لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ نگارجسٹس (ر)طارق افتخار نے کہا ہے کہ شملہ معاہدہ کے تحت پاکستان آرمی کی ذمہ داری ہے کہ لائن آف کنٹرول کی حفاظت کی جائے۔ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتی مگر جب سب دروازے بند ہوجائیں توآخری حل جنگ ہوتا ہے۔ آرٹیکل 370بھارتی آئین میں نہرو نے 1948ئ میں شامل کروایا تھا۔ دفعہ 370ایک خصوصی دفعہ ہے جو ریاست جموں و کشمیر کو جداگانہ حیثیت دیتی ہے۔ یہ دفعہ جموں و کشمیر کو اپنا آئین بنانے اور اسے برقرار رکھنے کی آزادی دیتی ہے جبکہ زیادہ تر امور میں وفاقی آئین کے نفاذ کو جموں و کشمیر میں ممنوع کرتی ہے۔ مودی نے بھارت کے سیکولر ریاست ہونے کے دعوے کی بنیاد ختم کردی ہے۔ ان اقدامات پر بھارت کو بہت نقصان اٹھانا پڑے گا۔ بھارت کے کشمیر پر اقدام سے ثابت ہوا کہ ہندو?ں سے زیادہ بے وقوف قوم کوئی نہیں۔ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں اور شملہ معاہدہ کے ہوتے ہوئے بھارتی اقدام نے دو قومی نظریے کو زندہ کر دیا اور اپنی جڑیں کھوکھلی کر لیں۔370میں لکھا ہے کہ کوئی بھارتی قانون کشمیر پر لاگو نہیں ہوتا۔ میزبان کالم نگارآغا باقر نے کہا ہے کہ کشمیر پر حالیہ بھارتی اقدامات کا جواب دینا بھارت ، اقوام متحدہ اور عالمی کمیونٹی کے لیے نہایت ضروری ہوگیا ہے۔کشمیر کے بچے بوڑھے جوان بھارت کیخلاف تحریک میں 1947ئ سے فعال ہیں۔ اقوام متحدہ کی قرار داد کے خلاف بھارتی اقدام کے پیچھے کوئی اندرونی یا بیرونی طاقت ہو سکتی ہے۔ پاکستان اور کشمیریوں کے لیے یہ صورتحال لمحہ فکریہ ہے۔ بھارتی اپوزیشن نے کشمیر پر بھارتی اقدام کو بھارت کی تاریخ کا سیاہ دن کہا ہے۔ کشمیر کے حالات پر پاک فوج کا بیان نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ کشمیری رہنما سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ چیف ایڈیٹر خبریں گروپ آف نیوز پیپر ضیا شاہد اور سی ای او چینل فائیو امتنان شاہد نے کشمیریوں کی آواز کو بہت بلند کیا ہے۔بھارتی آئینی ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ بھارت کا آرٹیکل 370کو ختم کرنا غیر آئینی ہے۔ کالم نگار اشرف عاصمی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکہ میں ٹرمپ کی کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کے بعد کشمیر کا ایشو اچانک ابھر آیا۔ امریکہ نے پاکستان پر دبا? بڑھانے کے لیے ایک طرف کہا کہ وہ پاکستان کیساتھ ہیں اور دوسری جانب مسئلہ کشمیر کو ہوا دی۔جس پر بھارت نے ٹرمپ کارڈ کھیلا۔ جنگ مسئلے کا حل نہیں مگر کشمیر میںاندوہناک مظالم پر اسلامی ممالک بھنگ پی کر سو رہے ہیں۔موجودہ حالات میں پاکستان کا بچہ بچہ ، پوری قوم پاکستان فوج کیساتھ کھڑی ہے۔ بھارت کشمیر میں تمام تر حدود و قیود کر کچل رہا ہے، کشمیریوں کے لیے آزادی سے سانس لینا مشکل ہوگیا ہے۔ کشمیریوں کی تمام سیاسی لیڈرشپ قید ہے، کشمیریوں کا دنیا سے رابطہ منقطع ہے۔ کشمیر کی صورتحال جیل سے بھی بدتر ہے۔ پاکستان کشمیری معاملات پر کسی صورت لاتعلق نہیں رہ سکتا۔ سکیورٹی کونسل بانجھ ہے اس نے 70سال میں کشمیر پر کچھ نہیں کیا۔ پاکستان کو کشمیر میں انسانی حقوق کی بد ترین پامالی پر انسانی حقوق کی تنظیموں کو جگانا چاہئے۔تجزیہ کارمیاں سیف الرحمان نے کہا ہے کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ، جنگ میں سب کی ہار ہوتی ہے۔مودی اور آر ایس ایس کے نظریات ایک ہیں۔ بھارت نے کشمیر کو خصوصی حیثیت خود دی تھی ، اسکی خلاف ورزی پر بھارت کے اندر سے ردعمل آرہا ہے۔ بھارت کے جبری نظام کے خلاف بھارت و کشمیر میں اٹھنے والی ہرآواز کو دبایا جاتا ہے یا ان لوگوں کو اغوا کر لیا جاتا ہے۔موجودہ حالات کشمیر کے لیے ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہو سکتے ہیں۔آئین کی شق 370کی خلاف ورزی سے پہلے بھی جموںو کشمیر کشمیریوں کے لیے جیل تھا۔ کشمیر کے لیے زندگی اور موت کے مسئلے پر امریکی صدر ثالثی کے لیے آگے بڑھیں اور فوری طور پر مودی کو کال کرکے آرام سے بیٹھنے کا کہیں۔اقوام متحدہ کے چیپٹر 6اور 7کے کے تحت کشمیر قراردادوں پر عمل درآمد کرنا اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے۔ اقوام متحدہ کے پاس اختیار ہے کہ وہ قراردادوں پر طاقت کا استعمال کرتے ہوئے عمل کروائے۔امکان ہے کہ بھارت کا کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا اقدام بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج ہو جائے اور سپریم کورٹ اسے غیر آئینی قرار دے۔
