نیمل خاور نے اداکاری چھوڑنے کی خبروں پر خاموشی توڑ دی

لاہور(ویب ڈیسک)اداکارہ نیمل خاور نے شادی کے بعد اداکاری چھوڑنے کے حوالے سے خاموشی توڑتے ہوئے کہا ہے کہ یہ میرا فیصلہ ہے اوراداکاری چھوڑنے کیلئے مجھ پر کسی نے دباﺅ نہیں ڈالا۔پچھلے دنوں اداکار حمزہ علی عباسی اور نیمل خاور اپنی شادی کے باعث میڈیا کی شہ سرخیوں کا حصہ رہے۔ جہاں دونوں کی شادی کی خبریں وائرل ہوئیں، وہیں یہ خبریں بھی گردش کرتی رہیں کہ نیمل خاور نے شادی کے بعد اداکاری چھوڑنے کا فیصلہ کیاہے اور اداکار حمزہ علی عباسی نے انہیں یہ فیصلہ لینے کے لیے مجبور کیا ہے۔نیمل خاور نے اداکاری چھوڑنے اورحمزہ علی عباسی کے حوالے سے گردش کرنے والی خبروں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سب سے پہلے تو آپ سب کا بے حد شکریہ کہ آپ لوگوں نے مجھے اور حمزہ کو نئی زندگی کی ڈھیروں مبارکباد دی۔ اب شادی ہوچکی ہے اورمیں کچھ چیزوں کی وضاحت کرنا چاہتی ہوں۔


نیمل خاور نے ٹوئٹر پر وضاحت کرتے ہوئے کہا میں ایک بالغ عورت ہوں جو اپنے فیصلے خود کرنے کی اہلیت رکھتی ہوں۔ مجھے معلوم ہے مشہور لوگ ہمیشہ ہی تنقید کا نشانہ بن جاتے ہیں۔ مہربانی کرکے حقائق کو مسخ نہ کریں۔


نیمل نے تنقید نگاروں کو جواب دیتے ہوئے کہا میں 9 ماہ قبل ہی اداکاری چھوڑ چکی ہوں اور یہ مکمل طور پر میرا فیصلہ تھا۔ براہ کرم کسی کے خاص دن کو سنسنی خیز بنانے کے لیے غلط افواہیں پھیلانا بند کریں۔

واضح رہے کہ نیمل خاور اداکارہ ماہرہ خان کے ساتھ شعیب منصور کی فلم ”ورنہ“ میں اداکاری کے جوہر دکھاچکی ہیں، جب کہ ا?ج کل ان کا نجی ٹی وی چینل سے نشر ہونے والا ڈراما ”انا“ بہت مقبول ہورہاہے۔

بھارتی سپریم کورٹ کا مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر مودی سرکار کو نوٹس

نئی دلی(ویب ڈیسک) بھارتی چیف جسٹس رانجن گوگوئی نے آرٹیکل 370 کے خاتمے کیخلاف دائر درخواستوں کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے مودی سرکار سے جواب طلب کرلیا۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت کی عدالت عظمیٰ میں آرٹیکل 370 کو منسوخ کر کے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت ہوئی، بھارتی چیف جسٹس رانجن گوگوئی نے حکومت کو نوٹس جاری نہ کرنے کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے مرکز کو جواب داخل کرنے کا حکم دے دیا۔بھارتی چیف جسٹس رانجن گوگوئی نے آرٹیکل 370 کی منسوخی اور کشمیر کی موجودہ کشیدہ صورت حال سے متعلق تمام درخواستوں کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے 5 رکنی بنچ تشکیل دے دیا ہے اور اکتوبر سے ان درخواستوں پر سماعت کا آغاز ہو گا جس میں مودی سرکار کو اپنا جواب داخل کرانا ہوگا۔قبل ازیں وفاق کے نمائندے توشر میٹھا نے عدالت کے سامنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ درخواستیں سیاسی اختلاف رائے کی وجہ سے دائر کی گئی ہیں، سرحدوں پر موجود تناﺅکو مدنظر رکھتے ہوئے ان درخواستوں کو خارج کیا جائے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت فیصلہ کرچکی ہے اور اب اسے واپس نہیں لیا جا سکتا۔مودی حکومت نے آئین میں حاصل کشمیر کو خصوصی حیثیت اور نیم خود مختاری دینے والے آرٹیکلز 375 اور 35-اے کو لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں بھاری اکثریت سے منسوخ کرادیا ہے جس کے بعد سے کشمیر میں تاحال صورت حال کشیدہ اور کرفیو نافذ ہے۔ سپریم کورٹ میں اس اقدام کیخلاف مختلف افراد کی جانب سے 10 سے زائد درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز پر کانگریس پارٹی کے رکن تحسین پونے والا کی جانب سے دائر درخواست پر جسٹس ارون مشرا، جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس اجے رستوگی نے کشمیر کی صورت حال کو حساس قرار دیتے ہوئے درخواست پر سماعت کو دو ہفتوں کے لیے ملتوی کردیا تھا جب کہ سپریم کورٹ نے بھی کچھ درخواستوں کو نامکمل قرار دیتے ہوئے ازسرنو درخواستیں دائر کرنے کی ہدایت کی تھی۔

میکسیکو کے بار میں پیٹرول بم حملہ، 23 افراد ہلاک

میکسیکو(ویب ڈیسک)میکسیکو کے ایک بار میں ہونے والے پیٹرول بم حملے کے نتیجے میں 23 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق یہ حملہ 27 اگست کی رات میکسیکو کے جنوبی شہر کوہ اتزا کوہ اہلکوس میں کبولا بلانکو نامی بار میں کیا گیا۔رپورٹس کے مطابق حملہ ا?ور ایک سے زائد تھے، جنہوں نے بار میں داخل ہوکر ا?گ لگادی جو دیکھتے ہی دیکھتے پورے بار میں پھیل گئی۔ا?گ سے جھلس کر 8 خواتین سمیت 15 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ متعدد افراد ا?گ لگنے اور بھگدڑ مچنے سے زخمی بھی ہوئے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر موجود تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جائے وقوعہ پر میزیں اور کرسیاں بھکری ہوئی ہیں جس سے محسوس ہوتا ہے کہ لوگوں نے اپنی جان بچانے کے لیے وہاں سے بھاگنے کی کوشش کی۔اب تک پولیس حملہ ا?وروں کو پکڑنے میں ناکام ہوگئی ہے جبکہ ان کی تلاش کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔خبر رساں ادارے کے مطابق ا?گ بیٹرول بم سے لگائی گئی جو پورے بار میں پھیلنے کا باعث بنی۔خیال رہے کہ میکسیکو میں پہلے بھی اسی طرح کا ایک واقعہ 2011 میں بھی پیش ا?چکا ہے جہاں شمالی علاقے میں موجود ایک کاسینومیںا?گ لگنے سے 52 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔یہ حملہ منشیات فروشوں کے ایک گروپ دی زیٹاز کی جانب سے کیا گیا تھا جو ادائیگی کی حفاظت کے لیے اپنے مطالبات منوانا چاہتا تھا۔تاہم اس کارروائی کے بعد حکام نے کریک ڈاو¿ن کرتے ہوئے اس گروپ کو ختم کردیا تھا جبکہ یہ اب بھی کوہ اتزا کوہ اہلکوس میں سرگرم ہے۔یاد رہے کہ ایسا ہی ایک حملہ مغربی شہر ارواپن میں بھی رواں ماہ کے ا?غاز میں کیا گیا تھا جس میں 19 افرا ہلاک ہوگئے تھے، تاہم اب اس نئی کارروائی کے بعد شہریوں میں ایک مرتبہ پھر ڈرگ وار (منشیات فروشوں کے خلاف جنگ) کا خدشہ پیدا ہورہا ہے۔واضح رہے کہ 2006 میں میکسیکو نے امریکا اور کولمبیا کی مدد سے اپنے ملک میں موجود منشیات فروشوں کے خلاف ا?پریشن کرتے ہوئے ان کی نقل و حرکت کو محدود کردیا تھا جبکہ اس 2012 میں جنگ میں کامیابی کا بھی اعلان کردیا تھا، تاہم اب بھی منشیات فروش اپنی محدود کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اکتوبرنومبرمیں پاک بھارت جنگ دیکھ رہا ہوں، شیخ رشید         

راولپنڈی: (ویب ڈیسک)وزیر ریلوے شیخ رشید کا کہنا ہے کہ کشمیریوں کے ساتھ کھڑے نہ ہوئے تو وقت ہمیں معاف نہیں کرے گا اور اکتوبرنومبرمیں پاک بھارت جنگ دیکھ رہا ہوں۔وفاقی وزیرشیخ رشید نے یکجہتی کشمیر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے زیادہ امید نہیں رکھنی چاہیے، اکتوبرنومبرمیں پاک بھارت جنگ دیکھ رہا ہوں، فیصلہ کشمیریوں کی جدوجہد نے کرنا ہے، عمران خان کی 27 ستمبرکی تقریر اہم ہوگی۔وفاقی وزیر نے کہا کشمیریوں کے ساتھ کھڑے نہ ہوئے تو وقت ہمیں معاف نہیں کرے گا، ہمارے معاشی، سیاسی، دفاعی مسائل ہیں مگر پاکستانی نوجوان کشمیر کے لئے جیتا مرتا ہے، پہلی بار کہہ رہا ہوں یہ گھی سیدھی انگلی سے نہیں نکلے گا، فوج نے جو 23 سال سے تیاری کی اب اس کے استعمال کا وقت آگیا ہے۔شیخ رشید نے کہا چاہ بہار جانے کے لئے مودی گوادر کو رکاوٹ سمجھتا ہے، اس وقت چین ہمارے ساتھ کھڑا ہے، وہ لوگ جو گھروں میں بیٹھے ہیں وہ ہمارے ساتھ نہیں، جو مسلمان سڑکوں پر بیٹھے ہیں وہ ہمارے ساتھ ہیں، آج ہمارا میڈیا دنیا میں سب سے زیادہ مضبوط ہے، نہرو اور گاندھی کا بھارت مر چکا ہے، آج مذاکرات کاوقت نہیں، پاکستان اور بھارت میں دس جنگیں ہوچکیں یا ہوتے رہ گئیں اب یہ آخری جنگ ہوگی، ہم تھکے ہوئے سیاست دان ہیں جو آخری 5 اوور کا سیاسی میچ کھیل رہے ہیں۔وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ جہاد کے وقت جو منہ موڑتا ہے، وہ دوزخ میں جائے گا، کیا ایٹمی ٹیکنالوجی کرائے پر دینے کے لئے رکھی ہے، ایٹمی ہتھیار شب برات اور دیوالی پر چلانے کے لئے نہیں رکھے، جنگ ہوئی تو خون کے آخری قطرے اور آخری گولی تک لڑیں گے۔

بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے ماہرین کو داخلہ کی اجازت دے، اقوام متحدہ

نیویارک:(ویب ڈیسک)اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے ماہرین کو داخلہ کی اجازت دے۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق میشل بیچلٹ اور سابق ہائی کمشنر زید الراعد حسین نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم پر بیان میں کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے ماہرین کو داخلہ کی اجازت دے، مقبوضہ کشمیرکی صورتحال کی بین الاقوامی تحقیقات کرائی جائے۔اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹریز کا کہنا ہے کہ ہیومن رائٹس حکام بھارت سے رابطے میں ہیں اور امید ہے جلد انسانی حقوق ماہرین کو مقبوضہ کشمیر تک رسائی دی جائے گی۔

پاکستان کا بھارت کیلئے فضائی حدود بند کرنے کا فیصلہ ،افغانستان نے فضائی حدود بند نہ کرنے کی التجاکردی

اسلام آباد(ویب ڈیسک)افغانستان نے پاکستان سے فضائی حدود بند نہ کرنے کی التجا کردی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی بربریت اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر پاکستان نے بھارت کیلئے فضائی حدود بند کرنے پر غور کا فیصلہ کیا ہے،جس پر افغان حکام نے پاکستان حکام سے رابطہ کیا ہے ،افغان صدر اشرف غنی کے مشیر وں نے پاکستانی حکام سے رابطہ کیا ہے ، افغانستان نے پاکستان سے فضائی حدود اور طور خم سرحد بند نہ کرنے کی التجاکردی،افغان حکام کا کہناہے کہ پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے افغانستان کو نقصان ہوگا،افغانستان کو پہنچنے والا نقصان صدارتی انتخابات پر براہ راست اثرانداز ہوگا۔

نوازشریف کو ٹ لکھپت جیل سے اچانک کہاں منتقل کیا جارہاہے ؟ بڑی خبر آ گئی

لاہور (ویب ڈیسک )سابق وزیراعظم نوازشریف کو طبیعت کی ناسازی کے باعث پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی منتقل کیے جانے کا امکان ہے۔ نوازشریف کو چیک اپ کیلئے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی لایا جارہاہے۔یاد رہے کہ نوازشریف العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے سنائی جانے والی سزا کاٹ رہے ہیں۔ گزشتہ روز شہباز شریف نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر نوازشریف کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ دار پنجاب حکومت اور عمران خان ہوں گے۔ دوسری جانب مریم نوازشریف بھی چوہدری شوگر ملز کیس میں نیب کی حراست میں ہیں۔

کشمیر کی آزادی کیلئے صرف پاکستان کی حمایت ہی کافی ہے، وزیراعظم آزاد کشمیر

واشنگٹن(ویب ڈیسک) وزیراعظم آزادکشمیر فاروق حیدر کا کہنا ہے کہ مسلم ممالک حمایت نہ بھی کریں تو بھی کشمیر کی آزادی کےلئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم آزادکشمیر فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ کشمیر کی آزادی کےلئے صرف پاکستان کی حمایت ہی کافی ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی آزادی کی جدو جہد جاری رہے گی، پ±ر امن جدو جہد کا کوئی متبادل نہیں ہوسکتا، مسئلہ کشمیر پر ان ممالک میں کام کرنا ہے جہاں انسانی حقوق کی اہمیت ہے۔فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ بھارتی جارحیت کھل کر سامنے آچکی ہے، انسانی حقوق کے علم برداروں کے دروازے کھٹکھٹانے امریکا آیا ہوں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان بھارتی جارحیت کے مقابلے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے، بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

غیرملکی افواج کو محفوظ راستہ دیا جائے گا، طالبان اور امریکا معاہدے کے قریب

دوحا(ویب ڈیسک) امریکا اور افغان طالبان کے نمائندوں کے درمیان مذکرات کا سلسلہ جاری ہے ۔ غیرملکی خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے افغان طالبان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ دوحا میں امریکا کے ساتھ مذاکرات آخری مراحل میں ہیں اور ممکنہ معاہدے کی تیاری کی جارہی ہے۔امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل کی وزیراعظم سے ملاقات، افغان امن عمل پر گفتگو۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکا کے ساتھ اتفاق رائے کے بعد عبوری مدت پر اتفاق کیلئے بین الافغان سطح پر مذاکرات کیے جائیں گے جس کی کامیابی کیلئے طالبان نے کوئی شرط عائد نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ طالبان نے امریکا کو افغان سرزمین کو کسی کے خلاف حملے میں استعمال نہ کرنے کی ضمانت دی ہے، غیرملکی افواج کی واپسی کیلئے محفوظ راہداریاں فراہم کی جائیں گی۔یاد رہے کہ افغان طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کے کئی دور ہوئے ہیں جبکہ امریکا کی جانب سے نمائندہ خصوصی برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد مذاکرات کررہے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر: ہسپتالوں میں انٹرنیٹ کی بحالی کے مطالبے پر ڈاکٹر گرفتار

مقبوضہ کشمیر(ویب ڈیسک) بھارتی حکام نے مقبوضہ کشمیر کے تمام ہسپتالوں اور میڈیکل سینٹرز کے ٹیلی فون اور انٹرنیٹ کی بحالی کا مطالبہ کرنے والے ڈاکٹر کو گرفتار کرلیا۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی میں شائع رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیرکے ڈاکٹرعمر نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا۔ڈاکٹر عمر نے ایک پلے کارڈ اٹھا رکھا تھا جس پر درج تھا کہ ’یہ احتجاج نہیں ہے بلکہ ایک درخواست ہے، برائے مہربانی مقبوضہ کشمیرکے تمام ہسپتالوں اور میڈیکل سینٹر کے ٹیلی فون اور انٹرنیٹ بحال کردے جائیں‘۔گرفتاری سے قبل ڈاکٹر عمر نے بی بی سی سے بات کی اور خبردار کیا کہ مقبوضہ کشمیرمیں موجودہ صورتحال انسانی بحران پیدا کرسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ’ہم خط غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے مریضوں کو سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں انڈین نیشنل ہیلتھ پروٹیکشن اسکیم کے تحت مفت طبی سہولت فراہم کرتے ہیں‘۔ان کا کہنا تھا کہ’ ٹیلی فون اور انٹرنیٹ کی عدم بحالی کی وجہ سے گزشتہ تین ہفتوں سے ضرورت مند مریضوں کو طبی سہولیات فراہم کرنے سے قاصر ہیں‘۔ڈاکٹر عمر نے واضح کیا کہ ’ہمارے علم میں آیا ہے کہ متعدد مریض ڈائیلیسز اور کیموتھراپی کے لیے ادویات اور علاج اپنی مدد آپ کے تحت کررہے ہیں‘۔انہوں نے بتایا کہ ’ہیلتھ کیئر اور انٹرنیٹ کے مابین تعلق یہ ہے کہ مذکورہ ہیلتھ اسکیم مکمل طور پر انٹرنیٹ پر مشتمل ہے، اسکیم کے تحت ہر مریض کو ایک کارڈ جاری ہوتا ہے‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’جب بھی مریض ڈاکٹر کے پاس معائنے کے لیے آتا ہے تو ڈاکٹر وہ کارڈ سویپ کرتا ہے اور تمام تفصیلات اسکرین پر نمایاں ہوجاتی ہیں‘۔ڈاکٹر عمر نے بتایا کہ ’اسکرین پر نمایاں تفصیلات کی روشنی میں ڈاکٹر معائنہ اور مفت ادویات تجویز کرتا ہے جس کے بعد ہی وہ حکومتی میڈیکل اسٹور سے ادویات حاصل کرسکتا ہے‘۔واضح رہے کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد نئی دہلی نے خطے میں مواصلات کے سارے نظام معطل کرکے کرفیو نافذ کردیا تھا۔دوسری جانب بھارتی حکومت نے دعویٰ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں پابندیوں میں کمی لائی جاری ہے اور فون لائنزبتدریج بحال کی جارہی ہیں تاہم وادی میں تاحال پابندی کا سلسلہ جاری ہے۔واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر کی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے 15 اگست 2019 کو بھارت کے یوم آزادی پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا تھا۔خیال رہے کہ کشمیر میں دہائیوں سے بھارت کے خلاف بغاوت کی تحریک جاری ہے جس میں تقریباً ایک لاکھ سے زائد کشمیری فوج ہلاک ہوچکے ہیں۔بھارت اور پاکستان دونوں ممالک کشمیر کا دعویٰ کرتے ہیں جس کے لیے ان کے درمیان 2 جنگیں بھی لڑی جاچکی ہیں۔آرٹیکل 370 کیا ہے واضح رہے کہ آرٹیکل 370 کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی اور منفرد مقام حاصل ہے اور آرٹیکل ریاست کو آئین بنانے اور اسے برقرار رکھنے کی آزادی دیتا ہے۔اس خصوصی دفعہ کے تحت دفاعی، مالیات، خارجہ امور وغیرہ کو چھوڑ کر کسی اور معاملے میں وفاقی حکومت، مرکزی پارلیمان اور ریاستی حکومت کی توثیق و منظوری کے بغیر بھارتی قوانین کا نفاذ ریاست جموں و کشمیر میں نہیں کر سکتی۔بھارتی آئین کے آرٹیکل 360 کے تحت وفاقی حکومت کسی بھی ریاست یا پورے ملک میں مالیاتی ایمرجنسی نافذ کر سکتی ہے، تاہم آرٹیکل 370 کے تحت بھارتی حکومت کو جموں و کشمیر میں اس اقدام کی اجازت نہیں تھی۔مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والا آرٹیکل 35 ‘اے’ اسی آرٹیکل کا حصہ ہے جو ریاست کی قانون ساز اسمبلی کو ریاست کے مستقل شہریوں کے خصوصی حقوق اور استحقاق کی تعریف کے اختیارات دیتا ہے۔1954 کے صدارتی حکم نامے کے تحت آرٹیکل 35 ‘اے’ آئین میں شامل کیا گیا جو مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کو خصوصی حقوق اور استحقاق فراہم کرتا ہے۔اس آرٹیکل کے مطابق صرف مقبوضہ کشمیر میں پیدا ہونے والا شخص ہی وہاں کا شہری ہو سکتا ہے۔آرٹیکل 35 ‘اے’ کے تحت مقبوضہ وادی کے باہر کے کسی شہری سے شادی کرنے والی خواتین جائیداد کے حقوق سے محروم رہتی ہیں، جبکہ آئین کے تحت بھارت کی کسی اور ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر میں جائیداد خریدنے اور مستقل رہائش اختیار کرنے کا حق نہیں رکھتا۔آئین کے آرٹیکل 35 ‘اے’ کے تحت مقبوضہ کشمیر کی حکومت کسی اور ریاست کے شہری کو اپنی ریاست میں ملازمت بھی نہیں دے سکتی۔