تازہ تر ین

امتنان شاہد سے لندن میں آسٹریلوی کھلاڑیوں سٹیو سمتھ ، پیٹر سڈل ، نیتھین لائن کے انٹرویو پر نامور کرکٹرز کا رد عمل

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) ایڈیٹر خبریں گروپ امتنان شاہد سے سابق آسٹریلوی کیپٹن و مایہ ناز بیٹسمین سٹیو سمتھ کی ملاقات اور گفتگو میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں اور با?لنگ اٹیک کی تعریف کی گئی۔ اس حوالے سے چینل فائیو سے گفتگو کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ کرکٹرجاوید میانداد نے کہا کہ پاکستانی کرکٹ دنیا میں مانی گئی ہے، ہماری ٹیم سے دیگر ٹیمیں ڈرتی تھیں۔ ایک وقت ایسا بھی آیا کہ ہمارے با?لنگ آرٹس ہمارے اپنے ہی لوگوں نے غیر ملکی کھلاڑیوں کو جا کر بتائے۔ ماضی میں کرکٹرز دوسرے کرکٹرز کو دیکھ کر کرکٹ سیکھتے تھے۔ عملی زندگی میں کرکٹ سیکھنا ضروری ہے ، لیپ ٹاپ کرکٹ تو پڑھا لکھا کرکٹ سے انجان آدمی بھی سمجھ لے گا مگر کرکٹ ایسے نہیں چلتی۔ کرکٹ کے میدان میں کھلاڑی مالک ہوتا ہے اور اپنے دماغ کی سٹریٹجی کے مطابق ہاتھوں ، پیروں کی موومنٹ کرتا ہے۔ کرکٹ آسان ہونے کیساتھ بہت مشکل کھیل بھی ہے۔کرکٹ کی ٹیکنیک جاننے والا اور با?لر کو سمجھنے والے کھلاڑی کے لیے ہی کرکٹ آسان ہے۔ کرکٹ دیکھ کر عملی میدان میں کارکردگی دکھانے سے کرکٹ زیادہ بہتر سیکھی جا سکتی ہے۔ میں آج بھی کہتا ہوں کہ ایک با?لر للی زبردست با?لر تھے۔ انکے علاوہ مائیکل ہولڈنگ ، گارڈنر ، مارشل جیسے مشکل با?لر ز کو ہم نے کھیلا۔ ایسے با?لرز کے خلاف رنز اسکور کرنے سے کھلاڑی کی کلاس کا اندازہ ہوتا ہے۔ ہماری کرکٹ کا مسئلہ ہے کہ ہلکی ٹیم کے خلاف ہم سپر اسٹار بن جاتے ہیں اور اچھی ٹیم کے خلاف کھیلنا ہمارے لڑکوں کے لیے مصیبت ہوجاتاہے۔ بیٹسمین کو دنیا کے ہر میدان میںبا?لر کو قابو کرنا آنا چاہئے اسکے لیے اسے اپنی ٹیوننگ کرنا پڑے گی، ہر با?لر کے خلاف اپنے ایک ہی اسٹائل سے نہیں کھیلا جاسکتا۔سابق ٹیسٹ کرکٹر عبدالقادر نے ایڈیٹر خبریں گروپ امتنان شاہد سے سابق آسٹریلوی کیپٹن اسٹیو سمتھ کی گفتگو پر کہا ہے کہ اسٹیو سمتھ نے میری اس بات کی تصدیق کی ہے جس پر میں نے مکی آرتھر کو تنقید کا نشانہ بنایا تھاکہ وہاب ریاض اور محمد عامر جیسے کھلاڑیوں کو ورلڈ کپ کے لیے منتخب نہیں کیا گیا۔ بعد ازاں میڈیا اور میرے جیسے لوگوں کے انکی بہترین با?لنگ پر آواز اٹھانے کے بعد انہیںورلڈ کپ ٹیم میں شامل کرنا پڑا۔ یہی پاکستان ہے جس نے حنیف محمد، ظہیر عباس ، میانداد، عمران خان ، وسیم اکرم اور وقار یونس جیسے مایہ ناز کھلاڑی پیدا کیے جنہوں نے سسٹم میں تاریخ رقم کی۔ عمران خان سے زیادہ محنتی آدمی میں نے اپنی زندگی میں نہیں دیکھا ، انکے ساتھ کوئی کوچ نہیں ہوتاتھا وہ خود ہی رننگ کرتے اور خود ہی وکٹ لگا کر با?لنگ کرتے تھے۔سابق ٹیسٹ کرکٹر مدثر نذر نے کہا ہے کہ سابق آسٹریلوی کیپٹن نے ایڈیٹر خبریں گروپ سے گفتگو میں بالکل ٹھیک کہاکیونکہ پاکستان کی کرکٹ کے آغاز میں خوش قسمتی سے ہمارے پاس فضل محمد صاحب تھے جنہوں نے دنیا کے ہر گرا?نڈ پر بہترین با?لنگ کی ا ور اپنے کیرئر میں بہت بار دس سے زائد وکٹیں لیں۔ انکے بعد پاکستان کرکٹ میں عرصہ تک فاسٹ با?لر نہیں آیااور بڑا خلا رہا کیونکہ میڈیم فاسٹ با?لر بہترین کارکردگی کے حامل نہیں تھے۔ عمران خان کے آنے کے بعد یہ خلائ پر ہوا ، وہ زیادہ وکٹیں لینے لگے۔ عمران خان پاکستان کرکٹ کے لیے خوش قسمتی بن کر آئے اور رول ماڈل بن کر سامنے آئے۔ پاکستان ٹیم لگاتار میچز جیتنے لگی۔ عمران خان کیساتھ وسیم اکرم ، وقار یونس اور پھر شعیب اختر جیسے با?لرز پاکستان ٹیم کی شان بنے۔ یہ کھلاڑی جب ٹیم میں کھیلتے تھے اسوقت پاکستان کی میچ جیتنے کی پوزیشن بہت اچھی تھی۔ وہاب ریاض اس وقت اسپن میں کسی سے کم نہیں ہیں، مگر وہ اس لحاظ سے بدقسمت رہے کہ انہیں ایسی پچز پر سلیکٹ کیا جاتا رہا جہاں انہیں کوئی ریسپارنس نہیں ملتا تھا۔ امید ہے کہ وہاب پاکستان کے لیے کھیلتے رہیں گے۔ کرکٹر کامران اکمل پاکستان وہ واحد ملک ہے جس نے فاسٹ با?لنگ کے شعبے کا معیاربہت بلند رکھا۔ وسیم اکرم، وقار یونس اور شعیب اختر جیسے تیز با?لر پاکستان نے دئیے ہیں، محمد زاہد بھی 10سے 12سال کھیلتے تو وہ بھی اسی فہرست میں ہوتے۔ ان با?لرز نے محنت کیساتھ پاکستان کرکٹ کی خدمت کی ہے جسے دنیا مانتی ہے۔ اسٹیو سمتھ جیسے کھلاڑی نے پاکستا ن کی فاسٹ با?لنگ کا نام لیاجو پاکستان کے لےے خوش آئند ہے۔ پاکستان کے پاس بہت ٹیلنٹ ہے ، پی سی بی اور ڈومیسٹک کرکٹ سے کوئی نہ کوئی فاسٹ با?لر سامنے آجاتا ہے۔ اسٹیو سمتھ نے وہاب ریاض سے متعلق بالکل ٹھیک کہا کیونکہ ہمارے پاس وہ ایک ہی تجربہ کار با?لر ہیں مگر وہ 2سال ٹیم سے باہر رہے ہیں۔ اس پر مینجمنٹ سے سوال کرنا چاہئے کہ دنیا کے عظیم کھلاڑی وہاب ریاض کی تعریف کر رہے ہیں ، انہیں بغیر کسی وجہ اتنا عرصہ ٹیم سے باہر کیوں رکھا گیا۔ آج وہاب ریاض کے ٹیم میں آنے سے ٹیم چل رہی ہے، وہ فاسٹ با?لنگ کو لیڈ کر رہے ہیں۔ ورلڈ کپ میں حسن علی اور حسنین جیسے امرجنگ با?لر بلائے گئے، پی سی بی کو دیکھنا چاہئے کہ با?لر زکو کیسے پالش کرنا ہے۔ وہاب ریاض تجربہ کار اور لیڈنگ پلیئر ہیں، انہوں نے ورلڈ کپ میں اچھی کارکردگی کا مظاہر کیا اور ٹیم کو لیکر چلے۔ فاسٹ با?لر وہاب ریاض نے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اسٹیو سمتھ کی جانب سے تعریف پر کہا ہے کہ جب کوئی کھلاڑی پاکستانی کھلاڑیوں کی بات کرے اور تعریف کرے تو اچھا لگتا ہے۔ میں اسٹیو سمتھ کیساتھ 5روزہ سیزن کھیل چکا ہوں وہ بہترین کیپٹن اور کھلاڑی ہیں۔ میرے بارے میں انکی سوچ اور بیان پرانکا مشکور ہوں۔ پاکستانی ٹیم نے ورلڈ کپ میں بہت محنت کی مگرسیمی فائنل تک نہ پہنچ سکی، اس پر تمام کھلاڑیوں نے اپنی غلطیوں سے سیکھا ہے۔ پاکستان ٹیم کے کیمپ میں غلطیوں کے ارزالے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں ، پاکستان کرکٹ ٹیم آنیوالے دنوں میں مثبت رزلٹ دے گی۔ کرکٹ میچ میں کھلاڑی کی تیاریاں رنگ لاتی ہیں ، میچ میں دبا? صرف با?لنگ کا ہوتا ہے، کھلاڑی اس دبا? کو جھیل لے تو چیزیں آسان ہو جاتی ہیں۔ گرا?نڈ میں اترنے سے پہلے ہمیشہ اللہ سے عزت و کامیابی کی دعا کرتا ہوں اور اپنی پوری طاقت و صلاحیت میچ میں صرف کرتا ہوں تاکہ ٹیم کو بہترین منوا سکوں۔ ہم اپنے لیجنڈز وسیم اکرم، وقار یونس، عمران خان، عبدالقادر اورعاقب جاوید کو دیکھتے ہوئے بڑے ہوئے اور ان سے سیکھا ہے ، وہی ہمارے آئیڈیل ہیں۔ دنیا ئے کرکٹ کے مایہ ناز لوگ انکی تعریف کریں توخوشی ہوتی ہے۔ میرے علاوہ کسی اور کا نام بھی تعریف میں شامل ہوتا تو اتنی ہی خوشی ہوتی کیونکہ یہ ہمارے ملک کے لیے باعث فخر ہے۔ کرکٹ ایکسپرٹ یحییٰ حسینی نے کہا ہے کہ اسٹیو اسمتھ کا وہاب ریاض سے متعلق بیان حقیقت پر مبنی ہے۔ پاکستان کرکٹ مشکل سے دوچار رہی، 2009ئ کے بعدہم نے انٹرنیشنل کرکٹ کی قربانی دی۔ اسٹیو سمتھ نے پاکستان کی فاسٹ با?لنگ کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان نے ہر دور میں بہترین اور شاندار فاسٹ باولر مہیا کیے اسمیں کوئی دورائے نہیں۔اسٹیو سمتھ اس وقت سیریز کے لیے یو کے موجود ہیں۔ 92ئ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے جاوید میانداد کی قیادت میں دورہ انگلینڈ میں وقار یونس کے بارے میں انگریزی اخبارات میں ہیڈ لائن لگی تھی کہ ”موت 22قدم کی دوری پر“۔ پاکستان کی فاسٹ با?لنگ کی ہسٹری فضل محمود مرحوم سے شروع ہوئی اور اسے سرفراز نواز آگے لیکر چلے۔ انکے بعد عمران خان وزیراعظم پاکستان پاکستان کی با?لنگ کا بڑا نام رہے۔ دو ڈبلیو وسیم اور وقار نے بھی اسے آگے بڑھایا۔ انکے بعد عاقب جاوید، محمد زاہد، شاہد نذیر، عطاالرحمان اور شعیب اختر نے دنیا کے بلے بازوں کو تگنی کا ناچ نچایا۔ عمر گل ، محمد آصف کے بارے میں عمران خان نے کہاکہ ایک ہی ایکشن سے جس طرح آصف گیند کو اندر اور باہر لاتے تھے اسکی کوئی مثال نہیں۔ پاکستان کے پاس ہر دور میں بہترین صلاحیتوں کے حامل با?لرز رہے ہیں۔ وہاب ریاض کی بہترین کارکردگی پر بھی کوئی شک نہیں ہے۔ 2015ئ ورلڈ کپ میں انکی با?لنگ دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔ سقلین مشتاق کا دوسرا بہت مشہور ہوا۔ 1999ئ ورلڈ کپ میں انہوں نے ہیٹرک کی ، انہوں نے شاندار با?لنگ سے دنیا کے کھلاڑیوں کو مشکل سے دوچار کیا۔وسیم اکرم کی کپتانی میں انہوں نے نئی تاریخ رقم کی۔ انکے پاس دوسرا کا آرٹ تھا جسے سعید اجمل نے آگے بڑھایا۔مگر بدقسمتی سے دوسرا کرنے والے کھلاڑیوں کا با?لنگ ایکشن متنازع ہوتا رہا ہے جس کی بڑی مثالیں سعید اجمل اور حفیظ ہیں۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain