ٹیلر سوئفٹ کی پاکستانی طالبہ کی مدد،عائشہ نے خراب مالی حالات کے باعث آن لائن مدد حاصل کرنے کا فیصلہ کیا

ٹورنٹو:(ویب ڈیسک) نامور امریکی گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ نے پاکستانی طالبہ عائشہ خرم کی یونیورسٹی کی فیس ادا کرنے کے لیے 6 ہزار 386 ڈالرز تقریباً 10 لاکھ 22 ہزار پاکستانی روپے کی رقم عائشہ کے اکاو¿نٹ میں ٹرانسفر کردی۔کینیڈا کی اونٹاریو یونیورسٹی ا?ف واٹر لو سے تعلق رکھنے والی پاکستانی نڑاد طالبہ عائشہ خرم اور اس کے گھر والوں نے یونیورسٹی میں ٹیوشن کی فیس ادا کرنے کے لیے ا?ن لائن مدد کی درخواست کی تھی۔ جس کے بعد امریکی گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ نے تقریباً 10 لاکھ 22 ہزار پاکستانی روپے کی رقم عائشہ کے اکاو¿نٹ میں ٹرانسفر کردی۔
اس رقم سے عائشہ اپنی تعلیم کو جاری رکھ سکے گی۔ رقم کے ساتھ گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ نے عائشہ کے لیے پیغام بھی لکھا ہے جس میں انہوں نے عائشہ کو تعلیم جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ رقم ملنے پر طالبہ عائشہ خرم نے پاپ سنگر ٹیلر سوئفٹ کا شکریہ ادا کیا۔

اہل خانہ نے چوہدری شجاعت کے انتقال کی تردید کر دی

گجرات: (ویب ڈیسک)چوہدری شجاعت حسین کے اہل خانہ اور جماعت مسلم ق نے ان کے انتقال کی تردید کر دی.تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت کی وفات سے متعلق خبر غلط نکلی.اہل خانہ نے تصدیق کی ہے کہ چوہدری شجاعت حسین سے متعلق سوشل میڈیا پر چلنے والی خبربے بنیاد ہے.چوہدری شجاعت حسین جرمنی میں زیرعلاج ہیں، ان کی صحت پہلے سے بہتر ہے، وہ مکمل علاج کروا کر جلد وطن واپس پہنچ رہے ہیں.مسلم لیگ کے مرکزی رہنما مونس الہٰی نے بھی تصدیق کی ہے کہ چوہدری شجاعت حسین کی طبیعت بہت بہتر ہے، افواہوں پرکان نہ دھراجائے.مونس الہٰی نے مزید کہا ہے کہ سوشل میڈیاپرکی جانے والی باتوں میں کوئی صداقت نہیں.خیال رہے کہ چوہدری شجاعت کا شمار ملک کے متعبر سیاست دانوں? میں ہوتا ہے، وہ وزیر داخلہ اور وزیر اعظم پاکستان کے عہدے پر فائز رہے، اس وقت ان کی جماعت مسلم لیگ ق حکومت کی اتحادی ہے.

ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کرپشن اسکینڈل، آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس، نیب میں شہباز شریف کی طلبی

لاہور: (ویب ڈیسک)نیب نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو آج پھر طلب کرلیا، شہباز شریف کو لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کرپشن اسکینڈل اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں طلب کیا گیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق نیب نے اپوزیشن لیڈر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو آج پھر طلب کرلیا ہے، شہباز شریف کے لیے تیار کیے گئے سوالات کی تفصیلات بھی سامنے آگئیں۔ذرائع کے مطابق ایل ڈبلیو ایم سی کرپشن کیس میں 7 سوالات تیار کیے گئے ہیں، زائد اثاثے بنانے سے متعلق بھی مختلف سوالات تیار کیے گئے ہیں۔نیب سوالات میں پوچھا جائے گا کہ خلاف قانون لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی بنانے کی سمری کیوں منظور کی؟ منصوبے کا مینجمنٹ یونٹ فعال ہونے کے باوجود کمپنی کیوں بنائی۔شہباز شریف سے پوچھا جائے گا کہ صفائی کمپنی بنانے سے پہلے منافع، استحکام، کم خرچ ہونے کی تحقیق کرائی تھیں؟ کمپنی ا?ئی اسٹیک کو قانونی طریقہ استعمال کیے بغیر ٹھیکہ دیا گیا، غیرملکی کمپنیوں کو 320 ملین ڈالر کا ٹھیکہ آو¿ٹ سورس کا اختیار کس نے دیا تھا۔

سپریم کورٹ نےاحتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کے ویڈیو سکینڈل کا فیصلہ سنا دیا

اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان نے نوازشریف کیخلاف فیصلہ سنانے والے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے ویڈیو سکینڈل کا فیصلہ سنا دیا، یا درہے کہ جولائی کے آغاز میں مسلم لیگ ن کی قیادت کی طرف سے احتساب عدالت کے جج کی ویڈیو سامنے لائی گئی تھی۔ عدالت نے اپنے مختصر فیصلہ میں قرار دیا ہے کہ ہمارے سامنے 5 نکات تھے جن کا ہم نے جائزہ لینا تھا۔ عدالت نےاپنے مختصر فیصلے میں قراردیا ہے کہ ویڈیو کو اصل کیسے مانا جائے ؟ اگر ویڈیو اصل ہے تو عدالت میں ثابت کیسے ہوگا؟ اصل ثابت ہونے پر نواز شریف کی سزا پر کیا اثر ہوسکتا ہے ؟ ا?خری ایشو احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے مس کنڈکٹ کا تھا؟۔چیف جسٹس نے قراردیا ہے کہ تفصیلی فیصلہ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کیاجائے گا،سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ نے 20اگست کو کیس کی سماعت کے بعد محفوظ کیا گیا تھا۔اس سے قبل گزشتہ روز اسلام ا?باد ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کو لاہور ہائی کورٹ واپس بھیجنے کے احکامات جاری کیے تھے۔اسلام ا?باد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق ارشد ملک کے خلاف تادیبی کارروائی لاہور ہائی کورٹ کرے گا، جج ارشد ملک نے اپنے بیان حلفی اور پریس ریلیز میں اعتراف جرم کیا ہے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ کی ہدایات پر قائم مقام رجسٹرار نے نوٹیفکیشن جاری کیا، نوٹیفکیشن کے مطابق جج ارشد ملک بادی النظر میں مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے ہیں۔

پاکستان پیپلزپارٹی نے وائٹ پیپرز جاری کرتے ہوئے ایک بار پھر حکومت کوسلیکٹڈ قراردے دیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک)پاکستان پیپلزپارٹی نے وائٹ پیپرز جاری کرتے ہوئے ایک بار پھر حکومت کوسلیکٹڈ قراردے دیا ہے اور کہا ہے کہ ایک سال تباہ کن پالیسیوں، یو ٹرنز، جھوٹے وعدوں اور عوام کی امیدوں کو مٹی میں ملانے پرمبنی ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکریٹریٹ اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے ”وائٹ پیپر “ جاری کرتے ہوئے کہاکہ سلیکٹڈ تبدیلی سرکار معاشی، سیاسی، سفارتی اور دیگر تمام محاذوں پر ناکام ہوگئی ہے، پاکستان کو دو حصوں میں بانٹ دیا گیا ہے،ایک غریبوں کا پاکستان ہے اور ایک امیروں کا پاکستان،غریبوں پر ٹیکس کا بوجھ لاد دیا گیا ہے جبکہ امیروں کو ٹیکس میں چھوٹ دے کر انہیں مزید امیر سے امیر تر کرنے کی بنیاد ڈال دی گئی ہے،معاشی ترقی کی شرح 4.2فیصد ہے جبکہ یہی شرح بنگلہ دیش میں 7.3فیصد، بھارت میں 7.5فیصد، نیپال میں 6.5فیصد ہے،اخراجات کم کرنے کا ڈھنڈورا پیٹا گیا جبکہ حقیقت میں اخراجات میں اضافہ ہوگیا ہے،پٹرول کی قیمتوں میں 24فیصد سے زیادہ اضافہ کر دیا گیا ہے جس سے روزمرہ کی تمام چیزیں مہنگی ہوگئی ہیں،مثال کے طور پر چینی جو 42روپے کلوگرام تھی اب 73روپے کلوگرام سے زیادہ پر فروخت ہورہی ہے،عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے لیکن ان کی نااہلی کی وجہ سے انہیں آئی ایم ایف کے دامن میں پناہ لینا پڑی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی برآمدات میں کوئی اضافہ نہیں ہوا اور زراعت اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں ترقی کی رفتار منفی ہوگئی ہے، ڈالر کی قیمت میں بے تہاشہ اضافہ ہونے کی وجہ سے نہ صرف یہ کہ روزمرہ کے استعمال کی اشیائ مہنگی ہوگئی ہیں بلکہ پاکستان کا قرضہ بھی کئی گنا بڑھ چکا ہے،پاکستان میں سیاست کی تباہی کر دی گئی ہے اور جھوٹے احتساب کے نام پر سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کو جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے، تبدیلی سرکار کا مکروہ چہرہ اس بات سے دنیا کے سامنے عیاں ہو جاتا ہے کہ جب اس فاشسٹ حکومت نے خواتین لیڈروں کو بھی سلاخوں کے پیچھے بھیج دیا ہے اور مریم نواز اور فریال تالپور کو جھوٹے مقدمات میں قید کر دیا گیا ہے۔

”شاداب خان کی بہت جلد چار شادیاں ہو نگی “حسن علی کی دلہن ایسا کام کر کے پیش گوئی کردی کہ شاداب خان بھی حیران رہ گئے

دبئی(ویب ڈیسک ) قومی کرکٹر حسن علی تو رشتہ ازدوازج میں منسلک ہو گئے لیکن اب انہیں اپنے بہترین دوست شاداب خان کی شادی کی فکر پڑ گئی ہے۔تب ہی ٹوئٹر پر حسن علی نے شاداب خان سے شادی کرنے کا مطالبہ بھی کردیا ہے ،ادھر حسن علی کی بیوی سامیہ آرزو نے بھی شاداب کی جلد شادی کی پیش گوئی کردی ہے۔کرکٹر شاداب خان بہت جلد دلہا بنیں گے، شاداب کی ایک نہیں چار شادیاں بھی ہوں گی۔کرکٹر حسن علی کی شادی کے موقع پر شاداب خان سے متعلق بڑی پیشگوئی ہوگئی، حسن علی کی شادی کےموقع پر دلہے کے دوست کی شادی سے متعلق ایک رسم ادا کی گئی، دلہن سامعہ آرزو نے شاداب کو کرسی پر بیٹھا کر ہار توڑا، ہار جلد ٹوٹا اور چار حصوں میں بٹ گیا، رسم کے مطابق ہار جلد ٹوٹے تو شادی جلدی ہوتی ہے، جتنے حصوں میں تقسیم ہو تو دلہے کے دوست کی شادیاں بھی اتنی ہی ہوتی ہیں۔

سری لنکا پاکستان میں ٹیسٹ نہیں، 3 ون ڈے یا ٹی 20 کھیلے گا

سری لنکا: (ویب ڈیسک)سری لنکن کے وزیرکھیل نے کہا ہے کہ ان کی ٹیم رواں سال کے آخری میں ٹیسٹ سیریز کے بجائے مختصر دورانیے کے تین میچز کھیلنے کے لیے پاکستان کا دورہ کرے گی۔گزشتہ ہفتے پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال کا جائزہ لینے کےلیے سری لنکا کے سیکیورٹی وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا جس کے حوالے کرک انفو نے بتایا تھا کہ سری لنکا کے سیکیورٹی وفد نے اپنے بورڈ کو انتہائی مثبت رپورٹ دی ہے جس کے بعد تمام چیزیں معمول کے مطابق ہونے پر پاکستان میں مارچ 2009 کے لاہور حملے کے بعد ٹیسٹ کرکٹ واپس آسکتی ہے۔ا±س وقت سری لنکن کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو ا?فیسر ایشلے ڈی سلوا کا کہنا تھا کہ انہیں اپنی سیکیورٹی ٹیم کی جانب سے انتہائی مثبت رد عمل ملا جس کے بعد ٹیم بھیجنے سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ سے کچھ متبادل صورت پر بھی بات کی جائے گی جب کہ اس حوالے سے حکومت سے بھی صلاح مشورہ کیا جائے گا۔اب سری لنکا کے وزیر کھیل ہارین فرنینڈو کا کہنا ہے کہ پاکستان نے سری لنکا کو لاہور اور کراچی میں دو ٹیسٹ میچز کھیلنے کی پیشکش کی تھی لیکن سری لنکا ٹیسٹ سیریز کے بجائے تین ون ڈے یا ٹی 20 سیریز کھیلنے کے لیے پاکستانی کا 8 روزہ دورہ کرے گی۔سری لنکن وزیر نے مچوں کی حتمی تاریخ تو نہیں بتائی تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ دورہ رواں سال کے ا?خر میں ہو گا۔

سندھ حکومت کا ایک اور کارنامہ، بانی پاکستان کی وراثت کی جائیداد اور زمین خورد برد، کچھ کا ریکارڈ جلا دیا

کراچی (ویب ڈیسک) کراچی میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی چھوڑی ہوئی جائیداد اور زرعی زمین کا ریکارڈ بھی غائب کردیا گیااور کچھ جائیداد کاریکارڈ جلا دیا گیا، اس طرح سندھ میں بدعنوانی کا عروج دیکھنے کو ملتا ہے کہ بانی پاکستان کی جائیداد کو بھی نابخشا گیا،قائداعظم محمد علی جناح کی کراچی میں ہاکس بے ، شاہ فیصل ٹاؤن (دیھ ڈرگ) اورٹھٹھہ میں کچھ جائیداد ورثہ میں چھوڑی تھی جسے ان کی وفات کے بعد ان کی بہن مادرملت فاطمہ جناح نے حاصل کرنے کی کوشش کی مگر ابھی صوبے کی انتظامیہ سے خط و کتابت جاری تھی کہ ان کا بھی انتقال ہوگیا اور اس کے بعد یہ جائیداد عدالت عالیہ سندھ کی جانب سے

بنائے گئے ایک ٹرسٹی بورڈ (علی گڑھ اسکالر شپ ایجوکیشن ٹرسٹ) کے حوالے کرنے کی کوشش کی گئی اور انہوں نے اس میں سے دستیاب ریکارڈ کے مطابق کچھ جائیداد حاصل کرکے فروخت کی اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی سے غریب طلبہ کو اعلیٰ تعلیم کیلئے وظائف دینا شروع کیا مگر اس ٹرسٹ کے پہلے سربراہ شریف الدین پیرزادہ ، ممبر لیاقت ایچ مرچنٹ اور ٹرسٹی زیڈ ایچ چنا کی کوششوں سے قائد کی جائیداد دیھ ڈرگ شاہ فیصل ٹاؤن میں حاصل کرکے فروخت کی گئی اس سے کل آمدنی 1کروڑ 8لاکھ 11ہزار600 روپے حاصل ہوئی ، واضح رہے کہ قائداعظم محمد علی جناح نے اپنی زندگی میں علی گڑھ یونیورسٹی کیلئے اپنی جائیداد مختص کی تھی اور یہ رقم اسے دینے کا کہا گیا تھا مگر چونکہ ان کی زندگی نے وفا نہ کی اس لئے ان کے بعد حاصل ہونے والی رقم کو منافع بخش اداروں میں لگا کر اسے 4کروڑ 27لاکھ 25ہزار153روپے میں بدل دیا گیا یہ ٹرسٹی کی نیک نیتی کہا جاسکتا ہے بعد

ازاں زیڈ ایچ چنا کی وفات کے بعد عدالت کو ریفرنس کی شق نمبر 2کے مطابق جسٹس ریٹائرڈ جی ایچ ملک اور موجودہ اٹارنی جنرل انور منصور خان کے نام تجویز کئے گئے کیونکہ ریفرنس میں عدالت عالیہ سندھ دیئے گئے فیصلے کے مطابق ٹرسٹی کم از کم تین کا ہونا ضروری تھا اورعدالت کے حکم میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ٹرسٹیز میں ردوبدل صرف عدالت عالیہ کی کرسکتی ہے اور نئی تقرریاں بھی عدالت علیہ ہی کرسکتی ہے۔ ٹرسٹ کی جانب سے لین دین میں تینوں ممبران کے دستخط ہوں گے تاہم ایک ممبر ملک سے باہر ہو تو ضروری طور پر حاصل کی گئی رقم کم از کم دو ممبران کے دستخط ضروری ہوں گے۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنا مکان موہتہ محل ملک کی آزادی سے کچھ عرصہ قبل ہی خریدا تھا جس میں ان کے انتقال کے بعد محترمہ فاطمہ جناح رہائش پذیر رہیں جبکہ قائداعظم کا ایک مکان جناح ہاؤس ممبئی میں بھی ہے جو تقسیم کے بعد انڈین حکومت کے قبضے میں چلا گیا تھا اور اس کا آج تک کوئی حل نہیں نکالا جاسکا اس طرح قائداعظم محمد علی جناح نے کلیکٹرکراچی صاحب عزیز کو ایک خط لکھا جس میں اپنا مدعہ بیان کیا کہ ان کو کچھ زرعی مقاصد کیلئے زمین چاہئے قائداعظم کے سیکریٹری نے اس زمین کی نشاندہی کیلئے ناکلاس نمبر255دیہہ لال بکھر منسلکہ خاکہ ABCDکی نشاندہی کی اور بتایا کہ قائد نے خود اس زمین کو منتخب کیا ہے جس کا سروے نمبر 288سے 291تک تک نشان زدہ ہے اور زمین قائداعظم کی طلب کردہ زمین سے خارج کی جاسکتی ہے کیونکہ یہ دوسروں کے نام الاٹ ہے تاہم باقی زرعی زمین زرعی مقاصد کیلئے قیمت کی ادائیگی کے ساتھ قائداعظم کو الاٹ کردی جائے ،قائد کے18فروری 1948کے لیٹر پر کارروائی کو آگے بڑھتے ہوئے اس وقت کے کلیکٹر نے لیٹر نمبر ایچ HI/883/1948چار مارچ 1948، ناکلاس نمبر256، دیہ لال بکھر زمین 117-14کی الاٹمنٹ کا آرڈر نکالا اور اپنے حکم میں کلیکٹر نے لکھا کہ قائداعظم کو نشان زدہ زمین 50روپے فی ایکڑ کی شرح سے مالکانہ حقوق پر زرعی مقاصد کیلئے مستقل طور پر دی جاتی ہے تاہم کلیکٹر نے اپنے آرڈر کو ریونیو کمشنر کی اجازت سے مشروط قرار دیا، ان دنوں یہ علاقہ ٹھٹھہ کے ہی حدود میں آتا تھا اس لئے ڈپٹی کلیکٹر ٹھٹھہ نے مختار کار کو ہدایات جاری کیں کہ وہ اس زمین کا اجازت نامہ اور نقشہ تیار کرکے قائد کے حوالے کریں، جس پر ریونیو ڈپارمنٹ سے لیٹر نمبر3091-F/48جاری کیا گیا، جس میں ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے افسر نے 1948 کو کلیکٹر کراچی کو متلع کیا کہ زمین الاٹ کردی گئی ہے، قائداعظم اس کا چالان بینک میں جمع کرادیں تاہم اپنے آرڈر میں ڈپٹی کلیکٹر نے لکھا کہ اگر قائد اعظم اس زرعی زمین کو دیگر مقاصد کیلئے استعمال کرنا چاہیئں تو اس کیلئے الگ سے اجازت کا حصول ضروری ہوگا، یہ احکامات ریونیو کمشنر برائے سندھ ایس رائیڈلی نے اپنے آرڈر نمبر HM/1012/1948مارچ 1948کو مختار کار کو بھیج دیا تھا، قائداعظم کو الاٹ کرتے وقت اس زمین میں سے دس ایکڑ کا رقبہ بطور راہ داری استعمال کیلئے الگ کردیا گیا کیونکہ قائداعظم نے فرمائش کی تھی کہ اگر ان کی زمین میں سے گزر کے مچھیرے اپنی روزی کیلئے مچھلی بانی کرنا چاہیں تو وہ آسانی سے کرسکیں اور اپنے جال سکھانے کیلئے پھیلاسکیں اور انہیں دس ایکڑ میں موجود اس کویں تک بھی رسائی حاصل ہو۔ بعدازاں قائداعظم محمد علی جناح نے ایک اور خط میں 70ایکڑ 28گھنٹے ناکلاس نمبر255دیہہ لال بکھر کے حصول کیلئے بھی 2اپریل 1948کو ایک خط لکھا جس پر مختار کار نے انہیں اس زمین کی ابتدائی رپورٹ تیار کرکے ریونیو کمشنر وکٹوریہ روڈ کراچی کو بھیج 28اپریل 1948کو بھیج دی، مگر قائداعظم نے بانی پاکستان ہونے کے باوجود دیہہ بلے جی میں زمین کے ایک اضافی علاقے کی مجوزہ گرانٹ پر اعتراضات کے حوالے سے لکھا کہ مجھے لگتا ہے کہ اس فیصلے کو اعلیٰ ترین سطح پر لیجایا جانا ضروری ہے، اس لئے آپ برائے مہربانی اپنے خیالات درج کرنے کے بعد یہ کاغذات مجھے دوبارہ بھجوائیں، بعدازاں مختار کار کی جانب سے دیگر کارروائی کی تکمیل کے بعد قائد کو متعلا کیا گیا ان کے خط نمبر 25/Bldg/48-50مورخہ 19،20جنوری 1950ء کا حوالہ دیا، قائداعظم نے اس زمین کے 5ہزار959روپے تین پیسے دو اپریل 1948کو بھرنے کے بعد زمین کی الاٹمنٹ کا آرڈر وصول کیا، مذکورہ زمین جب نپائی کی گئی تو یہ A93-G91تک وسیع ہوگئی، رپورٹ میں کہا گیا کہ منظورشدہ خاکے کے مطابق بیس لائن ڈی سی 104کی چین میں مذکورہ زمین ہے، قائد کو الاٹ کی گئی زمین کی مالیت 1950سے 1951تک ان کی ملکیت رہنا تھی مگر اس زمین کا کچھ حصہ قائد کی وفات کے بعد ٹرسٹ نے فروخت کردیا اور بقیہ زمین خردبرد کرلی گئی۔ اس سلسلے میں قائد کی زمین کچھ کاغذات جو محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد دیگر جلائی گئی عمارتوں کے ساتھ ریونیو سندھ کی عمارت کراچی بلمقابل ایم پی اے ہاسٹل جلنے سے بچ گئی تھی وہ اس وقت کے ریونیو کے سینئر افسر گنور خان لغاری نے اپنے پاس محفوظ کرلی اور اب بھی اصل فائل ان کے پاس موجود ہے تاہم زمین اپنی جگہ موجود نہیں یہ سندھ حکومت کا بڑا کارنامہ ہے کہ اور اس سلسلے میں جب بھی کسی بڑی اتھارٹی سے بات کی گئی تو اس نے موقف دینے سے انکار کردیا اور قائد کی زمین سے سرے سے لاعلمی کا اظہار کیا، یہاں تک کہ نمائندہ خبریں نے علی گڑھ ٹرسٹ کے آخری سربراہ لیاقت ایچ مرچنٹ جو قائد اعظم کے دور سے عزیز بھی ہوتے تھے کے انتقال سے قبل ان سے رابطہ کرکے انہیں دکھائیں تو وہ خود حیران رہ گئے اسی طرح شریف الدین پیرزادہ نے بھی نمائندہ خبریں کی اس کاوش کو سراہتے ہوئے کہا کہ جو چیزیں آج تک ہم دریافت نہ کرسکے حیرت ہے کہ ان کی دستایوزات آپ کہاں سے نکال لائے۔

بچے کو دودھ پلاتے ہوئے اسپیکر نیوزی لینڈ اسمبلی کی کارروائی

ویلنگٹن(ویب ڈیسک)نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کے ہاں گزشتہ برس جون میں بچے کی پیدائش ہوئی تھی۔وہ پاکستان کی سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے بعد دوسری وزیر اعظم تھیں، جنہوں نے وزارت عظمیٰ پر براجمان رہتے ہوئے بچی کو جنم دیا تھا۔اپنے ہاں جون 2018 میں بیٹی کی پیدائش کے بعد نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کم سن بچی کے ساتھ جہاں اپنے ملک کی اسمبلی میں دکھائی دیں، وہیں وہ اپنی بچی کو عالمی دوروں پر ساتھ لے جاتی دکھائی دیں۔اسی طرح جیسنڈا آرڈن اپنی بچی کو اقوام متحدہ کے اجلاس میں بھی ساتھ لے گئی تھیں اور یوں ان کی بچی دنیا کی وہ پہلی بچی بنی تھیں جو اقوام متحدہ کے اجلاس میں شریک ہوئی تھیں۔جیسنڈا آرڈرن کے بعد ان کے ہی ملک کے پارلیمنٹ کے اسپیکر نے اجلاس کے دوران دوسرے رکن کے بچے کو دودھ پلاتے ہوئے اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی چلا کر نئی تاریخ رقم کردی۔خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق نیوزی لینڈ اسمبلی کے اسپیکر تریور ملارد نے رکن اسمبلی کے ایک ماہ کے بچوں کو دوران اجلاس دودھ پلا کر نئی تاریخ رقم کردی۔تریور ملارد نے رکن اسمبلی تماتی کافی کے ایک ماہ کے بچے کو اس وقت گود میں لے کر اسے فیڈر کے ذریعے دودھ پلایا جب بچے کے والد اسمبلی میں بحث کے دوران اپنی تقریر کرنے لگے۔والد کی جانب سے اسمبلی میں تقریر کے دوران اٹھتے وقت اسپیکر نے انہیں بچہ ان کے حوالے کرنے کی پیش کش کی جو رکن اسمبلی نے مان لی۔اسپیکر نے رکن اسمبلی کے بچے کو گود میں لے کر اسے فیڈر کے ذریعے نہ صرف دودھ پلایا بلکہ ان کے ساتھ پیار بھی کیا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ جب اسپیکر بچے کو دودھ پلا رہے تھے وہ اس وقت ایوان کی کارروائی بھی چلا رہے تھے اور تقریر کرنے والے بچے کے والد سمیت دیگر ارکان سے مخاطب بھی ہو رہے تھے۔اسمبلی اجلاس کی کارروائی کے دوران بچے کو دودھ پلانے کی اسپیکر کی تصاویر کو نیوزی لینڈ اسمبلی کے کئی ارکان اسمبلی نے سوشل میڈیا پر شیئر کیا جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئیں۔نیوزی لینڈ کے اسپیکر کی بچے کو دودھ پلانے والی تصاویر دنیا کے دیگر ارکان اسمبلیز نے بھی سوشل میڈیا پر شیئر کیں اور مطالبہ کیا کہ ان کے ممالک کے اسمبلیز کا ماحول بھی ایسا ہی بنایا جائے۔یہ پہلا موقع نہیں تھا کہ اسپیکر تریور ملارد نے اسمبلی میں کسی رکن کے بچے کو اپنی گود میں بٹھایا ہو، اس سے قبل انہوں نے 2017 میں بھی ایسا ہی کارنامہ سر انجام دیا تھا۔2017 میں تریور ملارد نے خاتون رکن اسمبلی ولو جین پرائم کی تین ماہ کی بیٹی کو بھی سنبھالا تھا۔ساتھی رکن اسمبلی کی بیٹی کو سنبھالنے پر بھی تریور ملارد کی تصاویر وائرل ہوئی تھیں اور دنیا بھر میں ان کی تعریفیں کی گئی تھیں۔

پاکستان دہشتگردی کیخلاف لڑ رہا ہے لیکن بھارت نے کچھ نہیں کیا، امریکی صدر

واشنگٹن(ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ صرف پاکستان دہشت گردی کیخلاف کارروائی کر رہا ہے جب کہ بھارت نے کچھ نہیں کیا۔واشنگٹن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ امریکا افغانستان سے اپنی افواج کے انخلا کے لئے مذاکرات کر رہا ہے، صرف پاکستان انتہاپسندی کیخلاف کارروائی کر رہا ہے، اگر بھارت کو دیکھا جائے تو وہ ان سے نہیں لڑ رہا،ہم لڑ رہے ہیں،اس کے ساتھ ہی پاکستان کی سرحد ہے وہ اپنے حصہ کی لڑائی لڑ رہا ہے تاہم ابھی اس میں کچھ کمی ہے۔ دیگر ممالک کو انتہاپسندوں کے خلاف جنگ کا آغاز کر دینا چاہیے۔ڈونلڈ ٹرمپ سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ عراق میں داعش کے دوبارہ منظم ہونے کا خطرہ محسوس کر رہے ہیں تو اس پر انہوں نے کہا کہ ان کی افواج نے دولت اسلامیہ کی خلافت کا خاتمہ کر دیا ہے تاہم اس موقع پر روس،افغانستان ،ایران ،عراق اور ترکی کو بھی اپنے حصہ کی جنگ لڑنی ہے۔امریکی صدر نے یورپی ملکوں کو بھی خبردار کیا کہ صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے داعش کے ہزاروں جنگجوﺅں کو گرفتار کیا، اب یورپ کو اپنا کام کرنا ہے، وہ دولت اسلامیہ کے لئے لڑنے والے اپنے شہریوں کو واپس لائیں۔ اگر یورپ ایسا نہیں کرتا تو امریکا ان کو رہا کر دے گا تاکہ وہ اپنے اپنے ملک جا سکیں، ہمارے پاس اس کے علاوہ اورکوئی راستہ نہیں۔