لاہور (ویب ڈیسک ) موبائل فون نیٹ ورک کی پانچویں نسل یعنی ’فائیو جی‘ کی ا?مد ا?مد ہے جس سے صارفین ہائی فریکوئنسیور بینڈ ویتھ کے ذریعے تیز ترین انٹرنیٹ سے لطف اندوز ہوں گے اور ڈیٹا ڈاو¿ن لوڈ اور اپ لوڈنگ کی رفتار فی سیکنڈ 10 گیگا بائٹ تک ہوگی تاہم یہ ٹیکنالوجی اپنے مضر اثرات کے باعث احتیاطوں کی متقاضی ہے۔
فائیو جی جہاں تیز ترین نیٹ فراہم کرے گی وہیں اس کے مضر اثرات بھی ہولناک ہوسکتے ہیں کیوں کہ اب تک کے ’جی نیٹس‘ میں 7 سو میگا ہرٹس سے 6 سو گیگا ہرٹس کی فریکوئنسی استعمال ہوتی ہے لیکن فائیو جی میں یہ فریکوئنسی 28 سے 100 گیگا ہرٹس کے درمیان ہوگی اور یہ فریکوئنسی انسانی صحت پر مضر اثرات مرتب کرتی ہیں۔
انٹرنیٹ کا بڑھتا ہوا استعمال اور بے لگام فریکوئنسی پر تشویش کے شکار سائنس دانوں نے متنبہ کیا ہے کہ کسی ٹیکنالوجی کے پھیلاو? سے اس کے انسانی صحت اور ماحول پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لینے کے بعد اجازت دینی چاہیئے۔ حال ہی میں دنیا بھر سے 250 سائنسدانوں نے اقوام متحدہ میں ایک پٹیشن دائر کی ہے جس میں اسمارٹ فون سے نکلنے والی شعاعوں سے کینسر کا مرض لاحق ہونے کا انکشاف کیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ میں جمع کرائی گئی اس پٹیشن پر عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھی دستخط کیے تھے۔ ماہرین نے مزید خبردار کیا ہے اسمارٹ فون یا پھر ریڈیو انٹینا سے نکلنے والی شعاعیں برقی مقناطیسی میدان پیدا کرتی ہیں جو انسانی صحت اور ماحول کے لیے نہایت مضر ثابت ہوسکتی ہے جن میں کینسر کے بڑھتے ہوئے خطرات، سیلولر اسٹریس، خطرناک مالیکیولز کا اخراج، جینیاتی نقصانات، تولیدی نظام کی فعالیت میں تبدیلیاں، سیکھنے اور یادداشت کرنے کے عمل میں کمزروی شامل ہیں۔