امریکی تعاون سے اسرائیل کا اینٹی میزائل سسٹم کا تجربہ، ایران کے خلاف بڑی کامیابی قرار

الاسکا (ویب ڈیسک)اسرائیل نے امریکی تعاون سے تیار کردہ اینٹی میزائل سسٹم کا کامیاب تجربہ کرتے ہوئے اس ایران کے خلاف بڑی کامیابی قرار دے دیا۔ذرائع کی رپورٹ کے مطابق ایرو-3 میزائل (اینٹی میزائل سسٹم) کا تجربہ امریکی ریاست الاسکا میں کیے گئے جبکہ کامیابی کا اعلان اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے یروشلم میں کیا۔مذکورہ میزائل کو اسرائیل نے امریکی کمپنی بوئنگ کو کے تعاون سے تیار کیا ہے جو اپنی جانب آنے والے دشمن کے میزائل کو روک سکتا ہے۔اس میزائل سسٹم کا پہلا تجربہ 2015 میں بحر احمر میں کیا گیا تھا کہ یہ میزائل 2017 سے اسرائیل میں تعینات ہیں، جن کا تجربہ امریکا میں کیا گیا۔واضح رہے کہ یہ اسرائیلی میزائل کا اسرائیلی حدود سے باہر ہتھیاروں کا پہلا تجربہ ہے۔اسرائیلی وزیراعظم نے تین ‘خفیہ’ تجربات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘کارکردگی بہترین تھی، ہر میزائل نے ہدف کو نشانہ بنایا’۔اسرائیل اس اینٹی بیلسٹک میزائلوں کو ایران اور شام کے بیلسٹک میزائلوں کے خلاف ایک بڑی کامیابی قرار دے رہا ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے واشنگٹن نے کہا تھا کہ ایران ممکنہ طور پر ایک ہزار کلومیٹر تک مار کرنے والے درمیانی فاصلے کے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کرنے جارہا ہے۔تاہم اس بیان کے جواب میں تہران نے موقف اپنایا تھا کہ وہ اپنی دفاعی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے یہ ٹیسٹ کر رہا ہے۔ادھر اسرائیلی وزیر اعظم کا نئے اینٹی بیلسٹک میزائل سسٹم کے کامیاب تجربے کے بعد کہنا تھا کہ ‘آج اسرائیل کے پاس ایران یا کہیں سے بھی داغے جانے والے بیلسٹک میزائلوں کو روکنے کی صلاحیت آگئی ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ‘آج ہمارے تمام دشمنوں کو معلوم ہوجانا چاہیے کہ ہم ان سے بہتر ہیں، جارحانہ اور دفاعی طور پر۔خیال رہے کہ ایرو-3 میزائل کا تجربہ گزشتہ برس کیا جانا تھا تاہم چند مشکلات کی وجہ سے اس میں تاخیر کی گئی۔

پاکستانی سائنسدانوں نے سائیکلوپیا مرض کا جانور ماڈل تیار کرلیا

کراچی(ویب ڈیسک) پاکستانی ماہرین نے انسانی پیدائشی نقص پر مبنی ایک جانور کا ماڈل تیار کیا ہے جس سے اس مرض کو سمجھنے میں غیرمعمولی مدد ملے گی۔اس پیدائشی نقص کو سائیکلوپیا کہا جاتا ہے جس کا ماڈل عام پھل مکھی میں بنایا گیا ہے اور اب یہ مکھی عین انسانی پیدائشی نقص کا ایک چھوٹا ماڈل ہے۔یہ ماڈل ڈاکٹر مشتاق حسین اور ان کی پوسٹ گریجویٹ شاگرد ثانیہ شبیر اور فوزیہ رضا نے تیار کیا ہے۔ ان کا تعلق ڈاﺅ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنِس کے انسٹی ٹیوٹ آف بایوٹیکنالوجی اینڈ بایومیڈیکل سائنِس کی بایوانفارمیٹکس اور سالماتی ادویہ کی تجربہ گاہ سے ہے۔ڈاکٹر مشتاق حسین اور ان کی ٹیم نے پھل مکھی میں ماڈل بنایا ہے جس

کا حیاتیاتی نام ڈروزوفیلا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ انسان کے 75 فیصد جین ڈروزوفیلا میں پائے جاتے ہیں۔ اسی بنا پر انسانی بیماریوں کی آزمائش کے لیے پھل مکھی یا ڈروزوفیلا ایک بہترین جانور ثابت ہوئی ہے۔ اب تک ماہرین اس مکھی پر 150 سے زائد امراض پیدا کرکے انسانی بیماریوں کی تحقیق آگے بڑھا چکے ہیں۔ ان میں زیادہ تر جینیاتی امراض ہے۔ اسی بنا پر تجربہ گاہوں میں چوہے کے ساتھ ساتھ پھل مکھی بھی ایک بہت اہم تحقیقی معاون سمجھی جاتی ہے۔چند ماہ قبل یونیورسٹی آف جنیوا میڈیکل اسکول کے ماہرینِ جینیات اور لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنس، جامشورو کے ماہرین نے کئی پاکستانی خاندانوں کے ایک اہم جین ’ مارک تھری‘ میں تبدیلی اور اس سے آنکھوں کے ڈیلوں کے خاتمے کے درمیان تعلق بھی دریافت کیا تھا۔پاکستان میں کئی ایسے افراد دیکھے گئے جن کی آنکھوں کے ڈیلے دھیرے دھیرے سکڑ کر ان میں اندھے پن کی وجہ بن رہے تھے۔ اسی بنا پر اس پراسرار مرض کو سمجھنا بہت ضروری تھا۔ ماہرین کا قیاس تھا شاید یہ مرض ایک جین ’ مارک تھری‘ کی خرابی

یا اس میں نقص کی وجہ سے پیدا ہورہا تھا۔اس کے لیے پھل مکھی یعنی ڈروزوفیلا کو ہی آزمایا گیا۔ ماہرین نے انتہائی احتیاط سے ڈرزوفیلا کے مارک تھری جین میں نقائص یا تبدیلیاں پیدا کیں۔ اس کا نتیجہ وہی برآمد ہوا جس کی توقع کی جارہی تھی۔ پھل مکھی کے آنکھوں کی ڈیلوں میں کمی اور نابینا پن دیکھا گیا۔اسی بنا پر دنیا بھر کی تجربہ گاہوں میں چوہوں کے ساتھ ساتھ پھل مکھی کو بھی استعمال کیا جاتا ہے۔اب ڈاکٹر مشتاق حسین کی تجربہ گاہ میں شیشے کے بکس میں ایک مکھی رینگتی اور پرواز کرتی دکھائی دیتی ہے۔ اگر اسے غور سے دیکھا جائے تو حیرت کی انتہا نہیں رہتی کیونکہ اس مکھی کی دائیں اور بائیں آنکھوں کی بجائے سر کے مرکز میں صرف ایک ہی آنکھ ہے جو اسے سائیکلوپیا بناتی ہے۔یہ مکھی مسلسل نسل خیزی کے دیگر طریقوں سے گیارہویں پشت سے پیدا ہوئی ہے۔ اس کی پیدائش کا طریقہ اب پیٹینٹ کرایا جائے گا۔ اس طرح پاکستانی ماہرین نے سائیکلوپیا مکھی کی پیدائش ممکن بنادی ہے۔واضح رہے کہ انسانی بچے بہت سے نقائص کے ساتھ بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔ اندازاً ہر لاکھ بچوں میں سے ایک بچہ سائیکلوپیا کے پیدائشی نقص کے ساتھ جنم لے سکتا ہے۔ اس طرح کے بچوں کی دونوں آنکھیں نہیں ہوتیں اور پیشانی کی اطراف ایک آنکھ یا دوحصوں میں منقسم ایک آنکھ ہوسکتی ہے۔ ایسے نومولود کے منہ اور ناک یا تو مکمل طور پر نہیں بنے ہوتے یا پھر غائب ہوتے ہیں۔ اسی بنا پر ان اپنی پیدائش کے صرف چند گھنٹوں بعد ہی یہ دم توڑدیتے ہیں۔سائیکلوپیا بچے اکثر مردہ پیدا ہوتے ہیں اور اسی بنا پر ان میں اس کیفیت کی درست وجہ جاننے میں دقت پیش آتی رہی ہے جس کے تحت اب مکھی ماڈل بنایا گیا ہے۔ بعض افراد کا خیال ہے کہ دورانِ حمل ذیابیطس، بعض زہریلے مرکبات اور دیگر وجوہ سے بھی سائیکلوپیا بچے پیدا ہوسکتے ہیں۔ سالماتی سطح پر بعض پروٹین کے غلط اظہاریوں (ایکسپریشن) کی وجہ سے بھی یہ نقص سامنے آتا ہے۔ڈاکٹر مشتاق حسین اور ان کی ٹیم کا خیال ہے کہ اگر مزید سائیکلوپیا مکھیاں بن سکیں تو اس سے نقص کے جینیاتی اور فعلیاتی تفصیل جاننے میں بہت مدد مل سکے گی۔’ اگر یہ تبدیل شدہ سائیکلوپیا مکھی یکساں جینیاتی خواص کی حامل مزید سائیکلوپیا مکھیوں کو جنم دیتی ہے تو اس سے سائیکلوپیا مکھی کا پورا جینوم تیار کرنا ممکن ہوگا۔ اس کی بدولت سائیکلوپیا کیفیت کو سمجھنے میں مدد ملے گی،‘ ڈاکٹر مشتاق حسین نے کہاکہ ماہرین سائیکلوپیا مکھی کے جین کو پڑھ کر اس کا موازنہ صحت مند اور نارمل مکھی کے جین سے کریں گے اور اس طرح سائیکوپیا کے مسئلے کو تفصیل سے سمجھنے میں مدد ملے گی۔دوسری جانب ڈاکٹر مشتاق حسین کی ٹیم نے اپنے تجربات کے دوران بعض دلچسپ باتیں بھی نوٹ کی ہیں۔ بعض ڈروزوفیلا مکھیوں کے رنگ مکمل طور پر الٹ گئے، کچھ مکھیوں کی آنکھوں کا رنگ بھی بدلا اور بعض مکھیاں ایسی پیدا ہوئیں جن کے منہ کے دہانے مکمل طور پر غائب تھے۔پاکستان میں بھی سائیکلوپیا بچے پیدا ہوتے ہیں لیکن ملک میں رجسٹری نہ ہونے کی وجہ سے ان کی درست تعداد معلوم کرنا قدرے مشکل ہے۔’پاکستان میں پیدائشی نقائص رپورٹ نہیں ہوتے کیونکہ اس سے شرم اور ندامت جیسے احساسات وابستہ ہوتے ہیں۔ بسا اوقات ماں اور خاندان کو اس کے لیے طنز کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے،‘ ڈاکٹر مشتاق نے بتایا۔

طالبان افغانستان میں صرف ایک شخص کو مارنا چاہتے ہیں

لاہور(ویب ڈیسک) سینئرتجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا ہے کہ طالبان افغانستان میں صرف ایک شخص کو مارنا چاہتے ہیں، وہ شخص حامد کرزئی یا اشرف غنی نہیں بلکہ وہ شخص سابق این ڈی ایس سربراہ امراللہ صالح ہے، یہ شخص سی آئی اے کے سب سے قریب اور نائن الیون کے بعد امریکا نے بھی اس پر سب سے زیادہ بھروسہ کیا، گزشتہ روزطالبان کا حملہ کرنا چھوٹی بات نہیں، طالبان کہتے ہم اس کو نہیں چھوڑیں گے۔انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں بین الاقوامی معاملات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ زمانہ طالب علمی میں مجھے کبھی جبرا اور جیومیٹری کی سمجھ نہیں آئی، مجھے نقطے کی کبھی سمجھ نہیں آئی، نقطہ ایک مقام ہے، اسی طرح مجھے لائن کی سمجھ نہیں آئی۔ایک لائن کی کوئی حد نہیں ہے،ماضی حال اور مستقبل کا مجھے نہیں پتا چلا۔ٹینس میں حال بھی بڑا مشکل مرحلہ ہے،مطلب حال ایک لمحے کا ہزارواں حصہ حال ہے۔اگر وہ گزر گیا تووہ ماضی ہوگیا۔ یہ بڑی فلسفانہ گفتگو ہے۔ حالات حاضرہ یہ ہے کہ عمران خان امریکا کے دورے سے واپس آئے۔اس تمام عمل میں افغانستان کی پوری بساط الٹ گئی ہے۔پاکستان میں آنے والا وقت میں جوبھی کچھ ہونے جارہا ہے،اس کا براہ راست تعلق افغانستان سے ہے۔افغانستا ن میں ایک شخص کون ہے، جس کو طالبان چاہتے ہیں کہ وہ مارا جائے۔وہ حامد کرزئی ، اشرف غنی یا وہ کوئی نہی ہے، وہ شخص امراللہ صالح ہے۔ان کا تعلق تاجک سے تعلق ہے، وہ نائن الیون ہوا تو امریکا نے سب سے زیادہ بھروسہ امراللہ صالح این ڈی ایس کا سربراہ رہا ہے حامد کرزئی کے ساتھ رہا ہے۔اشرف غنی بھی چاہے گا کہ امراللہ صالح نائب صدر ہو۔وہ وزیرداخلہ بھی ہیں۔سی آئی اے کے سب سے زیادہ قریب ہے۔آج امراللہ صالح پر حملہ ہوا ہے۔آج طالبان نے سب سے بڑا ٹارگٹ ہٹ کیا ہے،طالبان کاوہاں تک پہنچنا ہی بڑی بات ہے۔اسی لیے طالبان کہتے اب ہم امراللہ کو نہیں چھوڑیں گے۔ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ مجھے افغانستان میں امن ہوتا نظر نہیں آرہا، پاکستان کے حالات بھی خراب ہوں گے، خطے میں بڑی جنگیں ہوں گی، زلمے خلیل زاد بھی کسی مرحلے میں استعفیٰ دے دیں گے، کہ مجھ سے مذاکرات نہیں چل رہے۔عالمی میڈیا ایک بات رپورٹ کررہا ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کی افواج میں لائن آف کنٹرول پر اس وقت شدید کشیدگی ہے،ہمارا میڈیا رپورٹ نہیں کررہا ہے۔امراللہ صالح افغان مذاکرات کے شدید مخالف ہیں۔وزیراعظم سمیت کسی کو پتا نہیں ،عرفان صدیقی کا معاملہ کیا ہوا ہے، یہ الگ نیٹ ورک ہے جوکام کررہا ہے۔پورے نیٹ ورک الگ سے کام کررہے ، جن کا عمران خان کو علم بھی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی کشیدگی انتہائی بڑھ گئی ہے،سیاسی کشیدگی کے ساتھ مذہبی کشیدگی بھی بڑھ رہی ہے،یکم اگست سے تاجروں کی ہڑتال کی کال اور اپوزیشن ایوان میں ارکان کے پروڈکشن آرڈر کا مطالبہ کرے گی،چیئرمین سینیٹ کا الیکشن ہے،تحریک لبیک پر بڑا کریک ڈاو¿ن ہوا تھا، جس کے بعد ان پر پابندی عائد کی گئی تھی، لیکن اب تحریک لبیک پر پابندی ہٹا دی گئی ہے،انہوں نے الیکشن میں بھی حصہ لیا تھا،ان کے کارکنان نے کافی عرصہ جیلیں کاٹی ہیں، لیکن ابھی تحریک لبیک خاموش ہے۔

سنجے دت کی 60 ویں سالگرہ کے موقع پر ان کی نئی فلم کا پوسٹر جاری

ممبئی(ویب ڈیسک) بالی ووڈ کے معروف اداکار سنجے دت کی 60 ویں سالگرہ کے موقع پر مداحوں کے لئے نئی فلم کا پوسٹر جاری کردیا گیا ہے۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلم نگری میں سنجو بابا کے نام سے پہچانے جانے والے سنجے دت آج کے روز اپنی 60 ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔ اس خوشی کے موقع پر بھی سنجے دت اپنے مداحوں کو نہ بھولے۔ اپنی سالگرہ کو منفرد بنانے کے لئے آج ہی کے روز ان کی نئی آنے والی فلم ’کے جی ایف چیپٹر ٹو‘ کا پہلا پوسٹر جاری کیا گیا ہے۔ہوم بیل فلم کی جانب سے سنجے دت کی نئی آنے والی فلم کا

پوسٹر جاری کیا گیا۔ فلم کے پوسٹر میں سنجو بابا منفرد انداز کے ساتھ منہ چھپائے غصے میں دکھائی دے رہے ہیں، سنجے دت فلم میں ادھیرہ کے نام کا مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں۔سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر سنجے دت نے بھی اپنی ٹوئٹ میں فلم کے پوسٹر پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس فلم کا حصہ ہونے پر مجھے بہت خوشی ہے۔واضح رہے کہ پراشانتھ نیل کی ہدایتکاری میں بننے والی فلم ’ کے جی ایف چیپٹر ٹو‘ کا پہلا پارٹ گزشتہ سال ریلیز کی جا چکا ہے تاہم فلم کا دوسرا حصہ سنجے دت کے کردار کے ساتھ ایک نئے انداز میں پیش ہونے جارہا ہے۔

سندھ میں بارش، کراچی میں بجلی کا نظام درہم برہم، 8 افراد جاں بحق

کراچی( ویب ڈیسک)سندھ کے مختلف علاقوں میں ہونے والی مون سون کی پہلی بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے اور کراچی میں بجلی کا نظام بری طرح درہم برہم ہوا جبکہ بارش کے باعث 4 نوجوانوں سمیت 8 شہری جاں بحق اور تین افراد زخمی ہوگئے۔کراچی کے مختلف علاقوں میں صبح سویرے ہونے والی بارش کی وجہ سے اسکولوں میں بچوں کی حاضری کم رہی جبکہ دفاتر اور کام پر جانے والے افراد کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں سب سے زیادہ بارش صدر میں 60 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی، گلشن حدید میں 21، لانڈھی میں 12 اور کیماڑی میں 5 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔محکمے کے مطابق کراچی میں جناح ٹرمینل کے اطراف میں 35ملی میٹر، موسمیات میں 34 ملی میٹر، مسرور بیس میں 32 ملی میٹر، ناظم آبادمیں 39، ایئرپورٹ کے علاقے میں 38 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔کراچی کے دیگر علاقوں میں سرجانی میں 50ملی میٹر، فیصل بیس میں 45 ملی میٹر، نارتھ کراچی میں 42 ملی میٹر اور سب سے زیادہ 60 ملی میٹربارش صدرمیں ریکارڈ کی گئی۔دوسری جانب لیاری ایکسپریس وے پر جگہ جگہ پانی بھر گیا، گاڑیوں کی طویل قطاریں لگنے کے باعث ٹریفک جام ہوگیا اور لوگ تاخیر سے دفاتر پہنچے۔آئی جی سندھ نے کسی بھی ہنگامی صورتحال میں پولیس اہلکاروں کو فوراً پہنچنے اور امدادی کارروائیاں کرنے کی ہدایت جاری کیں۔پولیس اور امدادی تنظیموں کے مطابق کراچی میں بارش کے دوران 4 نوجوانوں سمیت 8 افراد جاں بحق ہوگئے جن میں سے اکثریت کرنٹ لگنے دم توڑ گئے۔کراچی کے علاقے اختر کالونی کے سیکٹر ای کے گھر کے باہر کرنٹ لگنے سے 8 سالہ فرزانہ جاں بحق ہوئیں۔پولیس افسر سندر خان کا کہنا تھا کہ اخترکالونی میں بچے کھیل رہے تھے اس دوران 8 سالہ فرزانہ نے بجلی کے کھمبے کو چھوا جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوئی تھیں اور انہیں جناح ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔جناح ہسپتال کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جالی کا کہنا تھا کہ بچی کو ہسپتال لایا گیا تھا جہاں ڈاکٹروں نے ان کی انتقال کی تصدیق کردی۔بوٹ بیسن پولیس کے مطابق کلفٹن کے علاقے باتھ آئی لینڈ میں کرنٹ لگنے سے 30 سالہ شہری دم توڑ گیا جن کی لاش قانونی کارروائی کے لیے جناح ہسپتال منتقل کردی گئی۔گلبہار پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او ہدایت حسین کا کہنا تھا کہ ناظم آباد نمبر 2 میں کرنٹ لگنے سے 39 سالہ کاظم ضیا لقمہ اجل بن گئے۔چھیپا کے ترجمان کے مطابق ڈیفنس کے فیز 5 میں خیابان تنظیم کی گلی نمبر 17 میں واقع ایک گھر کے اندر بجلی کا کرنٹ لگنے سے 30 سالہ شرافت جاں بحق ہوگئے۔پولیس کے مطابق گلستان جوہر میں پارک ایونیو اپارٹمنٹ بلاک 19 میں کرنٹ لگنے 19 سالہ نوجوان غلام رسول جاں بحق ہوگئے۔ملیر سٹی میں کرنٹ لگنے سے 10 سالہ مہراب جبران اور 9 سالہ عمر رضا اورپاپوش نگر پولیس کی حدود میں صرافہ بازار میں 30 سالہ سعد احمد جاں بحق ہوئے۔بارش کے باعث کرنٹ لگنے سے کلفٹن کے علاقے زمزمہ میں ایک شخص جاں بحق ہوگیا جس کی لاش کو جناح ہسپتال منتقل کیا گیا۔اس سے قبل برسات کے پیشِ نظر کے الیکٹرک کی جانب سے تنبیہہ جاری کی گئی تھی جس میں بجلی کے کھمبوں اور ٹوٹے ہوئے تاروں کے قریب جانے سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔مون سون سیزن کے پیشِ نظر کے الیکٹرک نے شہریوں کے لیے حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کا انتباہ جاری کر رکھا ہے جس میں بارش کے دوران گیلے ہاتھوں سے برقی آلات نہ چھونے، بجلی کے کھمبے، درختوں یا پی ایم ٹی کے قریب نہ جانے جبکہ بچوں کو بجلی کے ساکٹ سے دور رکھنے کی ہدایت کی گئی۔اس کے ساتھ کسی بھی شکایت کی صورت میں کے الیکٹرک کے نمبر 118 اور بجلی جانے کی صورت میں غیر قانونی ذرائع سے بجلی نہ حاصل کرنے کی تنبیہہ بھی کی گئی۔

پی سی بی کا قومی ٹیم کے کپتانی کی تبدیلی کا معاملہ موخر کرنے کا اعلان

لاہور(ویب ڈیسک) پی سی بی کا قومی ٹیم کے کپتانی کی تبدیلی کا معاملہ موخر کرنے کا اعلان، ایم ڈی پی سی بی وسیم خان کا کہنا ہے کہ سرفراز احمد کو کپتان برقرار رکھنے یا نیا کپتان نامزد کرنے کا فیصلہ 2 اگست کے اجلاس میں نہیں کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے اعلان کیا ہے کہ قومی ٹیم کے کپتان کی تبدیلی کا فیصلہ فی الحال نہیں کیا جائے گا۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے 2 اگست کو بورڈ آف گورنرز اور کرکٹ کمیٹی کا اجلاس طلب کر رکھا ہے۔ اس اجلاس میں سرفراز احمد کو کپتان برقرار رکھنے یا ان سے کپتانی واپس لے لیے جانے کا فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔ اس حوالے سے ایم ڈی پی سی بی وسیم خان کا کہنا ہے کہ پاکستان کی اگلی سیریز ستمبر میں ہوگی ، اس سیریز میں کافی وقت ہے اس لیے کپتان کی تبدیلی سے متعلق فیصلہ کرنے کی کوئی جلد بازی نہیں ہے۔مزید بتایا گیا ہے کہ آئی سی سی ورلڈ کپ کے بعد پی سی بی کو پاکستانی ٹیم کی کارکردگی پر تشویش لاحق ہے۔ذرائع کے مطابق بورڈکھلاڑیوں کے کھیل میں تسلسل اور مستقل مزاجی دیکھنا چاہتا ہے کیونکہ پاکستان کا اگلا امتحان چند ماہ بعد ہے۔مصروف شیڈول اور ورلڈ کپ کے بعد کھلاڑیوں کو آرام کا موقع فراہم کیاگیا ہے تاکہ وہ تازہ دم اور ذہنی طور پر مطمئن ہو کر انٹر نیشنل مقابلوں میں حصہ لے سکیں۔گرین شرٹس کو نومبر ، دسمبر میں آسٹریلیا کیخلاف ٹی ٹونٹی اور ٹیسٹ سیریز کھیلنا ہے جبکہ آئندہ سال ایشیائ کپ اور ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ سے قبل صرف تین ون ڈے اور نو ،دس ٹی ٹونٹی میچز میں شرکت ممکن ہوسکے گی۔ واضح رہے کہ آئی سی سی ون ڈے رینکنگ میں پاکستان چھٹی اور ٹی ٹونٹی فارمیٹ میں پہلی پوزیشن پر فائز ہے تاہم کپتان سرفرازا حمد اور ہیڈ کوچ مکی آرتھر کی موجودگی میں قومی ٹیم گزشتہ ڈھائی سال میں ٹیسٹ کرکٹ میں نمایاں مقام حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔اس وقت پاکستان ٹیسٹ رینکنگ میں ساتویں پوزیشن پر ہے۔ذرائع کے مطابق پاکستانی ٹیم آئندہ سال ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ سے قبل ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے سلسلے میں سری لنکا ، آسٹریلیا، انگلینڈ اور بنگلہ دیش کیخلاف8 ٹیسٹ میچز کھیلے گی لہٰذا پی سی بی کو یہ فکر لاحق ہے کہ کس طرح پانچ روزہ فارمیٹ میں گرین شرٹس کی کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکے۔ ایک تجویز یہ بھی زیر غور ہے کہ ریڈ اور وائٹ بال کرکٹ کیلئے علیحدہ کپتا ن اور کوچز مقرر کر دیئے جائیں تاہم اس معاملے کو اس ماہ کے اواخر میں کرکٹ کمیٹی کے سامنے اجلاس میں اٹھایا جائےگا۔