نمک بیچنے کا معاہدہ جس نے بھی کیا ختم ہونا چاہئے:شہریوں کی چینل ۵ کے پروگرام ” نیوز ایٹ 7 “میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) خبریں و چینل فائیو کی کاوشیں رنگ لے آئیں بھارت کو سستے داموں پاکستانی نمک کی فروخت کے خلاف عوام بھی خبریں مہم کا حصہ بن گئے۔شہریوں نے پی ایم سٹیزن پورٹل پر بھارت کو سستے داموں نمک کی فروخت روکنے کا مطالبہ کر دیا۔ واضح رہے گزشتہ دنوں خبریں و چینل فائیو نے دشمن ملک بھارت کو انتہائی سستے داموں پاکستانی نمک برآمد کرنے کا پردہ فاش کیا تھا کہ بھارت پاکستانی نمک دنیا کو بیچ کر سالانہ اربوں ڈالر کما رہا ہے۔ چینل فائیو کے پروگرام نیوز ایٹ سیو ن میں اس حوالے سے جب و زیر مائنز اینڈ منرلز حافظ عمار یاسر سے موقف جاننے کی کوشش کی گئی تو وہ خاموش رہے اور موقف دینے سے انکار کر دیا۔ منیجر ٹی این ڈی سی عرفان شاہ نے بتایا کہ ہمارا کام صرف نمک نکالنا ہے۔گلابی نمک کھانے میں استعمال ہوتا ہے جبکہ دوسرا نمک انڈسٹریل استعمال کے لئے ہوتا ہے۔ہمارا بھارت سے کوئی ایسا معاہدہ نہیں کہ صرف بھارت کو ہی نمک دے سکتے ہیں ہم دنیا کے دیگر ممالک کو بھی نمک فروخت کر سکتے ہیں۔ اوپن مارکیٹ ڈیلر محمود احمد نے بتایا کہ بھارت کی نسبت دوسرے ملکوں کو نمک بیچ کر ہم بڑی رقم کما سکتے ہیں۔میں گزشتہ سترہ سال سے نمک کے کاروبار میں ہوں۔ تجزیہ کار پی جے میر نے بتایا کہ بھارت سب کے ساتھ یہی کرتا ہے صرف نمک ہی نہیں چاول ،کپڑا،دالیں بھی پاکستا ن سے بڑا سستا خریدتا ہے۔ہمیں چاہئے دنیا میں دوسری منڈیوں کی طرف بھی دیکھیں۔ہمارا نمک بہت ہی معیاری ہے ہمیں بھارت کو سستے داموں نمک کی فروخت نہیں کرنی چاہئے۔بھارت میں ناقص مال بکتا ہے جبکہ وہ پاکستان سے بہترین مال خرید کر مہنگے داموں دنیا کو بیچ دیتا ہے۔ پاکستان میںجو لوگ بھی اس میں ملوث ہیں انہیں فوری گرفتار کرنا چاہئے۔ہمیں منرلز اینڈ مائنز کے شعبے میں سپیشلسٹ لوگوں کو رکھنا چاہئے۔

مشرقی سرحد پر امن ہو تو پاکستان افغان سرحد محفوظ بنا سکتا ہے : کہنہ مشق صحافی کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ افغان طالبان اور تحریک طالبان پاکستان مختلف دھڑے ہیں جن کا آپس میں کوئی تعلق نہیں، تحریک طالبان پاکستان کا گڑھ وزیرستان ہے۔ پاکستان میں دہشتگردی کیلئے وجود میں لائی گئی، پاکستان کے محتلف شہروں میں دہشتگردی کے واقعات میں ملوث رہی ہے۔ افغان طالبان کا اس سے تعلق نہیں ہے انہوں نے تو وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکہ کا خیرمقدم کیا اور امن مذاکرات کی پیش کش کا مثبت جواب دیا ہے۔ امریکہ بخوبی آگاہ ہے کہ پاکستان ان کے طالبان سے مذاکرات میں اس وقت ہی بہتر کردار ادا کر سکتا ہے جب اس کی مشرقی سرحدوں پر سکون ہو۔ بھارت کی جانب سے ہر وقت محاذ اارائی کا خطرہ موجود ہونے کی صورت میں پاکستان کا افعانستان میں توجہ مرکوز رکھنا مشکل ہے امریکہ کیلئے ضروری ہے کہ بھارت کو اس بات پر آمادہ کرے کہ وہ مسئلہ کشمیر پر کسی مفاہمت پر پہنچے، کشمیر میں ظلم و ستم بند کرے، مشرقی سرحدوں کو محفوظ کرے تا کہ پاکستان افغانستان سے ملنے والی مغربی سرحدوں کو محفوظ کر سکے۔ امریکہ کشمیر پر ثالثی کی پیش کش کر چکا ہے اس سے قبل روس نے بھی ایسی ہی پیش کش کی اب چین نے بھی ثالثی کی حمایت کی ہے۔ دنیا کی تین بڑی طاقتیں ایک بات پر متفق ہیں کہ بھارت کو کشمیر کے معاملہ پر ثالثی کی جانب آنا چاہئے، اس کیلئے یو این قراردادیں موجود ہیں جن پر امریکہ سمیت سلامتی کونسل کے ارکان دستخط بھی کر چکے ہیں۔ شملہ معاہدہ کہتا ہے کہ اس مسئلہ میں تیسرا فریق دخل نہ دے تاہم تیسرا فریق تو بہت پہلے اس معاملے میں دخل دے چکا ہے یو این قراردادوں پر دستخط کر کے تیسرا فریق تو بیچ میں آ چکا ہے۔ میرے نزدیک عالمی سطح پر اب بھارت پر دبا? بڑھے گا کہ وہ اس معاملے پر پیش رفت کرے۔ رانا ثنائ اللہ کے پروڈکشن اارڈر جاری کرنا سپیکر اسمبلی کی صوابدید ہے تاہم میں سمجھتا ہوں کہ نارکوٹکس کے معاملات میں ملوث کسی رکن کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر اسمبلی میں کوئی مفاہمت پہلے سے موجود ہو سکتی ہے اس کے باعث رانا ثنا کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کئے جا رہے۔ دنیا بھر میں موسمیات کا محکمہ بہت فعال ہو چکا ہے امریکہ اور ترقی یافتہ ممالک میں تو ہر گھنٹے کے موسم کا حال ہر شہر، حتیٰ کہ سڑکوں تک کی صورتحال اور حالات بارے شہریوں کو مسلسل آگاہ رکھا جاتا ہے جبکہ ہمارے یہاں محکمہ موسمیات کا یہ حال ہے کہ بارش کا بتاتا ہے تو سارا دن کڑاکے کی دھوپ نکلتی ہے۔ محکمہ موسمیات کی موجودہ دور میں سائنس و ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا اور ریسرچ بڑھانی چاہئے تا کہ موسم کی صحیح صورتحال سے شہریوں کو آگاہ کرے۔ موسم کی درست پیش گوئی سے بہت سی مشکلات سے بچا جا سکتا ہے۔ محکمہ موسمیات کو ہر شہر بارے ہر گھنٹہ موسم کی صورتحال سے آگاہ کرنا چاہئے۔

پاک فوج کا تربیتی طیارہ گر کر تباہ ، شہدا کی تعداد 19 ہو گئی

اسلام آباد (ویب ڈیسک) : راولپنڈی کے علاقے ربیع سنٹر کے قریب پاک آرمی کا تربیتی طیارہ آبادی پر گر گیا جس سے 3 مکانوں کو آگ لگ گئی۔ حادثے میں شہید ہونے والے افراد کی تعداد 19 ہو گئی ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق تربیتی طیارہ معمول کی پرواز پر تھا کہ اس دوران کریش کر گیا۔ طیارہ گرتے ہی شدید ا ٓبھڑک اٹھی جس نے پانچ گھروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ابتدائی طور پر دس سویلین سمیت طیارے میں سوار 2 پائلٹ اور عملے کے 5 افراد شہید ہوئے جن میں لیفٹیننٹ کرنل ثاقب، لیفٹیننٹ کرنل وسیم، نائب صوبیدار افضل، حوالدار ابن امین اور حوالدار رحمت شامل ہیں۔ تاہم اب یہ تعداد بڑھ کر 19 ہو گئی ہے۔ یاد رہے کہ یہ حادثہ گذشتہ رات پیش آیا۔تربیتی طیارہ راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیانی علاقے روات کے قریب گاو¿ں میں گرا۔طیارے کے گرتے ہی زوردار دھماکہ ہوا اور آگ لگ گئی۔ جلتا ہوا ملبہ آبادی پر گرنے کے سبب 3 مکان مکمل طور پر منہدم ہو گئے جن میں موجود 14 افراد جاں بحق اور 16 زخمی ہو گئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں 3 بچے بھی شامل ہیں۔ ریسکیو عملے نے موقع پر پہنچ کر آگ بجھانے کی کارروائی شروع کی اور متاثرہ گھروں سے لاشیں نکالیں جبکہ زخمیوں کو ہولی اسپتال راولپنڈی منتقل کیا گیا۔حادثے کی اطلاع موصول ہوتے ہی پاک فوج، سکیورٹی اداروں اور پولیس کی بھاری نفری بھی موقع پر پہنچ گئی۔ ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر کے مطابق کئی افراد گھروں کے ملبے تلے پھنس گئے جنہیں پاک فوج کے جوانوں نے نکال کر ریسکیو آپریشن مکمل کیا۔ کورکمانڈر لیفٹننٹ جنرل بلال اکبر نے جائے حادثہ کا دورہ کیا جہاں انہیں طیارہ کریش ہونے سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ انتظامیہ حکام نے جڑواں شہروں کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق طیارے حادثے میں جاں بحق ہونے والے شہریوں میں جمیل، روبینہ، ذوہیب، پری، فاطمہ، عظمی، بشیر، عبدالحفیظ، راحیلہ، فیضان، فائزہ، عبدالروف اور ا?منہ بی بی شامل ہیں۔

سابق امیر طالبان کراچی میں کروڑوں کا پراپرٹی کاروبار کرتے رہے

کراچی (رپورٹ : میاں طارق جاوید) طالبان کے سابق امیر ملا اختر منصور کراچی میں پراپرٹی کا کاروبار کرتے رہے۔ اپنے فرنٹ مینوں کے ذریعے کراچی میں کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کی جس کا ایف آئی اے ، انٹی ٹیررسٹ ونگ نے سراغ لگا لیا۔ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی جانب سے دہشت گردوں کی فہرست میں شامل ہونے کے باوجود پاکستان میں پراپرٹی کا کاروبار کرتے رہے جبکہ حساس اداروں نے ملا اختر منصور کے مختلف بینکوں میں دو اکا?نٹ کا بھی سراغ لگا لیا۔ ایف آئی اے کمپلائنس یونٹ نے ایک اور مقدمہ کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق افغان طالبان کے سابق امیر ملا اختر منصور کی کراچی میں چھ مختلف جائیداداوں کا انکشاف ہوا ہے۔ گذشتہ دنوں حساس اداروں کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق ملا اختر منصور پاکستان میں مختفل شناختی کارڈز بنا کر مختلف ناموں سے رہتا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق محمد ولی ولد شاہ محمد ، شناختی کارڈ نمبر 54400-0563462-9 اور گل محمد ولد سید امیر شناختی کارڈ نمبر 54400-3461090-7 کے ناموں سے پاکستان میں پراپرٹی کے کاروبار سے منسلک رہے ہیں۔ طالبان لیڈر کو اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرارداد نمبر 1267 کے تحت دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔ ایف آئی اے کا?نٹر ٹیررزم ونگ اسلام آباد کی جانب سے درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق ملا اختر منصور کی کراچی کے مختلف علاقوں میں چھ مختلف جائیدادیں ہیں جن میں سے زیادہ تر گلشن معمار کے علاقے میں موجود ہیں۔ ذرائع نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ ملا اختر منصور کی کراچی میں جائیدادوں میں سب سے پہلے پلاٹ نمبر B-065 ، سیکٹر W ، سب سیکٹر 3 ، گلشن معمار ، کے ڈی اے اسکیم نمبر 45 ، کراچی گل محمد کے نام سے خریدی گئی جبکہ ہا?س نمبر A-056 ، سیکٹر Z ، سب سیکٹر 5 ، گلشن معمار ، کے ڈی اے اسکیم نمبر 45 ، کراچی گل محمد کے نام سے خریدی گئی۔ گلشن معمار کے ہی سیکٹر Z میں فلیٹ نمبر 102 ، SB03 ، سب سیکٹر A ، پراجیکٹ صنوبر ہائیٹس گلشن معمار کے ڈی اے اسکیم 45 گل محمد کے نام پر خریدا گیا ہے۔ جبکہ شہر قائد کے مرکز شہید ملت روڈ پر امیر ٹاور نامی بلڈنگ میں فلیٹ نمبر 603 ، 6 فلور پلاٹ نمبر 4 ، مانیا C ، شہید ملت روڈ کراچی میں محمد علی کے نام سے خریدی گئی۔ جبکہ فلیٹ نمبر B-16 ، میز نائن فلور ، بسم اللہ ٹیرس ، گلزار ہجری اسکیم 33 ، 850 اسکوائر یارڈ پر مشتمل یہ فلیٹ بھی محمد ولی کے نام ہے جبکہ فلیٹ نمبر 801 ، صائمہ ٹاور گلشن انیس ، میرج لان ، مین شہید ملت روڈ کراچی بھی ملا اختر منصور کی ملکیت ہے۔ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ملا اختر منصور کراچی میں پراپرٹی کا کاروبار اپنے فرنٹ مین امیر ولد محمد یاسر شناختی کارڈ نمبر 42201-4668863-3 کے ذریعے کرتا تھا جبکہ ملا اختر کراچی کے مختلف بینکوں میں متعدد اکائنٹس کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ بینک اکا?نٹ جعلی کاغذات کے ذریعے اوپن کروائے گئے جس میں جعلی تصویر بھی لگائی گئی۔ جن میں سے ایک اکا?نٹ بینک الفلاح کی بہادر آباد برانچ میں اکا?نٹ نمبر 00161004139034 محمد ولی کے نام سے کھلوایا گیا جبکہ دوسرا اکا?نٹ بینک الحبیب کی گلشن معمار برانچ میں اکا?نٹ نمبر 10870081000997-01 گل محمد کے نام سے کھلوایا گیا۔ بینک اکا?نٹ کھلوانے کیلئے ملا اختر منصور نے اقرائ اسٹیٹ ایجنسی شاپ نمبر 4 ، باب تبوک ٹاور نزد حبیب بینک 66/3 سی پی برار سوسائٹی کراچی کے لیٹر پر کھلوایا گیا۔ ملا اختر منصور کا اس اسٹیٹ ایجنسی سے تعلق بتایا جاتا ہے۔ ملا اختر منصور کے بارے میں یہ مشہور ہے کہ مئی 2016 ئ میں انہیں بلوچستان کے علاقے میں ایک ڈران حملے میں مار دیا گیا تھا۔ ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ ملا اختر منصور نے محمد ولی اور گل محمد کے نام سے جعلی شناختی کارڈز کے ذریعے مذکورہ بینک اکا?نٹس کھلوائے گئے جس کیلئے جعلی کاغذات بھی فراہم کئے گئے تھے۔ ملا اختر منصور کے خلاف تعزیرات پاکستان کے تحت 11N-ATA-1997 اور 420/468/471/109 پی پی سی مقدمات درج کرلئے گئے ہیں جن میں ملا اختر منصور محمد ولی اور گل محمد امیر ولد محمد یاسر کے نام مقدمات میں شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق ملا اختر منصور کے جعلی شناختی کارڈ بنانے سے متعلق نادرا حکام سے بھی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق انٹی ٹیرررزم ونگ ملا اختر محمد ولی ، گل محمد اور ان کے فرنٹ مین امیر ولد محمد یاسر اور اس پراپرٹی کے کاروبار میں ملوث دیگر افراد کے خلاف تحقیقات کا آغاز کرچکا ہے۔ ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ 25 جولائی 2019 ئ کو ملا اختر منصور اور اس کے فرنٹ مین بینک حکام ، نادرا آفیشلز اور دیگر کے خلاف مقدمات کے اندراج کے بعد تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

دنیا کا پہلا آل اسکرین اسمارٹ فون ڈیزائن سامنے آگیا

(ویب ڈیسک)اس وقت تمام اسمارٹ فونز کا ڈیزائن لگ بھگ ایک جیسا ہوتا ہے اور ڈسپلے میں اسکرین ٹو باڈی ریشو بھی سو فیصد تک نہیں سکا ہے، کیونکہ نوچ یا دیگر سنسرز کی وجہ سے بیزل دینے پڑتے ہیں۔مگر ا ایک چینی کمپنی نے اس کا حل ڈھونڈ نکالا ہے اور اسے توقع ہے کہ اس کی بدولت وہ فون کی اسکرین کو بیزل سے مکمل پاک کرسکے گی۔ٹوئٹر صارف آئس یونیورس نے چینی کمپنی ویوو کے نئے کانسیپٹ فون نیکس 3 کے فرنٹ اور بیک کے گلاس کی تصویر شیئر کی ہے جس میں ایجز 90 ڈگری تک موجود ہیں۔اس سے پہلے ویوو نیکس میں متاثر کن 91.24 فیصد اسکرین ٹو باڈی ریشو دیا گیا تھا جبکہ نیکس 2 میں بیزل کو اور کم کیا گیا تھا۔مگر ویوو نیکس 3 میں ہول اور نوچ کو ختم کرکے وارپ رآنڈ گلاس کا استعمال کیا جائے گا اور امکان ہے کہ اسکرین ٹو باڈی ریشو 100 فیصد ہوجائے گا۔ابھی اس فون کی دیگر تفصیلات سامنے نہیں آئیں اور نہ ہی کمپنی نے اس کی تیاری کا عندیہ دیا ہے۔ابھی یہ بھی واضح نہیں کہ اس میں سیلفی کیمرا پوپ اپ شکل میں دیا جائے گا یا اسکرین کے اندر نصب کردیا جائے گا۔

ایسا ائیرکنڈیشنر جو جیب میں بھی فٹ آجائے

(ویب ڈیسک)کیا آپ کو گرمی بہت لگتی ہے اور دل کرتا ہے کہ ہر وقت ائیرکنڈیشنر آپ کے ساتھ ہو؟اگر ہاں تو اچھی خبر یہ ہے کہ جاپانی کمپنی سونی نے اس کا حل لگتا ہے کہ تلاش کرلیا ہے۔جی ہاں یہ کمپنی ایسا وئیرایبل ائیرکنڈیشر متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے جسے جیب میں رکھا جاسکتا ہے جبکہ اسے استعمال کرنے کے لیے ایک خاص ٹی شرٹ کو پہننا ہوگا۔ریون پاکٹ نامی اے سی کو اس خصوصی ٹی شرٹ کی گردن اور کمر کے درمیان موجود جیب میں رکھ دیا جائے گا اور یہ خاموش ڈیوائس گردن پر ٹھہر کر تھرمو الیکٹرک کولنگ خارج کرے گی۔اگر موسم گرم ہے تو یہ اے سی آپ کا جسمانی درجہ حرارت 13 ڈگری تک پہنچائے گا جبکہ سرد موسم میں یہ جسمانی درجہ حرارت بڑھا کر 8 ڈگری تک لے جائے گا۔کمپنی کے مطابق اس اے سی میں پلیٹیر ایفیکٹ استعمال کیا گیا ہے جو کہ عام طور پر گاڑی کو ٹھنڈا کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔اس اے سی کو ایک موبائل ایپ کی مدد سے کنٹرول کیا جاسکے گا جبکہ آٹومیٹک موڈ بھی کمپنی مستقبل میں متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے اور ہاں سنگل چارج پر 24 گھنٹے کام کرسکے گا۔اس کے بعد یو ایس بی سی پورٹ سے 2 گھنٹے میں اسے مکمل چارج کرنا ممکن ہوگا۔فی الحال یہ اے سی کرآڈ فنڈنگ کے لیے پیش کیا جارہا ہے جس کی شپنگ مارچ 2020 میں شروع ہونے کا امکان ہے اور وہ بھی صرف جاپان میں۔اس کی قیمت 12 ہزار جاپانی ین (لگ بھگ 19 ہزار پاکستانی روپے)سے زائد رکھی گئی ہے۔اس ڈیوائس کا وزن محض 85 گرام ہے جبکہ حجم ایک اسمارٹ فون سے بھی چھوٹا ہے۔

کراچی ملیر میں سکھن ندی پر تعمیر ڈھانڈو ڈیم کا پشتہ ٹوٹ گیا

کراچی (ویب ڈیسک) کراچی ملیر میں سکھن ندی پر تعمیر ڈھانڈو ڈیم کا پشتہ ٹوٹ گیا، پانی قریبی آبادیوں ھالو سالار، حاجی آدم سالار، ہاشم خاصخیلی میں داخل ہونا شروع، تینوں دیہات کے لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی۔ میڈیا رپورٹس میں فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق کراچی میں طوفانی مون سون بارش کے باعث شہر کے علاقے ملر میں سکھن ندی پر تعمیر ڈھانڈو ڈیم کا پشتہ ٹوٹ گیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ ڈھانڈو ڈیم کا پشتہ ٹوٹنے کے بعد ڈیم کا پانی قریبی آبادیوں ھالو سالار، حاجی آدم سالار، ہاشم خاصخیلی میں داخل ہونا شروع ہو گیا ہے۔ علاقے میں پانی داخل ہونے کے باعث متاثرہ دیہاتوں کے لوگوں نے ہنگامی طور پر نقل مکانی شروع کر دی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ فوری اقدامات نہ ہوئے تو گوٹھ زیر آب آجائیں گے۔اس تمام صورتحال میں سندھ حکومت کی جانب سے تاحال نہ ہی کوئی ردعمل دیا گیا ہے، نہ ہی کسی قسم کے ہنگامی اقدامات کیے گئے ہیں۔دوسری جانب بتایا گیا ہے کہ بھارت کے شہر راجستھان سے سندھ میں داخل ہونے والا مون سون کا سسٹم میرپور خاص حیدرآباد میں تباہی مچانے کے بعد آج صبح کراچی پہنچ گیا صبح سے تیز اور ہلکی بارش کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ محکمہ موسمیات کی جانب سے ایک ہفتے قبل طوفانی بارش کا الرٹ جاری کیا گیا تھا تاہم شہر میں برساتی نالوں کی صفائی کا کام نہ ہوسکا تیز بارش کی وجہ سے شہر میں سیلابی صورت حال کا خطرہ ہے۔آج صبح سے جاری بارش کی وجہ سے نشیبی علاقوں میں سیلابی صورت حال ہے۔ شہر میں پرائیویٹ اسکولوں میں بچوں کی چھٹی کردی گئی تھی جبکہ سرکاری اسکولوں میں طلباکی حاضری نہ ہونے کے برابر تھی جبکہ اساتذہ بھی غیر حاضر تھے۔ اسی باعث کل شہر کراچی میں تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بارش کا سلسلہ جمعرات تک جاری رہے گا ہلکی اور تیز بارش جاری رہے گی۔ مون سون بارشوں کا سلسلہ نا صرف سندھ بلکہ اسلام آباد، خیبر پختونخواہ اور پنجاب میں بھی جاری رہے گا۔

حمزہ شہباز کی آف شور کمپنیاں نیب کے ریڈار پر

لاہور(ویب ڈیسک) نیب لاہور نے منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں حمزہ شہباز کی آف شور کمپنیوں کا سراغ لگا لیا۔قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے صاحبزادے سلمان شہباز کے بعد حمزہ شہباز کی بھی اف شور کمپنیوں کا سراغ لگالیا، نیب لاہور کی تحقیقاتی ٹیم نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی آف شور کمپنیوں کی تفصیلات احتساب عدالت میں جمع کروا دیں۔نیب رپورٹ کے مطابق حمزہ شہباز کی آف شور کمپپنیوں سے کروڑوں روپے منتقل کیے گیے، اور یہ آف شور کمپنیاں انہیں کمپنیوں کے ملازم کے نام پر بنائی گئی ہیں اور حمزہ شہباز کے 4 ملازمین کے نام پر میسرز یونی ٹاس اور گڈ نیچر کمپنیاں بنائی گئیں، جن ملازمین کے نام پر آف شور کمپنیاں بنائی گئی ان میں سید طاہر نقوی، علی احمد خان، ناصر احمد گل شامل ہیں۔رپورٹ کے مطابق حمزہ شہباز اپنی آف شور کمپنیوں سے رقم کی منتقلی اپنے ملازم علی احمد خان کے اکاو¿نٹ سے کرتے ہیں، 2 کروڑ 50 لاکھ کی اور 25 ملین کی رقم اگست 2016 میں مختلف ٹرانزیکشن سے منتقل ہوئیں، یہ رقم علی احمد خان کے اکاونٹ سے کمپنی کے اکاونٹ میں اور پھر حمزہ شہباز ودیگر فیملی ممبران کے اکاﺅنٹس میں منتقل ہوتی رہی ہیں۔رپورٹ کے مطابق حمزہ شہباز کی آف شور کمپنیاں جن ملازمین کے نام پر بنائی گئی وہ نیب کا سامنا کرنے سے کترا رہے ہیں، ملازمین کا کہنا ہے کہ ان کو نہیں معلوم کہ ان کے نام پر آف شور کمپنیاں بنائی گئیں اور بینک اکاﺅنٹس بھی کھلوائے گئے۔ حمزہ شہباز سے سلمان شہباز اور رابعہ عمران سے متعلق بھی تفتیش کی گئی، حمزہ شہباز، سلمان شہباز اور رابعہ عمران کے ساتھ بزنس میں شراکت داری بھی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ حمزہ شہباز سے رمضان شوگر مل اور چودھری شوگر ملز کا ریکارڈ کے حوالے سے بھی تفتیش کی گئی اور نیب کی تحقیقاتی ٹیم آف شور کمپنیوں کے حوالے سے تحقیقات مکمل کرنے کے لیے بہت پر امید دکھائی دیتے ہیں۔