مسلم لیگ ن کے ایم پی اے حاجی عطاءالرحمان دبئی فرارہوگئے

ملتان (ویب ڈیسک) مسلم لیگ ن کے ایم پی اے حاجی عطاءالرحمان دبئی فرارہوگئے، عطاءالرحمان پرطالبہ سے11ماہ زیادتی اورویڈیو بنانے کا الزام ہے، پولیس نے لڑکی کو بازیاب کروا کے تحقیقات کا آغازکردیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلم لیگ ن کے ایم پی اے عطاءالرحمان پر21 سالہ طالبہ سے مبینہ زیادتی کیس میں معلوم ہوا ہے کہ کیس میں ملوث ایم پی اے حاجی عطاءالرحمان دبئی فرار ہوگیا ہے۔عطاءالرحمان پرطالبہ سے11 مہینے زیادتی اورویڈیو بنانے کا الزام ہے۔ سی پی اوملتان زبیردریشک کا کہنا ہے کہ پولیس نے عطاءالرحمان کے خلاف تھانہ بی زیڈ یومیں مقدمہ درج کرلیا۔پولیس کے مطابق متاثرہ لڑکی ایک ہفتے غائب رہنے کے بعد لاہورسے بازیاب کروائی گئی۔ پولیس نے متاثرہ لڑکی کو تحویل میں لے لیا ہے۔ لڑکی کی بازیابی کے بعد پولیس نے تحقیقات کا آغازکردیا ہے۔ لڑکی کوبیان کے لیے جلد عدالت میں پیش کیا جائےگا۔ اسی طرح ایک واقعہ سامنے آیا ہے کہ حجرہ شاہ مقیم میں اکیڈمی میں میٹرک کی طالبہ زیادتی کا نشانہ بن گئی، ملزم ویڈیو اور تصاویر بنا کر بلیک میل کرتا رہا ،سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کی دھمکیاں دیکر آٹھ ماہ تک زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا رہا، حاملہ ہونے پر انکشاف ہوا ،پولیس نے ملزم گرفتار کرلیا۔تفصیلات کے مطابق حجرہ شاہ مقیم کے محلہ شاہ میر کے رہائشی محنت کش ندیم احمد کی بیٹی (ن) بی بی میٹر ک کی ٹیوشن پڑھنے محلے میں واقع وقاص نامی شخص کی اکیڈمی جارہی تھی جہاں موقع ملنے پر وقاص نے اپنے ایک ساتھی کی مدد سے اسے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا اور اس دوران ویڈیو اور تصاویر بنا لیں جنہیں سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کی دھمکیاں دیکر ملزم آٹھ ماہ تک طالبہ کو زیادتی کا نشانہ بناتا رہا جس سے وہ حاملہ ہو گئی۔ لڑکی کے والدین کو معاملے کا پتہ چلا تو انہوں نے پولیس کو اطلاع دی۔این این آئی کے مطابق پولیس نے مقدمہ درج کر کے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔

مریم نیب حراست میں جیل جائیں گی یا کہیں اور بڑی خبر آگئی

لاہور(ویب ڈیسک) نیب نے نائب صدر ن لیگ مریم نواز کو سکیورٹی وجوہات کی بناءپر جیل میں نہ بھیجنے کا فیصلہ کرلیا، نیب لاہور میں قائم ڈے کیئر سینٹر کو سب جیل قراردیا،سب جیل میں مکمل طور پر خواتین ہلکاروں کو تعینات کیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نیب نے نائب صدر ن لیگ مریم نواز کو سکیورٹی وجوہات کی بناءپر جیل میں نہ بھیجنے کا فیصلہ کرلیا۔ مریم نواز کو نیب کے ایک آفس کو جیل کا درجہ دے کر رکھا جائے گا۔ بتایا گیا ہے کہ نیب لاہور میں قائم ڈے کیئر سینٹر کو مریم نواز کیلئے سب جیل قراردیا گیا ہے۔سب جیل میں مکمل طور پر خواتین ہلکاروں کو تعینات کیا جائے گا۔نیب حکام نے مریم نواز کی سکیورٹی کیلئے پولیس سے بھی مشاورت کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مریم نواز کو کل احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ مریم نواز کو احتساب عدالت نمبر5 میں پیش کیا جائے گا۔ واضح رہے نیب لاہور نے مسلم لیگ( ن) کی نائب صدر مریم نواز کو کوٹ لکھپت جیل کے باہر سے حراست میں لیا ہے۔ مسلم لیگ( ن) کی نائب صدر کو چودھری شوگر ملز کیس میں طلب کیا گیا تھا۔جس میں عدم حاضری کی بناءپر حراست میں لیا گیا جبکہ دوسری کارروائی میں مریم نواز کے کزن اور میاں عباس کے صاحبزادے یوسف عباس کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔مریم نواز جمعرات کی صبح اپنے والد نوازشریف کو ملنے کیلئے کوٹ لکھپت جیل گئی تھیں، جیسے ہی وہ ملاقات کر کے جیل سے باہر نکلیں انھیں نیب کی ٹیم نے حراست میں لے لیا، دوسری جانب نوازشریف کے بھتیجے یوسف عباس کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق مریم نواز کو نیب نے چودھری شوگر ملز اور منی لانڈرنگ کیس میں طلب کر رکھا تھا لیکن وہ حاضر نہیں ہوئی تھیں جس پر ادارے کی جانب سے کارروائی کی گئی جبکہ یوسف عباس کو بھی تفتیش کیلئے طلب کیا گیا تھا۔ نیب کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق قومی احتساب بیورو نے مریم نواز اور یوسف عباس کو چوہدری شوگر ملز کیس میں گرفتار کرلیا ہے۔ چیئرمین نیب کے حکم پر ڈاکٹرز کی ٹیم ان کا طبی معائنہ کریگی جہاں ان کو آج جمعرات کو احتساب عدالت لاہور میں ریمانڈ کیلئے قانون کے مطابق پیش کیا جائے گا۔c

بولڈ ڈانس کرنا ’نوری‘ کی ضرورت تھا: ماہرہ خان

لاہور (ویب ڈیسک )اداکارہ ماہرہ خان جلد ہی آنے والی ایکشن ڈرامہ فلم ’سپر اسٹار‘ میں پہلی بار قدرے بولڈ کردار ادا کرتی دکھائی دیں گی۔ماہرہ خان ان دنوں ’سپر اسٹار‘ کی تشہیر میں مصروف ہیں، ان کی یہ فلم عیدالاضحیٰ کے موقع پر ریلیز کی جائے گی۔فلم کی تشہیر کے سلسلے میں ’انڈیپینڈنٹ اردو‘ سے بات کرتے ماہرہ خان نے بتایا انہیں ’سپر اسٹار‘ سے قبل اس طرح کا کردار ادا کرنے کا موقع نہیں ملا۔ماہرہ خان نے آنے والی فلم میں اپنے کردار، اپنے ڈانس اور بولڈ کردار پر بھی کھل کر بات کی اور اعتراف کیا کہ ’سپر اسٹار‘ میں بولڈ ڈانس کرنا فلم میں ان کے کردار کے لیے ضروری تھا۔

انہوں نے وضاحت کی کہ انہوں نے ’نوری‘ گانے میں بولڈ ڈانس اس لیے کیا، کیوں کہ یہ فلم میں ان کے کردار کی ضرورت تھی۔ان کا کہنا تھا کہ فلم میں ان کا کردار انتہائی بولڈ ہے اور اگر فلم سے ’نوری‘ کا کردار نکال لیا جائے تو فلم میں کچھ نہیں بچتا۔انہوں نے انکشاف کیاکہ انہوں نے فلم میں گانوں پر ڈانس کے لیے کوئی تربیت نہیں لی اور نہ ہی انہیں ریہرسل کرنے کا زیادہ وقت ملا۔ماہرہ خان کا کہنا تھا کہ آنے والی فلم ’پرے ہٹ لو‘ میں ان کا گانا ’مورے سیاں‘ سلجھا ہوا اور کتھک ڈانس پر بنایا گیا ہے، تاہم ’نوری‘ جیسے بولڈ گانے پر منفرد رقص کرنا ان کے لیے چیلنج تھا اور انہوں نے یہ چیلینج قبول کر دکھایا۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے ’سپر اسٹار‘ کے گانوں سے قبل بھی مختلف فلموں کے گانوں پر کچھ ڈانس کیا ہے، تاہم ان فلموں کے ڈانس اور ’سپر اسٹار‘ کے گانے ’نوری‘ کے بولڈ ڈانس میں بہت زیادہ فرق ہے۔اداکارہ کے مطابق شروع میں وہ ایسا بولڈ ڈانس کرنے کی پیش کش پر ڈر گئیں تھیں، تاہم پھر انہوں نے یہ کر دکھایا۔ایک سوال کے جواب میں اداکارہ کا کہنا تھا کہ وہ خود کو فٹ رکھنے کے لیے نہ تو جم جاتی ہیں اور نہ ہی فٹنیس کے لیے وہ غذائیں کھانے سے پرہیز کرتی ہیں۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ صحت بنانے والے کھانے کھاتی ہیں اور انہیں کبھی کبھار لگتا ہے کہ انہیں جم جا جانا چاہیے، تاہم وہ نہیں جاتیں۔اگرچہ ماہرہ خان بھاری بھر کم نہیں، تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ انہیں کبھی کبھی محسوس ہوتا ہے کہ ان کا وزن بڑھ گیا ہے، تاہم پھر بھی انہیں اپنی جسامت سے پیار ہے اور وہ اپنی جسمانی ساخت پر خوش ہیں۔

بھارت سے تمام ثقافتی تعلقات ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا، فردوس عاشق اعوان

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ بھارت سے تمام ثقافتی تعلقات ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔فردوس عاشق اعوان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے ساتھ ہر قسم کے ثقافتی تعلقات ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، پاکستانی عوام کو سرحدوں سے زیادہ بھارتی کلچر کی یلغار سے خطرہ ہے، میڈیا پر منفی بات کشمیریوں کے دل کو ٹھیس پہنچا سکتی ہے۔فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ بھارتی ٹی وی چینلز کی پاکستان میں نشریات بند کی جائیں گی، کشمیر کے لیے ہم سب ایک ہیں اور کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہیں، اور اس مقصد کے حصول تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

مسئلہ کشمیر کا حل صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کیا جائے، سعودی عرب

ریاض(ویب ڈیسک) سعودی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کیا جائے۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ پر شائع شدہ ایک خبر کے مطابق، سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ”ایس پی اے“ نے ریاض میں سعودی دفترِ خارجہ کے ایک عہدیدار کا بیان جاری کیا ہے جس میں آرٹیکل 370 کو جموں و کشمیر کےلیے خودمختاری کی ضمانت قرار دیا گیا ہے۔”سعودی عرب جموں و کشمیر کے موجووہ حالات پر نظر رکھے ہوئے ہے، جس کی وجہ بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی ہے۔ آرٹیکل 370 جموں وکشمیر کےلیے خودمختاری کی ضمانت ہے،“ بیان میں واضح کیا گیا۔سعودی عرب نے اپنے مو¿قف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں امن و استحکام کی حفاظت اور کشمیریوں کے مفادات کا تحفظ کیا جائے۔ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سعودی حکومت نے زور دیا ہے کہ تنازع کشمیر کا پر امن حل بین الاقوامی قراردادوں کی روشنی میں نکالا جائے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز (7 اگست 2019 کو) پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد، نائب وزیراعظم اور وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا تھا اور انہیں کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا تھا۔

نیا کوچ اور نیا کپتان وقت کی اہم ضرورت ہے، رمیز راجہ

کراچی(ویب ڈیسک)سابق پاکستانی کپتان رمیز راجہ نے پی سی بی کے قومی ٹیم کے کوچ مکی آرتھر کے کنٹریکٹ کی تجدید نہ کرنے کے فیصلے کی حمایت کردی۔ اپنے یوٹیوب چینل پر گفتگو کرتے ہوئے سابق پاکستانی کپتان نے اس امر پر زور دیا کہ ٹیم کو آگے لے جانے کے لیے قیادت کے حوالے سے نئی سوچ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک مضبوط اور درست فیصلہ ہے۔ کسی ٹیم کے کپتان اور کوچ کو جانچنے کے لیے تین سال کا عرصہ بہت ہوتا ہے۔ اس عرصے کے دوران آنے والے گیم پریشر میں وہ اپنی صلاحیتوں اور کارکردگی کا مظاہرہ کس طرح سے کرتے ہیں، ان کی حکمت عملی کیا ہے، وہ دیگر کھلاڑیوں کے ساتھ کیسے پیش آتے ہیں اس سب کو جانچنے اور پرکھنے کے لیے تین سال بہت ہوتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ٹیم کو تبدیلی اور تازگی کی ضرورت ہے، نئے خیالات کے ذریعے ٹیم کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے اور اس سب کے لیے نئے کپتان اور نئے کوچ کی تعیناتی اشد ضروری ہے۔56 سالہ رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ کوچنگ اسٹاف اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود پاکستانی ٹیم کو درست سمت میں لانے میں ناکام رہا ہے۔ کوچنگ اسٹاف نے یقیناً بہت محنت کی ہوگی مگر وہ ٹیسٹ میچ اور ون ڈے انٹرنیشنل میں ٹیم کی قسمت بدلنے میں ناکامیاب رہا، اس کے ساتھ ساتھ کوچنگ اسٹاف ڈومیسٹک کرکٹ سے بھی استفادہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا جس کی وجہ سے ٹیم کی کارکردگی متزلزل رہی۔ اس کے علاوہ انہوں نے اس خبر کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جس میں کہا گیا تھا کہ شرجیل خان نے پی سی بی کے بحالی پروگرام میں داخلے کی استدعا کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی ایسے کرکٹر کو واپس کیسے لے سکتے ہیں جس نے دنیا بھر میں پاکستانی کرکٹ کو شرمندہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کئی بار ٹیم میں ایسے داغدار کھلاڑیوں کو واپس لیا گیا جن میں اچھی کرکٹ کھیلنے کی صلاحیت تھی۔ تاہم اب ہمیں مزید کسی پریشانی سے بچنے کے لیے نئے ٹیلنٹ کو موقع دینا چاہیے۔

پاکستان کا بھارتی اقدامات کے خلاف سلامتی کونسل جانے کا فیصلہ

اسلام آباد (ویب ڈیسک)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارتی اقدامات کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جانے کا فیصلہ کیا ہے۔اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 28 ممالک کو کشمیر کے حوالے سے تشویش اور قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلے سے بھی آگاہ کیا ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کا اصرار ہے کہ آرٹیکل 370 کا خاتمہ ان کا اندرونی معاملہ ہے اور یہ اس لیے ختم کیا ہے تاکہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی فلاح و بہبود کی جاسکے تو پاکستان کو اس پر اعتراض کیوں ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کا یہ تاثر درست نہیں ہے اور پاکستان اس موقف کو مسترد کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم کردہ متنازع علاقہ ہے، اس پر سلامتی کونسل کی بہت سی قراردادیں موجود ہیں جنہیں بنیاد بنا کر ہم نے دوبارہ سلامتی کونسل جانے کا فیصلہ کیا ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت تاثر دے رہا ہے کہ آرٹیکل 370 کا خاتمہ ان کا اندرونی معاملہ ہے جو کہ تاریخی، قانونی اور اخلاقی طور پر درست نہیں ہے اور پاکستان اسے مسترد کرتا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کا کہنا ہے کہ انہوں نے کشمیریوں کی فلاح و بہبود کے لیے یہ فیصلہ کیا ہے تو میں بھارتی ہم منصب جے شنکر سے پوچھنا چاہتا ہوں کیا 70 سال پہلے اور جب سے یہ آرٹیکل 370 ان کے آئین میں شامل کیا گیا تھا، کیا اس وقت فلاح و بہبود کے کاموں میں قدغن تھی، کوئی پابندی یا ممانعت تھی جو اس ممانعت کو ختم کرنے کے لیے آئین میں یہ ترمیم کرنی پڑی۔ان کا کہنا تھا کہ کیا بھارت نے ایک کروڑ 40 لاکھ کشمیریوں کو حراست میں لے کر پورے مقبوضہ کشمیر کو ایک جیل کی شکل دے کر سماجی و اقتصادی بہبود کا یہ پہلا قدم اٹھایا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں خونریزی کا خدشہ ہے، اس وقت یہ صورتحال ہے کہ 9 لاکھ بھارتی فوجی کشمیر میں تعینات ہیں یعنی ہر گھر کے باہر ایک سپاہی موجود ہے، کیا یہ بھی اس فلاح و بہبود کا حصہ ہے؟انہوں نے کہا کہ بھارت کہتا ہے کہ یہ اندرونی معاملہ ہے لیکن بھارت کے سابق وزیراعظم جواہر لعل نہرو نے بھی کہا تھا کہ کشمیر کا فیصلہ اس کے عوام کی خواہش کے مطابق ہوگا۔

‘یورپی یونین مذاکرات میں کردار ادا کرنا چاہے تو پاکستان تیار ہے’

وزیر خارجہ نے کہا کہ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی سے اس مسئلے پر بات چیت ہوئی انہوں نے کہا کہ ہمیں تشویش ہے اور چاہتے ہیں کہ کشمیر میں کشیدگی میں نہ بڑھے جس پر میں نے کہا آپ دیکھیں یہ کشیدگی کس وجہ سے بڑھی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ فیڈریکا موگرینی نے مزید کہا کہ یورپی یونین کی خواہش ہے یہ مسئلہ مذاکرات اور سفارتی ذرائع کے ذریعے حل کیا جائے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے کب مذاکرات سے انکار کیا ہے، ڈائیلاگ سے کون کترا رہا ہے پاکستان یا بھارت، جب بھی ڈیڈلاک آیا ہے ہم نے اسے حل کرنے کی کوشش کی ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ یورپی یونین مذاکرات کو آگے بڑھانے میں کوئی کردار ادا کرنا چاہتی ہے تو پاکستان کی طرف سے اجازت ہے، بھارت سے پوچھ لیں کیا وہ تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ جب صدر ٹرمپ نے ثالثی کی پیشکش کی تھی تو پاکستان نے اس کا خیر مقدم کیا تھا مسترد کس نے کیا یہ چیز قابلِ غور ہے۔

امریکا بھارتی فیصلے سے لاعلم تھا

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایک افواہ اڑائی گئی بھارت کا فیصلہ امریکا کی مشاورت سے ہوا اور اس کے علم تھا، جب وزیراعظم پاکستان، ٹرمپ سے ملے اور ثالثی کی پیشکش کی تو وہ اس سب سے آگاہ تھے۔وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم نے امریکا سے اس معاملے کو اٹھایا کہ یہ تاثر دیا جارہا ہے اور کچھ اپوزیشن اراکین نے غلط فہمی سے اسے بڑھانے کی کوشش کی تو ہمیں وضاحت چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ایلس ویلز کا واضح بیان آچکا ہے کہ نہ امریکا کے علم میں تھا اور نہ ہی بھارت نے ہم سے کوئی مشاورت کی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکی سینیٹ کے سینئر ترین رکن لِنڈ سے گراہم نے اپنی ٹوئٹ میں اس معاملے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔کرتارپور راہداری منصوبہ جاری رہے گاوزیر خارجہ نے کہا کہ فضائی حدود کی بندش سے متعلق نشر کی جانے والی خبریں جھوٹی ہیں، پاکستان نے بھارت کے لیے فضائی حدود بند نہیں کی۔ان کا کہنا تھا کہ کرتارپور راہداری سے متعلق اپنے موقف پر قائم ہیں، ہم تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں پاکستان نے ازخود یہ اقدام اٹھایا تھا اور وہ طبقہ جو بابا گرونانک کے 550 ویں جنم دن پر یہاں آنا چاہتا ہے انہیں اپنی حکومت سے وضاحت طلب کرنی چاہیے کہ وہ ان کے کیا ارادے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان آج بھی ان کے استقبال کے لیے تیار ہے کیونکہ ہم اپنے عزم پر قائم ہیں بھارت سے پوچھیں کہ کیا انہوں نے عوام کے دباو¿ میں اور سکھ برادری کی رائے پر کرتارپور راہداری کا فیصلہ کیا تھا یا ان کی دلی خواہش تھی۔وزیر خارجہ نے کہا کرتارپور راہداری اگر بھارت کی دلی خواہش تھی تو کیا وہ اسے جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں یا اس پر نظرثانی کا ارادہ ہے۔

افغانستان کی تجارت متاثر نہیں ہوگی

انہوں نے کہا کہ افغانستان سے ہم دوستی، محبت اور احترام کا رشتہ چاہتے ہیں صدر اشرف غنی کا حالیہ دورہ انتہائی مفید تھا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے بھارت سے دو طرفہ تجارت معطل کرنے کی بات کی ہے لیکن اس سے افغانستان کی تجارت متاثر نہیں ہوگی ہم افغان بھائیوں کو مشکل میں نہیں ڈالنا چاہتے۔

بھارت پلوامہ جیسا ڈرامہ رچاسکتا ہے

وزیر خارجہ نے کہا کہ اس وقت کرفیو کا سماں ہے آخر کب تک ایک کروڑ 40 لاکھ کشمیریوں کو قید میں رکھیں گے بالا?خر کرفیو ہٹاناہوگا جب کرفیو اٹھے گا اور وہاں اگر احتجاج کی کیفیت بنتی ہے تو کیا بھارت 9 لاکھ فوجیوں کے ذریعے انہیں کچلیں گے؟ کیا خون کی ہولی کھیلیں گے؟ کیا کالے قوانین لاگو کریں گے؟ تو کیا ان کا ردعمل نہیں آسکتا؟انہوں نے کہا کہ میں عالمی برادری کو بروقت اطلاع کرنا چاہتا ہوں ہمیں ڈر ہے بھارت کوئی نیا آپریشن کرسکتا ہے، پلوامہ 2 جیسا نیا ڈرامہ رچایا جاسکتا ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عین ممکن ہے وہاں جاری جبر و تشدد سے توجہ ہٹانے کے لیے کوئی ڈرامہ رچاسکتا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ فیصلہ بھی کرلیا گیا ہے کہ اب سمجھوتہ ایکسپریس نہیں چلے گی۔سلامتی کونسل جانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نریندر مودی کی سوچوں کا پابند نہیں ہوں میں ان قرار دادوں کا پابند ہوں اور سلامتی کونسل میں انہی قرار دادوں کو بنیاد بنارہوں۔انہوں نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ کتنا پرانا ہے اور یہی مسئلہ او آئی سی کی بنیاد بنا جب دارالحکومت تبدیل کیا گیا اور گولان ہائیٹس سے متعلق فیصلہ کیا گیا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ سفارتی کوششیں جاری نہ رکھی جائیں۔

غیر مسلموں کی قید میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی گزری ۳۲ عیدیں اور عیدالاضحی

لاہور(ویب ڈیسک)امریکہ میں ایک مسلمان خاتون مظلومہ امت اعلٰی تعلیم یافتہ حافظہ ڈاکٹر عافیہ 32عیدیں گذارچکی ہیں تو ایک انسان ہوتے ہوئے ہمارے احساسات کیسے ہونگے۔ عام عادمی کے احساسات کی کیا بات کریں خود ۸۶ سالہ قیدی عافیہ صاحبہ کی بوڑھی والدہ ،دکھیابہن، ماں سے ملنے کے لیے برسوں سے ترسنے اور اللہ سے فریا د کرنے والے بچے، بیٹا، بیٹی اور غموں سے نڈھال عزیز و اقارب پر کیا گزرتی ہوگی اس عید الاضیٰ تک، اعلیٰ تعلیم یافتہ مظلومہ امت، پاکستان کی بیٹی ، امریکا میں۸۶ سالہ قیدی، حافظہ قرآن ڈاکٹر عافیہ صدیقی صاحبہ ۳۲/ عید الاضیٰ اور عید الفطر غیر مسلم امریکا میں گزار چکی ہے۔اے کاش وہ کب پاکستان ،اپنی وطن، اپنے گھر میں اپنی بوڑھی ماں، دکھیا بہن، رشتہ داروں اور اپنے معصوم بچوں کے عید گزارے گی۔ جب بھی عید آتی ہے تو اندروان اور بیرون ملک لوگ اپنے والدین، بچوں اور رشتہ داروں سے ملنے اپنے اپنے گھروں کو واپس آنے کے انتظامات کرتے ہیں۔اسی طرح جانور اورپرندے بھی شام ہوتے ہی ہرروز اپنے گھونسلوں کا رخ کرتے ہیں۔ انسانوں، جانوروں اور پرندوں کو معلوم ہوتا ہے کہ ان کے ننے منے بچے گھونسلوں میں ان کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں۔ ایسے پرندے بھی ہیں جو شدید سردی میں نسبتاً کم سرد علاقوں کی طرف ا±ڑان بھر کر پہنچ جاتے ہیں تا کہ ان کی زندگی کا کچھ سما خیریت اور عافیت سے گزر جائے۔اور اس کے بعد وہ پھر اپنے مستقل مقام پر واپس چلے جاتے ہیں۔ یہ عمل صدیوں سے جاری ہے اور آنے واے وقتوں میں بھی جاری رہے گا کیونکہ یہ ہی فطرت ہے۔ یہ بات بھی ہمیں معلوم ہے کہ اگر انسان فطرت کو تبدیل کرنے کی کوشش کرتا ہے تو صدیوں کی تاریخ گواہ ہے بلا آخر ناقامیاب ہو جاتا ہے۔ ایک نہ ایک دن وقت کا جابر شیطان کبیر امریکا بھی مظلومہ امت عافیہ صاحبہ کو بھی رہا کرنے پر مجبور ہو جائے گا اور وہ آزاد فضا میں اپنے گھر پہنچ سکے۔ان شا ءاللہ۔ان ہی جذبات کو ہم سامنے رکھ کر دیکھیں کہ غیر ایک مسلم ملک ،امریکا میں ایک مسلمان خاتون مظلومہ امت اعلیٰ تعلیم یافتہ حافظہ ڈاکڑ عافیہ صدیقی ۳۲/ عیدیں گزار چکی ہیں تو ایک انسان ہوتے ہوئے ہمارے احساسات کیسے ہونگے۔ عام عادمی کے احساسات کی کیا بات کریں خود ۸۶ سالہ قیدی عافیہ صاحبہ کی بوڑھی والدہ ،دکھیابہن، ماں سے ملنے کے لیے برسوں سے ترسنے اور اللہ سے فریا د کرنے والے بچے، بیٹا، بیٹی اور غموں سے نڈھال عزیز و اقارب پر کیا گزرتی ہوگی۔ عافیہ صاحبہ کو ڈکٹیٹر پرویز مشرف کے دور حکمرانی میں خفیہ والوں نے کراچی سے اسلام آبادوران سفر، تین بچوں کے ساتھ اغوا کر لیا گیا تھا۔دو بچے ایک مدت کے عافیہ صاحبہ کے خاندان کے حوالے کر دیے گئے تھے۔ ایک بچہ سلیمان جو ا±س وقت چھ ماہ کا تھا اس کا ابھی تک کوئی اتا بتا نہیں کہ وہ کہاں اور کس حالت میں۔ایک بچے کا اتا پتہ معلوم نہ ہونے اور دو بچوں کا کراچی پاکستان میں نانی اور خالہ کے پاس برسوں ہونا اور ماں سے ملاقات نہ ہونا، ایک ماں ہی محسوس کر سکتی ہے۔کسی اور کو اس غم کا کیا احساس ہوسکتا ہے۔ عافیہ صاحبہ کے بیٹے احمد اور بچی مریم کی اپنی ماں سے محبت دیکھیں کہ وہ ہر سال اپنی پاکٹ منی سے عید الضحیٰ کے موقعہ پر جانور خرید کر قربانی کرتے ہیں۔ شیطان کبیر کی قید میں عافیہ صاحبہ اس عید الاضیٰ جو ۳۳ویں عید ہے جو مسلمانوں کے لیے خوشی کا موقعہ ہے وہ کیا سوچتی ہو گی۔ اس کے دکھ اور کرب کا کیا حال ہوگا اور وہ سوچتی ہو گی کہ اے رب آج کے مسلمان حکمران بستی کی انتہا کو پہنچے ہوئے ہیں۔میں کس سے فریاد کروں اورکس سے منصفی چاہوں۔اے اللہ ایک آپ ہی ہیں کہ جس سے انصا?ف کی توقع رکھی جا سکتی ہے۔مقافات عمل دیکھیں کہ ایک وہ وقت تھا کہ ایک مظلوم مسلمان عورت جو ملکِ ہندوستان کے ایک علاقہ سندھ میں ڈاکوں کی قید میں تھی۔قیدی عورت نے ا±س وقت کے مسلمان حکمران سے اپنی رہائی کی فریاد کی۔مسلمان حکمران نے قید عورت کی فریاد پر اپنے کمانڈر محمد ابن قاسم ? کو مسلمان قیدی عورت کی مدد کرنے کے احکامات دیے۔مسلمان کمانڈر نے راجہ داہر کو فوراً للکارا اور کہا کہ مسلمان عورت کو اپنے ملک میں موجود ڈاکوں کی قید سے رہا کروا کر اس کے گھر خیریت سے روانہ کرو۔ مگر جب راجہ داہر نے بہانا کرتے ہوئے، جواب دیا کہ ڈاکوں پر میرا کنٹرول میں نہیں۔ میں آپ کے حکم پر عمل نہیں کر سکتا۔ تو مسلمان کمانڈر نے خیرت میں آکر صرف ایک مسلمان قید عورت کی فریاد پر سندھ پر حملہ کیا۔اسی حملے کی وجہ سے ہندوستان میں اسلام کو قدم جمانے کا موقعہ ملا اور سندھ تاریخ میں باب اسلام کہلایا۔ زمانے کے شب وروز کو دیکھیں کہ ایک مسلمان ملک، مملکتِ اسلامی جمہوریہ پاکستان، جو اسلام کے نام سے جمہوری انداز میں وجود میںآ یا۔ اس کا آئین بھی اسلامی ہے۔ اس پر بار بار ڈکٹیٹر جمہوری حکومتوں کو طاقت کے زور پر ختم کرے کہ حکمران بن بیٹھتے ہیں۔پھر عوام کے غیض و غضب کا نشانہ بن کر تخت سے ا±ترتے رہے ہیں۔ ان ہی ڈکٹیٹرں میں سے ایک ڈکٹیٹر پرویز مشرف مسلمان حکمران کی پستی کی انتہا کو دیکھیں کہ ا±س نے چھ سو مسلمانوں کو ڈالر کی خاطر ایک غیر مسلم ملک امریکا کوفروخت کیا تھا۔ اور فخر سے اپنی تحریر کردہ کتاب“ سب سے پہلے پاکستان“ میں اس جرم کا ذکر بھی کیا۔ ان قیدیوں میں مظلومہ امت ،پاکستان کی بیٹی، ایک اعلی تعلیم یافتہ حافظہ قرآن ، بین الاقوامی شہرت یافتہ ، جو امریکا میں امریکی عوام کو مذہب اسلام کی طرف راغب کرانے کی مہم چلائے ہوئی تھیں، جن کا نام ڈاکٹر عافیہ صدیقی ہے، بھی شامل تھی۔جس کا دکھڑاپاکستانی عوام اور دنیا کے منصبوں کے سامنے بیان کرنے کے لیے ہم نے قلم ا±ٹھایا ہے۔ واہ رے مقافات عمل کہ ایک وقت مسلمان حکمران صرف ایک مسلمان عورت کو قید سے رہائی دلانے کے لیے ایک ملک پر حملہ کر کے اسے رہائی دلاتاہے۔اور اب ایک مسلمان ملک کا مسلمان ڈکٹیٹرحکمران کی پستی کی انتہا کودیکھیں کہ ڈالر کی خاطر اعلیٰ تعلیم یافتہ حافظہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی صاحبہ کو غیر مسلم حکومت امریکا کے حوالے کرتا ہے۔یہ بھی حقیقت ہے کہ ڈکٹیٹر پرویز مشرف کو اللہ نے سزا دی ہے۔ درجنوں مقدمات، جس میں غداری کا مقدمہ بھی ہے۔ ڈکٹیٹر ملک سے فرار ہو گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو کے مطابق ایک ایسی مرض میں مبتلا ہے کہ جس سے انسان کے جسم کے اعضا گھل جاتے ہیں اور بلا آخر موت واقع ہوجاتی ہے۔ ۸۶ سالہ نا حق قیدی عافیہ صاحبہ کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صاحبہ نے ایک کرشماتی انداز میں اپنی بہن کو انصاف اور قید سے رہائی دلانے کے لیے مہم چلائی ہوئی ہے۔ایک ویب سائٹ” عافیہ موومنٹ“ پر یہ ساری کاروائی دیکھی جا سکتی ہے۔ راقم اور دوسرے کالم نگاروں نے اس مہم کو اپنے کالموں میں ابلاغ کے لیے پل پل خبروں سے عوام کو روشناش کراتے رہے ہیں۔ تا کہ نا اہل پاکستانی حکمرانوں پر دباو¿ بڑھے اور وہ مظلومہ امت عافیہ صاحبہ کو رہائی دلانے کی کوشش کریں۔ہم پاکستانی عوام سے عرض کرتے ہیں کہ پاکستان کے حکمرانوں کی کبھی بھی عافیہ صاحبہ کی رہائی کی، ترجیج اوّل نہیں رہی ہے۔ہمیشہ ٹا ل مٹول کرتے رہتے ہیں۔ مثلاً کراچی میں عافیہ صاحبہ کی ضعیف بیمار والدہ صاحبہ سے ملاقات میں انہوں نے راقم کوبتایا کہ امریکا میں جاری مقدمہ میں وکیلوں کی تعیناتی کا وقت آیا تو ا±س وقت کے وزیر خارجہ وکیلوں کی فیس میں، کرپشن میں ملوث تھے۔ اسی ملاقات میں عافیہ صاحبہ کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صاحبہ نے بتایا کہ امریکی حکام سے ایک معافی نامہ کی مہم جاری ہے۔ڈاکٹر فوزیہ صاحبہ عافیہ صاحبہ نے گارجین ہونے کے ناتے اپنے دستخط کر کے امریکہ بھیجے۔ وائٹ ہاو¿س نے اس فارم پر قیدی عافیہ صاحبہ کے دستخط ثبت کرنے کا کہا۔ فوزیہ صاحبہ نے پاکستان کے کونصل خانے کو عافیہ کے دستخط لینے کے لیے فارم بھیجا۔ کونصلر صاحبہ نے ان کا نام ظاہر کر نے کی شرط پر بتایا کہ موجودہ وزیر خارجہ صاحب نے دستخط نہ کروانے کی ہدایت جاری کی ہیں۔راقم نے فوزیہ صاحبہ کو صحیح پوزیشن تک پہنچنے کے لیے مشورہ دیا کہ آپ وزیر خارجہ سے خود اسلام آبادکر معلوم کریں۔ ان کے مطابق اللہ تعالیٰ ہمارے بیروکریٹ کو ہدیت دے وہ ملاقات کرانے میں رکاوٹیں ڈالتے ہیں اور پس پیش کرتے ہیں۔ اوباما کی صدرات کے ختم ہونے پر امریکا کے قانون کے مطابق ا±سے اختیار تھا۔ کہ اگر کسی بھی قیدی کے لیے اگر ایک لاکھ لوگ عرضیاں وائٹ ہاو¿س کے دفتر ای میل کریں ،تو امریکا کے صدر کو اختیار ہے کہ وہ ا±س قیدی کو رہا کرنے کاحکم جاری کر سکتا ہے۔ڈاکٹر فوزیہ صاحبہ نے کوشش کر کے اس ضرورت کو بھی پورا کیا مگر حکمرانوں کی وجہ سے بات نہ بنی۔امریکا سے کچھ وکیلوں نے پاکستان کا دورا کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا میں عافیہ صاحبہ جیسے سیکڑوں قیدی جھوٹے مقدموں میں قید ہیں۔ اگر پاکستان کے حکمران ایک خط لکھ دیں تو امریکی صدر عافیہ کو رہا کرایا سکتا ہے۔ ڈاکٹر فوزیہ صاحبہ ایک ہفتہ اسلام آباد میں بیروکریٹ سے ملاقاتیں کرتی رہیں۔اور بلا آخر کیبنٹ کی میٹنگ کی میٹنگ کی کاذ لسٹ میں اس بات کو رکھوایا۔مگر سابق وزیر اعظم صاحب نے ایک خط لکھنے کی بھی زحمت گورا نہیں کی۔عافیہ صاحبہ کی والدہ نے ملاقات میں بتایا کی اب سابق وزیر اعظم کا قید سے فون آیا اور کہا کہ کہیں،میں نے ان کو بدد±عا تو نہیں دی۔ میں کہا میں کسی کو بھی بدعا نہیں دیتی۔ سندھ ہائی کورٹ میں ڈاکٹرفوزیہ صاحبہ نے رٹ پیٹیشن داخل کی کہ حکومت کو عدالت حکم صادر کرے کہ وہ بیرون ملکوں سے قیدیوں کی ان کے اپنے ملک میں تبادلے کا معاہدے کرے۔اس پر عمل درآمند سے عافیہ صاحبہ باقی قید اپنے ملک پاکستان میں کاٹ سکتی تھی۔سندھ ہائی کورٹ نے ڈاکٹر فوزیہ صاحبہ کے حق میں فیصلہ کیا۔ مگرمرکزی حکومت نے آج تک یہ معاہدہ نہ کر سکی۔ ڈاکٹر فوزیہ صاحبہ نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلہ کو پاکستان کی سپریم کورٹ میں پیش کیا۔ مگر آخری پیشی پر گھنٹوں انتظار کرانے کے بعد سابق چیف جسٹس ثاقب نثارصاحب نے فیصلہ دیا کہ کورٹ کے اختیار میں مرکزی حکومت کو ایسا حکم دینے کا اختیار نہیں۔نہ جانے سابق چیف جسٹس صاحب نے حکومت کوعوام کے چھوٹے چھوٹے حقوق دلانے کے لیے کئی احکامات جاری کرتے رہتے تھے مگر ۸۶ سالہ قیدی،مظلومہ امت، قوم کی بیٹی عافیہ صاحبہ کے کیس میں انہیں کیا مسئلہ تھا۔ڈاکٹر فوزیہ صاحبہ نے تو ملاقات میں بتایا کہ چیف جسٹس صاحب کہتے ہیں کہ ہم امریکا کو ناراض نہیں کر سکتے۔ صاحبو! امر واقع یہ بات ہے ۸۶ سالہ امریکی قیدی، مظلومہ امت، پاکستان کی بیٹی، اعلیٰ تعلیم یافتہ مسلم خاتون، حافظہ قرآن، ڈاکٹر عافیہ صدیقہ صاحبہغیر مسلموں کی قید میں زندگی کی۳۲ عید الفطر اور عیدا لا ضحی گزار چکی ہے۔اب چند دن بعد ۳۳/ عید الاضحی آنے والی ہے۔ ہم اللہ سے دعا گو ہیں وہ مظومہ کی رہائی اور وطن واپسی اور اپنی بوڑھی ماں،بہن، رشتہ داروں اور محصوم بچوں کے پاس عید الاضحی منانے کی سبیل بنادے آمین۔

پاکستان، سفیر کو واپس بھیجنے کے فیصلے پر نظر ثانی کرے، بھارت کی اپیل

بھا رت(ویب ڈیسک)بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے رد عمل میں اس کے سفیر کو ملک چھوڑنے کے فیصلے پر پاکستان سے نظر ثانی کی اپیل کردی۔بھارتی ذرائع ابلاغ پر شائع رپورٹس کے مطابق بھارتی دفتر خارجہ کی جانب سے درخواست کی گئی ہے کہ اسلام ا?باد نئی دہلی کے ساتھ تجارتی تعلقات منقطع کرنے اور سفارتی تعلقات محدود کرنے پر نظر ثانی کرے۔ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات سے دنیا کو پیغام جائے گا کہ دونوں ممالک کے دوطرفہ تعلقات انتہائی نازک حالات سے دوچار ہیں۔‘بھارتی دفتر خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ا?رٹیکل 370 کی منسوخی بھارت کا اندرونی معاملہ ہے اور یہ ہمیشہ خودمختار معاملہ ہی رہے گا۔بھارت کی جانب سے جواز پیش کیا گیا کہ اس ا?رٹیکل کی منسوخی کے بعد جموں اور کشمیر کے عوام کے لیے ا?سانیاں پیدا ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ ’ہم نے دیکھا ہے کہ پاک بھارت دوطرفہ تعلقات میں اسلام ا?باد نے یکطرفہ فیصلہ لیا ہے‘۔بھارت کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ ہمارے لیے ا?رٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد پاکستان کی جانب سے اٹھایا گیا یہ اقدام حیران کن نہیں ہے‘۔وزارت داخلہ سے جاری کردہ اس بیان میں کہا گیا کہ نئی دہلی کو اسلام ا?باد کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات پر افسوس ہوا تاہم پاکستان اس پر نظر ثانی کرے۔یاد رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں اور کشمیر کی ا?رٹیکل 370 کے تحت حاصل خصوصی حیثیت کو ختم کر دیا تھا جس پر بھارتی صدر راج ناتھ کوند نے دستخط بھی کر دیے تھے۔پاکستان نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کے اہم اجلاس میں بھارت سے دوطرفہ تجارت کو معطل کرنے اور سفارتی تعلقات کو محدود کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔علاوہ ازیں پاکستان کی جانب سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بھی طلب کیا گیا تھا جس میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی اور وادی میں کرفیو کے نفاذ سمیت بھارتی حکومت کے دیگر اقدامات کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔

مریم نواز کی گرفتاری پر شہباز شریف کا شدید اظہار مذمت

اسلام آباد (ویب ڈیسک ) مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی گرفتاری پر مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف نے شدید الفاظ میں اظہار مذمت کیا۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ تاریخ کے دوراہے پر کھڑی قوم کو نالائق حکمران تباہی کی طرف لے جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں قوم کومسلسل خبردار کررہا ہوں،جھوٹ کی ترجمانی بند نہ ہوئی تو بڑا حادثہ ہوگا۔واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی ہونے کے باوجود شہباز شریف نے مریم نواز کی گرفتاری پر تاخیر سے رد عمل دیا جس پر مسلم لیگ ن بالخصوص شریف خاندان کے اندرونی اختلافات پر ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے۔ مریم نواز کی گرفتاری پر سب سے پہلے چئیرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا رد عمل آیا اور انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران مریم نواز کی گرفتاری پر اپنا احتجاج بھی ریکارڈ کروایا۔مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی گرفتاری پر چئیرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے واک آﺅٹ بھی کیا۔ چئیرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ لابی میں ٹی وی دیکھا تو معلوم ہوا کہ مریم نواز کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ جناب اسپیکر ، حکومت نے ایک خاتون کو گرفتار کر لیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلے ضیا کا آمر دور تھا اور اب ہم ایک نیا آمرانہ نظام دیکھ رہے ہیں۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نیا پاکستان میں ہم یہ پہلی مرتبہ دیکھ رہے ہیں، کہ آپ اتنے بے غیرت ہو ، لڑنا ہے تو مردوں سے لڑیں، ا±ٹھانا ہے تو بندوں کو ا±ٹھائیں۔ تاریخ اس کو یاد رکھے گی کہ عمران خان جو انصاف کی بات کرتا تھا، جو اس ملک کے نوجوانوں کو کہتا تھا کہ میں انصاف کروں ، اس نے اس نیا پاکستان میں ج±رم ثابت ہوئے بغیر مریم نواز کو گرفتار کر لیا ہے۔بلاول بھٹو کی جانب سے بے غیرت کا لفظ استعمال کرنے پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ان الفاظ کو حذف بھی کر دیا اور اپوزیشن کو نعرے بازی سے باز رکھنے کی بھی ہدایت کی۔یاد رہے کہ آج نیب نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کو چودھری شوگر ملز کیس میں گرفتار کیا۔ مریم نواز اپنے والد نواز شریف سے ملاقات کے لیے کوٹ لکھپت جیل آئی تھیں کہ انہیں جیل کے باہر سے گرفتار کر لیا گیا۔ مریم نواز کی گرفتاری کے لیے نیب کی 4 گاڑیاں کو ٹ لکھپت جیل پہنچی تھیں۔ خیال رہے کہ نیب نے چودھری شوگر ملز کیس میں مریم نواز کو آج دوپہر تین بجے طلب کر رکھا تھا لیکن مریم نواز نے نیب کے سامنے پیش ہونے سے انکار کر دیا تھا۔