تازہ تر ین

مودی سرکار کے ہتھکنڈوں کے خلاف بھارتی عوام نے بغاوت کر دی ،شاہ محمود قریشی

اسلام آباد (اے پی پی) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مودی سرکار خطرناک کھیل، کھیل رہی ہے جس سے پورے خطے کا امن متاثر ہو رہا ہے،بھارت میں امتیازی قانون ”متنازع شہریت بل 2019ءکےخلاف دس سے زیادہ ریاستوں میں احتجاج ہو رہے ہیں ،صورتحال سے توجہ ہٹانے کیلئے ہندوستان کوئی فالس فلیگ آپریشن کر سکتا ہے ، لائن آف کنٹرول پر ان کی طرف سے اشتعال انگیزیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے جس کا ہماری فورسز نے الحمدللہ بھرپور جواب دیاہے،بھارت میں مودی سرکار کے ہتھکنڈوں کے خلاف عوام نے علم_بغاوت بلند کر دیا ہے،کرسمَس کی تعطیلات کے دوران بھارت کوئی ناٹک رچا سکتا ہے۔اتوار کو جاری اپنے پیغام میں مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے دو روز قبل میں نے ویڈیو پیغام کے ذریعے اپنی رائے اور تشویش کا اظہار کیا تھا،اس سے پہلے 12 دسمبر کو میں نے سلامتی کونسل کے صدر کو ایک نیا خط لکھا تھا جس میں میں نے اپنے تحفظات اور ممکنہ خطرات سے انہیں آگاہ کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت امتیازی قانون ”متنازع شہریت بل 2019 ” کے خلاف ہندوستان کی دس سے زیادہ ریاستوں میں شدید احتجاج ہو رہے ہیں، ہندوستان کی پوری اپوزیشن سراپا احتجاج ہے۔ تمام اقلیتیں، بالخصوص مسلمان اس بل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال آپ کے سامنے ہے، مسلسل کرفیو کو آج ایک سو انتالیس (140) دن ہو چکے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اس ساری صورتحال سے توجہ ہٹانے کیلئے ہندوستان کوئی فالس فلیگ آپریشن بھی کر سکتا ہے ، لائن آف کنٹرول پر انکی طرف سے اشتعال انگیزیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے،میں نے دو روز قبل بھی بھارت کو متنبہ کیا تھا کہ پاکستان امن پسند ملک ہے لیکن اگر بھارت نے کوئی ایسی حرکت کی تو اسے مناسب اور بھرپور جواب ملے گا۔انہوں نے کہا کہ کل جو بھارت نے اشتعال انگیزی کی اس پر ہماری فورسز نے الحمدللہ بھرپور جواب دیا ہے جس میں ان کی ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں اور انکی چوکیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے،ہم اب بھی یہی کہیں گے کہ دنیا کو اس صورتحال کا نوٹس لینا چاہئے کیونکہ مودی سرکار خطرناک کھیل، کھیل رہی ہے جس سے پورے خطے کا امن متاثر ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ بھارت میں مودی سرکار کے ہتھکنڈوں کے خلاف عوام نے علم_بغاوت بلند کر دیا ہے، اب پورے ہندوستان میں کرفیو نافذ کرنا ممکن نہیں تھا، (آج ) پیر کو اپوزیشن کی تمام بڑی جماعتوں نے احتجاج کی کال دے دی ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ لکھنو میں اویسی صاحب کی قیادت میں ایک بڑی احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا ہے اوردنیا بھر کے مختلف دارلخلافوں میں بھارت کے لوگوں نے، جن میں ہندو، سکھ، مسلمان سب شامل ہیں کی طرف سے احتجاجی مظاہروں کا شیڈول جاری کر دیا ہے۔اسکے علاوہ کینیڈا، امریکہ، شکاکو میں اور یورپ کے دیگر ممالک میں بھی احتجاج ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج آر ایس ایس کی ہندتوا سوچ نے بھارت کو تقسیم کر دیا ہے،سیکولر بھارت کے حامی ایک طرف ہیں اور ہندتوا سوچ کے حامی دوسری جانب دکھائی دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پی فائیو کے سفراءکو بھی اس ساری صورتحال سے آگاہ کر دیا ہے کیونکہ ہمیں خدشہ ہے کہ کرسمَس کی تعطیلات کے دوران جب دنیا کی توجہ کرسمَس کی طرف ہو گی تو اس دوران بھارت کوئی ناٹک رچا سکتا ہے ،بحیثیت وزیر خارجہ میرا فرض بنتا ہے کہ میں ساری صورتحال سے قوم اور دنیا کو آگاہ رکھوں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ان حالات میں پوری قوم سے اپیل کروں گا کہ وہ ہندوستان کی جارحیت کے خلاف سیسہ پلائی دیوار کی طرح، پاکستان کے جغرافیے اور نظریے کی حفاظت کیلئے افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہو جائیں،5 اگست کے بھارتی اقدام کے بعد ہندوستان کے عزائم کھل کر سامنے آئے، ہم نے عالمی دنیا کی توجہ مبذول کروانے کیلئے ہر فورم پر آواز اٹھائی تھی۔اس مقصد کے لئے اقوام متحدہ میں وزیر اعظم عمران خان خود تشریف لے گئے اور ہیومن رائٹس کونسل کے اجلاس میں، میں خود شریک ہوا اسکے علاوہ یورپی یونین میں، ہاو¿س آف کامنز سمیت ہر فورم پر ہم نے اس مسئلے کو اٹھایا۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے دنیا کے بہت سے ممالک اس ساری صورتحال کو جاننے کے باوجود ہندوستان کے ساتھ اپنے کمرشل اور اسٹریٹیجک مفادات کی وابستگی کے سبب خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں، وہ نجی محافل میں تو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر تنقید کرتے ہیں لیکن باہر کھل کر اظہار نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان او آئی سی کا بنیادی ممبر ہے اس کی یکجہتی کیلئے پاکستان نے ہمیشہ آواز بلند کی ہے۔ انہوںنے کہاکہ اقوام متحدہ میں وزیر اعظم عمران خان خود تشریف لے گئے ہیومن رائٹس کونسل کے اجلاس میں، میں خود شریک ہوا۔ انہوںنے کہاکہ یورپی یونین میں، ہاو¿س آف کامنز سمیت ہر فورم پر ہم نے اس مسئلے کو اٹھایالیکن بدقسمتی سے دنیا کے بہت سے ممالک اس ساری صورتحال کو جاننے کے باوجود ہندوستان کے ساتھ اپنے کمرشل اور اسٹریٹیجک مفادات کی وابستگی کے سبب خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں وہ نجی محافل میں تو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر تنقید کرتے ہیں لیکن باہر کھل کر اظہار نہیں کرتے ۔ انہوکںنے کہاکہ پاکستان او آئی سی کا بنیادی ممبر ہے اس کی یکجہتی کیلئے پاکستان نے ہمیشہ آواز بلند کی ہے۔ انہوںنے کہاکہ میں منگل کو ہونیوالے کابینہ کے اجلاس میں او آئی سی کا اجلاس بلانے کی بات سامنے رکھوں گا کیونکہ اب مزید خاموشی نقصان دہ ہو گی ہمیں او آئی سی سے باقاعدہ درخواست کرنا ہوگی کہ وہ ہمارے ساتھ کھڑے ہوں۔انہوکںنے کہاکہ جن ممالک نے اس مسئلے پر پاکستان کا ساتھ دیا ہے میں ان سب کا بے حد شکر گزار ہوں اور باقی سب سے بھی گزارش کرتا ہوں کہ حالات اس نازک مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں کہ اس پر مزید خاموش نہیں رہا جا سکتا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain