احتساب عدالت کا سلمان شہباز کی جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم

لاہور: (ویب ڈیسک) لاہور کی احتساب عدالت نے شہباز شریف کے بیٹے سلمان شہباز کی جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے کہا سلمان شہباز کی جائیدادیں ضبط کر کے ایک ماہ میں رپورٹ دی جائے۔جج امیر محمد خان نے نیب پراسیکیوٹر کی درخواست پر حکم جاری کیا۔ نیب پراسیکیوٹر حافظ اسد اللہ اعوان نے دلائل دیئے اور کہا منی لانڈرنگ کیس میں سلمان شہباز کو بار بار طلبی کے نوٹس جاری کیے، سلمان شہباز نے نیب انویسٹی گیشن جوائن نہیں کی۔

’بھارتی فوجی تشدد کر رہے تھے اور میں موت کی دعا مانگ رہا تھا‘کشمیریو ں پر مظا لم با رے بی بی سی کی تہلکہ خیز رپو رٹ

سری نگر: (ویب ڈیسک)مقبوضہ وادی کشمیر میں قابض بھارتی افواج بے گناہ اور مظلوم کشمیریوں کو ڈنڈوں، لوہے کی سلاخوں اور تاروں سے مارتی ہے۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ مظلوموں کی چیخ دور تک سنائی نہ دے ان کے منہ کو مٹی ڈال کر بند کردیتی ہے، کشمیریوں کی داڑھی کو اس طرح کھینچتی ہے کہ تشدد سہنے والے کو لگتا ہے کہ اس کے سارے دانت ہی نکل پڑیں گے اورصرف اسی پر اکتفا نہیں کیا جاتا ہے بلکہ کوشش کی جاتی ہے کہ داڑھی کو نذر ا?ٓش ہی کردیا جائے۔بہیمانہ اور انسانیت سوز تشدد سہنے والے جب بیہوش ہو جاتے ہیں تو انہیں ہوش میں لانے کے لیے بجلی کے جھٹکے دیے جاتے ہیں۔ درندہ صفت بھارتی افواج تشدد کے دوران بے گناہوں میں اپنا خوف و ہراس پیدا کرنے کے لیے ان کے جسمانی اعضا تک توڑ دیتی ہے اور بعض کو اس قابل بھی نہیں چھوڑتی ہے کہ وہ پیٹھ کے بل لیٹ سکیں۔مقبوضہ وادی چنار میں گزشتہ 26 روز سے جاری کرفیو کے دوران پہلی مرتبہ برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے رپورٹر نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرکے اپنی رپورٹ شائع کی ہے جس نے دنیا کے سامنے ایک مرتبہ پھر بھارت کی انتہا پسند جنونی حکومت کا مکروہ چہرہ ثبوت و شواہد کے ساتھ بے نقاب کیا ہے۔جنونی ہندوو¿ں کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جانب سے نامزد وزیراعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ اور مشیر قومی سلامتی امور اجیت ڈووال کی جانب سے مقبوضہ وادی کشمیر میں پانچ اگست کو غیر معینہ مدت کے لے کرفیو نافذ کیا گیا تھا جوتاحال برقرار ہے۔ بھارتی حکومت نے دنیا سے اپنے انسانیت سوز مظالم پوشیدہ رکھنے کے لیے نہ صرف ہمالیائی علاقے میں کرفیو نافذ کیا تھا بلکہ ہر طرح کا مواصلاتی نظام بھی منقطع کردیا تھا۔مقبوضہ وادی کے کٹھ پتلی گورنر نے ریاستی مظالم کو چھپانے کے لیے خبر رساں اداروں اور ایجنسیوں کے نمائندگان سے وادی خالی کرالی تھی اور کسی بھی غیر جانبدار ادارے کو متاثرین سے ملنے یا متاثرہ علاقوں میں جانے کی اجازت نہیں ہے۔بی بی سی کے نمائندے کے مطابق کئی دیہاتیوں نے بمشکل بتایا کہ انھیں لاٹھیوں و بھاری تاروں سے مارا گیا اور بجلی کے جھٹکے دیے گئے۔ نمائندے کو کئی دیہاتیوں نے اپنے زخم بھی دکھائے ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کے نمائندے کے مطابق انہوں نے بھارت کے زیر قبضہ کشمیر کے جنوبی اضلاع کے نصف درجن دیہاتوں کا دورہ کیا تو تمام دیہاتوں میں کئی لوگوں سے رات گئے چھاپوں، مارپیٹ، اور تشدد کی ملتی جلتی کہانیاں سنیں۔انہوں نے تصدیق کی کہ محکمہ صحت کے ملازمین اور ڈاکٹروں نے صحافیوں سے کسی بھی قسم کی بات چیت سے انکار کیا لیکن دیہی علاقوں میں رہنے والوں نے مجھے اپنے زخم دکھائے اورالزام سکیورٹی فورسز پر لگایا۔ایک گاو¿ں میں مقیم دو بھائیوں کا الزام تھا کہ انھیں جگایا گیا اور باہر علاقے میں لے جایا گیا جہاں ان کے گاو¿ں کے تقریباً ایک درجن دیگرافراد بھی موجود تھے۔ متاثرہ شخص نے بتایا کہ لے جانے والے فوجیوں نے انہیں مارا جب کہ ہم پوچھتے رہے کہ ہمارا قصور کیا ہے؟ لیکن انہوں نے کچھ بھی نہ سنا اور بس مارتے رہے۔بھارتی افواج کے مظالم سہنے والے متاثرہ کشمیری کا کہنا تھا کہ فوجیوں نے میرے جسم کے ہر حصے پر مارا پیٹا۔ انھوں نے ہمیں لاتیں ماریں، ڈنڈوں سے مارا، بجلی کے جھٹکے دیے، تاروں سے پیٹا۔ انھوں نے ہمیں ٹانگوں کی پچھلی جانب مارا۔ جب ہم بے ہوش ہو گئے تو انھوں نے ہمیں ہوش میں لانے کے لیے بجلی کے جھٹکے دیے۔ سے مارا اور ہم چیخے تو انھوں نے ہمارے منہ مٹی سے بھر دیے۔بی بی سی کے نمائندے سے بات چیت میں اپنی بے بسی ظاہر کرتے ہوئے مظلوم کشمیری نے بتایا کہ اتنا تشدد کیا گیا کہ خود میں نے ان سے کہا کہ ہم پر تشدد نہ کریں، بس ہمیں گولی مار دیں۔ اس نے اعتراف کیا کہ میں تشدد کے دوران خدا سے موت کی دعا کر رہا تھا کیونکہ ہونے والا تشدد ناقابلِ برداشت تھا۔بی بی سی کو ایک اور شخص نے بتایا کہ 15 سے 16 سپاہیوں نے انھیں زمین پر گرایا جس کے بعد تاروں، بندوقوں، ڈنڈوں اورشاید فولادی سلاخوں سے بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا۔بی بی سی کی ملاقات ایک دوسرے گاو¿ں میں ایک نوجوان سے ہوئی جس نے کہا کہ ان کے بھائی نے دو سال قبل کشمیر پر انڈیا کی حکومت کے خلاف لڑنے والے حزب المجاہدین میں شرکت اختیار کر لی تھی۔انھوں نے کہا کہ حال ہی میں ان سے ایک فوجی کیمپ میں تفتیش کی گئی تھی جہاں ان پر تشدد کیا گیا اور ایک ٹانگ توڑ دی گئی۔ ایک گاو¿ں میں مقیم دو بھائیوں کا الزام تھا کہ انھیں جگایا گیا اور باہر علاقے میں لے جایا گیا جہاں ان کے گاو¿ں کے تقریباً ایک درجن دیگرافراد بھی موجود تھے۔ متاثرہ شخص نے بتایا کہ لے جانے والے فوجیوں نے انہیں مارا جب کہ ہم پوچھتے رہے کہ ہمارا قصور کیا ہے؟ لیکن انہوں نے کچھ بھی نہ سنا اور بس مارتے رہے۔بی بی سی کے نمائندے سے بات چیت میں اپنی بے بسی ظاہر کرتے ہوئے مظلوم کشمیری نے بتایا کہ اتنا تشدد کیا گیا کہ خود میں نے ان سے کہا کہ ہم پر تشدد نہ کریں، بس ہمیں گولی مار دیں۔ اس نے اعتراف کیا کہ میں تشدد کے دوران خدا سے موت کی دعا کر رہا تھا کیونکہ ہونے والا تشدد ناقابلِ برداشت تھا۔ایک دوسرے نوجوان دیہاتی نے اپنی بپتا سناتے ہوئے بتایا کہ بھارتی سپاہیوں نے مجھ سے عینک، کپڑے اور جوتے اتروائے جس کے بعد دو گھنٹے تک مجھے نہایت بے رحمی سے ڈنڈوں اور سلاخوں سے پیٹا گیا اور جب میں بیہوش ہو گیا تو ہوش میں لانے کے لیے بجلی کے جھٹکے دیے گئے۔بی بی سی سے بات چیت میں اس مظلوم بے گناہ کشمیری نے خبردار کیا کہ اگر اب دوبارہ میرے ساتھ پرانا سلوک دوہرایا گیا تو میں کچھ بھی کرنے کے لیے تیار ہوں یعنی میں بندوق بھی اٹھا سکتا ہوں کیونکہ روز روز کا تشدد برداشت نہیں کرسکتا ہوں۔ایک دیہات میں بی بی سی کی ملاقات 20 سالہ نوجوان سے ہوئی جس نے کہا کہ فوج نے انھیں دھمکی دی تھی کہ اگر وہ عسکریت پسندوں کے خلاف مخبر نہ بنے تو انھیں پھنسا دیا جائے گا۔ انھوں نے الزام لگایا کہ ان کے انکار پر انھیں اس بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا گیا کہ دو ہفتے گزر جانے کے بعد بھی وہ کمر کے بل لیٹ نہیں سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو میرے پاس اپنا گھر چھوڑنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایسے مارتے ہیں جیسے جانوروں کو مارا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ہمیں انسان ہی نہیں سمجھتے ہیں۔بی بی سی کو ایک اور شخص نے بتایا کہ 15 سے 16 سپاہیوں نے انھیں زمین پر گرایا جس کے بعد تاروں، بندوقوں، ڈنڈوں اورشاید فولادی سلاخوں سے بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا۔ان کا کہنا تھا کہ میں نیم بے ہوش تھا جب انھوں نے میری داڑھی اس بری طرح سے کھینچی کہ مجھے لگا جیسے میرے دانت باہر گر پڑیں گے۔انھوں نے کہا کہ ان پر ہونے والا تشدد دیکھنے والے ایک لڑکے نے انھیں بتایا کہ ایک فوجی نے ان کی داڑھی جلانے کی کوشش کی تھی مگر دوسرے فوجی نے اسے روک دیا۔بی بی سی کی ملاقات ایک دوسرے گاو¿ں میں ایک نوجوان سے ہوئی جس نے کہا کہ ان کے بھائی نے دو سال قبل کشمیر پر انڈیا کی حکومت کے خلاف لڑنے والے حزب المجاہدین میں شرکت اختیار کر لی تھی۔انھوں نے کہا کہ حال ہی میں ان سے ایک فوجی کیمپ میں تفتیش کی گئی تھی جہاں ان پر تشدد کیا گیا اور ایک ٹانگ توڑ دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی فوجیوں نے میرے ہاتھ باندھ دیے اورمجھے الٹا لٹکا دیا۔ انھوں نے مجھے دو سے زائد گھنٹوں تک شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔

کراچی سے خیبر تک قوم باہر نکل آئی، یکجہتی کشمیر ریلیاں اور مظاہرے

اسلام آباد(ویب ڈیسک): وزیراعظم عمران خان کی اپیل پر کراچی سے خیبر تک پوری قوم اپنے کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے باہر نکل آئی، احتجاجی مظاہرے کیے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں۔دوپہر 12 بجتے ہی وزیراعظم عمران خان اور کابینہ اراکین سمیت دیگر شخصیات وزیراعظم سیکریٹریٹ کے سامنے جمع ہو گئے جہاں سائرن بجائے گئے جس کے بعد پاکستان اور کشمیر کا قومی ترانہ پڑھا گیا۔کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے طور پر دوپہر 12 سے ساڑھے 12 بجے تک ٹریفک بھی روک دی جب کہ ٹرینیں بھی ایک منٹ کے لیے روکی گئیں۔اسلام ا?باد میں دن 12 بجے سے ا?دھے گھنٹے کے لیے ٹریفک سگنل سرخ رہے جس کے باعث شہر بھر میں ٹریفک رکا گیا۔وزیر ریلوے شیخ رشید نے ملک میں چلنے والی تمام 138 ٹرینیں ایک منٹ کیلئے روکنے کا اعلان کیا تھا۔’کشمیر آور’ کی مرکزی تقریب سے وزیراعظم عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پوری پاکستانی قوم اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے اور میں بطور سفیر کشمیر کا مسئلہ دنیا کے ہر فورم پر اٹھاو¿ں گا۔انہوں نے بھارتی وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کے پتھر کا جواب اینٹ سے دیں گے، پاکستان کی مسلح افواج اور پوری قوم جنگ کے لیے تیار ہے۔وزیراعظم عمران خان کی اپیل پر ملک کے دیگر شہروں میں بھی مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے عوام اپنی مصروفیات چھوڑ کر باہر نکلے۔کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے کراچی سے لیکر خیبر تک ریلیاں نکالی گئیں جس میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔وزیراعظم کی ہدایت پر عوامی نمائندوں نے اپنے حلقوں میں احتجاج کی قیادت کی جب کہ احتجاجی ریلیوں میں سول سوسائٹی اور طلبائ کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔پارلیمنٹ ہاو¿س میں بھی کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے تقریب کا اہتمام کیا گیا۔چئیرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین کشمیر کمیٹی اور ارکان پارلیمنٹ اور افسران و ملازمین نے شرکت کی۔اس موقع پر پاکستان کا قومی ترانہ بجایا گیا، سائرن بجایا گیا اور کشمیر کے حق میں نعرے لگائے گئے۔کراچی کے مختلف علاقوں میں ریلیاں نکالی گئیں۔ قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے بھی کراچی میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی شدید مذمت کی۔راولپنڈی میں کمشنر آفس کے باہر کشمیر ڈے کے حوالے سے تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں وزیر ریلوے شیخ رشید سمیت عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔لاہور میں وزیر تعلیم پنجاب مراد راس کی قیادت میں ریلی نکالی گئی جب کہ وزیر خواندگی راجہ راشد حفیظ، وزیر ہاو¿سنگ میاں محمود الرشید اور فیاض الحسن چوہان کی زیر قیادت بھی مختلف علاقوں میں ریلیاں نکالی گئیں۔لاہور چیمبر کے زیر اہتمام بھی کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلی نکالی گئی جس میں صنعتکاروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔کشمیری عوام سے یکجتی کے لیے پاکستان ریلوے لیبر یونین نے لوکو انجن شیڈ میں بھارتی جارحیت کے خلاف شدید احتجاج کیا۔لاہور کے ارفع کریم ٹاور میں انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے زیر اہتمام یوم یکجہتی شو کا انعقاد کیا گیا جس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم کیخلاف نعرے بازی کی گئی۔پشاور، کوئٹہ، بنوں، فیصل آباد، ملتان، گجرانوالہ، جہلم، اٹک، بہاولپور، روہٹری، سکھر اور حیدرآباد سمیت مختلف شہروں میں ریلیاں نکالی گئیں۔ دوسری جانب حکومت نے قومی اسمبلی میں پارلیمانی سال کے آغاز پر بلایا گیا پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بھی مو¿خر کر دیا۔

وادی پر جبری پابندیوں کا 26 واں روز، کشمیریوں کا احتجاج، زبردست مظاہرے

سرینگر: (ویب ڈیسک) جنت نظیر وادی پر قابض فوج کی جبری پابندیوں کا 26 واں روز ہے، کشمیریوں نے آج کرفیو اور پابندیاں توڑ کر باہر نکلنے کا اعلان کر دیا۔ بھارتی فوج ک خلاف زبردست مظاہرے کیے جائیں گے۔وادی میں تمام کاروباری سرگرمیاں معطل ہیں۔ سڑکوں پر سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب ہے، طالبعلم سکول سے غیر حاضر ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کرفیو اور پابندیوں کے باجود آج نماز جمعہ کے بعد کشمیری مظاہروں کے لیے باہر نکلیں گے، بھارتی فوج کے خلاف زبردست احتجاج کیا جائے گا۔قابض فوج نے سرچ آپریشن کی آڑ میں بارہمولا میں ایک نوجوان کو شہید کر دیا۔ 5 اگست سے اب تک 500 چھوٹے بڑے مظاہرے ہوچکے ہیں۔ بھارتی فوج کی فائرنگ، پیلٹ گن اور آنسو گیس کی شیلنگ سے سیکڑوں افراد زخمی بھی ہوئے، حکومتی اہلکار کے مطابق اب تک 36 افراد پیلٹ گن سے زخمی ہوئے ہیں۔

کشمیریوں کے حقوق سلب نہیں ہونے دیں گے: صدر مملکت کا کشمیریوں سے اظہار یکجہتی تقریب سے خطاب

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) صدر مملکت عارف علوی نے کہا ہے کہ ہم متحد ہوں گے تو کشمیر ضرور آزاد ہوگا، کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے خلاف پوری قوم متحد ہے، کشمیریوں کے حقوق کو کسی صورت سلب نہیں ہونے دیں گے۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا بھارتی پروپیگنڈے کا ہر سطح پر جواب دینا ہوگا۔

عمران خان کی اپیل پر شوبز شخصیات بھی کشمیر آور کا حصہ بنیں، سوشل میڈیا پر پیغامات

لاہو ر (ویب ڈیسک)شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے ستارے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی اپیل کے بعد ‘کشمیر آور’ منایا۔خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے پہلے اپنے خطاب میں اور پھر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پاکستانی عوام سے اپیل کی تھی کہ سب جمعہ کے روز کشمیریوں پر ہونے والے ظلم کے خلاف اکٹھے ہوں۔عمران خان کے بعد کئی نامور شخصیات نے کشمیریوں سے یکجہتی کے لیے سوشل میڈیا پر پیغامات جاری کیے، جبکہ خود بھی کشمیر آور کا حصہ بننے کا اعلان کرنے کے ساتھ لوگوں سے بھی اس کا حصہ بننے کی درخواست کی۔اداکارہ ماہرہ خان نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ‘کشمیریوں اور عمران خان کے ساتھ یکجہتی میں کھڑے ہیں، اس وقت ہم صرف امن کی دعا کرتے ہیں’۔نامور اداکار شان شاہد نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ عمران خان کے کہنے پر سامنے آئیں اور کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کریں۔اداکار فخر عالم نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ‘ہر دن کشمیریوں کا سپورٹ کریں، خاص کر جمعہ کے دن جب سب اکٹھے ہورہے ہوں، تاکہ دنیا دیکھ لے کہ ہم ایسے وقت خاموش نہیں تھے جب انسانیت تکلیف میں تھی’۔ہمایوں سعید نے کہا کہ ‘کشمیریوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کے خلاف آواز اٹھائیں اور وزیر اعظم عمران خان کی اپیل پر اس احتجاج کا حصہ ضرور بنیں’۔گلوکار شہزاد رائے نے اعلان کیا کہ ‘میں فاطمہ جناح گوورمنٹ اسکول کی 2500 طلبات کے ہمراہ کشمیر آوز مناو¿ں گا، کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ہمارا ساتھ دیں’۔خیال رہے کہ کشمیر آور دن 12 سے ساڑھے 12 بجے تک منایا گیا، اس دوران ملک بھر میں سائرن بجائے گئے جس پر تمام ٹریفک اور حکومتی مشینری نے کام روک دیا۔اس کے ساتھ ساتھ پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کا قومی ترانہ بھی بجایا گیا، جس کے ساتھ ہی تمام افراد اپنے مقامات پر کھڑے ہوگئے۔

بھارتی ریاست چھتیس گڑھ کے نکسل علیحدگی پسندوں کیجانب سے کشمیریوں کی حمایت کا اعلان

ممبئی (ویب ڈیسک)بھارتی ریاست چھتیس گڑھ کے نکسل علیحدگی پسندوں کیجانب سے کشمیریوں کی حمایت کا اعلان کر دیاگیا ہے ۔یا د رہے کہ بھارت کی ہندو انتہا پسند حکمران جماعت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آئین کا آرٹیکل 370 راجیہ سبھا میں پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے ختم کر دیا تھا۔مودی سرکار نے آرٹیکل 370 کو ختم کر کے مقبوضہ جموں و کشمیر اور لداخ کو دو حصوں میں تقسیم کر کے بھارتی یونین میں شامل کر لیا تھا جس کی بھارتی بعدازاں لوک سبھا نے بھی منظوری دیدی تھی۔بی جے پی نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق اپنے اقدام کے ردعمل کے خوف سے مقبوضہ وادی میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر دیا تھا۔مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 26 روز سے لاک ڈاو¿ن کے باعث عوام گھروں میں محصور اور حریت قیادت قید ہے، جگہ جگہ بھارتی فورسز کے ناکوں کے باعث مریضوں کو ادویات اور اسپتال جانے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ اس کے علاوہ بھارتی فورسز اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والے نہتے کشمیریوں پر پیلٹ گنوں اور آنسو گیس کا بے دریغ استعمال بھی کر رہی ہیں۔پاکستان، چین اور ترکی سمیت دنیا کے کئی ممالک نے بھارتی اقدامات کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے مودی سرکار کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔

پاکستانی قوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے کشمیر آور منارہی ہے

(ویب ڈیسک)وزیراعظم عمران خان کے اعلان پر مظلوم کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے دن 12 بجے سے ساڑھے 12 بجے تک پوری قوم ”کشمیر ا?ور “ منارہی ہے۔”کشمیر ا?ور“ کی مرکزی تقریب شاہراہ دستور پر ہورہی ہے جہاں وزیراعظم عمران خان ارکان پارلیمنٹ کیساتھ موجود ہیں۔ وزیراعظم پارلیمنٹ ہاو?س کے لان میں طلبا اور نوجوانوں سے خطاب بھی کریں گے۔ملک بھر میں دن 12 بجے سائرن بجائے گئے، سرکاری پروگرام کے مطابق دن کے 12 بجتے ہی وفاقی دارالحکومت کی تمام شاہراہوں پر ٹریفک سگنل سرخ ہوگئے اور قومی ترانے کے ساتھ کشمیر کا ترانہ بھی پڑھا گیا۔ سرکاری ملازمین نے دفاتر سے نکل کر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیا۔ وفاقی وزرا اور تحریک انصاف کے قائدین بھی ڈی چوک میں جمع ہیں۔دوسری جانب حکومت نے قومی اسمبلی میں پارلیمانی سال کے ا?غاز پر بلایا گیا پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بھی مو¿خر کر دیا ہے۔ سرکاری پروگرام کے مطابق ملک بھر کے تمام اضلاع میں مخصوص مقامات پر احتجاج کیا جارہا ہے۔وزیراعظم کی ہدایت پر عوامی نمائندے اپنے حلقوں میں احتجاج کی قیادت کر رہے ہیں جس میں سول سوسائٹی اور طلبا نے بھی شرکت کی۔ ملک بھر کے تمام ایئرپورٹس پر ا?پریشنل معاملات ا?دھے گھنٹے کیلیے جزوی طور پر معطل ہیں۔ ایئر پورٹس پر قائم دفاتر، ایوی ایشن ڈویڑن ، پی ا?ئی اے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مرکزی اور ریجنل دفاتر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔پنجاب حکومت نے بھی وزیراعظم عمران خان کے کشمیریوں سے مکمل اظہار یکجہتی کرنے کے اعلان کی مکمل حمایت کرتے ہوئے اس بابت ”کشمیر موبلائیزیشن کمپین“ کے پروگرام کا پلان جاری کردیا ہے۔ اس ضمن میں ایک باقاعدہ سرکلر اور اظہار یکجہتی کا طریقہ کار جاری کیا گیا ہے۔دن 12 بجے سے ساڑھے12 بجے تک پوری پاکستانی قوم سڑکوں اور گلیوں میں نکل ا?گئی۔ دن 12 بجے سے 3 منٹ تک قومی ترانہ پڑھاگیا۔ 12 بجکر 3 منٹ سے 12 بجکر 5 منٹ تک ا?زاد کشمیر کا ترانہ پڑھا گیا۔ وزیر اعلیٰ سردارعثمان بزدار بھی وزرائ ، اراکین اسمبلی اور افسران سمیت سی ایم سیکریٹریٹ سے باہر نکلے۔ کمشنر، ڈپٹی کمشنرز، اسسٹنٹ کمشنرز، پولیس افسران اپنے دفاتر کے باہر اسی ٹائم پر باہر سڑکوں پر جمع ہوئے۔شہری گھروں سے باہر گلیوں، دکاندار سڑکوں پر نکل آئے۔ 12 بجے سے ساڑھے 12 بجے تک تمام ٹریفک سگنل سرخ ہوگئے تمام گاڑیاں جہاں ہیں وہیں کھڑی ہوگئیں۔ ٹیچرز اور طلبہ بھی اسکولوں سے باہر نکل آئے۔ ان تمام ایونٹس کی ہیلی کاپٹرز اور ڈرون کیمروں سے کوریج کی گئی۔

پا ک فو ج کی ور دی میں ملبو س یہ شخص دراصل کون تھا؟ جان کر آپ کے بھی رونگٹے کھڑے ہوجائیں گے

اسلام آباد (ویب ڈیسک) وفاقی دارالحکومت کی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے خود کو پاک فوج کا لیفٹیننٹ بتانے والے نوسرباز کو گرفتار کرلیا۔ایس ایچ او تھانہ سبزی منڈی نے اپنی ٹیم کے ساتھ کارروائی کرتے ہوئے خود کو پاک فوج کا لیفٹیننٹ آفیسر ظاہر کرنے والے ملزم کو گرفتار کرلیا۔ ملزم حمیر اشرف کے قبضے سے مکمل آرمی یونیفارم ، پسٹل و زندہ روند معہ جعلی لائسنس بھی برآمد کیا گیا ہے۔پو لیس نے ملزم کے خلاف تھانہ سبزی منڈی میں مقدمہ درج کر لیا۔ ڈی آئی جی آپریشنز وقارالدین سید نے کارروائی پر سبزی منڈی پولیس کو شاباش دی ہے۔

وزیراعظم نے اپوزیشن کیلئے اب تک کے سب سے بڑے ریلیف کا اعلان کردیا

اسلام آباد (ویب ڈیسک ) وزیراعظم نے اقتدار میں آنے کے بعد اپوزیشن کیلئے اب تک کے سب سے بڑے ریلیف کا اعلان کردیا، تمام وفاقی وزراء اور ترجمانوں کو اپوزیشن رہنماوں اور جماعتوں پر زیادہ تنقید کرنے سے گریز کرنے کی ہدایت کر دی۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن پر جاری سختیوں میں کچھ نرمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے تمام وفاقی وزرائ اور ترجمانوں کو خصوصی ہدایت جاری کی ہے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ اپوزیشن جماعتوں اور رہنماوں پر زیادہ تنقید کرنے سے گریز کیا جائے۔ وزیراعظم نے وفاقی وزراء اور ترجماوں کو ہدایت کی ہے کہ اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنانے کی بجائے عوام کو حکومت کی کارکردگی سے آگاہ کیا جائے۔