لاہور(ویب ڈیسک)لاہور کی احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر حمزہ شہباز کو قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے رمضان شوگر ملز، منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقات کا سامنا ہے۔لیگی رہنما کو منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں 14 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر لاہور کی احتساب عدالت کے جج امیر محمد خان کے روبرو پیش کیا گیا۔نیب کی جانب سے حمزہ شہباز کے 5 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔عدالت نے نیب کے تفیشی سے استفسار کیا کہ حمزہ شہباز کا ریمانڈ کیوں چاہیے۔تفتیشی افسر نے بتایا کہ ہمیں وزیر اعلیٰ آفس سے کچھ ریکارڈ ملا ہے، علی احمد خان اور مہر نثار احمد گل یہ دونوں وزیر اعلیٰ آفس میں ملازم ہیں، دونوں کے ناموں پر بے نامی کمپنیاں بنائی گئیں۔انہوں نے بتایا کہ وفاقی ریونیو بورڈ (ایف بی آر)، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان (ایس ای سی پی) اور دیگر اداروں سے ریکارڈ منگوایا ہے جو نیب کو موصول ہو گیا ہے۔عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے چنیوٹ والی جائیداد کا بھی ریکارڈ لیا ہے۔نیب کے تفتیشی افسر نے بتایا کہ جی، چنیوٹ کی ساری پراپرٹی سے متعلق بھی تمام ریکارڈ اکٹھا کر لیا ہے اور تفتیش مکمل کرنے کے لیے حمزہ شہباز کا جسمانی ریمانڈ درکار ہے۔اس موقع پر لیگی رہنما کے وکیل نے نیب کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جن دو افراد کا نام لیا گیا ہے ان کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے، نیب کہانی بنا رہا ہے۔انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ کی نیب کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کا جوڈیشل ریمانڈ دیا جائے۔عدالت نے نیب کی حمزہ شہباز کی مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی اور انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر لاہور کی کیمپ جیل بھیج دیا۔یاد رہے کہ خیال رہے کہ حمزہ شہباز کو منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق مقدمات میں 11 جون کو گرفتار کیا گیا تھا۔