ورکرز کی جائز شکایات کے ازالہ کے لیے میڈیا کورٹس بنانے کا فیصلہ کر لیا

اسلام آباد (این این آئی)وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نےرائع ابلاغ کے معاملات نمٹانے کے لیے ‘میڈیا کورٹس’ کے قیام کا اعلان کردیا۔ فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ انہوں نے میڈیا کورٹس بنانے کے لیے تجویز پیش کردی۔ان کا کہنا تھا کہ ان عدالتوں کا مقصد میڈیا انڈسٹری کے تنازعات کو ان خصوصی عدالتوں میں لے جایا جائے تاکہ فوری انصاف کی فراہمی ممکن ہوسکے۔ان کا کہنا تھا کہ میڈیا ورکرز کے مسائل پر ان کی تفصیلی بات چیت ہوءہے۔انہوں نے کہا کہ میڈیا ورکرز کو مسائل کا سامنا ہے تاہم ان کی جائز شکایات کا ازالہ بھی ہونا چاہیے، مسائل حل ہوں گے تو ان کے گھر کا چولہا جلے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اجر اور اجیر کے درمیان تعلقات بہتر بنانے کے لیے پالیسی بنارہے ہیں، جس سے میڈیا ورکرز کے مسائل حل اور مالکان کی مشکلات کم کریں گے۔وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کے کامیاب دورہ امریکہ سے ہاو¿س آف شریف کے ارمانوں پر اوس پڑ گئی۔ بدھ کو معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے ٹوئٹر بیان میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کا بیان کپتان کے خلاف حسد کا اظہار ہے کیونکہ وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکہ کی کامیابیوں سے ہاو¿س آف شریف کے ارمانوں پر اوس پڑ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو امریکہ میں پاکستانیوں کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ دیکھ کر برداشت نہیں ہوا، ارینا ون کے عوامی جوش وخروش، والہانہ استقبال اور صدر ٹرمپ کے ساتھ کامیاب ملاقات نے ا±ن کی نیندیں اڑا دیں ہیں۔فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ شہباز شریف عمران خان سے عداوت اور بغض میں جتنا عوام کو گمراہ کرتے ہیں، ان کی محبت عمران خان کے لیے بڑھتی جاتی ہے۔معاون خصوصی نے بتایا کہ دورہ امریکہ پر عمران خان کشمیریوں کے وکیل بن کر ابھرے، انہوں نے تنازع کشمیر کے حل کی اہمیت کو بھرپور انداز میں اجاگر کیا۔انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کشمیر پر سیاست کرنے سے پہلے آنکھیں کھول کر سید علی گیلانی کا بیان پڑھ لیتے،کشمیریوں کے قائد خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ کم ظرف سوچ کے ساتھ بسوں میں سفر کا طعنہ دینے کے بجائے عمران خان کی سادگی اور کفایت شعاری کی مثال سے سیکھتے؟ شہباز صاحب! آپ سب سے بڑے شعبدہ باز ہیں جو لندن میں تو سڑکیں پیدل ناپتے ہیں لیکن پاکستان آتے ہی پروٹوکول کے نشے کا شکار ہو جاتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ شہباز شریف کا وزیراعظم کے دورہ امریکہ کے حوالے سے بیان ان کی پست سوچ اور کرپٹ خصلت کا آئینہ دار ہے۔ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان میڈیا کو اپنا پارٹنر سمجھتے ہیں جلد ایک ڈیجیٹلائزیشن پالیسی متعارف کروانے جارہے ہیں۔ قوم اکٹھی ہوجائے تو ہر محاذ پر دشمن کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ میڈیا میں بیٹھے سپاہی پاکستان کی یکجہتی کے لئے ریاست کے ساتھ کھڑے ہیں ریاست کا بیانیہ عوام تک پہنچانے میں شراکت دار کا کردار ادا کررہے ہیں‘ ورکرز کا وجود میڈیا میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ نیوز سمیت 58 نئے ٹی وی چینلز کو لائسنس دیئے گئے۔نئے چینلز سے میڈیا ورکرز روزگار کے موقع پیدا ہوں گے۔ ٹی وی چینلز میں پروگرامات بند ہونے کے معاملے میں پیمرا کے قوانین دیکھنے کی ضرورت ہے اگر پیمرا نے قوانین سے تجاوز کرکے اقوام کیا ہے تو اس کے بارے کارروائی کی جائے گی۔

شہباز شریف دور کے بلدیاتی فنڈز کا آڈٹ کرانے کا فیصلہ

لاہور(ملک مبارک سے) پنجاب حکومت ان ایکشن ،سابقہ دس سالہ دور حکومت میں بلدیاتی فنڈز کا آڈٹ کروانے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔اربوں روپے کے فنڈز کہاں استعمال ہوئے ،کن افسران نے میرٹ سے ہٹ کر سیاسی لوگوں کو نواز ا،کن افسران کو سیاسی طور پر عینات کیا گیا کرپٹ افسران کی لسٹیں بھی تیار کی جانے لگیں ۔تفصیلات کے مطابق حکومت نے بلدیاتی فنڈز کا آڈٹ کروانے کا فیصلہ کر لیا ہے سابقہ دور حکومت میں سابقہ حکومت نے جاتے جاتے اربوں روپے کے فنڈز لوکل گورنمنٹ کو جاری کئے۔ذرائع کے مطابق سابق حکومت نے پنجاب کی ہریونین کونسل کو 25لاکھ روپے گرنٹ جاری کی جو صرف الیکشن جیتنے کےلئے اپنی جماعت کے لیگی کونسلرز ،چیرمینز کو دئے گئے جو اربوں کے فنڈزبنتے ہیں لیگی چیرمینوں نے ان فنڈزکو خرد برد کیا اور متعلقہ افسران نے بھی خوب مال کمایا جبکہ فرضی کاموں پر فرضی ووچرز بنائے گئے سابقہ دور کے فنڈز کے خرد برد میں اس وقت کے دسٹرکٹ کوارڈینٹرآفیسر بھی ملوث تھے کیونکہ فنڈز انکے اکاونٹس میں گئے تھے براہ راست یونین کونسلز کو نہیں دئے گئے ۔ذرائع کا لاہور میں 274یونین کونسلز میں سٹریٹس لائٹس ،گلیوں کو پختہ کرنا جیسے کاموں کےلئے کروڑوں روپے دئے گئے فنڈز بھی متعلقہ افسران نے ہڑپ کر لئے تھے اور آج بھی لوکل گورنمنٹ میں اعلی سیٹوں پر برجمان ہیں اس لیئے حکومت پنجاب نے اس فنڈز کا کروانے کا فیصلہ کیا ہے اس آڈٹ سے کروڑوں روپے خورد برد سامنے آئیگی جس کے بعد ان افسران کے خلاف کاروائی کی جائیگی۔

مودی نے مسلہ کشمیر حل کرانے کا کہا تھا،امریکہ کی بھارت کو شٹ اپ کال

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک)مسئلہ کشمیر پر امریکی صدر کی ثالثی کی پیشکش پر بھارتی واویلا تین روز بعد بھی جاری ہے،بھارت کا ہٹ دھرمی کا رویہ عالمی سطح پر جگ ہنسائی کا باعث بننے لگا ہے،بھارتی ہٹ دھرمی کو صدرٹرمپ کے چیف اکنامک ایڈوائزر نے بدتمیزی قرار دے دیا ہے ۔امریکی صدر ٹرمپ کے چیف اکنامک ایڈوائزر لیری کڈلو نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ صدر ٹرمپ اپنے پاس سے کچھ نہیں کہتے ، انہوں نے بھارت کو شٹ اپ کال بھی دے دی اور صحافی کے سوال کو بھی نامناسب قرار دیا ۔مسئلہ کشمیر پر امریکی صدر کی ثالثی کی پیشکش بھارت کو ایک آنکھ نہ بھائی۔ امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں انکشاف کیا کہ بھارتی وزیراعظم مودی نے انہیں کشمیر کے مسئلے پر ثالثی کا کردار ادا کرنے کو کہا تھا۔بوکھلاہٹ کا شکار بھارت میں امریکی صدر کو مثبت جواب دینے کی بجائے ہٹ دھرمی پر برقرار ہے، بھارتی وزیرخارجہ نے تردید کرتے ہوئے کہا کہ مودی نے امریکی صدر سے ایسی کوئی درخواست ہی نہیں کی۔امریکی صدر کے چیف اکنامک ایڈوئزر لیری کڈلو نے بھی واضح کر دیا امریکی صدر خود سے کوئی بات نہیں گھڑتے، انہوں نے جو کہنا تھا کہہ دیا۔خطے میں امن کے لئے کی جانے والی پاکستان کے ساتھ امریکہ کی کوششیں کر رہا ہے لیکن مودی سرکار مثبت جواب دینے کی بجائے امریکی صدر کو ہی جھوٹا قرار دینے پر تلے ہوئے ہیں۔سفارتی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ تقسیم کے وقت سے مسئلہ کشمیر پاکستان بھارت کے تعلقات میں بہتری کے لئے سب سے بڑی رکاوٹ ہےاور اس کے حل تک خطے میں امن کا قیام خواب ہی رہے گا۔

پاکستان احترام ،اعتماد مشترکہ اقدار کے تعلقات چاہتا ہے

واشنگٹن/راولپنڈی(این این آئی) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں دو طرفہ علاقائی سلامتی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات کے ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر جنرلصف غفور نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ آرمی چیف قمر جاوید نے امریکی محکمہ خارجہ کا دورہ کیا اور امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو سے ملاقات کی، اس موقع پر علاقائی سلامتی کی صورت حال اور افغان امن عمل پر بات چیت کی گئی اور افغان عوام کی سربراہی میں افغان امن عمل کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ آرمی چیف نے کہاکہ پاکستان احترام، اعتماد اور مشترکہ اقدار پر مشتمل باہمی تعلقات کو اہمیت دیتا ہے۔ میجر جنرل آصف غفور نے بتایا کہ ملاقات میں پاکستان اور امریکہ کے تعلقات مزید بہتر بنانے پر بات ہوئی، 22 جولائی کو ہونے والے سربراہی اجلاس کا بھی جائزہ لیا گیا۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی سینٹیر لنزے گراہم اور جنرل ریٹائرڈ جیک کین سے بھی ملاقات ہوئی اس موقع پر سینیٹر گراہم نے خطے کی بہتر ہوتی صورت حال میں پاکستان کے کردار کو خوب سراہا۔آرمی چیف نے پاکستان کی بہتر سیکیورٹی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ بہتر سیکیورٹی صورتحال کے باعث پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کے مواقع میں بہتری آئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ دونوں ممالک تعلقات کے استعمال سے علاقائی دیرپا امن لا سکتے ہیں۔۔گزشتہ روز آرمی چیف جنرل قمر جاوید نے امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کا بھی دورہ کیا جہاں انہیں گارڈ آف آنر اور 21 توپوں کی سلامی پیش کی گئی جس کے بعد امریکی چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ نے آرمی چیف کا پرتپاک استقبال کیا۔آرمی چیف نے پینٹاگون میں امریکی چیف آف اسٹاف جنرل مارک ملے سمیت دیگر سینئر امریکی فوجی قیادت سے بھی ملاقات کی۔ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں افغان امن عمل سمیت خطے کی سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال گیا اور امریکی عسکری حکام کی جانب سے افغان امن عمل میں پاکستانی فوج کی کاوشوں کو قابل ستائش قرار دیا گیا۔اس دوران آرمی چیف نے امریکی ہیروز کو خراج عقیدت پیش کیا اور دوطرفہ ملٹری تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقع پر دونوں امریکی عہدیدارون نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کی قربانیوں اور افغان مفاہمتی عمل میں کردار کو سراہا۔بعدازاں آرمی چیف نے امریکی فوج کے قبرستان ایئرلنگٹن سیمینٹری کا دورہ کیا اور امریکہ کے قومی ہیروز کو خراجِ تحسین پیش کیا اس موقع پر ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے تھے۔

مریم نواز ،حسن ،حسین نواز کی 31جولائی کو نیب میں طلبی

لاہور‘ اسلام آباد (نمائندگان خبریں) قومی احتساب بیورو (نیب)نے منی لانڈرنگ کیس میں مریم ، حسن اور حسین نواز کو طلب کرلیا، نیب نے عباس شریف کے صاحبزادے عبدالعزیزکو بھی طلب کرلیا اور ان کی طلبی کے نوٹیفکیشن ان کی رہائشگاہوں پر بھجوا دیئے گئے ہیں ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نیب نے منی لانڈرنگ کیس میں مریم نواز، حسین نواز اور حسن نواز کو طلب کرلیاہے۔نیب کی جانب سے مریم ،حسن اور حسین کو 31 جولائی کو طلب کیا یا ہے ۔نیب نے عباس شریف کے صاحبزادے عبدالعزیزکو بھی31 جولائی کو طلب کرلیا ہے، طلب کئے گئے تمام افراد چودھری شوگر ملزمیں کروڑوںکے شیئرہولڈرز ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روزعبدالعزیزکو نیب آفس طلب کیاگیا تھا،جہاں ان کا بیان ریکارڈکیاگیاتھا اورانہیں سوالنامہ دیا تھا،تینوں افراد نیب کی کمبائن ٹیم کے سامنے پیش ہوں گے ،نیب کی مشترکہ ٹیم تینوں کا بیان قلمبند کرے گی اور انہیں سوالنامہ بھی دیا جائے گا۔احتساب عدالت نے سابق صدر آصف زرداری کے خلاف پارک لین کیس سماعت کے لیے مقرر کردیا۔ تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے آصف زرداری کے خلاف پارک لین کیس 19 اگست کو سماعت کے لیے مقرر کیا ہے جس میں سابق صدر کو بھی طلب کیا گیا ہے۔کیس کی سماعت احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر کریں گے جس کے لیے دیگر 16 ملزمان کو بھی طلبی کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔

وزیر اعظم کے کامیاب دورے کے باعث بھارت نے گھٹنے ٹیک دئیے

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام”کالم نگار“میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار عبدالباسط خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے دورہ امریکا سے پہلی بارسفارتکاری نظر آئی اور امریکا میں پاکستانی لابی ایکٹو ہوئی۔ وزیراعظم کیساتھ آرمی چیف کے دورہ سے امریکا کو پیغام گیا کہ پاکستانی حکومت اور فوج ایک پیج پر ہیں۔ ٹرمپ کا کشمیرکے حوالے سے بیان ہمارے دشمن پر کڑا وار ثابت ہوااور ہندوستان کی دوغلی پالیسی دنیا کے سامنے آگئی۔وزیراعظم کے بھرپور، سحر انگیز اور کامیاب دورے نے ہندوستان کے گٹھنے ٹیک دئیے۔ احتساب عمل پر اپوزیشن سیخ پا ہے مگر کمزور پراسیکیوشن کے باعث ان سے پیسا نہ نکلنے اور سزانہ ہونے کے عوامی سوالات کا فائدہ اپوزیشن اٹھا رہی ہے۔ تحریک انصاف رہنماﺅں کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات عمران خان کی مرضی کے بغیر نہیں ہو سکتی، سیاسی جماعتوں کی ملاقات خوش آئند ہے۔ہو سکتا ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے قرارداد پیش ہی نہ ہو۔ میزبان تجزیہ کار امجد اقبال کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان امریکا سے کامیابیاں سمیٹ کر آرہے ہیں۔ دورہ سے پاکستان کو بھرپور سفارتی کامیابی ملی جسکے ثمرات آنیوالے دنوں میں سمیٹے جائیں گے۔تجزیہ کار اعجاز حفیظ نے کہا ہے کہ سپر پاورامریکا افغانستان سے محفوظ واپسی چاہتا ہے۔امریکا 100سال تک سپر پاور رہے گا۔ ٹرمپ کی بات خوش آئند تھی کہ کشمیر حسین وادی ہے وہاں بمباری نہیں ہونی چاہئے۔ امریکا کی دوستی عشق سے کم نہیں۔ٹرمپ کا عمران خان کو عزت دینا انکی ایمانداری کا ثبوت ہے۔ امریکا میں عمران خان کا جلسہ تاریخی تھا، جسلے کیخلاف اپوزیشن کے بیانات پر حیرت ہے۔ امریکا کے لیے افغانستان سے بڑا مسئلہ ایران ہے ، پاکستان کو اس مسئلے سے دور رہنا چاہئے۔ مریم نواز ، حسن اور حسین نواز کی نیب طلبی پر ن لیگ کے کسی احتجاج میں حکومت کو رکاوٹ نہیں ڈالنی چاہئے۔چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کو استعفیٰ دیدینا چاہئے۔چیف جسٹس آف پاکستان کرپشن کیسز پر بھی ماڈل عدالتیں بنائیں۔ تجزیہ کار ناصر اقبال نے کہا ہے کہ عمران خان نے دورہ امریکا میں ہر مسئلے پر کامیابی سے پاکستان کا بیانیہ پیش کیا۔ پاکستان نے امریکا ایران کشیدگی پر ثالثی کی کوشش کا خوبصورت بیان دیا ہے۔ عمران خان نے کہاکہ بھارت اپنے ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد کم کرے تو پاکستان بھی کرنے کو تیار ہے۔ امریکا نے پاکستان کا موقف تسلیم کیا ہے، امریکا جانتا ہے کہ پاکستان کے بغیر افغانستان سے نہیں نکلا جاسکتا۔ شایید وہ وقت آرہا ہے کہ دنیا کے فیصلے پاکستان کی ہاں اور نہ سے ہوں گے۔اپوزیشن کیساتھ نیب زیادتی کر رہی ہے تو وہ عدالت میں کیوں نہیں جاتے ، عدالتوں سے تو انہیں ریلیف ملتا رہا ہے۔چیئرمین سینٹ کے خلاف اپوزیشن کی تحریک ناکام ہوگی۔آشیانہ ریفرنس میں بیوروکریٹس کو ضمانت نہیں دی گئی جسکا مطلب ہے نیب کے پاس انکے خلاف ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔

نوازشریف چاہتے تھے عمران ان کی حکومت میں وزیر خارجہ بنیں: پی جے میر عمران خان امن کی بات کرتے ہیں‘ نوازشریف نے مجھے کہا آپ ان سے بات کریں:تجزیہ کار ٹرمپ بھارت کو چین کے مقابلے پر کھڑا کرنا چاہتا ہے‘نیوز ایٹ7جنرل(ر) شعیب

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) تجزیہ کار پی جے میر نے کہا کہ ٹرمپ نے جو بات کی اس میں کتنا سچ ہے کتنا جھوٹ ابھی کچھ پتہ نہیں البتہ دورہ امریکہ پاکستان کے لئے بہت اچھا ہے یہ نیا آغاز ہوا ہے۔ اس میں شک نہیں عمران خان بڑے ایماندار انسان ہیں وہ جو کہتے ہیں کرتے ہیں۔ چینل فائیو کے پروگرام نیوز ایٹ 7 میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کی لابی پاکستان سے زیادہ مضبوط ہے ہم کمزور لابی کے باعث مار کھاتے ہیں جسے بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ بیرون ملک عمران خان کا تاثر بہت اچھا ہے عمران خان گردن اٹھا کر بات کرتے ہیں۔ بہت پہلے نواز شریف نے مجھے کہا تھا دنیا عمران کی بڑی عزت کرتی ہے میری خواہش ہے آپ عمران خان سے بات کریں کہ وہ وزیرخارجہ بن جائیں تو بہت بہتر ہوگا۔ سابق وزیر خارجہ خورشید قصوری نے کہا کہ امریکہ اور طالبان کے مذاکرات میں پاکستان نے جو مثبت کردار ادا کیا امریکہ نے وہ تسلیم کیا ہے۔ افغانستان سے نکلنے کےلئے امریکہ کو پاکستان کی مدد کی ضرورت ہے۔ امریکہ سپر پاور ہے لیکن پاکستان کے اپنے مفادات ہیں۔ امید ہے وزیراعظم عمران خان کا دورہ امریکہ کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا ہے کہ بھارت کے دفتر خارجہ نے امریکی ثالثی کی پیشکش مستردکرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی نے ایسی کوئی بات نہیں کی۔ اگر امریکہ مسئلہ کشمیر کے حل میں سنجیدہ ہے تو اقوام متحدہ کا فورم موجود ہے اسے کیوں استعمال نہیں کرتا۔ ٹرمپ بھارت کو چین کے مقابلے پر کھڑا کرنا چاہتا ہے لیکن بھارت چین سے بڑے پیمانے پر تجارت کرتا ہے۔ اب امریکہ پاکستان سے کام لینا چاہتا ہے اسی لئے تعلقات کی بات کرتا ہے۔

عمران خان کا کا میاب دورہ ،ٹرمپ کی کشمیر پر ثالثی پیشکش ،یوم تشکر تو بنتا ہے

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ سندھ میں پیپلزپارٹی کی پوزیشن کافی مضبوط ہے اور پہلے سے ہی اندازہ تھا کہ وہ یہ سیٹ جیت جائیں گے دوسرا یہ جو مہر فیملی ہے اس کا ایک وزیراعلیٰ بھی تھا یہ ہمیشہ سے وہاں مضبوط خاندان رہا ہے اور ان کے کچھ ووٹ پیپلزپارٹی کے ہیں اور کچھ مہر فیملی کے بھی ہیں۔ اس میں شبہ نہیں کہ مولانا فضل الرحمان ہوں یا دوسری پارٹیاں جو اپوزیشن میں شامل ہیں ان کے بکھرے ووٹ بھی ان کو ملے ہوں گے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ مہر فیملی کی سیٹ تھی ان کو مل گئی۔ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ نئی شروعات ہے شروعات تو تب گنی جائیں مثال کے طور پر لاہور میں یا گوجرانوالہ میں سیٹ لیں۔ سیالکوٹ یا گجرات یا سرگودھا میں سیٹ لیں۔ جنوبی پنجاب میں جس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ ایک زمانے میں پیپلزپارٹی کا بڑا اثرورسوخ ہوتا ہے اس میں بھی اگر کوئی سیٹ نکالنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو اس کو نئی شروعات کہا جا سکتا ہے لیکن میں نہیں سمجھتا کہ سندھ کے علاقوں میں کوئی سیٹ لینا کوئی نئی شروعات ہے۔ ضیا شاہد نے کہا کہ حسن اور حسین نواز تو کسی عدالت میں حاضر ہوں گے کیونکہ وہ پاکستان میں نہیں ہیں البتہ مریم نواز شوگر مل کیس میں یقینا پیش ہو جائیں گے مریم نواز کے بارے میں آئے دن نئی سے نئی معلومات آ رہی ہیں۔ مثال کے طور پر مریم نواز نے بار بار یہ کہا تھا کہ میرا کسی قسم کی کسی انڈسٹری میں حصہ نہیں ہے لیکن گزشتہ دنوں چودھری شوگر ملز میں یہ نکلا ہے کہ ان کے ایک کروڑ کے شیئرز ہیں میں یہ سمجھتا ہوں کہ مریم نواز سیاست میں ہیں ان کو چاہئے کہ وہ ایک ہی دفعہ سوچ سمجھ کر اپنے اثاثے ڈکلیئر کریں اور پھر اس پر قائم رہیں کیونکہ نوازشریف جتنی دفعہ بیان بدلے تھے اسمبلی میں کچھ کہا باہر کچھ کہا منی ٹریل کے بارے میں کچھ کہا۔ وعدے کچھ کئے۔ مختلف قسم کے بیان دیئے جو ایک دوسرے سے نہیں ملتے تھے اس سے ان کو نقصان ہوا حال ہی میں فردوس عاشق اعوان نے کراچی میں ایک اجلاس میں کہا ہے کہ جو لوگ سیاست میں پیمرا سے کہا جائے گا کہ ان کے جو ارشادات عالیہ کو نہ دکھائیں۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ شاید عنقریب اس میں نوازشریف کے بیان بازی اور ان کے بارے میں خبروں پر پابندی لگنے والی ہے۔ لہٰذا خود مریم نواز کو بہت احتیاط سے چلنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں سیاستدانوں کا اپنے اثاثوں کے حوالہ سے اپنے بیانات بدلنا،غلط بیانی کرنا یہ ایک غلط العام روش بن گئی ہے اس سے بڑی پوزیشن حراب ہوتی ہے۔ ایک کروڑ کے شیئر ہونا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ یہ کوئی بڑا جرم بھی نہیں ہے میں نے صرف اس لئے کہا کہ چونکہ وہ کہہ سکتے ہیں۔
ضیا شاہد نے خاور شاہ سے پوچھا کہ سپریم کورٹ میں 3 جج حضرات تھے انہوں نے ایک احتساب کورٹ کے جج ارشد صاحب کے بارے کیس کی سماعت کی اور کچھ ریمارکس بھی دیئے اور دوسری طرف مریم نواز صاحبہ اور شہباز شریف یہ کہہ رہے ہیں کہ چونکہ ان پر دباﺅ تھا وہ جج صاحب مان بھی گئے ان پر دباﺅ تھا اور پھر ویڈیوز کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع ہو گیا اور اب تو ان کی بہت ساری ویڈیوز بھی سامنے آ چکی ہیں۔ یہ فرمایئے کہ یہ شہباز شریف صاحب یا مریم نواز صاحبہ کا یہ موقف یہ کہ اب چونکہ اب پوزیشن متنازعہ ہو چکی ہے جج ارشد صاحب کی اس لئے جو فیصلہ انہوں نے دیا تھا اس کو بھی ان ڈور ہونا چاہئے ایسے حالات میں کیا عدالت کا کوئی فیصلہ جو ہے جب تک کسی بڑی عدالت سے اس کو ختم نہ کیا جائے یا تبدیلی نہ کیا جائے کیا ماضی میں کوئی روایت ملتی ہے قانون کی دنیا میں کہ صرف جج کے متنازع ہونے سے اس کے کئے ہوئے فیصلے ختم ہو سکیں۔ وزیراعظم نے کہا تھا کہ اگلی باری مولانا فضل الرحمن کی ہے اور آج ایک دفعہ مولانا کے گھر چلا گیا چیئرمین سینٹ کے لئے حمایت حاصل کرنے کے لئے اس پر ضیا شاہد نے کہا کہ معلوم یہ ہوتا ہے کہ اپوزیشن کی پوزیشن کافی مضبوط جا رہی ہے اس لئے حکومتی پارٹی کوشش کر رہی ہے کہ ایوان سے باہر ہی کوئی تصفیہ کر لیا جائے لیکن میں یہ سمجھتا ہو ںکہ مولانا فضل الرحمن کا موقف بجا ہے کہ وہ اکیلے فیصلہ نہیں کر سکتے کیونکہ یہ ساری پارٹیو ںکا فیصلہ تھا اس لئے وہ باقی پارٹیوں سے بھی مشورہ کریں گے۔ میں سمجھتا ہوں ک حکومتی پارٹی پارٹی الیکشن سے بچنا چاہتی ہے۔ بہر حال ایک دو دن میں اس کا فیصلہ ہو جائے گا۔ 25 جولائی کو اپوزیشن نے یوم سیاہ اور حکومت نے یوم تشکر منانے کا اعلان کیا ہے۔ سب سے دلچسپ صورتحال بلاول بھٹو کے بیان کے بعد پیدا ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ ملک سے باہر خارجی معاملات میں وزیراعظم عمران خان نے جو امریکہ میں موقف اختیار کیا اس کو مکمل سپورٹ کرتے ہیںگویا پاکستان کے اندر یوم تشکر منانے جا رہی ہے تحریک انصاف اس یوم تشکر میں تو بلاول یوم تشکر میں شامل ہوں گے کل اور جو یوم سیاہ منانے جا رہی ہے اپوزیشن پارٹیاں اس میں وہ یوم سیاہ میں شریک ہوں گے۔ یہ طے ہو چکا ہے کہ شہباز شریف لاہور میں جلسہ کریں گے بلاول بھٹو کراچی میں جلسہ کریں گے مریم نواز بھی جلسہ کر رہی ہیں ایک ہی دن میں بیک وقت یوم سیاہ اور یوم تشکر بھی دیکھتے ہیں رزلٹ کیا نکلتے ہیں اگرچہ اپوزیشن پارٹیو ںنے ہڑتال کی کال نہیں دی لیکن لاہور میں چونکہ مال روڈ پر جلسہ ہونا ہے لہٰذا مال روڈ کی تو دکانیں بند ہی رہیں گی باقی سارا شہر کھلا رہے گا۔ اصل میں یوم تشکر منانے کا اعلان تو کر دیا ہے یہ نہیں پتہ چلا کہ حکومتی پارٹی کہیں جلسہ بھی کر رہی ہے یا نہیں۔ ضیا شاہد نےایک دن میں اپوزیشن یوم سیاہ منا رہی ہیں اور اس دن حکومتی پارٹی نے یوم تشکرکا اعلان کیا ہے۔ تحریک انصاف نے بڑا زبردست جو دورہ عمران خان صاحب امریکہ کا کامیاب ہوا اور وہاں ان کو بڑی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں واقعی یوم تشکر منانا چاہئے اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ایک بہت بڑا مسئلہ یعنی مسئلہ کشمیر کے سلسلے میں ٹرمپ نے جو موقف اختیار کیا ہے کہ اس پر تو یقینا خراج تحسین پیش کرنا چاہئے ٹرمپ صاحب کو بھی اور خود عمران خان صاحب کی کوششوں کو بھی۔
ضیا شاہد نے کہا کہ میں ضیا دور سے شروع ہوا پرویز مشرف کے دور میں دو مرتبہ نوازشریف کے دور میں اور ایک مرتبہ شوکت عزیز کے ساتھ امریکہ کا دورہ کیا اور دو مرتبہ ایوان صدر جانے اورایک مرتبہ صدر بش سے بھی سوال کرنے کا موقع ملا۔ حقیقت یہ ہے جتنے خیر مقدم جتنا پرجوش پاکستانیوں کو عمران خان کے دورے میں پایا میں ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی اور جتنا بڑا عوامی اجتماع ہوا، یہ ایک تاریخی واقعہ ہے۔ ضیا شاہد نے کہا کہ ایک جج کا دوران مقدمہ ملزم کے گھر پر جا کر ملنا اس کے بیٹے سے ملاقات کرنا، پاکستان سے باہر جا کر ملاقاتیں کرنا ان ساری چیزوںکے باوجود اس فیصلے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا جس کا ثابت ہو گیا کہ اس دوران میں جج کی میل ملاقات جاری ہے ان ڈائریکٹر بھی سلسلہ جاری رہا ہے تو کیا وہ فیصلہ مشکوک نہیں ہو جاتا۔

وزیراعظم عمران خان کامیاب دورہ امریکہ کے بعد آج رات وطن پہنچیں گے

اسلام آباد: (ویب ڈیسک)وزیر اعظم عمران خان امریکہ کے کامیاب دورے کے بعد پاکستان واپسی کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما جہانگیر ترین نے ٹوئٹر کے ذریعے اپنے پیغام میں بتایا کہ وزیراعظم رات ڈیڑھ بجے اسلام آباد پہنچیں گے جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے کامیاب دورے سے عالمی سطح پر پاکستان کا تشخص بہتر ہوا ہے۔’پاکستان نے امریکی جنگ لڑی اور ناقابل تلافی نقصان اٹھایا‘وطن روانگی سے قبل واشنگٹن ائیرپورٹ پر پاکستانی سفیر اور امریکی حکام نے وزیراعظم عمران خان کو الوادع کہا۔دورے کے ا?خری روز عمران خان سے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور کیپیٹل ہل میں اسپیکر کانگرس نینسی پلوسی نے ملاقات کی۔وزیراعظم اور امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے درمیان ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور سمیت دو طرفہ تعلقات کی بہتری پر تبادلہ خیال کیا گیا۔دفترخارجہ کے مطابق وزیراعظم نے مائیک پومپیو کو دہشت گردی کے خلاف اقدامات اور مدارس اصلاحات سے آگاہ کیا۔اس سے قبل واشنگٹن میں کیپٹل ہل میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے امریکہ کو کبھی زمینی حقائق سے آگاہ نہیں کیا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو بتایا ہے کہ ہمیں ایک دوسرے پر بھروسہ کرنا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے امریکہ کی جنگ میں ہزاروں جانیں قربان کی ہیں، دونوں ممالک کا مقصد خطے میں امن ہے، مسئلہ افغانستان پیچیدہ اور مشکل عمل ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کو خطے کی صحیح صورت حال سے آگاہ کیا، امریکہ نے ہمیشہ پاکستان سے ڈو مور کہا، ہم خود دفاعی پوزیشن میں ہیں ہم سے ڈومور کا مطالبہ کیسے کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو جغرافیائی لحاظ سے دنیا میں اہم مقام حاصل ہے، فوج سمیت تمام ادارے حکومت کے ساتھ ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب، گورنر پنجاب کی مشترکہ میڈیا سے گفتگو

لاہور:(ویب ڈیسک)وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اور گورنر پنجاب چودھری محمد سرور کی سرکٹ ہاو¿س فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ عمران خان کی ہدایت پر ڈویڑن کے دوروں کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ فیصل آباد کے عوام نے پی ٹی آئی کے ساتھ جو محبت کی ہے جس پر ہم مشکور ہیں۔ واٹر ٹریٹمنٹ پراجیکٹ فیصل آباد کے شہریوں کیلئے ایک تحفہ ہے، 19 ارب روپے لاگت آئے گی۔ پہلے بھی فیصل آباد آئے ہیں،ملاقاتوں کا سلسلہ چلتا رہے گا۔ فیصل آباد میں ترقیاتی کاموں کا دائرہ کار بڑھائیں گے۔ وزیراعظم کو امریکہ کے کامیاب دورے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ امریکہ کے حالیہ دورے میں جو کامیابیاں ملی ہیں، اس سے پہلے کبھی نہیں ملیں۔ پہلی دفعہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی ہے۔ ہم پارلیمنٹیرینز کے مسائل سنیں گے اور انہیں حل بھی کریں گے۔ملک میں قیام امن کی کاوشوں پر افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ وزیراعلیٰ کا صحافیوں کے مطالبے پر فیصل آباد میں صحافی کالونی کے منصوبے کا اعلان۔وزیراعلیٰ نے فیصل آباد پریس کلب کے اراکین کو ملاقات کیلئے وزیراعلیٰ آفس مدعو کر لیا۔