شہباز شریف نے زلزلہ متاثرین کی امداد چرائی ، ڈیلی میل کا دعویٰ

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک+ نیوز ایجنسیاں) برطانوی اخبار ڈیلی میل نے دعوی کیا ہے کہ سابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کے خاندان نے زلزلہ متاثرین ملنے والی برطانوی امداد میں چوری کی۔ڈیلی میل کی رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ برطانیہ کی غیر ملکی امداد میں پوسٹر بوائے کے طور پر استعمال ہونے والے سابق وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کے خاندان نے زلزلہ متاثرین کے لیے دی جانے والی امداد میں سے چوری کی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو دی گئی امداد میں شہباز دور میں برطانوی امدادی ادارے نے لگ بھگ 50 کروڑ پانڈ پنجاب کو دیئے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان کے تحقیقاتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک جانب عالمی ترقیاتی منصوبوں کے لیے امداد دینے والا برطانوی محکمہ DFID سابق وزیراعلی پنجاب پر امدادی رقم کی بارش کرتا رہا تو دوسری جانب ان کا خاندان عوامی فنڈ کے ملین پاونڈز منی لانڈرنگ کے ذریعے برطانیہ منتقل کرتے رہے۔برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے تحقیقاتی ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ منی لانڈرنگ کے ذریعے برطانیہ منتقل کی جانیوالی رقم میں DFID سے لی گئی امداد کا حصہ شامل ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس منی لانڈرنگ سے سب سے زیادہ فائدہ شہباز شریف نے حاصل کیا اور انہوں نے اس رقم سے اپنی جائیدادوں میں اضافہ کیا اور کئی نئی جائیدادیں خریدیں جن میں سے ایک وہ عالی شان گھر ہے جس میں وہ رہائش پذیر ہیں۔ منی لانڈرنگ میں برمنگھم سے مرکزی کردار ادا کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق برطانیہ اور متحدہ عرب امارات سے شہباز شریف کی بیگم ، دو بیٹوں اور دوبیٹیوں کے بینک اکا?نٹس میں 202 مرتبہ ذاتی ٹرانزیکشنز سے رقم منتقل کی گئی ، پاکستانی قوانین کے تحت اس طرح کی رقوم موصول کرنے سے قبل انہیں یہ بات لکھ کر دینا ہوتی ہے کہ وہ رقوم بھیجنے والوں سے ذاتی طور پر واقف ہیں اور انہوں نے سرمایہ کاری کیلئے رقم بھیجی ہے ،اس طرح شہباز شریف کے اہل خانہ نے بھی اعتراف کیا ہے تاہم تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ حقیقت کچھ اور ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ برمنگھم سے منظور احمد نامی شخص نے شہباز شریف کی بیگم ، بیٹے حمزہ اور سلیمان کو 13 مرتبہ 1.2ملین پا?نڈز منتقل کئے، اس شخص کو اس کے شناختی کارڈ نمبر سے شناخت کیا گیا ہے جو فارمز پر لکھا تھا۔ رپورٹ کے مطابق وہ دیہی علاقے میں اپنے گھر کے اندر ایک چھوٹی سے دکان چلاتا ہے جو چھوٹی چیزیں بیچ کر اپنا پیٹ پالتا ہے ، اس شخص نے کہا ہے کہ میرے پاس کبھی بھی 1.2ملین پا?نڈز نہیں تھے اور نہ ہی میں نے کبھی برطانیہ کا دورہ کیا ہے۔ایک اور شخص محبوب علی نے ایچ ایس بی سی کے ذریعے برمنگھم سے شہباز شریف کے خاندان کو 8 لاکھ 50 ہزار پا?نڈز بھیجے جو لاہور کی گلیوں میں پھیری لگاتا ہے اور گلیوں میں گھوم پھر کر پرانے نوٹوں کے بدلے نئے نوٹ فراہم کرنے کے عوض معمولی کمیشن کماتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جب اس حوالے سے تفتیش کرنے والے ایک اہلکار سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ جب میں لاہور میں اس شخص سے ملا تو وہ ڈر گیا اور کہنے لگا کہ جب مجھے معلوم ہوا کہ میری شناخت چرائی گئی ہے تو میں چکرا گیا، میں ان افراد میں سے کسی ایک سے بھی نہیں ملاہوں لیکن میرے پرانے گاہک سمجھتے ہیں کہ شاید میں نے کچھ ایسا کیا ہوگا۔ اس شخص نے کہا کہ اب میں شکنجبین بیچ کر اپنے بچوں کا بڑی مشکل سے پیٹ پالتا ہوں۔ شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ کو اتنی بڑی رقوم بھیجنے والوں میں ایک برطانوی آفتاب محمود بھی شامل ہے جو برمنگھم کے سپارک بروک کے علاقے میں منی چینجنگ کی ایک فرم عثمان انٹر نیشنل کا مالک ہے۔اپریل میں دورہ پاکستان کے موقع پر جب اسے گرفتار کیا گیا تو اس نے لاہور کی جیل کے ایک کمرے میں مجھ سے ملاقات پر رضامندی ظاہر کی، اس نے وضاحت کی کہ منی لانڈرنگ کا کام کیسے کیا جاتا ہے،اس کا کہنا تھا کہ اسے پاکستان سے صرف مختلف ناموں پرمبنی ایک فیکس موصول ہوتی ہے جن کو میں نے رقم ادا کرنی ہوتی ہے ، میں ان کو جانتا ہوں اور وہ معروف شخصیات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرا کاروبار نہیں کہ میں ان سے پوچھوں کہ رقم کہاں سے آئی ہے ، میں صرف رقم منتقل کرتا ہوں اور میں یہ کام پراپر چینل سے کرتا ہوں۔ اس نے کہا کہ ایچ ایم آر سی ہر تین ماہ کے بعد میرا آڈٹ کرتا ہے وہ یہ یقین چاہتے ہیں کہ کہیں میں منی لانڈرنگ تو نہیں کرتا۔ اس نے کہا کہ اس سلسلے میں بینکس سے کوئی مسئلہ نہیں ہوتا اس لئے مجھے رقوم با آسانی ملتی ہیں۔ تحقیق کاروں نے کہا ہے کہ در حقیقت حکومتی ٹھیکوں ، کک بیکس اور کمیشن کی شکل میں ملنے والی رقوم محمود کے لاہور میں دفتر میں کام کرنے والے شاہد رفیق کے حوالے کی جاتی رہی ہیں اور جیل میں قید شاہد رفیق نے اس کی تصدیق بھی کی ہے اور کہا کہ مجھے معلوم نہیں تھا کہ یہ پیسے کہاں سے آ رہے ہیں ، میں صرف اپنا کام کرتا تھا۔ شاہد رفیق کے حوالے سے مزید کہا گیا کہ رقوم کی منتقلی میں کوئی مشکل پیش نہ آئی کیونکہ محمود کی برمنگھم میں کام کرنے والی کمپنی کے ذریعے ہزاروں افراد اپنے پاکستانی رشتہ داروں کو پیسے بھیجتے تھے۔ اس نے بتایا کہ اگر مجھے کہا جائے کہ میں شہباز شریف کے بیٹوں کو ایک لاکھ پا?نڈ بھیجوں تو مجھے اس وقت تک انتظار کرنا پڑتا ہے جب تک میرے برطانوی کسٹمرز اس رقم کے مساوی رقم پاکستان منتقل کرنے کیلئے نہ دے دیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ وہ اپنے کسی کسٹمر یا اس کے رشتہ دار کی جانب سے فراہم کردہ رقم جھوٹے ناموں سے شہباز شریف اور اس کے اہل خانہ کے اکا?نٹس میں جمع کراتا تھا۔ لاہور میں شاہد رفیق لکش بوائز کی جانب سے لائی گئی رقم مختلف ناموں سے دیگر اکا?نٹس میںجمع کرائی جاتی۔ تحقیق کاروں نے کہا ہے کہ غلط ناموں سے منتقل کی گئی رقم کا اندازہ 21 ملین پا?نڈ تک ہے لیکن یہ منی لانڈرنگ کی گئی مجموعی رقوم میں سے ایک معمولی حصہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے مزید کئی گھوسٹ سرمایہ کاروں کا بھی سراغ لگایا ہے جنہوں نے 9.1 ملین پا?نڈز کی بے بنیاد سرمایہ کاری کی ہے جن کا کوئی وجود نہیں۔ اسی طرح شہباز شریف کے اہل خانہ جھوٹے اکا?نٹس کی بنیاد پر سرمایہ کاری اور بینکوں سے قرضے بھی حاصل کئے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس کا حجم 160ملین پا?نڈز تک مزید بڑھ سکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق منی لانڈرنگ کے ادارے کے قیام کے بعد تحقیقات کا عمل دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے اور اس بات کا پتہ چلایا جا رہا ہے کہ یہ پیسہ کہاں سے اور کیسے چرا کر منی لانڈرنگ کیا گیا ، اس طرح کا ایک کیس پہلے سے ہی عدالت میں ہے۔ پاکستان میں زلزلہ متاثرین کی بحالی کیلئے کام کرنے والے ادارے ایرا کے سابق فنانس ڈائریکٹر اکرام نوید نے کہا کہ کہ ادارے کو 2005ئ میں قیام سے 2012ئ کے دوران ڈی ایف آئی ڈی سے 54 ملین پا?نڈز ملے، یہ رقم بحالی اور طویل مدت کے دوسرے منصوبوں کیلئے تھی۔ اکرام نوید کے بارے میں پاکستان میں کہا جاتا ہے کہ شہباز شریف کے داماد علی عمران کا دست راست ہے۔نوید نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ جب ڈی ایف آئی ڈی ایرا کو فنڈز دے رہا تھا تو اس نے 1.5ملین پا?نڈز کی خرد برد کی جس میں سے ایک ملین پا?نڈز علی عمران کو دیے گئے۔ اکرام نوید نے مزید کہا کہ اس میں نصف رقم براہ راست ایرا کے اکا?نٹس سے منتقل کی گئی جس کی تصدیق بینک سے بھی ہوتی ہے۔ منی لانڈرنگ کے تفتیش کاروں نے اس حوالے سے علی عمران سے موقف لینے اور سوالوں کا جواب دینے کیلئے طلب کیا تو وہ پیش نہ ہوا کیونکہ وہ لندن میں ہے اور اس سلسلے میں کوئی جواب نہیں دینا چاہتا۔ علی عمران نے لندن کے اخبار کی جانب سے وضاحت کی درخواست میں بھی اپنا رد عمل نہ دیا۔ خاندان کے دیگر افراد جنہوں نے منی لانڈرنگ سے رقوم وصول کی ہیں وہ بھی لندن میں پناہ گزین ہے جن میں شہباز شریف کا بیٹا سلیمان شہباز بھی شامل ہے۔اخبار نے ڈی ایف آئی ڈی کی اپنی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایرا میں احتساب کا کوئی شفاف نظام موجود نہیں لیکن اس کے باوجود ایرا کو بھاری رقوم دی گئیں، ڈی ایف آئی ڈی کی جانب سے امداد ادارے کے بجٹ سے دی گئی۔اخبار کے مطابق آفتاب محمود نے اپنے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ اس نے شہباز شریف کے اہل خانہ کیلئے منی لانڈرنگ کی اور یہ رقوم برمنگھم منتقل کیں جو بعدازاں شہباز شریف کے اہل خانہ کو منتقل کی گئیں۔ رپورٹ کے مطابق شہباز شریف کے داماد کو بھی زلزلہ متاثرین کی بحالی کیلئے قائم کئے گئے برطانیہ کے ایک فنڈ سے 10لاکھ پا?نڈز دیے گئے تھے جبکہ ڈی ایف آئی ڈی نے زلزلہ متاثرین کی امداد اور بحالی کیلئے مجموعی طور پر 5کروڑ 40 لاکھ پا?نڈز فراہم کئے تھے،یہ پیسہ برطانیہ کے ٹیکس کی رقم سے دیا گیا تھا۔ مزید برآں پاکستان کے دیہی علاقوں میں غریب خواتین کو غربت سے نکالنے اور دیہی خاندانوں کو علاج معالجے کی سہولت کیلئے فراہم کی گئی امداد کے بارے میں بھی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ برطانیہ کے اخبار نے گزشتہ سال سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف بھی انکشافات کئے تھے کہ انہوں نے لندن میں 32 ملین پا?نڈ کی جائیداد بنائی ہے۔ بدقسمتی سے ڈی ایف آئی ڈی شہباز شریف کو تیسری دنیا کیلئے ایک مثالی شخص قرار دیتا رہا ہے اور گزشتہ سال ڈی ایف آئی ڈی کے پاکستان آفس کی سربراہ جوانا رولی اور ان کے رفیق کار رچرڈ منٹگمری نے اس امر کی تحقیق کئے بغیر کہ ان کے ٹیکس نادہندگان کا پیسہ کہاں خرچ ہو رہا ہے شہباز شریف کی کارکردگی کی تعریف کی تھی۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تحقیق کرنے والوں کو یقین ہے کہ مبینہ طور پر چوری کی گئی رقوم جو برطانیہ منتقل کی گئیں ہیں وہ ڈی ایف آئی ڈی کے فنڈز پراجیکٹس سے چرائی گئی ہیں۔2014ئ کے بعد برطانیہ کسی بھی اور ملک کے مقابلے میں پاکستان کو زیادہ امداد دی جس کے تحت سالانہ 463 ملین پا?نڈ دیے گئے۔ ڈیلی میل نے دعویٰ کیا ہے کہ امدادی رقوم میں سے لوٹی گئی دولت منی لانڈرنگ کے ذریعے برمنگھم منتقل کی گئی جو بعدازاں مبینہ طور پر شہباز شریف کے اہل خانہ کے برطانیہ کے بارکلیز اور ایچ ایس بی سی بینکوں کی برانچز کے اکا?نٹس میں منتقل کی گئی۔

ن لیگ برطانوی اخبار کیخلاف برس پڑی ، کاروائی کا فیصلہ

لاہور، اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک،نیوز ایجنسیاں) مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این)نے برطانوی اخبار کی خبر کو جھوٹی اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے اس کیخلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کر لیا ہے۔ مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ برطانوی اخبار کی بے بنیاد خبر سے ن لیگ کی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا، پگڑیاں اچھالنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں جواب دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور ان کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کیخلاف بھی قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ حکومتی ترجمان سرکاری خرچے پر جھوٹ کا دفاع کرتے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ برطانوی اخبار کی سٹوری نواز لیگ کے خلاف ایک سازش ہے جو بنی گالہ میں تیار کی گئی۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ عمران خان نے لاہور میں مقیم متنازع صحافی کے ذریعے رپورٹ شائع کرائی، ڈیلی میل کی ساکھ کا سب کو علم ہے۔ن لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے برطانوی اخبار کی خبر میں ذکر کردہ 2005 سے 2012 کی مدت پر اہم سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ 2005 سے 2007 تک شہباز شریف ملک بدر تھے، اس دوران مشرف کی حکومت تھی، دسمبر 2008 میں شہباز شریف وزیراعلی پنجاب بنے، اس وقت وفاق میں پیپلز پارٹی کی حکومت تھی اور ایرا وفاق کے ماتحت تھا۔ زلزلہ کشمیر اور خیبر پختونخوا میں آیا تو پیسے پنجاب میں شہباز شریف کیسے کھا رہے تھے؟ مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے اپنے خلاف برطانوی اخبار کی جانب سے لگائے گئے کرپشن الزامات پر ڈیلی میل کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے شہباز شریف نے لکھا کہ ڈیلی میل کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا ہے، خود ساختہ اور گمراہ کن خبر عمران خان اور شہزاد اکبر کی ایما پر چھاپی گئی، ہم ان دونوں حضرات کے خلاف بھی قانونی چارہ جوئی کریں گے۔ شہباز شریف نے مزید لکھا کہ ویسے! عمران خان صاحب آپ کو ابھی میری جانب سے کئے گئے 3 ہتک عزت کے دعو?ں کا جواب بھی دینا ہے۔ شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز نے اسے وزیراعظم عمران خان کی سرپرستی میں سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے اپنے اور اپنے خاندان پر لگائے جانے والے تمام الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ان الزامات کو ثابت کرنے کے لئے شواہد موجود نہیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں محمد شہباز شریف کے حوالہ سے برطانوی اخبار ڈیلی میل میں سیلاب متاثرین کے لئے برطانوی امداد میں کرپشن کے الزامات پر مبنی شائع ہونے والی خبر پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک اسپانسرڈ اسٹوری ہے ، یہ کردار کشی کی اسٹوری ہے اس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ اس اسٹوری سے جو جج کی ویڈیو ہے اس سے توجہ نہیں ہٹ سکتی۔اس وقت عمران خان کی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور جج کی ویڈیو کا اسکینڈل سامنے آیا ہے اس سے توجہ ہٹانے کے لئے من گھڑت کہانیوں کا سہارا لے رہی ہے۔ڈیلی میل کی خبر پر ہمارے قانونی ماہرین جائزہ لیں گے اور اس پر ہم مناسب چارہ جوئی کریں اور قانونی ماہرین کے مشورہ پر عمل کریں گے۔ ان خیالا ت کا اظہار احسن اقبال نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وکی پیڈیا نے ڈیلی میل کے حوالہ سے کہا ہے کہ یہ ناقابل اعتبار اخبار ہے اور اس کی کسی خبر کو بطور حوالہ استعمال نہیں کیا جاسکتا کیونکہ یہ خبریں گھڑتے ہیں ، یہ سنسنی خیزی کرتے ہیں اور ان کی خبریں حقائق کے برخلاف ہوتی ہیں۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ایک ایسا اخبار جس کو بین الاقوامی سطح پر سنسنی خیزی اور چھوٹی خبریں چھاپنے کی وجہ سے مسترد کیا جا چکا ہے اس کی اسٹور ی کو برطانوی اخبار کی اسٹوری کہہ کر پاکستان میں کردار کشی کے لئے استعمال کرنا پاکستان کی بدنامی کرے رہے ہیں۔ حکومت اپنی سیاست کے لئے پاکستان کو بدنام کر رہی ہے تاکہ کوئی غیر ملک پاکستان سے کسی قسم کا اقتصادی تعاون نہ کرے۔ مسلم لیگ(ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے برطانوی اخبار کی خبر میں شہباز شریف پر لگائے گئے الزمات کو بے بنیاد اور پراپیگینڈا مہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پچھلے ڈھائی سال سے الزامات اور دعوے سن رہے ہیں، امداد دینے کے لیے ایک مکمل عمل ہوتاہے،پیسہ کسی کے ہاتھ یا ذاتی اکاو¿نٹ میں نہیں جا سکتا، شائع ہونے والی خبر کے پہلے 5 حصوں میں شہباز شریف شریف کی کارکردگی اور ان کے منصوبوں کی تعریف کی گئی، خبر کے مشکوک ذرائع والے حصے میں تمام سازشی نظریات اور الزامات عائد کیے گئے ہیں۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ خبر میں برطانیہ کی کسی سرکاری رپورٹ کا ذکر نہیں، خبر من گھڑت، بے بنیاد اور جھوٹ کا پلندہ ہے جو عمران صاحب کا سازشی ذہنی اختراع ہے، عمران صاحب نے برطانوی اخبار کے لاہور میں مقیم متنازعہ صحافی کے ذریے بے بنیاد، حقائق کے برعکس خبر شائع کرائی، برطانوی اخبار کی خبر میں ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت دیگر عالمی اداروں اور ڈیفیڈ کی جانب سے فنڈز کی شفافیت کا اعتراف کیاگیا ہے۔ترجمان مسلم لیگ(ن)نے کہا کہ شہبازشریف نے ایک ایک پائی ایمانداری اور شفافیت سے خرچ کی، ایسی خبریں پاکستان کی جگ ہنسائی کے لئے شائع کرائی جارہی ہیں، جھوٹی خبر کے ذریعے برطانوی امدادی ادارے کو بدنام کرنے کا اوچھا ہتھکنڈا اختیار کیا گیا، خبر شائع کرنے والے اخبار کی شہرت، ساکھ اور کردار سب جانتے ہیں۔مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ سیاسی انتقام میں امداد کو متنازع بنا رہے ہیں۔

شریف خاندان نے دولت کی لالچ میں بدنام کر دیا : فردوس عاشق

سیالکوٹ‘ لاہور‘ اسلام آباد‘ کراچی (نمائندگان) وزیراعظم کی معاون خصوصی اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ شہباز شریف اینڈ سنز کے کالے دھن اور منی لانڈرنگ کے مزید شواہد سامنے آئے ہیں، زلزلہ متاثرین کے لئے برطانوی امداد پر بھی شریف خاندان نے ہاتھ صاف کیے، شریف خاندان نے پاکستان کی عزت کو دنیا بھر میں بدنام کر دیا، دولت کے لالچ میں سرکاری عہدوں کا استعمال کیا،ڈیلی میل کی رپورٹ میں چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے ہیں،2003ئ میں شریف خاندان کے ڈیڑھ لاکھ پا?نڈ سے بڑھ کر 2018ئ میں 20کروڑ پا?نڈ تک پہنچ گئے،ان کا ایجنڈا عوام کی فلاح و بہبود کا نہیں بلکہ اپنی جائیدادوں کا تحفظ ہے، قوم جن کو رہبر سمجھتی رہی وہ رہزن ثابت ہوئے ہیں، پاکستان تحریک انصاف کی قیادت ملک کا کھویا ہوا وقار بحال کرنے کے لئے اقدامات کر رہی ہے، پاکستان کے سبز پاسپورٹ کو دنیا بھر میں عزت دلائیں گے، حکومت اظہار رائے کی آزادی پر یقین رکھتی ہے، میڈیا کارکنوں کے حقوق کا تحفظ وزیراعظم کے ایجنڈے میں سرفہرست ہے۔ اتوار کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا سیالکوٹ کی 4کروڑ 70لاکھ رجسٹرڈ آبادی کی تمام بنیادی ضروریات اور مسائل کا حل وزیراعظم عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کی حکومت عوام دوست پالیسی سے جڑے ہوئے ہیں، اس کو آگے بڑھانے کے لئے وزیراعلیٰ پنجاب کی خصوصی کاوشوں کے ذریعے عوام کی مشکلات کے تدارک کے لئے لائحہ عمل طے کیا۔ معاون خصوصی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں اس ملک کا کھویا ہوا وقار، شناخت دلایا جائے گا اور پاکستان کے سبز پاسپورٹ کو دنیا بھر میں عزت دلائیں گے۔ وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ میں جس پیسے کا ذکر ہے یہ وہی پیسہ ہے جو شہباز شریف کے خاندان نے منی لانڈرنگ کرکے باہر بھیجا۔شہزاد اکبر کا برطانوی اخبار کی رپورٹ کے ردعمل میں کہنا تھا کہ شریف خاندان کے خلاف زلزلہ اور سیلاب زدگان کے فنڈز میں غبن کا کیس پہلے ہی نیب میں زیر تفتیش ہے۔انہوں نے کہا کہ برطانوی اخبار کی رپورٹ میں جس اکرم کا ذکر ہے، وہ نیب سے پلی بارگین کرچکا ہے اور اکرم نے اقبالی بیان میں فنڈز کی رقم شہباز شریف کے داماد کو دینے کا اعتراف کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ سلیمان شہباز اور علی عمران اسی کیس میں مفرور ہیں، یہ کیس بیرونی قرضوں اور امداد کے کمیشن کو بھی بھیجا جائے گا۔شہزاد اکبر کے مطابق برطانوی اخبار نے شہبازشریف کی منی لانڈرنگ کا سنگین انکشاف کیا ہے، اس کے بعد (ن) لیگ کا ردعمل ہر لحاظ سے پاناما لیکس کے ردعمل جیسا ہے، پاناما لیکس کی تحقیقات ہوئیں تو قوم نے سچ کو جھوٹ سے یکسر الگ ہوتے دیکھا۔وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کی اولاد میں سے جسے شوق ہے عدالت سے رجوع کرلے، سچ سامنے آجائے گا، میرا چیلنج ہے کہ یہ بالکل ایسا نہیں کریں گے۔ یہ عدالت جائیں ان کی منی لانڈرنگ ثابت کرونگا۔ وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے شہبازشریف کے مبینہ کرپشن سکینڈل پرردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ شرمناک ہے لیٹروں نے صرف قوم کی دولت نہیں ہی لوٹی ،لیٹروں نے غیر ملکی امدادبھی چوری کی۔برطانیہ کی معروف ویب سائٹ ” ڈیلی میل “ کے صحافی ” ڈیوڈ روز“ نے ایک آرٹیکل شائع کیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیاہے کہ برطانیہ نے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا آغاز کر دیاہے۔ وفاقی وزیرعلی حیدر زیدی نے شہبازشریف کے ایک اورمبینہ کرپشن سکینڈل پرردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ شریف خاندان پاکستان کیلئے باعث شرمندگی بن چکا،برسوں سے دو خاندان پاکستان کیلئے عالمی رسوائی کا سبب ہیں۔ ٹوئٹرپر اپنے بیان میں وفاقی وزیر علی حیدر زیدی نے کہا کہ شریف خاندان نے ہمیشہ مجرموں کی پشت پناہی کی ہے ،عدلیہ کو پیسوں کا لالچ اوردبا? ڈالنااسی خاندان کا شیوہ رہاہے، عالمی رہنما کہہ رہے ہیں کہ زلزلے کا پیسہ تو نہیں کھا گئے۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ وہ کون لوگ ہیں جو خیرات کا پیسہ کھاتے ہیں؟ اپنی چوری کو جمہوریت کا نام دے کر ابو بچا مہم چلاتے ہیں یہ پیسہ خود بھی کھاتے ہیں اور اپنی اولادوں کو بھی کھلاتے ہیں شفقت محمود کا کہنا تھا کہ برطانوی اخبار تین بار تصدیق کئے بغیر شائع نہیں کرتا‘ شریف خاندان کبھی ڈیلی میل پر مقدمہ نہیں کرے گا انہیں ڈر ہے مقدمہ کیا تو ہارنے لاکھوں پا?نڈ دینے پڑ سکتے ہیں۔ وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ عمران خان کا مقابلہ کیلبری کوئین اور اس شریف خاندان سے ہے جس نے زکوٰة خیرات کی رقم کو بھی لوٹا۔ شہبازشریف کی مبینہ منی لانڈرنگ کے انکشاف پر فیصل واوڈا نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ شریف خاندان نے ملک کو تو لوٹا ہی اس ک ساتھ انہوںنے زکوٰة خیرات کے پیسے پر بھی ہاتھ صاف کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بے ایمان شہباز اور ان کے فرار ہونے والے خاندان نے زلزلہ زدگان کو بھی نہ بخشا‘ پی پی دور میں بھی سیلاب زدگان کے لئے عطیہ کیا گیا ہار بیگم کو پیش کیا گیا وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید کا کہنا تھا کہ صاف پانی کے نام پر قوم کو لوٹا گیا عوام اپنے آشیانے کے انتظار میں رہے اور آشیانہ سکینڈل سامنے آیا۔ شہبازشریف نے زلزلہ متاثرین کی امداد پر بھی ہاتھ صاف کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عدل و انصاف فقط حشر پر موقوف نہیں‘ زندگی خود بھی گناہوں کی سزا دیتی ہے۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی نے مریم اورنگ زیب کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مریم اورنگزیب صاحبہ 11 مئی 2018 کو عمران خان نے ڈیوڈ روز سے ملاقات کی تھی۔ ایک بیان میں انہوںنے کہاکہ یہ تصاویرپی ٹی آئی نے خود شائع کی ہیں، تحریک انصاف چھپ کر خفیہ ملاقاتوں کی عادی نہیں۔انہوںنے کہاکہ ہم ہرکام دن کی روشنی میں اورعوام کےسامنے کرتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ تھوڑا بہت ہوم ورک کرلیا ہوتا تو آپ کو شرمندگی کا سامنا نہ ہوتا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن)کی ترجمان مریم اورنگزیب کے بیان پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے سینیٹر فیصل جاوید نے کہاہے کہ اگر ڈیلی میل کی خبر درست نہیں تو مریم اورنگزیب یو کے کہ ڈیفیمیشن قوانین کے مطابق اخبار کو ”سو “کر دیںانہوں نے پاکستان تو کیا لندن کے ٹیکس پیر کو بھی نہیں چھوڑا۔ایک بیان میں سینیٹر فیصل جاوید نے کہاکہ منی لانڈرنگ اور کرپشن کا دور ختم، عمران خان پاکستان کو بہترین راستے پر لے جا رہے ہیں آنے والا وقت غریب کا ہے۔انہوںنے کہاکہ ایون فیلڈ اور سرے محل میں آف شور اور ڈریلنگ کروائی جائے بڑا ملکی خزانہ وہاں پڑا ہے۔انہوںنے کہاکہ عمران خان سلیکٹڈ ہیں پاکستانی عوام کی جانب سے وہ پاکستانیوں کی نمبرون چوائس ہے جو ملکی تاریخ کی واحد شخصیت ہیں جو پانچ سیٹس پر الیکٹ ہوئے۔انہوںنے کہاکہ عمران خان نے حلال کی کمائی پاکستان منتقل کی،انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔

زیادتی کے بعد قتل ، وزیراعلیٰ کا مقتول بچے کے خاندان سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت

لاہور (ویب ڈیسک )وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا باٹا پور میں زیادتی کے بعد 10 سالہ بچے کے قتل کے واقعہ کا نوٹس۔سی سی پی او لاہور سے رپورٹ طلب۔واقعہ میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کا حکم۔بچے کے قتل کے ذمہ داروں کو جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے۔مقتول بچے کے خاندان کو ہر قیمت پر انصاف فراہم کیا جائے گا۔ ایسے گھناو¿نے واقعہ میں ملوث عناصر قانون کے تحت سخت سزا کے مستحق ہیں۔

، نرس کو جنسی ہراساں کرنیوالے 2 ڈاکٹروں کیخلاف کیس صوبائی خاتون محتسب کو جانا چاہیے : ضیا شاہد ، خاتون کی درخواست اسلام آباد یا لاہور جانی چاہئے اور کیس کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہئے : آغاباقر کی چینل ۵ کے پروگرام ” ہیومن رائٹس “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) بہاولنگر کے نواحی گا?ں منڈی مدرسہ آر ایچ سی ہیلتھ سنٹر کی سٹاف نرس سمیرا صوفی نے بہاولنگر کے خبریں بیورو آفس سے رابطہ کر کے بتایا ہے کہ عرصہ دس سال سے تعینات ڈاکٹر شاہد اور ڈاکٹر رانا شمشاد اسے جنسی تعلقات قائم کرنے پر مجبور کر رہے ہیں انکار پر مجھے دھمکیاں دیتے ہیں۔دونوں ڈاکٹر ز کو ہیلتھ افسران کا آشیر باد حاصل ہے یہ دونوں لاکھوں کی کرپشن میں بھی ملوث ہیں جبکہ ڈاکٹر رانا شمشاد لڑکیوں کے ساتھ رنگ رلیاں مناتا ہے۔ میں نے ڈپٹی کمشنر کو درخواست دی جنہوں نے ایکشن لیا اور سی ای او ہیلتھ ڈاکٹر وسیم کو انکوائری سونپ دی، لیکن انکوائری مکمل نہیں ہوئی۔ چینل فائیو کے پروگرام ہیومین رائٹس واچ میں گفتگوکرتے ہوئے آغا باقر نے بتایا کہ پاکستان میں قانون ہے کہ کام کرنے والی جگہ دفاتر وغیرہ میں کوئی خاتون کو ورغلانے کی کوشش کرے تو یہ قابل سزا ہے۔خاتون کی درخواست اسلام آباد یا لاہور جانی چاہئے اور کیس کو منتقی انجام پر پہچانا چاہئے۔لوگ ڈاکٹرز کو مسیحا سمجھ کر ان کے پاس جاتے ہیں تمام ڈاکٹر تو برے نہیں ہوتے لیکن کچھ کے شیطانی افعال بھی سامنے آتے رہتے ہیں۔خبریں کی ٹیم نے جب مذکورہ ڈاکٹرز سے رابطہ کیا تو انہوںنے موقف نہ دیا۔اس وقت ایسے بیشتر کیسز موجود ہیں ان کی انچارج کشمالہ طارق ہیں۔خاتون نے مجبور ہوکر شکایت کی ہماری ٹیم خاتون کی بغیر معاوضہ مدد کو تیار ہے۔ہر محکمے میں بہت درخواستیں موجود ہیں لیکن ایکشن نہیں ہوتا۔بہت سے واقعات تو رپورٹ ہی نہیں ہوتے۔وفاقی محتسب برائے ہراسگی کے پاس جتنی درخواستیں زیر التوا ہیں اس کا کسی کو اندازہ نہیں۔ایسے کیسز میں ہائیکورٹ بھی جایا جا سکتا ہے۔کیسز میں کمزور کے حق میں ادارے نہیں آتے۔ایک خاتون اپنی عزت بالائے طاق رکھ کر آواز اٹھاتی ہے اس سے بڑی کیا بات ہو گی۔آئین پاکستان سب کو احترام دیتا ہے جس کام کے لئے تعیناتی ہو اس سے ہٹ کر کام نہیں لیا جا سکتا۔ ہمارا ہیومین ورائٹس واچ کا پلیٹ فارم خاتون کے ساتھ ہے۔ذمہ داروں کو سزا ملنی چاہئے تاکہ لوگ عبرت پکڑیں۔ سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا کہ جنسی ہراسانی کے حوالے سے یہ کیس صوبائی خاتون محتسب کو جانا چاہئے۔ جبکہ ہمارے پروگرام کی ٹیم بھی خود جا کر یہ شکایت لاہور میں خاتون محتسب کو دے سکتی ہے۔ہمارے معاشرے میں بے عزتی کے خوف سے خواتین جنسی زیادیوں کو سامنے نہیں لاتیں۔حیرت ہے موجودہ کیس میں شکایت کے باوجود ڈپٹی کمشنر بہاولنگر نے بچی کو مجبور کرنے کا نوٹس نہیں لیا حالانکہ کیس پولیس کو ریفر کیا جا سکتا تھا۔میری درخواست ہے ڈپٹی کمشنر فوری لاکھوں کی کرپشن سمیت بچی کو ہراساں کئے جانے کا نوٹس لے کر کارروائی کریں وہ کس لئے خاموش ہیں یا انہیں سفارش پہنچ گئی ہے یا کسی نے رشوت پیش کی ہے۔ انہیں تو اپنے مرتبے کا خیال ہونا چاہئے کیوں ڈاکٹر کی حمایت کر رہے ہیں۔ میرے خیال میں لاہور ہائیکورٹ میں مجھے شکایت کنندہ بنا کر آغا باقر اس قسم کے کیسز پر رٹ دائر کریں جس میں ڈی سی او بہاولنگر کو پارٹی بنایا جائے خاتون محتسب کو بھی پارٹی بنایا جائے جس نے کارروائی نہ کی آخر یہ کیا کر رہے ہیں جب انصاف نہیں فراہم کرنا تو کیوں بڑی بڑی تنخواہیں لے رہے ہیں۔ڈپٹی کمشنر کا فرض تھا فوری کاپی خاتون محتسب کو پہنچاتا دوسری سیکرٹری ہیلتھ کو ریفر کرتا۔جب تک انکوائریوں کی مدت کا تعین نہیں ہو گا پاکستان کے حالات درست نہیں ہو سکتے۔تین ہفتوں میں انکوئریاں ہونی چاہئیں لیکن انکوائری سالوں لٹکی رہتی ہے۔ہم اپنے رپورٹر کو کہتے ہیں متعلقہ دفاتر کو شکایت کی کاپی بھیجیں ایک کاپی ہمیں بھی دیں۔ انسانی حقوق کے لئے کشمالہ طارق کے اتنے آفسز پھر خاتون محتسب کا ہونا اس سب کا کیا فائدہ اگر بچی بہاولنگر میں بیٹھ کر رو پیٹ رہی ہے۔کشمالہ طارق کو تو استعفی دینا چاہئے وہ اس لئے بیٹھی ہوئی ہیں ایک سابق وزیر نے انہیں بٹھا دیا تھا ہمیں کوئی تکلیف نہیں لیکن کشمالہ طارق کام کرتی نظر نہیں آتیں۔میری اپنی اطلاعات کے مطابق سرکاری ملازمت میں خواتین کو مردوں سے شکایات ہوتی ہیں لیکن کوئی ایکشن کبھی نہیں ہوتا۔متاثرہ نرس سمیرا ڈپٹی کمشنر کو درخواست دے رہی ہے کیا اس کے اردگرد موجودہ لوگ اندھے، بہرے یا گونگے ہیں مدرسہ چھوٹی سی جگہ ہے لوگوں کو کچھ پتہ نہیں چلتا ان کے ضمیر کہاں ہیں کیا لڑکی ان کی بیٹی نہیں مدرسہ میں رہنے والے نماز بھی پڑھتے ہوں گے کیا نمازیں یہی سکھاتی ہیں کیا اللہ نہیں پوچھے گا جب ظلم ہو رہا تھا تم کہاں تھے نبی کریم نے فرمایا برائی کو ہاتھ سے روکو یا زبان سے برا کہو یا کم سے کم دل میں تو برا جانو۔جو ڈاکٹر لڑکیوں کو لے کر گھومتے ہیں انہیں چاہئے ان دو ڈاکٹروں کی چھترول کریں کیا سارا بوجھ ڈپٹی کمشنر پر لادنا ہے۔سب سے بڑی طاقت عوام ہیں وہ ان دو بدمعاش ڈاکٹرز کو چاہیں تو مدرسہ سے باہر کر سکتے ہیں۔

ورلڈ کپ: نیوزی لینڈ کو ہراکر انگلینڈ نیا عالمی چیمپئن بن گیا

لندن(ویب ڈیسک) ورلڈ کپ 2019 کے فائنل میچ میں انگلینڈ نے نیوزی لینڈ کو شکست دے دی اور پہلی بار کرکٹ ورلڈ کپ اپنے نام کر لیا۔انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کا میچ برابر ہونے پر ورلڈ کپ کی تاریخ میں پہلی بار ٹائٹل کا فیصلہ سپر اوور میں ہوا۔انگلینڈ نے سپر اوور میں نیوزی لینڈ کو 16 رنز کا ہدف دیا تاہم نیوزی لینڈ کی ٹیم نے ہدف کے تعاقب میں 15 رنز بنائے اور میچ ایک بار پھر برابر ہو گیا تاہم انگلینڈ کی ٹیم زیادہ باﺅنڈریاں لگانے پر فاتح قرار پائی۔انگلینڈ کی ٹیم نے ہدف کے تعاقب میں 50 اوورز کے اختتام پر 241 رنز بنائے اور میچ برابر ہو گیا۔ آخری اوور میں انگلینڈ کو 15 رنز درکار تھے جس میں انگلینڈ نے اچھی کارکردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 14 رنز بنائے، انگلینڈ کا آخری کھلاڑی آخری گیند پر دوسرا رن لینے کی کوشش میں رن آﺅٹ ہو گیا۔ورلڈ کپ 2019 کے فائنل میچ میں نیوزی لینڈ کے 242 رنز کے تعاقب میں انگلینڈ کے چار اہم کھلاڑی آﺅٹ ہو گئے تھے۔ انگلینڈ کے اسٹار سلامی بلے باز جیسن روئے 17 رنز بناکر میٹ ہینری کی گیند پر پویلین لوٹ گئے۔ انگلینڈ کے آخری تینوں کھلاڑی صفر رنز بنا کر پویلین لوٹے۔بلے بازوں کے لیے مشکل کنڈیشنز میں انگلینڈ کے بلے بازوں نے پہلی وکٹ گرنے کے بعد احتیاط کا مظاہرہ کیا جبکہ نیوزی لینڈ کے گیند بازوں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ جاری رکھا۔تاہم سات کے انفرادی اور ٹیم کے 59 رنز پر نپی تلی گیند بازی سے پریشان جو روٹ اپنی وکٹ کولن گرانڈ ڈی ہوم کو دے بیٹھے۔اس کے بعد جو روٹ اور آئن مورگن بھی بالترتیب 7 اور 9 رنز بنا کر آﺅٹ ہو گئے۔اس سے قبل نیوزی لینڈ نے اپنے مقررہ 50 اوورز میں میزبان ٹیم کو ورلڈ چیمپئن بننے کے لیے 242 رنز کا ہدف دیا۔لارڈز کے تاریخی میدان پر نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیم سن نے پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔نیوزی لینڈ کی جانب سے مارٹن گپٹل اور مارک نکولس بیٹنگ کرنے آئے تاہم 24 کے مجموعی اسکور پر گپٹل 19 رنز بناکر پویلین لوٹ گئے۔آﺅٹ آف فارم گپٹل کو کرس ووکس نے ایل بی ڈبلیو کیا۔ سلامی بلے باز نے ریویو لیا تاہم اس کے باوجود بھی انہیں آﺅٹ قرار دیا گیا جبکہ ریویو بھی ضائع ہوا۔اگلے آﺅٹ ہونے والے بیٹسمین کین ولیمسن تھے 30 رنز بناکر لائم پلنکٹ کی گیند پر وکٹ کیپر جونی بیئرسٹو کو کیچ دے بیٹھے۔ولیمسن کے شراکت دار نکولس بھی زیادہ دیر وکٹ پر نہ رک سکے اور پلنکٹ کی گیند پر بولڈ ہوگئے۔درمیانے اوورز میں نیوزی لینڈ کی وکٹیں وقتاًفوقتاً گرتی رہیں اور اننگز کو تسلسل نہ مل سکا تاہم بظاہر وکٹ گیند بازوں کے لیے سازگار نظر آرہی ہے۔نیوزی لینڈ کی جانب سے اختتامی اوورز میں ٹم لیتھم نے شاندار بیٹنگ کرتے ہوئے 47 رنز کی اننگز کھیل پر نیوزی لینڈ کے اسکور کو کسی حد تک بہتر بنادیا۔انگلینڈ کی جانب سے کرس ووکس نے تین، لائم پلنکٹ نے تین جبکہ جوفرا آرچر اور مارک وڈ نے ایک، ایک کھلاڑی کو آﺅٹ کیا۔ٹاس کے بعد مختصر گفتگو کرتے ہوئے کپتان نیوزی لینڈ کین ولیم سن نے کہا ہم نے 2015 فائنل کی شکست سے بہت کچھ سیکھا اور امید ہے کہ ہرکھلاڑی سے اچھی کارکردگی دکھائے گا۔میزبان ٹیم کے کپتان اوئن مورگن نے کہا کہ ہم نے آج کا میچ کھیلنے کے لیے چار سال محنت کی ہے اور ہمارے کھلاڑی جونی بیئر اسٹو بھی مکمل فٹ ہوگئے ہیں۔

’کرکٹ کا عظیم ترین میچ‘تاج انگلینڈ کے سر

لارڈز(ویب ڈیسک)کرکٹ ورلڈکپ کے فائنل میں نیوزی لینڈ کے 242 رنز کے جواب میں انگلینڈ کی بیٹنگ جاری ہے اور اس نے 5 وکٹوں پر 196 رنز بنا لیے ہیں۔انگلش ٹیم کی جانب سے جیسن روئے اور بیرسٹو پر مشتمل اوپننگ جوڑی نے اننگز کا آغاز کیا تو پہلی وکٹ 28 رنز پر گر گئی، سیمی فائنل میں جارحانہ بیٹنگ سے ٹیم کی جیت میں کلیدی کردار ادا کرنے والے جیسن روئے فائنل میں ناکام رہے اور 17 رنز بنا کر چلتے بنے جب کہ 59 کے مجموعے پر جوئے روٹ کیچ آﺅٹ ہوئے، انہوں نے 7 رنز بنائے۔71 کے مجموعی اسکور پر بیرسٹو بولڈ ہوگئے، وہ 36 رنز بنا سکے جب کہ کپتان مورگن بھی ٹیم کو مشکلات میں چھوڑ گئے اور 9 رنز بنا کر چلتے بنے۔کرکٹ ورلڈکپ 2019 کا فائنل آج لارڈز کے تاریخی گراو¿نڈ میں انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلا جارہا ہے جس میں نیوزی لینڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 50 اوورز میں 8 وکٹ کے نقصان پر 241 رنز بنائے۔
کرکٹ ورلڈکپ کے فائنل میں نیوزی لینڈ نے انگلینڈ کو جیت کے لیے 242 رنز کا ہدف دیا ہے۔ کرکٹ ورلڈکپ 2019 کا فائنل ا?ج لارڈز کے تاریخی گراﺅنڈ میں انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلا جارہا ہے جس میں نیوزی لینڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 50 اوورز میں 8 وکٹ کے نقصان پر 241 رنز بنائے۔اس سے قبل نیوزی لینڈ نے انگلینڈ کے خلاف ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ کیوی ٹیم کی جانب سے اننگز کا آغاز مارٹن گپٹل اور نکولس ہینری نے کیا، دونوں بلے بازوں نے محتاط انداز میں اننگز کو آگے بڑھایا تاہم وہ بڑی شراکت داری قائم نہ کر سکے اور 29 کے مجموعے پر اوپننگ جوڑی ٹوٹ گئی، آﺅ¿ٹ آف فام مارٹن گپٹل فائنل میں بھی خاطر خواہ کارکردگی پیش نہ کر سکے اور صرف 19 رنز پر ہی چلتے بنے۔ون ڈاون آنے والے کین ولیمسن اور اوپنر نکولس ہینری کے درمیان 74 رنز کی شراکت قائم ہوئی تاہم کپتان ولیمسن 30 رنز بناکر وکٹوں کے پیچھے کیچ آﺅٹ ہوگئے جب کہ روس ٹیلر صرف 15 رنز کے مہمان ثابت ہوئے اور نکولس بھی 55 رنز پر ہمت ہار گئے۔کیوی ٹیم کے دونوں آل راﺅنڈرز اہم میچ میں بڑی اننگز کھیلنے میں ناکام رہے، جمی نیشام 19 رنز بناکر پویلین لوٹے اور کولن ڈی گرانڈ 16 رنز بناکر آو¿ٹ ہوئے جب کہ وکٹ کیپر بیٹسمین ٹام لیتھم 47 رنز بنانے کے بعد آﺅٹ ہوئے۔ انگلینڈ کی جانب سے لیام پلنکٹ اور کرس ووکس نے 3،3 جب کہ جوفرا آرچر اور مارک ووڈ نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیم سن کا کہنا ہے کہ سیمی فائنل کی ٹیم کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ گزشتہ ورلڈ کپ کا فائنل اور اس بار کا فائنل بہت مختلف ہے۔ دوسری جانب انگلش کپتان این مورگن کا کہنا ہے کہ ٹاس ہارنے پر کوئی مایوسی نہیں ہوئی، بادل موجود ہیں لہذا شروع میں فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے، گزشتہ ورلڈ کپ کے بعد جس طرح ہماری ٹیم بنی وہ قابل تعریف ہے، ہم بہت سخت میچز کھیل چکے ہیں لہذا دباو¿ نہیں ہے۔ایونٹ کے لیگ میچ میں انگلینڈ نے نیوزی لینڈ کو 119 رنز سے شکست دی تھی جب کہ آج کہ میچ کی انتہائی دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں ٹیموں کو لیگ میچز میں پاکستان کے ہاتھوں شکست ہوچکی ہے۔انگلینڈ کی ٹیم 27 برس بعد پہلی بار ورلڈ کپ کا فائنل کھیل رہی ہے، اس سے قبل انگلش ٹیم 1979، 1987 اور 1992 میں ٹرافی کے قریب پہنچ کر خالی ہاتھ رہ گئی تھی۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم بھی اب تک ورلڈکپ کا ٹائٹل اپنے نام کرنے میں ناکام رہی ہے، 2015 میں نیوزی لینڈ کی ٹیم فائنل میں پہنچی تو تھی تاہم ٹائٹل آسٹریلیا نے اپنے نام کیا تھا۔

سنسنی خیز انکشافات: کون ہے میاں طارق اور میاں ادریس؟ خبریں کی رسائی ہو گئی

ملتان(ویب ڈیسک)احتساب عدالت اسلام آباد کے جج کی ویڈیو بنانے والے ملتان کے جنسی ادویات فروخت کرنے والے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ حکمت اس خاندان کا پیشہ اور افسران کو ادویات کی فراہمی ان کاکاروبار ہے۔ ان کے والدحکیم سیف اللہ کاپل شوالہ پر”ملتان دواخانہ“ تھا اور وہ طاقت کی دوائیاں بیچتے تھے۔ ملتان کے ایک حکیم بابا انڈونیشیا والے کا بھتیجا میاں ادریس فریج مرمت کاکاروبار کرتاتھا پھر جب موبائل فون کاکاروبار شروع ہواتو موبائل کی ایک دکان بنالی۔ وہ ملتان میں ہرنئے تعینات ہونیوالے افسر کوموبائل گفٹ کرکے دوستی لگاتے تھے اور اورجب دوستی بڑھ جاتی تو انہیں کی سپلائی بھی دی جاتی تھی ۔انہی ایام میں حج کرپشن میں پکڑے جانیوالے طویل قید کاٹنے والے میجرریٹائرڈ راو¿ شکیل ملتان میں ڈپٹی کمشنر تعینات ہوئے تو میاں ادریس کی دوستی ان کے ساتھ اتنی گہری ہوگئی کہ دونوں 24گھنٹے اکٹھے رہتے تھے اورمیاں ادریس کوجوکہ جج ارشدملک ویڈیو سکینڈل کے مرکزی کردارمیاں طارق کے بڑے بھائی ہیں اس دورمیں ملتان کاڈی فیکٹوڈپٹی کمشنر کہاجاتاتھا۔اسی دوران میاں ادریس کے پاس اچانک قیمتی گاڑیاں اوردولت آگئی کہ وہ کئی من چرس بیرون ملک بھجوانے میں کسٹم حکام کی مدد سے کامیاب ہوچکے تھے۔ جب دوسری مرتبہ کامال گیاتو وہ پکڑاگےا۔ ہوا ےوں کہ منشےات کے ان سمگلروں کا طرےقہ واردات ےہ تھا کہ گارمنٹس ےا پھر دےگر سامان کا کنٹےنر باہر بھجواےا جاتا جب ملتان ڈرائی پورٹ سے سارا مال چےک کرکے سےل کر دےا جاتا اورسڑک پر کراچی کےلئے روانہ کےا جاتا تو راستے مےں اےک گودام مےں کرےن کے ذرےعے اس کنٹےنر کو اتارا جاتا اوپر سے کاٹ کر 3 فٹ مربع کا اندر جانے کا راستہ بناےا جاتا وہےں پر اس کنٹےنر کے اندر منوں چرس بھری جاتی اور بعد مےں اُسی کٹے ہوئے پےس کو دوبارہ وےلڈ کرکے رنگ کےا جاتا پھر گندا تےل اور اےسے کےمےکل لگا دئےے جاتے جس سے محسوس نہےں ہوتا تھا کہ وہ کنٹےنر کاٹا گےا ہے۔مذکورہ سٹور سے ہی کسی نے مخبری کر دی اور کسٹم حکام نے منشےات پکڑ لی جس پر مےاں ادرےس کو سزائے موت ہو گئی ۔وہ کئی سال جےل مےں رہا تو ان کے مقدمہ کی پےروی کا کام مےاں طارق کے ذمے ہو گےا۔ مےاں طارق نے اےک سابق گورنر کو اپنا وکےل رکھا۔ کےس بالکل واضح تھا تمام تر کوششےں بے سود ثابت ہوئےں اور مےاں ادرےس کو موت کی سزا دے کر جےل کی کوٹھڑی مےں بند کر اےا گےا۔ ہر اپےل پر گئے اور اپےل پر بھی انہےں خاطر خواہ سپورٹ نہ مل سکی۔ اسی دوران انہوں نے مقدمہ لمبا کےا اور اس دوران اےک وکےل کی جج سے دوستی ہو گئی اس جج کو مےاں طارق کے بنائے ہوئے ڈےرے پر بلواےا گےا جہاں خفےہ کےمرے موجود تھے۔ ےہ اس دور کی بات ہے جب چھوٹے کےمرے اےجاد نہےں ہوئے تھے اور کتاب نما کالے رنگ کی وےڈےو کےسٹ کےمروں مےں چلتی تھی۔ انہوں نے اےک الماری کے اندر کےمرہ فٹ کےا اور اےک سابق جج کی مشکوک فلم بنالی بعد مےں کسی طرےقے سے وہ فلم جج کو بھجوائی گئی ۔مذکورہ جج کو وہ فلم دےکھتے ہی دل کا دورہ پڑ گےا وہ شدےد ذہنی کرب مےں مبتلا ہو گئے۔حتی کہ انہوں نے خود کشی کا بھی سوچنا شروع کر دےا۔ وہ اتنے شدےد دباﺅ مےں آئے کہ انہوں نے ٹرانسفر کروانے کی کوشش کی تو پارٹی سےدھی ہو گئی کہ ہم وےڈےو کو منظر عام پر لے آئےں گے جس پر مذکورہ جج نے سزائے موت کے فےصلے کو توڑتے ہوئے مےاں ادرےس کو رہا کر دےا۔ تب سے مےاں ادرےس دبئی مےں مقےم ہے اور منشےات سے کمائے پےسے سے عالےشان زندگی گزار رہا ہے۔ اس کامےاب کارروائی کے بعد مےاں طارق نے اپنے اس دفتر کو اسی کام کےلئے استعمال کرنا شروع کر دےا۔ انہوں نے ملتان مےں تعےنات 2 ہےلتھ افسران کی فلمےں بنائےں۔ انکم ٹےکس کے افسران کی فلمےں بنائےں بعض صنعتکاروں اور تاجروں کی فلمےں بھی بنائےں اور اس طرح اسے لاکھوں روپے منتھلی اس گناہ کے کاروبار سے افسروں کو بلےک مےل کرکے ملنے لگی۔ انتہائی باوثوق ذرائع کے مطابق جج ارشد ملک ڈےرہ غازی خان اور ملتان مےں بھی تعےنات رہے تو مےاں طارق کے ان کے ساتھ گہرے مراسم قائم ہو چکے تھے۔ وہ اکثر طارق کے پاس کھانے پر آتے جاتے تھے۔ اسی دوران مےاں طارق نے اسلام آباد کے علاقے اےف ٹےن مےں اےک بہت ہی اعلیٰ فلےٹ کرائے پر حاصل کےا جہاں اس ملک کی فےصلہ ساز شخصےات بھی آئی تھےں اور انہےں بلوانے والے پاکستان کے اےک معروف وکےل ہوتے تھے۔ مےاں طارق نے وہاں بھی خفےہ کےمرے لگا رکھے تھے۔ اس دوران ان کا کام اتنا بڑھا کہ کئی سالوں پہلے کی اےک سابق اہم عدالتی شخصےت سے ملک بھر مےں منشےات کے جتنے بھی کےسز تھے ان کی عدالت مےں لگوا کر اربوں روپے کمائے۔ ٹےلی وےژن اور اےل سی ڈی کی معمولی دکان کرنے والے مےاں طارق کے پاس تقرےباً کروڑوں مالےتی گاڑےاں ہےں۔ اےک مرتبہ انکم ٹےکس کے اےک آفےسر نے انکوائری کی کوشش کی تو وہ بھی ان کے شکنجے مےں پھنس گئے۔ بتاےا گےا ہے کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک ان پر بالکل بھی اعتماد نہےں کرتے تھے لےکن جو بندہ طارق کے جال مےں نہےں پھنستا تھا اس کو پھنسانے کی ذمہ داری اےک وکےل ادا کرتا تھا جس پر اعتماد کرکے بہت سارے جج مےاں طارق کے چنگل مےں پھنس گئے۔ انتہائی باوثوق ذرائع کے مطابق احتساب عدالت کے جج بھی ڈےرہ غازی خان تعےناتی کے دوران اےک وکےل کے ہی ذرےعے ان کے چنگل مےں پھنسے اور اےسے پھنسے کہ پھر کہےں کے نہ رہے۔ مذکورہ جج 29 جون بروز ہفتہ ملتان مےں تھے جہاں ان کے پروٹوکول کی تمام تر ذمہ داری مےاں طارق ہی کے پاس تھی۔ انہوں نے ملتان مےں مزارات پر حاضری دی اور اےک عدالتی شخصےت کے گھر کھانا کھاےا ۔ وہ اپنے بچوں سمےت ملتان آئے تھے اور مختلف دوستوں سے ملاقاتوں میں نوازشریف کے خلاف جو ان کی گفتگو تھی وہ کچھ اس طرح سے تھی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ والیم 10 بھی جلد کھلے گا اور جب والیم تین کھلا تو وہ کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے اور ساتھ ہی پاکستان کے تمام اداروں پر بھی کئی سوالات اٹھ جائیں گے اور ساتھ ہی انہوں نے ملتان دورہ کے دوران دوستوں کو یہ بتایا کہ نیب اور دیگر ادارے دنیا کے تمام اہم ممالک اور بڑے شہروں میں اب تک نوازشریف کی 328 جائیدادیں ڈھونڈ چکے ہیں جو کہ ان کے فرنٹ مینوں کے نام پر ہیں۔ ان جائیدادوں میں شاپنگ مال، کمرشل یونٹ، پلازے، ہسپتال، کاروباری مراکز اور سینکڑوں گھر بھی شامل ہیں انہیں ان جائیدادوں کے کرائے سے سالانہ کھربوں روپے کی آمدن ہوتی ہے اور یہ تمام کے تمام ان کی آف شور کمپنیوں اور فرنٹ مینوں کے نام پر ہیں۔ یہ کام پاکستانی اداروں اور نیب نے ڈیڑھ سال کی محنت کے بعد کھوج لگا کر کیا ہے۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے جو شخص 29 جون بروز ہفتہ ملتان میں اپنے دوستوں کے سامنے نواز شریف کے کرتوت کھول کر بیان کر رہا ہے اور پھر وہ ملتان سے لاہور جاتا ہے جہاں مال روڈ پر جی او آر ون سے ملحقہ ایک پانچ ستارہ ہوٹل میں ان کا قیام ہوتا ہے تو میاں طارق بھی ان کے ساتھ ہوتے ہیں اور موبائل لوکیشن سے سب کچھ واضح ہے۔ ہفتہ 29 جون اور 30 جون کی درمیانی رات کیا ہوا۔ کون سے عوامل تھے جنہوں نے احتساب عدالت کے جج کو بلیک میل کر کے مفلوج کر دیا۔ اصل سراغ یہی لگایا جاتا ہے کیونکہ ذرائع کے مطابق اس کیس کے ایک اہم کردار سے پوچھ گچھ کا آغاز ہو چکا ہے جو کہ لاہور کے مذکورہ پانچ ستارہ ہوٹل میں ان کے ساتھ تھے۔

”سبحان تیری قدرت“ملکہ جعل سازی کا والد بچاﺅ خفیہ ویڈیو وار

لاہور (ویب ڈیسک) صوبائی وزیر کالونیز فیاض الحسن چوہان کا ججوں کی خفیہ ویڈیوز کے حوالے سے دبنگ ٹویٹ۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ کوٹ لکھپت جیل کے قیدی نمبر 420 کی بیٹی ملکہ جعل سازی بیگم میرم صفدر اعوان اپنے بدنام زمانہ اور عالمی شہرت یافتہ

کرپٹ بدیانت باپ کو قانون اور قدرت کے شکنجے سے بچانے کے لیے ججوں کی اخلاق باختہ خفیہ ویڈیو بناتی ہے اور پھر شرم و حیا کی گولیاں اور کیپسول بھی بیچتی ہے۔ !!

 

 

سعوی حکومت کی جانب سے عامر خان کو روضہ رسول کے غلاف کا تحفہ

جدہ(ویب ڈیسک) آسٹریلوی باکسر بلی ڈب کو ناک آﺅٹ کرنے کے بعد پاکستانی نڑاد برطانوی باکسر عامر خان کوزندگی کا بڑا تحفہ مل گیا۔عالمی شہرت یافتہ باکسر عامر خان کو حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے روضہ مبارک کے غلاف سے نوازا گیا ہے ، سعودی عرب میں موجود عامر خان نے اپنی اہلیہ فریال مخدوم کے ہمراہ عمرہ کی سعادت بھی حاصل کی حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے روضہ مبارک کے غلاف اور عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کے بعد عامر خان نے یہ دونوں تصاویر سوشل میڈیا پر بھی شیئر کی ہیں۔پاکستانی نڑاد برطانوی باکسر عامر خان کو حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے روضہ مبارک کا غلاف سعودی عرب کی جانب سے تحفے میں دیا گیا ہے جس پر وہ بہت زیادہ خوش ہیں۔ اس بیش قیمت تحفے کے حوالے سے عامر خان کا کہنا ہے کہ میں بڑا خوش قسمت ہوں کہ مجھے حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے روضہ مبارک کے غلاف سے نوازا گیا ہے، یہ تحفہ میری زندگی کا اثاثہ ہے جس پر اللہ تعالی کا جتنا شکر ادا کروں کم ہے۔واضح رہے پاکستانی نڑاد برطانوی باکسر عامر خان نے آسٹریلوی باکسر بلی ڈب کو فائٹ کے چوتھے راﺅنڈ میں ناک آﺅٹ کیا تھا۔ سعودی عرب کے شہر جدہ کے کنگ عبداللہ اسٹیڈیم میں ہونے والی فائٹ میں عامر خان حریف باکسر کے خلاف تینوں راﺅنڈز میں حاوی رہے اور چوتھے راﺅنڈ میں بلی ڈب کو ناک آﺅٹ کر کے مقابلہ اپنے نام کیا۔