نریندر مودی نے واقعی کشمیر کی آزادی کی بنیاد رکھ دی

نئی دہلی (ویب ڈیسک) نریندر مودی نے واقعی کشمیر کی آزادی کی بنیاد رکھ دی، بھارتی وزیراعظم بہت بڑی قانونی غلطی کر بیٹھا، قانونی ماہرین نے غلطی سے متعلق آگاہ کر دیا، آرٹیکل 370 ختم کرنے کا مطلب ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی بھارت کیساتھ الحاق کی قانونی حیثیت ختم ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق بھارت کے قانونی ماہرین اور سپریم کورٹ کے وکلا ءنے کہاہے کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے پر حکومت کو قانونی مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جبکہ بھارت میں وکلا کا ایک گروہ اس معاملے پر آئینی درخواست پر کام کررہا ہے۔بھارتی ٹی وی کے مطابق بھارتی وکلا ئ نے کہاکہ حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے سے مقبوضہ کشمیر کی اسمبلی کی حیثیت ریاست کی قانون ساز اسمبلی میں تبدیل ہوگئی ہے اور اس کی قانونی حیثیت پر عدالت میں سوال کیا جاسکتا ہے۔حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کے بعد ماہرین قانون نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کو ایک بڑی مشکل یہ پیش ا?سکتی ہے کہ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں کوئی حکومت نہیں ہے۔بھارتی سپریم کورٹ کے وکیل اخیل سبال کا کہنا تھا کہ اگر صدارتی حکم نامہ جاری ہوا تھا تو اب وہ نافذالعمل ہے، کیا وہ تمام معاملات کا احاطہ کر رہا ہے اور یہ ایک قانونی مسئلہ ہوسکتا ہے۔ماہر قانون مالا ویکا پراساد کا کہنا تھا کہ تبدیلی کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی حکومت کو کیسے کنٹرول کیا جاسکتا ہے اگر ریاست میں ایک سال سے صدارتی حکم نامہ نافذ ہے۔بھارتی وکلا ئ کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی پر کئی ا?ئینی درخواستیں دائر کی جاسکتی ہیں اور نئی دہلی میں وکلا کا ایک گروہ ا?ئینی درخواست کے حوالے سے پہلے ہی کام کررہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارتی سپریم کورٹ بھی حکومت کی جانب سے منسوخ کی گئی خصوصی حیثیت کے معاملے پر درخواست سن سکتا ہے۔حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے معاملے پر بھی قانونی پیچیدگی پیدا ہونے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے کیونکہ بی جے پی حکومت نے لداخ کی حیثیت کو دیگر کشمیر سے الگ رکھا ہے۔بی جے پی اور وزیراعظم مودی کے اس فیصلے کو مسلم اکثریتی جموں اور کشمیر کی جغرافیائی حیثیت کو تبدیل کرنے کی سازش قرار دے رہے ہیں جہاں دہائیوں سے ا?زادی کی تحریک چل رہی ہے۔واضح رہے کہ بھارت کے وزیر داخلہ اور بی جے پی کے صدر امیت شاہ نے بھارتی ایوان بالا میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے حوالے سے ا?رٹیکل 370 کو ختم کرنے کے لیے بل پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدر رام ناتھ کووند پہلے ہی اس بل پر دستخط کرچکے ہیں۔

بھارت کو دھچکا سشما سوراج انتقال کرگئیں

(ویب ڈیسک ) بھارت کی سابق وزیر خارجہ سشما سوراج انتقال کر گئیں، بی جے پی کی خاتون رہنما کو منگل کے روز دل کا دورہ پڑا جس کے بعد وہ چل بسیں۔ تفصیلات کے مطابق بھارت کی نامور سیاستدان اور سابق وزیر خارجہ سشما سوراج کا انتقال ہو گیا ہے۔ بھارتی میڈیا کی جانب سے فراہم کردہ مزید تفصیلات کے مطابق منگل کے روز سوشما سوراج کو دل کا دورہ پڑا، جس کے بعد انہیں فوری ہسپتال لے جایا گیا۔تاہم ہسپتال پہنچنے تک سوشما سوراج انتقال کر چکی تھیں۔ انتقال کے وقت سوشما سوراج کی عمر 67 برس تھی۔ سوشما سوراج مودی کے گزشتہ دور حکومت میں وزیر خارجہ کے عہدے پر براجمان تھیں اور بھارتی حکومت کی دوسری طاقتور ترین شخصیت تصور کی جاتی تھیں۔ تاہم رواں برس نریندر مودی نے الیکشن جیتنے کے بعد حیران کن طور پر سشما سوراج کو وزارت خارجہ کا قلمدان نہیں سونپا تھا۔ سشما سوراج کافی عرصے سے منظر عام سے غائب تھیں، اور اب ان کا انتقال ہوگیا ہے۔

اس طرح کی زبان جنگ عظیم کے دوران استعمال ہوئی ارمینا خان نے انوپم کھیر کو کھری کھری سنا دی

کراچی: (ویب ڈیسک )بالی ووڈ اداکار انوپم کھیر کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں مزید 70 ہزار بھارتی فوجیوں کی تعنیاتی اوربھارتی حکومت کے مقبوضہ کشمیر کو 2 حصوں میں تقسیم کے اعلان کی حمایت کرنے پر پاکستانی فنکاروں نے انوپم کھیر کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔گزشتہ روز بالی ووڈ اداکار انوپم کھیر نے مودی حکومت کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے فیصلے پر معتصابہ ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کا آغاز ہوچکا ہے۔ انوپم کھیر کے اس ٹوئٹ کے ردعمل میں سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اوراب پاکستانی فنکاروں کی جانب سے بھی انہیں کشمیریوں کی نسل کشی کی حمایت کرنے پرتنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔اداکارہ ارمینا خان نے انوپم کھیر کے اس معتصبانہ ٹوئٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی زبان جنگ عظیم کے دوران لاکھوں یہودیوں کے قتل عام سے قبل بھی استعمال کی گئی تھی۔ یہ لکھتے ہوئے میرے ہاتھ کانپ رہے ہیں۔ مجھے یہ سوچ کر خوف محسوس ہورہا ہے کہ کیا ہم ایک اور سیاہ دور میں داخل ہونے جارہے ہیں۔ ارمینا خان نے انوپم کھیر کی سوچ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تاریخ ان لوگوں پر رحم نہیں کرے گی جو بڑے پیمانے پر نسل کشی کا مطالبہ کرتے ہیں۔داکارہ ارمینا خان کے علاوہ نامور ٹی وی اداکار عثمان مختار نے بھی انوپم کھیر کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا مسٹر کھیر آپ کی نظر میں مسلمانوں کی نسل کشی مسئلہ کشمیر کا حل ہے واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 اور 35 اے ختم کرتے ہوئے ریاست کو 2 حصوں میں تقسیم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ مودی سرکار کے اس فیصلے پر جہاں پاکستانی فنکاروں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے وہیں بالی ووڈ کے کچھ اداکاروں نے بھی اس فیصلے کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔

شاہد خاقان عباسی کا پروڈکشن آرڈر پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں آنے سے انکار

اسلام آباد (ویب ڈیسک)۔06 اگست 2019ءسابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا پروڈکشن آرڈر پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں آنے سے انکار کر دیا ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ شاہد خاقان عباسی نے پارلیمنٹ میں آنے سے انکار کر دیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ میرے پارلیمنٹ میں جانے یا نہ جانے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔نیب حوالات میں ہی ٹھیک ہوں۔شاہد خاقان عباسی نے پروڈکشن آرڈر ملنے کے باوجود بھی پارلیمنٹ اجلاس میں جانےسے انکار کیا ہے۔نیب حکام نے شاہد خاقان عباسی سے کہا کہ پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کے لیے آپکے پروڈکشن آرڈر آئے ہیں۔جس پر انہوں نے کہا کہ میں نیب حوالات میں ہی ٹھیک ہوں۔واضح رہے کہ صدر مملکتعارف علوی نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس (آج) منگل کو طلب کیا ہے۔صدر مملکت عارف علوی نے مقبوضہ کشمیر کی کشیدہ صورتحال کے باعثپارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا تھا، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس منگل کی صبح 11 بجےپارلیمنٹ ہاو¿س میں شروع ہوا۔جب کہ مشترکہ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر اور لائن ا?ف کنٹرول کی صورتحال پرغور کیا جائے گا۔واضح رہے کہ مودی سرکار نے پیر کی صبح صدارتی فرمان جاری کرتے ہوئے بھارتی آئین میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق ا?رٹیکل 370 اور 35 اے کوختم کردیا جس کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر اب ریاست نہیں بلکہ وفاقی علاقہ کہلائے گی جس کی قانون ساز اسمبلی ہوگی۔واضح رہے گذشتہ روز سابق صدر ا?صف علی زرداری ، لیگی رہنما خواجہ سعد رفیق ، شاہد خاقان عباسی کے پروڈکشن ا?رڈر جاری کر دیئے گئے۔ پیر کوسپیکر اسد قیصر کی ہدایت پر قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے پروڈکشن آرڈر جاری کئے۔ دوسری جانب خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن ا?رڈرز بھی جاری کردیئے گئے،سپیکر قومی اسمبلیاسد قیصر نے سعد رفیق اور شاہد خاقان عباسی کے بھی پروڈیکشن آرڈر جاری کئے،رانا ثنا ئ اللہ کے پروڈکشن آرڈر کے لئے وزارت قانون سے رائے طلب کی گئی ہے، ،پروڈکشن ا?رڈر قومی اسمبلی کے رواں اجلاس کے لیے جاری کیے گئے۔پروڈکشن آرڈر کی کاپی چیئرمین نیب اور ڈی جی نیب کو بھی بھجوا دی گئی ہیں۔

تمہاری حکومت کے علاوہ کسی بھی دور حکومت میں بھارت کو یہ جرأت نہیں ہوئی

اسلام آباد: (ویب ڈیسک)۔06 اگست 2019ءمسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان پر تنقید کے نشتر چلا دئے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ ”کشمیر بنے گا پاکستان” کا نعرہ ”کشمیر بن گیا ہندوستان” میں تبدیل ہو گیا۔یا تم نے چند دن کے اقتدار کی خاطر یہ سمجھوتہ کر لیا یا پھرتم نے مجرمانہ غفلت برتی؟ اس کے علاوہ سقوط کشمیر کی کوئی اور وجہ نہیں ہو سکتی کیونکہ بھارت کو حالت جنگ میں بھی ایسا اقدام ا±ٹھانے کی جرات نہیں ہوئی۔انہوں نے اپنے ٹویٹر پیغام میں وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم اس بات سے انکار نہیں کر سکتے کہ تم نے کشمیر پر سمجھوتہ نہیں کیا۔کیونکہ تمہاری حکومت کے علاوہ کسی بھی دور حکومت میں بھارت کو یہ جرا?ت نہیں ہوئی کہ وہ کشمیر کی ریاستی حیثیت ختم کرسکے۔مریم نواز نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت کی جانب سے پیش کی جانے والی مذمتی قرارداد میں آرٹیکل 370 کے خاتمے ذکر نہ ہونے پر بھی رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی طرف سے پارلیمنٹ میں قرارداد پیش کرتے ہوئے آرٹیکل 370 کے کے خاتمے کا ذکر شامل نا کرنا ہی جعلی اعظم کی کشمیر پر سودہ بازی ثابت کرنے کے لیے کافی ہے۔خیال رہے کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے معاملے پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جاری ہے۔پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی صدارت میں شروع ہوا جس میں وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے بھارت کی جانب سے ایل او سی کی خلاف ورزی اور کلسٹر بموں کے استعمال پر بحث کے لیے تحریک پیش کی تاہم تحریک میں آرٹیکل 370 کے بنیادی معاملے کو شامل نہ کرنے پراپوزیشن نے شدید احتجاج جس کے بعد اعظم سواتی نے آرٹیکل 370 کو بحث میں شامل کرنے کی ترمیمی تحریک پیش کی۔اپوزیشن کے مطالبے پر آرٹیکل 370 کے نفاذ سے پیدا شدہ صورتحال پر بحث کی تحریک منظور کرلی گئی اور اسپیکر اسد قیصر نے بحث کے آغاز کے لئے وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کو مائیک دیا تاہم بحث کا آغاز اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے نہ کروانے پر اپوزیشن نے ایوان میں شدید احتجاج کیا اور مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم کی شرکت کا بھی مطالبہ کیا۔ اپوزیشن کی جانب سے شدید ہنگامہ آرائی پر اسپیکر کو اجلاس بیس منٹ کے لیے ملتوی کرنا پڑا تھا۔

بھارت کو عالمی سطح پر شرمندگی کا سامنا

لاہور (ویب ڈیسک)۔06 اگست 2019ءعالمی میڈیا نے مقبوضہ کشمیر کو متنازعہ علاقہ قرار دے دیا۔امریکی کے سب سے بڑے جریدے نیویارک ٹائمز نے بھارت کے حالیہ اقدام کو خطرناک اور غلط قرار دے دیا ہے۔نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ کشمیر سے متعلق ترمیم بھارتی سپریم کورٹ میں ختم ہونے کا امکان ہے۔عالمی طاقتیں بھارتی اقدام سے خطے میں ممکنہ بحران روکنے ہر اثر ورسوخ استعمال کریں۔بھارت کی ہندو بنیاد پرست حکومت نے کشمیر کی خود مختاری ختم کر دی،بھارت نے ہزاروں فوجی وادی میں تعینات کر دئیے اور ویاں کی سیاسی قیادت کو بھی گرفتار کر لیا۔ جب کہ سکول بند کر دئیے گئے اور انٹرنیٹ سروسز بھی معطل کر دی گئیں۔ جب کہ دی گارڈین نے لکھا ہے کہ بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی۔اس تجویر کو ہندوں کی اکثریت کی حمایت حاصل تھی۔سیاحوں سمیت ہزاروں افراد کو اچانک وادی سے نکال دیا گیا۔ بھارت نے کشمیر کو دو حسوں میں تقسیم کر دیا۔جب کہ دوسری جانب اقوام متحدہ نے بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ عالمی ادارے کو کشیدگی میں اضافے پر تشویش ہے۔جب ترجمان سے علاقائی بحران کے خاتمے کیلئے سیکرٹری جنرل کے کردار سے متعلق سوال کیا گیا تو اس پر انہوں نے کہا کہ اس بارے میں سیکرٹری جنرل نے اپنا موقف پہلے بھی کئی بار دیا ہے اور وہ اپنے موقف پر اب بھی قائم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکرٹری جنرل اپنے اس موقف پر قائم ہیں کہ پاکستان اور بھارت کومذاکرات کے ذریعے مقبوضہ جموں و کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب امور مذاکرات کے ذریعے حل کرنے چاہئیں۔ترجمان نے کہا کہ سیکرٹری جنرل نے پہلے بھی یہ بات کہی ہے کہ بھارت اور پاکستان کی رضا مندی سے سیکرٹری جنرل آفس اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔پاکستان نے ہمیشہ اس پیشکش پر آمادگی کا اظہار کیا ہے تاہم بھارت اس کو مسترد کرتا چلا آ رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ عالمی ادارہ کو کشیدگی کی صورتحال پر تشویش ہے اور اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے

کشمیر کی یکطرفہ تقسیم سے قومی یکجہتی میں اضافہ نہیں ہوگا،راہول گاندھی

مقبوضہ کشمیر:(ویب ڈیسک)بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر مرکزی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی کا بھی ردعمل سامنے آگیا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ ‘جموں و کشمیر کو یک طرفہ طور پر تقسیم کرنے، عوامی نمائندوں کو قید کرنے اور آئین کی خلاف ورزی سے قومی یکجہتی میں اضافہ نہیں ہوگا۔’انہوں نے کہا کہ ‘بھارتی قوم زمین کے پلاٹوں سے نہیں عوام سے بنی ہے جبکہ اختیارات کے ناجائز استعمال سے قومی سلامتی پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔’واضح رہے بھارتی حکومت نے گزشتہ روز صدارتی فرمان کے ذریعے ا?ئین میں مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا تھا۔خصوصی آرٹیکل ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر اب ریاست نہیں بلکہ وفاقی اکائی کہلائے گا، جس کی قانون ساز اسمبلی ہوگی۔بھارتی ا?ئین کی دفعہ 35 ‘اے’ کے تحت وادی سے باہر سے تعلق رکھنے والے بھارتی نہ ہی مقبوضہ کشمیر میں زمین خرید سکتے ہیں اور نہ ہی سرکاری ملازمت حاصل کر سکتے ہیں، یہ دونوں معاملات بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا ہدف تھے۔اس قانون کے خاتمے کی بھارتی حزب اختلاف اور کشمیر کے حریت رہنماو¿ں نے شدید مذمت کرتے ہوئے اس دن کو بھارتی جمہوریت کے لیے سیاہ ترین دن قرار دیا تھا۔دوسری جانب پاکستان نے بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے متعلق اعلانات کی پ±رزور مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کیا تھا۔دفتر خارجہ سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ بھارتی حکومت کا کوئی یک طرفہ اقدام متنازع حیثیت کو تبدیل نہیں کر سکتا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مقبوضہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے۔

مودی حکومت نے آرٹیکل 370 ختم کرنے سے متعلق امریکی حکومت کو پہلے ہی آگاہ کر دیا تھا

اسلام آباد (ویب ڈیسک)۔06 اگست 2019ءبھارتی صحافی نے دعویٰ کیا ہے کہ مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق کیے جانے والے اس فیصلے سے متعلق امریکی حکومت کو پہلے ہی آگاہ کر دیا تھا۔ بھارتی صحافی نے دعویٰ کیا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے جب اوساکا جی 20 سمٹ پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بات چیت کی ، ا±سی وقت انہوں نے اس فیصلے کی بنیاد رکھ دی۔بھارتی صحافی نے دعویٰ کیا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے امریکی صدر سے ثالثی کا مطالبہ تو نہیں کیا البتہ انہیں اپنے ارادے سے متعلق کچھ حد تک آگاہ کر دیا ہے۔ بھارتی صحافی کا مزید کہنا تھا کہ شاید اسی لیے عالمی سطح پر اس معاملے پر زیادہ رد عمل نہیں آیا۔ دی پرنٹ میں شائع ایک خبر میں بتایا گیا کہ مودی سرکار نے آرٹیکل 370 ختم کرنے سے متعلق امریکہ کو فروری اور اس کے بعد گذشتہ ہفتے آگاہ کیا تھا۔ذرائع کے مطابق بھارت کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے امریکی ہم منصب مائیک پومپیو کو آرٹیکل 370 اور 35 اے ختم کرنے کے ارادے سے متعلق آگاہ کیا تھا۔جبکہ فروری میں بھی پلوامہ حملے کے بعد نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر نے امریکی ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطہ کیا تھا اور بتایاتھا کہ بھارتی حکومت کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ دی پرنٹ کی اس رپورٹ پر پاکستان کے معروف صحافی طلعت حسین نے بھی مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں اس خبر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی صحافی کا کہنا ہے کہ مودی حکومت نے ٹرمپ کو اس فیصلے سے دو ماہ پہلے آگاہ کر دیا تھا۔یاد رہے کہ گذشتہ روز بھارتی پارلیمنٹ کے اجلاس میں بھارتی وزیرداخلہ نے ا?رٹیکل 370 ختم کرنے کا بل پیش کیا گیا ،جس کے بعد بھارتی صدر نے ا?رٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کاعہدہ ختم کرکے اختیارات کونسل ا?ف منسٹرز کو دے دیئے۔ جس کے تحت مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم ہوگئی۔ واضح رہے کہ بھارت کے آئین میں کشمیر سے متعلق دفعہ 370 کی شق 35 اے کے تحت غیر کشمیری مقبوضہ وادی میں زمین نہیں خرید سکتے۔35 اے دفعہ 370 کی ایک ذیلی شق ہے جسے 1954ئ میں ایک صدارتی فرمان کے ذریعہ آئین میں شامل کیا گیا تھا۔ اس دفعہ کے تحت جموں و کشمیر کو بھارتی وفاق میں خصوصی آئینی حیثیت حاصل دی گئی تھی۔ آرٹیکل 35 اے، بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کا حصہ ہے۔ آرٹیکل 370 کی وجہ سے جموں کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ حاصل ہے۔آرٹیکل 35 اے کے مطابق کوئی شخص صرف اسی صورت میں جموں کشمیر کا شہری ہو سکتا ہے اگر وہ یہاں پیدا ہوا ہو۔کسی بھی دوسری ریاست کا شہری جموں کشمیر میں جائیداد نہیں خرید سکتا اور نہ ہی یہاں کا مستقل شہری بن سکتا ہے نہ ہی ملازمتوں پر حق رکھتا ہے۔ یہی آرٹیکل 35 اے جموں و کشمیر کے لوگوں کو مستقل شہریت کی ضمانت دیتا ہے۔اسے ہٹانے کی کوشش کا مطلب یہ ہے کہ بھارت کشمیر کے خصوصی ریاست کے درجے کو ختم کر رہا ہے۔ آرٹیکل 370 کی وجہ سے صرف تین ہی معاملات بھارت کی مرکزی حکومت کے پاس ہیں جن میں سکیورٹی، خارجہ امور اور کرنسی شامل ہیں۔ باقی تمام اختیارات جموں و کشمیر حکومت کے پاس ہیں۔

این آراو نہیں مانگ رہا،کشمیر پر حکومت اور اپوزیشن ایک ہیں۔شہباز شریف

لاہور (نیوز رپورٹر) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی اقدام کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے اقوام متحدہ کی قراردادوں کیخلاف بغاوت قرار دیدیا اور کہا کہ ہم سب نے کشمیر مسئلے پر تقسیم نہیں بلکہ اتحاد کی بات کرنی ہے، این آر او نہیں مانگ رہا، کشمیر پر حکومت اور اپوزیشن ایک ہیں۔ نریندر مودی نے گجرات میں ہزاروں مسلمانوں کو قتل کیا،مودی کا اقدام عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، عالمی برادری کو نہتے کشمیریوں کا ساتھ دینا چاہیے، ثالثی کی پیشکش ٹرمپ کارڈ تھا یا ٹریپ کارڈ، آج عالمی برادری کیساتھ ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بھی امتحان ہے، نریندر مودی بندوق کی نوک پر کشمیر کی ڈیموگرافی کو تبدیل کرنا چاہتا ہے ،انڈین وزیراعظم کسی غلط فہمی میں نہ رہیں، ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ لاہور میں خصوصی پریس کانفرنس کرتے ہوئے میاں شہباز شریف نے کہا کہپاکستان آرٹیکل370 کی مذمت کرتے ہیں ، بھارت کی جانب سے انتہائی گری ہوئی حرکت ہے ، آج کا فیصلہ اقوام متحدہ کے قرار دادوں کے خلاف بغاوت ہے بھارت کی جانب سے مودی کو پوری دنیا جانتی ہے کہ جن نے 2007 میں مسلمانوں کا قتل عام کیا،اور اس سے امن کی خواہش رکھنا بچکانہ سوچ ہے، آج پاکستان کی قیادت کو اکٹھے ہونے کی ضرورت ہے اور کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہونا ہے پوری قوم ک ایک آواز بن کر اتحاد کا مظاہرہ کرناہے ، میری مودی کے بارے میں رائے ہے کہ وہ قصاب سے انسانی جانوں کا ،انسانی جانوں کے قصاب سے عالمی دنیا اور مہذب دنیا کو امن کی خواہش رکھنا فضول ہے ، آج مہذب دنیا کے امتحان کا وقت آ گیا ہے جو لوگوں کی آزادی کا نعرہ لگاتی ہے ، آج مہذب دنیا کوکشمیر کی مظلوم ماﺅںل بہنوں اور بیٹوں کیلئے کھڑا ہونا ہو گا ، اگر آج مہذب دنیا کہلانے والے کشمریوں کیلئے آواز نہیں اٹھائے گی تو انکی منافقت لوگوں کے سامنے عیاں ہو جائے گا، مہذب دنیا نے کشمیریوں کی آواز بلند نہیں کی تو لوگ کھیں گے کہ جس قوموں نے فلسطین میں یہودیوں کا ساتھ دیا ہے وہی بھارت کے ساتھ بھی ہیں ، عالم اسلام کو بھی کشمیریوں کے ساتھ کھڑاہوناہو گا، ٹرمپ نے کشمیر میں ثالثی کا کہا تھا ان کا بھی امتحان ہے کہ وہ اپنے کہے پر عمل کرائے کہیں امریکی صدر کی جانب سے ٹرمپ کارڈ کی جگہ ٹریپ کارڈ تو نہیں تھا، مودی کشمیر میں ہندوﺅں کو بسا کر سازش کرنا چاہتا ہے ، مودی کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا جو ابھی نندن کے ساتھ ہوا تھا اس سے بھی زیادہ ہو گا، نریندر مودی کشمیر کا جغرافیائی تبدیلی کرنا چاہتاہے ، پاکستان پہلے سے بھی زیادہ کشمیریوں کی سفارتی اور تمام عوام کی حمایت کرتا نظر آئے گا، پاکستان جنگ نہیں چاہتا اگر بھارت نے کچھ کیا تو پاکستان کی فوج بھارت کو چھٹی کا دودھ یاد دلا دے گی، پاکستان، تمام دوست ممالک کابھی امتحان ہے کہ وہ اس وقت کیسے کشمیریوں کاساتھ دیتے ہیں ، سعودی عرب کے ولی عہد، ترکی کے صدر ، متحدہ عرب امارات کے امیر اور تمام اسلامی سربراہان کی طرف آج ہم دیکھ رہے ہیں ، ہم امید کرتے ہیں کہ ہمارے دوست ممالک ہمارا ساتھ دیں گے ،، برطانیہ سے بھی مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ بھی کشمیریوں کا ساتھ دے ، کشمیر پاکستان کی زندگی کا مسئلہ ہے، کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے، بھارت کی جانب سے تہاڑ جیل میں کشمیری رہنماﺅں کو گرفتار کیا گیا ہے ، تمام کشمیری رہنماﺅں کو پاکستانی سلام بھیجتے ہیں کہ وہ کسی کے سامنے نہیں جھکے،پاکستان کا بچہ بچہ کشمیر پر کٹ مرے گا، کشمیر کا ساتھ کبھی نہیں چھوڑیں گے چاہے جو بھی قیمت ادا کرنے پڑے ، اگر بھارتی فوج نے میلی آنکھ سے دیکھا تو پاک فوج اس میلی آنکھ کو نکال کر پاﺅں تلے روند دے گی۔ پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر و قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے بھارتی آرٹیکل 370 ختم کرنے کی کوشش کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی اقدام ناقابل قبول، اقوام متحدہ کے خلاف اعلان بغاوت اور جنگ ہے ،پاکستان فی الفور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلائے اورچین، روس، ترکی، سعودی عرب اور دیگر دوست ممالک سے فوری طورپر رابطہ اور مشاورت کی جائے ۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو پیغام دیتے ہیں کہ ان کے جائز قانونی اور انسانی حقوق کے لئے پاکستان ہر حد تک جائے گا ،کشمیری تنہا نہیں، کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، قائد اعظم کے اس فرمان پر ہر پاکستانی کٹ مرنے کو تیار ہے ،جو ہماری شہ رگ اور قومی عزت وغیرت پر ہاتھ ڈالنے کی حماقت کرے گا وہ بھیانک انجام سے دوچار ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی کوشش بھارتی سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے فیصلوں کی توہین ہے ،استصواب رائے کشمیریوں کا جمہوری حق ہے، بھارت کشمیر میں جمہوریت کا قتل کررہا ہے جو عالمی برادری کا امتحان ہے ،اس معاملے پر پارلیمان کا مشترکہ ہنگامی اجلاس بلایا جائے اور صورتحال کا گہرائی سے جائزہ لے کر جامع حکمت عملی مرتب کی جائے ،یہ پاکستان کے قومی مفاد کا معاملہ ہے، اس پر پورا پاکستان ایک ہے ،سیاسی وعسکری قیادت کے اجتماعی فیصلوں کا وقت آگیا ہے، کشمیر کاز کے لئے پاکستان ایک آواز اور متحد ہے۔

خبریں نے ہمیشہ کشمیریوں کی آزادی کیلئے آواز بلند کی علی گیلانی کا ضیا شاہد اور امتنان شاہد کو خراج تحسین

لاہور (وقائع نگار )کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی نے روزنامہ خبریں کے چیف ایڈیٹر ضیا شاہد اور سی ای او چینل فائیو و ایڈیٹر خبریں امتنان شاہد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ خبریں نے ہمیشہ کشمیریوں کی آزادی کی آواز بلند کی ہے ۔اور دنیا بھر میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں اپنے اداروں کو بھر پور طریقے سے استعمال کیا ہے جس پر کشمیری قوم ان کی محبت شکر گزار ہے۔