ٹڈی دل سے کون نپٹے گا ؟ جہاز خود تباہی کا شکار

ملتان(طارق اسماعیل سے) فصلوں کو تباہی سے دوچار کرنے والے ٹڈی دل کے حملے سمیت کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کےلئے وفاقی حکومت کے زیرانتظام رکھے گئے جہاز اڑان بھرنے کے قابل ہی نہیں رہے۔ خصوصی حالات سے نبردآزما ہونے کےلئے خریدے گئے 20جہازوں میں سے 18جہاز مکمل طور پر گراو¿نڈ کردیئے گئے ہیں۔ صرف 2جہاز اڑان بھرنے کے قابل ہوسکے ہیں۔ ٹڈی دل کنٹرول کرنے کےلئے 4جہازوں کی فوری طور پرضرورت ہے۔ حکومت نے ایمرجنسی پروگرام کے تحت اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ایف اے او (فوڈاینڈایگریکلچر آرگنائزیشن) سے رابطہ کرنے کافیصلہ کیاہے۔ محکمہ فیڈرل پلانٹ پروٹیکشن میں اضافی چارج پر افسر اور عملہ تعینات کرنے کی وجہ سے معاملات بگاڑ کاشکار ہوئے ہیں۔پاکستان میں ٹڈی دل کاحملہ رواں سال نومبر کے پہلے ہفتے تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ افریقہ،یمن، سعودی عرب، ایران، بلوچستان ،سندھ اور بھارت کے راستے پاکستان میں داخل ہونیوالے ٹڈی دل کے غول چولستان بہاولپورمیں تباہی پھیلانے میں مصروف ہے۔ سرکاری رپورٹ کے مطابق چولستان کے 66لاکھ ایکڑ رقبہ کو 450 کلومیٹر طویل اور 200کلومیٹر چوڑائی میں تقسیم کرکے ٹڈی دل کے خلاف سرویلنس شروع کرنے کافیصلہ کیاگیاہے۔ سرکاری ذرائع کےمطابق پہلے مرحلے میں 15کلومیٹر علاقہ پرمشتمل پٹی کو فوکس کرکے زرعی ادویات میں تیل ملا کر سپرے کیاجائیگا۔ وزارت زراعت پنجاب کے محکمہ پیسٹ وارننگ اینڈکوالٹی کنٹرول آف پیسٹی سائیڈز نے 2ہزارلٹرادویات مختلف کمپنیوں سے عطیہ لے کردی ہیں۔ 2ہزارلٹرادویات فوری طور پر سندھ کودینے کافیصلہ کیاگیاہے۔ کیونکہ سندھ میں ٹڈی دل کاحملہ کنٹرول نہیں ہوسکا۔ بتاگیاہے کہ فیڈرل پلانٹ پروٹیکسن میں گزشتہ 12سال سے مستقل طور پر ڈائریکٹرجنرل تعینات نہ ہونے سے معاملات بری طرح متاثرہوتے ہیں اس وقت فلک ناز بھی ڈی جی پلانٹ پروٹیکشن کے اضافی چارج پرہیں۔ٹڈی دل سمیت ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کےلئے رکھے گئے جہاز بھی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے سے خودتباہی کا شکارہوگئے ہیں اور انہیں ہنگامی صورتحال پراڑانے کی کوشش کی گئی تھی ناکام ہوگی اورمجبوراً20میں سے 18 جہازوں کوگراو¿نڈ کرناپڑا۔ 2جہازوں میں سے اب ایک جہاز پنجاب کےلئے مختص کیاگیاہے۔2ہزار لٹرپنجاب اور2ہزار لٹرسندھ کےلئے عطیہ کی گئی ہیں جبکہ مزید 18ہزارلٹر کاسپرے کیاجائیگا۔ بتایاگیاہے کہ ٹڈی دل کاحملہ 35درجہ حرارت تک رہ سکتا ہے اور اس دوران اس کے انڈے بچے نکلنے کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے۔ ٹڈی دل اس وقت چولستان میں بھارت سے زیادہ تعدادمیں حملہ آورہورہی ہے۔ کیونکہ بھارت سے آنے والی ہوا کے رخ کیساتھ ٹڈی دل کاسفراورحملہ جاری رہتاہے۔ ماہرین اورحکومت نے پہلے مرحلے میں پاکستان بھارت کے بارڈر پر15کلومیٹر کے علاقے میں زہروں کاسپرے کرنے کے کام کوفوکس کیاجارہا ہے۔ محکمہ فیڈرل پلانٹ پروٹیکشن کے ترجمان نے ”خبریں“کوبتایا کہ 5جہاز قابل استعمال ہیں اورٹڈی دل سمیت کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ترجمان نے بتایاکہ جہاز پرانے ہونے کی وجہ سے گراو¿نڈ کیے گئے ہیں۔

عافیہ کیس کن شخصیات نے بگاڑا؟معروف صحافی کا بڑادعویٰ

اسلام آباد (ویب ڈیسک) معروف صحافی ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا ہے کہ کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقہ کا جو معاملہ ہے وہ بہت پیچیدہ معاملہ ہے۔ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی خبر میں نے ہی بریک کی تھی جب وہ لاپتہ ہوگئی تھی۔اور اس کیس کو میں نے بہت زیادہ فالو کیا ہے۔عافیہ صدیقی کیس کو خراب کرنے میں میں پاکستان کے اندر موجود شخصیات کا بہت بڑا کردار ہے۔ڈاکٹر شاہد مسعود نے ایک اور اہم انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو جمہوری دور میں امریکہ کے حوالے کیا گیا۔جب کہ دوسری جانب معروف صحافی نجم سیٹھی کا امریکہ پاکستان کے درمیان قیدیوں کے تبادلے پر گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان یہ بات ضرور کریں گے اور ڈونلڈ ٹرمپ ان کی بات ضرور سنیں گے لیکن سن کر گول کر دیں گے۔وائٹ ہاو¿س میں موجود صحافیوں نے یہ بھی بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے متعلق سوال کو نظرانداز کیا۔ پاکستان میں عوام کا ایک حصہ ہے جو کہتا ہے کہ عافیہ کو ہر صورت میں پاکستان واپس لائیں۔یہ بھی کہا گیا کہ عافیہ صدیقی کو شکیل آفریدی کے بدلے رہا کر دیا جائے۔نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ اس اسٹیج پر عافیہ صدیقی کی رہائی کی کوئی امید نہیں رکھنی چاہئیے۔نہ یہ توقع رکھیں کہ پاکستان شکیل آفریدی کو امریکا کے حوالے کرے گا اور نہ یہ امید رکھیں کہ عافیہ جلد رہا ہو جائے گی۔ یہ صرف اس صورت میں ممکن ہو سکتا ہے کہ اگر پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات ویسے ہو جائیں جیسے تعلق کی بات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیراعظم پاکستان عمران خان کر رہے ہیں کہ ہم مستقبل میں ایسے تعلقات بنائیں گے۔اگر ایک دوسرے سے کیے وعدے پورے ہو جائیں تو پھر تعلقات ٹھیک ہو جائیں گے۔اور اسی دوران ہی قیدیوں کا تبادلہ ممکن ہو سکتا ہے۔ لیکن ابھی بہت سارے وعدے ہیں جو وعدہ کیا ہے وہ نبھانا پڑے گا۔اگر ایسا نہ کیا تو پھر امریکا بادشاہ کے بعد بڑے آلات ہیں پاکستان پر دباو¿ ڈالنے کے لیے۔

`خبر یں کی خبر پر افسران ہل گئے، حکومت کابڑا فیصلہ

اسلام آباد‘لاہور (نامہ نگار خصوصی‘ خبر نگار) وفاقی حکومت نے دوہری شہریت کے حامل افسران کے بارے میںایک جا مع پالیسی واضح کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس بارے میں جا مع سفارشات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے دوہری شہریت رکھنے والے افسران کے بارے میں یہ سفارشات منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کے اجلا س میں پیش کی جائیں گی۔ان سفارشات کے مطابق وفاقی حکومت مستقبل کے لیے ایک جامع پالیسی کا اعلان وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد کرے گی۔اس پالیسی کے تحت یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ کون سے ادارے ہیں جن میں دوہری شہریت کے حامل افسران کام نہیں کر سکتے اور ان اداروں کا تعین بھی کیا جائے گا جن میں دو ہری شہریت کے حامل اپنے فرائض منصبی ادا کر سکتے ہیں۔وزیر اعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات اور دو ہری شہریت کے حامل افسران کے حوالے سے قواعد و ضوابط تیار کرنے والی کمیٹی کے سربراہ اور سابق گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین نے اتوار کے روز خبریں کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنی رپورٹ تیار کر لی ہے اور یہ رپورٹ کابینہ میں منظوری کے لیے جلد پیش کی جائے گی انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وزیر اعظم نے ہمیں جو مینڈیٹ دیا تھا وہ یہ تھا کہ دوہری شہریت رکھنے والے افسران مستقبل میں کن کن اداروں میں کام کر سکتے ہیں اور کن میں کام نہیں کر سکتے۔انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ دوہری شہریت رکھنے والے افسران کے بارے میں ہم نے جا مع قواعد و ضوابط ترتیب دیے ہیں اور کابینہ کی جانب سے منظوری کے بعد ان سفا رشات پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔حکومتی ذرائع نے بتا یا کہ کہ نئی پالیسی کی روشنی میں وہ افسران یا اہلکار جو دو ہری شہریت رکھتے ہیں وہ حساس اداروں ،سیکورٹی ایجنسیز ،مسلح افواج ،پولیس ،عدلیہ ،وزارت داخلہ ،وزارت خزانہ جیسے حساس اداروں اور محکموں میں اپنے فرائض منصبی انجام نہیں دے سکیں گے۔دوسری طرف ڈی ایم جی گروپ سے تعلق رکھنے والے با اثر بیو روکریٹس نے دوہری شہریت کے حامل افسران کو بچانے کے لیے لا بنگ شروع کر دی ہے تاکہ ان کے مستقبل کے حوالے سے سفا رشات کابینہ میں پیش نہ کی جاسکیں۔ پنجاب حکومت نے صوبہ پنجاب میں تعینات دوہری شہریت کے حامل اعلی افسران کی لسٹ فائینل کر لی ہے آج بھی کئی افسران جو امریکہ، لندن، کینڈا، اسڑیلیا، مالیشا، ودیگر ممالک کی دوہری شہریت لے رکھی ہے اب بھی کئی افسران چھٹی لے کر ان ملکوں میں جاتے ہیں تاکہ اپنی شہریت قائم رہے کئی افسران کی فیملی کی دوہری شہریت کی حامل ہیں گزشتہ روز خبریں میں شائع ہونے والی خبر سے دوہری شہریت کے حامل افسران میں ہلچل مچ گئی۔تفصیلات کے مطابق پاکستان کی سپریم کورٹ نے حکومت سے کہا تھا کہ دوہری شہریت رکھنے والے افراد کو اعلیٰ عہدے نہ دیں اور کابینہ کی توثیق سے اس ضمن میں ایک قانون بھی بنایا جائے۔عدالت عظمیٰ نے 24 ستمبر کو اپنے فیصلے کو محفوظ کر لیا تھا اور ساتھ ہی اٹارنی جنرل اور چاروں صوبوں کے ایڈوکیٹ جنرل کو نوٹسز بھجوائے تھے۔سابق چیف جسٹس ثاقب نثارنے ملک بھر میں اعلیٰ عہدوں پر تعینات دوہری شہریت کے حامل افسران کے ناموں کی فہرست طلب کی تھی۔ذرائع کے مطابق اس وقت وفاقی تحقیقاتی ادارے، ایف آئی اے نے 1000 افراد کے ناموں پر مشتمل فہرست پیش کی تھی ان میں سے 719 افراد نے اپنی دوہری شہریت کو ظاہر کر رکھا ہے تاہم باقی ماندہ نے اس خفیہ رکھا ہے۔عدالت نے اپنے 52 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا ہے کہ دوہری شہریت کے حامل افراد کو ملازمت نہیں دی جاسکتی کیونکہ وہ ریاست کے مفاد کے لیے خطرہ ہیں۔سپریم کورٹ نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے کہا کہ وہ دوہری شہریت رکھنے والے سرکاری افسران کے لیے ایک ڈیڈ لائن مقرر کریں جس سے پہلے ان سے کہا جائے کہ وہ یا تو اپنی نوکری چھوڑ دیں یا پھر دوسرے ملک کی شہریت۔اس حوالے سے پنجاب حکومت نے اپنا پیر ورک مکمل کر لیا ہے اس حوالے سے پنجاب حکومت نے چیف سیکرٹری کے ذریعے متعلقہ اداروں کو ایک مراسلہ بھی جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ افسران اپنی دوہری شہریت رکھنے پر تھریری جواب دیں لیکن اکثر نے اس پر خاموشی اختیار رکھی لیکن خفیہ اداروں نے لسٹ مرتب کر لیں ہیں جو جلد وفاق کو ارسال کردی جائیگی۔
3

پاکستان کا افغان طالبان کو مذاکرات کی دعوت دینے کا فیصلہ

اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستان نے افغان طالبان کو باضابطہ مذاکرات کی دعوت دینے کے عمل کا آغاز کر دیا ہے جس کا مقصد امریکہ اور طالبان کے درمیان جاری بات چیت کسی حتمی نتیجے تک پہنچانا ہے کیا کہ اٹھارہ سال سے جاری افغان کشیدگی کا مکمل خاتمہ کیا جاسکے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ معاملے کی حساسیت کی بنا پر حکومت پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ مذاکرات کی دعوت اور اس بارے میں جاری معاملات کے بارے میں کوئی بھی وزیر یا حکومتی نمائندہ بیان بازی نہیں کرے گا۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستان باقاعدہ طور پر دعوت نامے طالبان کمانڈر عبدالغنی برادر اور شیر عباس ستنگزئی کو دوحا بھجوائے گا۔طالبان کے یہی دو رہنما امریکہ کے نمائندے زلمی خلیل زاد سے مذاکرات کر رہے ہیں۔طالبان نائب کمانڈر عبدالغنی برادر کئی سال تک پاکستان کی حراست میں رہے۔انہیں گزشتہ برس امریکہ اور افغان حکومت کے کہنے پر رہا کیا گیا تھا۔عبدالغنی برادر کی رہائی کے بعد افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کی راہ ہموار ہوئی تھی جو ممکنہ طور پر ایک بڑی ڈیل کی طرف جارہی ہے۔پاکستان نے بھی اب طالبان کو باقاعدہ دعوت دینے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس معاملے میں صدر اشرف غنی کو خاص طور پر اعتماد میں لیا جائے گا۔کیونکہ افغان حکومت نے اس معاملے پر طالبان کے ساتھ پاکستان کے براہ راست مذاکرات پر بھی تنقید کی تھی جس کی وجہ سے پاکستان کو مذاکرات ملتوی کرنا پڑے تھے۔رواں برس فروری میں افغان طالبان کا وفد وزیراعظم عمران خان کی دعوت پر پاکستان آنے والا تھا لیکن عین موقعے پر طالبان کے دوران صدر کے بیان کے بعد ملتوی کرنا پڑا۔واضح رہے کہ افغان طالبان نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کرنے اور پاکستان آنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

عامر کے بعد حسن علی اور وہاب بھی ٹیسٹ کرکٹ چھوڑ سکتے ہیں

لاہور(ویب ڈ ےسک ) قومی ٹیم کے سابق مایہ ناز فاسٹ باو¿لر شعیب اختر نے محمد عامر کی جانب سے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لیے جانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ حسن علی اور وہاب ریاض بھی ان کی تقلید کر سکتے ہیں۔خیال رہے کہ 27 سالہ محمد عامر نے جمعہ کو ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا۔شعیب اختر نے محمد عامر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خصوصاً اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں پابندی کے بعد قومی ٹیم میں واپس آنے پر یہ عامر کی ذمے داری بنتی تھی کہ وہ اس وقت پاکستان کرکٹ کو کچھ دے کر جائیں کیونکہ ان پر بہت سرمایہ کاری کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر میں سلیکٹر ہوتا تو کسی بھی ایسے کھلاڑی کو منتخب نہ کرتا جس نے ون ڈے اور ٹی 20 پر توجہ دینے کے لیے ٹیسٹ کرکٹ چھوڑی ہو۔دنیا کے سابق تیز ترین باو¿لر نے خدشہ ظاہر کیا کہ اب عامر کی ریٹائرمنٹ کے بعد قومی ٹیم کے مزید کھلاڑی بھی یہ قدم اٹھا سکتے ہیں جن میں حسن علی اور وہاب ریاض جیسے باو¿لرز شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ حسن علی، جنید خان اور وہاب ریاض بھی عامر کے ریٹائرمنٹ کے فیصلے کی پیروی کر سکتے ہیں، مجھے سمجھ نہیں آ رہا کہ پاکستان کرکٹ کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، آخر عامر 27 سال کی عمر میں ریٹائر کیسے ہو سکتا ہے؟ پاکستان نے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے بعد انہیں دوبارہ ٹیم میں واپس لانے کے لیے ان پر بہت سرمایہ کاری کی اور انہیں مواقع دیے۔، اب جب وہ اچھی فارم میں ہیں تو وہ ریٹائر ہو گئے ہیں۔شعیب اختر نے مزید کہا کہ یہ تمام کھلاڑی ٹی20 کے باو¿لرز بننا چاہتے ہیں، یہ ایک حقیقت ہے، عامر، وہاب اور حسن علی صرف ٹی20 کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں، ون ڈے کرکٹ کھیلنا بھی ان کے لیے ایک مشکل کام ہے۔سابق فاسٹ باو¿لر کا کہنا تھا کہ ‘مجھے بہت زیادہ مایوسی ہوئی کہ عامر نے ایسی عمر میں ریٹائرمنٹ لی جس عمر میں کھلاڑی اپنے کیریئر کے عروج پر ہوتے ہیں، یہ وقت تھا کہ عامر پاکستان کرکٹ کو کچھ واپس کرتے، اس وقت پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ میں کارکردگی بہت خراب ہے، عامر کو ٹیم کے لیے کارکردگی دکھانے کی ضرورت تھی اور سیریز جتوانی چاہیے تھی، میں نے گھٹنے کی انجری کے باوجود انگلینڈ اور نیوزی لینڈ میں پاکستان کو سیریز جتوائی’۔سابق فاسٹ باو¿لر نے کہا کہ اگر میں سلیکشن بورڈ میں ہوتا تو میں ایسے لڑکوں کسی بھی فارمیٹ میں کھیلنے نہ دیتا، ایک وقت آتا ہے جب آپ پیسہ بناتے ہیں لیکن اس وقت پاکستان کو آپ کی ضرورت تھی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ سے درخواست کی ہے کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں کیونکہ اگر عامر 27سال کی عمر میں ریٹائر ہوتا ہے تو اس سے اس کی ذہنیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، میرے خیال میں وزیر اعظم عمران خان کو بھی اس معاملے پر سنجدگی سے نوٹس لینا چاہیے۔واضح رہے کہ محمد عامر نے جولائی 2009 میں سری لنکا کے خلاف میچ سے اپنے ٹیسٹ کیرئیر کا آغاز کیا تھا، انہوں نے 36 ٹیسٹ میچز میں 30.47 اوسط سے 119 وکٹیں حاصل کیں۔انہوں نے اپریل 2017 میں کنگسٹن میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 44 رنز کے عوض 6 وکٹیں حاصل کرکے بہترین پرفارمنس دکھائی تھی۔

بھارت میں مذہبی منافرت کیخلاف 49شوبز شخصیات کا مودی کو احتجاجی خط

ممبئی (نیٹ نیوز) بھارت میں مذہبی منافرت اور اقلیتوں کے خلاف پر تشدد واقعات میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔حالیہ برسوں میں یہ واقعات بڑھ گئے ہیں جن کے خلاف پانچ خواتین سمیت 49 ممتاز فلم ڈائریکٹرز اور فنکاروں نے وزیرِ اعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھا ہے جس میں ایسے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ان فنکاروں اور ڈائریکٹرز میں ادور گوپال کرشنن، منی رتنم، انوراگ کشپ ، اپرنا سین، کوکنا سین شرما اور سومتا چٹرجی شامل ہیں۔خط کے آغاز میں ‘جے شری رام’ لکھ کر کہا گیا ہے کہ پہلے ایک دوسرے کو خیر مقدم کا پیغام دینے کے لیے یہ الفاظ استعمال ہوتے تھے لیکن آج یہ ‘جنگی نعرے’ میں تبدیل ہو گئے ہیں۔خط میں مزید کہا گیا ہے کہ رام کا نام اکثریتی برادری کے لیے مقدس ضرور ہے اسے خراب ہونے سے روکا جائے۔مذہبی منافرت کے واقعات کی تعداد کا حوالہ دیتے ہوئے خط میں کہا گیا ہے کہ مسلمان، دلت اور دیگر اقلیتی برادری کے خلاف مذہبی منافرت کو بڑھاوا دینے کے واقعات کو روکا جائے۔خط میں مزید کہا گیا ہے کہ دلتوں کے خلاف سال 2016 میں مذہبی منافرت کے تقریبا 840 واقعات ہوئے جبکہ یکم جنوری 2009 سے 29 اکتوبر 2018 تک تشدد کے 254 واقعات نے ہندوستان کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، ان واقعات میں اب تک 91 افراد ہلاک اور 579 زخمی ہوچکے ہیں۔ ایسے واقعات میں فوری کمی لانا ضروری ہے۔خط میں فیکٹ چیکر، ان ڈیٹا بیس کا حوالے دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اب تک ہونے والے واقعات میں 62 فیصد مسلمان اور 2 فیصد مسیحی افراد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔خط میں لکھا گیا ہے کہ ہمارے آئین میں بھارت کو سیکولر سوشلسٹ ڈیموکریٹک ریپبلک قرار دیا گیا ہے جہاں سب کو مذہبی و نسلی آزادی حاصل ہے لہذا اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ ہر شہری کو اس کے آئینی حقوق ملیں۔واضح رہے کہ بھارت میں اقلیتوں کے حوالے سے خراب صورتحال پر وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھنے والے 49 افراد میں بینایک سین، سومترو چیٹرجی، ریواتھی، شام بینیگل، شوبھا مدگل، روپم اسلام، انوپ رائے پرامباتا، ردی سین کے نام بھی شامل ہیں۔

اگلے دس برسوں میں یہ ایجادات زندگی کا حصہ بن جائیں گی

(ویب ڈیسک)ہمارے آباو¿ اجداد جو خواب 100 سال پہلے دیکھتے بھی نہیں تھے ا?ج وہ حقیقت بن چکے ہیں۔ ٹیکنالوجی ہماری زندگی میں ہر روز تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ ہم سوچتے ہیں کہ ہم نے بہت کچھ حاصل کر لیا لیکن ہمارے موجدوں کی کوششوں کو دیکھ کر آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ہم مزید بہت کچھ حاصل کریں گے۔کچھ ایسی چیزیں جو جلد ہماری زندگی کا حصہ ہوں گی۔
1۔ تھری ڈی پرنٹڈ فوڈ
آپ کی خواہش تو ہو گی کہ آپ کا کھانا غذائیت سے بھرپور ہو تو لیجیے اس وقت تھری ڈی پرنٹر کے ذریعے طرح کھانا تیار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ریسرچرز کا کہنا ہے کہ تھری ڈی فوڈ ہماری زندگی کو بہت صحت مند بنا دے گی کیونکہ اس میں مناسب مقدار میں درست غذائیت موجود ہو گی۔تھری ڈی پرنٹڈ فوڈ ہماری بھوک اور خوراک کی کمی کا مسئلہ بھی حل کر دے گی۔
2۔ گوگل کے ذریعہ کار چلانا
یقیناً اب آپ کار ڈرائیونگ سے جان چھڑانا چاہتے ہوں گے تو اس کے لیے گوگل جلد ایسی کار لا رہا ہے جسے آپ کو چلانا نہیں پڑے گا بلکہ وہ خود چلے گی اور آپ کو آپ کی منزل تک پہنچائے گی تو گوگل کی کمپنی وائیمو ایسی کار تیار کر رہی ہے۔وائیمو نے ایسی کار کا تجربہ 2015 میں کیا تھا جس میں کامیابی حاصل ہوئی تھی اور اب امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ اگلے چند سالوں میں اس کار کو عوام کے لیے پیش کر دیا جائے گا۔
3۔ صحت کی نگرانی کرنے والا سینسر
سائنسدان ایسا سینسر تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو ہمارے جسم میں لگنے کے بعد ہماری صحت کی نگرانی کرے گا۔ یہ سینسر ہمارے جسم میں ہونے والی تبدیلیوں خوراک، عادات وزن، موڈ اور دل کی نگرانی کرے گا۔ اگر کسی شخص کی صحت خراب ہو جائے گی تو یہ سینسر ہمیں خود الرٹ کرے گا۔یہ سینسر ہمارے درست علاج کی بھی نگرانی کرے گا اور ہمیں اس کے بارے میں آگاہ کرے گا۔ یہ سینسر آنے کے بعد طب کے میدان میں بہت زیادہ تبدیلی آئے گی اور لاکھوں زندگیاں محفوظ ہوں گی۔ اس سینسر کی مدد سے ہمیں یہ جاننے کے لیے ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت نہیں ہوں گی کہ کون سی بیماری ہے اور ہم ٹھیک بھی ہو رہے ہیں کہ نہیں۔
4۔ تیز رفتار ٹرین
سائنسدان اب ایک ایسی تیز رفتار ٹرین پر کام کر رہے ہیں تو ایک گھنٹے میں 2 ہزار 900 کلو میٹر کا فاصلہ طے کرے گی۔ اس ٹرین کو فوجی اور خلائی لانچ سسٹم کے لیے استعمال کیا جا سکے گا۔
5۔ مصنوعی طریقے سے رابطہ کا احساس
ربوٹک انگوٹھا دنیا بھر میں ہاتھوں سے محروم لاکھوں افراد کی زندگیوں میں تبدیلی لا چکا ہے اور اب رابطہ کے لیے مصنوعی طریقے سے پیدا ہونے والے احساس پر کام کیا جا رہا ہے جو مصنوعی اعضا میں لگایا جائے گا۔اس حوالے سے کئی تجربات کیے جاچکے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ یہ احساس پیدا کرنے والا مصنوعی اعضا جلد دستیاب ہو گا۔

کراچی کے امراء میں شیر پالنے کا بڑھتا ہوا رجحان

کراچی: (ویب ڈیسک)مہنگی گاڑی کی نمائش، دولت مند بیوی کا چرچا یا مشہور شخصیات کی خودنمائی ماضی کا قصہ بنتا جا رہا ہے، اب کراچی کی نئی اشرافیہ میں شیر پالنے کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ایک اندازے کے مطابق اس وقت کراچی کے ا±مراءاور دولت مند گھرانوں میں لگ بھگ تین سو پالتو شیر موجود ہیں جنہیں انہوں نے اپنے پرائیوٹ فارم ہاوسز اور وِِلاز میں پالا ہوا ہے، ان میں سے اکثر افراد کے پاس قانونی اجازت نامے اور لائسنس موجود ہیں۔التو شیر پالنے کا نیا رجحان کسی زمانے میں لاہور کے امیر لوگوں کا خاصہ ہوا کرتا تھا، اب یہ کراچی میں بھی پروان چڑھنے لگا ہے، یہاں کے ا±مراءاپنی دولت کی نمائنش پالتو شیروں کی دیکھ بھال اور نمودونمائش کے ذریعے کرتے ہیں، یہ طبقہ اس حوالے سے بسا اوقات سوشل میڈیا کو بھی استعمال کرنے سے گریز نہیں کرتا۔کراچی کی ایک امیر شخصیت نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر برطانوی جریدے ٹیلیگراف سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے سب سے بڑے صنعتی شہر میں بے شمار نجی فارم ہاو¿سز اور وِلاز میں لوگوں نے شیر پالے ہوئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے مالدار گھرانوں میں شیر بطور پالتو جانور تیزی سے دیگر پالتو جانوروں کی جگہ لے رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر پالتو شیروں کی نمائش اور ان سے جڑی خودنمائی کے رجحانات میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔کراچی کی ایک اور کاروباری شخصیت کا کہنا تھا کہ مالکان کی مصروفیات کی وجہ سے اکثر شیروں کی دیکھ بھال صحیح طریقے سے نہیں ہو پا رہی اوروہ کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ایک اور کاروباری شخصیت نے بتایا کہ شیر کا بچہ پندرہ لاکھ روپے تک مل جاتا ہے تاہم بڑھتی ہوئی مانگ کے سبب اس کی قیمت میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔پاکستانی قوانین کے مطابق عام شہری دیگر ممالک سے جنگلی جانور بشمول شیر منگوا سکتا ہے تاہم ان کی دیکھ بھال کے حوالے سے ملکی قوانین پر بالکل عمل درا?مد نہں ہورہا جس کی وجہ سے بہت سے پالتو شیر کراچی کے نجی فارم ہاوسز میں نظرانداز ہو رہے ہیں۔تحفظ جنگلی حیات کے لیے متحرک ڈاکٹر ڈریپر کا کہنا ہے کہ شیروں کی صحیح دیکھ بھال نہ ہونے کی صورت میں وہ جارحانہ رویہ اختیار کرتے ہیں اور بسا اوقات مالکان پر حملہ بھی کر دیتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ پالتو شیروں کے ساتھ غیر مناسب رویہ ختم کرنے لے لیے حکام متعلقہ قوانین پر عمل درا?مد کو یقینی بنائیں۔ڈاکٹر ریپر کا کہنا ہے کہ شیر، چیتا، تیندوا وغیرہ کے لیے بڑے اور وسیع پنجرے اور کھلی جگہ درکار ہوتی ہے جس کے بغیر ان کو پالتو جانور کے طور پر رکھنا ان کے ساتھ سراسر زیادتی اور جانوروں کے تحفظ کے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس روش کو روکنے کیلیے متعلقہ حکام قوانین پر عمل درامد کو یقینی بنایئں۔انہوں نے مزید کہا کہ شیروں وغیرہ کی گھروں میں صحیح دیکھ بھال ہو تو وہ 20  سے 25 سال تک جی سکتے ہیں۔

فلم سپر اسٹار کا نیا گانا ’دھڑک بھڑک‘ریلیز ہوگیا

اسلام آباد: (ویب ڈیسک)مومنہ اور درید پروڈکشنز اور ہم فلمز کی شراکت سے بننے والی فلم سپر اسٹار کا نیا گانا ”دھڑک بھڑک “ ریلیز کر دیا گیا ہے۔شیراز اوپال اور راکتیما مکھرجی کی آواز میں گایا گیا گانا فلم کے ہیرو بلال اشرف اور کبریٰ خان پر فلمایا گیا ہے۔یاد رہے کچھ روز پہلے فلم سپر اسٹار کا چوتھا گانا ”غلط فہمی“ ریلیز ہوتے ہی سوشل میڈیا پر چھا گیا اور چند گھنٹے میں ہی لاکھوں لوگوں نے اس گانے کو سنا اور پسند کیا گیا۔اس سے قبل ریلیز ہونے والے گیت ’نوری‘ نے دھوم مچا دی تھی اور یوٹیوب پر اب تک اسے نو لاکھ سے زائد شائقین دیکھ چکے ہیں۔’نوری‘ میں ماہرہ خان کے غیرمعمولی رقص نے جہاں شائقین کو مسحور کر دیا وہاں اس کی موسیقی بھی چاروں اور چھا گئی۔یاد رہے اس سے پہلے فلم کا ایک اور گانا ’ان دنوں‘ریلیز کیا گیا تھا جس نے مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کر دیے تھے۔عاطف اسلم کی ا?واز میں ریکارڈ کیا گیا یہ گانا فلم کے مرکزی اداکاروں ماہرہ خان اور بلال اشرف پر فلمایا گیا ہے۔ گانے میں دونوں کو بطور پریمی جوڑا دکھایا گیا ہے۔

ویرات کوہلی اور روہت شرماکے در میان کیخلاف کی باتیں پھر زیر گر دش میں

ممبئی(سی پی پی)بھارتی کپتان ویرات کوہلی اور روہت شرما کے درمیان اختلافات کی باتیں پھر زیرگردش ہونے لگیں۔اوپنر روہت شرما نے ویرات کوہلی کی اہلیہ انوشکا شرما کو سوشل میڈیا پر ان فالو کردیا،وہ اس سے قبل کپتان کے ساتھ بھی ایساکرچکے ہیں، اگرچہ انسٹاگرام پر کوہلی، روہت کو تو فالو کررہے ہیں مگر اہلیہ رتیکا ساجدے کو فالو نہیں کرتے، خود انوشکا روہت اور ان کی اہلیہ دونوں کو ہی فالو نہیں کرتیں۔کپتان اور نائب کپتان میں اختلافات کی خبریں پہلے بھی آتی رہی ہیں تاہم اب ان میں شدت آگئی ہے، ایک سینئر کھلاڑی کی جانب سے ورلڈ کپ کے دوران منظور شدہ مدت سے زیادہ اپنی اہلیہ کو ساتھ رکھنے کا معاملہ بھی اسی سے جوڑا جا رہا ہے،کھلاڑیوں کے 2گروپس میں تقسیم ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔