’راولپنڈی ایکسپریس‘ شعیب اختر کے لیے یوٹیوب کا اعزاز

لاہور:(ویب ڈیسک)سابق پاکستانی کرکٹر شعیب اختر کو ویڈیو اسٹریمنگ ویب سائٹ ’یوٹیوب‘ کی جانب سے ’گولڈن پلے بٹن‘ کے اعزاز سے نواز دیا گیا۔شعیب اختر کو یوٹیوب کی جانب سے ’گولڈن پلے بٹن‘ کے اعزاز سے ان کے یوٹیوب چینل پر 10 لاکھ سبسکرائبر ہونے کے بعد نوازا گیا۔شعیب اختر نے یوٹیوب کی جانب سے ’گولڈن پلے بٹن‘ کے اعزاز سے نوازے جانے سے متعلق یوٹیوب پر ایک ویڈیو شیئر کی اور مداحوں کو بتایا کہ انہیں یہ اعزاز حاصل کرنے پر کتنی خوشی ملی ہے۔مختصر دورانیے کی ویڈٰیو میں شعیب اختر نے اپنے سبسکرائبر اور مداحوں کو شکریہ ادا کیا اور ساتھ ہی انہوں نے ’گولڈن پلے بٹن‘ دیے جانے پر ویڈیو اسٹریمنگ ویب سائٹ کا بھی شکریہ ادا کیا۔شعیب اختر نے ویڈیو میں انکشاف کیا کہ یوٹیوب کی جانب سے ’گولڈن پلے بٹن‘ کا اعزاز دیے جانے کے بعد ان کے حوصلے بلند ہوئے ہیں اور وہ جلد ہی یوٹیوب پر ایک ٹاک شو بھی شروع کریں گے۔انہوں نے ویڈیو میں پاکستانی مداحوں سمیت بھارتی، بنگلہ دیشی اور سری لنکن مداحوں سمیت دنیا کے دیگر ممالک کے مداحوں کا بھی شکریہ ادا کیا۔خیال رہے کہ شعیب اختر کے یوٹیوب چینل پر گزشتہ ماہ جون کے آخر میں ہی 10 لاکھ سبسکرائبر ہوگئے تھے، تاہم انہیں یوٹیوب کی جانب سے اب ’گولڈن پلے بٹن‘ بھیجا گیا۔شعیب اختر نے ویڈیو اسٹریمنگ ویب سائٹ پر رواں برس کے آغاز میں چینل کھولا تھا اور وقتا بوقتا وہ مختلف ویڈیوز اپ لوڈ کرتے رہتے تھے۔شعیب اختر پہلے پاکستانی نہیں ہیں جنہیں یوٹیوب نے ’گولڈن پلے بٹن‘ کے اعزاز سے نوازا ہو، اس سے قبل رواں برس اپریل میں یوٹیوب نے مولانا طارق جمیل کو بھی اس اعزاز سے نوازا تھا۔طارق جمیل کو بھی یوٹیوب پر 10 لاکھ سبسکرائبر ہونے پر ’گولڈن پلے بٹن‘ بھیجا گیا تھا۔طارق جمیل سے قبل کامیڈین ادریس شام، کامیڈین چینل ’پی فار پکاو¿‘ کے نادر علی، ’کچن ود آمنہ‘ کی خاتون آمنہ کو بھی یوٹیوب کی جانب سے ’گولڈن پلے بٹن‘ دیا گیا تھایوٹیوب پلے بٹنز کیا ہیں؟دنیا کی مشہور یہ ویڈیو ویب سائٹ اپنے پلیٹ فارم کو استعمال کرنے اور اس پر مواد ڈالنے والے افراد کی خدمات کو تسلیم کرتی ہے اور انہیں مختلف بٹنز سے نوازتی ہے۔یوٹیوب پلے بٹنز، یوٹیوب کرئیٹر ریوارڈ کا ایک حصہ ہے جو اس بات کا اعتراف ہے کہ آپ کا چینل یوٹیوب پر کافی مشہور ہے۔یہ یوٹیوب ایوارڈ سے مختلف ہوتا ہے، تاہم یہ اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ ویڈیو ویب سائٹ پر آپ کے چینلز کی ویڈیوز کا معیار بہترین ہے اور لوگ آپ کے چینلز کو پسند کرتے ہیں۔یوٹیوب کی جانب سے یہ ریوارڈ چینل کے سبسکرائبر کی تعداد پر انحصار کرتا ہے لیکن یہ یوٹیوب کا صوابدیدی اختیار ہے کہ وہ کسے اس ایوارڈ سے نوازے، اس سلسلے میں ایوارڈ دینے سے قبل چینل کا باقاعدہ جائزہ لیا جاتا ہے اور اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ چینل نے یوٹیوب کمیونٹی گائیڈ لائنز پر عمل درآمد کیا یا نہیں، اسی طرح یوٹیوب یہ اختیار بھی رکھتا ہے کہ وہ کسی بھی کرئیٹر کے ریوارڈ سے انکار کردے۔ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یوٹیوب کی جانب سے اس پلے بٹن کے مجموعی طور پر 4 کٹیگری سلور، گولڈن، ڈائمنڈ اور کسٹم ہیں، جن میں سے 3مختلف ہیں جبکہ ایک 2 مرتبہ پیش کیا جاتا ہے، تاہم ہر ٹرافی کا سائز مختلف ہوتا ہے اور سبسکرائبر کے حساب سے بٹن کے سائز میں تبدیلی ہوتی ہے۔سلور پلے بٹن: یوٹیوب پر جب کوئی چینل ایک لاکھ سبسکرائبر کی حد کو عبور کرتا ہے تو وہ سلور کٹیگری میں شامل ہوجاتا ہے اور ویب سائٹ کی جانب سے چینل کا نام تحریر کرکے کرئیٹر کو وہ بٹن دیا جاتا ہے۔گولڈن پلے بٹن: اس ایوارڈ کو حاصل کرنے کے لیے یوٹیوب پر چینل کے سبسکرائبر کی حد 10 لاکھ سے تجاوز کرنی چاہیے، جس کے بات آپ یوٹیوب کی اس کیٹیگری میں شامل ہوتے ہیں، جس میں آپ کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے آپ کے چینل کے نام کے ساتھ گولڈن پلے بٹن دیا جاتا ہے۔ڈائمنڈ پلے بٹن: یوٹیوب کے اس اعزاز کو حاصل کرنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں، اس کے لیے ویب سائٹ پر چینل کے ایک کروڑ سے زائد سبسکرائبر ہونا ضروری ہیں جبکہ اب تک صرف دنیا بھر میں 374 چینلز ہی اس تعداد تک پہنچ چکے ہیں۔کسٹم پلے بٹن: یہ ایوارڈ یوٹیوب کا سب سے بڑا ایوارڈ ہے جو 5 کروڑ سبسکرائبر کی تعداد کو حد کرنے کے بعد دیا جاتا ہے، اس منفرد ایوارڈ کے حصول کےلیے اب تک صرف 3 چینل ایسے ہیں جو یوٹیوب کی بتائی گئی حد کو عبور کر چکے ہیں۔

سمندر میں 21 سال ہزاروں میل کی مسافت طے کرنے والی پیغام رساں بوتل

ایڈن برگ: (ویب ڈیسک)اسکاٹ لینڈ یارڈ میں ساحل پر تعطیلات منانے والے خاندان کو ایک ایسی بوتل ملی جس کے اندر 21 سال قبل لکھا ہوا ایک تحریری نوٹ موجود تھا، یہ بوتل موجوں پر موج کرتے اور لہروں پر جھومتے 2 ہزار 833 میل کا فاصلہ طے کرتے ہوئے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک جا پہنچی تھی۔حیرتوں اور اتفاقوں سے بھری دنیا میں روز ہی کچھ ایسا ہوتا ہے جو ناقابل یقین ہونے کے ساتھ دلچسپ اور کچھ انوکھا ہوتا ہے، اسکاٹ لینڈ یارڈ کے ایک خاندان کے ساتھ بھی کچھ ایسا واقعہ پیش آیا جس نے انہیں سوشل میڈیا پر مشہور کردیا۔خاندان کو ساحل پر ایک بوتل ملی جس پر لکھا تھا ’اندر پیغام ہے، پڑھیں‘ جب اہل خانہ نے بوتل کھولی تو اس میں ایک صفحے پر لکھا ہوا تھا کہ میرا نام میٹ رہوڈز ہے اور مجھے اس کا جواب اسی پر لکھ کر سمندر میں پھینک دیں۔اہل خانہ نے اس دلچسپ واقعی کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا تو ٹویٹر پر انہیں وہ شخص مل گیا جس نے ’پیغام رساں بوتل‘ سمندر میں پھینکی تھی تاہم حیرت انگیز واقعے کا دلچسپ ترین لمحہ اب آنے والا ہے !پیغام رساں بوتل سمندر میں پھینکنے والے شخص نے یہ بوتل 1998 یعنی 20 سال قبل ویلز کے سمندر میں پھینکی تھی یعنی اس بوتل نے 20 برسوں میں 2 ہزار 833 میل کا سفر طے کیا اور اسکاٹ لینڈ یارڈ کے ساحل تک پہنچی یوں سمندر کی سروس تاخیر کا باعث سہی لیکن اچھی ’پوسٹل سروس‘ ثابت ہوا۔

شکاگو کی پیزا کمپنی کی نوبیاہتا جوڑے کیلئے انوکھی پیشکش

شکاگو:(ویب ڈیسک)شکاگو کی ’فروزن پیزا کمپنی‘ نے نوبیاہتا جوڑوں کے لیے ’پیزا ویڈنگ پیکج‘ کا اعلان کردیا۔’پیزا ویڈنگ پیکج‘ مقابلے کے تحت جیتنے والے ایک ہی جوڑے کو دیا جائے گا۔’پیزا ویڈنگ پیکج‘ میں دلہن کے لیے پیزا گاﺅن تیار کیا گیا ہے جو کہ دکھنے میں بالکل پیزا کی طرح ہوگا۔’پیزا ویڈنگ پیکج‘ میں دلہن کے لیے پیزا گاﺅن تیار کیا گیا ہےپیزا گاو¿ن کے علاوہ ’پیزا پیکج‘ جیتنے والی دلہن پھولوں کے گلدستے کے بجائے ایسا گلدستہ لے گی جو کہ اس کے لباس کے جیسا پیزا سے مشابہت رکھتا ہوگا۔اس پیکج میں ویڈنگ کیک بھی ہوگا جو کہ عام کیک کی طرح نہیں بلکہ پیزا سے بنا ہوا کیک ہوگا۔کمپنی کے مینیجر کا کہنا تھا کہ شادی ایک ایسا موقع ہوتا ہے جس میں آپ محبت کا جشن مناتے ہیں اور اس موقع پر اچھا کھانا ہی سب کی توجہ کا مرکز ہوتا ہے۔’پیزا ویڈنگ پیکج‘ اس سال کے اختتام میں کسی ایک خوش نصیب جوڑے کو دیا جائے گا۔

محسن عباس حیدر کی اہلیہ کا ان پر تشدد کرنے اور دھوکہ دینے کا الزام

کراچی (ویب ڈیسک)پاکستانی اداکار و گلوکار محسن عباس حیدر کی اہلیہ فاطمہ سہیل نے ان پر تشدد کرنے کا الزام لگادیا۔فاطمہ سہیل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک طویل پوسٹ کے ذریعے اپنے شوہر پر مار پیٹ کرنے اور شادی شدہ ہونے کے باوجود کسی اور سے افیئر چلانے کا الزام عائد کیا۔فاطمہ سہیل نے اپنی پوسٹ کا ا?غاز کرتے ہوئے لکھا کہ ’ظلم برداشت کرنا گناہ ہے’۔جس کے بعد انہوں نے اپنی کہانی شروع کرتے ہوئے لکھا کہ ’میں فاطمہ ہوں، محسن عباس حیدر کی اہلیہ اور یہ میری کہانی ہے، 26 نومبر 2018 کو مجھے پتا چلا کے میرا شوہر مجھے دھوکہ دے رہا ہے، جب میں نے جواب مانگا تو بجائے شرمندہ ہونے کے اس نے مجھے مارنا پیٹنا شروع کردیا، اس وقت میں حاملہ تھی، وہ مجھے بالوں سے پکڑ کر زمین پر گھسیٹتا تھا، وہ لاتے مارتا، اس نے منہ پر مکے مارنے کے ساتھ دیوار کی جانب دھکا دیا‘۔’مجھے میرے شوہر نے حیوانوں کی طرح مارا، وہ جو میرا نگراں تھا، مجھے ڈرایا، کسی گھر والے کو بلانے کے بجائے دوست سے رابطہ کیا جس کے بعد مجھے فوری ہسپتال لے جایا گیا، ڈاکٹر نے ابتدائ میں تو میرا جیک اپ کرنے سے انکار کیا کیوں کہ یہ پولیس کیس تھا، مجھے کچھ وقت چاہیے تھا تو میں اس حال میں فوری ایف ا?ئی ا?ر درج نہیں کراسکی‘۔’میرا الٹرا ساو¿نڈ ہوا تو مجھے اس بات کی تسلی ہوئی کہ میرا بچہ محفوظ تھا، میں نہیں جانتی کہ اب اسے سماجی دباو¿ کہیں گے یا پھر میری اپنی ہمت، میں نے فیصلہ کیا کہ میں اپنے بچے کی خاطر اس شادی کو پھر ایک موقع دوں گی‘’20 مئی 2019 کو میرا خوبصورت بیٹا پیدا ہوا، میری سرجری ہوئی تھی کیوں کہ میری ڈیلیوری میں کچھ پیچیدگیاں تھیں، جب میں لاہور میں ہسپتال کے ا?پریشن تھیٹر میں تھی، میرا شوہر کراچی میں اپنی گرل فرینڈ ایک ابھرتی ہوئی ماڈل نازش جہانگیر کے ساتھ سو رہا تھا‘۔’اس نے بعدازاں اسی ڈپریشن میں مبتلا ہونے کی پوسٹ شیئر کیں، تاکہ عوام کی توجہ حاصل کرسکے، میری فیملی تو میرے ساتھ کھڑی رہی لیکن میرے ساتھی نے سپورٹ نہ کرنے کا فیصلہ کیا’.’محسن ڈیلیوری کے 2 روز بعد صرف اس لیے ملنے آیا کہ وہ تصاویر لے کر پھر عوام کی توجہ حاصل کرسکے، اسے اپنے بیٹے کی خیریت جاننے کی بھی پرواہ نہیں، یہ سارا ڈرامہ صرف لوگوں کی تعریف بٹورنے کے لیے کیا گیا’.’17 جولائی کو میں محسن کے گھر گئی جہاں میں نے اس سے بیٹے کی ذمہ داری اٹھانے کا مطالبہ کیا، اس وقت اس نے مجھے دوبارہ مارنا پیٹنا شروع کردیا، جبکہ اپنے بیٹے کے لیے کچھ بھی کرنے سے انکار کردیا’.’لیکن اب بہت ہوگیا، میں یہ سب یہاں پوسٹ کررہی ہوں، تاکہ میں لڑکیوں کو یہ بتاسکوں کہ وہ میرا حال جان سکیں، معاشرے کا دباو¿ ہو یا نہیں، ایک حد ایسی ہونی چاہیے جہاں آپ کوئی ظلم نہ برداشت کریں، یہ ہمارے لیے کوئی نہیں کرسکتا، ہمیں خود ہی کچھ کرنا ہوگا’.’مجھے کوئی اندازہ نہیں کہ میں اکیلے اپنے بیٹے کی تربیت کیسےکروں گی، لیکن میں جانتی ہوں اللہ میری مدد کرے گا’.’میں نے بہت زبانی اور جسمانی تشدد برداشت کیا، میں طلاق کی دھمکیاں ملنے سے بھی تھک چکی ہوں، لیکن اب بہت ہوگیا’.آخر میں انہوں نے کہا کہ ‘تمام ثبوت یہاں دیے گئے ہیں، سچائی بتادی، اب میں تم سے عدالت میں ملوں گی محسن’۔اپنی پوسٹ میں فاطمہ نے ایسی تصاویر بھی شیئر کی جس میں ان کے ہاتھوں اور چہرے پر نیل کے نشانات نظر آرہے ہیں۔دوسری جانب محسن عباس حیدر نے اہلیہ کی جانب سے لگائے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا۔ایک انٹریو میں گلوکار و اداکار نے کہا کہ وہ طویل عرصے سے ایسا ہونے کا انتظار کررہے تھے اور وہ جلد اپنے سچ کے ساتھ بھی سامنے آئیں گے۔خیال رہے کہ محسن عباس کی شادی فاطمہ سہیل سے 2015 میں ہوئی تھی۔2016 میں محسن عباس حیدر کی اپنی اہلیہ سے علحیدگی کی خبریں بھی سامنے آئیں تھی تاہم اداکار نے خاموشی اختیار کی جبکہ بعدازاں ان خبروں کو بےبنیاد ٹہھرا دیا2017 میں اداکار کے ہاں پہلی بیٹی کی بھی پیدائش ہوئی تھی جس کا نام انہوں نے ماہ وین عباس رکھا تھا۔البتہ اس ہی سال دسمبر میں اداکار کی بیٹی کا انتقال ہوگیا تھا، جس کا اعلان بھی انہوں نے سوشل میڈیا پر کیا تھا۔یاد رہے کہ رواں سال جنوری میں محسن عباس حیدر نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کے ذریعے شیئر کیا تھا کہ وہ ڈپریشن میں مبتلا ہیں اور یہ ان کی جلد جان لے لے گا۔تاہم کچھ ہی دیر بعد انہوں نے یہ پوسٹ ڈیلیٹ کردی۔بعدازاں اداکار نے انٹرویو میں بتایا کہ ڈپریشن کے حوالے سے بات کرکے انہیں بہت مدد ملی اور دوستوں اور مداحوں نے انہیں بےحد سپورٹ کیا۔محسن عباس حیدر ے ہاں رواں سال بیٹے کی پیدائش ہوئی تھی جس کا نام حیدر عباس محسن رکھا گیا۔

پرُامن الیکشن کا کریڈٹ پاک آرمی کو جاتا ہے، صمصام بخاری کا خراج تحسین

لاہور (ویب ڈیسک)قبائلی علاقوں میں صوبائی اسمبلی کے پرامن انتخابات کا کریڈٹ افواج پاکستان، وفاقی و صوبائی حکومت، الیکشن کمیشن اورقبائلی عوام کو جاتا ہے۔قبائلی نوجوانوں نے انضمام کے لیے جوجدوجہد کی،اس کے بغیر آج کا دن ناممکن تھا۔آج دہشت گردی کی شکست اور امن کی جیت ہوئی ہے۔

کلرز آف پنجاب شو میں وزیراعلیٰ اور وزیر اطلاعات کی شرکت

لاہور(ویب ڈیسک)وزیراعلیٰ نے محکمہ اطلاعات و ثقافت کے زیر اہتمام کلرز آف پنجاب کے تحت ڈیرہ غازی خان کلچر ل شو دیکھا۔ڈیرہ غازی خان سے آئے فنکاروں نے علاقائی و ثقافتی گیت پیش کئے۔وزیراعلیٰ نے شو میں علاقائی و ثقافتی کلچر کو موثر انداز میں اجاگر کرنے پر فنکاروں کی پرفارمنس کو سراہا۔وزیراعلیٰ نے ڈیرہ غازی خان کے ثقافتی طائفے کے فنکاروں کوشاندار پرفارمنس پر داد دی۔وزیراعلیٰ کی شاندار ڈی جی خان کلچرل شو کے انعقاد پر محکمہ اطلاعات و ثقافت کی تعریف۔لوک فنکاروں کی حوصلہ افزائی ضروری ہے۔پنجاب حکومت علاقائی فنکاروں کی حوصلہ افزائی کے لئے اس طرح کے مزید شو منعقد کرائے گی۔صوبائی وزیر اطلاعات،ثقافت و صنعت میاں اسلم اقبال، سیکرٹری اطلاعات،ایگزیکٹو ڈائریکٹر لاہور آرٹس کونسل، ایگزیکٹو ڈائریکٹر پنجاب آرٹس کونسل بھی اس موقع پر موجود تھے۔

مسلسل کرکٹ، پاکستانی پلیئرز پرکام کا بوجھ بڑھنے لگا

کراچی(ویب ڈیسک) پاکستانی کرکٹرز پر کام کا بوجھ بڑھنے لگا آرام کے بجائے لیگز کو ترجیح دینے سے فٹنس مسائل کا خدشہ سامنے آگیا سال میں 2 لیگز والی پالیسی دم توڑ گئی البتہ بورڈ کے مطابق اب بھی اس پر عمل کیا جاتا ہے۔تفصیلات کے مطابق رواں سال پاکستانی ٹیم کیلیے مصروف ترین رہا، جنوبی افریقہ میں سیریز کے آخری2 ٹیسٹ، 5 ون ڈے اور 3 ٹی 20 میچزکے بعد یو اے ای میں آسٹریلیا سے 5 ایک روزہ میچز کی سیریز ہوئی، پھر انگلینڈ میں ورلڈکپ سے پہلے میزبان سے بھی 4 ون ڈے اورایک ٹی ٹوئنٹی ہوا، میگا ایونٹ کے8 میچز میں حصہ لیا، ہونا یہ چاہیے تھا کہ کھلاڑی اکتوبر میں سری لنکا کیخلاف ٹیسٹ سیریز سے قبل کچھ آرام کرتے مگر ان کی نگاہیں لیگز کھیل کر رقم کمانے پر مرکوز ہے۔ان دنوں محمد عامر، بابر اعظم، فہیم اشرف اور فخر زمان ٹی ٹوئنٹی ایونٹ کیلیے انگلینڈ میں مقیم ہیں، رواں ماہ کے اواخر میں شروع ہونے والی گلوبل ٹی ٹوئنٹی لیگ کینیڈا کیلیے بورڈ نے شعیب ملک، محمد حفیظ، وہاب ریاض اور شاداب خان کو این او سی دے دیا ہے، یہ تمام سینٹرل کنٹریکٹ کا حصہ ہیں، ان میں سے کئی کرکٹرز ماضی قریب میں انجری یا صحت کے حوالے سے کسی مسئلے کا شکار ہو چکے، جنوری، فروری میں منعقدہ بنگلہ دیش لیگ میں وہاب ریاض، شعیب ملک اور محمد حفیظ سمیت کئی پاکستانی کرکٹرز نے حصہ لیا تھا،پھر پی ایس ایل میں تمام ہی اسٹار کرکٹرز ایکشن میں نظر آئے، جمعے کو یورو ٹی ٹوئنٹی سلم کے ڈرافٹ میں بابر اعظم، محمد عامر، فخرزمان، شاہین شاہ آفریدی،حسن علی و دیگر کو مختلف ٹیموں میں شامل کیا گیا ہے۔رواں برس پاکستانی ٹیم کو سری لنکا سے2 حصوں میں ٹیسٹ اور محدود اوورز کی سیریز کھیلنا ہوگی، دورئہ آسٹریلیا شیڈول کا حصہ ہے جبکہ کیریبیئن لیگ میں بھی پاکستان کے کھلاڑی حصہ لیتے ہیں، کام کے اس بوجھ سے انجریز کا خطرہ بڑھ چکا۔ اس صورتحال میں ایک بات تو واضح ہے کہ سال میں پی ایس ایل سمیت 2لیگز کی سابقہ پالیسی پر اب عمل نہیں ہو رہا، البتہ پی سی بی کے ترجمان اس تاثر سے اتفاق نہیں کرتے، انھوں نے کہا کہ سال میں2لیگزمیں شرکت کی پالیسی برقرار ہے، اس کے بعد اگر کوئی کھلاڑی کسی اور لیگ کیلیے درخواست کرے تو اس پر انفرادی طور پرغور کیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ انگلش ایونٹ کو پی سی بی2لیگز میں شامل نہیں کرتا۔

عالمی بلین مارکیٹ کے بعد پاکستان میں بھی سونے کی قیمت گر گئی

کراچی(ویب ڈیسک) مقامی صرافہ مارکیٹوں میں سونے کی فی تولہ قیمت 800 روپے کم ہو کر 83 ہزار 300 روپے کی سطح پر آگئی۔ذرائع کے مطابق رواں ہفتے ڈالر کی اونچی اڑان اور روپے کی بے قدری نے سونے کی قیمتوں کو بھی پر لگادیئے اور سونے کی قیمت نے ملکی تاریخ کے تمام ریکارڈ توڑتے ہوئے 84 ہزار کا ہندسہ بھی عبور کرلیا،ایک ہفتے میں انٹر بینک میں ڈالر 1 روپے 40 پیسے مہنگا ہو کر 158.79 سے بڑھ کر 160.19 روپے پر بند ہوا، اور اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر 1.10 روپے اضافے کے ساتھ ڈالر 159.50 سے بڑھ کر 160.60 روپے کا ہوگیا، جب کہ گزشتہ روز سونے کی فی تولہ قیمت 84 ہزار 100 کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔تاہم ہفتے کے روز عالمی بلین مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت میں 13 ڈالر کی کمی ہوئی اور عالمی مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت 1425 ڈالر کی سطح پر آگئی، جب کہ مقامی صرافہ مارکیٹوں میں بھی سونے کی فی تولہ اور دس گرام قیمت میں بالترتیب 800 روپے اور 685 روپے کمی واقع ہوئی۔عالمی مارکیٹ میں قیمت میں کمی کے بعد کراچی، حیدرآباد، سکھر، ملتان، لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی، اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ کی صرافہ مارکیٹوں میں فی تولہ سونے کی گھٹ کر 83 ہزار 300 روپے جب کہ دس گرام سونے کی قیمت کمی کے بعد 71 ہزار 400 روپے ہوگئی ہے۔

اینٹی بایوٹکس کی ایک قسم سماعت میں کمی کی وجہ بن سکتی ہے

واشنگٹن(ویب ڈیسک) بعض اینٹی بایوٹکس دوائیں انسانوں میں سننے کی سماعت کو بہت نقصان پہنچاسکتی ہیں جس کی وجہ بھی سامنے آگئی ہے۔ماہرین نے کہاہے کہ اس کی وجہ اندرونی سوزش ہے جو اس وقت پیدا ہوتی ہے جب ہمارا جسم کسی انفیکشن کی صورت میں اپنا ردِ عمل کرتا ہے۔ اس سے کان کے اندر سماعت کو ممکن بنانے والے حساس خلیات میں آئن چینل متاثر ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ خلیات اینٹی بایوٹکس سے شدید متاثر ہوتے ہیں اور یوں دھیرے دھیرے متاثر ہوتے رہتے ہیں۔سائنسدانوں کے مطابق امائنوگلائکوسایئڈ اینٹی بایوٹکس انسانی سماعت کو متاثر کرسکتی ہیں۔ اس قسم کی اینٹی بایوٹکس میں جینٹامائسن سرِ فہرست ہے جو بہت سے انفیکشن میں دھڑا دھڑ استعمال ہوتی ہیں۔ بسا اوقات انہیں ڈھیٹ جراثیم اور بیکٹیریا کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ نومولود بچوں کو بھی یہ اینٹی بایوٹکس دی جاتی ہیں۔سائنسداں اب یہ بھی بتارہے ہیں کہ نرسری میں رکھے چھوٹے بچوں کو جب جینٹامائسن دی جاتی ہے تو اس سے ان کی سماعت متاثر ہونے یا بہرے ہونے کا خطرہ 6 گنا بڑھ جاتا ہے۔ اس کی تصدیق کے لیے کرائٹن یونیورسٹی آف نبراسکا کے ماہر ڈاکٹر پیٹر اسٹیگر نے چوہوں پر اس کے تجربات کئے ہیں۔انہوں نے جب چوہوں کوجینٹا مائسن اینٹی بایوٹکس دی تو ان کے سماعتی خلیات میں آئن چینلز کے اندر تک دوا پہنچی جہاں اس کی ضرورت نہ تھی۔ یہاں تک کہ اندرونی کان کے ایک اہم گوشے کوکلیا تک اس کے زہریلے اثرات دیکھے گئے اور پورا نظام شدید متاثر ہوا۔پھر معلوم ہوا کہ ایک خاص پروٹین ٹی آر پی ون آئن چینلوں میں جینٹامائسن کو شامل کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اب جو چوہے ٹی آر پی ون کے بغیر پروان چڑھائے گئے تھے ان میں کسی بھی قسم کا بہرہ پن نہیں دیکھا گیا۔ جب کہ دیگر چوہوں کی سماعت شدید متاثر ہوئی۔اس بنا پر ڈاکٹر پیٹر اور ان کے ساتھی کہتے ہیں کہ امائنوگلائکوسایئڈ نسل سے تعلق رکھنے والی اینٹی بایوٹکس اور بالخصوص جینٹا مائسن سے دور رہا جائے تو ہی بہتر ہے۔ بصورت دیگر جینٹامائسن کی بڑی مقدار مجبوری کے تحت کھانے والوں میں وقفے وقفے سے سماعتی ٹیسٹ ضرور کرائے جائیں تاکہ کسی ممکنہ نقصان کو بروقت دیکھا جاسکے۔

دنیا کا پہلا مکمل طور پر مقناطیسی مائع ایجاد

امریکہ (ویب ڈیسک)برکلے، کیلیفورنیا: ایک طویل تحقیق کے بعد سائنسدانوں نے دنیا کا پہلا مکمل طور پر مقناطیسی مائع تیار کرلیا ہے جس سے طب، الیکٹرانکس اور روبوٹ سازی میں انقلاب آجائے گا۔مقناطیس ٹھوس ہوتے ہیں اور مائع کی خاصیت اس سے بالکل جدا ہوتی ہے۔ تاہم 1960 سے ایسے مائعات پر کام ہوتا رہا جو مقناطیسی خواص رکھتے ہیں اور انہیں مقنا مائع یا ’فیروفلوئیڈز‘ کا نام دیا گیا تھا۔ ان مائعات میں آئرن آکسائیڈز کے ذرات بکھیرے جاتے تھے اور وہ اسی وقت مقناطیس بنتے تھے جب دوسرا مقناطیس قریب لایا جاتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ ان سے زیادہ فائدہ نہیں اٹھایا جاسکا۔لیکن اب لارنس برکلے نیشنل لیبارٹری کے ماہرین نے نئے تجربات کے بعد ایک بالکل مختلف طریقے سے مقناطیسی مائع بنایا ہے جس سےکئی شعبوں میں ترقی کے در کھلیں گے۔ سب سے اہم بعد یہ ہے کہ یہ مکمل طور پر مستقل مقناطیسی مائع ہے۔تحقیقی ٹیم سے وابستہ سائنسداں ٹام رسل نے کہا کہ ’ ہماری اختراع مائع اور مقناطیس ہے جس کے خواص مستقل ہیں۔ اس سے پہلے ایسی ایجاد نہیں ہوئی تھی۔ اس طرح ہم ٹھوس مقناطیس کے خواص ایک مائع میں پیدا کرنے کے قابل ہوئے ہیں۔‘ٹام رسل کے مطابق یہ کام تھری ڈی پرنٹر سے کیا گیا ہے۔ سائنسدانوں کی ٹیم نے خاص پرنٹر سے ایک ملی میٹر کے قطرے بنائے ہیں۔ ہر قطرے میں نینوجسامت کے اربوں آئرن آکسائیڈ ذرات موجود ہیں جن میں سے ہر ایک کی لمبائی چوڑائی صرف 20 نینو میٹر ہے۔ اس کے بعد ان قطروں کو ایک مائع میں اچھی طرح ملایا گیا ہے۔ ماہرین نے دیکھا کہ مقناطیسی قطرے ہلانے جلانے کے باوجود بھی اپنی شکل نہیں کھوتے کیونکہ نینوپارٹیکلز کنارے پر آکر یکجان ہوجاتے ہیں اور قطرے کی شکل برقرار رہتی ہے۔پھر سائنسدانوں نے مائع پر ایک مقناطیسی کوائل گھمائی تو قطرے ناچنے لگے لیکن کوائل ہٹانے کے باوجود بھی وہ دائروں کی صورت میں ایک

دوسرے کے گرد گھومتے رہے جس کا مطلب ہے کہ وہ مستقل مائع بن چکے ہیں۔ابتدائی طور پر معلوم ہوا کہ مقناطیسی قطرے جمع ہوکر کوئی بھی صورت اختیار کرسکتے ہیں جن میں سلینڈر، آکٹوپس اور دیگر اشکال شامل ہیں۔