وزیراعظم کا بے نامی جائیدادوں کی نشاندہی کرنے والوں کو 10 فیصد رقم دینے کا اعلان

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے بے نامی پراپرٹی کی نشاندہی کرنے پر انعامی رقم 3 فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کرنے کا اعلان کردیا۔اسلام آباد میں ’احساس پروگرام‘ کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیراعظم نوازشریف نے اقتدار میں رہتے ہوئے دبئی اور لندن کے 40،40 دورے کیے، یہ سب دورے قوم کے پیسوں سے کیے گئے، ان لوگوں نے قوم کو مقروض کردیا اور پھر قوم کی دولت کو لٹاتے رہے۔عمران خان نے کہا کہ ہر جگہ ناانصافی ہے، نچلے طبقے پر ظلم ہو رہا ہے، آج پتہ چلا کہ 5 فیصد پاکستانیوں کو ہیپاٹائٹس سی ہے، نئے پاکستان میں غربت کا خاتمہ ہوگا، غربت کم کرنے کے لیے ایک پروگرام لا رہے ہیں جس میں ہر وزارت کا کردار ہوگا، حکمرانوں کا کام تھا کہ قوم کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرتا مگر یہاں تو مقتدر طبقہ قوم کے ٹیکس کے پیسوں سے بیرون ملک علاج کراتا رہا جب کہ یہ لوگ جیل میں بھی جاتے ہیں تو انہیں لندن سے علاج کرانا ہوتا ہے، 30 سال اقتدار میں رہنے کے باوجود انہوں نے کوئی اسپتال نہیں بنایا۔عمران خان نے کہا کہ شہبازشریف مجھے کہتے ہیں کہ اتنا کرو جتنا برداشت کرسکو، میرا شہباز شریف کو پیغام ہے کہ میں موت بھی برداشت کرسکتا ہوں مگر آپ موت برداشت نہیں کرسکتے کیونکہ آپ کا پیسہ باہر پڑا ہے جسے آپ انجوائے کرنا چاہتے ہیں اس لیے آپ کو فکر ہے کہ کہیں مر نہ جائیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جو شخص بھی ملک میں یا بیرون ملک کسی پاکستانی کی بے نامی پراپرٹی کی نشاندہی کرے گا اسے 3 فیصد کے بجائے 10 فیصد حصہ دیا جائے گا ،اور بے نامی پراپرٹی سے جو بھی پیسہ آئے گا وہ سب احساس پروگرام میں ڈالیں گے۔

لال بیگ مزید سخت جان ہونے لگے

نیویارک(ویب ڈیسک) لال بیگ کی سب سے عام پائی جانے والی قسم جرمن لال بیگ ہے جو پاکستان میں بھی پائے جاتے ہیں۔ اب ایک تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ اب یہ کیڑا کئی دواﺅں کے خلاف مزاحمت پیدا کرتے ہوئے مزید ناقابلِ شکست ہوتا جارہا ہے۔پوردوا یونیورسٹی کے پروفیسر مائیکل شارف اور ان کے ساتھیوں نے لال بیگ پر یہ تازہ تحقیق کی ہے۔ انہوں نے چھ ماہ تک لال بیگ کو اپنی تجربہ گاہ میں رکھا اور انہیں مارنے والی مشہور دوائیں استعمال کیں لیکن وہ نہیں مرے۔ اس کے بعد کئی خطرناک دواﺅں کو قوت بڑھانے کےلیے باہم ملایا گیا لیکن اس پر بھی لال بیگ زندہ سلامت رہے۔سب سے اہم خبر یہ ہے کہ اس سے اگلی نسل کے لال بیگ مزید سخت جان ہونے لگے اور ان میں کیڑے مار دواﺅں اور لال بیگ تلف کرنے والے زہروں کے خلاف مزاحمت مزید چھ گنا بڑھ گئی۔’اب یہ حال ہے کہ لال بیگ ایک وقت میںکئی حشرات کش دواﺅں کے خلاف مزاحمت پیدا کررہے ہں اور کسی کیمیائی عمل سے انہیں ختم کرنا محال ہوچکا ہے، انہوں نے کہا۔چھ ماہ تک سائنسدانوں نے کئی درجوں، زمروں اور اقسام کی کیڑے مار دوائیں اور اسپرے آزمائے۔ انہیں لال بیگ کی ایک قسم Blattella germanica L پر اسپرے کیا گیا تھا۔ پھر کئی دوائیوں کو آپس میں ملایا گیا لیکن لال بیگ ان سب کو سہہ گئے۔ تجربات کے لیے زندہ لال بیگ انڈیانا اور الینوائے سے پکڑے گئے تھے۔اسی لیے ماہرین نے کہا کہ اگر آپ پہلے دوا آزمالیں اور پھر لال بیگ پر گرائیں تو اس سے کچھ فائدہ تو ہوگا لیکن اس کا امکان کم سے کم ہوتا جارہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین نے لال بیگ کی آبادی کو محدود رکھنے کی لاکھ کوشش کی لیکن وہ تیزی سے بڑھتے گئے اور دواﺅں کو ناکارہ بناتے گئے۔یہ تحقیق جرنل سائنٹفک رپورٹس میں شائع ہوئی ہے۔ بسا اوقات تو یہ دیکھا گیا کہ جیسے ہی کیڑے مار دو عدد دوائیں ملائی گئیں۔ لال بیگ ان سے مزید پھلنے پھولنے لگے۔ پھر یہ مزاحمت ان کے بچوں تک منتقل ہوتی گئی اور اگلی نسل مزید سخت جان پیدا ہوئی۔مادہ لال بیگ تین ماہ میں جو انڈے دیتی ہے اس سے 50 کے قریب لال بیگ پیدا ہوجاتے ہیں۔ ماہرین اب ان ادویہ اور کیڑے مار اسپرے کی تلاش میں ہیں جن سے لال بیگ کو آسانی سے تباہ کیا جاسکے۔ اس کا اب بھی ایک حل ہے کہ لال بیگ کو ایسے اسپرے سے ماریں جو دو یا دو سے زائد دواﺅں سے بنائے گئے ہوں۔

میری شادی نزدیک ہے مگر تفصیلات نہیں بتاسکتا، بلاول بھٹو

کراچی(ویب ڈیسک) چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری نے کہا ہے کہ میری شادی نزدیک ہے مگر تفصیلات نہیں بتاسکتا۔پشاور پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم پر حملے ہورہے ہیں، وزیراعظم اس ترمیم کو واپس کرنے کے لیے کوششیں کررہے ہیں، واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہر قسم کا دباﺅ برداشت کرنے کو تیار ہیں مگر اٹھارویں ترمیم، اپنے نظریات اور آزادی اظہار رائے پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پریس کلب میں ہم نے مشرف کی آمریت کا مقابلہ کیا،پھر سےکسی آمر کا مقابلہ کرناپڑا تو ملک کےتمام پریس کلب ہمارےشانہ بشانہ ہوں گے،انہوں نے کہا کہ الیکشن میں انتہاپسندی کو فروغ دیا گیا، سیاست کے بجائے ذاتیات کو نشانہ بنایا گیا، آج جو کچھ ہو رہا ہے جمہوریت نہیں ہے آج پارلیمان کے پاس وہ طاقت نہیں ہے ہم اپنے انسانی حقوق پرسمجھوتہ کرتے جا رہے ہیں۔قبل ازیں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے 5 جولائی یومِ سیاہ کے موقع پرپیغام میں کہا کہ آمروں اوران کی کٹھ پتلیوں نے معاشرے، معیشت اورجغرافیہ کوشدید نقصان پہنچایا، ضیاءنے منشیات اورغیرقانونی اسلحہ سے ملک میں نفرت، لسانیت اورمذہبی منافرت کے بیج بوئے جب کہ شہید بھٹوسمجھتے تھے کہ غربت و افلاس قدرت کے نہیں انسانوں کے پیدا کردہ ہیں، شہید بھٹو نے پوری قوم کو جگایا اوراسے بااختیار بنایا۔ بلاول نے کہا کہ بیگم بھٹواورشہید بی بی نے ملک میں بحالیِ جمہوریت کے لیئے جدوجہد کی ، قائدِ عوام کی جانب سے کمزورطبقات کو بااختیاربنانے پراستحصالی گروہ چوکنا ہوگیا جب کہ استحصالی گروہ کی سازشوں نے شہید بھٹو کی حکومت کا خاتمہ کیا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلزپارٹی ملک میں جمہوریت کی مکمل بحالی تک س±کھ کا سانس نہیں لے گی، سلیکٹڈ وزیراعظم ملک کے ہرادارے، معیشت، اقدارکوتباہ کرنے پرت±لا ہوا ہے لیکن ’جمہوریت بہترین انتقام ہے‘ ، کے نعرے تلے آمریتی عناصراورسلیکٹڈ وزیراعظم کے خلاف جدوجہد جاری رہے گی۔بلاول نے کہا کہ آصف علی زرداری کے خلاف انتقامی کارروائیاں 5 جولائی 1977 کا تسلسل ہیں، آمریتی عناصراورجمہوریت پسندوں کے درمیان جنگ ابھی جاری ہے، کچھ بھی کرلیں آخری فتح پاکستانی عوام کی ہوگی، آئیے، آج نظریئہ جمہوریت سے تجدید عہد نوکریں۔واضح رہے کہ 5 جولائی 1977 کوجنرل ضیا ءالحق نے وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو کو برطرف کرکے ملک میں تیسرا مارشل لاءنافذ کیا تھا۔

نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں نیب کی ایک گھنٹہ تفتیش

لاہور(ویب ڈیسک) توشہ خانہ کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) اسلام آباد کی تین رکنی ٹیم نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں ایک گھنٹے تک تفتیش کی اور ایک سوال نامہ بھی دیا۔سابق وزیر اعظم نواز شریف اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد نیب کو سوال نامہ کے جواب بھجوائیں گے۔ ان کے خلاف اس کیس میں سرکاری گاڑیوں اور مختلف ممالک سے ملنے والے قیمتی تحائف کے غیر قانونی اور ذاتی استعمال کے الزامات ہیں۔نیب اسلام آباد کی تین رکنی ٹیم کوٹ لکھپت جیل لاہور پہنچی تو نواز شریف کو سیکورٹی سیل سے جیل سپرٹنڈنٹ کے کمرے میں سخت سیکورٹی میں لایا گیا۔ نیب کے تین افسران پر مشتمل تحقیقاتی ٹیم نے نواز شریف سے ایک گھنٹے تک تفتیش کی۔نیب کی جانب سے نواز شریف کو سوالنامہ دیا گیا جس میں سے کچھ سوالات کے جوابات نواز شریف نے دیے اور کچھ کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں معلوم نہیں اور بطور وزیراعظم ان کی یہ ڈیوٹی نہیں کہ کیا کیا تحائف ملے، انہیں جو بھی ملے وہ سرکاری خزانے میں جمع کرادیے، رہی بات گاڑیوں کے استعمال کی تو بطور وزیر اعظم پاکستان مجھے ان گاڑیوں کے استعمال کا آئینی اور قانونی حق حاصل ہے، جس کا ریکارڈ بھی چیک کیا جاسکتا ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ کچھ سوالات کے جوابات ان کے پاس نہیں اور قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد جواب دیں گے۔نیب ٹیم نواز شریف سے ایک گھنٹے تک تفتیش مکمل کرنے کے بعد اسلام آباد روانہ ہوگئی۔ نواز شریف سے دوران تفتیش جیل افسران کو کمرے میں داخل ہونے کی اجازت نہ تھی۔ سپرنٹینڈنٹ جیل سمیت دیگر افسران و اہلکار کمرے کے باہر ہی موجود رہے۔ نیب کی ٹیم کے واپس جاتے ہی نواز شریف کو ان کے کمرے میں پہنچا دیا گیا۔

بھارتی پروفیسر کا انوکھا کمال، پلاسٹک سے پیٹرول بنا لیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک) اس میں شک نہیں کہ تیزی سے ترقی کرتی سائنس انسان کو ایک ایسے عہد میں لے جارہی ہے کہ جہاں وہ اشیا فرسودہ قرار دے کر جیتی جاگتی زندگی سے خارج کی جانے لگی ہیں جن کے بنا کچھ ہی عرصہ قبل جینا نا ممکن لگتا تھا لیکن یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ تمامتر سائنسی ترقی کے باوجود پٹرول کی قدر و قیمت میں آج بھی کوئی فرق نہیں آیا ہے حالانکہ توانائی کے متبادل ذرائع دریافت کیے جا چکے ہیں۔شاید یہی وجہ ہے کہ جہاں ایک جانب دنیا کی بڑی طاقتیں کسی بھی طریقے سے پیٹرول کی دولت کے حصول میں ہمہ وقت سرگرداں رہتی ہیں تو وہیں سائنسدان اور انجینئربھی متلاشی دکھائی دیتے ہیں کہ وہ کسی طرح پیٹرول جیسی بیش قیمت دولت بنانے کا کوئی سائنسی طریقہ ایجاد کرلیں اور یا پھر انہیں اس کے متبادل کم قیمت توانائی میسر آجائے۔ایسی ہی ایک کوشش کے دوران چند سال قبل پاکستان

میں ایک شخص نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ کار کو پیٹرول کے بجائے پانی سے چلاسکتے ہیں۔ ان کے دعوے کی تصدیق کے لیے متعدد ٹی وی پروگرامز کیے گئے لیکن پھر حیرت انگیز طور پر پانی سے کار چلانے کا دعوے دار منظر عام سے ایسے اڑن چھو ہو گیا کہ جیسے اس کا وجود ہی نہیں تھا مگر آج ہم آپ کی ملاقات ایک ایسے میکینیکل انجینئر سے کرا رہے ہیں جو خود پیٹرول بنا کر لوگوں کو فروخت کر رہے ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارتی ریاست حیدرآباد دکن کے رہائشی پروفیسر اپنے تیار کردہ پیٹرول کی قیمت بھی سرکاری نرخ کی نسبت نصف وصول کرتے ہیں جس کی وجہ سے لوگ جوق درجوق ان کے گھر کا رخ کرتے ہیں بلکہ اب تو ایک مقامی صنعتی یونٹ ہی ان سے تیارکردہ سارا پیٹرول خرید لیتا ہے۔ نا حیرانی کی بات !!! کیونکہ آپ سوچ رہے ہوں گے کہ پیٹرول تو زیر زمین پایا جاتا ہے اور یا پھر زیر سمندر نکلتا ہے تو پروفیسر اسے تیار کیسے کرسکتے ہیں؟ تو جناب! یہی تو پروفیسر کا کمال ہے کہ وہ زیرزمین یا زیر سمندر نکلنے والے پٹرول کو فروخت نہیں کرتے ہیں بلکہ خود پیٹرول تیار کرتے ہیں اور اس مقصد کے لیے وہ پلاسٹک کا استعمال کرتے ہیں۔ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق طلبہ کو مکینیکل انجینئرنگ پڑھانے والے پروفیسر ستیش کمار کا کہنا ہے کہ انہوں نے پلاسٹک پائرولیسس نامی تین سطحی عمل کا استعمال کرتے ہوئے پلاسٹک سے پیٹرول تیار کیا ہے۔اس طریقہ کار کے مطابق پلاسٹک کو ری سائیکل کر کے اس سے ڈیزل، ایوی ایشن فیول اور پیٹرول تیار کیا جا سکتا ہے۔ پروفیسر کا دعویٰ ہے کہ اس طریقہ کار کے تحت ایسا پلاسٹک بھی پیٹرول تیار کرنے کے کام آ سکتا ہے جسے ری سائیکل کرنا ناممکن ہوتا ہے۔بھارت کے مو¿قر اخبارکے مطابق پروفیسر ستیش کمار کا کہنا ہے کہ 500 کلوگرام نان ری سائیکل ایبل پلاسٹک سے 400 لیٹر پیٹرول تیار کیا جاسکتا ہے۔پلاسٹک سے پیٹرول تیار کرنے والے پروفیسر کا طریقہ کار کے متعلق کہنا ہے کہ یہ سادہ سا طریقہ کار ہے جس میں نہ پانی استعمال ہوتا ہے اور نہ ہی خارج ہوتا ہے۔ 45 سالہ پروفیسر کا دعویٰ ہے کہ اس طریقہ کار کی وجہ سے فضا بھی آلودہ نہیں ہوتی ہے کیونکہ سب کچھ ویکیوم میں ہوتا ہے۔پروفیسر ستیش کمار کے تیار کردہ پیٹرول کو ایک مقامی انڈسٹری باقاعدگی سے 50 /40 روپے فی لیٹر کے حساب سے خرید رہی ہے۔ بھارت میں پیٹرول کا سرکاری نرخ اس سے دوگنا ہے۔پلاسٹک سے پیٹرول تیار کرنے اور اسے قانوناً فروخت کرنے کے لیے پروفیسر ستیش کمار نے ایک کمپنی بھی چھوٹے پیمانے کی صنعت سے متعلق وزارت میں رجسٹرڈ کرائی ہے۔بھارت کی نیوز ایجنسی ’نیوز18‘ کے مطابق 2016 سے اب تک پروفیسر نے 50 ٹن ری سائیکل نہ ہوسکنے والے پلاسٹک کو پیٹرول کی تیاری کے لیے استعمال کیا ہے۔پروفیسر ستیش کمار کے مطابق انہوں نے یہ منصوبہ صرف فضائی آلودگی سے پاک ماحول کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے شروع کیا تھا اور اس کا قطعی مقصد تجارتی بنیادوں پر پیٹرول کی تیاری نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ وہ مستقبل کو فضائی آلودگی سے پاک دیکھنے کے خواہش مند ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی تیار کردہ ٹیکنالوجی ہر اس شخص کو دینے پہ آمادہ ہیں جو اس میں دلچسپی رکھتا ہو۔بھارت کے ذرائع ابلاغ کے مطابق اس وقت پروفیسر کی جانب سے رجسٹرڈ کرائی گئی کمپنی یومیہ 200 لیٹر پیٹرول تیار کررہی ہے جس کے لیے اسے 200 کلو گرام پلاسٹک درکار ہوتا ہے۔

مقامی لوگوں نے چیتے کا زخمی بچہ پکڑ لیا

مری(ویب ڈیسک)ایوبیہ کے نواحی علاقے ملکوٹ میں مقامی لوگوں نے آج صبح سویرے چیتے کا ایک بچہ زخمی حالت میں پکڑ لیاہے۔چیتے کے بچے کو ایک کمرے کی ونڈو کے ساتھ رسی سے باندھ کر رکھا گیاہے۔ علاقے کے لوگ بڑی تعداد میں پکڑے گئے چیتے کے بچے کو دیکھنے آرہے ہیں اوراس کے ساتھ تصاویر اور سیلفیاں بھی بنوا رہے ہیں۔ مقامی افراد نے ادارہ برائے تحفظ جنگلی حیات (وائلڈ لائف) کو اطلاع دے دی ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ادارہ برائے تحفظ جنگلی حیات کی ٹیم کے پہنچنے پر پکڑا گیا چیتے کا بچہ انکے حوالے کر دیا جائے گا۔

مہوش حیات نے تیزی سے وائرل ہونیوالابوتل کیپ چیلنج‘ قبول کرلیا

کراچی(ویب ڈیسک) نامور پاکستانی اداکارہ مہوش حیات نے ہالی ووڈ اور بالی ووڈ میں تیزی سے وائرل ہونے والا بوتل کیپ چیلنج نہ صرف قبول کرلیا بلکہ اسے پورا بھی کردیا۔گزشتہ برس سوشل میڈیا پروائرل ہونے والے ’کی کی‘ چیلنج کے بعد ایک اوربوتل کیپ چیلنج سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہا ہے۔ یہ چیلنج سوشل میڈیا پراس وقت وائرل ہوا جب ہالی ووڈ اداکارجیسن اسٹیتھم نے چیلنج کو پورا کرنے کی ویڈیو اپنے انسٹاگرام اکاﺅنٹ پر شیئر کی۔اس

چیلنج میں بوتل کے کیپ کو ہاتھوں کا استعمال کیے بغیرایک کِک سے ہٹانا ہوتا ہے۔ جیسن کے بعد بالی ووڈ اداکار اکشے کمار نے اس چیلنج کو پورا کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پرشیئر کی۔ تاہم بالی ووڈ کے جیکی چین ٹائیگرشروف تو ان سے بھی ایک قدم آگے نکلے اور آنکھوں پر پٹی باندھ کر اس چیلنج کو کامیابی سے پورا کیا۔پاکستانی اسٹارزبھی کسی بالی ووڈ یا ہالی ووڈ

اداکارسے کم نہیں اوراس بات کواداکارہ مہوش حیات نے یہ چیلنج قبول کرکے ثابت کیا۔ مہوش نے اپنے سوشل میڈیا اکاﺅنٹ پربوتل کیپ چینلج کو پورا کرنے کی ویڈیو شیئر کی ہے جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی۔

متنازع امریکی ریپر سعودی عرب میں فن کا مظاہرہ کریں گی

جدہ(ویب ڈیسک) معروف امریکی ریپر نکی میناج رواں ماہ سعودی عرب میں اپنے فن کا مظاہرہ کریں گی۔جدہ سیزن کی انتظامیہ کے مطابق نکی مناج جن کا اصلی نام اونیکا تانیہ مراج ہے، 18 جولائی کو فیسٹیول میں شرکت کریں گی۔کنسرٹ میں سعودی قوانین کا خیال رکھتے ہوئے شراب اور منشیات کا استعمال ممنوع قرار دیا گیا ہے۔اس میں صرف 16 سال یا اس سے بڑی عمر کے افراد شرکت کرسکیں گے اور کنسرٹ کا انعقاد کنگ عبداللہ اسپورٹس اسٹیڈیم میں ہوگا۔سعودی حکام نے بین الاقوامی سیاحوں کو جلد ویزہ جاری کرنے کا وعدہ بھی کر رکھا ہے۔نکی میناج کے علاوہ کنسرٹ میں برطانوی موسیقار لائم پین اور امریکی ڈی جے اسٹیو اوکی بھی پرفارم کریں گے۔جدہ سیزن کے ٹوئٹر اکاﺅنٹ پر پین اور اوکی کا اعلان ان کی تصاویر کے ساتھ کیا گیا جبکہ میناج کا صرف نام ہی دکھایا گیا۔تاہم بدھ کے روز ہونے والی ایک پریس کانفرنس کے دوران ان کی تصویر دکھائی گئی تھی۔نکی میناج نازیبا لباس اور اپنے گانوں میں ناشائستہ الفاظ کے باعث شہرت رکھتی ہیں۔اپنے گانوں، لباس اور نازیبا الفاظ کے باعث وہ وہ امریکہ میں بھی متنازع شخصیت سمجھی جاتی ہیں۔

فیاض الحسن چوہان کو دوبارہ پنجاب کابینہ میں شامل کرنے کا فیصلہ

لاہور(ویب ڈیسک) سابق وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کو دوبارہ پنجاب کابینہ میں شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے رکن پنجاب اسمبلی فیاض الحسن چوہان کو دوبارہ کابینہ میں شامل کیاجارہا ہے اور وہ آج شام گورنر ہاو¿س میں وزیر جنگلات وائلڈ لائف اینڈ فشری کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے، قائم مقام گورنرپنجاب چوہدری پرویز الہی ان سے حلف لیں گے جب کہ حلف برداری کی تقریب میں وزیراعلی ،صوبائی وزرا اوردیگر حکام شریک ہوں گے۔واضح رہے سابق صوبائی وزیراطلاعات ونشریات فیاض الحسن چوہان کو ایک متنازعہ بیان پر کابینہ سے فارغ کر دیا گیا تھا اور ان کی جگہ صمصام بخاری کو وزیراطلاعات لگایا گیا تھا۔

ہسپتالوں کا فضلہ کہاں جاتا ہے؟رپورٹ

لاہور (ویب ڈیسک)پاکستان کا دنیا میں عالمی معیار کے ہسپتالوں میں 5911 واں نمبر ہے۔ پمز کو عالمی کیٹگری میں فضلہ کو نامناسب ڈمپ انتظام درجہ حرارت کی بے انتظامی کی وجہ سے ورلڈ رینکنگ میں کئی ہزارویں نمبر پر جگہ ملی ہوئی ہے۔ جبکہ ہمسایہ ممالک میں بنگلہ دیش اور بھارت عالمی درجہ بندی کے مطابق پاکستان سے بہت بہتر ہے عالمی درجہ بندی میں بنگلہ دیش 592 جبکہ انڈیا 134 نمبر پر ہے۔ ایشیا میں بھارت ٹاپ 20 میں پہلے نمبر پر ہے۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے پاس کوئی ریکارڈ موجود تک نہیں۔ البتہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق ہمارے ہسپتالوں سے آٹھ لاکھ ٹن فضلہ ہر روز نکلتا ہے۔ فضلہ کہاں جاتا ہے۔اس کا کیا استعمال ہو رہا ہے۔ عام طور پر ہمیں کچھ خبر نہیں۔ کیا ہم جانتے ہیں کہ ہسپتالوں کے فضلے سے پلاسٹک مصنوعات بنانے والی کتنی فیکٹریاں لاہور میں کام کر رہی ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق تقریباً 40 کے لگ بھگ یہ فیکٹریاں فضلہ پلاسٹک سے ہر چیز تیار کر رہی ہیں۔ جس میں جگ گلاس کھانے کے برتن سمیت جوس پینے والے سٹرا بھی اسی پلاسٹک نالیوں کی پیداوار ہیں۔ بچوں کے پلاسٹک کھلونے بھی اسی سے بنتے ہیں استعمال شدہ سرنجوں سے بچوں کے فیڈر بنائے جارہے ہیں۔ ہمارے ہسپتالوں میں فضلہ ٹھکانے لگانے کیلئے کوئی تربیتی کورس یا تربیت یافتہ عملہ نہیں۔فضلہ کو ٹھکانے لگانے میں WHO مطابق ہر روز سات سے آٹھ سو سویپر استعمال شدہ سرنجوں کو نامناسب طریقے سے ٹھکانے لگانے میں اپنا نقصان کر جاتے ہیں۔ جنانچہ سویپرز کا 20% ہیپاٹائٹس کے مریض بن چکے ہیں۔ میونسپل ورکرز اور کوڑا اٹھانے والے بھی خاص طور پر انتہائی رسک پر ہیں۔ 20سے 25 فیصد کوڑا ہیلتھ کیئر سیکٹر کی طرف سے پیدا ہو رہا ہے۔ جس کی نامناسب تلفی کی بنا پر نت نئے ماحولیاتی اور انسانی بیماریاں وجود میں آ رہی ہیں۔ WHO کی سروے کے مطابق 70% ہسپتالوں کے پاس فضلہ تلف کرنے کوئی انتظام نہیں نہ منصوبہ بندی ہے۔ 90% ہسپتالوں کے پاس کوئی ریکارڈ تک موجود نہیں کہ فضلہ کہاں جاتا ہے، کب ضائع کیا یا مارکیٹ میں بیچ دیا یا کھلے آسمان تلے گندگی کا ڈھیر لگا دیا۔ بعض ہسپتال اس کو زمین میں ڈمپ کر کے زمین کی رگوں میں زہر بھر رہے ہیں۔ جلانے کی صورت میں فضاءشدید آلودہ ہورہی ہے۔ جس کی وجہ سے فضاءمیں ڈائی آکسن، مرکری، انتہائی خطر ناک دھاتی اجزا فضائی آلودگی اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔