ملتان (رپورٹنگ ٹیم) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے ”خبریں“ کے زیر اہتمام تقریب پذیرائی اور دستار بندی کے موقع پر خوشخبری دیتے ہوئے کہا کہ اس مہینے پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان ایک بہت بڑا معاہدہ ہونے جا رہا ہے جو اس خطے میں بہت بڑی تبدیل لے کر آئے گا۔ آج امریکہ جنوبی ایشیا کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنے کو تیار ہے اور سی پیک ٹو بہت بڑا گیم چینجر بن کر سامنے آرہا ہے۔ اب یہ بھی معاہدے ہو چکے ہیں کہ پاکستان میں چین کی مدد سے کارخانے لگائے جا رہے ہیں جہاں پاکستانی لیبر کام کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب یہاں روزگار کے حصول کیلئے دیگر ممالک سے لوگ آئیں گے کیونکہ سی پیک ٹو کا بمپر اعلان بھی جلد ہونے والا ہے۔ معاہدہ بھی ہو چکا ہے جس کی تفصیلات جلد سامنے آجائیں گی۔ پھر یورپی یونین کی تجارتی منڈی بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کو تیار ہے اور پھر یہ خوشخبری بھی سن لیجئے چین نے پاکستان کی لیبر کو فنی تربیت دینے کیلئے ایک بہت بڑے پروگرام کا بھی معاہدہ کرلیا ہے اور امریکہ کے ساتھ تعلقات نئی کروٹ لے رہے ہیں۔ملتان (رپورٹ:میاں غفار، سجاد بخاری، طارق اسماعیل،تصاویر:خالد اسماعیل) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان نے دنیا کے ہر فورم میں اپنے مضبوط مو¿قف کا لوہا منوا لیا ہے مگر ابھی بھارتی صورتحال کے حوالے سے امتحان ختم نہیں ہوا، یہ امتحان ابھی جاری ہے۔ گوکہ اللہ نے پہلے مرحلے میں سفارتی محاذ سمیت ہر محاذ پر بہت بڑی کامیابی دی ہے۔ پاکستان جو اپنے چاروں اطراف سے سوائے چین کے مسائل میں گھرا ہوا تھا اور اب آہستہ آہستہ ان مسائل پر قابو پایا جا رہا ہے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے ایک گھنٹہ 8 منٹ کے طویل خطاب میں ملتان کی نمائندہ افراد کے سامنے پاکستان کی خارجہ پالیسی کو کھول کر رکھ دیا۔ تقریب پذیرائی و دستار بندی میں رکن قومی اسمبلی ملک محمد عامر ڈوگر، صوبائی وزیر توانائی ڈاکٹر اختر ملک، وائس چانسلر زکریا یونیورسٹی ڈاکٹر طارق انصاری، وائس چانسلر نوازشریف زرعی یونیورسٹی ڈاکٹر آصف علی، وائس چانسلر نشتر میڈیکل یونیورسٹی ڈاکٹر مصطفی کمال پاشا، رجسٹرار بہاءالدین زکریا یونیورسٹی صہیب راشد، وائس چانسلر این ایف سی انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ڈاکٹر اختر کالرو بھی شریک تھے۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کا امتحان ابھی جاری ہے اور جب پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اقتدار سنبھالا تو صورتحال یہ تھی کہ ہمارا ایک ہمسایہ افغانستان گزشتہ 17 سال سے حالت جنگ میں تھا اور دنیا کے ہر فورم پر خطے کے ہر مسئلے کو پاکستان کے کھاتے میں ڈال دیا جاتا تھا۔ مشرقی سرحد پر بھارت نے بین الاقوامی فورم کو استعمال کرکے پاکستان کیلئے مشکلات کھڑی کر رکھی تھیں۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اعلانیہ کہا کہ ہم نے پالیسی کے تحت پاکستان کو سفارتی طور پر تنہا کرنا ہے۔ ایران کے ساتھ بھی ہمارے تعلقات بہتر نہ تھے۔ گزشتہ 6 ماہ کے دوران ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کے ساتھ 3 ملاقاتیں ہوئیں اور غلط فہمیوں کو دور کرنے کیلئے کوشش جاری رہیں۔ پاکستان کا چوتھا پڑوسی ملک چین اس بات پر ناراض تھا کہ چین کے ساتھ سرحد پر پاکستان سے دراندازی کی بعض کارروائیاں ہوتی تھیں اور پاکستان سے چین اس وجہ سے نالاں تھا۔سارک ممالک کو بھارت نے یرغمال بنا رکھا تھا اور گزشتہ 7 دہائیوں کی تاریخ یہ کہتی ہے کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات مسلسل اتار چڑھاﺅ کا شکار ہے۔ یورپی یونین ہمیشہ پاکستان پر انگلیاں اٹھاتی تھی اور کہیں بھی کوئی واقعہ ہوتا پاکستان کو کسی نہ کسی طریقے سے موردالزام ٹھہرانے کی کوشش کی جاتی تھی۔ پاکستان کو ہر طرف سے تنہا کرنے کے تانے بانے بنے گئے اور سابق دور حکومت میں تو پاکستان گرے لسٹ میں آچکا تھا۔ سابق حکومت کے دور میں وزیر خارجہ کا قلمدان کسی کے پاس نہ تھا۔ پھر حالات اس طرح کے تھے کہ اگست2017ءمیں امریکہ اپنی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے برملا کہتا ہے کہ بھارت کو افغانستان میں توسیعی کردار دیا جائے گا۔ ہر طرف سے پاکستان پر دباﺅ تھا۔ ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا۔ پی آئی اے، سٹیل ملز دیوالیہ ہو چکے تھے۔ ہر طرف تنزلی تھی، ادارے تباہ ہو چکے تھے، بہت سے سرکاری ادارے قومی خزانے پر بوجھ بن چکے تھے ان کی کارکردگی صفر تھی۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ وہ حالات تھے جن میں تحریک انصاف نے ملک کی بھاگ دوڑ سنبھالی اور مجھے وزارت خارجہ کی ذمہ داری سونپی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پر مشتمل یہ خطہ دنیا میں قائم رہنے کیلئے بنا ہے اور آپ میں سے بہت سے لوگوں نے اس ملک کو بنتے اور پھر ٹوٹتے دیکھا۔ آپ نے یہ بھی دیکھا کہ آج مشرقی پاکستان میں بنگلہ دیش کا جھنڈا لہرا رہا ہے۔ یہ پاکستان کی حکومتی پالیسی کا ثمر ہے کہ افغانستان میں بھارت کا 3ارب ڈالر کا نقصان ہونے جا رہا ہے اور اسے کچھ بھی نہیں ملا۔ آج ہر طرف امید کی کرن دکھائی دے رہی ہے، بند راستے کھل رہے ہیں۔ قطر میں مذاکرات جاری ہیں جب عمران خان یہ بات کہتے تھے کہ افغانستان کا حل مذاکرات ہیں جنگ نہیں تو تب عمران خان کو طالبان خان کہا گیا۔ آج امریکہ بھی مذاکرات پر آ گیا ہے اور قطر میں فریقین کے مذاکرات جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ بہت سارے مسائل تھے ایران ہمارا ہمسایہ ہے اور پاک ایران پرامن بارڈر ہماری ضرورت ہے۔ حالات مشکل تھے مگر اب برف پگھل رہی ہے اور ہم ایران کے ساتھ بہتر تعلقات بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایران کی سرحد سے 12لوگ اغوا ہوئے ہم نے ان میں سے 5 بازیاب کروا لئے، باقی افراد کی تلاش جاری ہے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ تو آپ بخوبی جانتے ہیں کہ لاکھوں پاکستانی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں سالہاسال سے کام کر رہے ہیں اور پاکستان کے زرمبادلہ کا بہت بڑا ذریعہ ہےں۔ جب میں نے عہدہ سنبھالا تو نہ سعودی عرب کے ساتھ گرم جوشی والے تعلقات تھے اور نہ ہی متحدہ عرب امارات کے ساتھ، آج الحمدللہ یو اے ای کے ولی عہد پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں۔ سعودی عرب کے کراﺅن پرنس بھی پاکستان آ کر اربوں ڈالر کے معاہدے کرنے کے ساتھ پاکستان کو اپنا دوسرا گھر کہہ چکے ہیں۔ حالیہ بحران میں پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا گیا اور 9ارب 60کروڑ ڈالر کا تیل ادھار پر ملنا بھی پاکستان کی بہت بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی سفارتی کامیابی ہے کہ آج روس یہ بات کہتا ہے کہ ہم پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی ختم کراتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو سمجھنا ہوگا کہ امن کشمیر کے سودے پر نہیں ہوگا، بھارت کو سوچنا ہوگا کہ کشمیر کے معاملے پر حالات اتنے کیوں بگڑے۔ انہوں نے کہا کہ میں حالیہ بحران اور بعض دیگر امور کے حوالے سے اپوزیشن کی تمام جماعتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے بطور وزیر خارجہ میرے مو¿قف کو سپورٹ کیا اور میں برطانوی ممبر پارلیمنٹ ساجد خان کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے یورپی یونین کے اجلاس کے حوالے سے 18 فروری کو پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ میری 24ستمبر2018ءکو اقوام متحدہ میں کی گئی اردو میں ہونے والی تقریر کو نکال کر سن لیا جائے تو بہت کچھ واضح ہو جائے گا۔ ہم نے سفارتی محاذ پر دنیا کو بتا دیا تھا کہ بھارت کوئی نہ کوئی حرکت یا واقعہ الیکشن سے پہلے کرے گا تاکہ الیکشن میں اس کو ہتھیار بنا کر کامیابی حاصل کرسکے اور یہ بھی پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ او آئی سی کے اجلاس میں غیر ممبر ملک بھارت کو بلائے جانے پر ہم نے باہم مشورے سے شرکت سے انکار کیا اور یہ پہلی دفعہ ہوا کہ او آئی سی کے پلیٹ فارم پر پلوامہ واقعہ کو بھارت کی طرف سے حکومتی دہشت گردی کا واقعہ قرار دیا گیا ہے۔ آج صورتحال یہ ہے کہ یورپی یونین پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے تیار ہے۔ جرمنی کے وزیر خارجہ پاکستان آ رہے ہیں یہ سب ایسے ملک میں گزشتہ چند ماہ میں ہو رہا ہے جہاں ساڑھے 4 سال تک کوئی وزیر خارجہ بھی نہ تھا۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ حکومت میں ساڑھے 4 سال تک وزیر خارجہ نہ ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی پوزیشن کمزور ہوئی ہے۔ کشمیر سمیت اہم ترین معاملات وزیر خارجہ کی تعیناتی نہ ہونے کی وجہ سے پس پشت رہے۔ عدالت بھی تھی اور کیس بھی مضبوط تھا لیکن پاکستان کا وکیل نہ ہونے کی وجہ سے کیس نہ جیت سکے۔ اب دنیا بھر میں کشمیر سمیت معاملات کو اس قدر اجاگر کیا جا چکا ہے کہ اس سے ایک طرف بھارت کا چہرہ بے نقاب ہوا ہے تو دوسری طرف کشمیریوں پر ہونے والے مظالم پر ایک بار پھر دنیا کی توجہ مبذول ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس کے معاملے پر اصولی مو¿قف پر اختلاف کی وجہ سے جس وزارت خارجہ کو چھوڑ کر نکلا تھا وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں بننے والی حکومت میں اس وزارت خارجہ کے ذریعے دنیا بھر میں پاکستان نے خطے میں اپنی بہترین پوزیشن اور اہمیت کو تسلیم کروایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 6 ماہ پہلے جب وزارت خارجہ میں وزیر کا منصب سنبھالا تو مغربی سرحد پر افغانستان میں 17 سال سے جنگ جاری تھی۔ پاکستان ایک ہزار ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنے کے باوجود افغانستان ہر فورم پر پاکستان پر الزام عائد کرتا تھا کہ اس کے ملک میں پاکستان سے دراندازی ہوتی ہے اور دہشت گردی ہو رہی ہے۔ افغانستان میں دہشت گردوں کی پاکستان سے آمد کا الزام تھا۔ اب اس افغانستان کے طالبان پاکستان کی وجہ سے دوحا میں امریکہ سے مذاکرات کی میز پر بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے معاملات بہتر ہو رہے ہیں اور بہت جلد ترکمانستان افغانستان پاکستان انڈیا تاپی گیس پائپ لائن منصوبے پر کام شروع ہو رہا ہے جس سے پاکستان میں گیس کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے ساتھ سستی بجلی کی بھی پیداوار بڑھے گی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ قطر نے کامیاب سفارتکاری کے باعث ہی پاکستان سے ایل این جی کا نیا معاہدہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور پچھلے معاہدے پر بھی نظرثانی کرنے کو تیار ہے جس میں اس وقت کی حکومت نے مہنگی ایل این جی کا معاہدہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے امریکہ کے ساتھ تعلقات ایک نئی کروٹ لینے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے کمزور سفارتکاری کی وجہ سے سی پیک منصوبہ بھی خطرے میں پڑ گیا تھا اب سی پیک کو کوئی خطرہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی چین کے صدر اور دیگر حکام سے ہونے والی ملاقات میں سی پیک ٹو کا معاہدہ بھی کرلیا گیا ہے۔ سی پیک ٹو میں چین کے ساتھ غربت مٹاﺅ پروگرام شروع کیا جائے گا۔ چین دنیا کا واحد ملک ہے جو 30سال کے عرصے میں 80کروڑ لوگوں کو غربت سے نکال کر اوپر لایا ہے اور یہ چین کا سب سے بڑا کارنامہ ہے۔ دوسرا معاہدہ زراعت، زرعی تحقیق اور فصلوں کی فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کے حوالے سے ہے۔ فی ایکڑ پیداوار بڑھنے سے جہاں کاشتکار خوشحال ہوگا وہاں ملکی معیشت بھی مضبوط ہوگی۔ چین کی مدد سے ملک میں نئی صنعتیں لگائی جائیں گی جس میں زیادہ سے زیادہ افراد کام کریں گے۔ اس معاہدے اور منصوبے سے روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ معیشتیں سرکاری ملازمین کی بھرتی سے نہیں چلائی جاسکتیں معیشت صرف سکلڈ یوتھ سے ہی چلتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی اکنامک زونز بنانے پر بھی اتفاق ہوا ہے۔ ملک میں 4 خصوصی اکنامک زونز بنائے جائیں گے۔ پسماندہ علاقوں کو اس منصوبے میں شامل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا روس بھارت کے ساتھ پرانے تعلقات کی وجہ سے قریب ہے لیکن اب روس نے پاکستان سے بھی معاہدے کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس سے تعلقات بہتر ہونے پر حکومت، اداروں کے ساتھ آرمی چیف کا بھی بڑا اہم کردار ہے جسے تسلیم نہ کرنا زیادتی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے جس طرح پاکستان پر نکتہ چینی شروع کی تو روس نے پاکستان سے بات کی ہے۔ روس نے بھارت اور پاکستان کو پلیٹ فارم مہیا کرنے کو تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھارت کے ساتھ لڑائی نہیں چاہتے، امن چاہتے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہم کشمیر کا سودا چاہتے ہیں۔ کشمیر کی آزادی کی تحریک میں آج نئی روح پھونک دی گئی ہے اور نئی نسل میں جس طرح مودی کے خلاف نفرت کی آگ جل رہی ہے اگر میں بھارت کا وزیر خارجہ ہوتا تو مجھے نیند نہ آتی۔ انہوں نے کہا کہ29 ستمبر کو اقوام متحدہ میں اردو زبان میں جو تقریر کی تھی اس میں کشمیر اور گستاخانہ خاکوں پر جو میرا مو¿قف تھا، دنیا اسے اب بھی تسلیم کر رہی ہے۔
