کے پی کے الیکشن ، تحریک انصاف اور آزاد امیدوار بازی لے گئے

پشاور،بنوں، وانا، اسلام آباد(نمائند گان خبریں) خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے 7 قبائلی اضلاع اور ایک ایف آر ریجن میں صوبائی اسمبلی کی 16 جنرل نشستوں پر انتخابات کیلئے پولنگ کا وقت ختم ہو گیا۔ غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں جس میں آزاد امیدواروں کو برتری حاصل ہے جبکہ تحریک انصاف دوسرے نمبر پر غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی کے 100 میں تحریک انصاف کے انور زیب خان 10916 ووٹ لیکر آگے جبکہ جماعت اسلامی کے وحید گل 8529 ووٹ کیساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ پی کے 101 باجوڑ ایجنسی میں جماعت اسلامی کے صاحبزادہ ہارون الرشید 7109 جبکہ اے این پی کے لعلی شاہ 5201 کیساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ پی کے 103 میں اے این پی کے نثار مہمند 10314 کیساتھ آگے تحریک انصاف کے رحیم شاہ 10092 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہیں۔ پی کے 104 مہمند ایجنسی میں آزاد امیدوار عباس الرحمن 7138 ہزار سے زائد ووٹ لیکر آگے ہیں جبکہ جے یو آئی (ف) کے عارف حقانی 5426 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر خیبر ایجنسی کے 2 کامیاب غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی کے 105 خیبر ایجنسی میں آزاد امیدوارشفیق آفریدی 18135 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے، آزاد امیدوار شیر مت خان 6767 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہے۔ پی کے 106 خیبر ایجنسی میں آزاد امیدوار بلاول آفریدی 12800 لیکر کامیاب ٹھہرے جبکہ تحریک انصاف کے امیر محمد خان 6551 لیکر دوسرے نمبر پر پی کے 107 میں آزاد امیدوار شفیق آفریدی 10 ہزار ووٹ لیکر آگے جبکہ آزاد حمید اللہ جان 8 ہزار 199 ووٹ کیساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ پی کے 108 ضلع کرم ایجنسی میں جے یو آئی (ف) کے محمد ریاض 11915 سے زائد ووٹ لیکر آگے ہیں جبکہ دوسرے نمبر پر آزاد امیدوار ملک محمد جمیل 9086 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر پی کے 109 میں تحریک انصاف کے سید اقبال میاں 12589 ووٹ لیکر آگے ہیں، آزاد امیدوار عنایت علی 7816 لیکر دوسرے نمبر پر ہیں۔ پی کے 110 اورکزئی ایجنسی میں آزاد امیدوار غزن جمال 11651 ہزار سے زائد ووٹ لیکر آگے جبکہ پی ٹی آئی کے شعیب حسن7651 ووٹ دوسرے نمبر پر ہے۔ پی کے 112 شمالی وزیرستان میں آزاد امیدوار میر کلام خان 5559 ووٹ لیکر آگے جبکہ جے یو آئی ف کے صدیق اللہ 4033 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر پی کے 113 جنوبی وزیرستان میں میں جے یو آئی (ف) کے حافظ عصام الدین 1632 لیکر آگے آزاد امیدوار قیوم شیر 1170 ووٹ کیساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ پی کے 114 میں پاکستان تحریک انصاف کے نصیر اللہ خان 6278 ووٹ کیساتھ آگے ہیں جبکہ آزاد امیدوار 4952 ووٹ کیساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ پی کے 115 میں پی ٹی آئی کے عابد رحمن 3797 ووٹ لیکر آگے جبکہ جے یو آئی ف کے شعیب آفریدی 2302 ووٹ کیساتھ دوسرے نمبر پر اس سے قبل قبائلی اضلاع میں پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہی۔ ووٹنگ کیلئے لوگوں میں جوش وخروش رہا، پولنگ سٹیشنز کے باہر لمبی قطاریں لگ گئیں۔ سیکیورٹی کے بھی سخت انتظامات ہیں۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ پولنگ سٹیشنز کے اندر موجود لوگ ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ پولنگ میں اضافے کی تجویز زیر غور باجوڑ، مہمند، خیبر، ضلع کرم، اورکزئی، شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان اور ایک ایف آر ریجن میں الیکشن کیلئے 18 سو 96 پولنگ سٹیشنز قائم ہیں۔ 554 پولنگ سٹیشنز کو حساس ترین اور 461 کو حساس قرار دیا گیا ہے جہاں پاک فوج اپنے فرائض سرانجام دے رہی پولنگ سٹیشن کے اندر سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب ہیں۔ تاریخ ساز الیکشن میں 28 لاکھ سے زائد ووٹرز حق رائے دہی استعمال کر رہے ہیں اور 282 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے، خواتین ارکان بھی شامل الیکشن میں تحریک انصاف کے سب سے زیادہ 16 امیدوار میدان میں ہیں، جے یو آئی کے 15، پیپلز پارٹی کے 13، اے این پی کے 14 اور قومی وطن پارٹی کے 3 امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے 5 اور جماعت اسلامی کے 13 امیدوار میدان میں ہیں جبکہ 202 امیدوار آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے الیکشن کمیشن نے ضروری ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابی عملہ یا سیکیورٹی اہلکار کسی کو ووٹ ڈالنے کی ترغیب نہیں دے سکتے، ووٹ ڈالنے کیلئے اصل شناختی کارڈ لازمی اور فوٹو کاپی قابل قبول نہیں ہوگی، ووٹرز، انتخابی عملہ اور پولنگ سٹیشن پر موجود دیگرافراد ووٹ کی رازداری کا خیال رکھیں۔بیلٹ پیپر پر نشان لگانے کیلیے پولنگ حکام کی فراہم کردہ مہر استعمال کریں، پولنگ اسٹیشن کے اندر موبائل اور کیمرہ لانے کی اجازت نہیں ہے، مقررہ وقت کے اختتام کے بعد بھی پولنگ سٹیشن کے اندر موجود ووٹرز اپنا ووٹ ڈال سکتے ہیں۔یاد رہے کہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں میں تحریک انصاف 85 سیٹیں کے ساتھ اول نمبر پر ہے جبکہ متحدہ مجلس عمل پاکستان کی 13 ہیں، اے این پی کے پاس 11 جبکہ مسلم لیگ ن کے پاس 6، پیپلز پارٹی کے پاس 5 سیٹیں ہیں۔ وزیراعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ فاٹا انضمام کا آخری مرحلہ آج مکمل ہوگیا، یہ صرف قبائلی عوام کا نہیں پاکستان کا الیکشن ہے، امید ہے ترقیاتی منصوبے مکمل ہوں گے۔وزیراعلی کے پی محمود خان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آنے والا وقت قبائلی عوام کیلئے خوش آئند ہوگا، امید ہے قبائلی اضلاع میں ترقی ہوگی، قبائلی اضلاع کیلئے حکومت نے سکیمیں دیں ہے، فاٹا کے نمائندے عوام کی آواز بنیں گے، ترقی کے بعد علاقہ اوپر آئے گا، اسمبلی میں آنے والے نمائندے مبارکباد کے مستحق ہے، امید ہے عوامی نمائندے مسائل کو اجاگر کریں گے۔محمود خان کا کہنا تھا امید ہے فاٹا کے منصوبے پایا تکمیل کو پہنچیں گے، اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں سیکیورٹی سے متعلق بات ہوئی، الیکشن کمیشن نے علاقے کا دورہ کیا اور ملاقاتیں کی، الیکشن صاف اور شفاف ہو رہے ہیں۔ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ انتخابات کا مرحلہ ہوتے ہی فاٹا آئینی فریم ورک میں شامل ہوجائے گا، یہ پاکستانی قوم کی عظیم کامیابی ہے۔ ہفتہ کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا فاٹا کے غیور عوام کو مبارک ، صوبائی انتخابات کا مرحلہ مکمل ہوتے ہی فاٹا آئین کے فریم ورک میں مکمل طور پر شامل ہو جائیگا، یہ پاکستانی قوم کی عظیم کامیابی ہے وزیر اعظم عمران خان کی ذاتی دلچسپی سے یہ کامیابی ممکن ہوئ، افوج پاکستان اور سیاسی جماعتوں کا کردار بھی قابل تعریف ہے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی نے کہا ہے کہ قبائلی اضلاع کیلئے تاریخ ساز دن ہے، قبائلی عوام تاریخ میں پہلی بار عوامی نمائندوں کو منتخب کر یں گے۔ انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا قبائلی علاقہ جات کے عوام کی قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ واضح رہے کہ قبائلی اضلاع کے انتخابات میں تحریک انصاف کے سب سے زیادہ 16 امیدوار میدان میں تھے ، جے یو آئی کے 15، پیپلز پارٹی کے 13، اے این پی کے 14 اور قومی وطن پارٹی کے 3امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے تھے۔ مسلم لیگ ن کے 5اور جماعت اسلامی کے 13امیدوار میدان میں جبکہ 202امیدوار آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ ا۔

ورلڈ کپ فائنل کا نتیجہ درست نہیں تھا، مشکل میں پڑگیا ہوں، انگلش کپتان آئن مورگن

لندن :(ویب ڈیسک) ورلڈ کپ کی فاتح انگلینڈ کی ٹیم کے کپتان آئن مورگن نے کہا ہے کہ نتیجہ شفاف اور درست نہیں تھا میں جیت کر بھی مشکل میں پڑ گیا ہوں، کیوی کپتان ولیمسن بھی حیران ہیں۔یہ بات انہوں نے میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی، ورلڈ کپ کا فائنل تو سب کو پسند آیا لیکن نتیجہ کسی کی سمجھ میں نہیں آیا۔ خود انگلش ٹیم کے فاتح کپتان مورگن نے بھی سوال اٹھا دیا۔عالمی کپ کی فاتح انگلینڈ ٹیم کے کپتان اوئن مورگن نے فائنل کے نتیجے پر سوال اٹھا دیا ان کا کہنا ہے کہ میچ کا نتیجہ فیئر نہیں۔ ٹائمز کو انٹرویو میں مورگن نے کہا نتیجہ شفاف اور درست نہیں تھا میں جیت کر بھی مشکل میں پڑ گیا ہوں اور ہارنا اس سے بھی زیادہ مشکل ہوتا۔ایک سوال کے جواب مین ان کا کہنا تھا کہ نہیں بتا سکتا کہ ہم کہاں جیتے اور نیوزی لینڈ کہاں ہارا؟؟ یہ بھی نہیں بتا سکتا دونوں ٹیموں میں کیا فرق تھا، مورگن نے کہا اس سلسلے میں حریف کپتان ولیمسن سے کئی دفعہ بات کی وہ بھی حیران ہیں۔مورگن نے انکشاف کیا تماشائیوں میں ایک شخص کو دل میں درد ہوا لیکن اس نے طبی امداد سپر اوور کے بعد ہی لی۔ اس وقت سب پاگل پن میں مبتلا تھے۔واضح رہے کہ عالمی کپ2019کے فائنل میچ میں دونوں ٹیموں کے سو اوورز کے بعد میچ برابر رہا اور اس کے بعد سپر اوور بھی برابر رہا۔ آئی سی سی قوانین کے مطابق انگلینڈ کی ٹیم کو زیادہ باو¿نڈریز مارنے پر فاتح قرار دیا گیا تھا۔

ایک جوکر، جو دہشت اور خوف کی علامت بن گیا

لاس اینجلس:(ویب ڈیسک) چند دوستوں کے لیے ڈراو¿نا خواب بن جانے والا جوکر کئی برس بعد لوٹ آیا ہے.تفصیلات کے مطابق عام طور پر جوکر کو ہنسنے ہنسانے، تفریح فراہم کرنے والے کردار کے طور پر دیکھا جاتا ہے، مگر اس جوکر کی کہانی یکسر مختلف ہے.یہ جوکر خوف اور دہشت کی علامت ہے، ایک ایسا عفریت، جس کا خوف بچوں کے سروں پر منڈلاتا رہتا ہے اور اب یہ 27 برس بعد اپنا انتقام لینے لوٹ آیا ہے.یہ کہانی ہے رواں برس 6 ستمبر کو ریلیز ہونے والی معروف فلم اٹ چیپٹر ٹو (It Chapter Two) کی، جو 2017 میں ریلیز ہونے والی فلم ’اٹ ‘کا دوسرا پارٹ ہے.یہ فلم اپنے عہد کے ممتاز فکشن نگار اسٹیفن کنگ کے ناول پر مبنی ہے، جسے ماضی میں بھی کئی بار فلمایا جاچکا ہے، مگر اس کا سحر کم نہیں ہوا.اسٹیفن کنگ ایک امریکی مصنف ہیں، جو سسپنس، ہارر اور فینٹاسی جیسی ادبی اصناف میں اپنی مثال عام ہیں. ان کے کئی ناولز کو فلموں کے قالب میں ڈھالا گیا، جن میں آسٹینلے کوبرک کی “دی شائینگ” نمایاں ہےَفلم کو دنیا بھر میں مختلف زبانوں میں ریلیز کیا جائے گا، پروڈیوسرز ریکارڈ بزنس کی توقع کر رہے ہیں.

حاملہ عورت پر تشدد کرنا شرم کا مقام ، ہم سب گنہگار ہیں، بچہ دنیا میں آنے سے قبل ہی چلا گیا:سعدیہ سہیل ، حاملہ خاتون پر ڈنڈوں ، کلہاڑیوں سے تشدد ، بچہ مردہ پیدا ہوا ، جاگیردار کا ظلم : ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ہیومن رائٹس “ میں گفتگو

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک ) سرگودھا میں غربت جرم بن گئی بااثر ملزمان کے بچوں کو مرغیاں چوری کرنے سے منع کرنے پر مسلح ملزمان نے غریب کے گھر پر دھاوا بول دیا حاملہ خاتون پر تشدد سوٹوں کلہاڑیوں سے تشدد کیا گیا تفصیلات کے مطابق 109جنوبی کی رہائشی پروین بی بی اپنے شوہر کے ہمراہ خبریں ہیلپ لائن اور چینل فائیو کو بتایا کہ ہم دیانتدار لوگ ہیں مشقت کر کے پیٹ پالتے ہیں26مئی 2019کو ایک بجے ملزم مقبول،محمود اور مقبول کی بیوی رانی بی بی میرے گھر گھس آئے مجھے مسلسل مارتے رہے او ر کہتے رہے آج تمہیں اپنے بچوں کو ڈانٹنے کا مزہ چکھاتے ہیں ٹھڈے بھی مارے میں زمین پر گر گئی جس کے باعث میرا بچہ مردہ پیدا ہوا مردہ بچہ لے کر تھانے گئی ایس ایچ او ظفر شاہ کے کہنے پر بچہ دفنا دیا لیکن بعد میں ایس ایچ او کارروائی سے انکاری ہو گیا۔چینل فائیو کے پروگرام ہیومین رائٹس واچ میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ڈی پی او مشتاق سکھیرا کو بھی درخواست دی جو بے سود ثابت ہوئی۔ایس ایچ او کو درخواست دی لیکن سیاسی اثرورسوخ آڑے آ گیا۔الٹا صلح کے لئے دبا? کے لئے خاتون کے شوہر کو حوالات میں بند کر دیا گیا۔آر پی او کو درخواست دینے پر ڈی ایس پی صدر کو انکوائری افسر مقرر کیا گیا۔دوسرے کیس میں باٹا پور کے رہائشی بچے مقتول سبحان کے قاتل پولیس کی گرفت سے دور ہو گئے وزیر اعلی پنجاب و آئی جی پنجاب کا نوٹس کسی کام نہ آیا۔ابتدائی پوسٹمارٹم رپورٹ میں بچے سے زیادتی ثابت ہو گئی،72گھٹنے بعد بھی بچے کے خون کے نمونے تک فرانزک کے لئے نہیں بھیجے گئے۔ سی سی پی او لاہور بشیر ناصر تاحال ملزمان کی گرفتاری میں ناکام رہے۔ایم پی اے سعدیہ سہیل نے کہا کہ ہمارے ہاں سیاسی پروگرامز بہت ہوتے ہیں میں جناب ضیائ شاہد خبریں و چینل فائیو کو ہیومین رائٹس واچ جیسے پروگرام شروع کرنے پر مبارکباد پیش کرتی ہوں۔ہم بحثیت معاشرہ ہی کرپٹ ہو چکے کرپشن صرف پیسے کی نہیں ہوتی اپنی ڈیوٹی صحیح نہ کرنا لوگوں کے حقوق غصب کرنا بھی کرپشن ہی ہے۔المیہ ہے پولیس میں سیاسی اثرورسوخ بہت رہا پولیس کی اکثریت پروٹوکول ڈیوٹیوں میں مصروف نظر آتی تھی وزیراعظم عمران خان نے پروٹوکول ڈیوٹیاں ختم کیں۔ہمارے ہاں پولیس خوف کی علامت سمجھی جاتی ہے حالانکہ پولیس کا کام عوام کو تحفظ کا احساس دلانا ہے۔ایک حاملہ عورت پر تشدد شرم کا مقام ہے ہم سب ہی گناہ گار ہیں بچہ دنیا میں آنے سے قبل ہی چلا گیا پیسے والے کو بااثر سمجھا جاتا ہے معاشرتی برائیاں بڑھ گئی ہیں۔میڈیا کی موجودگی میں ایسے واقعات اب چھپ نہیں سکتے۔سسٹم میں بڑی تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے۔ حاملہ عورت پر تشدد کرنے والے نارمل نہیں ہو سکتے۔بطور معاشرہ ہماری تربیت ہی نہیں مذہب مشرقی روایات سے دور ہو گئے قرآن کو غلاف میں لپیٹ کر رکھ دیا۔دیہات میں بڑے زمیندار خدا بنے بیٹھے ہیں۔ظلم سہنا بھی اتنا ہی بڑا گناہ ہے جتنا ظلم کرنا آواز اٹھانی چاہئے۔میں ضیا ئ شاہد، ان کی ٹیم خصوصاان کے نمائندے کامران ملک کو ظلم کے خلاف کاوشوں پر سلیوٹ پیش کرتی ہوں آپ مجھے بھی اپنی ٹیم کا حصہ سمجھیں ظلم کے خلاف آپ مجھے پہلی صف میں اپنے ساتھ پائیں گے۔سیاسی اثرو رسوخ سے پولیس دہشت کی علامت بن گئی لیکن موجودہ حکومت اصلاح میں لگی ہے پولیس کی فرسٹریشن بھی دو ر کرنا ہو گی تنخواہیں بہتر ہوں گی تو پولیس بہتر ہو گی۔تفتیشی پڑھے لکھے لانا ہوں گے اب کام ہو رہا ہے۔سیاسی اثر بھی مائنس کرنا ہے۔بچوں سے زیادتی کیس میں اکثر قریبی لوگ ہی شامل ہوتے ہیں۔اکثر بچے اعتماد نہ ہونے سے تو خود سے ہونے والی زیادتی کا بتاتے ہی نہیں۔والدین چھوٹے بچوں کی تربیت کریں میں چھوٹی تھی تو قاری صاحب بچوں کو پڑھانے آتے تھے میں نے بچوں کے چہرے پر گبھراہٹ نوٹ کی تو چھپ کر دیکھا بچے کیوں گھبراتے ہیں جو دیکھا اس پر میں نے قاری کی خوب مرمت کی چھوٹی تھی اتنی عقل نہیں تھی قانونی کارروائی کروں۔معاشرے میں ذہنی بیمار بڑھ رہے ہیں سینئر صحافی ضیائ شاہد نے کہا کہ یقینا ملزمان کے پولیس سے تعلقات ہوں گے جو پولیس کارروائی نہیں کرتی بے چاری خاتون آٹھ ماہ سے حاملہ تھی تشدد سے بچہ پیٹ میں ہی ہلاک ہو گیا۔خاتون تھانے گئی لیکن ایس ایچ او نے ایف آئی آر کاٹنے کے بجائے خاتون کو پانچ ہزار تھما دیے جا? جا کر بچہ دفنا دو کیونکہ ملزم زمیندار بڑے بااثر تھے۔خاتون ایک کے بعد دوسرے پھر تیسرے افسر کے پاس گئی لیکن خاتون کو انصاف نہ ملا زمیندار کانام آنے پر پولیس چپ سادھ لیتی ہے۔یہی وہ جنگ ہے جس کے لئے ہم اور تحریک انصاف لڑ رہی ہے کہ جہاں طاقتور کا نام آتا ہے پولیس خاموش ہو جاتی ہے۔اب تک خاتون کی درخواست پر ایف آئی آر تک درج نہ ہوئی۔ہم ہیومین رائٹس واچ کے اب تک 24پروگرام کر چکے جن میں سے 23 ظالمانہ واقعات کے خلاف ایکشن ہوا ہے جن میں ڈی پی اوز ،ڈی ایس پی اور تھانیدار معطل ہوئے ہیں۔بہاولنگر میں خاتون کو ہراساں کرنے والے ڈاکٹر کو بھی معطل کیا گیا۔ہماری کسی سے رشتہ داری نہیں جب کسی پر ظلم ہوتا ہے تو ہم آواز اٹھاتے ہیں سرگودھا میں ہمارے نمائندے محمد کامران ملک نے ہی تین سو بچوں کی غیر اخلاقی ویڈیو پکڑی تھی کیس ایف آئی اے میں آیا ملزمان پکڑے گئے ہمارے نمائندوں کو دھمکیاں بھی دی گئیں۔موجودہ کیس میںسرگودھا میں حاملہ خاتون پر تشدد سے بچہ ضائع ہونا بہت بڑا ظلم ہے ایف آئی آر درج نہ ہونا اس سے بھی بڑا ظلم ہے۔باٹا پور میں بچے سے زیادتی کیس پر ضیائ شاہد نے کہا چھوٹے بچوں سے زیادتی وطیرہ بن چکا ہے زینب قتل کیس کے بعد ہر دوسرا کیس یہی ہے۔زیادتی کے بعد قتل سے ثابت ہوتا ہے بچہ زیادتی کرنے والے کو پہچانتا تھا تبھی پکڑے جانے کے خوف سے بچے کو قتل کیا جاتا ہے۔وزیر اعلی اور آئی جی متعلقہ کیس پر نظر رکھیں فرانزک والوں سے میری درخواست ہے جلدی کارروائی کریں تاخیر سے ملزمان بچ جاتے ہیں جتنی جلد رپورٹ آئے اتنا بہتر ہے۔ملزموں کے پیچھے جب تک کوئی قد آور شخصیت نہ ہو جرم نہیں ہوتا بچوں کے سلسلے میں میں تین مرتبہ قصور گیا اس وقت کے صوبائی وزیر قانون رانا ثنا ئ اللہ سے بحث کی کیس میں آپ کے کچھ ایم پی ایز کے نام بھی آرہے ہیں لیکن رانا ثنا اللہ نے کہا جائیداد کا تنازعہ ہے اس لئے مخالفین کے نام لئے جا رہے ہیں۔ خیر اللہ رانا ثنا اللہ کی مشکل آسان کرے۔ایک ایم پی اے تو ملزمان تھانے سے چھڑا لیتے تھے۔ملزمان بھتہ لیتے تھے ایسی برائیوں کے پیچھے کوئی بااثر شخص ضرور ہوتا ہے۔ایک مرتبہ فنکشن میں گیا ایک شخص بچوں کے حق میں دھواں دھار تقریر کر رہا تھا واپسی پر لوگوں نے بتایا تقریر کرنے والا شخص وکیل ہے اور خود ہی ملزمان کے حق میں کیس لڑتا ہے۔ ایسی شہرت رکھنے والے شخص پر بار ایسوسی ایشنز کو پابندی لگانی چاہئے جو بچوں کے قاتل چھڑواتا ہے۔ لائیو کالرعمران عباسی نے آزاد کشمیر سے کہا ضیائ شاہد کا پروگرام ہیومین رائٹس واچ بڑا زبردست ہے۔حکومت پولیس اصلاحات کے لئے کام کرے۔سوات سے محمد حیات نے بتایا ضیائ شاہد بڑا ہی بے باک تبصرہ کرتے ہیں ان کا پروگرام اچھا ہے۔

’راولپنڈی ایکسپریس‘ شعیب اختر کے لیے یوٹیوب کا اعزاز

لاہور:(ویب ڈیسک)سابق پاکستانی کرکٹر شعیب اختر کو ویڈیو اسٹریمنگ ویب سائٹ ’یوٹیوب‘ کی جانب سے ’گولڈن پلے بٹن‘ کے اعزاز سے نواز دیا گیا۔شعیب اختر کو یوٹیوب کی جانب سے ’گولڈن پلے بٹن‘ کے اعزاز سے ان کے یوٹیوب چینل پر 10 لاکھ سبسکرائبر ہونے کے بعد نوازا گیا۔شعیب اختر نے یوٹیوب کی جانب سے ’گولڈن پلے بٹن‘ کے اعزاز سے نوازے جانے سے متعلق یوٹیوب پر ایک ویڈیو شیئر کی اور مداحوں کو بتایا کہ انہیں یہ اعزاز حاصل کرنے پر کتنی خوشی ملی ہے۔مختصر دورانیے کی ویڈٰیو میں شعیب اختر نے اپنے سبسکرائبر اور مداحوں کو شکریہ ادا کیا اور ساتھ ہی انہوں نے ’گولڈن پلے بٹن‘ دیے جانے پر ویڈیو اسٹریمنگ ویب سائٹ کا بھی شکریہ ادا کیا۔شعیب اختر نے ویڈیو میں انکشاف کیا کہ یوٹیوب کی جانب سے ’گولڈن پلے بٹن‘ کا اعزاز دیے جانے کے بعد ان کے حوصلے بلند ہوئے ہیں اور وہ جلد ہی یوٹیوب پر ایک ٹاک شو بھی شروع کریں گے۔انہوں نے ویڈیو میں پاکستانی مداحوں سمیت بھارتی، بنگلہ دیشی اور سری لنکن مداحوں سمیت دنیا کے دیگر ممالک کے مداحوں کا بھی شکریہ ادا کیا۔خیال رہے کہ شعیب اختر کے یوٹیوب چینل پر گزشتہ ماہ جون کے آخر میں ہی 10 لاکھ سبسکرائبر ہوگئے تھے، تاہم انہیں یوٹیوب کی جانب سے اب ’گولڈن پلے بٹن‘ بھیجا گیا۔شعیب اختر نے ویڈیو اسٹریمنگ ویب سائٹ پر رواں برس کے آغاز میں چینل کھولا تھا اور وقتا بوقتا وہ مختلف ویڈیوز اپ لوڈ کرتے رہتے تھے۔شعیب اختر پہلے پاکستانی نہیں ہیں جنہیں یوٹیوب نے ’گولڈن پلے بٹن‘ کے اعزاز سے نوازا ہو، اس سے قبل رواں برس اپریل میں یوٹیوب نے مولانا طارق جمیل کو بھی اس اعزاز سے نوازا تھا۔طارق جمیل کو بھی یوٹیوب پر 10 لاکھ سبسکرائبر ہونے پر ’گولڈن پلے بٹن‘ بھیجا گیا تھا۔طارق جمیل سے قبل کامیڈین ادریس شام، کامیڈین چینل ’پی فار پکاو¿‘ کے نادر علی، ’کچن ود آمنہ‘ کی خاتون آمنہ کو بھی یوٹیوب کی جانب سے ’گولڈن پلے بٹن‘ دیا گیا تھایوٹیوب پلے بٹنز کیا ہیں؟دنیا کی مشہور یہ ویڈیو ویب سائٹ اپنے پلیٹ فارم کو استعمال کرنے اور اس پر مواد ڈالنے والے افراد کی خدمات کو تسلیم کرتی ہے اور انہیں مختلف بٹنز سے نوازتی ہے۔یوٹیوب پلے بٹنز، یوٹیوب کرئیٹر ریوارڈ کا ایک حصہ ہے جو اس بات کا اعتراف ہے کہ آپ کا چینل یوٹیوب پر کافی مشہور ہے۔یہ یوٹیوب ایوارڈ سے مختلف ہوتا ہے، تاہم یہ اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ ویڈیو ویب سائٹ پر آپ کے چینلز کی ویڈیوز کا معیار بہترین ہے اور لوگ آپ کے چینلز کو پسند کرتے ہیں۔یوٹیوب کی جانب سے یہ ریوارڈ چینل کے سبسکرائبر کی تعداد پر انحصار کرتا ہے لیکن یہ یوٹیوب کا صوابدیدی اختیار ہے کہ وہ کسے اس ایوارڈ سے نوازے، اس سلسلے میں ایوارڈ دینے سے قبل چینل کا باقاعدہ جائزہ لیا جاتا ہے اور اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ چینل نے یوٹیوب کمیونٹی گائیڈ لائنز پر عمل درآمد کیا یا نہیں، اسی طرح یوٹیوب یہ اختیار بھی رکھتا ہے کہ وہ کسی بھی کرئیٹر کے ریوارڈ سے انکار کردے۔ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یوٹیوب کی جانب سے اس پلے بٹن کے مجموعی طور پر 4 کٹیگری سلور، گولڈن، ڈائمنڈ اور کسٹم ہیں، جن میں سے 3مختلف ہیں جبکہ ایک 2 مرتبہ پیش کیا جاتا ہے، تاہم ہر ٹرافی کا سائز مختلف ہوتا ہے اور سبسکرائبر کے حساب سے بٹن کے سائز میں تبدیلی ہوتی ہے۔سلور پلے بٹن: یوٹیوب پر جب کوئی چینل ایک لاکھ سبسکرائبر کی حد کو عبور کرتا ہے تو وہ سلور کٹیگری میں شامل ہوجاتا ہے اور ویب سائٹ کی جانب سے چینل کا نام تحریر کرکے کرئیٹر کو وہ بٹن دیا جاتا ہے۔گولڈن پلے بٹن: اس ایوارڈ کو حاصل کرنے کے لیے یوٹیوب پر چینل کے سبسکرائبر کی حد 10 لاکھ سے تجاوز کرنی چاہیے، جس کے بات آپ یوٹیوب کی اس کیٹیگری میں شامل ہوتے ہیں، جس میں آپ کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے آپ کے چینل کے نام کے ساتھ گولڈن پلے بٹن دیا جاتا ہے۔ڈائمنڈ پلے بٹن: یوٹیوب کے اس اعزاز کو حاصل کرنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں، اس کے لیے ویب سائٹ پر چینل کے ایک کروڑ سے زائد سبسکرائبر ہونا ضروری ہیں جبکہ اب تک صرف دنیا بھر میں 374 چینلز ہی اس تعداد تک پہنچ چکے ہیں۔کسٹم پلے بٹن: یہ ایوارڈ یوٹیوب کا سب سے بڑا ایوارڈ ہے جو 5 کروڑ سبسکرائبر کی تعداد کو حد کرنے کے بعد دیا جاتا ہے، اس منفرد ایوارڈ کے حصول کےلیے اب تک صرف 3 چینل ایسے ہیں جو یوٹیوب کی بتائی گئی حد کو عبور کر چکے ہیں۔

سمندر میں 21 سال ہزاروں میل کی مسافت طے کرنے والی پیغام رساں بوتل

ایڈن برگ: (ویب ڈیسک)اسکاٹ لینڈ یارڈ میں ساحل پر تعطیلات منانے والے خاندان کو ایک ایسی بوتل ملی جس کے اندر 21 سال قبل لکھا ہوا ایک تحریری نوٹ موجود تھا، یہ بوتل موجوں پر موج کرتے اور لہروں پر جھومتے 2 ہزار 833 میل کا فاصلہ طے کرتے ہوئے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک جا پہنچی تھی۔حیرتوں اور اتفاقوں سے بھری دنیا میں روز ہی کچھ ایسا ہوتا ہے جو ناقابل یقین ہونے کے ساتھ دلچسپ اور کچھ انوکھا ہوتا ہے، اسکاٹ لینڈ یارڈ کے ایک خاندان کے ساتھ بھی کچھ ایسا واقعہ پیش آیا جس نے انہیں سوشل میڈیا پر مشہور کردیا۔خاندان کو ساحل پر ایک بوتل ملی جس پر لکھا تھا ’اندر پیغام ہے، پڑھیں‘ جب اہل خانہ نے بوتل کھولی تو اس میں ایک صفحے پر لکھا ہوا تھا کہ میرا نام میٹ رہوڈز ہے اور مجھے اس کا جواب اسی پر لکھ کر سمندر میں پھینک دیں۔اہل خانہ نے اس دلچسپ واقعی کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا تو ٹویٹر پر انہیں وہ شخص مل گیا جس نے ’پیغام رساں بوتل‘ سمندر میں پھینکی تھی تاہم حیرت انگیز واقعے کا دلچسپ ترین لمحہ اب آنے والا ہے !پیغام رساں بوتل سمندر میں پھینکنے والے شخص نے یہ بوتل 1998 یعنی 20 سال قبل ویلز کے سمندر میں پھینکی تھی یعنی اس بوتل نے 20 برسوں میں 2 ہزار 833 میل کا سفر طے کیا اور اسکاٹ لینڈ یارڈ کے ساحل تک پہنچی یوں سمندر کی سروس تاخیر کا باعث سہی لیکن اچھی ’پوسٹل سروس‘ ثابت ہوا۔

شکاگو کی پیزا کمپنی کی نوبیاہتا جوڑے کیلئے انوکھی پیشکش

شکاگو:(ویب ڈیسک)شکاگو کی ’فروزن پیزا کمپنی‘ نے نوبیاہتا جوڑوں کے لیے ’پیزا ویڈنگ پیکج‘ کا اعلان کردیا۔’پیزا ویڈنگ پیکج‘ مقابلے کے تحت جیتنے والے ایک ہی جوڑے کو دیا جائے گا۔’پیزا ویڈنگ پیکج‘ میں دلہن کے لیے پیزا گاﺅن تیار کیا گیا ہے جو کہ دکھنے میں بالکل پیزا کی طرح ہوگا۔’پیزا ویڈنگ پیکج‘ میں دلہن کے لیے پیزا گاﺅن تیار کیا گیا ہےپیزا گاو¿ن کے علاوہ ’پیزا پیکج‘ جیتنے والی دلہن پھولوں کے گلدستے کے بجائے ایسا گلدستہ لے گی جو کہ اس کے لباس کے جیسا پیزا سے مشابہت رکھتا ہوگا۔اس پیکج میں ویڈنگ کیک بھی ہوگا جو کہ عام کیک کی طرح نہیں بلکہ پیزا سے بنا ہوا کیک ہوگا۔کمپنی کے مینیجر کا کہنا تھا کہ شادی ایک ایسا موقع ہوتا ہے جس میں آپ محبت کا جشن مناتے ہیں اور اس موقع پر اچھا کھانا ہی سب کی توجہ کا مرکز ہوتا ہے۔’پیزا ویڈنگ پیکج‘ اس سال کے اختتام میں کسی ایک خوش نصیب جوڑے کو دیا جائے گا۔

محسن عباس حیدر کی اہلیہ کا ان پر تشدد کرنے اور دھوکہ دینے کا الزام

کراچی (ویب ڈیسک)پاکستانی اداکار و گلوکار محسن عباس حیدر کی اہلیہ فاطمہ سہیل نے ان پر تشدد کرنے کا الزام لگادیا۔فاطمہ سہیل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک طویل پوسٹ کے ذریعے اپنے شوہر پر مار پیٹ کرنے اور شادی شدہ ہونے کے باوجود کسی اور سے افیئر چلانے کا الزام عائد کیا۔فاطمہ سہیل نے اپنی پوسٹ کا ا?غاز کرتے ہوئے لکھا کہ ’ظلم برداشت کرنا گناہ ہے’۔جس کے بعد انہوں نے اپنی کہانی شروع کرتے ہوئے لکھا کہ ’میں فاطمہ ہوں، محسن عباس حیدر کی اہلیہ اور یہ میری کہانی ہے، 26 نومبر 2018 کو مجھے پتا چلا کے میرا شوہر مجھے دھوکہ دے رہا ہے، جب میں نے جواب مانگا تو بجائے شرمندہ ہونے کے اس نے مجھے مارنا پیٹنا شروع کردیا، اس وقت میں حاملہ تھی، وہ مجھے بالوں سے پکڑ کر زمین پر گھسیٹتا تھا، وہ لاتے مارتا، اس نے منہ پر مکے مارنے کے ساتھ دیوار کی جانب دھکا دیا‘۔’مجھے میرے شوہر نے حیوانوں کی طرح مارا، وہ جو میرا نگراں تھا، مجھے ڈرایا، کسی گھر والے کو بلانے کے بجائے دوست سے رابطہ کیا جس کے بعد مجھے فوری ہسپتال لے جایا گیا، ڈاکٹر نے ابتدائ میں تو میرا جیک اپ کرنے سے انکار کیا کیوں کہ یہ پولیس کیس تھا، مجھے کچھ وقت چاہیے تھا تو میں اس حال میں فوری ایف ا?ئی ا?ر درج نہیں کراسکی‘۔’میرا الٹرا ساو¿نڈ ہوا تو مجھے اس بات کی تسلی ہوئی کہ میرا بچہ محفوظ تھا، میں نہیں جانتی کہ اب اسے سماجی دباو¿ کہیں گے یا پھر میری اپنی ہمت، میں نے فیصلہ کیا کہ میں اپنے بچے کی خاطر اس شادی کو پھر ایک موقع دوں گی‘’20 مئی 2019 کو میرا خوبصورت بیٹا پیدا ہوا، میری سرجری ہوئی تھی کیوں کہ میری ڈیلیوری میں کچھ پیچیدگیاں تھیں، جب میں لاہور میں ہسپتال کے ا?پریشن تھیٹر میں تھی، میرا شوہر کراچی میں اپنی گرل فرینڈ ایک ابھرتی ہوئی ماڈل نازش جہانگیر کے ساتھ سو رہا تھا‘۔’اس نے بعدازاں اسی ڈپریشن میں مبتلا ہونے کی پوسٹ شیئر کیں، تاکہ عوام کی توجہ حاصل کرسکے، میری فیملی تو میرے ساتھ کھڑی رہی لیکن میرے ساتھی نے سپورٹ نہ کرنے کا فیصلہ کیا’.’محسن ڈیلیوری کے 2 روز بعد صرف اس لیے ملنے آیا کہ وہ تصاویر لے کر پھر عوام کی توجہ حاصل کرسکے، اسے اپنے بیٹے کی خیریت جاننے کی بھی پرواہ نہیں، یہ سارا ڈرامہ صرف لوگوں کی تعریف بٹورنے کے لیے کیا گیا’.’17 جولائی کو میں محسن کے گھر گئی جہاں میں نے اس سے بیٹے کی ذمہ داری اٹھانے کا مطالبہ کیا، اس وقت اس نے مجھے دوبارہ مارنا پیٹنا شروع کردیا، جبکہ اپنے بیٹے کے لیے کچھ بھی کرنے سے انکار کردیا’.’لیکن اب بہت ہوگیا، میں یہ سب یہاں پوسٹ کررہی ہوں، تاکہ میں لڑکیوں کو یہ بتاسکوں کہ وہ میرا حال جان سکیں، معاشرے کا دباو¿ ہو یا نہیں، ایک حد ایسی ہونی چاہیے جہاں آپ کوئی ظلم نہ برداشت کریں، یہ ہمارے لیے کوئی نہیں کرسکتا، ہمیں خود ہی کچھ کرنا ہوگا’.’مجھے کوئی اندازہ نہیں کہ میں اکیلے اپنے بیٹے کی تربیت کیسےکروں گی، لیکن میں جانتی ہوں اللہ میری مدد کرے گا’.’میں نے بہت زبانی اور جسمانی تشدد برداشت کیا، میں طلاق کی دھمکیاں ملنے سے بھی تھک چکی ہوں، لیکن اب بہت ہوگیا’.آخر میں انہوں نے کہا کہ ‘تمام ثبوت یہاں دیے گئے ہیں، سچائی بتادی، اب میں تم سے عدالت میں ملوں گی محسن’۔اپنی پوسٹ میں فاطمہ نے ایسی تصاویر بھی شیئر کی جس میں ان کے ہاتھوں اور چہرے پر نیل کے نشانات نظر آرہے ہیں۔دوسری جانب محسن عباس حیدر نے اہلیہ کی جانب سے لگائے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا۔ایک انٹریو میں گلوکار و اداکار نے کہا کہ وہ طویل عرصے سے ایسا ہونے کا انتظار کررہے تھے اور وہ جلد اپنے سچ کے ساتھ بھی سامنے آئیں گے۔خیال رہے کہ محسن عباس کی شادی فاطمہ سہیل سے 2015 میں ہوئی تھی۔2016 میں محسن عباس حیدر کی اپنی اہلیہ سے علحیدگی کی خبریں بھی سامنے آئیں تھی تاہم اداکار نے خاموشی اختیار کی جبکہ بعدازاں ان خبروں کو بےبنیاد ٹہھرا دیا2017 میں اداکار کے ہاں پہلی بیٹی کی بھی پیدائش ہوئی تھی جس کا نام انہوں نے ماہ وین عباس رکھا تھا۔البتہ اس ہی سال دسمبر میں اداکار کی بیٹی کا انتقال ہوگیا تھا، جس کا اعلان بھی انہوں نے سوشل میڈیا پر کیا تھا۔یاد رہے کہ رواں سال جنوری میں محسن عباس حیدر نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کے ذریعے شیئر کیا تھا کہ وہ ڈپریشن میں مبتلا ہیں اور یہ ان کی جلد جان لے لے گا۔تاہم کچھ ہی دیر بعد انہوں نے یہ پوسٹ ڈیلیٹ کردی۔بعدازاں اداکار نے انٹرویو میں بتایا کہ ڈپریشن کے حوالے سے بات کرکے انہیں بہت مدد ملی اور دوستوں اور مداحوں نے انہیں بےحد سپورٹ کیا۔محسن عباس حیدر ے ہاں رواں سال بیٹے کی پیدائش ہوئی تھی جس کا نام حیدر عباس محسن رکھا گیا۔

پرُامن الیکشن کا کریڈٹ پاک آرمی کو جاتا ہے، صمصام بخاری کا خراج تحسین

لاہور (ویب ڈیسک)قبائلی علاقوں میں صوبائی اسمبلی کے پرامن انتخابات کا کریڈٹ افواج پاکستان، وفاقی و صوبائی حکومت، الیکشن کمیشن اورقبائلی عوام کو جاتا ہے۔قبائلی نوجوانوں نے انضمام کے لیے جوجدوجہد کی،اس کے بغیر آج کا دن ناممکن تھا۔آج دہشت گردی کی شکست اور امن کی جیت ہوئی ہے۔

کلرز آف پنجاب شو میں وزیراعلیٰ اور وزیر اطلاعات کی شرکت

لاہور(ویب ڈیسک)وزیراعلیٰ نے محکمہ اطلاعات و ثقافت کے زیر اہتمام کلرز آف پنجاب کے تحت ڈیرہ غازی خان کلچر ل شو دیکھا۔ڈیرہ غازی خان سے آئے فنکاروں نے علاقائی و ثقافتی گیت پیش کئے۔وزیراعلیٰ نے شو میں علاقائی و ثقافتی کلچر کو موثر انداز میں اجاگر کرنے پر فنکاروں کی پرفارمنس کو سراہا۔وزیراعلیٰ نے ڈیرہ غازی خان کے ثقافتی طائفے کے فنکاروں کوشاندار پرفارمنس پر داد دی۔وزیراعلیٰ کی شاندار ڈی جی خان کلچرل شو کے انعقاد پر محکمہ اطلاعات و ثقافت کی تعریف۔لوک فنکاروں کی حوصلہ افزائی ضروری ہے۔پنجاب حکومت علاقائی فنکاروں کی حوصلہ افزائی کے لئے اس طرح کے مزید شو منعقد کرائے گی۔صوبائی وزیر اطلاعات،ثقافت و صنعت میاں اسلم اقبال، سیکرٹری اطلاعات،ایگزیکٹو ڈائریکٹر لاہور آرٹس کونسل، ایگزیکٹو ڈائریکٹر پنجاب آرٹس کونسل بھی اس موقع پر موجود تھے۔