ترقیاتی منصوبوں کیلئے 52 ارب جاری ، خود نگرانی کرونگا : عثمان بزدار

لاہور(وقائع نگار)وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیرصدارت وزےراعلیٰ آفس مےں اجلاس منعقد ہوا،اجلاس مےں لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی کارکردگی اور جاری منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ وزےراعلیٰ نے اےل ڈی اے مےںانجےنئرنگ و ٹےکنےکل سٹاف کی خالی آسامےوں پر بھرتی کی منظوری دےتے ہوئے ہداےت کی کہ ٹےکنےکل سٹاف کی خالی آسامےوں پرصرف اشد ضرورت کے تحت بھرتی کی جائے۔ اجلاس مےں شاہکام چوک پرٹرےفک جام کے دےرےنہ مسئلے کے حل کےلئے فلائی اوور کی تعمیر اور ڈیفنس روڈ سے لیبر کالونی شاہکام چوک تک سڑک کے توسیعی منصوبے کو جلد شروع کرنے کا فےصلہ کےا گےا۔ وزےراعلیٰ نے شہر کی سڑکوں کی مرمت کا کام جلدازجلد مکمل کرنے کی ہداےت کرتے ہوئے کہاکہ اےل ڈی اے اورضلعی انتظامےہ اپنی حدود مےں خستہ حال سڑکوں کی مرمت ےقےنی بنائےں۔ ایل ڈی اے اور ضلعی انتظامےہ کے زیرانتظام سڑکوں کی تعمیر و مرمت کے منصوبے ترجیحی بنیادوں پر مکمل کئے جائیں۔ وزےراعلیٰ نے کہا کہ لاہور کے انڈر پاسز کی تزئےن وآرائش کی جائے گی اور انڈرپاسز کو منسوب ناموں کے مطابق اپ لفٹ کےا جائے گا۔ ادارے کے امور مےں شفافےت لانے کےلئے اےل ڈی اے کو مکمل طور پر آٹو مےشن پر منتقل کرنے کا فےصلہ کےا گےا۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار سے وزےراعلیٰ آفس مےں رکن صوبائی اسمبلی سردار محمد محی الدین خان کھوسہ ، سابق رکن قومی اسمبلی سردار محمد سیف الدین خان کھوسہ اور سردار عمر کھوسہ نے ملاقات کی۔ وزےراعلیٰ عثمان بزدار نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پسماندہ علاقوں کی ترقی خصوصاً جنوبی پنجاب کے عوام کی فلاح وبہبود کےلئے جاری منصوبوں کی خود نگرانی کر رہا ہوں۔ تحرےک انصاف کی حکومت نے وسائل کا رخ پسماندہ علاقوں کو ترقی یافتہ بنانے کی جانب موڑ دےا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کےلئے مختص فنڈز کسی اور منصوبے ےا شہرکو منتقل نہےں ہوسکےںگے۔ جنوبی پنجاب کے عوام کو ماضی مےں دلفرےب نعروں سے بہلاےا گےا۔ سابق دور میں نمائشی منصوبوں پر قومی وسائل ضائع کئے گئے۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ حکومت نے سالانہ ترقیاتی پروگرام 2019-20 ئ کے تحت مختلف منصوبوں کیلئے 52 ارب روپے جاری کر دیئے ہےں اور ترقیاتی منصوبوں کی مانیٹرنگ کیلئے جامع میکانزم تشکیل دیا گیا ہے۔ تحصیل، ضلع، ڈویڑن اور صوبے کی سطح پر منصوبوں کی کڑی مانیٹرنگ ہوگی اور منصوبوں کے تعمیراتی کاموں کے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ وزےراعلیٰ نے ہداےت کی کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت منصوبوں پر کام کی رفتار تیزکی جائے اور رواں مالی سال کے سالانہ ترقےاتی پروگرام کے تحت مختلف منصوبوں کےلئے جاری فنڈز کا بروقت استعمال یقینی بنایا جائے کےونکہ عوام کی فلاح وبہبود کے منصوبوں کی مقرر کردہ مدت مےں تکمےل ضروری ہے اورفنڈز کے بروقت استعمال سے عوام فلاح عامہ کے منصوبوں کے ثمرات سے مستفےد ہوتے ہےں۔ انہوںنے کہا کہ فلاح عامہ کے منصوبوںکےلئے فنڈز کے استعمال میں تاخےر برداشت نہےں کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات سے خطے میں امن کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ وزیراعظم عمران خان کوامریکہ میں تاریخ ساز پذیرائی اور سفارتی محاذ پر بڑی کامیابیاں ملی ہیں۔ امریکی صدر کی مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش پاک بھارت تنازعات کے حل میں اہم کردار ادا کرے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں بہتری آرہی ہے اور وزیراعظم عمران خان کا دورہ امریکہ تعلقات کو نئی جہت دے گا۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے تحریک پاکستان کے کارکن و سابق ہاکی اولمپیئن خواجہ اسلم کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے صادق آباد کے علاقے میں 12 سالہ لڑکے کو مبینہ طور پر پھانسی دینے کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی پی او رحیم یار خان سے رپورٹ طلب کرلی ہے اور واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

وزیراعظم نے امریکہ پر واضح کر دیا ، امداد نہیں تجارت چاہتے ہیں : شاہ محمود قریشی

واشنگٹن (سپیشل رپورٹر سے‘ نمائندہ خبریں) شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان امریکا تعلقات میں نئے دور کا آغاز ہوگیا، صدر ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر حل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا، ایسی خواہش پہلے نہیں دیکھی گئی، دیرینہ مسئلے کے ذکر پر بھارت شادیانے نہیں بجائے گا۔ وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا بھارت میں بھی ایک طبقہ ہے جو امن کی خواہش رکھتا ہے، پاک بھارت تعلقات میں رکاوٹ مسئلہ کشمیر ہے، مسئلہ کشمیر کے حل سے خطے میں امن قائم ہوگا، پہلی بار کسی وزیراعظم نے امریکی صدر کو مسئلہ کشمیر کے پس منظر سے آگاہ کیا، پہلے کسی امریکی صدر نے مسئلہ کشمیر میں ثالثی کی پیشکش نہیں کی، مقبوضہ کشمیر میں بے جا طاقت کے استعمال پر عوام ردعمل دیتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا بھارت بھی سمجھ رہا ہے کہ کشمیر میں صورتحال بدل رہی ہے، پہلے کبھی اتنی کھل کر مسئلہ کشمیر پر بات چیت نہیں ہوئی تھی، پیشرفت ہوتی ہے تو برصغیر میں بہتری کا امکان پیدا ہوگا، کسی امریکی صدر سے مسئلہ کشمیر کے حل کی خواہش کا اتنا برملا اظہار نہیں سنا، بہتری کا امکان پیدا ہوتا ہے تو خطے کی ترقی پر دوررس اثرات مرتب ہوں گے، صدر ٹرمپ نے کہا دونوں ممالک میں تجارتی حجم بہت کم ہے، میری خواہش ہے پاک امریکا تجارتی حجم میں 10 سے 20 گنا اضافہ ہو۔ وزیر خارجہ نے مزید کہا کہا واضح کیا کہ ہم ایڈ نہیں ٹریڈ چاہتے ہیں، وزارت خارجہ اور نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر کی سطح پر پہلے بھی نشستیں ہوتی رہی ہیں، دونوں رہنماو¿ں نے باہمی تجارت بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا، وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے، امریکی صدر نے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرلی ہے، امریکی صدر نے وزیراعظم اور وفد کو وائٹ ہاو¿س کا دورہ کرایا، وزیراعظم کو وائٹ ہاو¿س میں تاریخی کمروں کا دورہ کرایا گیا، دونوں رہنماو¿ں کی ملاقات بہت متاثرکن اور حوصلہ افزا تھی، پاکستان کی سول ملٹری قیادت ایک پیچ پر ہے۔ امریکی صدر نے امریکا اور طالبان کے درمیان بات چیت میں سہولت کاری پر پاکستان کی حکومت کو سراہا ہے۔ وزیر خارجہ نے مسئلہ کشمیر پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے موقف کو انتہائی واضح قرار دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ وسیع البنیاد اور پائیدار شراکت داری کا خواہاں ہے۔ امریکا اور پاکستان دونوں افغانستان میں امن چاہتے ہیں۔ وزیر خارجہ نے امریکی صدر کے اس بیان کا خاص طور سے ذکر کیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ زبردست تجارتی تعلقات چاہتے ہیں اور انہوں نے وزیر اعظم پاکستان کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ امریکا کی شراکت شاندار ہوگی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکا نے افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کی تعریف کی ہے اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ اس عمل کو آگے لے کر جانا ہے۔ پاکستان شروع سے افغانستان میں امن کا حامی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان شروع سے کہتے چلے آرہے ہیں کہ افغانستان کا مسئلہ طاقت سے حل نہیں ہوگا، اس موقف کو دونوں اطراف نے قبول کیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہماری امریکا میں وزیر خارجہ کی سطح پر اور صدور کی سطح پر ملاقاتیں ہوتی رہیں لیکن معاملات میں باہمی تعاون کا اتنا واضح عندیہ، پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا، اگر آپ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے الفاظ پر غور کریں تو معلوم ہوگا کہ بھارت بھی یہ چاہتا ہے مسئلہ کشمیر حل ہو، اگر مسئلہ کشمیر حل ہوتا ہے تو اس کے اثرات پورے خطے کی تعمیر و ترقی کی صورت میں نظر آئیں گے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بذات خود جموں و کشمیر کے مسئلے پر مصالحت کی پیش کش کی ہے، ماضی میں ہمارے دوطرفہ تعلقات میں اتار چڑھا? آتا رہا، اس ملاقات میں پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارت پر بھی بات ہوئی جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو طرفہ تجارت کو دس بیس گنا اضافے کی خواہش کا اظہار کیا، سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے مختلف سطح پر ہماری ملاقاتیں ہوئیں، ہم نے ان ملاقاتوں میں امریکی قیادت پر واضح کیا ہے کہ ہم ایڈ نہیں ٹریڈ چاہتے ہیں، ہمارے نوجوانوں کو روزگار کی ضرورت ہے جس کے لئے سرمایہ کاری کی شرح میں اضافہ ضروری ہے، توانائی کے شعبہ میں تعاون پر بھی بات چیت ہوئی، دفاعی اور سکیورٹی تعاون پر بات چیت ہوئی۔امریکی قیادت سے آج کی ملاقات میں دفاعی تعاون کی بحالی کا عندیہ بھی ملاہے۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی صدر ٹرمپ کے ساتھ وائٹ ہاو¿س میں ملاقات کا دورانیہ تین گھنٹے پر محیط تھا جبکہ پریس اسٹیٹمنٹ جس کا دورانیہ انتہائی مختصر تھا، چالیس منٹ تک چلتی رہی۔ دونوں رہنما?ں کی ملاقات تین حصوں پر مشتمل تھی، پہلی نشست دونوں سربراہان کے درمیان تھی، دوسری نشست وفود کی سطح پر مذاکرات تھے جبکہ تیسری نشست میں ورکنگ لنچ اور وفود کی سطح پر ملاقات تھی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تینوں نشستوں میں کھل کر اورتفصیلی بات ہوئی کیونکہ یہ بات چیت پانچ سال کے طویل وقفے کے بعد ہو رہی تھی۔ پاکستان کی گذشتہ حکومت نے کوئی وزیر خارجہ ہی مقرر نہیں کیا تھا اور نہ ہی کوئی پاکستان کے لئے لابنگ کرنے والا تھا، اس خلا کے دوران ہمارے مخالفین کو اپنا نقطہ نظر پیش کرنے کا موقع ملتا تھا اور پاکستان کی طرف سے کوئی موثر جواب نہیں دیا جاتا تھا۔ اس صورت حال کا نتیجہ یہ نکلا کہ امریکا میں حالات تبدیل ہورہے تھے جن میں پاکستان کوافغانستان کے مسائل کا ذمہ دار ٹھہرایا جارہا تھا جبکہ حقائق اس کے برعکس تھے۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے بھرپور کوششیں کرکے امن و امان کو بحال کیا جس کا نتیجہ سابق فاٹا کے انتخابات میں پوری دنیا نے دیکھ لیا۔ صوبہ خیبر پختونخواکے سابق قبائلی اضلاع میں پہلی بار 16 نشستوں میں پر امن انتخابات ہوئے جن میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین نے بھی بھرپور حصہ لیا۔ ان انتخابات پر کوئی اعتراض نہیں کیا گیا، یہ پاکستان تحریک انصاف کی ایک بڑی کامیابی ہے جو پوری دنیا کے سامنے ہے۔ خیبرپختونخواکے سابق قبائلی اضلاع میںکئی آزاد امیدواران نے تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑنے کی خواہش کا اظہار کیا تاہم ان کو ٹکٹ نہیں دے سکے لیکن اب ہمیں امید ہے کہ ہماری پانچ نشستوں میں مزید پانچ امیدوار شامل ہوجائیں گے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں اس معاملے پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات ماضی میں دونوں ممالک کے رہنما?ں کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں سے ہٹ کرتھیجس میں صدر ٹرمپ نے کھل کر وزیر اعظم عمران خان کی تعریف کی، ملاقات کے دوران دونوں رہنماو¿ں کے نقطہ ہائے نظر میں بہت عمدہ مطابقت پائی گئی۔

وزیراعظم نے ڈو مور کہنے والے امریکہ کو نو مور کا بیانیہ دیا : فردوس عاشق

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کیلئے امریکی صدر کی پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہیں، وزیراعظم نے باوقار انداز سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا وزیراعظم عمران خان کی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کامیاب ملاقات پاکستان کی کامیابی ہے، قوم کو اپنے رہبر پر ناز ہے جس نے باوقار انداز سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کی، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا افغان مسئلے پر وزیراعظم پاکستان کے موقف کی تائید اور انہیں مقبول رہنما قرار دینا عمران خان پر دنیا کے بڑھتے ہوئے اعتماد کا اظہار اور انکی قائدانہ صلاحیتوں کا اعتراف ہے۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ وزیراعظم بھکاری بن کر نہیں قوم کا فخر بن کر گئے، اب ذاتی نہیں قومی مفادات کی بات ہو گی، پاکستانی پاسپورٹ اور قومی شناختی کارڈ عالمی سطح پر منوانا عمران خان کا عزم ہے،عمران خان صدر ٹرمپ کے سامنے قومی بیانیے تسلیم کرانے میں کامیاب ہوئے، وزیراعظم نے امن کے سفیر اور حامی کے طور پر خود کو منوایا، ڈومور کہنے والوں کو نومور کا بیانیہ عمران خان نے امریکہ میں دیا ہے، 25جولائی کو اپوزیشن یوم احتجاج منائے گی جبکہ قوم یوم احتساب منائے گی، 25 جولائی والے اپنے اقتدار پر ماتم کریں گے، ملک میں شخصیات مضبوط اور قانون کمزور ہے، سب کے یکساں قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائیں گے، اپوزیشن چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک لائی ہے جبکہ حکومت نے ڈپٹی چیئرمین کے خلاف تحریک جمع کرائی ہے۔ منگل کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے امریکہ کے سامنے اپنا بیانیہ پیش کیا، جب کسی بیانی کو قومی حمایت حاصل ہوتی ہے تو وہ جیت جاتا ہے، کل وزیراعظم عمران خان کی صدر ٹرمپ سے کامیاب ملاقات ہوئی، وزیراعظم عمران خان کی ملاقات سے بھارتی میڈیا چاروں شانے چت ہو گیا، پاکستانی میڈیا نے دورہ امریکہ کو مثبت انداز میں اجاگر کیا، وزیراعظم کی امریکی صدر سے ملاقات میں 3ترجیحات طے کی گئی تھیں، وزیراعظم عمران خان کا ملک کو کرپشن سے پاک ریاست بنانا عزم ہے، قومی اداروں کو بااختیار بنانا وزیراعظم عمران خان کی ترجیح ہے، وزیراعظم عمران خان کے بیانیے کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا، وزیراعظم عمران خان صدر ٹرمپ کے سامنے قومی بیانیے تسلیم کرانے میں کامیاب ہوئے، پاکستانی پاسپورٹ اور قومی شناختی کارڈ عالمی سطح پر منوانا وزیراعظم عمران خان کا عزم ہے، ماضی میں حکمرانوں کے بیرون ممالک دورے ذاتی مفاد کےلئے ہوتے تھے، وزیراعظم عمران خان نے امن کے سفیر اور حامی کے طور پر خود کو منوایا، پلوامہ واقعہ پر وزیراعظم عمران خان نے بھارت کو سفارتی شکست دی، وزیراعظم عمران خان بھارت کو بار بار امن کی پیشکش کرتے رہے، بھارت کی قومی سلامتی پر حملے کا دو طیارے گرا کر جواب دیا، پاکستان نے دنیا کے امن کےلئے اپنے گھر کا امن اجاڑا تھا، ہماری امن کی خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، پاکستان کے موقف کی جیت ہوئی ہے، بھارت کشمیریوں کو دہشت گرد ثابت کرنے پر تلا ہوا ہے، کشمیر کو مسئلہ ماننا ہی پاکستان کی جیت ہے، عمران خان قوم کے ساتھ درد اور احساس کا رشتہ ہیں، عمران خان نے پوری دنیا میں پاکستان کے کردار کو دکھا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا، کراچی کے ہی بہادر سپوت نے دو بھارتی طیارے مار گرائے، وزیراعظم عمران خان نے بھارتی پائلٹ واپس کر کے اپنا وڑن دنیا پر واضح کیا، ابھی نندن کو چھوڑنا وزیراعظم عمران خان کی عالمی سطح پر پذیرائی کا باعث بنا، وزیراعظم عمران خان نے پائلٹ واپس کر کے بھارت کو امن کا موقع فراہم کیا، کل وزیراعظم کی بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی سوچ کو شکست دی، وزیراعظم نے باور کرایا کہ کشمیر خطے میں تنازعات کی بڑی وجہ ہے، صدر ٹرمپ کا کشمیر کو متنازع تسلیم کرنا ہی پاکستان کی کامیابی ہے، ٹرمپ کی ثالثی پیشکش کرنا پاکستانی موقف کو تسلیم کرنا ہے، پاکستان ٹرمپکی ثالثی پیشکش کو سراہتا ہے، کل کی ملاقات میں پہلی مرتبہ افغان امن کےلئے پاکستانی کردار کو سراہا گای، دنیا کا پاکستان کو امن کا حامی کہنا ہمارے موقف کی جیت ہے، وزیراعظم کے دورے میں صرف قومی مفاد پر بات ہوئی، امریکہ پاکستان کا اسٹرٹیجک شراکت دار ہے، امریکہ میں پاکستانی تارکین وطن سب سے زیادہ ترسیلات زر بھیجتے ہیں، امریکہ پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، ماضی کی قیادت میں اتنی صلاحیت نہیں تھی کہ وہ اپنی بات منوا سکتے۔

پاکستان نے امریکہ کی جنگ لڑی ؟ عمران نے دو ٹوک لفظوں میں بتا دیا

واشنگٹن (سپیشل رپورٹر سے‘ نمائندہ خبریں)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکہ میں پاکستان سے متعلق غلط فہمی تھی جسے دور کرنے آئے ہیں، پاکستان نے امریکہ کی جنگ میں ہزاروں قربانیاں دی ہیں، امریکہ نے ہمیشہ پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ کیا، ٹرمپ کو واضح کیا ہے کہ تعلقات بھروسے اور برابری کی سطح پر ہوں گے۔ دونوں ملکوں کا مقصد خطے میں پائیدار امن کا قیام ہے۔ کیپٹل ہل میں اراکین کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے امریکہ کو زمینی حقائق سے متعلق درست آگاہ نہیں کیا، فوج سمیت تمام ادارے حکومت کے ساتھ ہیں پاکستان اس وقت اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔ واشنگٹن میں امریکی تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ امریکی صدر نے ہمارے دل جیت لیے ہیں، ٹرمپ نے جس طرح سے خیرمقدم کیا وہ ہمارے لئے انتہائی خوشگوار تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب تحریک انصاف کی حکومت برسراقتدار آئی تب ایک بڑا چیلنج یہ تھا کہ تمام مالیاتی ادارے خسارے سے دوچار تھے۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں اور اشرافیہ طبقے نے منی لانڈرنگ کے ذریعے آف شور اکاو¿نٹس اور مغربی ممالک میں سرمایہ کاری کی۔ عمران خان نے کہا کہ کرپشن کی وجہ سے دہشت گردی کے مقابلے میں زیادہ اموات ہو رہی ہے کیونکہ منی لانڈرنگ کی وجہ سے بھوک افلاس کا گراف بڑھ رہا ہے اور لوگ مر رہے ہیں۔قبل ازیں امریکی اسٹیٹ سیکرٹری مائیک پومپیو نے پاکستان ہاو¿س میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی تھی۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں چاردہائیوں کی بدامنی کا خاتمہ دنیا پر واجب ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کیا۔. ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کو یقین دلاتا ہوں افغان مصالحتی امن عمل میں بھرپور کردار ادا کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ گرم جوش استقبال، مہمان نوازی پر صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں، پاکستان کے نقطہ نظر کا ادراک رکھنے پر بھی صدر ٹرمپ کا شکرگزار ہوں۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے قیمتی وقت نکال کر وائٹ ہاو¿س کے تاریخی مقامات کا دورہ کرایا۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان سے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ملاقات کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ اہم ملاقات پاکستان ہاو¿س میں ہوئی۔ اس موقع پر شاہ محمود قریشی، سیکرٹری خارجہ سہیل محمود بھی موجود تھے، پاکستانی سفیر ڈاکٹر اسد مجید خان بھی ملاقات میں شریک ہوئے۔ وزیراعظم عمران خان آج بھی امریکا میں مصروف دن گزاریں گے، مائیک پومپیو سے ملاقات کے بعد وزیراعظم امریکی انسٹی ٹیوٹ آف پیس میں خطاب کریں گے، یہ تقریب پاکستانی وقت کے مطابق سات بجے ہوگی۔ وزیراعظم رات نو بجے امریکی میڈیا کے نمائندوں سے ملاقات کریں گے، رات بارہ بجے ان کی سینیٹ کی فارن ریلیشن کمیٹی سے ملاقات ہوگی، ایک بجے وزیراعطم کی کانگریشنل پاکستان کاکس فاو¿نڈیشن سے ملاقات طے ہے۔ وزیر اعظم رات دو بجے امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی سے ملاقات کریں گے۔ وزیراعظم امریکہ کے کامیابی دورے کے بعد پاکستانی وقت کے مطابق صبح سوا پانچ بجے پاکستان روانہ ہوں گے۔ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کے خلاف ایبٹ آباد میں امریکی کارروائی پاکستان کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کی جانب سے دی گئی خفیہ معلومات کی بنیاد پر کی گئی تھی۔بی بی سی کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے یہ بات اپنے دورہ امریکہ کے دوران ٹی وی چینل فاکس نیوز کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں کہی۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ سی آئی اے سے پوچھیں تو آپ کو اندازہ ہوتا ہے کہ آئی ایس آئی نے ابتدا میں اسامہ کی موجودگی کا ٹیلی فونک لنک امریکہ کو فراہم کیا تھا۔عمران خان نے کہاکہ ہم امریکہ کو اپنا اتحادی سمجھتے تھے اور یہ چاہتے تھے کہ ہم خود اسامہ کو پکڑتے لیکن امریکہ نے ہماری سرزمین میں گھس کر ایک آدمی کو قتل کر دیا۔ میزبان کے اس تبصرے پر کہ اسامہ کوئی عام آدمی نہیں تھے بلکہ لگ بھگ تین ہزار امریکی باشندوں کے قتل کے ذمہ دار تھے عمران خان نے کہا کہ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ پاکستان کو اس جنگ کے نتیجے میں 70 ہزار سے زائد جانوں کا نقصان اٹھانا پڑا ہے،ساتھ ہی آپ یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ اس وقت پاکستان امریکہ کی جنگ لڑ رہا تھا اور اس واقعہ کے بعد پاکستان کو شدید شرمندگی اٹھانی پڑی تھی۔ عمران خان نے انٹرویو میں یہ عندیہ بھی دیا کہ اسامہ کے خلاف کارروائی میں امریکہ کی مبینہ طور پر مدد کرنے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کے رہائی کے بدلے امریکہ میں قید پاکستانی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی وطن واپسی پر بات ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ سے ان کی بات چیت میں تو ڈاکٹر شکیل آفریدی کا معاملہ زیر بحث نہیں آیا تاہم ’مستقبل قریب میں اس بارے میں مذاکرات ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ پاکستان میں یہ ایک بہت جذباتی مسئلہ ہے کیونکہ وہاں شکیل آفریدی کو امریکہ کا جاسوس سمجھتے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں یرغمال بنائے گئے دو یا تین امریکی اور آسٹریلوی باشندوں کی بازیابی کےلئے بھی اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ہم اس حوالے سے اگلے 48 گھنٹوں میں کوئی خوشخبری سنائیں گے۔ اینکر نے جب عمران خان سے پوچھا کہ کیا پاکستان کے جوہری ہتھیار کتنے محفوظ ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ کسی کو بھی پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے بارے میں فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس دنیا کی سب سے پیشہ ورانہ فوج ہے اور ان جوہری ہتھیاروں کا کمانڈ اور کنٹرول بھی جامع اور جدید ہے اور امریکہ کو یہ سب معلوم ہے۔ ایران میں حالیہ کشیدگی اور مبینہ جوہری خلاف ورزیوں کے بارے میں عمران خان نے کہا کہ وہ ایران کے جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے بارے میں تو کچھ نہیں کہہ سکتے البتہ ایران کے ہمسائے کی حیثیت سے ہم چاہیں گے کہ یہ تنازع ایک جنگ کی شکل اختیار نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے تجربے کی بدولت یہ کہہ سکتے ہیں کہ ایران میں جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہے کیونکہ نہ صرف ہمسائے کی حیثیت سے ہم اس سے متاثر ہوں گے بلکہ تیل کی قیمتوں پر بھی اس کا برا اثر پڑ۔ گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایران میں امن کے قیام کے لیے کسی بھی حد تک جائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکہ کو طالبان سے کوئی مسئلہ نہیں ہو گا کیونکہ افغان طالبان ایک مقامی گروہ ہے جو افغانستان سے باہر کوئی حملہ نہیں کرنا چاہیں گے اور میرے خیال میں افغان حکومت کا طالبان کے ساتھ مشترکہ حکومت کا قیام امریکہ اور پورے خطے کی سلامتی کے لیے اچھا رہے گا،اس حوالے سے خطرہ یہ ہے کہ اگر ہم کوئی امن معاہدہ نہیں کر پاتے تو دولتِ اسلامیہ خطے کے دیگر ممالک کے لیے مسئلہ بن سکتی ہے۔ وزیراعظم عمران خان سے بوور گروپ آف ایشیا کے سینئر امریکی بزنس ایگزیکٹوز نے یہاں پاکستانی سفارتخانہ میں ملاقات کی۔ملاقات میں پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ بور گروپ آف ایشیا کے چیف ایگزیکیٹو آفیسر ایرنی بوور کی سربراہی میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کرنے والے وفد میں کیرگل‘ اورکل‘ سی ایچ یو بی بی‘ چینری‘ ویسٹرن یونین‘ ویزہ اور مائیکروسافٹ کے ایگزیکٹوز شامل تھے۔ وزیراعظم نے وفد کو نئے پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت امریکی سرمایہ کاروں کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کاروبار کو آسان بنانے کیلئے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ وفد نے کاروبار اور سرمایہ کاری کے مواقع پر تبادلہ خیال کرنے پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور پاکستان میں میں اپنی اپنی کمپنیوں کے منصوبوں کے بارے میں وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ وزیراعظم عمران خان سے پاک امریکہ بزنس کونسل کے وفد نے ایگزیکٹو نائب صدر مائیرون بریلینٹ اور امریکی چیمبر آف کامرس کے بین الاقوامی امور کے سربراہ نے یہاں واشنگٹن ڈی سی میں پاکستانی سفارتخانہ میں ملاقات کی۔ وفد میں پاک امریکہ بزنس کونسل کے وائس چیئرمین ضیائ چشتی‘ پاک امریکہ بزنس کونسل کی صدر اسپیر انزا جیلالین اور امریکہ کی معروف کپمنیوں پروکٹر اینڈ گیمبل‘ بیئر‘ فیس بک‘ گوگل‘ کیرگل اور دیگر کے سینئر ایگزیکٹوز بھی شامل تھے۔ وفد کے ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے پاکستانی معیشت کیلئے پاک امریکہ بزنس کونسل کی معاونت کو سراہا۔ وزیراعظم نے وفد کو ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے حکومتی اقدامات سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کونسل کی رکن کمپنیاں پاکستان میں کاروبار کو وسعت دیکر فوائد حاصل کرسکتی ہیں۔ مائیرون بریلینٹ اور دیگر ایگزیکٹوز نے پاکستانی معیشت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا اور انہوں نے معیشت میں بہتری کیلئے حکومت کو مدد کی پیشکش کی۔ واشنگٹن (سپیشل رپورٹر سے‘ نمائندہ خبریں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکا سے امداد نہیں تعاون مانگا ہے، مسئلہ کشمیرکا حل موجود ہے، کشمیریوں کی امنگوں کو مدنظر رکھا جائے، اگر آپ چاہیں یا نہ چاہیں آپ کو امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات رکھیں پڑتے ہیں، ٹرمپ سے ملاقات کرکے خوشی ہوئی، بھارتی ہم منصب سے کہا کہ اگر آپ ایک قدم آگے بڑھیں گے تو ہم دو قدم اٹھائیں گے، پاکستان اور بھارت کو غربت جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، بھارت کےساتھ کشمیرکا تنازع ہے، شروع سے کہتا آیا ہوں کہ افغان مسئلے کا حل جنگ میں نہیں ہے اور اب سب جانتے مسئلہ سیاسی مذاکرات سے حل ہوگا، افغان جنگ میں پہلا موقع ہے کہ امریکہ اور پاکستان ایک صفحے پر ہیں، افغان طالبان امریکہ کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں، بہت جلد امن معاہدہ کا امکان ہے، بھارت، افغانستان اور ایران سمیت تمام ہمسایوں کےساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں، نائن الیون میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا 80 کی دہائی کے بعد حکمرانوں کی کرپشن ملک کو نیچے لے گئی، ہم اقتدار میں آئے تو پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب تھا، پاکستان کے حکمران اقتدار میں آنے کے بعد خود کو فائدہ دینے کا ہی سوچتے تھے، کرپشن کے ذریعے حکمران خود کو فائدہ پہنچانے کے چکر میں رہتے ہیں، میں نے 2 دہائیوں تک بین الاقوامی کرکٹ کھیلی جسے 90 کی دہائی کے آغاز میں خیرباد کہا اس کے بعد میرا مقصد فلاحی کام تھا، اس کے بعد ہسپتال بنائے، اپوزیشن ملک کو غیرمستحکم کرنے میں مصروف ہے، پاکستانی میڈیا کبھی کبھی قابو سے باہر ہو جاتا ہے، اس پر پابندی کا سوال پید ا نہیں ہوتا، میڈیا پر نظر ضرور رکھیں گے لیکنسنسر شپ نہیں کرینگے۔ میڈیا واچ ڈاگ کا کردار مضبوط کریں گے، پاکستان میں میڈیا برطانیہ سے بھی زیادہ آزاد ہے۔ منگل کو یہاں امریکی تھنک ٹینک انسٹیٹیوٹ آف پیس کی جانب سے تقریب منعقد کی گئی جس سے خطاب اور بعدازاں شرکائ کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جب میں نے ہوش سنبھالا تو پاکستان تیزی سے ترقی کرنے والا ملک تھا اور 1970ءکے بعد حالات خراب ہونا شروع ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے کرکٹ کھیل کر اس کے بعد ہسپتال بنایا لیکن بعدازاں مجھے احساس ہوا کہ سیاست میں آئے بغیر پاکستان کو صحیح سمت نہیں دی جاسکتی۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان بدعنوانی کی وجہ سے بدحالی کا شکار ہوا اور میری پارٹی کی بیناد ہی کرپشن کیخلاف ڈالی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ 15 سال تک میری جماعت میں کوئی نہیں تھا لیکن بعدازاں لوگوں کو میری باتوں کا احساس ہوا اور ہم نے 2013 ئ میں پہلی بار ایک صوبے میں حکومت بنائی۔ انہوں نے کہا کہ ہم خطے میں قیام امن کی خاطر اپنے ہمسایوں سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، میں نے اپنے بھارتی ہم منصب سے کہا ہے کہ اگر آپ ایک قدم آگے بڑھیں گے تو ہم دو قدم اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ آپ کو امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات رکھیں پڑتے ہیں اگر چاہیں یا نہ چاہیں۔ عمران خان نے کہا کہ ٹرمپ سے ملاقات کر کے ہمیں خوشی ہوئی۔پاکستان وزیراعظم نے کہا کہ 2001 ئ سے 2013 ئ تک پاک امریکہ تعلقات نہایت خراب رہے اوریہ بد ترین دور تھا۔ عمران خان نے کہا کہ میں شروع سے کہتا آیا ہوں کہ افغان مسئلے کا حل جنگ میں نہیں ہے اور اب سب جانتے مسئلہ سیاسی مذاکرات سے حل ہوگا۔ امریکہ سمجھتا ہے کہ پاکستان زیادہ مدد نہیں کر رہا اور ہم سمجھتے ہیں پاکستان نے اپنی استعداد سے بڑھ کر کام کیا ہے۔ افغان جنگ میں پہلا موقع ہے کہ امریکہ اور پاکستان ایک صفحے پر ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغان طالبان امریکہ کے ساتھ مذاکرات کررہے ہیں،بہت جلد امن معاہدہ کا امکان ہے ،افغانستان میں امن واستحکام کےلئے ہم سب ایک پیج پر ہیں، پاکستان نے امریکہ کے ساتھ مل کر دہشت گردی کےخلاف جنگ لڑی، افغانستان میں بدامنی سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو اٹھانا پڑا، بدامنی کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کار اور کرکٹ ٹیموں نے پاکستان آنا چھوڑ دیا، دہشت گردی کےخلاف جنگ میں پاکستان نے 70 ہزار جانیں قربان کیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ نائن الیون میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا،امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مہمان نوازی پر شکر گزار ہوں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر امریکہ آیاتھا ، پاکستان اور بھارت کو غربت جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، بھارت کےساتھ کشمیرکا تنازع ہے، وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں امن کےلئے پاکستان اہم کردار ادا کر رہا ہے، بھارت، افغانستان اور ایران سمیت تمام ہمسایوں کےساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں۔ افغان مسئلے کاکوئی فوجی حل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتدارمیں آنے کے بعدکرنٹ اکاوَنٹ خسارے کا سامنا تھا۔ 60 کی دہائی میں پاکستان تیزی سے آگے بڑھ رہا تھا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 80 کی دہائی کے بعد حکمرانوں کی کرپشن ملک کو نیچے لے گئی، ہم اقتدار میں آئے تو پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے حکمران اقتدار میں آنے کے بعد خود کو فائدہ دینے کا ہی سوچتے تھے، کرپشن کے ذریعے حکمران خود کو فائدہ پہنچانے کے چکر میں رہتے ہیں ، ہمارے سیاستدان حکومت میں آکر پیسہ بنانے کو جائز سمجھنے لگتے تھے، اقتدار میں آئے تو پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب تھا۔وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا دوسرا مسئلہ کرپٹ افراد کی منی لانڈرنگ کا ہے، منی لانڈرنگ کی وجہ سے ملک سے پیسہ باہر چلا جاتا ہے، غربت اور ناخواندگی کی سب سے بڑی وجہ حکمرانوں کی منی لانڈرنگ ہے۔ منی لانڈرنگ کے ذریعے حکمرانوں نے اپنے ادارے تباہ کردیئے، اداروں کو اس لئے تباہ کیا گیا تاکہ ان کی کرپشن پر کوئی ہاتھ نہ ڈالے، آج سب سے بڑا چیلنج اداروں کو دوبارہ سے فعال بنانا ہے، کئی اداروں کو ہم نے بہتر بنایا مگر یہ طویل مدتی کام ہے۔ عمران خان نے کہا کہ امریکی صدر نے ہمارے دل جیت لیے ہیں، ٹرمپ نے جس طرح سے خیرمقدم کیاوہ ہمارے لئے انتہائی خوشگوار تھا۔ عمران خان نے کہا کہ ہمارےوالدین نو آبادیاتی نظام کے دورمیں پیدا ہوئے تھے، میں آزاد پاکستان میں پیدا ہونے والی نسل سے ہوں۔انہوں نے کہا کہ میرے والدین نے ہمیشہ یاد دہانی کروائی کی کہ نوآبادیاتی نظام میں رہنا کتنا مشکل تھا جہاں آپ ایک آزاد ملک میں نہیں رہتے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ بہت فخر کی بات تھی جب پاکستان نے 60 کی دہائی کی میں تیزی سے ترقی کی، اس وقت پاکستان کی معیشت خطے میں تیز ترین تھی۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی ترقی سے ہمیں امید ملی کہ اس ملک کی ایک منزل ہے لیکن 70 کی دہائی کے بعد پاکستان کے حالات خراب ہونا شروع ہوگئے۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے 2 دہائیوں تک بین الاقوامی کرکٹ کھیلی جسے 90 کی دہائی کے آغاز میں خیرباد کہا اس کے بعد میرا مقصد فلاحی کام تھا جبکہ سوال و جواب کے سلسلے کے دوران شرکائ کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے امریکا سے امداد نہیں تعاون مانگا ہے، مسئلہ کشمیرکاحل موجود ہے، کشمیریوں کی امنگوں کو مدنظر رکھا جائے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن ملک کوغیرمستحکم کرنے میں مصروف ہے،احتساب کی بات کریں تو اپوزیشن کہتی ہے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، کرپشن کرنےوالوں سے پیسہ نکال کرعوام کی فلاح لگائیں گے، پاکستان میں سسٹم صرف چھوٹی سی ایلیٹ کلاس کیلئے ہے،ملکی ترقی کیلئے تمام لوگوں ٹیکس دینے کیلئے قائل کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاک امریکا تعلقات میں وقت کےساتھ اتار چڑھا? آتا رہا، میں نے دہشتگردی کےخلاف جنگ میں شامل ہونےکی مخالفت کی تھی، پاکستان کے حصے میں لاکھوں افغان مہاجرین آئے۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں میڈیا پر کوئی پابندی نہیں ہے، پاکستان میں میڈیا برطانیہ سے بھی زیادہ آزاد ہے، بعض معاملات میں پاکستانی میڈیا حد سے زیادہ آزاد ہے، سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ پاکستان میں میڈیا پر پابندیاں لگائی جائیں، آزاد میڈیا کا سب سے زیادہ فائدہ تحریک انصاف کو ہوا، میڈیا پر نظر ضرور رکھیں گے لیکن سنسرشپ نہیں کریں گے، پرائیویٹ چینلز پر جاکر میں نے اپنا نکتہ نظر پیش کیا، پاکستانی میڈیا کبھی کبھی قابو سے باہر ہو جاتا ہے۔ میڈیا واچ ڈاگ کا کردار مضبوط کریں گے۔انہوں نے کہا کہ شروع دن سے بھارت کےساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں، دو سابق وزرائے خارجہ نے بتایا کہ مشرف دور میں مسئلہ کشمیر حل کے قریب پہنچ گیا تھا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے دہشت گردی کےخلاف جنگ میں شامل ہونے کی مخالفت کی تھی، 2014ئ میں اے پی ایس پرحملے کے بعد نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیاگیا،نائن الیون کے بعد ایک بار پھر پاکستان نے امریکہ کاساتھ دیا،افغان جہادکی وجہ سے لاکھوں افغان مہاجرین پاکستان میں آئے، سوویت یونین کےخلاف افغانستان میں پاکستان نے امریکہ کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے 10سالوں میں قرضہ 6 ٹریلین 30 ٹریلین پر پہنچ گیا، پاکستان میں ٹیکس نیٹ کو بڑھا رہے ہیں، ایکسپورٹ کو بڑھانے کےلئے کام کررہے ہیں،پاکستان زرعی ملک ہے،زراعت کے شعبے میں بہتری کےلئے کام کررہے ہیں۔ پاکستان کا جی ڈی پی سب سے کم ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نوازشریف کو سزا سنانے والے جج کو بلیک میل کیا گیا۔ یہ لوگ نوازشریف کو سزا دینے والے جج کی ویڈیو سامنے لے آئے، سابق وزیراعظم کو سزا ہوئی تو ایک طاقتور میڈیا دفاع میں سامنے آگیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران پر حملہ ہوا تو ایسی دہشتگردی ہوگی لوگ القاعدہ کو بھول جائیں گے۔ ایران تنازع سے پیدا ہونے والی تباہی کا کسی کو اندازہ ہی نہیں، ایران تنازع کے پاکستان میں بہت برے اثرات مرتب ہونگے، ایران تنازع میں جنگی ماحول نہیں بنانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان پشتون تحریک شروع ہوئی تو ان کے مطالبات جائز تھے ، جب فوج قبائلی علاقے میں گئی تومیں نے مخالفت کی تھی،مجھے طالبان خان کہا گیا جبکہ پرویز مشرف نے مجھے بغیر داڑھی کے طالبان کہ قبائلیوں نے کبھی بھی باہر کے لوگوں کو اپنے معاملات میں دخل اندازی کی اجازت نہیں دی۔ پشتون تحفظ موومنٹ نے پاک فوج پر حملے کئے جو غلط تھے، اب قبائلی اضلاع میں الیکشن ہوجائیں اور معاملات بہتری کی جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار قبائلی اضلاع میں الیکشن ہوئے، قبائلی علاقوں میں اربوں روپے خرچ کر رہے ہیں۔ قبائلی علاقوں میں مقامی آبادی میں غم وغصہ پایا جاتا ہے یہ فطری عمل ہے ، قبائلی علاقے 70سال سے پیچھے ہیں جس کی وجہ سے وہاں مسائل نے جنم لیا، موجودہ حکومت قبائلیوں کو اوپر اٹھانے اور وہاں ترقیاتی منصوبے شروع کر رہی ہے ، قبائلی علاقوں میں تعلیم، صحت، انفراسٹرکچر کے حوالے سے کام تیزی سے شروع کئے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کے تحفظ کے تمام تر اقدامات کر رہے ہیں۔ پاکستانی اقلیتوں کو قانون اور آئین کے مطابق ریاست کا شہری بنائیں گے ،پاکستانی اقلیت بلاخوف رہتے ہیں جبکہ بعض اوقات کچھ بڑے واقعات کا بھی سامنا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آسیہ مسیح جو کرسچن کمیونٹی کی خاتون ہے اس پر توہین مذہب کے الزامات لگے جس پر پاکستان کے چند حلقوں میں بہت سی آوازیں اٹھیں، آسیہ مسیح کے معاملے میں ایک گروپ نے بہت سے مسائل کھڑے کئے ، آسیہ مسیح کو پاکستان کے سپریم کورٹ نے رہائی دی تو اس وقت کی حکومت کے زیادہ قریب ایک مذہبی جماعت نے بہت زیادہ احتجاج کیا اور دو دن تک وفاقی دارالحکومت بند کردیا، آسیہ مسیح کے معاملے میں بہت زیادہ سیاست کےلئے بھی استعمال کیا گیا، پاکستان میں اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے تمام اقدامات کر رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ سے ملاقات کا تجربہ خوشگوار اور حیرت انگیز رہا، ملاقات سے پہلے مجھے بہت مفت مشورے دیئے گئے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میرا مقابلہ کسی سیاسی پارٹی سے نہیں بلکہ مافیا سے ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی موجودہ حکومت کو مافیا جیسی سیاسی جماعتوں کا سامنا ہے، جو 30 سال سے نظام میں ہونے کی وجہ سے حکومتی ڈھانچے میں سرایت کرچکی ہیں۔عمران خان نے کہا کہ ان جماعتوں کو مافیا پاکستان کی سپریم کورٹ نے کہا ہے، وہ ملک کو مستحکم کرنے کے لیے ادارے بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

منشیات سمگلنگ کیس : ران ثناءقصور وار قرار ، چالان جمع

لاہور (نیوز رپورٹر) منشیات اسمگلنگ کیس میں انسداد منشیات فورس (اے این ایف) نے گرفتار مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ سے تفتیش مکمل کرکے انسداد منشیات عدالت میں چالان جمع کرادیا۔اے این ایف نے راناثنا اللہ کو تفتیش میں قصور وار قرار دیدیا اور چالان میں ان سمیت دیگر پانچ ملزمان کو بھی نامزد کیا۔اے این ایف میں جمع کرایا گیا چالان دو سو صفحات پر مشتمل ہے جس کے بعد منشیات اسمگلنگ کیس میں گرفتار راناثنا اللہ کے ٹرائل کا آغاز ہوگیا۔اے این ایف عدالت کے جج مسعود ارشد نے 29 جولائی کو رانا ثنااللہ کو طلب کرلیا۔خیال رہے کہ یکم جولائی کو انسداد منشیات فورس نےرانا ثنا اللہ کو لاہور سے فیصل آباد جاتے ہوئے ان کی کار سے مبینہ طور پر 15 کلو منشیات برآمد ہونے پر حراست میں لیا تھا۔رانا ثنااللہ کو پنجاب کے علاقے سیکھکی کے نزدیک اسلام آباد – لاہور موٹر وے سے گرفتار کیا گیا تھا۔2 جولائی کو اے این ایف نے لیگی رہنما کو عدالت میں پیش کیا گیا جس کے بعد انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

سویڈن میں رات 10 بجے چیخنے چلانے کی عجیب رسم

سویڈن: (ویب ڈیسک )فلوگسٹا چیخ یا ’فلوگسٹا اسکریم‘ اب باقاعدہ ایک لفظ بن گیا ہے اور اس کے پیچھے ایک دلچسپ کہانی موجود ہے۔سویڈن کے شہر اپسالا کے قریب ایک مقام فلوگسٹا واقع ہے جہاں بڑی تعداد ملکی اور غیرملکی طالبعلموں کی بھی رہتی ہے۔ تقریباً ہرروز دس بجے لوگ گھر کی کھڑکیاں کھول کر زور سے چیخ مارتے ہیں اور چلاتے ہوئے اپنی ڈپریشن اور ذہنی تناو¿ (اسٹریس) کم کرنےکی کوشش کرتے ہیں۔اگر عام حالات میں رات کے وقت آپ کسی کی چیخ کی آواز سنیں تو خوفزدہ ہوجاتے ہیں لیکن اپسالا کے علاقے یہ ایک عام منظر ہے جو گزشتہ 40 برس سے جاری ہے۔ اپسالا میں ایک بہت بڑی یونیورسٹی واقع ہے اور اس کے طالبعلم اپنا ذہنی تناو¿ کم کرنے کے لیے روزانہ رات کو گلا پھاڑے چلاتے رہتے ہیں۔ اس طرح یہ جامعہ کی ایک باقاعدہ رسم بن چکی ہے۔

مودی نے ٹرمپ سے کوئی درخواست نہیں کی، بھارت مکر گیا

نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے کبھی امریکی صدر کو مسئلہ کشمیر پر ثالث بننے کی درخواست نہیں کی۔بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پریس سے بات چیت سنی جس میں انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان اور بھارت چاہیں تو وہ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کیلئے تیار ہیں تاہم ایسی کوئی درخواست بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے امریکی صدر کو نہیں کی گئی۔بھارتی وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ مسئلہ کشمیر پر بھارت کا مستقل موقف رہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تمام تصفیہ طلب معاملات دونوں ملک باہمی طور پر طے کریں گے، کسی بھی قسم کی بات چیت پاکستان کی جانب سے سرحد پار دہشتگردی کے خاتمے سے مشروط ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ شملہ معاہدہ اور لاہور اعلامیے کی رو سے پاکستان اور بھارت تمام تر مسائل باہمی طور پر ہی حل کریں گے۔دوسری طرف بھارت کے سابق وزیر ششی تھرور نے کہا ٹرمپ کو بالکل بھی نہیں معلوم کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں، ان سے مودی نے ملاقات کے وقت جو کچھ کہا تھا یا تو وہ ٹرمپ نے سمجھا ہی نہیں یا ٹرمپ کو بریفنگ نہیں دی گئی۔

وسیم اکرم کو مانچسٹر ہوائی اڈے پرتو ہین آمیز رویئے کا سامنا، عملے نے بیگ پھینک دیا

مانچسٹر(آئی این پی) سابق کپتان اور ماضی کے عظیم گیند باز وسیم اکرم کو انسولین بیگ اپنے ساتھ لے جانے پر مبینہ طور پرمانچسٹر ہوائی اڈے پر عملے کے ذلت آمیز رویے کا سامنا کرنا پڑا۔اپنے ٹوئٹر پیغام میں سابق کپتان کا کہنا تھا کہ ہوائی اڈے کے عملے نے ان سے انسولین بیگ کو پھینک دیا اور ناشائستہ سوالات پوچھے۔ان کا کہنا تھا کہ میں دنیا بھر سفر کرچکا ہوں تاہم آج مانچسٹر ایئرپورٹ پر ہونے والے واقعے سے سخت مایوس ہوا، مجھے کبھی اس طرح کی شرمندگی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھ سے عوامی مقام پر انسولین بیگ نکلوایا گیا اور پلاسٹک بیگ میں پھنکنے کا کہا گیا جبکہ مجھ سے سخت ناشائستہ سوالات بھی پوچھے گئے۔وسیم اکرم ورلڈ کپ 2019کے دوران کمنٹیٹرز ٹیم کا حصہ تھے اور اس کے اختتام کے بعد لوٹ رہے تھے۔

احتساب جج نے کچھ کیا تو بلیک میل ہوا : چیف جسٹس کا ایف آئی اے کو انکوائری کا حکم

اسلام آباد(آئی این پی ) چیف جسٹس نے آصف سعید کھوسہ نے جج ارشد ملک مبینہ ویڈیو کیس میں ریمارکس دیئے کہ ویڈیو میں کیا ہے ہم نہیں جانتے، ایک ویڈیو کی تصدیق کرائی گئی ہے،جج نے ایسی حرکت کی تھی تب ہی وہ بلیک میل ہوا، ایک ویڈیو وہ بھی ہے جو پریس کانفرنس میں دکھائی گئی،اپیل بر وقت دائر ہوئی تو جج نے اپریل میں جائزہ کیسے لیا ؟ دیکھنا ہوگا جج نے اپنا موقف ایمانداری سے دیا یا نہیں ؟ ،آڈیو اور ویڈیو کی ریکارڈنگ الگ الگ کی گئی تھی، پریس کانفرنس میں آڈیو اور ویڈیو کو جوڑ کر دکھایا گیا، آڈیو ویڈیو مکس کرنے کا مطلب ہے اصل مواد نہیں دکھایا گیا۔ منگل کو چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے جج مبینہ ویڈیو کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا اٹارنی جنرل صاحب ! گزشتہ سماعت پر آپ ہیگ میں تھے، تجویز دیں، عدالت کو اس موقع پر کیا کرنا چاہیئے ؟ اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا درخواستوں میں جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا کی گئی ہے، ایک استدعا جج ارشد ملک کے خلاف کارروائی کی بھی ہے، تمام حقائق عدالت کے سامنے آچکے ہیں، جج ارشد ملک بیان حلفی بھی جمع کرا چکے، جج ارشد ملک نے ایف آئی اے کو شکایت بھی جمع کرا رکھی ہے، شکایت الیکٹرونک کرائم ایکٹ کے تحت درج کرائی گئی۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ تحقیقات جاری ہیں، ایف آئی اے ملزمان تک پہنچ رہی ہے، یو ایس بی میں موجود ویڈیو حاصل کر لی گئی، میاں طارق سے برآمد ویڈیو بلیک میلنگ کیلئے استعمال ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا ویڈیو سے جج کے موقف کا ایک حصہ درست ثابت ہوگیا، ویڈیو میں کیا ہے ہم نہیں جانتے، ایک ویڈیو کی تصدیق کرائی گئی ہے۔ اٹارنی جنرل نے کہا پاکستان میں کوئی لیبارٹری ویڈیو کی فرانزک نہیں کرسکتی، ایف آئی اے نے اپنے طور پر فرانزک کیا، پاکستان میں آئی ایس او کی تصدیق شدہ لیبارٹری نہیں، ویڈیو 2000 سے 2003 کے درمیان بنائی گئی۔اٹارنی جنرل انور منصور نے عدالت کو بتایا کہ اصل ویڈیو کیسٹ میں تھی، ریکوری یو ایس بی سے ہوئی، میاں طارق کی نشاندہی پر بیڈ کی ٹیبل سے ویڈیو برآمد ہوئی۔ چیف جسٹس نے کہا جج نے ایسی حرکت کی تھی تب ہی وہ بلیک میل ہوا۔ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا بطور جج ارشد ملک کو ایسا نہیں کرنا چاہیئے تھا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا ایک ویڈیو وہ بھی ہے جو پریس کانفرنس میں دکھائی گئی، کیا ایک ویڈیو سے جج بلیک میل ہوا ؟ اٹارنی جنرل نے کہا جج ارشد ملک نے ویڈیو کے کچھ حصوں کی تردید کی ہے۔سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے کہا کہ جج نے بتایا ناصر بٹ کے ساتھ 6 اپریل 2019 کو ملاقات ہوئی، جج کا استقبال نواز شریف نے کیا، ملاقات میں ناصر بٹ نے گفتگو کا آغاز کیا، جج نے پریس کانفرنس والی ویڈیو کے بعض حصوں کی تردید کی، ایک پہلو جج کی نوکری پر رہنے، دوسرا العزیزیہ کیس کے فیصلے کا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا جج کے مطابق نواز شریف سے ملاقات اپریل میں ہوئی، نواز شریف نے اپیل کب دائر کی تھی ؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا نواز شریف کی اپیل بر وقت دائر ہوئی تھی۔ چیف جسٹس نے کہا اپیل بر وقت دائر ہوئی تو جج نے اپریل میں جائزہ کیسے لیا ؟ دیکھنا ہوگا جج نے اپنا موقف ایمانداری سے دیا یا نہیں ؟ اٹارنی جنرل نے کہا جائزہ لینا ہوگا جج کا موقف کس حد تک درست ہے۔ چیف جسٹس نے کہا آڈیو اور ویڈیو کی ریکارڈنگ الگ الگ کی گئی تھی، پریس کانفرنس میں آڈیو اور ویڈیو کو جوڑ کر دکھایا گیا، آڈیو ویڈیو مکس کرنے کا مطلب ہے اصل مواد نہیں دکھایا گیا۔ اٹارنی جنرل نے کہا پریس کانفرنس والی اصل ویڈیو برآمد کرنے کی کوشش جاری ہے۔سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے کہا کہ جج نے بتایا ناصر بٹ کے ساتھ 6 اپریل 2019 کو ملاقات ہوئی، جج کا استقبال نواز شریف نے کیا، ملاقات میں ناصر بٹ نے گفتگو کا آغاز کیا، جج نے پریس کانفرنس والی ویڈیو کے بعض حصوں کی تردید کی، ایک پہلو جج کی نوکری پر رہنے، دوسرا العزیزیہ کیس کے فیصلے کا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا جج کے مطابق نواز شریف سے ملاقات اپریل میں ہوئی، نواز شریف نے اپیل کب دائر کی تھی ؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا نواز شریف کی اپیل بر وقت دائر ہوئی تھی۔ چیف جسٹس نے کہا اپیل بر وقت دائر ہوئی تو جج نے اپریل میں جائزہ کیسے لیا ؟ دیکھنا ہوگا جج نے اپنا موقف ایمانداری سے دیا یا نہیں ؟ اٹارنی جنرل نے کہا جائزہ لینا ہوگا جج کا موقف کس حد تک درست ہے۔ چیف جسٹس نے کہا آڈیو اور ویڈیو کی ریکارڈنگ الگ الگ کی گئی تھی، پریس کانفرنس میں آڈیو اور ویڈیو کو جوڑ کر دکھایا گیا، آڈیو ویڈیو مکس کرنے کا مطلب ہے اصل مواد نہیں دکھایا گیا۔ اٹارنی جنرل نے کہا پریس کانفرنس والی اصل ویڈیو برآمد کرنے کی کوشش جاری ہے۔اٹارنی جنرل انور منصور نے عدالت کو بتایا کہ ناصر بٹ نے نواز شریف کے سامنے کہا جج نے دبا میں فیصلہ دیا، جج ارشد ملک نے اس بات کو وہاں مسترد کیا، جج نے نواز شریف کو حقائق بتائے، ناصر بٹ کی بات کی تردید کی، جج ارشد ملک کی بات سن کر نواز شریف ناراض ہوگئے، جج نے بیان حلفی میں کہا نواز شریف کے وکلا سے ملاقات ہوئی، کہا گیا فیصلے کے بعد جج ارشد ملک نواز شریف سے ملے، فیصلوں کے بعد میاں صاحب جاتی امرا میں کیوں تھے ؟ نواز شریف ضمانت پر بھی رہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا ایف آئی اے نے اصل ویڈیو برآمد کی ؟ 2003 کی ریکارڈنگ ہے جو اس وقت ڈیجیٹل نہیں تھی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ معاملے پر توہین عدالت کی کارروائی بھی تو کی جاسکتی ہے، توہین عدالت کی کارروائی چیئرمین نیب بھی کرسکتے ہیں۔ جسٹس عمر عطا نے کہا عدالت دونوں فریقین کے الزامات کی حقیقت جاننا چاہتی ہے۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ ہم اندھیرے میں یا کسی کے کہنے پر چھلانگ نہیں لگائیں گے، کوشش کریں گے کی دانشمندی سے فیصلہ کریں اور ہمار بوجھ کسی کے پلڑے میں نہ پڑے، کوئی کمیشن یا پیمرا احتساب عدالت کا فیصلہ ختم نہیں کر سکتا، شواہد کا جائزہ لے کر ہائی کورٹ ہی نواز شریف کو ریلیف دے سکتی ہے، کیا جج کا سزا دینے کے بعد مجرم کے گھر جانا، اس کے رشتے داروں اور دوستوں سے گھر اور حرم شریف میں ملنا درست ہے ؟ جج کے کنڈکٹ کا جائزہ لے کر خود فیصلہ کریں گے۔

کلب کرکٹ کے بغیرکھیل میں بہتری ناممکن:طاہرشاہ کی گگلی میں گفتگو

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) سابق فرسٹ کلاس کرکٹر طاہر شاہ نے کہا ہے کہ کلب کرکٹ کسی بھی ملک کی کرکٹ ٹیم کے لئے بہت اہمیت کی حامل ہے جسے بہترکرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اچھے کھلاڑی یہیں سے نکلتے ہیں لیکن افسوس اس جانب پاکستان میں توجہ نہیں دی جارہی جس کا رزلٹ ٹیم کی ناقص کارکردگی کی صورت میں سب کے سامنے ہے۔ چینل فائیو کے پروگرام گگلی میں گفتگو کرتے ہوئے طاہر شاہ نے کہا کہ واشنگٹن میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب میں امریکہ میں مقیم پاکستانیوں نے وزیراعظم عمران خان سے قومی کرکٹ ٹیم میں بہتری لانے کے حوالے سے سوال کیا جس پر عمران خان نے کہا وہ اس جانب ضرور توجہ دیں گے۔دوسرا اہم معاملہ سفارشی سسٹم اور کرکٹ ٹیم میں گروپنگ ہے جسے یکسر ختم کرنے کے لئے سخت اقدامات کرناہوں گے ۔