حکومتی مدت پوری کرنیکا فیصلہ سنا دیا گیا

اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) احتساب عدالت نے پاکستان مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز کے خلاف جعلی ٹرسٹ ڈیڈ کی درخواست خارج کر دی۔ جمعہ کو مریم نواز کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں جعلی ٹرسٹ ڈیڈ پیش کرنے سے متعلق کیس کی سماعت احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر کی عدالت میں ہوئی۔ڈپٹی پراسیکوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے عدالت میں دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں ٹرسٹ ڈیڈ جعلی تھی، مریم نواز نے کہا تھا کہ عدالت کا دائرہ اختیار نہیں جب کہ عدالت کا خصوصی دائرہ اختیار ہے۔اس دوران مریم نواز نے نیب پراسیکیواٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو ایک سال کا عرصہ کیوں لگا عدالت کو یاد دلانے میں؟ نیب پراسیکیواٹر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہی بتا رہا ہوں۔مریم نواز نے نیب پراسیکیوٹر سے کہا کہ آپ نے تھوڑی سی دیر کردی، بس ایک سال جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ دیرآید، درست آید۔ مریم نواز کے وکیل امجد پرویز ایڈوکیٹ نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہروقت بندہ درست نہیں آتا۔امجد پرویز ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت میں درخواست دائر کرنا نیب کا اختیار نہیں تھا بلکہ یہ عدالت کے خصوصی دائرہ اختیار میں آتا ہے اور درخواست دائر کرنے کی 30 روز کی قانونی مدت بھی ختم ہوچکی لہذا نیب کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیا جائے۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد 10 منٹ بعد فیصلہ سنایا جس میں عدالت نے مریم نواز کے خلاف نیب کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں جعلی ٹرسٹ ڈیڈ کی درخواست کو مسترد کرد ی۔عدالت نے کہا اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ آنے تک کارروائی نہیں کرسکتے، اپیل کا فیصلہ آنے تک ٹرسٹ ڈیڈ کی سماعت نہیں ہوسکتی۔ مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے سماعت کے دوران دلائل دیے کہ نیب کے درخواست ناقابل سماعت ہے کیوں کہ کارروائی کیلئے درخواست 30 دن کے اندر ہی دی جا سکتی تھی۔امجد پرویز کا کہنا ہے کہ عدالت نے خود اپنے اختیار کا استعمال کرتے ہوئے جعلی دستاویز پر مریم نواز کو کوئی نوٹس جاری نہیں کیا۔ان کا کہنا ہے کہ نیب اپیل کا حق فیصلے کے 30دن بعد کھو چکا اور اسے اب اختیار نہیں کہ درخواست دے۔مریم نواز نے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ پولیس کی گاڑی اور بس کھڑی کرکے میری گاڑی کو روک دیا گیا جبکہ میں احتساب عدالت سے چند میٹر کے فاصلے پر تھی۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت نہیں چارہی کہ میں احتساب عدالت پہنچوں اور یہ شرم کا مقام ہے۔اس موقع پر ن لیگی رہنماں مریم اورنگزیب، عظمی بخاری اور حنا پرویز بٹ سمیت لیگی کارکنوں نے مریم نواز کو رخصت کیا۔تازہ ترین اطلاعات کے مطابق مسلم لیگ ن کے 15 سے زائد کارکن احتساب عدالت کے باہر سے گرفتار کرلیے گئے ہیں۔ مریم نواز نے پیشی کے موقع پر اپنے والد سے اظہار یکجہتی کے لیے نواز شریف کی تصویر کے پرنٹ والی شرٹ پہن رکھی ہے جس پر نواز شریف کو رہا کرو لکھا ہے۔نیب نے ن لیگی نائب صدر کے خلاف جعلی دستاویزات پر ٹرائل کیلئے درخواست دے رکھی ہے۔دوسری جانب پیشی کے موقع پر ن لیگی کارکنان آپس میں ہی لڑ پڑے۔ دھکم پیل کے دوران گاڑی کی ٹکر لگنے سے پارٹی رہنما مرتضی جاوید عباسی زخمی ہوگئے۔اطلاعات کے مطابق لیگی کارکنان میں مریم نواز کی گاڑی کو راستہ دینے کے معاملے پر جھگڑا ہوا۔اسلام آباد کی احتساب عدالت میں مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز کی پیشی کے موقع پر لیگی رہنما احسن اقبال کو عدالت کی جانب جانے والے راستے پر روک دیا گیا جس پر سابق وزیر برہم ہوگئے۔ جمعہ کو مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہوئیں اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے۔ مسلم لیگ (ن)کے رہنما احسن اقبال نے احتساب عدالت میں جانے کی کوشش کی تو احسن اقبال کو احتساب عدالت کی جانب جانے والے راستے پر روک دیا گیا۔ مریم نواز نے کہا ہے کہ وہ موجودہ حکومت کو 5 سال دینے کے لیے تیار ہیں لیکن عوام یہ مدت پوری نہیں کرنے دیں گے۔اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نیب کی دائر کردہ درخواست پر طلب کیے جانے پر مریم نواز پیش ہوئی اور صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی۔مریم نواز نے کہا کہ ملک میں آزادی اظہار معطل ہوچکا ہے، متعدد مرتبہ ہم سے رابطہ کیا گیا لیکن ہم نے بات چیت نہیں کی، میں اور نواز شریف بات چیت کے لوازمات پورے نہیں کر سکتے۔اس دوران ان سے سوال کیا گیا کہ وہ کیا لوازمات ہیں؟، جس پر مریم نواز نے جواب دیا کہ اس کے لیے اصولوں کی قربانی دینا پڑتی ہے اور ہم اس کے لیے تیار نہیں ہیں۔ساتھ ہی لیگی نائب صدر کا کہنا تھا کہ جتنے مرضی قائدین گرفتار کرلیں، ڈرنے والے نہیں، میں موجودہ حکومت کو 5 سال دینے کو تیار ہوں لیکن عوام یہ مدت پوری نہیں کرنے دیں گے۔ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر و سابق وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سکیورٹی ہائی الرٹ رہی ،داخلی وخارجی راستوں پر چیکنگ عمل سخت رہا، پولیس اور مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں میں آنکھ مچولی اور پکڑ دھکڑ جاری رہی ،پولیس نے 2 خواتین سمیت 70 کارکنوں کو تھانوں میں بند کر دیا ، ڈی ائی جی وقار احمد چوہان اور ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد وقار الدین سید تمام صورت حال کی نگرانی خود کرتے رہے۔تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز سابق وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز کی احتساب عدالت کے پیشی کے موقع پر وفاقی دارالحکومت کے تمام ناکوں پر سکیورٹی سخت رہی جبکہ پولیس نے احتساب عدالت کی جانے کی کوشش کرنے والی 2 خواتین سمیت 70 سے زائد لیگی کارکنوں کو مختلف تھانوں میں بند کر دیا گیا ،تمام داخلی و خارجی راستوں پر چیکنگ کو بڑھا دیا گیا صرف متعلق افراد ہی احتساب عدالت میں داخل ہو سکیں گے ،مریم نواز کی پیشی سے قبل اسلام آباد آئی جی نے ماتحت افسران کو حکم جاری کیا کہ کسی صورت ن لیگی کارکنوں کو احتساب عدالت نہ جانے دیا جائے جس پر پولیس افسران کی دوڑیں لگ گئی اور کشمیر ہائی وے پر ایک درجن سے زائد کارکنوں کو حراست میں لے لیا جبکہ جڑواں شہروں کو ملانے والے شاہراہوں کے ناکوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر کے چیکنگ کا عمل سخت کر دیا گیا، مریم نواز کی پیشی پر امن وامان کو ہر صورت برقرار رکھنے کی خاطر ضلعی انتظامیہ کے افسران پولیس افسران سے مسلسل رابطہ میں رہے، ڈی ائی جی سکیورٹی اسلام آباد وقار احمد چوہان اور ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد وقار الدین سید نے احتساب عدالت سیکورٹی انتظامات کا جائزہ مسلسل جائزہ لیتے رہے،پولیس نے خیبر پختونخواہ سے آنے والے ن لیگی کارکنوں کو ترنول اور گولڑہ میں کے ناکوں پر روک دیا گیا۔ ضلع کے اہم ترین داخلی راستوں گولڑہ ، موڑ ، روات ، فیض آباد اور سترہ میل ٹول پلازہ پرپولیس چیکنگ کی وجہ سے گاڑیوں کی قطاریں رہیں ، پولیس بے حراست میں لیتے وقت ن لیگی بعض کارکنوں کو زدوکوب کیا اور تھپڑ بھی مارے، حراست میں لئے گئے ستر سے زائد ن لیگی کارکنوں کو تھانہ رمنا ،سبزی منڈی،آئین نائن اور دیگر مختلف تھانوں میں منتقل کیا گیا،ڈی آئی جی آپیشنز نے کہا ہے کہ شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو ہر صورت یقینی بنایا جائیگا ، قانون کو ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا،مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چودھری کو پولیس نے جی الیون ناکہ پر روک لیا جبکہ سینیٹر نذہت صادق اور ن لیگ کے لائرز ونگ کے وکلائ کو احتساب عدالت جانے سے روک دیاگیا۔

اسرائیل میں بارہ سو سالہ قدیم مسجد دریافت

تل ابیب:(ویب ڈیسک) اسرائیلی صحرائی علاقے نقب میں ماہرین آثار قدیمہ نے بارہ سو سالہ قدیم مسجد دریافت کرلی۔تفصیلات کے مطابق نقب میں 12 سو سال پرانی مسجد کی باقیات کی دریافت کو ماہرین اثار قدیمہ نے اپنے لیے بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کئی سو سال قبل یہ مسجد دین کی تبلیغ کے لیے استعمال ہوتی تھی، مذکورہ مسجد عام نوعیت سے بالکل مختلف ہے۔ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ اس قدیمی مسجد کو دنیا بھی میں امکاناً قدیم ترین مساجد میں شمار کیا جا سکتا ہے، باقیات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کا طرز تعمیر انتہائی خاص رہا ہے۔ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں اس قدیمی مسجد جیسا کوئی نمونہ دستیاب نہیں ہوا ہے اور یہی پہلو حیران کن ہے، صحرائی علاقے نقب میں بیئر السبع سب سے بڑا شہر ہے جہاں سے مسجد کی باقیات برآمد ہوئیں۔دریافت ہونے والی باقیات میں واضح طور پر مسجد کا احاطہ دیکھا جاسکتا ہے جبکہ محراب کا رخ مکہ کی جانب واضح ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہاں نمازیں پڑھیں اور پڑھائی جاتی تھیں۔خیال رہے کہ گذشتہ سال ستمبر میں متحدہ عرب امارات کے ماہرین آثار قدیمہ نے ایک ہزار سال پرانی مسجد دریافت کی تھی، مسجد کے بارے میں خیال ہے کہ یہ مسجد اس علاقے میں دین اسلام کی اشاعت کے ابتدائی عرصے میں تعمیر کی گئی تھی۔ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا تھا کہ امارات میں پرانی مسجد کے آثار ’العین‘ کے مقام پر ملے تھے جہاں اس وقت مسجد الشیخ خلیفہ تعمیر کی گئی ہے۔

قبائلیوں کا ووٹ عمران خان کے خواب کی تعبیر ہے : سید صمصام بخاری

لاہور (ویب ڈیسک )سابق وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کا خواب شرمندہ تعبیر ہونے جا رہاہے۔ آج قبائلی عوام تارٰیخ میں پہلی بار صوبائی اسمبلی کے لیے اپنے نمائندوں کا انتخاب کرے گی یہی حقیقی تبدیلی ہے۔انشا اللہ فتح پاکستان تحریک انصاف کی ہو گی اور قبائلی عوام کو اس کا حق ملے گا۔  خیبرپختونخوا کے 7قبائلی اضلاع کی 16صوبائی نشستوں پر ہونے والے انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کی انتخابی مہم ختم ہوگئی آج ہفتہ 20 جولائی کو خیبرپختونخوا کے 16اضلاع میں انتخابات ہونگے۔ تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر کے حلقہ پی کے105 سے22، پی کے 106سے 19 اور پی کے107 سے 22 امیدوار انتخابی میدان میں ہیں۔ضلع مہمند کے حلقہ پی کے 103 سے 14 اور پی کے 104 پر 18امیدوار ہیں۔ضلع جنوبی وزیرستان کے حلقہ پی کے 113 پر 20 امیدوار اور پی کے 114 پر 18 امیدوار وں کے درمیان مقابلہ ہوگا،ضلع اورکزئی کے حلقہ پی کے 110 پر صرف 6امیدوار ہی میدان میں رہ گئے ہیں،ضلع باجوڑ کے حلقہ پی کے 100 پر 10 ،پی کے 101 پر 12 اور پی کے 102 پر 9 امیدوار حصہ لے رہے ہیں، ضلع کرم کے حلقہ پی کے 108 پر 32 اور پی کے 109 میں 22 امیدوار میدان میں ہیں، شمالی وزیرستان کے حلقہ پی کے 111 اور پی کے 112 پر انیس، انیس امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔ دریں اثنائ الیکشن کمیشن کے ترجمان الطاف احمد خان نے کہاہے کہ قبائلی اضلاع میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں چار سو پولنگ اسٹیشن انتہائی حساس قرار دیئے گئے ہیں لیکن حساس پولنگ اسٹیشنو پر امن وامان قائم رکھنے کےلئے فوج کے جوان اندر اور باہر موجود ہونگے ،لوگ بلا خوف وخطر قبائلی اضلاع میں پہلے تاریخی صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لینے کےلئے گھروں میں نکلیں اور اپنے راہے دہی حق کا استعمال کریں ،جن حلقو ں میں خواتین ووٹوں کی تعداد دس فیصد سے کم ہونگی تو قانون کے تحت وہ انتخابات کالعدم قرار دیئے جائینگے،الیکشن کمیشن مبصرین کی تعیناتی کا خیر مقدم کرتا ہے جس نے بھی انتخابات کی نگرانی کےلئے درخواست دی ہے ان کو اجازت دی گئی ہے۔ ”این این آئی “کےساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ترجمان الیکشن کمیشن نے کہاکہ جن علاقوں میں حالات اطمینان بخش ہیں وہاں پر فوج باہر تعینات ہوگی۔انہوںنے حیرت کا اظہار کیا کہ فوج کی تعیناتی پر کچھ لوگ کیوں تحفظات کا اظہار کررہے ہیں کیونکہ فوج ہماری اپنی ہے اور تعیناتی کا مقصد انتخابات کو پر امن بنانا ہے تاکہ لوگ پر سکون انداز میں بلا خوف وخطر اپنی رائے کا اظہار کریں۔انہوںنے کہاکہ جن حلقو ں میں خواتین ووٹوں کی تعداد دس فیصد سے کم ہونگی تو قانون کے تحت وہ انتخابات کالعدم قرار دیئے جائینگے۔انہوںنے کہاکہ عام انتخابات کی طرح تمام قوانین قبائلی اضلاع کے انتخابات پر لاگو ہونگے۔گزشتہ سال مئی میں قبائلی اضلاع کا خیبر پختون خوا کےساتھ انضمام کے بعد پہلی مرتبہ سولہ صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر انتخابات ہورہے ہیں۔ قومی اسمبلی سے منظور کر دہ 26ترمیم کے تحت نشستیں چوبیس تک بڑھ گئی تھیں لیکن سینٹ سے اب تک بل پاس نہ ہونے کی وجہ سے انتخابات 16نشستوں پر ہونگے۔

ان ایپلیکشنز کو اپنے موبائل سے نکال دیں

گوگل نے حال ہی میں پلے اسٹور سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی وجہ سے بہت سی ایپلیکیشنز (ایپس) ہٹا دی ہیں مگر آپ کے موبائل میں وہ اب تک موجود ہیں۔ان ایپس نے ناصرف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے بلکہ یہ صارفین کی پرائیوٹ معلومات افشا کرنے کی بھی مرتکب ہوئی ہیں۔گوگل کی جانب سے ان ایپلیکشنز کو پلے اسٹور سے خارج کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ا?پ کے موبائل کو بھی ان سے نجات مل گئی ہے۔ یہ کام آپ کے اپنے ذمے ہے جسے کرنے کا وقت ا?ن پہنچا ہے۔یہ ایپس گوگل کو چکمہ دے کر گوگل پہ اپنا اندراج کرا لیتی ہیں، ان کے بارے میں گوگل کا موقف ہے کہ ’گوگل پلے پر نگرانی اور جاسوسی کے لیے استعمال ہونے والے سافٹ ویئر سختی سے ممنوع ہیں۔صرف ایسے سافٹ ویئر جو پالیسی سے مطابقت رکھتے ہوں گوگل پلے کا حصہ بن سکتے ہیں۔ ان میں والدین اپنے بچوں کی نگرانی کے لیے استعمال ہونے والے یا بڑے ادارے کے انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے بروئے کار لائے جانے والے سافٹ ویئر شامل ہیں۔صرف مذکورہ بالا سافٹ ویئر جو کہ پالیسی سے مکمل مطابقت رکھتے ہوں گوگل پلے پہ اپنی جگہ بنا سکتے ہیں۔گوگل کو ان ایپلیکشنز سے متعلق خبردار کرنے کا سہرا سیکیورٹی کمپنی ایواسٹ کو جاتا ہے۔ اور یہی وہ ایپس ہیں جنہیں ا?پ کو فوری طور پر اپنے موبائل سے ڈیلیٹ کر دینا چاہیے۔

ان ایپس کے نام درج ذیل ہیں:

ایمپلائی ورک اسپائے

فون کال ٹریکنگ

فون سیل ٹریکر

ایس ایم ایس ٹریکر

اسپانے ٹریکر

ٹریک ایمپلائز چیک ورک فون ا?ن لائن اسپائے فری
اگر آپ ان ایپلیکیشنز کو اپنے موبائل میں نہیں دیکھ پا رہے لیکن محسوس کر رہے ہیں کہ آپ کی نقل و حرکت یا حرکات و سکنات کی نگرانی کی جا رہی ہے تو اپنے موبائل کو فیکٹری ری سیٹ کر کے اس الجھن سے نجات حاصل کریں۔ان ایپلیکشنز کو اپنے موبائل سے نکال دیں

شریفوں ، زرداریوں نے دونوں ہاتھوں سے ملک کو لوٹا ، خوشامدیوں نے پہلے بھٹو کو مروایا اب نواز شریف کو مروا دینگے : شیخ رشید کی چینل ۵ کے پروگرام ” نیوز ایٹ 7 “ میں گفتگو

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا ہے کہ شریف اور زرداری خاندان نے ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا ہے۔ مہنگائی کے اصل ذمہ دار سابق حکمران ہیں۔ نوازشریف کا مرسی سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا چور اور چوکیدار میں فرق ہوتا ہے۔ چینل فائیو کے پروگرام ”لائیو ایٹ 7 “ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پرویزرشید جیسے لوگوں نے پہلے بھٹو کو مروایا اور اب نوازشریف کو مروانے جارہے ہیں۔ ویڈیو سکینڈل کے ذریعے نوازشریف کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔ نوازشریف کو دوسرے کیس میں بھی سزا ہوجائے گی۔ سینٹ چیئرمین کا الیکشن بڑا سخت ہوگا۔ کوئی سنیٹر حج پر گیا ہے ‘ کوئی بیرون ملک ہے ‘ دیکھنا ہے کہ کون کون سینٹ میں پہنچتا ہے۔ سخت مقابلہ ہوگا اور صادق سنجرانی بڑے کم فرق سے جیت سکتے ہیں۔ جس جس نے کرپشن کی ہے اسے پکڑ کر اندر کرنا چاہئے وقت ضائع کیا جارہا ہے۔ سسٹم تباہ ہورہا ہے۔ بیوروکریسی خوف کے باعث کام کرنے کو تیار نہیں ہے۔ اس لئے جو کام کرنا ہے جلدی کرنا چاہئے۔ عمران خان کو مشورہ دیا تھا کہ چوروں کو دفع کرو اور تحریر نہیں بھی دیتے تو ان سے پیسے لو اور جانے دو عمران خان نے میری بات کو پسند نہیں کیا اور فیصلہ تو اس نے کرنا ہے۔اصل میں یہ لوگ اللہ کی پکڑ میں آئے ہیں۔ ان کی سیاست کا خاتمہ دیکھ رہا ہوں شہبازشریف اسٹیلبشمنٹ کا آدمی ہے۔ پچھلی بار بھی اسی نے نواز کو بچایا تھا اب بھی کوشش کی تاہم ناکام رہا۔ مریم نواز نے پارٹی پر اپنا قبضہ مضبوط کرلیا ہے تاہم ان کی سیاست نہیں دیکھ رہا نوازشریف کو اس حالت میں مریم نے ہی پہنچایا ہے اور آیندہ بھی مزید مشکلات انہی کی وجہ سے ان پر آئیں گی۔ میڈیا بھی شکنجے میں آجائے گا اگر اس نے موجودہ رویہ برقرار رکھا تو کرپٹ عناصر کے ساتھ ہی ڈوب جائے گا۔ سال کے آخر تک بہتری کے حالات شروع ہوجائیں گے۔ احتساب کا عمل سست ہے تاہم یہ ایسے ہی چلتا ہے اور سابق وزیراعظم گرفتار ہیں مزید گرفتاریاں ہورہی ہیں یہ بھی کم نہیں ہے۔ میڈیا کے ہوتے ہوئے جلسے کرنا بیوقوفی سمجھتا ہوں۔ مجھے کروڑوں افراد سنتے اور دیکھتے ہیں تو مجھے جلسے کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ جبکہ حالات بھی اتنے اچھے نہیں ہیں۔ دہشت گردی کے خطرات موجود ہیں ملک دشمن عناصر نہیں چاہتے کہ پاکستان ترقی کرے۔ عمران خان کامیاب ہوں‘ عمران خان کا دورہ امریکہ بڑا اہم ہے۔ یہ دورہ کامیاب رہے گا کیونکہ عمران خان اور ٹرمپ دونوں ہی صاف گو ہیں۔ پنجاب میں ن لیگ کا 90 دن میں فارورڈ بلاک بن جائے گا۔ دنیا میں صدر ٹرمپ سے زیادہ ویڈیوز کسی کی سامنے نہیں آئی ہیں ان سے کچھ فرق نہیں پڑتا اگر وہ افغانستان کا مسئلہ حل کرلیتے ہیں تو اگلے صدر بھی بنیں گے۔ اپوزیشن تحریک چلانے میں ناکام رہے گی۔ مولانا فضل الرحمان کو اتنی کسمپرسی کے عالم میں پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ کرپشن کے بڑے مجرموں کو جیلوں میں ہر طرح کی سہولت حاصل ہے پھر بھی چیخ و پکار جاری ہے۔ ان کو گھر سے کھانے لانے کی اجازت دے دینی چاہئے اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ رانا ثنائ کی طبیعت خراب ہے تو طبی سہولت ملنی چاہئے ہم بھی جیلوں میں رہے جیل ہسپتال میں آپریشن تک ہوئے لیکن کبھی واویلا نہ کیا۔ ملک میں عدلیہ اور فوج کے علاوہ کسی ادارے کی ساکھ نہیں رہی۔ عدلیہ ٹھیک اور تیزی سے کام کررہی ہے۔ چیف جسٹس کو کھوسہ بڑے ویڑن کے آدمی ہیں۔ افتخار چودھری کی وجہ سے ریکوڈک کیس ہمارے گلے پڑ گیا ہے۔ عمران خان نے ٹھیک بات کی کہ سابق حکمرانوں کے غیرملکی دوروں اور علاج کا حساب لیا جائے کہ جو مال خرچ کیا وہ ان کے باپ کا نہیں غریب عوام کا تھا۔ ان سے پیسے نکلوائے جائیں۔ آصف زرداری جیل میں مزے سے بیٹھا ہے۔ اے سی‘ ٹی وی‘ دو خانسامے خدمت کو موجود ہیں۔جس طرح کی جیل میں سہولیات نواز ‘ زرداری کو مل رہی ہیں یہ سہولتیں دی جائیں تو عام آدمی ویسے ہی جیل جانے کو تیار ہوجائے۔ ایل این جی کیس میں ثبوت لیکر عدالت گیا میں نے چار کیس پانامہ‘ رائل پام‘ حدیبیہ اور ایل این جی خود لڑے ہیں اب اچھا خاصا وکیل بن چکا ہوں۔ عوام سمجھتی ہے کہ عمران خان ایک دیانتدار وزیراعظم ہے مہنگائی کی اصل وجہ سابق حکمران اور ان کی پالیسیاں ہیں۔ مہنگائی بارے عمران خان کو آگاہ کرتے ہیں گھی کی قیمت کم ہوئی ہے‘ آٹے ‘ روٹی نان کی قیمت بھی کم ہوگی۔ تاجروں کو تڑکا لگا ہے آہستہ آہستہ ٹھیک ہوجائیں گے۔ پہلی بار فوج اعلیٰ سطح تک وزیراعظم اور حکومت کے ساتھ کھڑی ہے جو خوش آیند ہے۔ بلاول سیاست میں نہیں چل سکے گا۔ آصف زرداری کو مشورہ دیا تھا کہ آصفہ کو آگے لائے اس میں بڑا اعتماد ہے۔ پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہونے چاہئیں کلبھوشن کیس میں پاکستان کی فتح ہوئی بھارت پر دہشت گردی کرانےکی چھاپ لگ گئی ہے۔ حکومت کیلئے دو سال بڑے چیلنجز کے ہیں۔ ملک بہتری کی جانب جائے گا۔ ریلوے کو بہتر بنا رہے ہیں۔ 70 لاکھ پسنجر بڑھائے ہیں‘ 10 ارب کا خسارہ ختم کیا ہے۔ حادثات نے تنگ کیا تاہم اس کی بڑی وجوہات ہیں۔ ایم ایل ون منصوبہ حادثات کا حل ہے اس پر بڑا خرچہ آئے گا اس لئے پہلا فیز کرنا چاہتے ہیں نیت ٹھیک ہو تو مسائل حل ہو ہی جاتے ہیں۔ سعد رفیق نے ریلوے نظام کو ٹھیک کرنے کے بجائے صرف خریداری پر زور رکھا اور خسارے کو بڑھایا باتیں کرنا بڑا آسان ہے میں اس کے منہ نہیں لگنا چاہتا کہ جیل میں پڑا ہے۔ عمران خان بڑی محنت کررہے ہیں دو سال میں حالات ٹھیک ہوجائیں گے۔

مہنگائی میں دن بدن اضافہ سے عوام کا ڈپریشن بڑھ رہا ہے آپ کیا کر رہے ہیں:ضیا شاہد کا سوال ، پہلا سال مشکل ترین تھا ، مہنگائی کے جن پر جلد قابو پا لینگے : غلام سرور کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ احتساب کا ادارہ جو کارروائیاں کر رہا ہے اس سے وزیراعظم یا تحریک انصاف کا کوئی تعلق نظر نہیں آتا، اگر تحریک انصاف نیب سے ملی ہوتی تو اپنے لوگوں کے خلاف تو کارروائی نہ کرتی۔ پنجاب سے سینئر وزیر علیم خان کو گرفتار کیا گیا ان کا کیس جاری ہے میانوالی سے وزیر سبطین خان کو گرفتار کیا گیا۔ اگر تحریک انصاف میں احتساب عمل کے پیچھے ہوتی تو یہ کارروائیاںتو نہ کرتی۔ ضیا شاہد نے وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور سے سوالات کئے کہ سابق ادوار میں بے تحاشا قرضے لئے گئے تاہم مہنگائی اتنی نہ تھی حکومت کا کام تو عوام کو ریلیف دینا ہوتا ہے جبکہ مہنگائی دن بدن بڑھ رہی ہے عوام میں ڈپریشن بڑھ رہا ہے آپ کیا کر رہے ہیں۔ کرپشن کے الزامات پر گرفتار ارکان اسمبلی کی پروڈکشن آرڈر جاری کر دیئے جاتے ہیں اور وہ آزاد گھومتے پھرتے نظر آتے ہیں کیا یہ درست ہے۔ شاہد خاقان کی اپنی فضائی کمپنی تو فائدے میں جاتی ہے جبکہ پی آئی اے نقصان میں جاتی ہے۔ حکومت پی آئی اے کی بہتری کے لئے اقدامات کر رہی ہے یا ڈنگ ٹپا? پروگرام پر ہی چل رہی ہے۔ جس کے جوابات دیتے ہوئے وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن کا واویلا کہ حکومت احتساب عمل کے پیچھے ہے نیب سے ملی ہوئی ہے غلط ہے۔ چیئرمین نیب کو ہم نہیں لائے انہوں نے ہی انہیں منتخب کیا۔ پانامہ کیس عالمی سطح پر سامنے آیا۔ نوازشریف اسمبلی میں کھڑے ہو کر جھوٹ بولتے رہے کہ یہ ہیں وہ وسائل، عدالتوں میں جھوٹ بولا اور منی ٹریل کے بجائے قطری خط پیش کر دیا۔ اب تو صورتحال یہ ہے کہ یورپ کی گلیاں کوچے ہوں یا مکے مدینے کی فضائیں ہوں ہر جگہ سے یہی آوازیں سنائی دیتی ہیںکہ ”نوازشریف اوراس کا سارا ٹبر چور ہے“ ان لوگوں کے خلاف کیسز تحریک انصاف یا عمران خان نے نہیں بنائے بلکہ انہی کے ادوار میں درج ہوئے تھے۔ اس کرپٹ مافیا کے باعث پوری دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہو رہی ہے۔ ملک کے ادارے فعال ہیں ان کی کارکردگی سے دنیا میں پاکستان کی نیک نامی ہوئی ہے کہ کوئی کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو قانون کے سامنے جوابدہ ہوتا ہے۔ احتساب کے عمل سے عوام خوش ہے۔ احتساب بلا امتیاز ہونا چاہئے اور ہو رہا ہے تحریک انصاف کے اپنے لوگ بھی اس کی زد میں آ رہے ہیں۔ وزارت کا حلف اٹھانے کے بعد ہیڈ کوارٹر جا کر تفصیلی بریفنگ لی پی آئی اے 436 ارب کے خسارے میں ہے۔ ڈیفالٹ ہونے کے باعث کوئی ہمیںسپیئرپارٹس تک دینے کو تیار نہیں ہے ہم نے اپنے وسائل سے ایئرکرافٹس کی ریپیئرنگ کی اس پر 3 ملین ڈالر خرچ آیا 2 طیارے اڑنے کے قابل بنا لئے ایک کو ٹھیک کیا جا رہا ہے پی آئی اے سے کمیشن مافیا کا خاتمہ کیا ہے، ادارے کا خسارہ کم ہونا شروع ہو گیا ہے۔ سابق ادوار میں پی آئی اے، ریلوے، سٹیل ملز سمیت ہر ادارے کو برباد کر دیا گیا، پی آئی اے کو پا?ں پر کھڑا کرنا منافع بخش ادارہ بنانا ہمارا ٹارگٹ ہے۔ حکومت کو ابھی ایک سال بھی نہیں ہوا، پچھلے 10 سال میں ملکی قرضہ 6 سے 30 ہزار ارب ڈالر تک پہنچا دیا گیا جس کی اول وجہ منی لانڈرنگ اور ٹی ٹی مافیا تھا۔ توانائی سیکٹر میں 1280 ارب گردشی قرضہ ہے گیس محکمہ کا 155 ارب خسارہ ہے اس صورتحال میں بجلی گیس تو مہنگی ہونی تھی۔ کرپٹ مافیا نے کمیشن سے جائیدادیں بنائیں۔ اس وقت مہنگائی کے باعث عام آدمی پریشان ہے ہم اس سے زیادہ پریشان ہیں کہ ہم سے تو لوگوں کی بڑی توقعات ہیں۔ پہلا سال مشکل ترین تھا اب اس کے بعد آنے والا سال بہتری اور خوشحالی کا ہو گا۔ ہم نے بڑے بڑے دیو قابو کر لئے ہیں تو مہنگائی کے جن پر بھی قابو پا لیں گے عوام کو ریلیف دیں گے۔ ایل این جی کیس میں بھی ہمارے حکومت میں آنے سے پہلے نیب اور ایف آئی اے کی انکوائریاں چل رہی تھیں۔ اس معاہدے پر تحریک انصاف کو تحفظات تھے کہ حکومت کا مینڈیٹ تو پانچ سال کا ہے اور معاہدہ 15 سال کا کیا جا رہا ہے۔ جس طرح معاہدہ کیا گیا کہ اس پر بات نہیں ہو سکتی 15سال بعد بھی مزید 3 سال تک اس پر بات نہیں کی جا سکتی سامنے نہیں لایا جا سکتا اس نے شکوک و شبہات کو جنم دیا۔ سپریم کورٹ کے حکم پر ایف آئی اے اس کی انکوائری کر رہی ہے نیب نے بھی اس پر ایکشن لیا ہے اس لئے اس معاملے پر زیادہ بات نہیں کروں گا تاہم یہ سمجھتا ہوں کہ نیب نے اس پر ٹھیک ایکشن لیا ہے۔ ہم پاکستان کے مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے ایل این جی معاہدے پر بات نہیں کرتے کہ قطر سے ہمارے برادرانہ تعلقات ہیں تاہم ادارے اس پر ٹھیک انکوائری کر رہے ہیں۔ اپوزیشن کے پاس بات کرنے کے لئے کوئی ایشو نہیں ہے کہ نیب سے گٹھ جوڑ کا الزام لگاتی ہے ہمارا نیب، عدالت یا میڈیا سے کوئی گٹھ جوڑ نہیں ہے اپوزیشن کے پاس ہمارے خلاف کوئی ٹھوس چیز ہے تو سامنے لائے ہمیں اپنی عدلیہ اور اداروں پر مکمل اعتماد ہے۔ پروڈکشن آرڈر جاری کرنا سپیکر کی صوابدید ہے۔ میں نے سپیکر سے کہا تھا کہ جن لوگوں نے ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا ہے آپ ان کے پروڈکشن آرڈر جاری کرکے پبلک اکا?نٹس کمیٹیوں کے چیئرمین بنا دیتے ہیں اور وہ اداروں کے سربراہوں کو طلب کر کے دبا? ڈالتے ہیں ایسے ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا کوئی قانونی یا اخلاقی جواز نہیں ہے۔ قومی مجرموں کے ساتھ وہی سلوک کیا جانا چاہئے جو ایک چور ڈاکو کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ میرے نزدیک کرپشن میں ملوث ارکان کا پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کرنا چاہئے اور انہیں میڈیا تک رسائی بھی نہیں ہونی چاہئے ہم اپوزیشن کی گیڈر بھبھکیوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔ عمران خان نے واضح کر دیا ہے کہ وہ کسی قسم کا کوئی دبا? قبول نہیں کریں گے اور جو کچھ بھی ہو گا قانون کے مطابق ہو گا۔ ہم نے ایوی ایشن پالیسی دی، پی آئی اے کا نیا ویڑن دیا ہے اصلاحات کر رہے ہیں ادارے سے کرپٹ، سفارشی مافیا کا خاتمہ کیا۔ جعلی ڈگری والے پائلٹس کو فارغ کیا، مینجمنٹ کو ٹھیک کیا آنے والا ہر دن بہتری کی جانب ہو گا۔ اس وقت فلیٹ 30 جہازوں پر مشتمل ہے، 4 جہاز گرا?نڈ تھے دو کو آن ایئر کر دیا فلیٹ کو 45 جہازوں تک لے جانے کے ٹارگٹ پر عمل پیرا ہیں۔ پی آئی اے فلائٹس میں اگر باقی اخبارات جا رہے ہیں تو ”خبریں“ جیسا اہم اخبار بھی وہاں ضرور ہونا چاہئے اس مسئلہ کا نوٹس لوں گا اور اس بارے تحفظات دور کروں گا۔

انسٹاگرام میں بڑی تبدیلی متوقع

(ویب ڈیسک)فیسبک کی زیرملکیت فوٹو شیئرنگ اپلیکشن انسٹاگرام میں بڑی تبدیلی متوقع ہے جس کے تحت پوسٹس پر لائیکس کی تعداد دیکھنے کے فیچر کو پرائیویٹ کر دیا جائے گا۔انسٹاگرام کے مطابق کینیڈا کے ساتھ ساتھ اب آسٹریلیا، برازیل، آئرلینڈ، اٹلی، جاپان اور نیوزی لینڈ میں منتخب صارفین لائیکس اور ویڈیو ویوز کو دوسروں سے چھپا سکیں گے۔بتایا گیا ہے کہ منتخب صارفین کو ایک بینر نظر آئے گا جس میں انہیں ٹیسٹ کے بارے میں بتایا جائے گا ،جس کے ساتھ ہی فالوروز پوسٹ کی لائیکس نہیں دیکھ سکیں ارفین اپنے انسٹاگرام سے شیئر کی گئی اسٹوریز پر ا?نے والے لائکس اور ویوز کو دیکھ سکیں گے۔اس حوالے سے ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ انسٹاگرام اس حوالے سے صارفین کی رائے جانے گا کہ اس نئے فیچر سے انہیں کتنا فائدہ ہوا ہے۔

پاکستان میں سیاسی مخالف کو کرپٹ قرار دینا معمول بن چکا ہے:جسٹس (ر) طارق افتخار ، جس طرح صمصام بخاری کو ہٹایا گیا اس طرح سے صوبائی وزیر کو نہیں ہٹانا چاہئے:سیف الرحمان ، وزیراعظم کو صوبائی معاملات سے خود کو دور رکھنا چاہئے:آغاباقر ، ہم اس وقت انتشار اور سیاسی انتہا پسندی کی طرف بڑھ رہے ہیں: ضمیر آفاقی ، چینل ۵ کے پروگرام ” کالم نگار“ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل۵ کے تجزیوں، تبصروں پر مشتمل پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے جسٹس (ر) طارق افتخار نے کہا ہے کہ حکومت کو آئین کے تحت چلنا ہوتاہے۔ وزیراعظم اگر کسی صوبے کے معاملات میں دخل دیتے ہیں تو اس پر جوڈیشل ری ویو ہو سکتا ہے۔ پاکستان میں سیاسی مخالف کو کرپٹ قرار دینا معمول بن چکا ہے۔ وزیراعظم عمران خان اگر کسی صوبے میں کسی کو تبدیل کرنا چاہتے ہوں تو انہیں اس کے لئے پارٹی پلیٹ فارم استعمال کرنا چاہئے ریاست کا کام سب سے پہلے بنیادی سہولتیں فراہم کرنا ہے پھر اسے کرپشن پر پکڑ کرنی چاہئے۔ سینئر صحافی میاں سیف الرحمان نے کہا کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار عمران خان کے کہنے پر چلتے ہیں۔ وزیراعظم کا پنجاب کابینہ کے اجلاس کی بار بار صدارت کرنا صوبائی معاملات میں مداخل ہے جس طرح صمصام بخاری کو ہٹایا گیا کسی بھی صوبائی وزیر کو اس طرح ہٹا دینا اچھا عمل نہیں ہے فاٹا میں جو نظام پہلے چل رہا تھا وہ بھی ٹھیک تھا تاہم اس میں ملزم کو اپیل کا حق حاصل نہ تھا اب جو سسٹم آ رہا ہے اس میں اسے یہ حق حاصل ہو گا۔ ملک میں تاثر پھیل رہا ہے کہ کسی کے گرفتار ہونے کیلئے کرپٹ ہونا بھی ضروری نہیں ہے۔ سینئر صحافی ضمیر آفاقی نے کہا کہ ملک میں آمرانہ طرز حکومت چل رہا ہے۔ عمران خان اپنی خواہشوں کے مطابق ملک کو چلا رہے ہیں انہیں انکار سننے کی یا مشورہ کرنے کی عادت ہی نہیں ہے۔ ہم انتشار اور سیاسی انتہا پسندی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ پنجاب میں وزیراطلاعات کئی بار تبدیل ہو چکے ہیں اب نئے وزیر اسلم اقبال بھی 15 دن سے زیادہ نہیں نکالیں گے تمام اہم ایشوزشور شرابے میں دب کر رہ گئے ہیں۔ فاٹا میں الیکشن کے نتائج بہتر ہوں گے قبائلی علاقے قومی دھارے میں شامل ہو جائیں گے۔ سینئر تجزیہ کار آغا باقر نے کہاکہ حکومت کو ہر کام آئین کے مطابق سرانجام دینا چاہئے یہ تاثر نہیں آنا چاہئے کہ آئین سے تجاوز کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم کو صوبائی معاملات سے خود کو دور رکھنا چاہئے۔ عوام کو بنیادی ضروریات کی فراہمی یقینی بنائی جانی چاہئے کہ ریاست کا اول کام یہی ہے۔

امریکی شہری کا لاپتا پالتو کتے کو ڈھونڈنے پر گھر، پلاٹ اور کارخانہ دینے کا اعلان

ٹکسن: (ویب ڈیسک)امریکی باشندے نے اپنے گمشدہ پالتو کتے کو تلاش کرنے والے کے لیے بطور انعام ایک گھر دینے کا اعلان کردیا اس کے بعد انعام میں انہوں ںے اپنا ایک پلاٹ اور کارخانہ بھی شامل کرلیا۔ ٹکسن کے رہائشی ایڈی کولنز کے پاس جینی نامی کتا تھا جو اپریل سے لاپتا ہے۔ ’چی ہوا ہوا‘ نسل کا یہ کتا نایاب ہے اور اپنے مالک کو بہت پیارا تھا۔ اس کی تلاش میں ایڈی کولنز نے جانوروں کی پناہ گاہوں، بازاروں اور سارے علاقوں کو چھان مارا لیکن جینی کا اب تک کوئی پتا نہیں چل سکا یہاں تک کہ اس کے پوسٹر بھی لگوائے گئے اور اب جولائی میں بھی اس کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ایڈی نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایک بیڈروم والا ٹریلر گھر اس شخص کو انعام میں دے گا جو اس کے پالتو کتے کو ڈھونڈ لائے گا۔ اس کے بعد انہوں نے انعام میں اضافہ کردیا اور اب اپنا ورکشاپ اور ایک چھوٹا پلاٹ بھی دینے کا اعلان کیا ہے۔ایڈی نے مقامی ٹی وی چینل کو بتایا کہ ان کا دل اب بہت دکھی ہوچکا ہے اور وہ ہر روز اپنے کتے کو تلاش کررہے ہیں۔ ایڈی نے بتایا کہ ’ مجھے اپنا کتا جینی ہر حال میں چاہیے، جو کوئی اسے واپس لائے گا میں اس سے کوئی سوال پوچھے بغیر انتہائی دیانت داری سے اپنا گھر، ورکشاپ اور ایک پلاٹ انعام میں دوں گا۔کتے کے اشتہاری پوسٹر پر انہوں نے لکھا ہے،’مجھے کوئی اٹھا کر لے گیا ہے اگر میں ا?پ کو کہیں نظر ا?و¿ں تو سنیں کہ میرے والد میری تلاش میں ہیں، اگر ا?پ مجھے گھر پہنچادیں گے تو ایک کمرے کا مکان، ورکشاپ اور پلاٹ سب ا?پ کا ہوجائے گا، میرا نام جینی ہے۔اینڈی نے بتایا کہ جینی کتیا مجھے اہلِ خانہ کی طرح عزیز ہے جس کے سامنے مادی اشیا کی کوئی قیمت نہیں لیکن تمام کوششوں کے باوجود اب تک جینی کا کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔

شرجیل خان کی سزا 10 اگست کو ختم ہو گی

لاہور(ویب ڈیسک)پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ کیس میں سزا یافتہ شرجیل خان پر ڈھائی سال معطل سمیت 5 سال کی پابندی عائد کی گئی تھی۔ابتدائی ڈھائی سال میں مزید کسی خلاف وزری کا مرتکب نہ ہونے پر معطل سزا خود بخود ختم ہوجاتی ہے، اوپنر پر پابندی کے ڈھائی سال 10 اگست کو مکمل ہوجائیں گے، قواعد کے مطابق پی سی بی کے تحت بحالی پروگرام مکمل کرنے پرہی شرجیل خان پر کرکٹ کے دروازے کھولے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق شرجیل خان جلد ہی اس ضمن میں پی سی بی سے رابطہ کرنے والے ہیں۔یاد رہے کہ پی ایس ایل ٹو کے آغاز میں سامنے آنے والے اسپاٹ فکسنک اسکینڈل میں شرجیل خان، خالد لطیف، شاہ زیب حسن اور محمد عرفان ملوث پائے گئے، ناصر جمشید سہولت کاری کے ملزم اور پھر مجرم ٹھہرے، ٹریبیونل میں کیس کی سماعت کے بعد سب کو مختلف سزائیں سنائی گئیں، شرجیل خان کی سزا 10اگست کو ختم ہورہی ہے۔