موبائل کے مضر اثرات پاکستانی بچوں میں بھی نمایاں ہونے لگے

پشاور:(ویب ڈیسک) کم عمر بچوں میں موبائل کے استعمال کے برے اثرات مرتب ہونے لگے ہیں۔ موبائل کے زیادہ دیر استعمال سے بچوں میں آنکھوں کی مختلف بیماریاں بھی تیزی سے پھیلنے لگی ہیں۔ خیبر پختونخوا، بالخصوص پشاور میں بھی 5 سال سے کم عمر بچوں میں موبائل استعمال کرنے کی شرح میں روز بہ روز اضافہ دیکھنے میں آہا ہے۔دیہی علاقوں کی نسبت شہری علاقوں میں رہائش پذیر بچوں میں موبائل کا کثرت سے استعمال مشاہدے میں آیا ہے۔ تین سال سے 5 سال کی عمر تک کے بچوں میں موبائل کا استعمال بھی تیزی سے بڑھتا جارہا ہے جس سے ان بچوں میں آنکھوں کی بیماریاں، آنکھوں میں خشکی پیدا ہونا، آنکھوں کا جلنا اور نظر کمزوری کے ساتھ ساتھ چھوٹی عمر میں چشمے لگانے کا معاملہ بھی بڑھتا جا رہا ہے۔اس بارے میں پشاور کے تینوں بڑے سرکاری اسپتالوں سے اعداد و شمار اکٹھے کیے گئے۔ ماہرین امراض چشم نے ”ایکسپریس“ کے توسط سے والدین سے گزارش کی کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ زیادتی نہ کریں اور بچوں کو موبائل فون سے دور رکھیں۔ چھوٹی عمر میں زیادہ دیر تک موبائل، ٹیبلٹ، لیپ ٹاپ اسکرین یا ویڈیو گیمز پر نظریں جمائے رکھنے سے بچوں کی ذہنی و جسمانی نشوونما پر نہایت برے اثرات مرتب ہونے لگے ہیں۔حیات ا?باد میڈیکل کمپلیکس اسپتال میں شعبہ امراض چشم کے چیئرمین ڈاکٹر افضل قادر کہتے ہیں کہ بچوں میں موبائل کا استعمال نقصان دہ ہے۔ موبائل سے جو شعاعیں نکلتی ہیں ان کے باعث آنکھوں سے پانی بہنا، دماغ کی کمزوری، اور ہڈیوں کی کمزوری، جیسی موذی بیماریاں بھی لاحق ہوسکتی ہیں۔ اگر پانچ سال سے کم عمر بچے روزانہ کئی گھنٹے موبائل استعمال کریں تو وہ اگلے چند ہفتوں میں آنکھوں کی بیماریوں میں مبتلا ہوجائیں گے اور ایک مرحلہ ایسا ایسی آئے گا کہ انہیں چشمے کے بغیر مشکل ہی سے دیکھنا نصیب ہوگا۔ ڈاکٹر افضل کے مطابق، جو بچے موبائل، ٹیبلٹ اور ویڈیو گیمز زیادہ استعمال کرتے ہیں ان کی جسمانی نشوونما بھی ا±س تیزی سے نہیں ہوتی جس طرح کھیل کود کرنے، دھوپ لینے اور موبائل استعمال نہ کرنے والے بچوں کی جسمانی و ذہنی نشوونما ہوتی ہے۔کھیلنے کودنے اور روزانہ دھوپ لینے والے بچے تندرست بھی رہتے ہیں جبکہ موبائل استعمال کرنے والے اکثر بچے چڑچڑے ہوجاتے ہیں۔ علاوہ ازیں، مشاہدے میں یہ بات بھی آئی ہے کہ جو بچے زیادہ دیر تک کمرے میں بند رہتے ہیں اور موبائل سے چمٹے رہتے ہیں، ان میں دھوپ نہ لینے کی وجہ سے وٹامن ڈی کی کمی بھی ہوجاتی ہے۔حیات آباد میڈیکل کمپلیکس اسپتال سے حاصل شدہ اعداد و شمار کے مطابق، جنوری 2018 سے دسمبر 2018 تک آنکھوں کی مختلف بیماریوں میں مبتلا 69988 مریضوں کو علاج کےلیے لایا گیا۔ ان میں سے 4455 مریضوں کو امراضِ چشم کے باعث کئی دنوں تک اسپتال میں رکھنا پڑا۔ ترجمان حیات ا?باد میڈیکل کمپلیکس، توحید ذوالفقار کا کہنا تھا کہ شعبہ امراض چشم میں سالانہ 350 سے 400 مریض لائے جا رہے ہیں جن میں سے 20 فیصد چھوٹی عمر کے بچے ہوتے ہیں جو ا?نکھوں کی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔لیڈی ریڈنگ اسپتال میں شعبہ امراض چشم کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محفوظ کہتے ہیں کہ کم عمر بچوں میں زیادہ دیر موبائل کے استعمال سے ”مایوپیا“ (myopia) بھی ہوسکتا ہے جس میں بچوں کی دور کی نظر کمزور ہوجاتی ہے۔ اگر ا?پ جاپان یا کوریا میں دیکھیں تو وہاں بھی 90 فیصد سے زائد بچے مایوپیا کا شکار ہیں جنہیں چھوٹی عمر سے ہی چشمہ لگ چکا ہوتا ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ وہاں بچوں کو اسکول میں چھوٹے ٹیبلٹس پر تعلیم دی جاتی ہے جبکہ ٹیچنگ بھی کمپیوٹر اور دیگر الیکٹرونک اور ڈیجیٹل آلات پر کی جاتی ہے۔ بچے نوٹس بھی ٹیبلٹس وغیرہ پر تیار کرتے ہیں جس کی وجہ سے وہاں کم عمری میں ہی بچے مایوپیا کا شکار ہیں۔”پاکستان میں بھی دیکھ لیجیے، والدین کے سامنے بچے خاصی دیر تک موبائل استعمال کرنے میں لگے ہوتے ہیں اور ویڈیو گیمز میں مگن رہتے ہیں، جس سے بچوں میں آنکھوں کی بیماریاں بڑھ رہی ہیں،“ پروفیسر محفوظ کا کہنا تھا کہ اگر موبائل کواحتیاط سے استعمال کیا جائے تو اس کے مثبت اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں۔ اسی موبائل کے ذریعے بچوں میں سیکھنے کی صلاحیت بڑھتی ہے اور بچے نئی سے نئی چیزوں سے متعلق معلومات بھی حاصل کرتے ہیں۔اعداد و شمارے سے پتا چلتا ہے کہ گزشتہ سال لیڈی ریڈنگ اسپتال میں مختلف امراضِ چشم میں مبتلا 12000 مریضوں کا علاج کیا گیا۔ یہاں بھی بچوں کی تعداد 20 فیصد تھیلیاقت کالج ا?ف میڈیسن اینڈ ڈینٹسٹری، کراچی میں شعبہ امراضِ چشم کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر نثار احمد کا کہنا ہے کہ دنیا کے بیشتر ممالک میں موبائل کے بچوں پر اثرات اور ریڈی ایشن کے حوالے سے بھی تحقیق ہو رہی ہے جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بچوں کے زیادہ دیر تک موبائل استعمال کرنے سے ان کی دور کی نظر خراب ہوجاتی ہے جبکہ بڑوں کی نسبت ریڈی ایشن سے بچے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ یورپ اور امریکا میں کی گئی حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ موبائل ریڈی ایشن سے بچوں کو آنکھوں اور دماغ کا کینسر بھی ہوسکتا ہے جو انتہائی خطرناک بات ہے۔پروفیسر نثار احمد نے ”ایکسپریس“ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی بھی اس حوالے سے رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں کم عمر بچوں کے گھنٹوں تک موبائل استعمال کرنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے اور تجویز کیا گیا ہے کہ بچوں کو روزانہ ایک گھنٹہ یا اس سے کم وقت کےلیے ہی موبائل فون استعمال کرنے دیا جائے کیونکہ اس سے زیادہ دیر تک موبائل فون کا استعمال، بچوں کےلیے شدید نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ ”اس حوالے سے پاکستان میں بھی والدین کو آگاہی دینے کی اشد ضرورت ہے تاکہ بچے موبائل کے استعمال سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچ سکیں،“ ڈاکٹر نثار نے کہا۔پشاور کے خیبر ٹیچنگ اسپتال کے شعبہ امراض چشم کے چیئرمین ڈاکٹر ابرار کہتے ہیں کہ بچوں کےلیے پانچ سے دس سال کی عمر میں موبائل کا زیادہ دیر تک استعمال نقصان دہ ہے۔ اس سے بچوں کو آنکھوں کی خشکی، آنکھوں کی سوجن اور آنکھوں میں جلن پیدا کرنے والی بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں۔ اگر والدین اس معاملے پر توجہ دیں اور لوگوں کو آگاہی دی جائے تو ان خطرات سے بچا جاسکتا ہے۔

ٹرمپ بیان نے بھارتیوں کو آگ بگولہ کر دیا ،” مودی نکل جاﺅ “ تحریک چل پڑی

نئی دہلی ، بمبئی (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وزیراعظم پاکستان عمران خان کے ساتھ صحافیوں سے گفتگو کے دوران کشمیر کے حوالے سے بیان کے بعد بھارتی سیاست میں ہلچل مچ گئی۔ اب بھارتی اپوزیشن نے بھی وزیراعظم نریندر مودی سے وضاحت طلب کر لی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر اور پاکستانی وزیراعظم کی پریس کانفرنس کے دوران صحافی نے کشمیر میں امن کے حوالے سے سوال کیا تو ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بہت افسوسناک بات ہے کہ پاکستان اور بھارت اس مسئلے کو حل نہیں کر پا رہے۔ میں دو ہفتے قبل بھارتی وزیراعظم کے ساتھ تھا۔ ان کیساتھ موضوع پر گفتگو کی اور انہوں (مودی) نے مجھے کہا کہ کیا آپ ثالث کا کردار ادا کریں گے؟ تو میں نے پوچھا کہاں؟ انہوں نے کہا کشمیر میں کیوں کہ یہ مسئلہ کئی سالوں سے جاری ہے۔اس بیان کے بعد بھارتی اپوزیشن نے بھی وزیراعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ پارلیمان میں آ کر ٹرمپ کے دعوے کی وضاحت پیش کریں۔ لوک سبھا میںمودی جواب دو کے نعرے لگائے گئے۔کانگریس رہنما سونیا گاندھی کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ غلط بیانی کر رہے ہیں یا بھارتی حکومت جھوٹ بول رہی ہے، نریندر مودی سامنے آ کر حقیقت واضح کریں۔کانگریس پارٹی کے ہی راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے درخواست کرکے قوم کو دھوکا دیا۔دوسری طرف ٹویٹر پر بھی بھارتی شہری خوب بڑھاس نکال رہے ہیں اور کشمیر پر امریکی صدر کے بیان اور نریندری مودی کیخلاف ٹویٹ کر رہے ہیں۔ ہر کوئی مطالبہ کر رہا ہے کہ نریندر مودی جلد قوم کو سچ بتائیں۔اپوزیشن کے مطالبے کے بعد بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا ایوان بالا میں کہنا تھا کہ وزیراعطم مودی کی جانب سے ایسی کوئی درخواست نہیں کی گئی تھی۔ادھر بھارتی پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے اراکین نے مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ اس کی تردید یا تصدیق کرتے ہوئے بیان جاری کریں۔ اپوزیشن لیڈر انند شرما اور ڈی راجہ کا کہنا تھا کہ ایک سنجیدہ نوعیت کا معاملہ ہے۔ اپوزیشن جماعت کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ اگر امریکی صدر کا بیان سچ ہے تو نریندر مودی نے بھارت کے مفادات اور 1972 کے شملہ معاہدے کے ساتھ دھوکا دہی کی۔این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اپوزیشن پارٹی کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں کہا کہ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے ان سے کشمیر سے متعلق بھارت اور پاکستان کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے کا کہا تھا۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ سچ ہے تو وزیراعظم نریندر مودی نے بھارت کے مفادات اور 1972 کے شملہ معاہدے کے ساتھ دھوکا دہی کی ہے۔سماج وادی پارٹی کے صدر اکھیلیش یادو نے ٹوئٹ کیا کہ کشمیر سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ دعووں پر بھارتی وزیراعظم کی جانب سے واضح اور موثر جواب کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کا بیان ماضی کے معاہدوں کی خلاف ورزی اور ہماری خودمختاری اور قومی سلامتی پر سوال ہے، تمام بات چیت کا ریکارڈ رکھنا ضروری ہے۔ صدر ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کو ثالثی کی پیشکش پر بھارت میں کہرام مچ گیا ہے۔مودی حکومت اور بھارتی میڈیا میں ٹرمپ کی اس پیشکش کے بعد صف ماتم بچھی ہوئی ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ نے ٹرمپ کی پیشکش کی خبر دنیا بھر میں بریکنگ نیوز کے طور پر نشر ہونے کے بعد ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دروغ گوئی سے کام لیا اور یہ بیان داغ دیا کہ وزیر اعظم مودی نے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کے لیے کبھی صدر ٹرمپ سے درخواست نہیں کی۔بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان راویش کمار نے ٹویٹر کا سہارا لیتے ہوئے ٹرمپ کے بیان کو غلط قرار دینے کی کوشش کی۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہمارا موقف ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تمام تصفیہ طلب معاملات کو باہمی طور پر مذاکرات کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتا ہے۔ پاکستان سے مذاکرات اسی وقت ممکن ہوں گے جب وہ سرحد پار ہونے والی دہشت گردی ختم کرے۔دو حصوں پر مشتمل ٹویٹ میں انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور انڈیا کے مابین تعلقات دو طرفہ نوعیت کے ہیں اور ان کو حل کرنے کے لیے شملہ معاہدہ اور لاہور اعلامیہ موجود ہیں۔ دوسری جانب کانگریس کے رہنما بھی ٹرمپ کی پیشکش پر تلملا سے گئے ہیں، کانگریسی ششی تھرور نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ٹرمپ نہیں جانتے وہ کیا بول رہے ہیں۔اپنے ٹویٹ میں ششی تھرور کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ ٹرمپ کو کچھ نہیں پتہ ہوتا کہ وہ کیا بات کررہے ہیں۔ انہیں اس بات پر کوئی بریفنگ بھی نہیں دی گئی ہوگی کہ وزیر اعظم مودی نے کیا کہا تھا۔ اس سلسلے میں بھارتی وزارت خارجہ کو فوری جواب دینا چاہیے۔

جنوبی پنجاب کا سب سے بڑا اراضی سکینڈل ، لودھراں میں 1 ارب کی سرکاری زمین 15 کروڑ کے عوض الاٹ

ملتان (میاں غفار سے) لودھراں شہر میں جنوبی پنجاب کے سب سے بڑے اراضی سکینڈل کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق حکومت نے اپنے آخری دنوں میں علی ترین کو ہروانے اور اقبال شاہ کو جتوانے کے لیے صرف چند لوگوں کو مفاد دینے کے لیے کیا اور حکومت پنجاب کی ایک ارب روپے کی زمین اس فراڈ کی نذر ہوگئی۔ اس فراڈ کے مرکزی کردار سابق ڈپٹی کمشنر لودھراں ہیں جنہوں نے قواعد و ضوابط کے برعکس سارے کام کیے۔تفصیل کے مطابق تحصیل لودھراں کی میونسپل کمیٹی کی حدود میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال لودھراں مقامی پرائیویٹ میڈیکل کالج کے انتہائی قریب واقع حکومت پنجاب کی ”گرومور“ سکیم کے تحت 4 مختلف پٹہ داروں کو یہ رقبہ جو کہ 12 ایکڑ 4کنال پر مشتمل تھا جسے عرف عام میں ایک لاٹ کہا جاتا ہے ، الاٹ کیا گیا اور قانون کے مطابق گرومور سکیم کا رقبہ اول تو الاٹ نہیں ہو سکتا البتہ اس کا تبادلہ ہ سکتا ہے۔ اگر اس کا بیع نامہ بھی بنے تو کم سے کم 14 سال تک یہ زمین کسی دوسرے نام ٹرانسفر نہیں ہو سکتی۔ مگر ایک ارب روپے مالیت کی یہ زمین ریونیو عملے نے محض 2کروڑ روپے رشوت کے عوض کاغذات میں ہیرپھیر کر کے ایک شخص میاں جہانگیر ارائیں کے بہنوئی قاری امید کو فروخت کرا دی۔ ضلعی انتظامیہ اور مقامی ریونیو عملے کو 2 کروڑ روپے ملے۔ بیع نامہ حاصل کرنے والوں نے 12کروڑ کمایا۔ایک کروڑ روپے کے دیگر اخراجات ہوئے اور ایک ارب روپے کی زمین 15کروڑ روپے میں قاری امید کے حوالے کر دی گئی۔ بورڈ آف ریونیو لاہور نے چٹھی نمبر 824-III-CL2011-2096 کے تحت 25 مئی 2011ئ کو واضح مو¿قف اختیار کرتے ہوئے تحریری آگاہ کیا کہ گرومور سکیم کے تحت کاشت کی جانے والی اراضی اگر ممنوعہ شہری زون میں آجائے تو الاٹی درخواست دے کر سینئر ممبر ریونیو بورڈ لاہور یا ڈسٹرکٹ کلکٹر کے روبرو یہ مو¿قف اختیار کرے کہ اس کے زیرکاشت سرکاری زمین جو کہ اسے غلہ سکیم کے تحت الاٹ ہوئی تھی کاشت کے لیے اب وہ زمین ممنوعہ زون میں آگئی ہے لہٰذا اب اسے اس کی جگہ کوئی اور زمین الاٹ کی جائے۔ قانون کے مطابق اگر زمین ممنوعہ زون میں نہ ہو تو قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد کاشتکار کا گرومور سکیم کے تحت سینئر کے ریونیو بورڈ کی اجازت سے ایک بیع نامہ بنایا جا سکتا ہے تو بھی بیع نامہ بننے کے 5سال بعد تک یہ زمین کسی اور کو منتقل نہیں ہو سکتی اور نہ ہی اس زمین پر کسی قسم کی کمرشل سرگرمی کی جا سکتی ہے اور اگر کوئی کاشتکار ان قوانین کی خلاف ورزی کرے تو معاہدہ منسوخ تصورہو گا۔ کیونکہ بورڈ آف ریونیو کی چٹھی جاری کردہ 25 مئی 2011ئ میں یہ بات واضح ہے مگر سابق ڈپٹی کمشنر لودھراں نے غیرقانونی طور پر محض 2 کروڑ روپے معاوضے کے عوض سرکاری زمین کا ممنوعہ زون میں بیع نامہ بنا دیا اور بیعہ نامہ بنتے ہی 5سال کی پابندی کو بالائے طاق رکھتے ہوئے فوری طور پر ایک ارب روپے کی مالیت کی زمین کو میاں جہانگیر ارائیں کے بہنوئی قاری امید کے نام پر ٹرانسفر کر دیا گیا اور یہ سارا عمل صرف 4 ماہ مکمل کر دیاگ یا جس کے بعد ڈپٹی کمشنر راجہ خرم شہزاد نے ٹرانسفر کروالیا۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ گرومور سکیم کی یہ ساڑھے 12 ایکڑ اراضی میاں جہانگیر اورقاری امید نے اورین ہا?سنگ سکیم بنا کر 5 لاکھ روپے فی مرلہ رہائشی اور 8 لاکھ روپے فی مرلہ کمرشل پلاٹ 4سال کی قسطوں پر فوری طور پر فروخت کردی ہے۔ اس سلسلے میں حقائق سامنے آنے پر جب موجودہ ڈپٹی کمشنر کو شہریوں اور متعلقہ زمین کے خریداروں کا ایک وفد پیش ہوا تو انہوں نے کہا کہ میں کمزور ہوں میاں جہانگیر ارائیں بہت طاقتور ہیں اور مجھے ایک منٹ میں ٹرانسفر کرا دیں گے۔

یوسف عباس نیب میں پیش ، مریم نواز چودھری شوگر ملزکی حصہ دار

لاہور (نمائندہ خصوصی) قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی طلبی کے نوٹس پر سابق وزیر اعظم نواز شریف کے بھیجتے یوسف عباس مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے رو برو پیش ہو گئے ، یوسف عباس نے بعض سوالات کے جوابات کے لئے مہلت طلب کر لی جس پر انہیں سوالنامہ بھی دیدیا گیا، نواز شریف کی صاحبززادی مریم نواز بھی ایک کروڑ شیئرز کی مالک ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ یوسف عباس نے نیب کی ٹیم کے تفصیل سے جوابا ت دیئے۔ انہوں نے بتایا کہ 1995سے شیئرز ہولڈر ہیںاور باقاعدہ سے ٹیکس جمع کراتے ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق سوال و جواب کے دوران یہ بھی سامنے آیا کہ مریم نواز بھی شوگر ملز میں شیئر ہولڈرز ہیں۔ نیب کی جانب سے شوگر کی برآمد اس کی مد میں رقم کی وصولی کے طریق کار، بینک اکا?نٹس کے بارے میں بھی سوالات کئے گئے۔ ذرائع کے مطابق یوسف عباس سے شمیم شوگر مل میں سرمایہ کاری اور قرض کے حوالے سے بھی استفسار کیا گیا ہے اورٹی ٹی کی صورت میں موصول یا بھیجی جانے والی رقوم اورمختلف کمپنیوں کو دئیے جانے والے قرض کے حوالے سے بھی سوالات پوچھے گئے۔ ذرائع کے مطابق یوسف عباس نے بعض سوالات کے بارے میں ریکارڈ سے دیکھ کر جواب دینے کی مہلت طلب کی جس کے بعد انہیں سوالنامہ بھی دیا گیا جس کے بعد وہ نیب آفس سے رخصت ہو گئے۔

ہماری کہکشاں کے پڑوس میں بہت وسیع ’خالی خلاء‘ دریافت

کولاراڈو:(ویب ڈیسک)ہماری کائنات میں سیارے، ستارے، کہکشائیں، بلیک ہولز، پلسار اور دیگر اجرامِ فلکی غیرہموار انداز میں موجود ہیں؛ اور کہیں کہیں ان کے درمیان وسیع خالی علاقے بھی ہیں جنہیں ”سنسان کائناتی علاقے“ کہا جاسکتا ہے۔ہم ملکی وے کہکشاں میں رہتے ہیں اور اس کے ایک کنارے پر اتنا وسیع رقبہ خالی ہے جس کا شاید تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ ماہرین اب اس کی جسامت، شکل اور حجم کو جاننے کی کوشش کرہے ہیں۔ فلکیات کی زبان میں اسے ”بین الکہکشانی خلائ“ (انٹر گیلیکٹک ووئیڈ) کہا جاتا ہے۔ ماہرین یہ جاننے کی کوشش بھی کررہے ہیں کہ اس کے ملکی وے کہکشاں پر کیا اثرات ہوسکتے ہیں۔زمین سورج کے گرد گھومتی ہے، سورج ملکی وے کہکشاں کے مرکز میں زیرِ گردش ہے لیکن خود اس پورے نظام کو سموئے ہماری ملکی وے کہکشاں بھی برق رفتاری سے دوڑ رہی ہے۔ ماہرین کے محتاط اندازے کے مطابق، ہماری ملکی وے کہکشاں کی 230 کلومیٹر فی سیکنڈ (8 لاکھ 28 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ) کی زبردست رفتار سے خلاءمیں تیرتی چلی جارہی ہے۔ہماری کائنات میں کہکشائیں مل کر جھرمٹ (کلسٹرز) بناتی ہیں جبکہ یہ جھرمٹ بھی قوتِ ثقل کے تحت آپس میں یکجا ہوکر ”سپر کلسٹرز“ کی تشکیل کرتے ہیں۔ کائناتی پیمانے پر دیکھا جائے تو ایسے لاتعداد سپر کلسٹرز باریک تاروں یا ریشوں کی مانند دکھائی دیتے ہیں جس کا ہر ایک نقطہ ہماری کہکشاں جیسی ایک کہکشاں ہوتا ہے۔ اس جالا نما ساخت میں کہکشاو¿ں کے درمیان وسیع علاقہ بالکل خالی ہوتا ہے یا پھر ان میں بہت کم اجسام ہوتے ہیں۔1987 میں ماہرین نے بتایا کہ ملکی وے کہکشاں بھی ایسے ہی ایک ویران علاقے کے کنارے پر موجود ہے۔ ماہرین کے مطابق اس خالی جگہ کا رقبہ ایک ارب نوری سال وسیع ہوسکتا ہے۔ لیکن ایسے خالی مقامات کا مطالعہ بڑا مشکل ہوتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ یہ خالی مقامات روشن ستاروں اور کہکشاو¿ں کی پشت پر واقع ہوتے ہیں۔ اسی بنا پر ان کا براہِ راست مطالعہ بہت مشکل ہوتا ہے۔ملکی وے کہکشاں کے قریب موجود انٹر گیلیکٹک ووئیڈ کا احوال جاننے کےلیے ماہرین نے 18000 کہکشاو¿ں کا تفصیلی ڈیٹا سیٹ بنایا ہے جسے ”کاسمک فلوز تھری“ کا نام دیا گیا ہے۔ اس کی بنا پر ماہرین نے تفصیلی تھری ڈی نقشہ بنایا اور یوں خالی جگہ کا محلِ وقوع اور حدود نمایاں نمودار ہوئے۔ پھر اگلے مرحلے میں فلکیات دانوں نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ اس کائناتی ویرانے کا خود ہماری کہکشاں پر کیا اثر ہورہا ہے۔ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ ہمارے کائناتی جھرمٹ کی حرکت کی نصف وجہ مقامی ہے کیونکہ ورگو جھرمٹ اس پر اثر ڈال رہا ہے۔ دوسری جانب مقامی خالی جگہ ہماری کہکشاں کو دور دھکیل رہی ہے۔

مریم کی من مانی ، اپنے سمیت کتنے کارکنو ں کو پھسوا دیا ؟

فیصل آباد (سپیشل رپورٹر) تبدیلی سرکار کا رنامہ ’حکومتی ممبران قومی صوبائی اسمبلی کے دبا? پر پولیس نے حکومت مخالف تقریر کرنے ،کارکنوں کو حکومت کے خلاف اکسانے اور نعرے بازی کرنے کے علاوہ لا?ڈ سپیکر کا بے جا استعمال کرنے کے الزام میں نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نواز انکے شوہر کیپٹن(ر) صفدر حسین ، درجنوں لیگی موجودہ و سابقہ ایم این اے و ایم پی اے ، رانا ثنائ اللہ کی اہلیہ نبیلہ سمیت 6ہزار کے قریب کارکنوں کے خلاف تھانہ سمن آباد، تھانہ فیکٹری ایریا، تھانہ سرگودھا روڈ، تھانہ نشاط آباد، تھانہ سول لائن، تھانہ ریل بازار میں مقدمات درج کر لئے گئے، آن لائن کے مطابق21 جولائی کی رات مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز اپنے شوہر کیپٹن صفدر حسین، سابق گورنر سندھ محمد زبیر، سابق معاون خصوصی نواز شریف مصدق ملک کے ہمراہ کوریاں پل کے قریب رانا ثنائ اللہ کی گرفتاری پر انکی فیملی سے اظہار یکجہتی کے سلسلہ میں فیصل آباد آئیں تھی اور ایک مشروب ساز فیکٹری کے قریب سٹیج بنا کر خطاب کرتے ہوئے موجودہ حکومت کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہوئے حکومت اور انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی اور کارکنوں کو اشتعال دلوایا کہ وہ اپنے قائدین کے خلاف انتقامی کارروائیوں اور جھوٹے مقدمات کے سلسلے میں سڑکوں پر نکل آئیں، 6تھانوں میں کارکنوں کو ریلیو ں کی شکل میں لا کر روڈ بلاک کروانے اور حکومت مخالف تقریر کرنے پر رانا ثنائ اللہ کی اہلیہ نبیلہ، انکے داماد شہریار خان، سابقہ میئر رزاق ملک ، ایم این اے جاوید لطیف، ایم این اے عائشہ رجب بلوچ، ایم این اے شہباز بابر، ایم پی اے اجمل آصف، ظفر اقبال ناگرہ، فقیر حسین ڈوگر، شفیق گجر، رانا علی عباس، مہر حامد رشید، جعفر علی ہوچہ، سابق ایم این اے اکرم انصاری،میاں عبدالمنان، خالدہ منصور، صفدر شاکر، طلال چوہدری، اعجاز احمد ورک، سابقہ ایم پی ایز میں محمد نواز ملک، خلیل طاہر سندھو، را? کاشف رحیم، سٹی صدر شیخ اعجاز احمد، صوبائی صدر یوتھ ونگ چوہدری کاشف نواز رندھاوا، عرفان منان، میاں ضیائ الحق، اسرار احمد منے خاں، طارق جانباز، شیخ قیصر ، را? کاشف رحیم، سابق ایم پی اے، مدیحہ رانا، شفیق گجر، ایم این اے رجب لوچ، ضلعی صدر میاں قاسم فاروق سمیت 6ہزار کے قریب کارکنوں کے خلاف 16ایم پی او، 147/149/186/352/2، 91/290/341/504 اور پنجاب سا?نڈ ایکٹ و دیگر دفعات کے تحت مقدمات درج کر لئے گئے، پولیس نے گرفتاری کے لئے چھاپے مارنا شروع کر دیئے۔جبکہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر محترمہ مریم نواز کی فیصل آباد آمد پر استقبالیہ ریلیوں کو روکنے کیلئے کھڑی کی جانیوالی رکاوٹیں بے سود ثابت ہوئیں اور استقبالیہ ریلیوں و جلسہ میں لیگی کارکنوں کی بھر پور شرکت پرایم این اے میاں فرخ حبیب ،صوبائی وزیر چوہدری ظہیرالدین سمیت دیگر حکومتی ممبران قومی صوبائی اسمبلی ضلعی انتظامیہ اور پولیس پر برس پڑے ، ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو ٹاسک دیا گیا تھا کہ ریلی نہیں نکلنی چاہیے اور ایک خفیہ ٹیم بھی تشکیل دی گئی تھی جو رپورٹ تیار کررہی ہے کہ محترمہ مریم نواز کی فیصل آباد آمد پر استقبالیہ ریلی بہت بڑی تھی ، یہ رپورٹ عنقریب وزیراعظم عمران خان کو پیش کی جائے گی ، ذرائع کے مطابق جو چارج شیٹ تیار کی جارہی ہے وہ کمشنر ، قائمقام ڈپٹی کمشنر ، آر پی او اور سی پی او کو کھڈے لائن لگانے کا باعث بن سکتی ہے ، وزیراعظم عمران خان کی امریکہ سے واپسی پر اس سلسلے میں عملی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ پولیس رپورٹ کے مطابق تھانہ سول، تھانہ ریل بازار، تھانہ سرگودھا روڈ، تھانہ نشاط آباد، تھانہ فیکٹری ایریا اور تھانہ سمن آباد میں درج مقدمات میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز، ان کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر حسین، ثابق صوبائی وزیر قانون رانا ثنائ اللہ کی اہلیہ نبیلہ بی بی، داماد رانا شہر یار، سابق گورنر محمد زبیر، سابق معاون خصوصی نواز شریف مصدق ملک، سابقہ مئیر رزاق ملک، ایم این ایز جاوید لطیف، عائشہ رجب بلوچ، شہباز بابر، ایم پی ایز اجمل آصف، ظفر اقبال ناگرہ، فقیر حسین ڈوگر، شفیق گجر، رانا علی عباس، مہر حامد رشید، جعفر علی ہوچہ، سابق ایم این ایز اکرم انصاری، میاں عبدالمنان، خالدہ منصور، صفدر شاکر، طلال چوہدری، اعجاز احمد ورک، سابق ایم پی ایز مدیحہ رانا، نواز ملک، خلیل طاہر سندھو، راو¿ کاشف رحیم، سٹی صدر شیخ اعجاز، صوبائی صدر یوتھ ونگ چوہدری کاشف نواز رندھاوا، عرفان منان، میاں ضیائ الحق، اسرار احمد منے خاں، طارق جانباز، ضلع صدر میاں قاسم فاروق، سابق و موجود بلدیاتی نمائندوں سمیت پانچ ہزار آٹھ سو پچپن نامزد و نامعلوم افراد ضلعی انتظامیہ سے اجازت نہ ملنے کے باوجود کمال پور انٹرچینج سے لے کر سرگودھا روڈ، چناب کلب چوک، بیرون کارخانہ بازار، ڈجکوٹ روڈ سے ریلی کی صورت گزرے اور پل کوریاں کے قریب اسٹیج بنا کر روڈ بلاک کر کے جلسہ کیا، اور اس دوران امن و امان میں خلل پیدا کیا، شہریوں کو مشکلات میں مبتلا کیا، قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ساو¿نڈ سسٹم کا کھلے عام استعمال کیا، حکومت وقت کے خلاف سنگین الفاظ میں نعرے بازی کی اور اپنی تقاریر سے کارکنوں کو حکومت کے خلاف بھڑکانے کی کوشش کی، پولیس مصروف کاروائی ہے تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جا سکی۔

ترقیاتی منصوبوں کیلئے 52 ارب جاری ، خود نگرانی کرونگا : عثمان بزدار

لاہور(وقائع نگار)وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیرصدارت وزےراعلیٰ آفس مےں اجلاس منعقد ہوا،اجلاس مےں لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی کارکردگی اور جاری منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ وزےراعلیٰ نے اےل ڈی اے مےںانجےنئرنگ و ٹےکنےکل سٹاف کی خالی آسامےوں پر بھرتی کی منظوری دےتے ہوئے ہداےت کی کہ ٹےکنےکل سٹاف کی خالی آسامےوں پرصرف اشد ضرورت کے تحت بھرتی کی جائے۔ اجلاس مےں شاہکام چوک پرٹرےفک جام کے دےرےنہ مسئلے کے حل کےلئے فلائی اوور کی تعمیر اور ڈیفنس روڈ سے لیبر کالونی شاہکام چوک تک سڑک کے توسیعی منصوبے کو جلد شروع کرنے کا فےصلہ کےا گےا۔ وزےراعلیٰ نے شہر کی سڑکوں کی مرمت کا کام جلدازجلد مکمل کرنے کی ہداےت کرتے ہوئے کہاکہ اےل ڈی اے اورضلعی انتظامےہ اپنی حدود مےں خستہ حال سڑکوں کی مرمت ےقےنی بنائےں۔ ایل ڈی اے اور ضلعی انتظامےہ کے زیرانتظام سڑکوں کی تعمیر و مرمت کے منصوبے ترجیحی بنیادوں پر مکمل کئے جائیں۔ وزےراعلیٰ نے کہا کہ لاہور کے انڈر پاسز کی تزئےن وآرائش کی جائے گی اور انڈرپاسز کو منسوب ناموں کے مطابق اپ لفٹ کےا جائے گا۔ ادارے کے امور مےں شفافےت لانے کےلئے اےل ڈی اے کو مکمل طور پر آٹو مےشن پر منتقل کرنے کا فےصلہ کےا گےا۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار سے وزےراعلیٰ آفس مےں رکن صوبائی اسمبلی سردار محمد محی الدین خان کھوسہ ، سابق رکن قومی اسمبلی سردار محمد سیف الدین خان کھوسہ اور سردار عمر کھوسہ نے ملاقات کی۔ وزےراعلیٰ عثمان بزدار نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پسماندہ علاقوں کی ترقی خصوصاً جنوبی پنجاب کے عوام کی فلاح وبہبود کےلئے جاری منصوبوں کی خود نگرانی کر رہا ہوں۔ تحرےک انصاف کی حکومت نے وسائل کا رخ پسماندہ علاقوں کو ترقی یافتہ بنانے کی جانب موڑ دےا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کےلئے مختص فنڈز کسی اور منصوبے ےا شہرکو منتقل نہےں ہوسکےںگے۔ جنوبی پنجاب کے عوام کو ماضی مےں دلفرےب نعروں سے بہلاےا گےا۔ سابق دور میں نمائشی منصوبوں پر قومی وسائل ضائع کئے گئے۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ حکومت نے سالانہ ترقیاتی پروگرام 2019-20 ئ کے تحت مختلف منصوبوں کیلئے 52 ارب روپے جاری کر دیئے ہےں اور ترقیاتی منصوبوں کی مانیٹرنگ کیلئے جامع میکانزم تشکیل دیا گیا ہے۔ تحصیل، ضلع، ڈویڑن اور صوبے کی سطح پر منصوبوں کی کڑی مانیٹرنگ ہوگی اور منصوبوں کے تعمیراتی کاموں کے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ وزےراعلیٰ نے ہداےت کی کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت منصوبوں پر کام کی رفتار تیزکی جائے اور رواں مالی سال کے سالانہ ترقےاتی پروگرام کے تحت مختلف منصوبوں کےلئے جاری فنڈز کا بروقت استعمال یقینی بنایا جائے کےونکہ عوام کی فلاح وبہبود کے منصوبوں کی مقرر کردہ مدت مےں تکمےل ضروری ہے اورفنڈز کے بروقت استعمال سے عوام فلاح عامہ کے منصوبوں کے ثمرات سے مستفےد ہوتے ہےں۔ انہوںنے کہا کہ فلاح عامہ کے منصوبوںکےلئے فنڈز کے استعمال میں تاخےر برداشت نہےں کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات سے خطے میں امن کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ وزیراعظم عمران خان کوامریکہ میں تاریخ ساز پذیرائی اور سفارتی محاذ پر بڑی کامیابیاں ملی ہیں۔ امریکی صدر کی مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش پاک بھارت تنازعات کے حل میں اہم کردار ادا کرے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں بہتری آرہی ہے اور وزیراعظم عمران خان کا دورہ امریکہ تعلقات کو نئی جہت دے گا۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے تحریک پاکستان کے کارکن و سابق ہاکی اولمپیئن خواجہ اسلم کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے صادق آباد کے علاقے میں 12 سالہ لڑکے کو مبینہ طور پر پھانسی دینے کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی پی او رحیم یار خان سے رپورٹ طلب کرلی ہے اور واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

وزیراعظم نے امریکہ پر واضح کر دیا ، امداد نہیں تجارت چاہتے ہیں : شاہ محمود قریشی

واشنگٹن (سپیشل رپورٹر سے‘ نمائندہ خبریں) شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان امریکا تعلقات میں نئے دور کا آغاز ہوگیا، صدر ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر حل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا، ایسی خواہش پہلے نہیں دیکھی گئی، دیرینہ مسئلے کے ذکر پر بھارت شادیانے نہیں بجائے گا۔ وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا بھارت میں بھی ایک طبقہ ہے جو امن کی خواہش رکھتا ہے، پاک بھارت تعلقات میں رکاوٹ مسئلہ کشمیر ہے، مسئلہ کشمیر کے حل سے خطے میں امن قائم ہوگا، پہلی بار کسی وزیراعظم نے امریکی صدر کو مسئلہ کشمیر کے پس منظر سے آگاہ کیا، پہلے کسی امریکی صدر نے مسئلہ کشمیر میں ثالثی کی پیشکش نہیں کی، مقبوضہ کشمیر میں بے جا طاقت کے استعمال پر عوام ردعمل دیتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا بھارت بھی سمجھ رہا ہے کہ کشمیر میں صورتحال بدل رہی ہے، پہلے کبھی اتنی کھل کر مسئلہ کشمیر پر بات چیت نہیں ہوئی تھی، پیشرفت ہوتی ہے تو برصغیر میں بہتری کا امکان پیدا ہوگا، کسی امریکی صدر سے مسئلہ کشمیر کے حل کی خواہش کا اتنا برملا اظہار نہیں سنا، بہتری کا امکان پیدا ہوتا ہے تو خطے کی ترقی پر دوررس اثرات مرتب ہوں گے، صدر ٹرمپ نے کہا دونوں ممالک میں تجارتی حجم بہت کم ہے، میری خواہش ہے پاک امریکا تجارتی حجم میں 10 سے 20 گنا اضافہ ہو۔ وزیر خارجہ نے مزید کہا کہا واضح کیا کہ ہم ایڈ نہیں ٹریڈ چاہتے ہیں، وزارت خارجہ اور نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر کی سطح پر پہلے بھی نشستیں ہوتی رہی ہیں، دونوں رہنماو¿ں نے باہمی تجارت بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا، وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے، امریکی صدر نے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرلی ہے، امریکی صدر نے وزیراعظم اور وفد کو وائٹ ہاو¿س کا دورہ کرایا، وزیراعظم کو وائٹ ہاو¿س میں تاریخی کمروں کا دورہ کرایا گیا، دونوں رہنماو¿ں کی ملاقات بہت متاثرکن اور حوصلہ افزا تھی، پاکستان کی سول ملٹری قیادت ایک پیچ پر ہے۔ امریکی صدر نے امریکا اور طالبان کے درمیان بات چیت میں سہولت کاری پر پاکستان کی حکومت کو سراہا ہے۔ وزیر خارجہ نے مسئلہ کشمیر پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے موقف کو انتہائی واضح قرار دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ وسیع البنیاد اور پائیدار شراکت داری کا خواہاں ہے۔ امریکا اور پاکستان دونوں افغانستان میں امن چاہتے ہیں۔ وزیر خارجہ نے امریکی صدر کے اس بیان کا خاص طور سے ذکر کیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ زبردست تجارتی تعلقات چاہتے ہیں اور انہوں نے وزیر اعظم پاکستان کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ امریکا کی شراکت شاندار ہوگی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکا نے افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کی تعریف کی ہے اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ اس عمل کو آگے لے کر جانا ہے۔ پاکستان شروع سے افغانستان میں امن کا حامی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان شروع سے کہتے چلے آرہے ہیں کہ افغانستان کا مسئلہ طاقت سے حل نہیں ہوگا، اس موقف کو دونوں اطراف نے قبول کیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہماری امریکا میں وزیر خارجہ کی سطح پر اور صدور کی سطح پر ملاقاتیں ہوتی رہیں لیکن معاملات میں باہمی تعاون کا اتنا واضح عندیہ، پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا، اگر آپ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے الفاظ پر غور کریں تو معلوم ہوگا کہ بھارت بھی یہ چاہتا ہے مسئلہ کشمیر حل ہو، اگر مسئلہ کشمیر حل ہوتا ہے تو اس کے اثرات پورے خطے کی تعمیر و ترقی کی صورت میں نظر آئیں گے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بذات خود جموں و کشمیر کے مسئلے پر مصالحت کی پیش کش کی ہے، ماضی میں ہمارے دوطرفہ تعلقات میں اتار چڑھا? آتا رہا، اس ملاقات میں پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارت پر بھی بات ہوئی جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو طرفہ تجارت کو دس بیس گنا اضافے کی خواہش کا اظہار کیا، سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے مختلف سطح پر ہماری ملاقاتیں ہوئیں، ہم نے ان ملاقاتوں میں امریکی قیادت پر واضح کیا ہے کہ ہم ایڈ نہیں ٹریڈ چاہتے ہیں، ہمارے نوجوانوں کو روزگار کی ضرورت ہے جس کے لئے سرمایہ کاری کی شرح میں اضافہ ضروری ہے، توانائی کے شعبہ میں تعاون پر بھی بات چیت ہوئی، دفاعی اور سکیورٹی تعاون پر بات چیت ہوئی۔امریکی قیادت سے آج کی ملاقات میں دفاعی تعاون کی بحالی کا عندیہ بھی ملاہے۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی صدر ٹرمپ کے ساتھ وائٹ ہاو¿س میں ملاقات کا دورانیہ تین گھنٹے پر محیط تھا جبکہ پریس اسٹیٹمنٹ جس کا دورانیہ انتہائی مختصر تھا، چالیس منٹ تک چلتی رہی۔ دونوں رہنما?ں کی ملاقات تین حصوں پر مشتمل تھی، پہلی نشست دونوں سربراہان کے درمیان تھی، دوسری نشست وفود کی سطح پر مذاکرات تھے جبکہ تیسری نشست میں ورکنگ لنچ اور وفود کی سطح پر ملاقات تھی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تینوں نشستوں میں کھل کر اورتفصیلی بات ہوئی کیونکہ یہ بات چیت پانچ سال کے طویل وقفے کے بعد ہو رہی تھی۔ پاکستان کی گذشتہ حکومت نے کوئی وزیر خارجہ ہی مقرر نہیں کیا تھا اور نہ ہی کوئی پاکستان کے لئے لابنگ کرنے والا تھا، اس خلا کے دوران ہمارے مخالفین کو اپنا نقطہ نظر پیش کرنے کا موقع ملتا تھا اور پاکستان کی طرف سے کوئی موثر جواب نہیں دیا جاتا تھا۔ اس صورت حال کا نتیجہ یہ نکلا کہ امریکا میں حالات تبدیل ہورہے تھے جن میں پاکستان کوافغانستان کے مسائل کا ذمہ دار ٹھہرایا جارہا تھا جبکہ حقائق اس کے برعکس تھے۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے بھرپور کوششیں کرکے امن و امان کو بحال کیا جس کا نتیجہ سابق فاٹا کے انتخابات میں پوری دنیا نے دیکھ لیا۔ صوبہ خیبر پختونخواکے سابق قبائلی اضلاع میں پہلی بار 16 نشستوں میں پر امن انتخابات ہوئے جن میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین نے بھی بھرپور حصہ لیا۔ ان انتخابات پر کوئی اعتراض نہیں کیا گیا، یہ پاکستان تحریک انصاف کی ایک بڑی کامیابی ہے جو پوری دنیا کے سامنے ہے۔ خیبرپختونخواکے سابق قبائلی اضلاع میںکئی آزاد امیدواران نے تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑنے کی خواہش کا اظہار کیا تاہم ان کو ٹکٹ نہیں دے سکے لیکن اب ہمیں امید ہے کہ ہماری پانچ نشستوں میں مزید پانچ امیدوار شامل ہوجائیں گے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں اس معاملے پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات ماضی میں دونوں ممالک کے رہنما?ں کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں سے ہٹ کرتھیجس میں صدر ٹرمپ نے کھل کر وزیر اعظم عمران خان کی تعریف کی، ملاقات کے دوران دونوں رہنماو¿ں کے نقطہ ہائے نظر میں بہت عمدہ مطابقت پائی گئی۔

وزیراعظم نے ڈو مور کہنے والے امریکہ کو نو مور کا بیانیہ دیا : فردوس عاشق

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کیلئے امریکی صدر کی پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہیں، وزیراعظم نے باوقار انداز سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا وزیراعظم عمران خان کی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کامیاب ملاقات پاکستان کی کامیابی ہے، قوم کو اپنے رہبر پر ناز ہے جس نے باوقار انداز سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کی، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا افغان مسئلے پر وزیراعظم پاکستان کے موقف کی تائید اور انہیں مقبول رہنما قرار دینا عمران خان پر دنیا کے بڑھتے ہوئے اعتماد کا اظہار اور انکی قائدانہ صلاحیتوں کا اعتراف ہے۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ وزیراعظم بھکاری بن کر نہیں قوم کا فخر بن کر گئے، اب ذاتی نہیں قومی مفادات کی بات ہو گی، پاکستانی پاسپورٹ اور قومی شناختی کارڈ عالمی سطح پر منوانا عمران خان کا عزم ہے،عمران خان صدر ٹرمپ کے سامنے قومی بیانیے تسلیم کرانے میں کامیاب ہوئے، وزیراعظم نے امن کے سفیر اور حامی کے طور پر خود کو منوایا، ڈومور کہنے والوں کو نومور کا بیانیہ عمران خان نے امریکہ میں دیا ہے، 25جولائی کو اپوزیشن یوم احتجاج منائے گی جبکہ قوم یوم احتساب منائے گی، 25 جولائی والے اپنے اقتدار پر ماتم کریں گے، ملک میں شخصیات مضبوط اور قانون کمزور ہے، سب کے یکساں قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائیں گے، اپوزیشن چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک لائی ہے جبکہ حکومت نے ڈپٹی چیئرمین کے خلاف تحریک جمع کرائی ہے۔ منگل کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے امریکہ کے سامنے اپنا بیانیہ پیش کیا، جب کسی بیانی کو قومی حمایت حاصل ہوتی ہے تو وہ جیت جاتا ہے، کل وزیراعظم عمران خان کی صدر ٹرمپ سے کامیاب ملاقات ہوئی، وزیراعظم عمران خان کی ملاقات سے بھارتی میڈیا چاروں شانے چت ہو گیا، پاکستانی میڈیا نے دورہ امریکہ کو مثبت انداز میں اجاگر کیا، وزیراعظم کی امریکی صدر سے ملاقات میں 3ترجیحات طے کی گئی تھیں، وزیراعظم عمران خان کا ملک کو کرپشن سے پاک ریاست بنانا عزم ہے، قومی اداروں کو بااختیار بنانا وزیراعظم عمران خان کی ترجیح ہے، وزیراعظم عمران خان کے بیانیے کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا، وزیراعظم عمران خان صدر ٹرمپ کے سامنے قومی بیانیے تسلیم کرانے میں کامیاب ہوئے، پاکستانی پاسپورٹ اور قومی شناختی کارڈ عالمی سطح پر منوانا وزیراعظم عمران خان کا عزم ہے، ماضی میں حکمرانوں کے بیرون ممالک دورے ذاتی مفاد کےلئے ہوتے تھے، وزیراعظم عمران خان نے امن کے سفیر اور حامی کے طور پر خود کو منوایا، پلوامہ واقعہ پر وزیراعظم عمران خان نے بھارت کو سفارتی شکست دی، وزیراعظم عمران خان بھارت کو بار بار امن کی پیشکش کرتے رہے، بھارت کی قومی سلامتی پر حملے کا دو طیارے گرا کر جواب دیا، پاکستان نے دنیا کے امن کےلئے اپنے گھر کا امن اجاڑا تھا، ہماری امن کی خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، پاکستان کے موقف کی جیت ہوئی ہے، بھارت کشمیریوں کو دہشت گرد ثابت کرنے پر تلا ہوا ہے، کشمیر کو مسئلہ ماننا ہی پاکستان کی جیت ہے، عمران خان قوم کے ساتھ درد اور احساس کا رشتہ ہیں، عمران خان نے پوری دنیا میں پاکستان کے کردار کو دکھا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا، کراچی کے ہی بہادر سپوت نے دو بھارتی طیارے مار گرائے، وزیراعظم عمران خان نے بھارتی پائلٹ واپس کر کے اپنا وڑن دنیا پر واضح کیا، ابھی نندن کو چھوڑنا وزیراعظم عمران خان کی عالمی سطح پر پذیرائی کا باعث بنا، وزیراعظم عمران خان نے پائلٹ واپس کر کے بھارت کو امن کا موقع فراہم کیا، کل وزیراعظم کی بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی سوچ کو شکست دی، وزیراعظم نے باور کرایا کہ کشمیر خطے میں تنازعات کی بڑی وجہ ہے، صدر ٹرمپ کا کشمیر کو متنازع تسلیم کرنا ہی پاکستان کی کامیابی ہے، ٹرمپ کی ثالثی پیشکش کرنا پاکستانی موقف کو تسلیم کرنا ہے، پاکستان ٹرمپکی ثالثی پیشکش کو سراہتا ہے، کل کی ملاقات میں پہلی مرتبہ افغان امن کےلئے پاکستانی کردار کو سراہا گای، دنیا کا پاکستان کو امن کا حامی کہنا ہمارے موقف کی جیت ہے، وزیراعظم کے دورے میں صرف قومی مفاد پر بات ہوئی، امریکہ پاکستان کا اسٹرٹیجک شراکت دار ہے، امریکہ میں پاکستانی تارکین وطن سب سے زیادہ ترسیلات زر بھیجتے ہیں، امریکہ پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، ماضی کی قیادت میں اتنی صلاحیت نہیں تھی کہ وہ اپنی بات منوا سکتے۔

پاکستان نے امریکہ کی جنگ لڑی ؟ عمران نے دو ٹوک لفظوں میں بتا دیا

واشنگٹن (سپیشل رپورٹر سے‘ نمائندہ خبریں)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکہ میں پاکستان سے متعلق غلط فہمی تھی جسے دور کرنے آئے ہیں، پاکستان نے امریکہ کی جنگ میں ہزاروں قربانیاں دی ہیں، امریکہ نے ہمیشہ پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ کیا، ٹرمپ کو واضح کیا ہے کہ تعلقات بھروسے اور برابری کی سطح پر ہوں گے۔ دونوں ملکوں کا مقصد خطے میں پائیدار امن کا قیام ہے۔ کیپٹل ہل میں اراکین کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے امریکہ کو زمینی حقائق سے متعلق درست آگاہ نہیں کیا، فوج سمیت تمام ادارے حکومت کے ساتھ ہیں پاکستان اس وقت اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔ واشنگٹن میں امریکی تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ امریکی صدر نے ہمارے دل جیت لیے ہیں، ٹرمپ نے جس طرح سے خیرمقدم کیا وہ ہمارے لئے انتہائی خوشگوار تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب تحریک انصاف کی حکومت برسراقتدار آئی تب ایک بڑا چیلنج یہ تھا کہ تمام مالیاتی ادارے خسارے سے دوچار تھے۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں اور اشرافیہ طبقے نے منی لانڈرنگ کے ذریعے آف شور اکاو¿نٹس اور مغربی ممالک میں سرمایہ کاری کی۔ عمران خان نے کہا کہ کرپشن کی وجہ سے دہشت گردی کے مقابلے میں زیادہ اموات ہو رہی ہے کیونکہ منی لانڈرنگ کی وجہ سے بھوک افلاس کا گراف بڑھ رہا ہے اور لوگ مر رہے ہیں۔قبل ازیں امریکی اسٹیٹ سیکرٹری مائیک پومپیو نے پاکستان ہاو¿س میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی تھی۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں چاردہائیوں کی بدامنی کا خاتمہ دنیا پر واجب ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کیا۔. ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کو یقین دلاتا ہوں افغان مصالحتی امن عمل میں بھرپور کردار ادا کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ گرم جوش استقبال، مہمان نوازی پر صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں، پاکستان کے نقطہ نظر کا ادراک رکھنے پر بھی صدر ٹرمپ کا شکرگزار ہوں۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے قیمتی وقت نکال کر وائٹ ہاو¿س کے تاریخی مقامات کا دورہ کرایا۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان سے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ملاقات کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ اہم ملاقات پاکستان ہاو¿س میں ہوئی۔ اس موقع پر شاہ محمود قریشی، سیکرٹری خارجہ سہیل محمود بھی موجود تھے، پاکستانی سفیر ڈاکٹر اسد مجید خان بھی ملاقات میں شریک ہوئے۔ وزیراعظم عمران خان آج بھی امریکا میں مصروف دن گزاریں گے، مائیک پومپیو سے ملاقات کے بعد وزیراعظم امریکی انسٹی ٹیوٹ آف پیس میں خطاب کریں گے، یہ تقریب پاکستانی وقت کے مطابق سات بجے ہوگی۔ وزیراعظم رات نو بجے امریکی میڈیا کے نمائندوں سے ملاقات کریں گے، رات بارہ بجے ان کی سینیٹ کی فارن ریلیشن کمیٹی سے ملاقات ہوگی، ایک بجے وزیراعطم کی کانگریشنل پاکستان کاکس فاو¿نڈیشن سے ملاقات طے ہے۔ وزیر اعظم رات دو بجے امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی سے ملاقات کریں گے۔ وزیراعظم امریکہ کے کامیابی دورے کے بعد پاکستانی وقت کے مطابق صبح سوا پانچ بجے پاکستان روانہ ہوں گے۔ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کے خلاف ایبٹ آباد میں امریکی کارروائی پاکستان کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کی جانب سے دی گئی خفیہ معلومات کی بنیاد پر کی گئی تھی۔بی بی سی کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے یہ بات اپنے دورہ امریکہ کے دوران ٹی وی چینل فاکس نیوز کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں کہی۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ سی آئی اے سے پوچھیں تو آپ کو اندازہ ہوتا ہے کہ آئی ایس آئی نے ابتدا میں اسامہ کی موجودگی کا ٹیلی فونک لنک امریکہ کو فراہم کیا تھا۔عمران خان نے کہاکہ ہم امریکہ کو اپنا اتحادی سمجھتے تھے اور یہ چاہتے تھے کہ ہم خود اسامہ کو پکڑتے لیکن امریکہ نے ہماری سرزمین میں گھس کر ایک آدمی کو قتل کر دیا۔ میزبان کے اس تبصرے پر کہ اسامہ کوئی عام آدمی نہیں تھے بلکہ لگ بھگ تین ہزار امریکی باشندوں کے قتل کے ذمہ دار تھے عمران خان نے کہا کہ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ پاکستان کو اس جنگ کے نتیجے میں 70 ہزار سے زائد جانوں کا نقصان اٹھانا پڑا ہے،ساتھ ہی آپ یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ اس وقت پاکستان امریکہ کی جنگ لڑ رہا تھا اور اس واقعہ کے بعد پاکستان کو شدید شرمندگی اٹھانی پڑی تھی۔ عمران خان نے انٹرویو میں یہ عندیہ بھی دیا کہ اسامہ کے خلاف کارروائی میں امریکہ کی مبینہ طور پر مدد کرنے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کے رہائی کے بدلے امریکہ میں قید پاکستانی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی وطن واپسی پر بات ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ سے ان کی بات چیت میں تو ڈاکٹر شکیل آفریدی کا معاملہ زیر بحث نہیں آیا تاہم ’مستقبل قریب میں اس بارے میں مذاکرات ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ پاکستان میں یہ ایک بہت جذباتی مسئلہ ہے کیونکہ وہاں شکیل آفریدی کو امریکہ کا جاسوس سمجھتے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں یرغمال بنائے گئے دو یا تین امریکی اور آسٹریلوی باشندوں کی بازیابی کےلئے بھی اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ہم اس حوالے سے اگلے 48 گھنٹوں میں کوئی خوشخبری سنائیں گے۔ اینکر نے جب عمران خان سے پوچھا کہ کیا پاکستان کے جوہری ہتھیار کتنے محفوظ ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ کسی کو بھی پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے بارے میں فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس دنیا کی سب سے پیشہ ورانہ فوج ہے اور ان جوہری ہتھیاروں کا کمانڈ اور کنٹرول بھی جامع اور جدید ہے اور امریکہ کو یہ سب معلوم ہے۔ ایران میں حالیہ کشیدگی اور مبینہ جوہری خلاف ورزیوں کے بارے میں عمران خان نے کہا کہ وہ ایران کے جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے بارے میں تو کچھ نہیں کہہ سکتے البتہ ایران کے ہمسائے کی حیثیت سے ہم چاہیں گے کہ یہ تنازع ایک جنگ کی شکل اختیار نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے تجربے کی بدولت یہ کہہ سکتے ہیں کہ ایران میں جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہے کیونکہ نہ صرف ہمسائے کی حیثیت سے ہم اس سے متاثر ہوں گے بلکہ تیل کی قیمتوں پر بھی اس کا برا اثر پڑ۔ گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایران میں امن کے قیام کے لیے کسی بھی حد تک جائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکہ کو طالبان سے کوئی مسئلہ نہیں ہو گا کیونکہ افغان طالبان ایک مقامی گروہ ہے جو افغانستان سے باہر کوئی حملہ نہیں کرنا چاہیں گے اور میرے خیال میں افغان حکومت کا طالبان کے ساتھ مشترکہ حکومت کا قیام امریکہ اور پورے خطے کی سلامتی کے لیے اچھا رہے گا،اس حوالے سے خطرہ یہ ہے کہ اگر ہم کوئی امن معاہدہ نہیں کر پاتے تو دولتِ اسلامیہ خطے کے دیگر ممالک کے لیے مسئلہ بن سکتی ہے۔ وزیراعظم عمران خان سے بوور گروپ آف ایشیا کے سینئر امریکی بزنس ایگزیکٹوز نے یہاں پاکستانی سفارتخانہ میں ملاقات کی۔ملاقات میں پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ بور گروپ آف ایشیا کے چیف ایگزیکیٹو آفیسر ایرنی بوور کی سربراہی میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کرنے والے وفد میں کیرگل‘ اورکل‘ سی ایچ یو بی بی‘ چینری‘ ویسٹرن یونین‘ ویزہ اور مائیکروسافٹ کے ایگزیکٹوز شامل تھے۔ وزیراعظم نے وفد کو نئے پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت امریکی سرمایہ کاروں کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کاروبار کو آسان بنانے کیلئے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ وفد نے کاروبار اور سرمایہ کاری کے مواقع پر تبادلہ خیال کرنے پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور پاکستان میں میں اپنی اپنی کمپنیوں کے منصوبوں کے بارے میں وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ وزیراعظم عمران خان سے پاک امریکہ بزنس کونسل کے وفد نے ایگزیکٹو نائب صدر مائیرون بریلینٹ اور امریکی چیمبر آف کامرس کے بین الاقوامی امور کے سربراہ نے یہاں واشنگٹن ڈی سی میں پاکستانی سفارتخانہ میں ملاقات کی۔ وفد میں پاک امریکہ بزنس کونسل کے وائس چیئرمین ضیائ چشتی‘ پاک امریکہ بزنس کونسل کی صدر اسپیر انزا جیلالین اور امریکہ کی معروف کپمنیوں پروکٹر اینڈ گیمبل‘ بیئر‘ فیس بک‘ گوگل‘ کیرگل اور دیگر کے سینئر ایگزیکٹوز بھی شامل تھے۔ وفد کے ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے پاکستانی معیشت کیلئے پاک امریکہ بزنس کونسل کی معاونت کو سراہا۔ وزیراعظم نے وفد کو ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے حکومتی اقدامات سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کونسل کی رکن کمپنیاں پاکستان میں کاروبار کو وسعت دیکر فوائد حاصل کرسکتی ہیں۔ مائیرون بریلینٹ اور دیگر ایگزیکٹوز نے پاکستانی معیشت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا اور انہوں نے معیشت میں بہتری کیلئے حکومت کو مدد کی پیشکش کی۔ واشنگٹن (سپیشل رپورٹر سے‘ نمائندہ خبریں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکا سے امداد نہیں تعاون مانگا ہے، مسئلہ کشمیرکا حل موجود ہے، کشمیریوں کی امنگوں کو مدنظر رکھا جائے، اگر آپ چاہیں یا نہ چاہیں آپ کو امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات رکھیں پڑتے ہیں، ٹرمپ سے ملاقات کرکے خوشی ہوئی، بھارتی ہم منصب سے کہا کہ اگر آپ ایک قدم آگے بڑھیں گے تو ہم دو قدم اٹھائیں گے، پاکستان اور بھارت کو غربت جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، بھارت کےساتھ کشمیرکا تنازع ہے، شروع سے کہتا آیا ہوں کہ افغان مسئلے کا حل جنگ میں نہیں ہے اور اب سب جانتے مسئلہ سیاسی مذاکرات سے حل ہوگا، افغان جنگ میں پہلا موقع ہے کہ امریکہ اور پاکستان ایک صفحے پر ہیں، افغان طالبان امریکہ کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں، بہت جلد امن معاہدہ کا امکان ہے، بھارت، افغانستان اور ایران سمیت تمام ہمسایوں کےساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں، نائن الیون میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا 80 کی دہائی کے بعد حکمرانوں کی کرپشن ملک کو نیچے لے گئی، ہم اقتدار میں آئے تو پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب تھا، پاکستان کے حکمران اقتدار میں آنے کے بعد خود کو فائدہ دینے کا ہی سوچتے تھے، کرپشن کے ذریعے حکمران خود کو فائدہ پہنچانے کے چکر میں رہتے ہیں، میں نے 2 دہائیوں تک بین الاقوامی کرکٹ کھیلی جسے 90 کی دہائی کے آغاز میں خیرباد کہا اس کے بعد میرا مقصد فلاحی کام تھا، اس کے بعد ہسپتال بنائے، اپوزیشن ملک کو غیرمستحکم کرنے میں مصروف ہے، پاکستانی میڈیا کبھی کبھی قابو سے باہر ہو جاتا ہے، اس پر پابندی کا سوال پید ا نہیں ہوتا، میڈیا پر نظر ضرور رکھیں گے لیکنسنسر شپ نہیں کرینگے۔ میڈیا واچ ڈاگ کا کردار مضبوط کریں گے، پاکستان میں میڈیا برطانیہ سے بھی زیادہ آزاد ہے۔ منگل کو یہاں امریکی تھنک ٹینک انسٹیٹیوٹ آف پیس کی جانب سے تقریب منعقد کی گئی جس سے خطاب اور بعدازاں شرکائ کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جب میں نے ہوش سنبھالا تو پاکستان تیزی سے ترقی کرنے والا ملک تھا اور 1970ءکے بعد حالات خراب ہونا شروع ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے کرکٹ کھیل کر اس کے بعد ہسپتال بنایا لیکن بعدازاں مجھے احساس ہوا کہ سیاست میں آئے بغیر پاکستان کو صحیح سمت نہیں دی جاسکتی۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان بدعنوانی کی وجہ سے بدحالی کا شکار ہوا اور میری پارٹی کی بیناد ہی کرپشن کیخلاف ڈالی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ 15 سال تک میری جماعت میں کوئی نہیں تھا لیکن بعدازاں لوگوں کو میری باتوں کا احساس ہوا اور ہم نے 2013 ئ میں پہلی بار ایک صوبے میں حکومت بنائی۔ انہوں نے کہا کہ ہم خطے میں قیام امن کی خاطر اپنے ہمسایوں سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، میں نے اپنے بھارتی ہم منصب سے کہا ہے کہ اگر آپ ایک قدم آگے بڑھیں گے تو ہم دو قدم اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ آپ کو امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات رکھیں پڑتے ہیں اگر چاہیں یا نہ چاہیں۔ عمران خان نے کہا کہ ٹرمپ سے ملاقات کر کے ہمیں خوشی ہوئی۔پاکستان وزیراعظم نے کہا کہ 2001 ئ سے 2013 ئ تک پاک امریکہ تعلقات نہایت خراب رہے اوریہ بد ترین دور تھا۔ عمران خان نے کہا کہ میں شروع سے کہتا آیا ہوں کہ افغان مسئلے کا حل جنگ میں نہیں ہے اور اب سب جانتے مسئلہ سیاسی مذاکرات سے حل ہوگا۔ امریکہ سمجھتا ہے کہ پاکستان زیادہ مدد نہیں کر رہا اور ہم سمجھتے ہیں پاکستان نے اپنی استعداد سے بڑھ کر کام کیا ہے۔ افغان جنگ میں پہلا موقع ہے کہ امریکہ اور پاکستان ایک صفحے پر ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغان طالبان امریکہ کے ساتھ مذاکرات کررہے ہیں،بہت جلد امن معاہدہ کا امکان ہے ،افغانستان میں امن واستحکام کےلئے ہم سب ایک پیج پر ہیں، پاکستان نے امریکہ کے ساتھ مل کر دہشت گردی کےخلاف جنگ لڑی، افغانستان میں بدامنی سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو اٹھانا پڑا، بدامنی کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کار اور کرکٹ ٹیموں نے پاکستان آنا چھوڑ دیا، دہشت گردی کےخلاف جنگ میں پاکستان نے 70 ہزار جانیں قربان کیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ نائن الیون میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا،امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مہمان نوازی پر شکر گزار ہوں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر امریکہ آیاتھا ، پاکستان اور بھارت کو غربت جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، بھارت کےساتھ کشمیرکا تنازع ہے، وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں امن کےلئے پاکستان اہم کردار ادا کر رہا ہے، بھارت، افغانستان اور ایران سمیت تمام ہمسایوں کےساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں۔ افغان مسئلے کاکوئی فوجی حل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتدارمیں آنے کے بعدکرنٹ اکاوَنٹ خسارے کا سامنا تھا۔ 60 کی دہائی میں پاکستان تیزی سے آگے بڑھ رہا تھا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 80 کی دہائی کے بعد حکمرانوں کی کرپشن ملک کو نیچے لے گئی، ہم اقتدار میں آئے تو پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے حکمران اقتدار میں آنے کے بعد خود کو فائدہ دینے کا ہی سوچتے تھے، کرپشن کے ذریعے حکمران خود کو فائدہ پہنچانے کے چکر میں رہتے ہیں ، ہمارے سیاستدان حکومت میں آکر پیسہ بنانے کو جائز سمجھنے لگتے تھے، اقتدار میں آئے تو پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب تھا۔وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا دوسرا مسئلہ کرپٹ افراد کی منی لانڈرنگ کا ہے، منی لانڈرنگ کی وجہ سے ملک سے پیسہ باہر چلا جاتا ہے، غربت اور ناخواندگی کی سب سے بڑی وجہ حکمرانوں کی منی لانڈرنگ ہے۔ منی لانڈرنگ کے ذریعے حکمرانوں نے اپنے ادارے تباہ کردیئے، اداروں کو اس لئے تباہ کیا گیا تاکہ ان کی کرپشن پر کوئی ہاتھ نہ ڈالے، آج سب سے بڑا چیلنج اداروں کو دوبارہ سے فعال بنانا ہے، کئی اداروں کو ہم نے بہتر بنایا مگر یہ طویل مدتی کام ہے۔ عمران خان نے کہا کہ امریکی صدر نے ہمارے دل جیت لیے ہیں، ٹرمپ نے جس طرح سے خیرمقدم کیاوہ ہمارے لئے انتہائی خوشگوار تھا۔ عمران خان نے کہا کہ ہمارےوالدین نو آبادیاتی نظام کے دورمیں پیدا ہوئے تھے، میں آزاد پاکستان میں پیدا ہونے والی نسل سے ہوں۔انہوں نے کہا کہ میرے والدین نے ہمیشہ یاد دہانی کروائی کی کہ نوآبادیاتی نظام میں رہنا کتنا مشکل تھا جہاں آپ ایک آزاد ملک میں نہیں رہتے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ بہت فخر کی بات تھی جب پاکستان نے 60 کی دہائی کی میں تیزی سے ترقی کی، اس وقت پاکستان کی معیشت خطے میں تیز ترین تھی۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی ترقی سے ہمیں امید ملی کہ اس ملک کی ایک منزل ہے لیکن 70 کی دہائی کے بعد پاکستان کے حالات خراب ہونا شروع ہوگئے۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے 2 دہائیوں تک بین الاقوامی کرکٹ کھیلی جسے 90 کی دہائی کے آغاز میں خیرباد کہا اس کے بعد میرا مقصد فلاحی کام تھا جبکہ سوال و جواب کے سلسلے کے دوران شرکائ کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے امریکا سے امداد نہیں تعاون مانگا ہے، مسئلہ کشمیرکاحل موجود ہے، کشمیریوں کی امنگوں کو مدنظر رکھا جائے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن ملک کوغیرمستحکم کرنے میں مصروف ہے،احتساب کی بات کریں تو اپوزیشن کہتی ہے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، کرپشن کرنےوالوں سے پیسہ نکال کرعوام کی فلاح لگائیں گے، پاکستان میں سسٹم صرف چھوٹی سی ایلیٹ کلاس کیلئے ہے،ملکی ترقی کیلئے تمام لوگوں ٹیکس دینے کیلئے قائل کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاک امریکا تعلقات میں وقت کےساتھ اتار چڑھا? آتا رہا، میں نے دہشتگردی کےخلاف جنگ میں شامل ہونےکی مخالفت کی تھی، پاکستان کے حصے میں لاکھوں افغان مہاجرین آئے۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں میڈیا پر کوئی پابندی نہیں ہے، پاکستان میں میڈیا برطانیہ سے بھی زیادہ آزاد ہے، بعض معاملات میں پاکستانی میڈیا حد سے زیادہ آزاد ہے، سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ پاکستان میں میڈیا پر پابندیاں لگائی جائیں، آزاد میڈیا کا سب سے زیادہ فائدہ تحریک انصاف کو ہوا، میڈیا پر نظر ضرور رکھیں گے لیکن سنسرشپ نہیں کریں گے، پرائیویٹ چینلز پر جاکر میں نے اپنا نکتہ نظر پیش کیا، پاکستانی میڈیا کبھی کبھی قابو سے باہر ہو جاتا ہے۔ میڈیا واچ ڈاگ کا کردار مضبوط کریں گے۔انہوں نے کہا کہ شروع دن سے بھارت کےساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں، دو سابق وزرائے خارجہ نے بتایا کہ مشرف دور میں مسئلہ کشمیر حل کے قریب پہنچ گیا تھا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے دہشت گردی کےخلاف جنگ میں شامل ہونے کی مخالفت کی تھی، 2014ئ میں اے پی ایس پرحملے کے بعد نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیاگیا،نائن الیون کے بعد ایک بار پھر پاکستان نے امریکہ کاساتھ دیا،افغان جہادکی وجہ سے لاکھوں افغان مہاجرین پاکستان میں آئے، سوویت یونین کےخلاف افغانستان میں پاکستان نے امریکہ کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے 10سالوں میں قرضہ 6 ٹریلین 30 ٹریلین پر پہنچ گیا، پاکستان میں ٹیکس نیٹ کو بڑھا رہے ہیں، ایکسپورٹ کو بڑھانے کےلئے کام کررہے ہیں،پاکستان زرعی ملک ہے،زراعت کے شعبے میں بہتری کےلئے کام کررہے ہیں۔ پاکستان کا جی ڈی پی سب سے کم ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نوازشریف کو سزا سنانے والے جج کو بلیک میل کیا گیا۔ یہ لوگ نوازشریف کو سزا دینے والے جج کی ویڈیو سامنے لے آئے، سابق وزیراعظم کو سزا ہوئی تو ایک طاقتور میڈیا دفاع میں سامنے آگیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران پر حملہ ہوا تو ایسی دہشتگردی ہوگی لوگ القاعدہ کو بھول جائیں گے۔ ایران تنازع سے پیدا ہونے والی تباہی کا کسی کو اندازہ ہی نہیں، ایران تنازع کے پاکستان میں بہت برے اثرات مرتب ہونگے، ایران تنازع میں جنگی ماحول نہیں بنانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان پشتون تحریک شروع ہوئی تو ان کے مطالبات جائز تھے ، جب فوج قبائلی علاقے میں گئی تومیں نے مخالفت کی تھی،مجھے طالبان خان کہا گیا جبکہ پرویز مشرف نے مجھے بغیر داڑھی کے طالبان کہ قبائلیوں نے کبھی بھی باہر کے لوگوں کو اپنے معاملات میں دخل اندازی کی اجازت نہیں دی۔ پشتون تحفظ موومنٹ نے پاک فوج پر حملے کئے جو غلط تھے، اب قبائلی اضلاع میں الیکشن ہوجائیں اور معاملات بہتری کی جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار قبائلی اضلاع میں الیکشن ہوئے، قبائلی علاقوں میں اربوں روپے خرچ کر رہے ہیں۔ قبائلی علاقوں میں مقامی آبادی میں غم وغصہ پایا جاتا ہے یہ فطری عمل ہے ، قبائلی علاقے 70سال سے پیچھے ہیں جس کی وجہ سے وہاں مسائل نے جنم لیا، موجودہ حکومت قبائلیوں کو اوپر اٹھانے اور وہاں ترقیاتی منصوبے شروع کر رہی ہے ، قبائلی علاقوں میں تعلیم، صحت، انفراسٹرکچر کے حوالے سے کام تیزی سے شروع کئے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کے تحفظ کے تمام تر اقدامات کر رہے ہیں۔ پاکستانی اقلیتوں کو قانون اور آئین کے مطابق ریاست کا شہری بنائیں گے ،پاکستانی اقلیت بلاخوف رہتے ہیں جبکہ بعض اوقات کچھ بڑے واقعات کا بھی سامنا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آسیہ مسیح جو کرسچن کمیونٹی کی خاتون ہے اس پر توہین مذہب کے الزامات لگے جس پر پاکستان کے چند حلقوں میں بہت سی آوازیں اٹھیں، آسیہ مسیح کے معاملے میں ایک گروپ نے بہت سے مسائل کھڑے کئے ، آسیہ مسیح کو پاکستان کے سپریم کورٹ نے رہائی دی تو اس وقت کی حکومت کے زیادہ قریب ایک مذہبی جماعت نے بہت زیادہ احتجاج کیا اور دو دن تک وفاقی دارالحکومت بند کردیا، آسیہ مسیح کے معاملے میں بہت زیادہ سیاست کےلئے بھی استعمال کیا گیا، پاکستان میں اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے تمام اقدامات کر رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ سے ملاقات کا تجربہ خوشگوار اور حیرت انگیز رہا، ملاقات سے پہلے مجھے بہت مفت مشورے دیئے گئے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میرا مقابلہ کسی سیاسی پارٹی سے نہیں بلکہ مافیا سے ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی موجودہ حکومت کو مافیا جیسی سیاسی جماعتوں کا سامنا ہے، جو 30 سال سے نظام میں ہونے کی وجہ سے حکومتی ڈھانچے میں سرایت کرچکی ہیں۔عمران خان نے کہا کہ ان جماعتوں کو مافیا پاکستان کی سپریم کورٹ نے کہا ہے، وہ ملک کو مستحکم کرنے کے لیے ادارے بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔