کیس پیش کیا جائے گا ،پا کستان کے اندر تمام اسٹیک ہولڈر ز کا نقطہ نظر یہی ہے کہ پا کستان خطے میں امن چاہتا ہے اور کسی صورت بھی کسی جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہتا اگر امن ہو گا تو ہی غربت میں کمی کی جا سکتی ہے ،پا کستان اس بھارتی جا رحیت کے معا ملہ پر اب عالمی ثالثی چاہتا ہے چاہیے وہ چین کے ذریعے اور ایس سی او کے فورم سے ہو یا اقوام متحدہ کے فورم سے یوین سیکر ٹری جنرل کے ذریعے ۔پا کستان نے او آئی سی کے حوالے سے درست موقف اختیا ر کیا ہے پا کستان اس اجلاس میں شرکت کر کے واک آﺅٹ بھی کر سکتا تھا ،لیکن فیصلہ پھر بھی درست ہے ہمیں افسوس ہے کہ ہمارے عرب بھائی اس اجلاس میں شریک ہوئے ہیں،ہندوستان کو او آئی سی اجلاس میں بلانے کا بنیادی فیصلہ ہی غلط تھا بھارت نے ہمارے اوپر فوجی حملہ کیا ہے ،پا کستان کو اس میٹنگ میں نہ جانے کی وجہ سے اتنا نقصان نہیں ہو گا جتنا بھارت کو او آئی سی میں کی رکنیت ملنے سے ہو سکتا ہے ۔سابق سفیر آصف درانی نے اس حوالے سے کہا کہ پلوامہ واقع کے حوالے سے بہت سے سوال اٹھ رہے ہیں اس واقعہ کا فائدہ آخر کس کو پہنچا ہے تو اس سوال کا جواب یہ ہی ہے کہ اس واقعہ کا فا ئدہ مودی اور اس کی سیاسی جما عت بی جے پی کو ہی پہنچا ہے اور یہ واقعہ پا ک بھارت تعلقات کے لیے بہت ہی نقصان دہ ثابت ہوا ہے ہندوستانی قیادت اس بات کا احساس نہیں رکھتی کہ جب پا کستان اور بھارت دونوں ملک ایٹمی طاقت بنے تو اس کا مطلب ہی یہ تھا کہ اب ان ملکوں کے درمیان جنگ نہیں ہو سکتی ،اب اگر ایٹمی ہتھیار استعمال ہوتے ہیں تو صرف یہ دو ملک ہی نہیں بلکہ پوری دنیا تباہ ہو سکتی ہے ۔ جوہری ہتھیار استعمال کرنے کے لیے نہیں ہوتے بھارت اس ساری صورتحال کو جنگ کی طرف لے جانا چاہتا ہے جو کہ تباہ کن پا لیسی ہے پا کستان نے اس مسئلہ کے حوالے سے عالمی ثالثی کو بھی خوش آمدید کہا ہے عا لمی برادری کو اس مسئلہ کے حل کے لئے بھارت کو کو مذکرات کی میز پر لانے کے لیے قائل کرنا ہو گا ۔کشمیر بھارت کے ہاتھ سے نکل چکا ہے بھارت کی حکومت کشمیریوں پر ظلم ڈھا کر ان کو اپنے ساتھ شامل نہیں کر سکتی ،پا کستان نے او آئی سی اجلاس کا با ئیکاٹ کر کے درست فیصلہ کیا ہے اس اجلاس کے میزبان متحدہ عرب امارات نے بھارت کو دعوت دینے کے حوالے سے کسی رکن ملک سے مشاورت نہیں کی ۔پا کستان نے اجلاس میں اپنا لو لیول وفد بھیج کر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے ۔بھارت کا او آئی سی کا ممبر بننا اتنا آسان نہیں ہے ہا ں اگر مسئلہ کشمیر حل ہو جاتا ہے تو بھارت او آئی سی کاممبر بن سکتا ہے ۔ سابق سفیر غالب اقبال کا کہنا تھا کہ کشمیر میں بھارتی پالیسیاں یکسر ناکام ہو چکیں ہیں اور مودی نے پلوامہ کا ڈارامہ بھارتی انتخابات کے تنا ظر میں رچایا ہے ۔ایسے حالات میں کسی بھی ملک کی قیادت کو اسٹیٹس مین کا کرادار ادا کرنا ہوتا ہے جو کہ پا کستانی لیڈشپ وزیر اعظم عمران خان نے بخوبی نبھا یا ہے پاک فوج نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے اسے ناکام بنایا ہے ، پاک بھارت کشیدگی ایک حد سے آگے نہیں بڑھے گی کیونکہ یہ دونوں ملکوں پا کستان اور بھارت کو سوٹ نہیں کرتا کہ کشیدگی کو مزید بڑھا یا جائے لیکن اگر کوئی ملک پا کستان کی سا لمیت کو چیلنج کرے تو اس کا جواب دینا ضروری ہو جاتا ہے ۔پاکستان نے بھارتی عزائم کے حوالے سے پہلے ہی یورپی یونین اور پی فائیو ملکوں کو آگاہ کر رکھا تھا پاکستان کی جانب سے بھارتی طیارے گرائے جانے کے واقعے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان جارحیت بڑھنے کا خطرہ بھی موجود ہے ۔بھارت کا پا کستان کے ساتھ جنگی ما حول پیدا کرنے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ افغان امن عمل میں پا کستان کی پو زیشن کو کمزورکیا جائے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain