اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) مذہبی سکالرعلامہ امین شہیدی نے کہا کہ اگر حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لئے سنجیدگی سے کوشش کر رہی ہے تو یہ اچھی بات ہے لیکن مسئلہ صرف مدارس اور مساجد کا نہیں اور بھی مسائل ہیں۔ چینل فائیو کے پروگرام نیوز ایٹ 7میں گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کارروائی اس طرح کی جائے کہ کوئی بھی دوبارہ کسی اور نام سے کام نہ کر سکے۔ناموں پر نہیں بندوں پر پابندی لگنی چاہئے۔میں مدرسہ اصلاحات کا قائل ہوں ایسے عناصر جو لوگوں کو مشتعل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ان کی تو اینٹ سے اینٹ بجانی چاہئے کیونکہ یہ سب ریاست کے مفاد میں نہیں۔مذہب کے نام کے نام کو استعمال کیا جاتا رہا یہ بین الاقوامی ایجنڈہ ہے جس کے تحت مغربی دنیا نے دعش اور القاعدہ کے نام استعمال کئے۔کچھ مذہبی لوگ بھی استعمال ہوئے۔ کسی بھی شکل میںدہشت گردی کالبادہ پہنے لوگوں کو الگ کرنا چاہئے۔سابق وزیرخارجہ سردار آصف علی نے کہا کہ پاکستان سے پوچھے بغیر بھارت کو او آئی سی میں بلانا مناسب نہیں یہ غلط ہوا ہے۔او آئی سی تو مسلمانوں کا پلیٹ فارم ہے۔سعودی وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان اہمیت کا حامل ہے۔پاک بھارت کشیدگی کم کرنے میں عالمی دنیا نے کردار ادا کیا۔سابق گورنر محمدزبیر نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات بہت پرانے ہیں دونوں ملک ایک دوسرے کے قریب ہیں۔پاکستان اور بھارت کے کشیدہ تعلقات نئی بات نہیں دونوں کے درمیان کشمیر اہم ایشو ہے۔سرحدپر جنگ کا خطرہ ٹلا ہے اب سفارتخکاری کا محاذ ہے ہمیں کشمیر کمیٹی کو موثر بنانا ہے۔
