مبینہ ویڈیو کا معاملہ: جج نے ن لیگ کے الزامات مسترد کر دیے

اسلام آباد: (ویب ڈیسک)احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے ن لیگ کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو حقیقت کے برعکس اور ساکھ متاثر کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔انہوں نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ ویڈیو جعلی، جھوٹی اور مفروضے پر مبنی ہے، مجھ پر بالواسطہ یا بلا واسطہ کوئی دباونہیں تھا اور نہ ہی کوئی لالچ پیش نظر تھا میں نے تمام فیصلےخدا کو حاضر ناظر جان کر اور قانونی شواہد کی بنیاد پر کیے۔احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ ن لیگ کی جانب سے پریس کانفرنس محض میرے فیصلوں کو متنازع بنانے اور سیاسی فوائد حاصل کرنے کیلئے کی گئی۔ارشد ملک کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اگر میں نے دباو یا رشوت کی لالچ میں فیصلہ سنانا ہوتا تو ایک میں سزا اور دوسرے میں بری نہ کرتا۔مریم نواز کی پریس کانفرنس پر اپنا موقف دیتے ہوئے جج نے کہا کہ نوازشریف کے مقدمے کے دوران مجھے بارہا ان کے نمائندوں کی جانب سے رشوت کی پیشکش کی گئی اور تعاون نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔ان کا کہنا ہے کہ رشوت کی پیشکش کو میں نے سختی سے رد کیا اور حق پر قائم رہنے کا عزم کیا۔پریس ریلیز میں جج نے اعتراف کیا کہ ناصر بٹ سے میری پرانی شناسائی ہے، ناصر بٹ اور اس کے بھائی عبداللہ بٹ عرصہ دراز سے مختلف اوقات میں مجھ سے بے شمار بار مل چکے ہیں۔پریس ریلیز میں کہا گیا کہ مریم صفدر صاحبہ کی کانفرنس میں دکھائی جانے والی ویڈیو حقائق کے برعکس ہے۔ اس ویڈیو میں مختلف مواقعوں پر ہونے والی گفتگو کو توڑ مروڑ اور سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کرنے کی مذموم کوشش کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی پریس کانفرنس میں میرے ادارے، میری ذات اور میرے خاندان کی ساکھ کو متاثر کرنے کی سازش کی گئی ہے لہذا اس میں ملوث افراد کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جانی چاہیے۔جج ارشد ملک نے مبینہ ویڈیو کے معاملے میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے ویڈیو اسکینڈل کا فزانزک اڈٹ کروانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ معاملے کی انکوائری کریں۔خیال رہے کہ گزشتہ روز ن لیگ کی نائب صدرمریم نواز نے شہباز شریف سمیت دیگر قیادت کے ہمراہ پریس کانفرنس کی تھی جس میں جج ارشد ملک پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے نواز شریف کی سزا کا فیصلہ دباو میں آکر سنایا تھا۔

آڈیو ویڈیو ٹیپ بنانے اور چلانے والے دونوں کردار سند یافتہ جھوٹے ہیں، فردوس عاشق

اسلام آباد: وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ آڈیو ویڈیو ٹیپ بنانے اور چلانے والے دونوں کردار سند یافتہ جھوٹے ہیں۔اپنے ٹوئٹر بیان میں فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ آڈیو ویڈیو ٹیپ بنانے اور چلانے والے دونوں کردار سند یافتہ جھوٹے ہیں۔ایک قاتل اور غنڈہ گینگ کا سربراہ جبکہ دوسری کیلبری فونٹ کی معروف جعلساز ہے، یہ وہ کردار ہے جو بے نامی دار ہے۔معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ سرکاری خزانے کو مال غنیمت سمجھ کر لوٹنے اور عوام کے وسائل پر ڈاکہ ڈالنے والوں سے مال مسروقہ کی برآمدگی جاری رہے گی۔ نوازشریف جیل میں ہیں تو مریم صفدر بتائیں کہ وہ کس حیثیت میں بغیر کسی استحقاق اتنا عرصہ سرکاری بلٹ پروف کار استعمال کر رہی تھیں۔

نواز لیگ سیاست کو “پوائنٹ آف نو ریٹرن “پر لے جانا چاہتی ہے : صمصام بخاری

لاہور:(ویب ڈیسک) وزیر اطلاعات پنجاب سید صمصام علی بخاری کا موجودہ سیاسی صورتحال پر تبصرہکرے ہوئے کہنا تھا کہ نواز لیگ سیاست کو “پوائنٹ آف نو ریٹرن “پر لے جانا چاہتی ہے اداروں کو متنازعہ بنانا لیگی قیادت کا بنیادی ایجنڈا ہے ۔بوگس دستاویزات اور ٹیمپرڈ ریکارڈ شریف فیملی کا خاصہ ہے خود کو قانون سے بالا تر سمجھنے والوں کو بھی اب جواب دینا ہوگاسب کو کٹہرے میں لانے کا نام ہی “نیا پاکستان” ہے۔ نواز لیگ بند گلی میں داخل ہو چکی،فرسٹریشن دیدنی ہے۔سزا سے بچنے کیلئے ہاتھ پاو¿ں مارے جا رہے ہیں۔ لیگی قیادت سارے ملک کو ہیجانی کیفیت میں ڈالنا چاہتی ہے۔فرد واحد کی سزا کلی مسئلہ نہیں، پاکستان کو آگے بڑھنا ہے۔قاتل اور مجرموں کو آلہ کار بنا کر کونسا ریلیف لینا چاہتے ہیں؟دوسروں پر انگلیاں اٹھانے والے اپنا ماضی کیسے بھول گئے؟

حکومت حاجیوں کو پانچ ارب روپے واپس کر رہی ہے: فواد چوہدری

اسلام آباد (این این آئی) وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت حاجیوں کو پانچ ارب روپے واپس کر رہی ہے۔ ایک بیان میں فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت حاجیوں کو پانچ ارب روپے واپس کر رہی ہے، یہ رقم تقریباً اس سبسڈی کے برابر ہے جو حکومت سے مانگی جا رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ذاتی فائدے لینے کی بجائے مقصد اللہ کی خوشنودی ہو تو اللہ کی مدد بھی شامل ہو جاتی ہے۔

ڈسٹرکٹ جیل میں بھتہ خوری ، کرپشن ، منشیات فروشی عروج پر

وھاڑی (رپورٹ شیخ خالد مسعود) ڈسٹرکٹ جیل وہاڑی جس کا شمار پنجاب کی ماڈل جیلوں میں ہوتا ہے آجکل بھتہ خوری،کرپشن منشیات، قیدیوں پر تشدد اور اڑدی لگا کر مال بٹورنے جیسے الزامات کے علاوہ قیدیوں کے کھاتہ میں کنٹین سے ملنے والے سامان کئی گناہ بڑھا کر لکھ کر لاکھوں روپے کمائے جانے لگے جسکی وجہ سے اس لوٹ مار کے خلاف قیدی سراپا احتجاج ہیں قیدیوں نے خبریں ہیلپ لائن کے نام لکھے گئے خط میں تحریر کیا ہے کہ ڈسٹرکٹ جیل وھاڑی میں کنٹین سے قیدیوں کو دئیے جانے والا سامان قیدی کے سامنے فاونٹین پن کے ذریعے نیلی سیاہی سے لکھا جاتا ہے اور کھاتہ پر قیدی کے دستخط، انگوٹھا لگوانے کے بعد ریموو کرکے کئی گنا زیادہ کر کے لوٹ مار کی جارہی ہے جس سے سات آٹھ سال سے قید قیدیوں کے ورثا جو پہلے ہی کیسوں پر اخراجات کر کے تنگ آچکے ہوتے ہیں مہنگائی کے اس دور میں کنٹین سے خریدی گئی اشیا کی مقدار کو کئی گنا بڑھا کر لکھنے کی وجہ سے سخت پریشان ہیں اشیا کے نرخ زیادہ اور کوالٹی سب سٹنڈرڈ ہوتی ہے جیل میں اسوقت منشیات عام ہیں 1000 روپے کی منشیات 10 سے 15 ہزار میں فروخت کی جاتی ہے جبکہ مشروبات اور سبزیاں ورثا سے نہی لینے دی جاتی مجبور کیا جاتا ہے کہ کنٹین سے مہنگے داموں لی جائے تاکہ ڈبل لکھی جائیں جبکہ “ٹوری” قیدی یعنی سفارشی یا پیسے دینے والے قیدیوں کو باہر سے ملاقات پر سبزیاں وغیرہ لانے کی اجازت دی جاتی ہے ، درخواست میں لکھا گیا ہے کہ جب سے رضوان سعید ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ تعینات ہوئے ہیں یہ سلسلہ شروع ہوا ہے اسی طرح قیدیوں پر تشدد ، پیسے نہ دینے یعنی سب اچھا نہ کرنے والے قیدیوں کی “اڑدی”(روزانہ بارک اور ساتھی قیدی تبدیل کرنا) لگائی جاکر نمازی اور شریف قیدیوں کو بدمعاشوں نشئیوں اور بے نمازیوں کے ساتھ پیسے نہ دینے پر سزا کے طور رکھا جاتا ہے جبکہ پیسے نہ دئیے جائیں تو حقیقی بھائیوں کو بھی الگ الگ بارک میں بند کر دیا جاتا ہے ، جیل ھسپتال میں غریب قیدیوں کو دوائی نہی دی جاتی ، ٹوری اور سب اچھا والے قیدی جیل میں کسی قیدی کا سر بھی پھاڑ دیں تو ڈپٹی کو 10 ہزار دیکراپنے کھڈے(رہنے کی جگہ) پر ہی رھتے ہیں انہیں کوئی پوچھتا نہی اور اگر غریب قیدی دوسرے سے اونچا بھی بول لے تو تشدد کرکے پنشمنٹ بلاک میں بند کر دیا جاتا ہے ،درخواست میں قیدیوں نے مذید الزام لگایا کہ محمود عالم اسسٹنٹ جیل میں دھشت کی علامت سمجھا جاتا ہے وہ قیدیوں کے سروں پر جوتے سے تشدد کرواتا ہے جسکی وجہ سے کئی اسیران ذھنی مریض بن چکے ہیں جسکے خلاف انکوائریاں بھی چل رہی ہیں جو سفارش سے ٹھپ کروادیتا ہے ڈپٹی کے دو چہیتے ملازم ذوالفقار جندران اور بشیر جلاولہ ہیں جو ظالم ہیں قیدیوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ کوئی قیدی زبان کھولے یا کسی دورہ پر آنے والے جج صاحبان کو کوئی شکایت کرے تو بعد میں تشدد کے علاوہ چالان کاٹ کر دور درازجیل میں بھجوا دیا جاتا ہے تاکہ آئیندہ کوئی شکایت کی جرات نہ کرسکے چند روز قبل نعیم ولد محمد یار قیدی کا چالان اسی وجہ سے اسکی رضامندی کے خلاف نکال دیا گیا جو انتظامیہ کے خلاف جج صاحبان کو شکایت کرتا رہتا تھا قیدیوں نے مطالبہ کیا کہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل رضوان کے خلاف فی الفور کاروائی کی جائے، کنٹین کا معیار، مقدار اور ریٹ درست کئے جائیں اور کالی بال پوائنٹ پنسل یا پوائنٹر سے خرید کی گئی اشیا لکھ کر قیدی سے دستخط یاانگھوٹھا لگوایا جائے تاکہ بعد میں ریموو کرکے وزن یا تعداد زیادہ نہ کی جاسکے، جیل ہسپتال کا نظام درست کیاجائے، اعلی’ سطعی انکوائری ٹیم تشکیل دی جائے جو اس ظلم کی چھان بین کرے، ملاقات کا جو نظام دوسری جیلوں میں رائج ہے وہ وھاڑی جیل میں رائج کیا جائے، اسسٹنٹ محمود عالم اور اسکے چہیتے حوالدار ذوالفقار جندران اور بشیر جرولہ کو بیرک کا انچارج مقرر نہ کیا جائے اس تحریری درخواست پر بیوروچیف خبریں گروپ آف نیوز پیپرز چینل 5 وھاڑی شیخ خالد مسعود ساجد نے لیگل ایڈوائزر لبنی’ احتشام ایڈووکیٹ اور سوسائٹی فار ہیومن رائٹس کی خاتون جنرل سیکرٹری نوشین ملک اور ھاشم سلطان کے ہمراہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عاقل حسن چوھان سے انکے چیمبر میں ملاقات کی اور درخواست دھندگان کے ناموں کے بغیر وہ درخواست بھی دکھائی جس پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عاقل حسن چوھان نے جیل میں ہونے والے ایسے واقعات پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ قیدیوں کے ساتھ حسن سلوک ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کا حصہ ہیں وہ جیل میں قیدیوں کے مسائل حل کروانے کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرینگے اور خط کی روشنی میں قیدیوں کے ساتھ ہونے والے ظلم اور زیادتی کو ہر گز برداشت نہی کرینگے، قیدیوں کو معیاری اشیا اور نرخ نامہ کو مارکیٹ کمیٹی کےنرخوں کے مطابق یقینی بنوائیں گے بعد ازاں ٹیم ڈسٹرکٹ جیل وھاڑی پہنچ گئی جہاں پر سب سے پہلے کنٹین پرموجود ہیڈ وارڈر محمد یوسف کی موجودگی میں ٹھیکیدار کے نمائیندے محمد مغیث انور سے قیدیوں کے اکاونٹ کھاتے میں لکھی جانے والی اشیا کے رجسٹر کو چیک کیا تو قیدیوں کے ساتھ ہونے والا ظلم سر عام ہو رھا تھا آج کے جدید دور میں بھی ایک سازش کے تحت فاونٹین پن میں ہلکی نیلی سیاہی ڈالکر قیدیوں کے سامنے سامان لکھ کر دستخط یا انگھوٹھا لگوا کر اسکے آگے قیمت لکھنے سے پہلے ریموو کرکے 1/2 کلو کو ڈیڑھ ، 50 گرام چائے کی پتی کو ریموو کرکے 100 گرام لکھنے جیسی سینکڑوں تحریریں صاف دکھائی دے رہی تھیں خبریں ٹیم نےاسکی تصاویر بھی بنائیں جسکے بعدٹیم سپرنٹنڈنٹ ڈسٹرکٹ جیل وھاڑی میاں ندیم فضل جنہوں نے دو اڑھائی ماہ قبل ہی اپنے عہدہ کا چارج سنبھالا ہے سے انکے آفس میں ملاقات کی اور قیدیوں سے ہونے والے مظالم کی بات کی اور قیدیوں سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا جس پر ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل رضوان سعید اور دیگر عملہ کے ہمراہ مختلف قیدیوں سے ملاقات کی اور ان کے مسائل کے بارے میں دریافت کیامگرٹیم کو کسی قیدی نے جیل عملہ کے خلاف کوئی بات نہ کی البتہ چند تعلیم کے حصول کے خواہشمند قیدیوں نے ٹیکنیکل تعلیم دینے والے ادارے پنجاب ٹویٹا کا سینٹر جیل میں بنوانے کا مطالبہ کیا سپرنٹنڈنٹ جیل میاں ندیم فضل کو جب کنٹین میں ہونے والی زیادتیوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا تو انہوں نے فوری طور پر ریکارڈ منگوا لیا جس پر خبریں ٹیم نے انہیں ریموو کرکے کوانٹٹی بڑھا کر قیدیوں کے ساتھ ہونے والے ظلم کی عملی تصویر اور ریکارڈ ملاحظہ کروایا دیا جس پرانہوں نے کہا کہ قیدیوں کے ساتھ یہ زیادتی ان کی نظروں سے اوجھل تھی آج سے بلیک بال پوائینٹ استعمال کی جائے گی اور اسکی تحقیقات بھی کروائی جائے گی اس موقع پر ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل رضوان سعید نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی تردید کی اور کہا کہ جب تاریخوں پر قیدی ، حوالاتی جاتے ہیں تو واپسی پر تلاشی پر منشیات وغیرہ لانے والوں کے خلاف کاروائی کی جاتی ہے چند روز قبل ایک قیدی سے تلاشی کے دوران 10 گرام چرس برآمد ہوئی تو اسکے خلاف باقاعدہ مقدمہ درج کروایا گیا جبکہ 10 گرام سے کم والے 3 قیدیوں کو پنشمنٹ بلاک میں رکھا گیا سپرنٹنڈنٹ جیل میاں ندیم فضل نے بتایا کہ 150 قیدی، حوالاتی روزانہ تاریخوں پر جیل سے باہر جاتے ہیں جبکہ 400 کی روزانہ ملاقات آتی ہے وہ اپنے ساتھ سامان کے بنڈل لیکر آتے ہیں مگر ماڈل جیل وھاڑی میں آج بھی 100 سالہ پرانا چیکنگ کا نظام مینول طریقہ رائج ہے نہ کوئی سکینر نہ واک تھرو گیٹ قیدی جوتیوں کے اندر بھی منشیات چھپا کر لانے کی کوشش کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ کسی بھی قیدی کا ایک جیل سے دوسری جیل میں چالان ہوم ڈیپارٹمنٹ کی اجازت کے بغیر نہی ہوتا ایک اور سوال پر کہا تمام قیدیوں کو ادرک ،سبز مرچ ، دھنیا وغیرہ لانے کی اجازت ہے جبکہ دیگر سبزیاں جیل کی زمین میں اگائی جاتی ہیں وہی استعمال کی جاتی ہیں۔

احساس پروگرام سے غریب پروان چڑھے گا ، ہر ماہ ہزاروںلوگوں کو بلا سود قرضہ دیا جائیگا

اسلام آباد(آئی این پی ) وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی بہبود ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا ہے کہ احساس پروگرام ان لوگوں کیلئے ہے، جن کے پاس نوکریاں نہیں، پروگرام کے تحت 4 سال میں ہر ماہ 80 ہزار لوگوں کو بلاسود قرضہ دیا جائے گا، ، ہرماہ نیا پروگرام لائیں گے، کل 391مقامات پر بلاسود قرضے دینے کی تقریبات ہوئیں اور 151 لوگوں کو بلاسود قرضے دیئے گئے ، بہت سے لوگوں کی زندگیوں میں چھوٹے قرضوں سے انقلاب آسکتاہے، مرغیوں اور انڈوں کا پروگرام اہم ہے، ، ایک ماہ میں تمام صوبوں میں پروگرام لانچ ہوگا،حکومت نے احساس کیا سڑکوں پر سونے والوں کیلئے پناہ گاہیں بنائیں، وزیراعظم کے احساس پروگرام کے آغاز سے غریب کی زندگی میں انقلاب آئے گا، 42.65ارب روپے چھوٹے کاروبار کےلئے رکھے ہیں جبکہ لاکھوں افراد اس سے مستفید ہوں گے، ا حساس پروگرام میں شفافیت کو مکمل طور پر یقینی بنائیں گے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی بہبود ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ غربت کے خاتمے کے پروگرام میں این جی اوز شامل ہوں گی، اس احساس پروگرام کا آغاز وزیراعظم عمران خان نے خود شروع کیا چونکہ کل مبارک دن تھا، جب اس پروگرام کا آغاز ہوا اس پروگرام میں 42.65 ارب روپے کا استعمال کیا گیا، لاکھوں لوگ اس تعلیم کے ہنر سے مستفید ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر ماہ ایک نیا پروگرام کا آغاز کریں گے، اس پروگرام کے تحت لوگوں میں مثبت اثرات نظر آئیں گے، اس پروگرام کے تحت 391مقامات پر قرضے دینے کی تقریبات ہوئیں، پاکستانی حکومت چار سال میں ہر ماہ 80ہزار لوگوں کو بلا سود قرضے فراہم کرے گی جبکہ اس پروگرام کے تحت 3.02بلین رقوم بلا سود قرضے دیئے گئے، لاکھوں لوگوں کو چھوٹے اثاثوں کی منتقلی ہو گی، اس پروگرام کے تحت 151لوگوں کو بلاسود قرضے دیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پانچ ملین بجٹ سے لیا ہے جبکہ باقی پیسہ موجودہ حکومت سے لیا ہے ہم ان اداروں کو شامل کریں گے جو ان کےلئے تجربہ رکھتے ہیں، اس پروگرام کے تحت روزگار کے قرضوں کےلئے لوگوں میں انقلاب آئے گا، اس پروگرام کے تحت قرضوں کے پروگرام سے نا مساعد حالات کا شکار لوگوں کو باعزت روزگار ملا، اس پروگرام کے تحت سود سے پاک قرضے اور ووکیشنل تربیت فراہم کی جائے گی، اس پروگرام کے تحت ایک کروڑ 61 لاکھ لوگ مستفید ہوں گے، حکومتی اداروں میں نظم و ضبط کی بہتری کےلئے کام کریں گے، جلد عام آدمی کی زندگی میں مثبت اثرات نظر آئیں گے، کم آمدن لوگوں کو معاشی ترقی کے دھارے میں شامل کیا جائے گا، بہترین انتظامی امور اور شفافیت سے احساس پروگرام کو کامیاب کریں گے،وزیراعظم عمران خان نے ہر فورم میں غریب اور مستحق لوگوں کے حقوق کی بات کی، پسماندہ طبقے کو استحصال سے نجات کےلئے پالیسیاں بنائی جا رہی ہیں۔

عمران خان ٹرمپ کو دورہ پاکستان کی دعوت ، مسئلہ کشمیر حل کرانے کا مطالبہ کرینگے

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان دورہ امریکہ کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دورہ پاکستان کی دعوت دیں گے، اس کے ساتھ دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو بڑھانے پر زور دیا جائے گا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکہ کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو وسعت دینے کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھانا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ وزیراعظم امریکی حکام پر زور دیں کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل میں کردار ادا کریں، اس کے علاوہ افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے پاکستان کی کوششوں کے حوالے سے بھی بریف کیا جائے گا۔ انھوں نے بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ پاکستان سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید وسعت ملے گی اور اعتماد کی بحالی بھی ہوگی۔

عثمان بزدار کا رات گئے بارش سے متاثرہ علاقوں کا دورہ

لاہور (وقائع نگار) پنجاب مےں تربےت ےافتہ نرسنگ فورس کےلئے نرسنگ ڈگری پروگرام شروع کرنے کا فےصلہ کےا گےا ہے۔ نرسنگ ڈگری پروگرام کےلئے نجی شعبے کی معاونت بھی حاصل کی جائے گی جبکہ صوبہ بھر مےں پےرا مےڈےکل سٹاف کی آسامےاں مشتہر ہوچکی ہےں، بھرتی جلد شروع ہوگی۔وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارکی زیر صدارت وزےراعلیٰ آفس مےں اعلی سطح کا اجلاس منعقد ہوا ،جس مےں نشترٹو کے منصوبے پر پےشترفت کا جائزہ، بجٹ اور دےگر امور پر تبادلہ خےال کےا گےا۔ صوبہ بھر مےں ٹراما سےنٹرز کے قےام اور اےمرجنسی سروسز کو اپ گرےڈ کرنے اور محکمہ صحت مےں رواےتی فائل سسٹم کی بجائے ای فائلنگ کا نظام لانے کی تجاوےز کا جائزہ لےا گےا۔ وزےراعلیٰ نے فوری طور پر متعلقہ فرےقےن سے سفارشات طلب کرلیں۔ وزےراعلیٰ نے ہداےت کی کہ سرکاری ہسپتالوں مےں ادوےات کی فراہمی کا عمل جلدازجلد مکمل کےا جائے۔ اس موقع پر محکمہ صحت کے حکام نے ےقےن دہانی کرائی کہ چند ماہ مےں ادوےات کی فراہمی سے متعلق تمام تر شکاےات کا ازالہ کر دےا جائے گا۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے رات گئے بارش کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے لاہور شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا۔ وزیراعلیٰ نے بغیر پروٹوکول اور سکیورٹی شہر کے مختلف علاقوں میں گھوم کر صورتحال کا خود جائزہ لیا۔ عثمان بزدار نے فیروزپور روڈ، اچھرہ، شاہ جمال، مسلم ٹا?ن، کینال روڈ اور جیل روڈ کا دورہ کیا۔ وزیراعلیٰ شہر میں نکاسی آب اور صفائی کی صورتحال کا جائزہ لیتے رہے۔ عثمان بزدار نے شہر میں نکاسی آب کی صورتحال کی مسلسل مانیٹرنگ کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار رات گئے اچانک سروسز ہسپتال پہنچ گئے۔ سروسز ہسپتال میں مریض اور ان کے لواحقین رات کے آخری پہر وزیراعلیٰ کو دیکھ کر حیران رہ گئے۔”آپ یہاں؟“ حیران مریض نے وزیراعلیٰ سے سوال کیا تو وزیراعلیٰ نے جواباً کہا” جی ہاں، آپ کی خیریت معلوم کرنے آیا ہوں“۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار مریضوں اور ان کے لواحقین سے دوستانہ انداز میں گفتگو کرتے رہے اور ہیلتھ سروسز کے بارے میں دریافت کیا۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رات گئے شہر کے دورے کا مقصد حقیقی مسائل سے آگاہی حاصل کرنا ہے تاکہ وزیراعظم عمران خان کے وڑن کے مطابق عوام کو حقیقی ریلیف کا ہدف پورا کیا جاسکے۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارنے مےو ہسپتال سرجےکل ٹاورمےں زخمی ڈپٹی کمشنر ڈی جی خان کی عےادت کی۔ وزےراعلیٰ نے معالجےن سے ڈپٹی کمشنر طاہرفاروق کے علاج کے بارے مےں درےافت کےا۔ وزےراعلیٰ عثمان بزدار نے ڈپٹی کمشنر طاہر فاروق کی جلد صحت ےابی کےلئے دعا اور نےک تمناو¿ں کا اظہار کےا۔ وزےراعلیٰ نے اس موقع پرسرجےکل وارڈکے دےگر مرےضوں کی مزاج پرسی بھی کی۔

ویڈیو سکینڈل : ناصر بٹ کیخلاف قتل ، زنا کے مقدمات ، متعدد میں اشتہاری

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف کی طرف سے جاری کردہ ویڈیو سکینڈل کے مرکزی کردار ناصر بٹ کیخلاف مقدمات کا ریکارڈ منظر عام پر آ گیا۔دنیا نیوز کے مطابق ناصر بٹ کیخلاف اسلام آباد، راولپنڈی میں 14 سے زائد مقدمات درج ہیں، پہلا مقدمہ 9 جون 1982 کو کار سرکار میں مداخلت کا تھانہ مری روڈ میں درج ہوا، 28 جنوری 1986 کو تھانہ سٹی میں اقدام قتل کا مقدمہ درج ہوا، 23 مئی 1986 کو تھانہ صادق آباد میں قتل اور اقدام قتل کا مقدمہ درج ہوا۔ریکارڈ کے مطابق 4 جون 1986 کو ناصر بٹ کیخلاف تھانہ گنج منڈی میں ناجائز اسلحہ رکھنے کا مقدمہ درج ہوا، 15 دسمبر 1986 کو تھانہ صادق آباد میں زنا اور پولیس پر حملے کا مقدمہ درج ہوا۔ 2 دسمبر 1987 تھانہ گنج منڈی میں اقدام قتل اور قتل کی اعانت کے تحت مقدمہ درج ہوا، 27 مارچ 1990 میں تھانہ آر اے بازار میں اقدام قتل کا مقدمہ درج ہوا۔دنیا نیوز کے مطابق 17 مئی 1993 میں تھانہ وارث خان میں اقدام قتل کا مقدمہ درج ہوا، 7 اکتوبر 1993 کو تھانہ گنج منڈی میں اقدام قتل کا مقدمہ درج ہوا،۔20 مئی 1994 کو تھانہ وارث خان میں پولیس پر حملے اور کار سرکار میں مداخلت کا مقدمہ درج ہوا۔ریکارڈ کے مطابق 11 جنوری 1996 کو تھانہ گوجر خان میں غفلت سے گاڑی چلاتے ہوئے ایک شخص کو قتل کرنے کا مقدمہ بھی درج ہوا، 8 اپریل 1996 میں اسلام آباد کے تھانہ کوہسارمیں بھی مقدمہ درج ہوا، 14 اکتوبر 1996 کو تھانہ گنج منڈی میں مقدمہ درج کیا گیا، 15 اکتوبر 1996 کو تھانہ صادق آباد میں قتل اور اقدام قتل کا مقدمہ درج ہوا، متعدد مقدمات میں اشتہاری بھی رہا، عدالتوں نے وارنٹ بھی جاری کئے۔

نواز شریف کو دباﺅ پر سزا سنائی گئی ، مریم نواز کا دعویٰ

لاہور (خبرنگار) مسلم لیگ (ن) نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو جاری کی ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ نوازشریف کو سزا دبا? پر سنائی ہے، نوازشریف کےخلاف کوئی ثبوت نہیں تھا، ضمیر ملامت کر رہا ہے، رات کو نیند بھی نہیں آتی، جج صاحب نے ناصر بٹ کو خود گھر بلا کر ثبوت پیش کیے کہ نوازشریف بے قصور ہے۔ ہفتہ کو مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف، مریم نواز، شاہد خاقان عباسی، خواجہ آصف، احسن اقبال اور دیگر نے پریس کانفرنس کی جس میں فاضل جج کی مبینہ ویڈیو میڈیا کو جاری کی گئی۔ اس موقع پر میاں شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کو نیب ریفرنس میں سزا بدترین ناانصافی ہے، امید ہے انہیں ضرور انصاف ملے گا۔ نوازشریف کے ساتھ انصاف کے حوالے سے بدترین بے انصافی کی گئی ہے۔ ٹرائل کورٹ کی جھول میں ناقابل تردید شواہد ہیں۔ عوام کے سامنے ایسے شواہد پیش کرنے جا رہے ہیں امید ہے کہ عدالت عظمیٰ معاملہ دیکھے گی۔ نوازشریف نے ایٹمی پاکستان کو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ نوازشریف سی پیک کے موجد ہیں۔ عدالت عظمیٰ اور مقتدر ادارے ایسے شخص کو جو تین بار وزیراعظم رہا اور خدمت کی ہو، انصاف ضرور پہنچائیں گے۔ مریم نواز نے کہا کہ پاناما سے اقامہ تک ریفرنسز کا سفر آج بھی جاری ہے، انتقام پر مبنی فیصلے سنائے گئے، نوازشریف پر لگنے والے الزامات کے ثبوت نہیں ملے لیکن پھر بھی انہیں سزا ہوئی، مفروضوں اور انتقام پر مبنی فیصلے سنائے گئے، نواز شریف پر مقدمات شروع ہونے سے پہلے ہی فیصلے ہوئے، نواز شریف کی بے گناہی کی غیبی مدد آئی ہے، سزا دینے والا خود بول اٹھا کہ نوازشریف کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ ہم نے رسیدیں بھی دیں، ثبوت بھی دیئے، سب کچھ جانتے ہوئے بھی سازش اور انتقام ہے ، ہم عدالت میں پیش ہوئے، ان کے ساتھ بے گناہ بیٹی کو بھی گھسیٹا گیا اور جیل میں ڈال دیا گیا۔ ہم نے ثبوت دیئے لیکن ہمارے ثبوتوں کو تسلیم نہیں کیا گیا۔ مریم نواز نے کہا کہ ہم نے بار بار عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا لیکن ہر بار نئی سزا آتی رہی پھر نوازشریف نے اپنا معاملہ اللہ کی عدالت میں چھوڑ دیا۔ اب ایسی مدد آئی ہے کہ سب حیران اور پریشان ہوگئے، سزا دینے والا خود بول اٹھا کہ نوازشریف کے ساتھ زیادتی اور ناانصافی ہوئی، سزا دینے والا خود بول اٹھا کہ فیصلہ کیا نہیں کروایا گیا ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ میں وہ کہانی شیئر کرنے جا رہی ہوں کہ یہ ناقابل تردید حقیقت ہے جس کے بعد نوازشریف سرخرو ٹھہر جائے گا پھر رتی برابر شک نہیں رہتا کہ نوازشریف ظلم اور ناانصافی کا نشانہ بنا۔مریم نواز نے کہا کہ میں آپ کو ایک ریکارڈنگ دکھانے لگی ہوں جو میاں نوازشریف سے محبت کرنے والے نے بنائی ہے۔ نیب جج ارشد ملک جنہوں نے العزیزیہ ریفرنس میں سزا سنائی۔ اس کے نتیجے میں نوازشریف کوٹ لکھپت جیل میں ہیں۔ویڈیو ریکارڈنگ کے مطابق ، یہ ناصر صاحب کی گاڑی ہے اور جج صاحب کا اپنا گھر ہے، ارشد ملک کا گھر ہے، جہاں بٹ صاحب کو بلایا تھا،ان کی پرانی جان پہچان تھی۔اب ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ نیب عدالت کے جج تشریف لاتے ہیں۔جج صاحب فرماتے ہیں کہ ہر چیز کو تھوڑا تھوڑا جس طرح ساز بجانے والے ہوتے ہیں کبھی یہاں سے ٹائٹ کیا کبھی وہاں سے، آخر میں وہی آواز نکلتی ہے، جو وائلن بجانے والی نکلتی ہے۔ جہاں وہ لے جانا چاہتے ہیں۔ اب وہ اپنی زبان سے فرماتے ہیں کہ میرے فیصلوں میں کیا جھوٹ تھا اور کیا جھول تھا اور کس طرح نوازشریف کو سزا دی گئی۔انہوں نے کہا کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی ویڈیو دکھائی جس میں انہوں نے (ن) لیگ کے ہمدرد ناصر بٹ کو اپنے گھر پر بلاکر ملاقات کی۔ارشد ملک نے ویڈیو میں مبینہ طور پر کہا کہ نواز شریف کو سزا سنانے کے بعد میرا ضمیر ملامت کر رہا ہے اور مجھے ڈراو¿نے خواب آتے ہیں،رات کو نیند نہیں آتی، میں اس کا ازالہ کرنا چاہتا ہوں، نوازشریف پر نہ ہی کوئی الزام ہے نہ ہی کوئی ثبوت ہے، میں نے میاں صاحب سے زیادتی کی۔ میں نے بغیر ثبوت کے سزا سنائی، یہ فیصلہ کیا نہیں کرایا گیا ہے۔ جج نے کہا کہ سزا کا فیصلہ قانون سے متصادم ہے اور کیس میں دہرا معیار اپنایا گیا جو غیرقانونی ہے اور معاملات کو مشکوک بناتا ہے، لندن فلیٹس کا پاناما کیس سے کوئی تعلق نہیں بنا، حسین نواز پاکستانی شہری نہیں، حسین نواز کے متعلق کوئی ثبوت نہیں ملا کہ پیسے سعودی عرب بھجوائے گئے۔ مریم نواز نے کہا کہ وعدہ کیا تھا نوازشریف کیلئے آخری حد تک جاو¿ں گی اور انہیں مرسی نہیں بننے دوں گی، تو یہ وہ آخری حد ہے، ذوالفقار علی بھٹو کی سزا کو بھی بعد میں جوڈیشل مرڈر قرار دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے یہ ویڈیو صحافیوں کو دے دی ہے اب آپ ہی فیصلہ کرسکتے ہیں سچ کیا ہے یا جھوٹ کیا ہے۔آج سے مجھے بھی خطرہ ہے لیکن میں اپنے والد کی خاطر پاکستان کی ستر سالہ تاریخ میں جو ہوتا آ رہا ہے اسے روکوں گی۔ان کا کہنا تھا کہ سب جانتے ہیں کہ سلیکٹڈ وزیراعظم عمران خان کی اوقات کیا ہے اور بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی آپ کا فون نہیں اٹھا رہے، نواز شریف کیخلاف فتوے لگانے والے کہاں ہیں، نواز شریف باہر آئے تو عوام کا سیلاب آئے گا۔ آپ کو لگ پتہ جائے گا کہ عوام کس کے ساتھ کھڑے ہیں۔ میرے والد سب جانتے ہیں ان کے ساتھ کس نے سازش کی۔ مسلم لیگ (ن) کے دور میں معیشت بہت تیزی سے ترقی کر رہی تھی، سلیکٹڈ لوگوں نے ملکی معیشت کا بیڑا غرق کر دیا۔ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر کا کہنا تھا کہ آپ کس طرح اقتدار میں آئے سب جانتے ہیں، کن لوگوں نے بساط بچھائی سب جانتے ہیں، نواز شریف کے سپاہی شہباز شریف نے ملکی ترقی کے لیے دن رات ایک کیے، ڈینگی آیا تو انہوں نے صحیح معنوں میں خادم اعلی بن کے دکھایا۔ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر کا مزید کہنا تھا کہ جن وزیراعظم کو ظلم کی بھینٹ چڑھایا گیا ان کا مقدمہ آخر تک لڑوں گی۔ کب تک عوامی نمائندے جلا وطن ہونگے اور کب تک جھوٹے مقدمات میں تین بار وزیراعظم رہنے والے کو جیل میں ڈالیں گے۔ کرپشن پر قانون کو فیصلہ کرنے دیں کہ کون غلط ہے، من پسند فیصلوں کو قانون کا نام نہیں دیا جاتا۔ کیا انصاف یہ ہے کہ جج کی بداعمالیوں کی سزا کوئی اور بھگتے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ نوازشریف کو ٹرائل کورٹ نے سزا دی انہیں انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔ سزا دینے کا پورا عمل بدنیتی پر مشتمل ہے۔ نیب کا کوئی افسر سعودی عرب میں جائیداد کی حقیقت جاننے کے لیے نہیں گیا۔ نوازشریف پر الزامات لگے لیکن کوئی ثبوت سامنے نہیں آئے۔ سب جانتے ہیں پاناما سے سفر شروع ہوا، تین دفعہ کا وزیراعظم 70 سال کی عمرمیں قید ہے اور کوٹ لکھپت جیل میں پابند سلاسل ہیں۔ ہم نے عدالت میں 40 سال پرانے ثبوت دیئے۔ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر کا مزید کہنا تھا کہ ٹھوس اور ناقابل تردید ثبوت ہیں، میرے والد سرخرو ہونگے۔ سب جانتے ہیں یہ احتساب نہیں انتقام ہے۔ منی لانڈرنگ کے بھی شرمناک الزامات لگے جن میں کوئی حقیقت نہیں۔ اس ویڈیو کے بعد سب کو پتہ چل گیا ہو گا کہ منی لانڈرنگ کے الزام میں کتنی حقیقت ہے۔مریم نواز کا چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی ویڈیو کے حوالے سے تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ اللہ اور اس کے بندے کے درمیان ہے میں اس پر کوئی رائے نہیں دینا چاہتی عوام بہتر جانتی ہے سچ کیا ہے اور جھوٹ کیا ہے۔