امریکی صدر جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔ ذرائع وزیراعظم

اسلام آباد (ویب ڈیسک)آج وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔وزراءنے امریکا کا کامیاب دورہ کرنے پر وزیراعظم عمران خان کا ڈیسک بجا کر استقبال کیا۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت کے حوالے سے کابینہ کو اعتماد میں لیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔وفاقی کابینہ نے 17 جولائی کو ای سی سی اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کی توثیق کر دی۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات ماضی کی نسبت مستقبل میں بہترین رہیں گے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دورہ امریکا اپنی نوعیت کا ایک کامیاب دورہ ہے۔مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں پاکستان نے بھرپور کردار ادا کیا۔اس سے قبل ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کر لی ہے۔واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکی صدر اور وزیراعظم عمران خان کے مابین ملاقات تین گھنٹے سے زائد تک جاری رہی اور دونوں ممالک کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات بھی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ وائٹ ہاﺅس میں ملاقاتوں کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا جب کہ تینوں میں اچھی اور کھل کر بات ہوئی۔دونوں کے درمیان بہتر کیمسٹری پائی گئی۔شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ امریکی حکام سے ملاقاتوں میں پاکستان کا مقدمہ بھرپور انداز میں پیش کیا گیا ہے۔شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں پاکستان کے کردار کو سراہا ہے ا ور مزید تعاون کی درخواست کی ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ کاکہنا ہے کہ پاکستان میں امن وامان کی صورت حال بہتر ہوئی ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بھاری قربانیاں دی ہیں جن کے ہم معترف ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے افغان بارڈر کے ساتھ حالات بہتر کیے اور انہوں نے بھارت سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں ایک بہت بڑا حلقہ امن کا خواہاں ہے اور وہ پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں۔

دھنیے میں مرگی کے خلاف اہم مرکب دریافت

کیلیفورنیا(ویب ڈیسک) اگرچہ طبِ مشرق و یونانی میں دھنیا ایک عرصے سے مرگی اوردیگر امراض کے لیے استعمال ہورہا ہے۔ لیکن اب امریکی ماہرین نے اس میں ایک اہم مرکب دریافت کیا ہے جو مرگی کے مرض میں مفید ثابت ہوسکتا ہے۔یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، اِروِن کے ماہرین نے کہا ہے کہ دھنیے میں موجود ایک اہم مرکب (کمپاﺅنڈ) مرگی کے مریضوں میں دورے کی تعداد اور ان کی شدت کم کرسکتا ہے۔سائنس بتاتی ہے کہ مرگی کی صورت میں جو جھٹکے اور دورے رونما ہوتے ہیں ان میں کے سی این کیو پوٹاشیئم چینلوں کا کردار اہم ہوتاہے۔ اسی بنا پر ماہرین نے دھنیے کی پتیوں پر غور کیا اور ایک اہم سالمہ (مالیکیول) دریافت کیا۔’ہم نے دھنیے میں ’ڈوڈیسینل‘ دریافت کیا ہے جو پوٹاشیئم چینل کے مخصوص حصوں سے چپک جاتا ہے اور انہیں کھولنے میں مدد دیتا ہے،‘ مرکزی سائنسداں جیف ایبٹ نے کہا۔ ان کے مطابق یہی وہ مرکب ہے جو مرگی کے جھٹکوں اور دوروں کو روکتا ہے۔ماہرین نے کہا ہے کہ ’ڈوڈیسینل‘ ایک ایسا ’پراثر‘ مرکب ہے جو مرگی کے علاج میں استعمال ہوسکتا ہے۔ اس سے مرگی کے دوروں کو روکنے والی پرتاثیر دوائیں بنانے میں مدد ملے گی۔ لیکن ابھی کسی دوا کی منزل بہت دور ہے اور دوا سازی میں کئی سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

دھماکے سے بیج بکھیرنے والا ”گھس بیٹھیا“ پودا

لندن(ویب ڈیسک) ہمالیائی بالسم ایک ایسا پودا ہے جو ایک مرتبہ کہیں اگ آئے تو وہ بہت تیزی سے اپنی تعداد بڑھاتا ہے۔ اسی بنا پر یہ حملہ آور پودا ( انویزوو پلانٹ) کہلاتا ہے۔ لیکن اس کا طریقہ واردات بہت ہی دلچسپ ہے۔پودے پر بیجوں بھرے بہت سی چھوٹی چھوٹی کونپلیں ہوتی ہیں اور جب ان پرپانی گرتا ہے یا کوئی انہیں چھوتا ہے تو وہ ہلکے پٹاخے کی آواز کے ساتھ پھٹ جاتی ہیں اور اس طرح ان کے اندر رکھے بیج کئی میٹر تک پھیل جاتے ہیں۔ بعض بیج تو

5 سے 7 میٹر تک پھیل جاتے ہیں۔اس پودے کا حیاتیاتی نام ’امپاٹینس گلانڈولائی فیرا‘ ہے جو پاکستان اور انڈیا کے ہمالیائی خطے میں عام پایا جاتا ہے اور اسی بنا پریہ ’ہمالیائی بالسم‘ کہلاتا ہے۔ لیکن اب یہ اپنی توسیع پسندانہ خواص کی بنا پر پوری دنیا میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ یہاں تک کہ یورپ کے 23 ممالک میں بھی دیکھا گیا ہے۔ کینیڈا، امریکا اور نیوزی لینڈ سے بھی اس کی خبریں مل رہی ہیں۔ہمالیائی بالسم کا پودا ڈھائی سے تین میٹر تک پہنچتا ہے۔ اس کے بیج والی کونپلیں تیزی سے پھٹتی ہیں اور ہر سمت میں سات میٹرتک اس کے بیج بکھرجاتے ہیں۔ لیکن اس کے پودے ایک جگہ اگنے کے بعد دیگر پودوں کو وہاں جمنے نہیں دیتے اسی بنا پر یہ گھس بیٹھیا پودا کہلاتا ہے۔ اس پر خوشنما گلابی پھول بھی اگتے ہیں۔ان سب باتوں کے باوجود یہ دیگر درختوں اور پودوں کا دشمن ہے اور یہی وجہ ہے کہ ماہرینِ نباتیات اس سے پریشان ہیں اور ہرسال اس کی بڑی تعداد کو کاٹ کر تلف کیا جاتا ہے تاکہ دیگر پودے سبزہ بھی اپنی جگہ بناسکے۔صرف برطانیہ میں یہ 1839 میں متعارف ہوا تھا۔ اس کے چند عشروں میں ہی یہ پورے ملک میں پھیل گیا۔ لوگ اس کےپھٹنے کی کیفیت کو دیکھتے ہوئے اپنے گھر لے گئے اور یوں پودا تیزی سے اپنی جگہ بنانے لگا۔اس کے ہر پودے میں درجنوں بیج بھری کلیاں ہوتی ہیں اور ایک کلی میں 800 سے زائد بیج پائے جاتےہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ پودے کچھ سال میں بڑی جگہ گھیرلیتے ہیں۔

ماحولیاتی بربادی میں انسانی سرگرمیوں کا یقینی ہاتھ ہے، تحقیق

کراچی(ویب ڈیسک) انسانی کارگزاریوں کے باعث ماحولیاتی تبدیلی (کلائمیٹ چینج) کوئی قیاس ا?رائی نہیں بلکہ زمین کے دو ہزار سالہ ریکارڈ سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے کہ عالمی تپش اور خطرناک ماحولیاتی تغیرات کی ذمہ داری انسانی سرگرمیوں پر ہی عائد ہوتی ہے۔ ماہرینِ ماحولیات کی ایک عالمی ٹیم نے دریافت کیا ہے کہ بیسویں صدی کے اختتام تک عالمی ماحول میں ہونے والی تبدیلیاں اس قدر غیرمعمولی ہو چکی تھیں کہ دو ہزار سالہ زمینی تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ اس دریافت کی تفصیلات مو¿قر تحقیقی جرائد ”نیچر“ اور ”نیچر جیو سائنس“ کے تازہ شماروں میں بالترتیب شائع ہوئی ہیں۔یہ تحقیق سوئٹزرلینڈ، امریکا، اسپین اور ناروے کے سائنسدانوں نے مشترکہ طور پر کی ہے جس میں زمینی ماحول سے متعلق دستیاب، دو ہزار سالہ اعداد و شمار اور سطح زمین کے درجہ حرارت میں اضافے کا باریک بینی سے تجزیہ کیا گیا تھا۔عالمی ماحول (کلائمیٹ) میں گزشتہ دو ہزار سال کے دوران ہونے والی تبدیلیوں پر آج بھی بحث جاری ہے کیونکہ اس دوران قرونِ وسطی کی ماحولیاتی بے قاعدگی، مختصر عہدِ برفانی اور گزشتہ 150 سال کے دوران (انسانی سرگرمیوں کے نتیجے میں) تیز رفتار عالمی تپش جیسے واقعات رونما ہوچکے ہیں۔ یہ جاننا اور سمجھنا خاصا مشکل رہا ہے کہ ان ادوار میں موسمیاتی بے قاعدگیاں کتنی شدید تھیں، ان کے اثرات کتنے عرصے تک اور کہاں کہاں تک نمایاں رہے؛ اور یہ کہ ان میں کون کونسے عوامل کارفرما تھے۔یونیورسٹی آف برن، سوئٹزرلینڈ کے ڈاکٹر رافیل نیوکوم کی سربراہی میں ماحولیات اور ارضیات کے ماہرین کی ایک عالمی ٹیم نے سن یکم عیسوی سے لے کر سن 2000 عیسوی تک، زمینی کرہ ہوائی اور سطح زمین کے درجہ حرارت میں تبدیلی سے متعلق دستیاب 700 مختلف ریکارڈز کا پوری احتیاط سے تجزیہ کیا۔ ”نیچر“ میں شائع شدہ تحقیقی مقالے میں ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اب تک کے تصورات کے برعکس، بیسویں صدی سے پہلے تک رونما ہونے والے ماحولیاتی تغیرات عالمی پیمانے پر واقع نہیں ہوئے تھے۔مثلاً، گزشتہ دو ہزار سال میں سرد ترین موسم کا مشاہدہ مشرقی بحرِ اوقیانوس کے علاقوں میں پندرہویں صدی عیسوی کے دوران کیا گیا، سترہویں صدی عیسوی کے دوران شمال مغربی یورپ اور شمالی امریکا کے جنوب مشرقی علاقے سرد ترین رہے، جبکہ انیسویں میں دنیا کے باقی کئی مقامات نے انتہائی سرد موسم کا سامنا کیا۔ اسی طرح صنعتی انقلات سے پہلے تک ایسا کوئی واقعہ ریکارڈ پر موجود نہیں جب ساری دنیا میں طویل مدتی بنیادوں پر گرمی میں اضافہ ہوا ہو۔ اس کے برعکس، گزشتہ دو ہزار سال میں گرم ترین زمانہ اس کے آخری چند عشروں پر محیط ہے کہ جس کے اثرات کرہ زمین کے 98 فیصد علاقے پر واضح محسوس کیے گئے۔”نیچر جیو سائنس“ کے تحقیقی مقالے میں نیوکوم اور ان کے ساتھیوں نے سطح زمین کے گرم ہونے کی شرح اور اس کے پس پشت کارفرما عوامل کا جائزہ لیا جو کئی عشروں پر محیط ہے۔ اس تجزیئے سے معلوم ہوا کہ بیسویں صدی کے اختتامی برسوں میں کم از کم بیس سال ایسے گزرے ہیں جب سطح زمین گرم ہونے کی رفتار سب سے تیز تھی۔ صنعی انقلاب سے پہلے بھی سطح زمین کے درجہ حرارت میں اتار چڑھاو¿ واقع ہوتا تھا لیکن اوّل تو اس کا پیمانہ محدود رہتا تھا اور دوم یہ کہ وہ عام طور پر آتش فشاں کے پھٹ پڑنے کے نتیجے میں ہوا کرتا تھا۔اس وقت جبکہ ساری دنیا ماحولیاتی تبدیلیوں کے سنگین اثرات کا سامنا کررہی ہے، قدرتی عوامل کو موردِ الزام ٹھہرا کر انسان کو بری الذمہ قرار دینے کا کوئی معقول جواز ہمارے پاس نہیں رہا۔ڈائریکٹر پاکستان واٹر پارٹنرشپ، ڈاکٹر پرویز امیر نے اس تحقیق پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ”عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 2 ڈگری تک محدود رکھنا صرف ایک خواہش ہے۔ سائنسدان تنبیہ کرتے رہے لیکن لوگوں نے توجہ نہیں دی۔ اب نتائج بھگتنے کا وقت آگیا ہے۔“ان کے مطابق، 1920 کے بعد سے لے کر موجودہ صدی تک فضائی کاربن ڈائی آکسائیڈ میں جو اضافہ ہوا ہے، اتنا اضافہ اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا۔ عالمی درجہ حرارت میں ریکارڈ توڑ اضافہ، خشک سالی، گرمی کی لہر اور سیلاب جیسے واقعات جس قدر شدید ہیں، اس طرح کا مشاہدہ ماضی میں پہلے کبھی نہیں کیا گیا۔ دوسری جانب گلیشیئرز کے پگھلنے کے سنگین ترین اثرات ہمارے میدانی علاقوں پر مرتب ہوں گے۔”فطرت سے دست درازی کے نتائج شدید اور متنوع فیہ ہیں۔ ماحول میں تبدیلیوں کا جو سلسلہ شروع ہوچکا ہے، اسے روکا نہیں جاسکتا۔ اس لیے بہترین حکمتِ عملی یہی ہے کہ ہم ان ماحولیاتی تبدیلیوں سے لڑنے کے بجائے ان سے ہم آہنگ ہونا سیکھیں،“ ڈاکٹر پرویز امیر نے بتایا۔”اس مطالعے سے عالمی سطح پر بہت سی چیزیں واضح ہورہی ہیں لیکن اگر آپ مقامی سطح پر بھی دیکھیں تو ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات آپ کو واضح نظر آئیں گے،“ پاکستان میں عالمی انجمن برائے تحفظِ ماحول (آئی یو سی این) کے قومی نمائندے، ڈاکٹر محمود اختر چیمہ نے کہا۔ ڈاکٹر پرویز امیر کے مو¿قف کی تائید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں جب کلائمیٹ چینج پر بات کی جاتی تھی تو اسے افسانہ سمجھ کر نظرانداز کردیا جاتا تھا، لیکن اب یہ ایک عالمگیر اور تلخ حقیقت کے طور پر ہمارے سامنے موجود ہے، جس سے انکار ممکن نہیں۔انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ کلائمیٹ چینج کی وجہ سے ہمارے یہاں برفباری میں تاخیر ہونے لگی ہے اور نتیجتاً بالائی علاقوں میں پڑنے والی برف کو منجمد رہنے کےلیے خاصا کم وقت ملتا ہے۔ ”ہم یہ تو سنتے ہیں کہ اس سال بالائی علاقوں میں شدید برفباری ہوئی ہے، لیکن دیر سے برف پڑنے کی وجہ سے اس برف کو وہاں (بالائی علاقوں میں) جمے رہنے کا زیادہ وقت نہیں مل پاتا۔ جلد ہی موسم گرمانے لگتا ہے اور اس برف کا بیشتر حصہ پگھل کر بہہ جاتا ہے،“ انہوں نے وضاحت کی۔البتہ، ڈاکٹر چیمہ مستقبل سے مایوس نہیں۔ ”ماحولیاتی تبدیلیوں سے وابستہ چیلنجوں میں ہمارے لیے نئے مواقع بھی ہیں۔ سب سے پہلے تو ہمیں ماحولیاتی بگاڑ کو درست کرنے کےلیے فوری اور بھرپور انداز میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ، ہمیں اپنی کوششوں کو اس انداز سے منظم کرنا چاہیے کہ ”گرین کریڈٹس“ کے تحت دستیاب عالمی مواقع سے فائدہ بھی اٹھا سکیں۔ اس طرح نہ صرف اپنے ماحول بلکہ اپنی معیشت کو بھی بہتر بنا سکیں۔“

دعوت ملی تو پاکستان ضرور جائیں گے: افغان طالبان

دوحا(ویب ڈیسک) قطر میں افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ پاکستان سے دعوت ملی تو وہاں ضرور جائیں گے۔ترجمان طالبان سہیل شاہین نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی جانب سے رسمی طور پر دورے کی دعوت دی گئی تو اسے قبول کر لیں گے اور پاکستان جائیں گے۔ترجمان سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ ہم تو خطے اور ہمسایہ ممالک کے دورے وقتاً فوقتاً کرتے رہتے ہیں، دوسرے ممالک کے ساتھ بھی ہمارے رابطے ہیں، ہم رابطے رکھنا بھی چاہتے ہیں اور پاکستان تو ہمارا ہمسایہ اور مسلمان ملک ہے۔انہوں نے کہا کہ بیرونی قوتوں سے کامیاب مذاکرات کے بعد افغان فریقین کے ساتھ افغان حکومت سے بھی ملیں گے۔طالبان ترجمان نے بتایا کہ ہم نے افغانستان کے مسئلے کو دو مرحلوں میں تقسیم کیا ہے، ایک بیرونی اور دوسرا اندرونی، پہلے مرحلے میں جاری مذاکرات اب اختتامی مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں، مذاکرات کامیاب ہو گئے تو دوسرے مرحلے میں تمام افغان فریقین سے بات چیت کریں گے۔سہیل شاہین نے مزید کہا کہ دوسرے مرحلے میں افغان حکومت بھی ایک فریق کی حیثیت سے شامل ہو سکتی ہے۔ترجمان طالبان سہیل شاہین کا قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے کہنا تھا کہ ہم نے پہلے بھی قیدیوں کے تبادلے کیے اور اب بھی کرتے ہیں، اس میں اگر کوئی کچھ کردار کرنا چاہتا ہے تو یہ اچھی بات ہے۔یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے دورہ امریکا کے دوران کہا تھا کہ افغان امن عمل کے حوالے سے امریکی حکام سے بات ہو چکی ہے، اب طالبان سے ملاقات کروں گا۔

ایک ہفتے میں ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 38 کروڑ 90 لاکھ کی کمی

کراچی: ایک ہفتے میں ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 38 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کمی کے ساتھ 7 ارب 61 کروڑ 19 لاکھ کی سطح پر پہنچ گئے۔اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق ملکی مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر کی 15 ارب ڈالر کی سطح برقرار نہ رہ سکی اور 19 جولائی کو ہفتے کے اختتام پر ایک ہفتے میں زرمبادلہ کے مجموعی زخائر 38 کروڑ 68 لاکھ ڈالر کم ہو کر 14 ارب 86 کروڑ 24 لاکھ ڈالر کی سطح پر آگئے۔اعداد و شمار کے مطابق زرمبادلہ کے سرکاری زخائر 38 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کم ہوئے جب کہ کمرشل بینکوں کے ذخائر میں 26 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا۔ اسی طرح سرکاری ذخائر کی مالیت 7 ارب 61 کروڑ 19 لاکھ ڈالر ہوئی گئی اور کمرشل بینکوں کے زخائر 7 ارب 25 کروڑ 5 لاکھ ڈالر کی سطح پر آگئے، اور مجموعی زخائر 14 ارب 86 کروڑ 24 لاکھ ڈالر کی سطح پر پہنچ گئے۔

کئی فلموں میں عریاں لباس کی وجہ سے آئٹم سانگ کرنے سے انکار کیا، سارہ خان

کراچی(ویب ڈیسک)پاکستانی اداکارہ سارہ خان کا کہنا ہے کہ مجھے کئی فلموں میں کام کرنے کی پیشکش ہوئیں لیکن نامناسب لباس کی وجہ سے انکار کردیا۔اپنے ایک انٹرویو میں سارہ علی خان نے کہا کہ مجھے کئی فلموں میں کام کرنے کی پیشکش ہوئی اور آئٹم سانگ میں نامناسب لباس کی وجہ سے میں نے آئٹم سانگ کرنے سے انکار کردیا۔ کیوں کہ پہلی بات یہ ہے کہ کسی بھی فلم میں آئٹم سانگ کا ہونا ضروری نہیں ہے۔ پاکستانی فلم انڈسٹری آئٹم سانگ کے بغیر بھی مزید بہتری کی جانب بڑھ سکتی ہے۔سارہ علی خان نے کہا کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ آئٹم سانگ کے بغیر فلم باکس آفس پر اچھا بزنس نہیں کرسکتی، میں اس بات کی مکمل طور پر مخالفت کرتی ہوں۔ حقیقت یہ ہے کہ کسی بھی فلم کو کامیاب بنانے میں اچھے اداکار، ہدایتکار اور فلم کا بہترین اسکرپٹ ہونا معنی رکھتا ہے۔

میاں اسلم اقبال اور شہباز گل کی پریس کانفرنس

لاہور (ویب ڈیسک)میاں اسلم اقبال اور شہباز گل کی پریس کانفرنس: آج تمام مارکیٹیں کھلی ہیں ، کاروبار چل رہا ہے۔تاجر برادری نے اپوزیشن کی کال کو مسترد کر دیا۔ اپوزیشن تحریک انصاف کی مخالفت کرے ، ملک کی نہیں۔ اپوزیشن منفی ہتھکنڈوں کی سیاست کر رہی ہے۔ پنجاب کے عوام نے ان کا بیانیہ مسترد کر کے یوم پناہ کا نام دیا۔ اگر ملک کی مخالفت کریں گے تو منہ توڑ جواب دیں گے۔ یوم سیاہ اس وقت منانا چاہئے تھا جب مودی رائیونڈ گیا تھا۔ قوم آج عمران خان کے ساتھ یوم تشکر منا رہی ہے۔ یہ اپنی کرپشن کی فائلوں میں خود ہی دفن ہو گئے۔ پاکستان کے عوام نے اپوزیشن کا بیانیہ مسترد کر دیا۔ ن لیگ کے تمام راہنما جگہ جگہ چحوٹے چحوٹے جلسے کر رہے ہیں۔ انہوں نے جلسہ کرنے کیلئے اپنے راہنماﺅں سے پیسے مانگے۔ تحریک انصاف نے پاکستان ے عوام کو شعور دیا۔ہم سیاسی انتقام پر یقین نہیں رکھتے۔ ٹرمپ نے بھی کہہ دیا ہے کہ ہماری کرپشن کے خلاف مہم درست ہے۔ پوری دنیا کو ان کی چوری کا پتہ ہے۔ مریم نواز کی سزا معطل ہوئی لیکن سزا برقرار ہے۔ یہ ہمیں جمہوریت کے لیکچر دیتے ہیں۔ عوام نے ان کے نظریے کو رد کر دیا ہے۔ انہوں نے اپنی اولادوں کو نوازنے کیلئے پیسے باہر بھیجے۔ کھسیانی بلی کھمبا نوچے ، آج کے احتجاجوں پر پورا اترتا ہے۔ بندے اکٹھے نہیں ہو رہے تو الزام حکومت پر لگا رہے ہیں۔

پاکستان اور پاکستان سے باہر تمام محب وطن پاکستانی آج یومِ تشکّر منا رہے ہیں۔ فیاض الحسن چوہان

لاہور(صدف نعیم سے)پاکستان اور پاکستان سے باہر تمام محب وطن پاکستانی آج یومِ تشکّر منا رہے ہیں۔یوم سیاہ وہ منا رہے ہیں جنکی سیاہ کاریاں ان کے آڑے آ رہی ہیں۔ آل پاکستان لوٹ مار ایسوسی ایشن آکاس بیل کی طرح پاکستان پر چھائی ہوئی تھی۔25 جولائی 2018 کو ان کے 40 سالہ دور کا اختتام ہوا۔آج میاں بیوی بچوں سمیت پاکستان کو لوٹنے والوں کےلئے یومِ احتساب ہے۔

بارش کے پانی کے نکاس کے لئے تمام تر میسر وسائل بروئے کار لائے جائیں، راجہ بشارت

لاہور (ویب ڈیسک) وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کی زیرصدارت بارش سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے خصوصی اجلاس۔ اجلاس میں بارش کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ، واسا کی کارکردگی پر غور۔ بارش کے پانی کے نکاس کے لئے تمام تر میسر وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ بارش کی وجہ سے شہریوں کو پیش آنے والے مسائل کا جلدازجلد ازالہ یقینی بنایا جائے۔ واسا کے افسران اور اہلکار فیلڈ میں موجود گی یقینی بنائیں۔ نکاسی آب کے لئے کام کرنے والی ٹیموں کی نگرانی کے لئے افسران خود بھی فیلڈ میں موجود رہیں۔ نکاسی آب کے لئے ڈسپوزل سٹیشنز پرعملے کی موجودگی اور مشینری کی درستگی یقینی بنائی جائے۔ بجلی کی بندش کی صورت میں ڈسپوزل سٹیشنز پر توانائی کا متبادل انتظام کیا جائے۔