قصور(بیورورپورٹ)قصور پولیس نے جنسی درندگی کا نشانہ بننے والی ظلم کی ماری خاتون کو انصاف فراہم کرنے کی بجائے الٹا ملزم کی سرپرستی شروع کر دی اور اور پولیس افسران کے دفاتر کے دھکے خانیوالی مذکورہ خاتون کی مدد کرنے کی بجائے الٹا اسے دھمکیاںدینا شروع کر دیں کہ وہ مقدمہ کی پیروی چھوڑ دیں ورنہ اسے عبرت کا نشان بنا دیا جائے گا عشرت بی بی نے روزنامہ خبریں کے چیف ایگزیکٹیوجناب ضیاءشاہد وزیر اعلیٰ پنجاب،آئی جی پولیس پنجاب اور ڈی آئی جی شیخوپورہ رینج ،ڈی پی او قصور سے مطالبہ کیا ہے کہ بدعنوان پولیس افسران کے خلاف کاروائی عمل میں لاتے ہوئے اس کی مدد کی جائے تفصیلات کے مطابق خاوند کے تشدد کی ستائی ہوئی خاتون عشرت بی بی ساکن پیرووالہ قصور طلاق کے حصول کیلئے مقدمہ دائر کر نے کیلئے کچہری قصور پہنچی جہاں اسکی ملاقات مبینہ طور پر ایک شخص ارشد جو کہ کھڈیاں کا رہائشی بتایا گیا ہے سے ہوئی اس نے اسے جھانسہ دیا کہ وہ اسکے ساتھ وکیل کے دفتر میں چلے اسکا کیس فری کرواکر ایک ہفتہ میں کورٹ سے طلاق دلوا دیگا چنانچہ ملزم سے بازار دالگراں میں واقع ایک خالی مکان میں لے گیا اور گلے پر خنجر رکھ کرجنسی درندگی کا نشانہ بنا ڈالا۔مزاحمت کرنے پر عشرت بی بی بری طرح زخمی ہوگئی تاہم دو ہفتے سے زائد کا وقت گذرنے کے باوجود پولیس نے صرف ایف آئی آر پر اکتفا کیا کوئی پیش رفت یاکاروائی نہ ہوسکی پولیس بھی ملزم کے اثرو رسوخ اور دولت کی چمک کی اسیر بن کر اسکی سرپرست بن گئی ۔لہٰذا عشرت بی بی نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ اسکی طرف سے درج کی گئی روائتی ایف آئی آرمیںقانون کے مطابق حقیقی دفعات کا اضافہ کیا جائے کیونکہ پولیس نے ملزم کے ساتھ ملی بھگت کرکے ایف آئی آر میں دانستہ اصل دفعات کو شامل نہ کیا اور پھر اسی ملی بھگت کے تحت ملزم کو ضمانت کی سہولت فراہم کر دی اب پولیس اس پر دباﺅ ڈال رہی ہے کہ وہ مقدمہ کی پیروی کرنے سے دستبردار ہوجائے عشرت بی بی نے پولیس کی مجرمانہ بے ضابطگی ملزم کی سرپرستی کرنے اور اسے ضمانت دلا نے کے شرمناک واقعات کی پرزور مذمت کرتے ہوئے روزنامہ خبریں کے چیف ایگزیکٹیو جناب ضیاءشاہد وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اور دیگر حکام سے اپیل کی ہے کہ بدعنوان ترین پولیس ملازمین کے ظلم وجبر سے اسے نجات دلاتے ہوئے انصاف فراہم کرنے کے لیے اس کی مدد کی جائے کیونکہ پولیس سے اسے انصاف یا مدد کی کوئی توقع نہیں رہی ہے ۔
