لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیاءشاہد نے ڈیرہ غازیخان کے علاقے تھانہ ریتڑہ میںخاتون تنویر مائی کو برہنہ کرنے کے واقعے کو انتہائی شرمناک قرار دیا ۔انہوں نے کہا جس طرح برہنہ خاتون تھانے کی حدود میں بھاگ دوڑ کر انصاف کی دہائی دیتی رہی جس پر تھانیدا ر وحشی ہوگیا، میرے خیال میں تو اس واقعے پر دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے ملزمان کو دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا جائے۔ چینل فائیو کے پروگرام ہیومین رائٹس واچ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی ایسے متعدد واقعات کا دہشت گردی کی عدالت میں ٹرائل ہوا۔معذور شخص کو چوری کے جھوٹے مقدمہ میں پکڑنا بڑا ظلم ہے۔جس طرح خاتون کو برہنہ کیا گیا لگتا ہے یہ کسی انڈین فلم کا منظر ہے۔بہاونگر میں پانچ سال کی بچی کو ضلع دار نے فصل میں سے گزرنے پر تشدد کا نشانہ بنایا جس پر ہمارے پروگرام میں بھی بات ہوئی گزشتہ رات خاتون ڈی پی او بہاولنگر نے مجھے فون کیا اور بتایا کہ وہ خود بچی کے گھر گئیں بچی بہت خوفزدہ تھی۔حقیقت میں انسانی حقوق کی پامالی کے حوالے سے جنوبی پنجاب کی حالت بہت ہی خراب ہے۔سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ جھوٹی گواہی بہت بڑا جرم ہے۔متاثرہ خاتون تنویر مائی نے چینل فائیو کو بتایا کہ اہل خانہ کی گرفتاری کے بعد میں جب تھانے گئی تو پولیس والوں نے میرے کپڑے پھاڑ کر مجھے ننگا کر دیا مجھے گالیاں دیں۔پولیس نے دھمکی دی اگر واقعے بارے کسی کو بتایا تو مقابلے میں مار دیں گے۔آئی جی پنجاب ،وزیراعلی پنجاب سے درخواست ہے میرے بھائی اور اہل خانہ پر جھوٹا مقدمہ درج کیا گیامجھے انصاف چاہئے۔خاتون کے بھائی طاہر نے بتایا پولیس میرے گھر داخل ہوئی مجھ پر تشدد کیا اور تھانے لئے گئی بائیس سے چوبیس تاریخ تک غیر قانونی طور پر تھانے میں رکھ کر بدترین تشدد کیا گیا۔صوبائی وزیر برائے انسانی حقوق اعجاز عالم نے کہا کہ پولیس اصلاحات کے بغیر اس قسم کے واقعات کا تدارک مشکل ہے۔ڈیرہ غازیخان میں جو ہوا وہ انسانیت کی تذلیل ہے۔بطور وزیر ہم خاتون کو انصاف دلائیں گے ۔ہمارے پاس 95فیصد کیسز پولیس سے متعلقہ ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں پولیس سب سے آگے ہے۔چینل فائیو کی وساطت سے میں عوام کو پیغا م دیتا ہوں ایسے واقعات کی فوری اطلاع دیں۔ میرے خیال میں جنوبی پنجاب کو گزشتہ کئی دہائیوں سے بالکل ہی نظر اندازکیا گیا۔لیگل ایڈوائزرجی اے خان طارق نے کہا ہے کہ ڈیزہ غازیخان میں تھانیدار نے خاتون کو تھانے میں برہنہ کرنے جسے واقعات انسانی آنکھ کو شرمندہ کر رہے ہیں۔خاتون کے اہل خانہ کو پولیس نے گرفتار کیا۔خاتون جب اپنے طاہر نامی معذور بھائی کی رہائی کے لئے تھانے گئی تو تھانیدار نے خاتون کو تھانے میں برہنہ کر دیا۔بدقسمتی سے واقعے کے بعد انکوائری کمیٹی تو بنا دی لیکن پولیس اہلکاروں کو محض اس لئے چھوڑ دیا گیا کیونکہ متاثرہ خاتون واقعے پیروی نہیں کر سکی۔ ملتان کی سب ڈویژن شجاع آباد سے سجاد نے لائیو کال میں بتایا کہ ہمارے علاقے میں اوور بلنگ کا مسئلہ ہے جس سے کسان پس گیا ہے کوئی ہماری نہیں سنتا۔مظفر گڑھ سے عمر دراز نے بتایاکہ میں ٹیکسٹائل مل میں کام کرتا تھا اس دوران مجھ پر تشدد ہوا میرا ایک بازو توڑ دیا میں نے لیبر کورٹ سے رجوع کیا میری شنوائی نہیں ہو رہی،۔لودھراں سے علی نے بتایا کہ میرا سالا میری تیرہ سالہ بیٹی کو لے گیا اور اس کا نکاح زبردستی کرا دیا کوئی میری بات نہیں سنتا۔