’طالبان اشارہ دے رہے ہیں کہ وہ معاہدہ چاہتےہیں‘

افغان مفاہمتی عمل کے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ طالبان اشارہ دے رہے ہیں کہ وہ معاہدہ چاہتےہیں، افغانستان میں امریکی موجودگی اورفوجی انخلا شرائط پر مبنی ہے۔امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے اپنے ایک ٹوئٹ میں افغانستان اور امریکا کے تعلقات سے متعلق بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان طالبان کے ساتھ ایسا امن معاہدہ چاہتے ہیں جس سے فوجی انخلاممکن ہوسکے۔زلمے خلیل کا کہنا ہے کہ طالبان معاہدے کا اشارہ دے رہے ہیں جبکہ امریکا بھی اچھے معاہدےکے لیے تیارہے، طالبان کیساتھ مذاکرات کےنئے دور کے لیے قطر جا رہا ہوں۔

ہنزہ کے بلند پہاڑوں میں تین نئی جھیلیں دریافت

کراچی کے مہم جو عمر احسن نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے وادی ہنزہ میں بلند ترین پہاڑی سلسلوں کے دامن میں 3 نئی جھیلیں دریافت کرلیں، جس میں سب سے اونچی جھیل پاک فضائیہ کے نامور ہوا باز ایم ایم عالم کے نام سے منسوب کردی ہے، یہ جھیل 17 ہزار 77 فٹ بلند ہے۔ایم ایم عالم ڈسکوری اینڈ ایکسپینڈیشن (مہم جوئی ) فاو¿نڈیشن، پرستان الپائن کلب، سروائیو انٹرنیشنل پاکستان نامی مہم جوئی کے اداروں سے جڑے عمراحسن کے مطابق ان کی سرگرمیوں کا مقصد مہم جوئی کے دوران پاکستان کے چاروں صوبوں کے لق و دق صحراو¿ں، بلند و بالا برف پوش چوٹیوں کے عقب میں چھپے ان خوبصورت اور صحت افزا مقامات کو دریافت کرنا ہے جو دشوار گزار راستوں کی وجہ سے لوگوں کی نگاہوں سے اوجھل ہیں۔عمر احسن کے مطابق ان کی مہم جوئی کا آغاز سن 2017ء میں بلوچستان میں ایک ساحل دریافت کرنے سے ہوا جو چندرگپت کنڈ ملیر سے کچھ پہلے لگ بھگ 3 ہزار فٹ کی بلند چوٹی کے دامن میں انتہائی مشکل راستوں کے عقب میں تھا۔ اس ساحل کے راستے میں ایک لق و دق 8 کلومیٹر طویل صحرا جبکہ ایک زندہ مڈ وال کینو (زندہ اور سلگتا ہوا مٹی کا دلدل) حائل تھا۔صحرا کی ریت میں خاص قسم کی اونچے ٹائروں اور فور وہیل ڈرائیو گاڑی ہی چل سکتی تھی، نتیجہ یہ کہ اس صحرا اور راستے میں موجود دلدلی علاقے کو پیدل طے کرنے کا فیصلہ ہوا بعدازاں اس خوبصورت دریافت کو انھوں نے ساحل امید نام دیا۔عمر احسن کے مطابق سن 2018ئ میں ان کے دل میں خواہش ابھری کہ تلاش اور جستجو کا یہ سلسلہ تھمنا نہیں چاہیے اور پھر اسی جذبے اور ولولے کی وجہ سے وہ یکم ستمبر 2018ءکو طویل سفر پر نکلے،اسکردو پہنچنے کے بعد انھوں نے نئی دریافت کے لیے ضروری آلات کا بندوبست کیا اور سیاچن کے 14 کلومیٹر مغرب میں خپلو ڈسٹرکٹ گئے۔بعدازاں ہنجور تک پیدل سفر کیا اور آخری مرحلے میں ان کا بلندی کی جانب ایک دشوار گزار اور انتہائی صبر آزما سفرشروع ہوا مگر اس سفر میں ایک خوف بھی حائل تھا کیونکہ انھوں نے بلندی پر جس علاقے کی جانب رخت سفر باندھا ہوا تھا۔وہاں پر کسی بھی وقت لینڈ سلائیڈنگ شروع ہوجاتی تھی اور وہاں کے علاقہ مکینوں کے مطابق مسلسل لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے اس مخصوص علاقے کا جغرافیہ تبدیل ہوچکا تھا اور ماضی کے رستے بھول بھلیوں میں بدل گئے تھے۔ وہاں کے مقامی لوگوں کے مطابق مسلسل لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے وہاں پر ہریالی بھی نہیں اگتی تھی، یہی وجہ تھی کہ لوگ اپنے پالتو جانور چرانے نہیں لے جاتے تھے۔یہ کہنا بے جان نہ ہوگا کہ 30 سال سے وہاں کوئی انسان نہیں جاسکا، چھٹی حس کہہ رہی تھی کہ اس بلند و بالا پہاڑی کے دامن کو الگ ہی دنیا واقع ہے اور پھر جب ہم نے 16 ہزار فٹ کی بلندی عبور کی تو ہمارے سامنے قدرت کی صناعی کا ایک بہت ہی دل فریب منظر تھا اورگویا صحرا کے پیچھے ایک نخلستان چھپا ہوا تھا کیونکہ اس بلندی سے عین 400 فٹ نیچے ایک خوبصورت جھیل موجود تھی جس کی تہہ میں پتھر تک دکھائی دے رہے تھے اور نیلے پانی کا نظارہ ہی کچھ اورتھا۔بے ساختہ میرے ذہن میں پرستان کا خیال ابھرا اور پھر اس جھیل کا نام پرستان لیک (پرستان جھیل رکھ دیا گیا)، عمر احسن پاک فضائیہ کے معروف جنگی ہوا باز ایم ایم عالم کے بھانجے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ پرستان جھیل کی دریافت کے بعد ذہن پر ایک ایسا عزم طاری ہوا کہ مزید دریافت کے لیے تحقیق بڑھادی، اور پھر رواں سال سن 2019ئ کے مئی کے مہینے میں ایک نیا سفر شروع ہوا جس کی منزل شمالی علاقہ جات میں غزریو کا پہاڑی سلسلہ تھا جو ڈسٹرکٹ ہنزہ اور تحصیل گوجال جبکہ یونین کونسل شمشال میں واقع ہے۔عمر احسن کے مطابق انھیں قطعی معلوم نہیں تھا کہ 2019ءمیں ہونے والے سفرکے دوران کامیابی ان کے اس انداز سے قدم چومے گی کہ یکے بعد دیگرے وہ تین مختلف جھیلیں دریافت کرلیں گے۔ وہ اس بات کا بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ پوری دنیا میں وہ واحد شخص ہے جنھوں نے تن تنہا یہ مشکل مہم سرکیا کیونکہ عموما یہ کام گروپ کی شکل میں کیے جاتے ہیں۔عمر احسن کے مطابق انھوں نے تین جھلیں دریافت کی ہیں جن میں ایم ایم عالم 17 ہزار 077 فٹ، لالک جان 16 ہزار 398 فٹ اور عمر احسن لیک 15 ہزار 990 فٹ بلند ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اس مہم کے دوران انھیں شدید نوعیت کی برف باری کا بھی سامنا رہا جبکہ اس مقام کا درجہ حرارت 5 سے 20 ڈگری سینٹی گریڈ تھا۔ 15 دن کے سفر کے دوران واپسی پر دنیا کے سرد مقام سائبریا اور نارتھ امریکا میں پایا جانے والا نادر و نایاب خون خوار جانور ’ویزل‘ بھی دریافت کیا جبکہ مار خور، بلیو شیپ (نیلگوں بھیڑیں) اور برفانی ریچھ سمیت کئی نادر و نایاب جانوروں کو نہ صرف قریب سے دیکھنے کا موقع ملا بلکہ انہیں کیمرے کی آنکھ میں عکس بند بھی کیا۔عمر احسن کے مطابق اس سفر کے دوران انھوں ایک گلشیئر پر ایک رات بھی گزاری جہاں آکیسجن کی مقدار انتہائی کم جبکہ درجہ حرارت 15 ڈگری تھا۔ اس مقام پر انھوں نے لگاتار 14 گھنٹے قیام کیا۔عمر احسن کے مطابق جس وقت پرستان جھیل دریافت کی تھی پاکستان بلند جھیلوں کے لحاظ سے دنیا بھر میں 25ویں نمبر پر تھا مگر مذکورہ جھیلوں کی دریافت کے بعد پاکستان دنیا کے ساتویں ملک کی فہرست میں شامل ہوچکا ہے۔

جعلی پاکستانی شناختی کارڈ رکھنے ولا بھار تی شہری گوجرانوالہ سے گرفتار

گوجرانوالہ:(ویب ڈیسک) وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے گوجرانوالہ میں کارروائی کرتے ہوئے ایک بھارتی شہری کو گرفتار کر لیا۔ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے عامر نواز کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزم پنچم تیواری 10 سال قبل غیر قانونی طور پر پاکستان آیا تھا، ملزم نے ایک پاکستانی دوست کی مدد سے نہ صرف بلال کے نام سے جعلی پاکستانی شناختی کارڈ بنوایا بلکہ پاکستانی لڑکی سے شادی بھی کر رکھی تھی۔ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ ملزم پنچم تیواری بھارت کے علاقہ بنارس کا رہائشی ہے۔ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے کا بتانا ہے کہ ملزم کی 2009 میں گوجرانوالہ کے رہائشی کامران سے دبئی میں دوستی ہوئی تھی۔ایف آئی اے حکام کے مطابق ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر کے تحقیقات کی جا رہی ہیں، مقدمے میں کامران سمیت پاکستان میں اس کی معاونت کرنے والے 5 افراد کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔بعدازاں ایف آئی اے نے زیر حراست بھارتی شہری پنچم تیواری کا عدالت سے 5 روزہ ریمانڈ حاصل کر لیا۔ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے عامر نواز کا کہنا ہے کہ ریمانڈ پورا ہونے پر ملزم کو دوبارہ عدالت میں پیش کریں گے۔گرفتاری بھارتی شہری نے عدالت میں مو¿قف اختیار کیا کہ 2009 میں پاکستانی شہری کامران کے ساتھ دبئی میں کاروبار کیا، کامران سے متاثر ہو کر ہندو مذہب چھوڑا اور اسلام قبول کیا، مذہب کی تبدیلی کے باعث واپس بھارت جانے سے ڈرتا تھا۔پنچم تیواری کا کہنا تھا کہ کامران نے پاکستان رہنے اور بہن سے شادی کی پیشکش کی، انسانی اسمگلرز نے سمندری راستے سے کراچی پہنچایا۔بھارتی شہری نے بتایا کہ کامران کے پھوپھا مسعود نے اپنا بیٹا ظاہر کر کے شناختی کارڈ دلوایا اور نیانام بلال رکھ دیا۔پنچم نے عدالت کو بتایا کہ کامران کی بہن سے شادی ہوئی جس سے ان کے 3 بچے ہیں، بطور مسلمان یہیں زندگی گزارنا چاہتا ہوں، بھارت نہیں جاو¿ں گا۔ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ کامران اور اس کے گھر کے 5 افراد بھی مقدمہ میں ملزم ہیں، پنچم کے بیان کی روشنی میں کامران اور اس کی فیملی سے بھی تفتیش کی جا رہی ہے، شناختی کارڈ جاری کرنے والے نادرا ملازمین سے بھی تفتیش کی جائے گی۔

ماہرہ خان کیا مہوش حیات کی اداکاری بھی ذیرو نادیہ خان کا دھماکہ خیزبیان

کراچی: اداکارہ و میزبان نادیہ خان نے اداکارہ ماہرہ خان اور مہوش حیات کی اداکاری پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے نزدیک نہ تو ماہرہ خان کو اداکاری ا?تی ہے اور نہ ہی مہوش حیات میں اداکارانہ صلاحیتیں ہیں۔ کراچی :(ویب ڈیسک)گزشتہ ایک ہفتے سے پاکستان کے سینئر اداکار فردوس جمال کا ماہرہ خان سے متعلق بیان کہ ’وہ نہ تو اچھی اداکارہ ہیں اورنہ ہی اچھی ہیروئن‘ نے سوشل میڈیا پر طوفان مچایا ہوا ہے۔ اور اب اداکارہ و میزبان نادیہ خان کا بیان بھی سوشل میڈیا پر گردش کررہا ہے جس میں انہوں نے ماہرہ خان اور مہوش حیات دونوں کو اداکاری کی فہرست سے خارج کردیا۔اداکارہ نادیہ خان نے حال ہی میں ایک شو میں شرکت کی جہاں میزبان احسن خان نے ان سے کہا کہ وہ اداکارہ ماہرہ خان، صبا قمر اورمہوش حیات ان تینوں کو اداکاری کے حوالے سے کون سے نمبر پر رکھیں گی، جس کے جواب میں نادیہ نے کہا کہ وہ پہلے نمبر پر صباقمر کو رکھیں گی پھر اقرا عزیز کو، جب کہ ان کے نزدیک اداکارہ ماہرہ خان اورمہوش حیات کو اس فہرست میں شامل ہی نہیں کرنا چاہئے تھا کیونکہ ان دونوں کو اداکاری نہیں آتی۔میزبان احسن خان نادیہ خان کا جواب سن کر حیران رہ گئے کیونکہ مہوش حیات کی اداکاری پر آج تک کسی نے سوال نہیں اٹھایا، یہ پہلی بار ہے کہ نادیہ خان نے انہیں بھی اداکاری کی فہرست سے خارج کردیا۔

شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں کی سیکیورٹی چیک پوسٹ پر فائرنگ، 3 اہلکار شہید

بنوں: (ویب ڈیسک)شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کے حملے میں 3 اہلکار شہید جب کہ ایک زخمی ہوگیا۔ایکسپریس نیوز کے مطابق شمالی وزیرستان کے علاقے رزمک میں ملکان چیک پوسٹ پر نامعلوم سمت سے دہشت گردوں نے فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں 3 سیکیورٹی اہلکار شہید جب کہ ایک زخمی ہوگیا۔شہید اہلکاروں کی لاشوں اور زخمی اہلکار کو فوری طور پر مقامی اسپتال پہنچادیا گیا جہاں زخمی کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ شہید اہلکاروں میں نائیک عبدالجبار، سپاہی آصف اور سپاہی نظام الدین شہید شامل ہیں۔ جب کہ سپاہی محمد اسماعیل گولی لگنے سے معمولی زخمی ہوئے۔

کشمیریوں کا ایک ہی نعرہ کشمیر بنے گا پاکستان ، کالم نگاروں کی چینل ۵ کے پروگرام ” کالم نگار “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگوکرتے ہوئے کالم نگار ڈاکٹر افتخار بخاری نے کہا ہے کہ سینٹ میں جو کچھ ہوا اسمیں کوئی انہونی نہیں، یہ پاکستان کی 70سالا تاریخ اور اسٹیبلشمنٹ کے کردار کا تسلسل ہے۔ آنیوالے وقت میں تمام سودے بازیاں منظر عام پر آجائیں گی۔ مسئلہ کشمیر پاکستان اور انڈیا کی تقسیم کی بنیادوں میں رکھا بم ہے۔ دونوں ممالک کے حکمران نہیں چاہتے کہ یہ مسئلہ حل ہو۔ کشمیری عوام اپنا آزاد ملک چاہتے ہیں۔ کشمیر آزاد ملک بنتا ہے تو بھارت اسے ایک نیا افغانستان بنا دے گا۔ مسئلہ کشمیر کا پاکستان اور بھارت کے پاس کوئی حل نہیں۔ کشمیری ہی اپنے مسئلے کا حل نکالیں گے۔ طالبان آپس میں نہیں لڑتے ، وہ انکے لیے لڑتے ہیں جو انہیں پیسے دیتے ہیں۔ پاکستان کیساتھ الگ ، بھارت، ایران، فرانس، امریکہ اور دیگر ایجنسیوں کیساتھ الگ الگ طالبان گروپ ہیں۔ میزبان کالم نگارخالد چوہدری کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینٹ کیخلاف تحریک میں پاکستانی سیاسی موسم میں اہم تبدیلی نظر آئی۔ ہاﺅس میں اپوزیشن کے 64ممبران نے چیئرمین سینٹ کیخلاف قراردادکی حمایت میں ہاتھ اٹھایا مگر جب نتائج آئے تو انکے 14ممبران کی ٹانگیں کھڑی ہوگئیں۔پارٹی کیخلاف ووٹ دینے والے تمام 14افراد کے نام سوشل میڈیا پر جاری ہوچکے ہیں۔ یہ دن جمہوریت کا سیاہ ترین دن تھا۔سیاسی جماعتوں کو اپنا احتساب خود کرنا چاہئے۔کل ووٹ ہارا اور نوٹ جیتاہے۔مودی حکومت کشمیری عوام کیساتھ وہی کرنے جارہی ہے جو اسرائیل نے فلسطینیوں کیساتھ کیا ۔ یہ اقدام پاکستان میںموجود انتہاپسندوں کو ہلاشیری دیگا اور یہ انتہا پسند پاکستان کے چاہے بغیر کشمیر میں داخل ہوں گے اورعالمی طور پر عجیب صورتحال پیدا ہوجائے گی۔ آج طالبان پاکستان سمیت امریکہ کی بات ماننے کو بھی تیار نہیں، وہ آزاد قوت ہیں۔ قومی کرکٹر حسن سعید کی بھارتی لڑکی سے شادی کو بھارت کا داماد کہنا گھٹیا سوچ ہے۔ تجزیہ کار منور انجم کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے ووٹنگ کے نتائج نے عوام کے ووٹ کی پامالی کی ہے۔ سینیٹر ان لوگوں کو بنایا جاتا ہے جو پارٹی کیساتھ مخلص ہوتے ہیں۔ ڈبل اسٹیمپ لگانے والے5سینیٹرز نے پاکستان کیساتھ غداری کی ہے ۔ بلاول بھٹو، شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان کو وفاداریاں تبدیل کرنے والوں کے بارے سوچناہوگا۔ سینٹ میں ووٹنگ کے دن صادق سنجرانی کی مسکراہٹ کے پیچھے راز تھا۔اصولی طور پر اپوزیشن کی جیت ہوئی ہے۔دنیا کا امن پاکستان کے امن میں پوشیدہ ہے۔ کشمیری چاہتے ہیں کہ کشمیر پاکستان بنے۔ دنیا میں انتہا پسندلوگوں کی حکومتیں ہیں۔ عمران خان،سعودی شاہ سلمان ڈکٹیٹر ہیں۔ کالم نگارز اور سعید بدر نے کہا ہے کہ دنیا کے تمام آئی آر ایکسپرٹ اس بات پر متفق ہیں کہ تیسری جنگ عظیم مسئلہ کشمیر پر ہوگی۔ امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ مودی چاہے گا تو مسئلہ کشمیر حل ہو سکتا ہے۔

خفیہ ووٹنگ کا مطلب یہی ہے پتہ نہ چل سکے کہ کس کو ووٹ ڈالا : معروف صحافی ضیا شاہد کا چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے تجزیوں، تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیش کش کر دی ہے۔ امریکہ، چین اور روس مسئلہ کشمیر پر ثالثی کے حق میں ہیں اگر بھارت جو انکار کر رہا ہے اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہا تو وہ دنیا میں تنہا رہ جائے گا سینٹ الیکشن کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ میں یہ سمجھتا ہو ںکہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے ووٹ ٹوٹے ہوں گے لیکن پیپلزپارٹی کے زیادہ ٹوٹے ہوں گے کیونکہ پیپلزپارٹی کی کوئی اسٹیبلشمنٹ سے انڈرسٹینڈنگ ضرور ہوئی ہو گی میں کامل علی آغا صاحب کی اس بات سے متفق ہوں۔ کیونکہ انڈرسٹینڈنگ کے بغیر زرداری صاحب کوئی فیصلہ نہیں کرتے۔ میرے خیال میں جو ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب میں پیپلزپارٹی کا فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ پہلے سے طے ہو چکا تھا۔ کامل علی آغا اسی سینٹ میں سنیٹر رہے ہیں۔ اب جو کہا جا رہا ہے کہ تحقیقات ہو گی سیکرٹ بیلٹ میں کس طرح سے تحقیق ہو سکتی ہے کیسے جانا جا سکے کہ کس 9 ممبروں نے ووٹ جو تھے دوسری طرف دیئے تھے۔
ضیا شاہد نے کہا کہ جس طرح کہ میں نے کامل علی آغا سے پوچھا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایک تو خفیہ ووٹنگ کی موجودگی میںکوئی شکل ہو سکتی ہے کہ تحقیقات ہو سکتی ہے تو جس طرح انہوں نے جواب دیا کہ یہ محض ڈرامہ ہے۔ یہ آئین میںپرویژن اس لئے رکھی گئی ہے کہ اگر واقعی کچھ لوگ اپنی مرضی یا اپنے ضمیر سے کوئی ذاتی فیصلہ کرنا چاہتے ہیں تو سامنے نہ آئیں۔

اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی روایت نقصان دہ ہوگی:اعجاز الحق کی چینل ۵ کے پروگرام ” نیوز ایٹ 7 “ میں گفتگو

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے پروگرام نیوز ایٹ سیون میں گفتگو کرتے ہوئے صدر مسلم لیگ ضیا اعجازالحق نے کہا ہے کہ سینٹ میں صادق سنجرانی کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے پر حیرانی ہے۔ ہو سکتا ہے سینٹرز نے اپنے ضمیر کی آواز پر حکومت کا ساتھ دیا اور کچھ نے صادق سنجرانی کے ساتھ تعلقات کا ساتھ دیا مگر رسیکریٹ بیلٹ ہونے کے باوجود اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی روایت نقصان دہ ہوگی۔ یہ معاملہ اپوزیشن جماعتوں کو ایک دوسرے کے مزید قریب کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ مکمل طور پر اپوزیشن کے ساتھ نہیں کھڑے تاہم اپوزیشن جماعتیں اپنے قائدین کی جان چھڑوانے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کی جانب دیکھ رہی ہیں۔ پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ میں سے کسی ایک جماعت کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطے ہوئے ہیں اور اس جماعت کو ڈھیل دینے کی بات بھی ہوئی ہے تاہم اصل حقیقت آنے والے دنوں میں واضح ہوگی۔ اپر ہاﺅس، ہاﺅس آف لارڈز ہے اس کا دنیا بھر میں بڑا مقام ہے۔ سینٹ کے اگلے اجلاس میں اپوزیشن اے پی سی بلائے گی، مزاحمت کا ہر حربہ استعمال کیا جائے گا تاکہ مزاحمت ہوسکے حکومت کا کام ہے کہ سینٹ کا ماحول سازگار کرنے کے لیے اقدامات کرے۔ سینٹ میں سیکریٹ بیلٹ سسٹم ایکٹ میں ترمیم کے حوالے سے اعجاز الحق نے کہا کہ موجودہ صورتحال اور مستقبل قریب میں یہ ایکٹ ختم نہیں کیا جاسکتا نہ حکومت ایسا چاہے گی۔ اپوزیشن جماعتیں کبھی متحد نہیں تھیں نہ ہیں، بلاول اور مریم کا مل بیٹھا اور اے پی سی میں متفق ہونا صرف اتفاق ہے۔ اپوزیشن کمزور ہے ایک دوسرے کیساتھ ملکر مہم نہیں چلا سکتے۔ اپوزیشن کے پاس مہم چلانے کے لیے کوئی لیڈر نہیں جس پر اتفاق رائے ہوسکے۔ ٹیکسز، مہنگائی اور بے روزگاری کے ایشوز پر اپوزیشن عوام کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔ حکومت کو ایسا کوئی موقع نہیں دینا چاہئے کہ اپوزیشن عوام کی حمایت سے کوئی مہم چلا سکے۔ سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا ہے کہ چیئرمین سینٹ کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر 14 اراکین سینٹ نے جس طرح سے اپنا ووٹ کاسٹ کیا اس سے عوام کا جمہوریت پر سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔ فیڈریشن کی علامت کے سینیٹرز نے اپنی پارٹی پالیسی سے انحراف کرتے ہوئے حکومت کے حق میں ووٹ دیا جس سے واضح ہوگیا کہ تمام ادارے مفاد پرستی کے آلہ کار ہیں۔ پارٹی سے سینیٹر بننے کے لیے ٹکٹ حاصل کرنے والوں نے پارٹی فنڈ میں کروڑوں روپے جمع کروائے تھے۔ ان کے دلوں میں پارٹی کے مفادات اہمیت نہیں رکھتے۔ 5 سینیٹر اراکین نے جان بوجھ کر اپنا ووٹ مسترد کروایا جو ان کی مفاد پرستانہ سوچ کا عنصر ہے۔ پالیسی میکرز اگر اپنے ہی ووٹ مسترد کروائیں گے تو عوام اداروں پر بھروسہ کیسے کریں گے۔ سیاسی جماعتوں کی قیادت منافقانہ کردار ادا کر رہی ہے۔ پارٹی قیادت جانتی ہے کہ 9اراکین کون ہیں۔ ہم ان 9 اراکین کو جانتے ہیں تو کیا شہبازشریف اور بلاول انہیں نہیں جانتے ؟شہباز شریف جانتے ہیںکہ ان کے 5 لوگوں نے کس طرح اپنے ووٹ کینسل کروائے۔ یہ لوگ عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ عمران خان نے 15مارچ 2018ءکو کے پی کے کے سینٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ سے دولت کمانے والے 20صوبائی اسمبلی ممبران کو اپنی پارٹی سے خارج کر دیا تھا۔ انہوں نے شہباز شریف کی طرح انکوائری کا ڈرامہ نہیں رچایا۔ عمران خان نے ان ممبران کا نام لے کر کہا تھا کہ ان لوگوں نے مجھے دھوکہ دیا اور آج وہ لوگ کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں ہیں۔ الیکٹرانک و سوشل میڈیا نے اپوزیشن کی تمام چال بازیاں عیاں کردی ہیں جہاں تمام سینیٹرز کے نام آچکے ہیں۔ لیگی ورکرز مریم نواز سے مایوس ہوچکے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے سینٹ الیکشن اوپن کرانے کے لیے الیکشن سے پہلے قوم سے وعدہ کیا تھا مگر ایک سال میں یہ ترمیم نہیں ہوئی۔ حکومت 2021ءکے سینٹ الیکشن کے لیے آرٹیکل 226 میں ترمیم کرے تاکہ ہارس ٹریڈنگ اور بلیک میلنگ کا خاتمہ ہوسکے۔ یہ ترمیم عمران خان کے حق میں فائدہ لائے گی۔ پاک سرزمین پارٹی کے رہنما مصطفیٰ کمال نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین سینٹ کے انتخاب پر کہاہے کہ اداروں کے سیاسی استعمال سے انکا اپنا وقار مجروح ہوگا۔ کراچی میں بارشوں سے تباہی کیوجہ کرپشن اور نااہلی ہے۔ میرے دورمیں اس سے کئی زیادہ بارش ہوئی مگر کوئی جانی و مالی نقصان ہونے نہیں دیا۔ سٹی گورنمٹ کے ادارے نااہل اور کرپٹ ہیں۔ نالوں کی صفائی کا کام سٹی گورنمٹ کا ہے ، یہ لوگ ایشو ہوجانے پر اختیارات نہ ہونے کا رونا روتے ہیں۔ فیصلہ عوام کے ہاتھ ہے کہ کیا انہوں نے انہی لوگوں سے اپنے بچوں کو قتل کروانا ہے۔ نوازشریف اور آصف زرداری سینٹ چیئرمین جوڑ توڑ سے ہی بناتے رہے ہیں۔ تحریک انصاف بھی آج اسی نظام کا حصہ بن گئی ہے۔ عوام کو اگر کوئی بہتر حکمران نظر نہیں آتا تو عوام ووٹ دینے کے لیے نہ نکلیں۔ عوام جانتی ہے کہ ہم وہ لوگ ہیں جنہوں نے کوئی کرپشن نہیں کی اور کراچی کو بہتر طریقے سے چلا کر دکھایا۔ دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) شوکت قادر نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر بھارت کسی اور ملک کی مداخلت نہیں چاہتا۔ مسئلہ کشمیر پر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش پر بھارتی وزیراعظم مودی اپنی ڈومیسٹک آﺅڈینس کو یہی کہیں گے کہ انہوں نے ٹرمپ کو ثالثی کے لیے کبھی نہیں کہا۔ وزیراعظم ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش پر ورلڈ کپ جیتنے جیسی خوشی کا اظہار کر رہے ہیں مگر کیا یہ بات واقعی خوشی کی ہے اور کیا امریکا پاکستان کے لیے ایماندار بروکر ثابت ہوگا؟ ہمیں تشویش ہونی چاہئے کہ مودی نے ثالثی کے حوالے سے پوری بات کیا کی ہے۔ امریکا ہمارا چاہنے والا نہیں ہے، مجبوری میں ہمارا فائدہ اٹھا رہا ہے ۔کشمیر کی بے حد خراب صورتحال پر دنیا ہندوستان حکومت پر سوال اٹھا رہی ہے۔ ہیومن رائٹس کے خلاف ورزی پر ہر ملک بھارت پر زور ڈالے گا۔ مودی چاہتے ہیں کہ کوئی ایسا بندہ آئے جو کہے کہ میں آپ کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مجبور کر رہا ہوںاو ر مودی کہہ سکیں کہ مجبوری کے تحت وہ اپنا ارادہ تبدیل کر رہے ہیں۔ ہندوستان اپن رخ تبدیل کر چکا ہے مسلمان ہندوستان میں پس رہا ہے۔ مودی واقعی مسئلہ کشمیر پر ثالثی چاہتے ہیں یا ڈرامہ رچا رہے ہیں جلد کھل جائے گا۔

برطانیہ: پہلی بار باحجاب لڑکی نے ’گھڑ دوڑ‘ جیت کر تاریخ رقم کردی

لندن(ویب ڈیسک)برطانیہ میں پہلی بار ایک 18 سالہ باحجاب مسلم لڑکی نے ’گھڑ دوڑ‘ کا مقابلہ جیت کر نئی تاریخ رقم کردی۔افریقی نڑاد برطانوی مسلم لڑکی خدیجہ ملاح نے لندن میں ہونے والے معروف گھڑ دوڑ کا مقابلہ جیت کر سب کو حیران کیا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ خدیجہ ملاح نے گھڑ دوڑ میں حصہ لینے سے محض تین ماہ قبل ہی گھڑ سواری کی تربیت لینا شروع کی تھی۔خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے خدیجہ ملاح کا مقابلہ سابق اولمپیئن چیمپیئن سمیت ماہر گھڑ سوار افراد سے تھا اور وہ مقابلے میں شامل تمام افراد میں سب سے کم عمر تھیں۔خدیجہ ملاح نے یکم اگست کو ہونے والے گھڑ دوڑ مقابلے کو جیت کر جہاں تاریخ رقم کی، وہیں انہوں نے اس سے قبل اسی مقابلے میں حجاب کے ساتھ شرکت کرکے بھی نئی تاریخ رقم کی تھی۔

وہ جہاں اس مقابلے میں حجاب کے ساتھ شریک ہونے والی پہلی لڑکی ہیں، وہی وہ یہ مقابلہ جیتنے والی بھی پہلی کم عمر مسلم لڑکی ہیں۔خدیجہ ملاح نے اپنی جیت کو دوسری مسلم لڑکیوں کے لیے مثال قرار دیتے ہوئے انہیں تجویز دی ہے کہ وہ بھی اس میدان میں آگے آئیں۔

برطانوی میڈیا کے مطابق جس وقت خدیجہ ملاح ریس کے ا?خری لمحات میں ریس ختم ہونے والے دائرے میں پہنچیں اور انہیں یقین ہوگیا کہ انہوں نے فتح حاصل کرلی ہے، تب ان کی آنکھوں سے آنسوں جھلک پڑے۔

گھڑ دوڑ جیتنے کے بعد خدیجہ ملاح نے عالمی میڈیا سے بات بھی کی اور اپنی جیت کو مسلم خواتین اور والدین کے نام کیا۔خدیجہ ملاح نے گھڑ دوڑ میں حصہ لینے سے محض تین ماہ قبل اپریل 2019 میں گھڑ سواری کی تربیت لینا شروع کی تھی اور دن رات محنت کے بعد انہوں نے مقامی ریس کلب کی مدد سے گھڑ دوڑ میں حصہ لیا اور مقابلہ جیت کر نئی تاریخ رقم کردی۔

کراچی مون سون: بارش کے دوران کرنٹ لگنے سے ہونے والی ہلاکتوں کا ذمہ دار کون؟

کراچی(ویب ڈیسک)کراچی میں حالیہ بارشوں کے دوران بجلی کے کھلے تاروں اور کھمبوں سے کرنٹ لگنے کے سبب کم سے کم 18 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر بچے تھے۔پاپوش نگر میں 29 برس کے سعد اپنے تین بھتیجوں کو موٹر سائیکل پر گھوما کر جیسے ہی گھر کے قریب پہنچے تو موٹر سائیکل خراب ہوگئی۔ انھوں نے بچوں کو فٹ پاتھ پر جانے کو کہا اور خود پانی سے بائیک نکالنے لگے۔سعد کے چھوٹے بھائی نجم کے مطابق بچے جیسے ہی آگے بڑھے تو بجلی سپلائی کرنے والی کمپنی ’کے الیکٹرک‘ کے بجلی کے کھمبے سے 12 سالہ محمد حسن کو کرنٹ لگا۔ اس نے چلانا شروع کیا تو ساتھ موجود محمد ثقلین نے اس کا ہاتھ تھام لیا تو وہ بھی کرنٹ کی زد میں آ گیا۔ جبکہ چھوٹی بچی دعا جھٹکے سے دور جا گری۔لوگوں نے شور مچانا شروع کر دیا کہ بچوں کو کرنٹ لگ گیا ہے۔نجم کے مطابق اہل محلہ کا شور سن کر سعد بچوں کی جانب دوڑے اور بچوں کو جھٹکے سے دور کیا لیکن بجلی نے انھیں پکڑ لیا۔ وہ وہیں دم توڑ گئے جبکہ تین میں سے دو بچوں کی حالت کئی گھنٹوں کے بعد ہسپتال میں سنبھلی۔
کھلے تار اور بجلی کے کھمبے
نجم کے مطابق بارشوں سے ایک ہفتہ قبل کے الیکٹرک کا عملہ بجلی کا کھمبا نصب کر رہا تھا جس کے ساتھ ننگی تاریں لگی ہوئی تھیں۔ اہل محلہ نے انھیں منع کیا کہ بارش ہوئی تو کھمبے میں کرنٹ آ جائے گا لیکن عملہ نہیں مانا اور صرف لکڑی کا ایک ٹکڑا لگا کر ان تاروں کو کھمبے سے الگ کر دیا گیا۔نجم کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اس روز کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی بطور ثبوت موجود ہے جس میں لوگ کے الیکٹرک کے عملے کو مسلسل کہہ رہے ہیں کہ اس میں کرنٹ آجائے گا۔بارشوں اور اس کے بعد کرنٹ لگنے ہلاک ہونے والوں میں سے زیادہ تعداد بچوں کی ہے جو گلی محلوں میں کھیل رہے تھے۔ ان میں نارتھ ناظم آباد بلاک ایل کے محمد احمد اور عبیر بھی شامل ہیں۔محمد احمد کی کزن مہوش نے بی بی سی کو بتایا کہ احمد اور عبیر گلی میں سائیکل چلا رہے تھے کہ بجلی کے کھمبے پر ہاتھ لگ گیا اور کرنٹ لگنے سے ان کی ہلاکت ہوئی۔مہوش کا کہنا تھا کہ ’دونوں ایک ڈیڑھ گھنٹے تک وہیں پڑے رہے اس دوران خاندان اور اہل محلہ کے الیکٹرک کو ٹیلیفون کرتے رہے لیکن کوئی نہیں آیا، بالآخر ایدھی فاو¿نڈیشن کے رضاکاروں نے آ کر وہاں سے ہٹایا۔‘مہوش کے مطابق بجلی کے کھمبے کے قریب تاریں کافی عرصے سے موجود تھیں اور اہل محلہ نے کئی بار شکایت بھی کیں لیکن انھیں ہٹایا نہیں گیا۔
کرنٹ لگنے کا ذمہ دار کون؟
کرنٹ میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین ہلاکت کا ذمہ دار کے الیکٹرک کی غفلت کو قرار دیتے ہیں۔سعد کے بھائی نجم کا کہنا ہے کہ وہ ایف آئی آر درج کرانا چاہتے تھے لیکن ایس ایچ او نے کہا کہ پوسٹ مارٹم ہو گا تو جسم کاٹ کر گوشت لیا جائے گا۔ ان کے بقول، ’جن کا بھائی تڑپ تڑپ کر مرا ہو وہ پولیس کو کیسے کہہ دیں کہ مرنے والا موت کے بعد بھی اذیت میں رہے۔‘نجم نے بتایا کہ ’ہمارے گھر کے جو بچے زخمی ہیں ان کی بنیاد پر ایف آر درج کرانا چاہتے تھے لیکن پولیس نے کہا نہیں پوسٹ مارٹم تو لازمی ہوگا، ہم نے کہا کہ بھائی کو اذیت نہیں دیں گے۔‘دوسری جانب مہوش کا کہنا ہے کہ رشتے دار اور اہل علاقہ محمد احمد اور عبیر کی ہلاکت کی ایف آئی آر درج کروانے تھانے گئے تھے تاہم پولیس حکام نے ایف آئی درج کرنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ ان پر بہت دباو¿ ہے اور ساتھ میں یہ مشورہ بھی دیا کہ وکیل کی مدد سے عدالت کے حکم پر ایف آئی آر درج کرائیں۔ادھر کراچی کے ایڈیشنل آئی جی غلام نبی میمن کا کہنا ہے کہ یہ تھوڑا تیکنیکی معاملہ ہے۔ ان کے پاس جو بھی شکایت آتی ہے اگر وہ قابل دست اندازی پولیس جرم ہے تو مقدمہ درج کیا جائے گا۔ان کے کہنا تھا کہ اگر کہیں ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کیا گیا ہے تو ان سے رابطہ کیا جائے۔
کے الیکٹرک کا موقف
کے الیکٹرک کا آپریشن 6500 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے، جس میں کراچی، دھابیجی اور گھارو کے علاوہ بلوچستان کے علاقے اوتھل، وندر اور بیلہ بھی شامل ہیں۔کے الیکٹرک کے ترجمان نے کرنٹ لگنے سے ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ واقعات کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ترجمان کے مطابق کئی مقامات پر سٹریٹ لائٹ کے کھمبے ہیں یا تاروں میں آتش زدگی کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں، اور ان کی ٹیمیں فیلڈ میں موجود ہیں۔بارش سے قبل خصوصی پیغامات جاری کیے گئے اور خصوصی ٹیمیں تشکل دی گئیں تھیں اور شہریوں کو درخواست کی گئی تھی کہ وہ تاروں سے دور رہیں۔واضح رہے کہ کے الیکٹرک نجی ادارہ ہے جو وفاقی حکومت کے زیر انتظام کام کرتا ہے۔صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی کا کہنا ہے کہ دعوے تو کیے جاتے ہیں لیکن صورتحال ویسی ہی رہتی ہے اور جیسے ہی بارش ہوتی ہے بجلی چلی جاتی ہے۔’بدقسمتی سے صوبائی حکومت کے پاس کوئی ایسا نظام موجود نہیں ہے کہ کے الیکٹرک کی نااہلی پر کوئی کارروائی کرسکے۔ یہ وفاقی حکومت کرسکتی ہے تاہم جو انسانی جانوں کا نقصان ہوا ہے ان پر صوبائی حکومت کارروائی کرسکتی اور وہ کریں گی۔‘تاہم انھوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ کیا کارروائی ہوگی۔
بارش کے موسم میں احتیاط
کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ بارش کے دوران شہری ٹوٹے ہوئے تاروں، بجلی کے کھمبوں اور پی ایم ٹیز سے دور رہیں۔ برقی آلات کو ننگے پاو¿ں یا گیلے ہاتھ سے نہ چھوئیں اور غیر قانونی ذرائع سے بجلی کا حصول ہرگز نہ کریں۔