مشترکہ مفادات کونسل صوبوں میں پانی کی تقسیم کے لیے کمیٹی بنانے کا فیصلہ ،اشیائے خوردنوش کی قیمتوں کا تعین وفاقی حکومت کرے گی

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک‘ نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل نے اوگرا آرڈیننس میں ترمیم کی امنظوری دے دی ساتھ ہی ای او بی آئی اور ڈبلیو ڈبلیو ایف کا انتظام سندھ کو دینے کے بجائے وفاق کے پاس ہی رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی: کونسل آف کامن انٹرسٹ) کا طویل اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں16 نکاتی ایجنڈا زیر بحث آیا، ساڑھے 6 گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہنے والے اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزارئے اعلی نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ ای او بی آئی اور ڈبلیو ڈبلیو ایف کا انتظام وفاق کے پاس ہی رہے گا، اجلاس میں مردم شماری کے نوٹی فکیشن کے اجرا کا ایجنڈا موخر ہوگیا کیوں کہ سندھ حکومت اور حکومتی اتحادی جماعت ایم کیو ایم کو مردم شماری پر تحفظات تھے جب کہ مشترکہ مفادات کونسل اجلاس نے اوگرا آرڈیننس 2002ءمیں ترمیم کی منظوری دے دی۔ وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کی شرکت مشترکہ مفادات کونسل میں وزیراعلیٰ بلوچستان نے اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت اسلام آباد میں ہونے والے مشترکہ مفادات اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال عالیانی اور چیف سیکرٹری بلوچستان فضیل اصغر نے شرکت کیا مشترکہ مفادات کونسل کا 16نکاتی ایجنڈا شامل تھا حکومت بلوچستان کی جانب سے سی سی آئی ،ایف بی آر کے دعوے کے تنازعوں پر تبادلہ خیال کیا گیا وفاقی حکومت کی جانب سے گاڑیوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس اور ڈبلیو ایچ ٹی کی مد میں 5فیصد سروس چارجز لینے کا دعویٰ کیاگیا ہے حکومت بلوچستان نے اپنے تحفظات سے وزیرا عظم عمران خان کوآگاہ کردیا۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کا تعین وفاقی حکومت کرے گی اور حکومت عوامی مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے بنیادی مسائل کے تدارک کے لیے جامع پالیسی بنانے اور صوبائی حکومتوں کوعوامی مسائل حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کےاجلاس میں 23 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا جس میں پانی کی تقسیم کے معاملے پر اٹارنی جنرل نے سفارشات پیش کیں اور وزیر اعظم نے پانی کی منصفانہ تقسیم یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پانی کی تقسیم کے معاملے پر کمیٹی بنانے کا فیصلہ ہوا ہے جو ایک ماہ میں اپنی سفارشات پیش کرے گی۔ پانی کی منصفانہ تقسیم کے لیے ٹیلی میٹری نظام نصب کرنے کا بھی فیصلہ ہوا ہے۔ جس کا 4 ہفتے میں جائزہ لے کر منصوبے کا پی سی ون تیار کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ توانائی منصوبہ ہر صوبے کا حق ہے اور توانائی منصوبوں کی منظوری سے قبل نیپرا کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ تکنیکی معاملات پر ماہرین کی کمیٹی بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے اور صوبے ایک دوسرے سے متعلق تحفظات کو بھی دور کریں گے۔ وزیر اعظم کی معاون خصوصی نے کہا کہ حکومت عوامی مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ اجلاس میں تیل کی تلاش و پیداوار کے لیے پالیسی کی منظوری دی گئی۔ ایل این جی سے متعلق سندھ کے تحفظات دور کیے جا چکے۔ انہوں نے کہا کہ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کا تعین وفاقی حکومت کرے گی۔ وزیر اعظم نے معیاری تعلیم کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کے اجلاس میں چاروں وزرائے اعلیٰ‘ وزیر بین الصوبائی روابط اور چیف سیکرٹریز شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا اور وزیراعلیٰ سندھ کے درمیان پانی کے معاملے پر نوک جھوک ہوئی جبکہ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کی وزیراعلیٰ کے پی کے محمود خان کے ساتھ بھی تکرار ہوئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کے معاہدہ پر دوبارہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ واٹر کارڈ کے معاملے پر صوبوں کے درمیان کمیٹی کے قیام پر اتفاق کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سی جے کنال کا معاملہ اگلے اجلاس تک مو¿خر کر دیا گیا۔ وزیراعظم نے پانی کی منصفانہ تقسیم کے لئے فوری ٹیلی میٹرز نصب کرنے کی ہدایت کی ہے۔ پانی کے وسائل کی تقسیم سے متعلق اٹارنی جنرل کی سفارشات مشترکہ کونسل میں پیش کی گئیں۔ وزیراعظم معران خان کا کہنا تھا کہ تمام صوبوں کو پانی کے وسائل کی منصفانہ تقسیم یقینی بنائی جائے‘ صوبوں کی عوام کو یہ یقین ہو کہ پانی کے وسائل کی منصفانہ تقسیم ہو رہی ہے۔

سپورٹس سٹی کرپشن احسن اقبال گرفتار ،آج جسمانی ریمانڈ ہو گا گرفتاری نیب ،نیازی گٹھ جوڑ ہے ،شہباز شریف

راولپنڈی(آئی این پی)نیب نے نارووال سپورٹس سٹی کمپلیکس منصوبے میں مسلم لیگ ن کے رہنماو سابق وفاقی وزیر احسن اقبال کو گرفتار کر لیا۔احسن اقبال پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی کی حیثیت سے اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام ہے۔احسن اقبال کے طبی معائنہ کے لئے ڈاکٹرز کا بورڈ تشکیل دے دیا گیا ہے انہیں منگل کو ( آج) احتساب عدالت میں پیش کرجسمانی ریمانڈ لیا جائے گا۔نارروال سپورٹس سٹی منصوبے میں سابق ڈی جی سپورٹس بورڈ اختر گنجیرا سمیت دیگر افسران پہلے ہی گرفتار ہیں۔نیب راولپنڈی کی طرف سے 4 ارب روپے سے زائد کی لاگت کے نارروال سپورٹس سٹی کمپلیکس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔سابق وفاقی وزیر احسن اقبال کو پوچھ گچھ کے لئے طلب کیا گیا تھا تاہم جب وہ نیب راولپنڈی کی تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے تو ان سے مختصر پوچھ گچھ کے بعد وارنٹ دکھا کر گرفتار کر لیا گیا۔احسن اقبال کے وارنٹ گرفتاری کی منظوری چئیر مین نیب نے دی تھی۔احسن اقبال کو دوسری بار بیان ریکارڈ کرانے کے لئے طلب کیا گیا تھا۔ نیب کی جانب سے احسن اقبال پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام لگایا گیا ہے۔نیب ذرائع کے مطابق نارروال سپورٹس سٹی منصوبے میں احسن اقبال پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی کی حیثیت سے اثر رسوخ استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا ہے یہ منصوبہ جب شروع ہوا تو اس کی لاگت کم تھی جو بڑھتے ہوئے چار ارب روپے سے تجاوز کر گئی جس پر سابق ڈی جی سپورٹس بورڈ اختر گنجیرا اور دیگر افسران کو پہلے ہی گرفتار کر لیا گیا تھا تاہم احسن اقبال کا دو ماہ قبل بیان ریکارڈ کیا گیا تھا اور اب انہیں دوسری بار طلب کر کے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ دوسری جانب نیب ترجمان کا کہنا ہے کہ احسن اقبال کا طبی معائنہ کر ے کے لئے بورڈ تشکیل دے دیا گیا ہے جبکہ آج منگل کو انہیں اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش کر کے ان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جائے گا۔

نیب جسے پکڑے ،کیس جلد نمٹا ئے ،سالوں نہ لٹکائے ،زیادہ دیر گرفتار نہ رکھے :ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ نیب کے کام اتنے ست ہیں۔ مثال کے طور پر ابھی الیکشن نہیں ہوا تھا میں نے اپنی کتاب ”سچا اور کھرا لیڈر“ جو قائداعظم پر ہے اس کی افتتاحی تقریب کے لئے عمران خان صاحب کے پاس گیا اس وقت تو وہ وزیراعظم نہیں تھے اپوزیشن لیڈر تھے۔ میں نے ان کو دعوت دی۔ مجھے اچھی طرح سے یاد ہے اس سے دو ہفتے پہلے صدر پاکستان ممنون حسین کو دعوت دی تھی مجھے انہوں نے وعدے کے باوجود مجھے وقت نہیں دیا۔ میں جس نے ان کے پاس ان کے پاس لاہور ایئرپورٹ پر گیا اس دن یہ معلوم ہوا تھا کہ وہ نارووال گئے ہیں وہ وہاں نارووال سپورٹس کمپلیکس کا افتتاح کرنے گئے ہیں۔ اگلے ہی ہفتے یہ خبر آ گئی تھی کہ نیب نے کہا ہے کہ اس میں بہت سے گھپلے ہوئے ہیں اور اس سارے پروجیکٹ کو نیب نے دیکھنا شروع کر دیا ہوا ہے۔ اب ایک سال 6 مہینے ہو گئے ہیں اس بات کو۔ اس سے اندازہ کر سکتے ہیں کہ نیب کے کام کس قدر سست ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سب سے زیادہ اعتراض کیا جاتا ہے نیب جس کام کو بھی شہباز شریف پر نیب نے جو الزامات لگائے ان گرفتار بھی کیا گیا۔ پھر ان کو پروڈکشن آرڈر پر رہا بھی کر دیا گیا۔ پھر کبھی پتہ نہیں چلا کہ ان کاموں کا کیا ہوا۔ بڑے ادب کے ساتھ جناب جسٹس جاوید اقبال لوگ تھک جاتے ہیں بوڑھے ہو جاتے ہیں لیکن عمل مکمل نہیں ہوتا۔ اب کافی کیسز پینڈنگ ہیں۔ مثال کے طور پر کہا گیا کہ فلاں فلاں پکڑے گئے۔ فلاں صاحب کا پتہ چلا کہ وہ وعدہ معاف گواہ بھی بنے کو تیار ہے لیکن دوبارہ پھر ان کے بارے میں اطلاع نہیں آتی میری ان سے درخواست ہے کہ نیب نے اچھے کام کئے ہیں لیکن ان کا کام اتنا سست ہے اب احسن اقبال کی ایک سال 6 ماہ بعد گرفتاری ہوئی ہے۔ کتنے سال اور لگنے ہیں اس مقدمے کو۔ اس صورتحال میں لوگوں کو شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں کہ ضرور کوئی نہ کوئی وجہ ہے۔ اب گرفتاری ہوئی ہے احسن اقبال کا کہنا ہے کہ یہ نیب نیازی گٹھ جوڑ ہے ان پر آرٹیکل 6 لگنا چاہئے۔ اس پر ضیا شاہد نے کہا ہے جہاں تک ان کے بھانجے کا تعلق ہے ان کا کہنا ہے کہ میں صرف پاس کھڑا تھا میں نے ایسا کوئی عمل نہیں کیا۔ تحقیقات میں جائزہ لیا جائے کہ انہوں نے کیا کیا اور کیا نہیں کیا اس پر آرٹیکل 6 کا اطلاق تو بالکل نہیں ہوتا۔ نیب کیسز میں کون پکڑا گیا کون نہیں میں تو بار بار یہ کہہ رہا ہوں جس کو پکڑا گیا ہے اس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے جس کو ایسا نہیں کر سکتے اس کو رہا کیا جائے مہینوں گرفتاری کا عمل ہے اس کو اتنی دور تک نہ کھینچا۔ اپوزیشن کا مطالبہ کہ احتساب بلا امتیاز نہیں ہو رہا۔ بلاول بھٹو اگر کہہ رہے ہیں کہ میں پیش نہیں ہوں گا ہمت ہے تو گرفتار کر کے دکھائیں۔ نے جو کچھ کہا ہے اس کا مخاطب اول نیب ہے اس کو چاہئے کہ اس کا جواب دے نیب کے مطالبات زیادہ تسلی بخش نہیں ہے۔ بلاول بھٹو کا مسئلہ یہی ہے کہ جب کبھی ان کو گرفتار کرنے کی بات ہوتی ہے یا ان کے کسی عزیز کو گرفتار کرنے کی بات ہوتی ہے وہ ہمیشہ دھمکی دیتے ہیں کہ مجھے یا ہمارے لوگوں کو گرفتار کیا گیا تو اس کے نتائج بہت بڑے ہوں گے وہ ہمیشہ سندھ کارڈ استعمال کرتے ہیں۔ اصل میں 18 ویں ترمیم کے بعد صوبے طاقت ور ہو گئے ہیں اور وفاق کمزور ہو گیا ہے۔ 18 ویں ترمیم پیپلزپارٹی کے لوگوں کے ہاتھوں ہوئی تھی اور انہوں نے صوبوں کو اس قدر اختیارات دے دیئے ہیں اب صوبے آگے اور وفاق پیچھے چلا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کبھی کبھا کسی نہ کسی طرف سے یہ بات یہ سنائی دیتی ہے کہ پاکستان میں صدارتی نظام حکومت ہونا چاہئے اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ صوبے جو ہیں وہ بہت پاور فل ہو گئے ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں بھی تعاون نہیں کر رہی۔ حکومت کے لوگ بھی تعاون نہیں کر رہے۔ ایک وفاقی وزیر کو گرفتار کرنا چاہ رہے ہیں لیکن ان کی صحت کمزور ہے اس لئے نہیں کر رہے۔ میرا خیال ہے یہ تو کوئی دلیل نہیں۔ اگر انہوں نے کوئی غلط کام کیا ہے تو ان کو ضرور پکڑنا چاہئے۔ حکومت وقت کچھ باتوں پر انہیں بھی غور کرنا چاہئے۔ مثال کے طور پر ہماری بڑی بدنامی ہوئی ہے جو وہ کوالالمپور نہیں گئے ہیں عمران خان اور اس پر طیب اردگان جیسے ایک ترکی کے سربراہ نے الزام لگایا ہے کہ پاکستان جو ہے اس لئے اس میں نہیں گیا کہ سعودی عرب نے دھمکی دی تھی کہ وہ پاکستان کے 40 لاکھ افراد ملک سے نکال دیں گے اس کی جگہ بنگلہ دیش کے لوگ لے آئیں گے۔ یہی نہیں بلکہ انہوں نے یہ کہا تھا کہ حالانکہ فنڈو اسلام کے بارے سب سے زیادہ تقاریر کرنے کے باوجود جب اس پر طے ہوا کہ ترکی، ملائیشیا اور پاکستان مل کر اس پر فنگشن کروائیں گے اور جب تقریب ہوئی تو عمران خان نہیں گئے۔ اس پر بہت لے دے ہوئی اور اس پر سعودی عرب نے بھی اس کی ممانعت کی ہے کہ ہم نے ہر گز کسی قسم کی کوئی دھمکی نہیں دی پاکستان ایک آزاد ملک ہے اور ہم اس کو دھمکی نہیں دی اس کے باوجود پاکستان کا کوالالمپور کے فنگشن میں شریک نہ ہونا اس پر بڑی باتیں ہو رہی ہیں اس پر کافی لے دے ہوئی۔ عمران خان کو کوالالمپور کا دورہ کرنا چاہئے اور ترکی کا بھی دورہ کریں اور یہ تاثر ختم کریں کہ ہم کسی دباﺅ کے تحت ان دونوں ملکوں کے اپنے تعلقات خراب کر رہے ہیں۔
ضیا شاہد نے کہا کہ وزیراعظم کو چاہئے کہ وہ قوم سے خطاب کریں اور ان سوالات کا جواب دیں یہ جو شکوک و شبہات پیدا ہو رہے ہیں ان کو ختم کرنے کی کوشش کریں۔ چونکہ اپوزیشن کے لوگ زیادہ تر ملوث ہیں کرپشن کے الزامات میں اس لئے جب ان کو پکڑا جاتا ہے تو وہ دھمکیاں دینے لگتے ہیں اور نیب جو کو پکڑتی ہے اس کو منطقی انجام تک پہنچائے۔ سالوں نہ لٹکائے۔ ضیا شاہد نے کہا کہ ایک زمانے میں بھارت بڑے فخر سے کہا کرتا تھا کہ پاکستان کے مسلمانوں کی آبادی بیس کروڑ ہے جبکہ ہمارے ملک میں 22 کروڑ مسلمان رہتے ہیں لیکن اب وہ یہ دعویٰ نہیں کر سکتے صرف مسہمان ہی نہیں بلکہ سکھ اور عیسائی اور دوسری اقلیتیں جو ہیں وہ اس بات کو بہت زیادہ اچھال رہی ہیں ان کے شہری حقوق پامال ہو رہے ہیں شہریت کے قانون کی رو سے جو ان کے جائز حقوق کو کچلا جا رہا ہے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اب تو آج توسونیا گاندھی اور اپوزیشن نے ایک بڑا جلوس نکالا ہے جس طرح سے حکومت نے دھمکی دی حکومت نے کہ جو شخص ان مظاہروں میں شریک ہوا اس کی جائیداد ضبط کر لی جائے گی اس کے باوجود لوگ باز نہیں آ رہے۔ جس طرح سے 10 ریاستوں میں جو طوفان چھپا ہوا اور لوگ شہریت کے قانون کو نہیں مان رہے ہیں مجھے یہ لگتا ہے کہ مودی حکومت سے یہ معاملہ سنبھلتا دکھائی نہیں دیتا۔ انڈیا کا جو اندرونی انتشار بڑھے گا۔ انڈیا میں جو کچھ ہو رہا ہے کوئی یو این او، سلامتی کونسل اور دنیا کا کوئی ملک کوئی ادارہ اس پر نہیں بولتا۔

ملتان ڈویژن کے 4اضلاع میں سڑکوں کے پیچ ورک کی آڑ میں ایک ارب کی خوردبرد کا انکشاف

ملتان (میاں غفار سے) حکومت کی طرف سے تمام تر نگرانی اور سخت ترین احکامات کے باوجود ملتان ڈویژن کے چار اضلاع میں سڑکوں کی تعمیر کےلئے لائی جانے والی تارکول، بجری، ڈیزل اور دیگر پیچ ورک سے متعلقہ سامان جس کی مالیت ایک ارب روپے کے قریب ہے جس میں رقیاتی کاموں اور سڑکوں کے پیچ ورک کی آڑ میں خورد برد کا انکشاف ہوا ہے۔ تارکول جس کی مالیت 70 کروڑ روپے ہے وہ ساری کی ساری اوپن مارکیٹ میں فروخت کردی گئی جبکہ بجری اور دیگر سامان سرے سے خریدا ہی نہیں گیا اور تمام کے تمام فرضی بل بنا کر ادائیگیاں کردی گئیں۔ یہ سارے کا سارا میگا کرپشن سیکنڈل ملتان ڈویژن میں تعینات فیصل سندھو نامی ایکسین ایم اینڈ آر کی آشیرباد سے ہوا جنہیں جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر جیل خانہ جات زوار وڑائچ چند ماہ قبل خصوصی طور پر بہت کوشش کر کے ٹرانسفر کروا کر ملتان لائے تھے۔ فیصل سندھو کے پاس ملتان، خانیوال، لودھراں اور وہاڑی کی تمام تر مرمتوں اور سڑکوں کے پیچ ورک کی ذمہ داری ہے جبکہ انتہائی افسوسناک عمل یہ ہے کہ چاروں اضلاع میں سرے سے پیچ ورک کیا ہی نہیں گیا اور سڑکیں ایک ارب روپے کے فنڈز کے باوجود بھی اسی طرح ٹوٹ پھوٹ کاشکار ہیں۔ البتہ حکومتی خزانے سے تقریباً ایک ارب روپے نکلوا چکا ہے۔ حیران کن امر یہ ہے کہ ایک ایکسین کے ماتحت ہر ضلع میں ایک ایس ڈی او اور ہر ایس ڈی او کے ماتحت تین سے چار سب انجینئر ہوتے ہیں مگر ایکسین فیصل سندھو نے چاروں اضلاع میں تمام تر سٹوروں کا چارج صرف اور صرف بلال نامی سب انجینئر کو دے رکھا تھا جس سے ہزاروں تعداد میں آنے والے 70 لاکھ روپے مالیت کے تارکول کے ڈرم اوپن مارکیٹ میں فروخت کردیئے اور ملتان ڈویژن میں اضلاع کے سٹوروں میں پہنچنے سے پہلے ہی تارکول کے ڈرموں والے پورے کے پورے ٹرالے ہی فروخت کردیئے جاتے رہے۔ ایک ٹرالر پر تارکول کے 200 ڈرم لائے جاتے ہیں۔ دوسری طرف بجری اور دیگر سامان کو سرے سے منگوایا ہی نہ گیا۔ بجری اور دیگر سامان کی فراہمی کے تمام تر معاملہ صرف ٹینڈروں کی اشاعت تک ہی محدود رہا اور اس سارے گھناو¿نے کھیل میں فیصل سندھوکے علاوہ بلال سب انجینئر کے پروردہ صرف ایک ٹھیکیدار کو شامل کیا گیا۔

امریکا میں طیارہ جھیل میں گر کر تباہ، پائلٹ معجزانہ طور پر محفوظ

میسا چوسٹس: امریکا میں ایک چھوٹا طیارہ جھیل میں گر کر تباہ ہو گیا تاہم معجزانہ طور پر پائلٹ محفوظ رہا۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ریاست میساچوسٹس میں ایک نجی چھوٹا طیارہ ہچکولے کھاتے ہوئے دریا ہالی فیکس میں گر گیا اور پانی کے بہاؤ کیساتھ بہنے لگا۔ پائلٹ نے کھڑکی سے باہر نکال کر طیارے کی چھت پر چڑھ کر لوگوں کو متوجہ کیا اور مدد طلب کی۔ریسکیو اداروں نے امدادی کاموں کا آغاز کرتے ہوئے پائلٹ کو بحفاظت نکال لیا اور ناکارہ طیارے کو گھسیٹ کر ساحل تک لائے، بعد ازاں لفٹر کے ذریعے اپنے دفتر منتقل کیا۔ طیارہ اب ناقابل استعمال ہوگیا ہے اور ایوی ایشن نے طیارہ حادثے کی واضح رہے کہ امریکا میں نجی طور پر استعمال ہونے والے چھوٹے طیاروں کے حادثات معمول کی بات بن گئے ہیں، رواں برس ان حادثوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 100 سے تجاوز کرگئی ہے

ملک بھر میں گیس کی قلت سے شہری پریشان، سی این جی اسٹیشنز بھی بند

 اسلام آباد / کراچی: موسم سرما میں ملک کے مختلف شہروں میں گیس کی لوڈشیڈنگ اور پریشر میں کمی کا سلسلہ دراز ہوگیا جب کہ کراچی میں گیس کا بحران شدت اختیار کر گیا۔پنجاب، کے پی کے،بلوچستان اور سندھ کے مختلف شہروں میں سردی بڑھنے سے گیس غائب ہوگئی جس سے صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا  ہے، سوئی گیس کی لوڈشیڈنگ اور پریشر میں کمی کے باعث کھانا پکانے میں پریشانی ہورہی ہے اور صارفین بلوں کی ادائیگی کے باوجود لکڑیاں جلانے پر مجبور ہیں۔کراچی میں بھی گیس کا بحران شدید ہوگیا ہے، گھریلوصارفین اور کمرشل سیکٹر کو گیس کی قلت کے باعث دشواری کا سامنا ہے، گھریلو صارفین کی طلب پوری کرنے کے لیے سندھ بھر میں سی این جی اسٹیشنز گزشتہ پانچ دن سے بند ہیں۔سوئی گیس کمپنی نے اعلان کیا تھا کہ پیر کی صبح آٹھ بجے تمام سی این جی اسٹیشن کھول دیے جائیں گےتاہم پیر کو بھی کو اسٹیشنزبند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ آج صبح آٹھ بجے سے اگلے چوبیس گھنٹے تک گیس کی ترسیل معطل رہے گی۔سی این جی کی بندش سے پبلک ٹرانسپورٹ کی کمی کے باعث شہریوں کو اپنی منزل پر پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے اور وہ پرائیویٹ ٹرانسپورٹ پر بھاری کرایے ادا کرنے پر مجبور ہیں، شہریوں کی مجبوری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پبلک ٹرانسپورٹرز نے بھی کرایوں میں من مانہ اضافہ کردیا ہے

کانوں میں رس گھولتی نور جہاں کی 19ویں برسی

تمغۂ امتیاز اور پرائیڈ آف پرفارمنس کی حامل فلم انڈسٹری کی معروف گلوکارہ ملکہ ترنم نور جہاں کی 19ویں برسی آج ملک بھر میں منائی جا رہی ہے۔ملکہ ترنم نور جہاں 21 ستمبر 1926 کو قصور میں پیدا ہوئیں، ان کا اصل نام اللہ وسائی جبکہ نور جہاں ان کا فلمی نام تھا۔نور نے اپنے فنی کریئر کا آغاز 1935 میں ‘پنڈ دی کڑی’ سے کیا جبکہ قیام پاکستان کے بعد وہ اپنے شوہر شوکت حسین رضوی کے ہمراہ ممبئی سے کراچی شفٹ ہوگئیں۔1957 میں انہیں شاندار پرفارمنس کے باعث صدارتی ایوارڈ تمغۂ امتیاز اور بعد میں پرائیڈ آف پرفارمنس سے بھی نوازا گیا۔1965 کی جنگ میں انہوں نے میرے ڈھول سپاہیا، اے وطن کے سجیلے جوانوں، ایہہ پتر ہٹاں تے نئی وکدے، او ماہی چھیل چھبیلا، یہ ہواؤں کے مسافر، رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو، میرا سوہنا شہر قصورنیں سمیت بے شمار ملی نغمے گا کر قوم اور فوج کے جوش و ولولہ میں اضافہ کیا۔نور جہاں نے مجموعی طور پر 10 ہزار سے زائد غزلیں و گیت گائے جن میں ان کا سب سے پہلا گانا مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ بے پناہ ہٹ ہوا جس نے ملکۂ ترنم کو کامیابیوں کے نئے سفر پر گامزن کر دیا۔یہ بھی پڑھیں: لازوال خوبصورتی کی علامت ’نورجہاں‘ کو میک اپ آرٹسٹ کا خراج تحسینملکۂ ترنم نے کئی فلموں میں کامیاب اداکاری و گلوکاری کے جوہر دکھائے جن میں ایماندار، پیام حق، سجنی، یملا جٹ، چوہدری، ریڈ سگنل، سسرال، چاندنی، دھیرج، فریاد، خاندان، نادان، دہائی، نوکر، لال حویلی، دوست، زینت، گاؤں کی گوری، بڑی ماں، بھائی جان، انمول گھڑی، دل، ہمجولی، صوفیہ، جادوگر، مرزا صاحباں، انار کلی، لخت جگر، پاٹے خان، چھومنتر، نیند، کوئل وغیرہ شامل ہیں۔یاد رہے کہ ملکۂ ترنم نور جہاں 23 دسمبر 2000 کو 74 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔اگرچہ آج وہ ہم میں نہیں لیکن ان کی غزلیں اور گیت آج بھی عوام کے دلوں میں رس گھول رہے ہیں۔نور جہاں کے مداحوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انہیں یاد کرتے ہوئے ٹوئٹس بھی کی

پاکستان نے 13 سال بعد ہوم گراؤنڈ پر ٹیسٹ سیریز جیت لی

پاکستان نے نسیم شاہ کی تباہ کن باؤلنگ کی بدولت سری لنکا کو دوسرے ٹیسٹ میچ میں 263رنز سے شکست دیتے ہوئے دو ٹیسٹ میچز کی سیریز 0-1 سے اپنے نام کرلی۔کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے گئے دوسرے اور آخری ٹیسٹ میچ میں پاکستان نے دوسری اننگز 555رنز تین کھلاڑی آؤٹ پر ڈکلیئر کرکے سری لنکا کو جیت کے لیے 476 رنز کا ہدف دیا تھا۔پاکستان کی جانب سے دیے گئے ہدف کے تعاقب میں سری لنکن ٹیم صرف 212 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔میچ کے پانچویں اور آخری روز سری لنکن ٹیم نے 212 رنز 7 کھلاڑی آؤٹ سے اپنی دوسری نامکمل اننگز دوبارہ شروع کی تو امبلدینیا اور اوشادا فرنینڈو کریز پر موجود تھے۔تاہم پانچویں روز کھیل کے آغاز میں پہلے اوور میں نسیم شاہ کی پہلی گیند پر امبلدینیا اپنے اسکور میں بغیر کسی اضافے کے ہی آؤٹ ہوگئے۔جس کے بعد اگلے اوور میں دوسری اننگز میں سب سے زیادہ اسکور بنانے والے سری لنکن بلے باز اوشادا فرنینڈو 102 رنز بناکر یاسر شاہ کی گیند پر آؤٹ ہوگئے۔ٹیسٹ میچ کے پانچوٰیں روز کے تیسرے اوور میں سری لنکا کے آخری کھلاڑی وشوا فرنینڈو کوئی رنز بنائے بغیر 212 کے مجموعی اسکور پر نسیم شاہ کی گینڈ پر آؤٹ ہوئے۔وسری اننگز میں نسیم شاہ نے 5 وکٹیں حاصل کیں اور ایک میچ میں 5 وکٹیں حاصل کرنے والے دنیا کے کم عمر ترین فاسٹ باؤلر بن گئے

پنجاب میں دھند بر قرار ،حادثات 1جاں بحق ،8زخمی ،پروازیں متاثر،موٹر وے بند

لاہور (جنرل رپورٹر) لاہور سمیت پنجاب کے کئی شہروں میں دھند کا راج برقرار، قومی شاہراہ پر حد نگاہ 50 میٹر، موٹروے ایم تھری، فور کو بند کر دیا گیا ہے۔ موٹروے پولیس نے شہریوں کو غیر ضروری سفر سے گریز ی ہدایت کر دی، ملتان میں شدید دھند کے سبب پروازوں کا رخ بھی اسلام آباد کی طرف موڑ دیا گیا۔ سندھ کے بھی کئی شہر دھند کی لپیٹ میں ہیں۔ مختلف ٹریفک حادثات میں ایک شخص جاں بحق اور آٹھ زخمی ہوگئے۔لاہور اور گردونواح میں دھند کی دبیز چادر پھیل گئی، ٹھوکر، چوہنگ، موہلنوال کے علاوہ مانگامنڈی میں شدید کہر کے سبب ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔پتوکی میں ٹرالر نے موٹرسائیکل سوارکو کچل دیا، وہاڑی میں 5 گاڑیاں آپس میں ٹکرا گئیں جس سے 8 افراد زخمی ہو گئے۔ گگومنڈی، قصور، پاکپتن، چنیوٹ، پھولنگر اور پیر محل بھی شدید دھند کی لپیٹ میں ہیں۔ شجاع آباد، حبیب آباد ،رینالہ خورد، حافظ آباد، منڈی بہاو¿الدین کے علاوہ ڈی جی خان، چیچہ وطنی، کسووال، اقبال نگر، میاں چنوں میں دھند سے سردی کی شدت میں اضافہ ہو گیا۔ قومی شاہراہ پرحد نگاہ 50 میٹررہ گئی، موٹروے کے بعض مقامات پر حدنگاہ صفر ہونے کے سبب ایم تھری اور فور کو بند کر دیا گیا، موٹروے پولیس نے شہریوں کو دوران سفر فوگ لائٹس کے استعمال اور غیر ضروری سفر سے گریز کی ہدایت کی ہے۔ دھند کے باعث ملتان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پرفلائٹ آپریشن متاثر ہوا ہے، دبئی سے آنے والی پرواز کا رخ اسلام آباد کی طرف موڑ دیا گیا۔دوسری جانب بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں محکمہ موسمیہات کے ا?ج صبح ریکارڈ کیے جانے والے درجہ حرارت کے مطابق وادی کوئٹہ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 2 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ زیارت میں منفی 5، قلات منفی 3 ڈگری سینٹی گریڈ، ڑوب، خضدار 1، دالبندین اور نوکنڈی 3، گوادر، جیونی 16، پنجگور 2، سبی 8 اور تربت میں 12 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے کے بیشتر اضلاع میں موسم سرد اور خشک جبکہ بالائی علاقوں میں شدید سردی رہے گی۔

احساس پروگرام ،حکومت کا غریبوں کو مفت راشن دینے کا فیصلہ ہر ماہ 20 کلو آٹا 3کلو گھی ،5کلو چینی ملے گی

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے احساس پروگرام کے تحت غربا کو راشن کی خریداری کے لیے سربراہ احساس پر وگرام کو رقم دینے کی ہدایت کر دی۔ تفصیلا ت کے مطابق بہتر معاشی صورت حال کے فوائد غربا تک پہنچانے کے لیے وزیراعظم نے فیصلہ کیا ہے کہ غربا کو آٹا، گھی اور چینی کی خریداری کے لیے رقم ملے گی۔ وزیراعظم عمران خان نے معیشت میں بہتری کے نتائج مستحق افراد تک پہنچانے کی ہدایت کردی جس کے تحت مستحق افراد کی سہولت کے لئے راشن کی خریداری کے لئے رقم دی جائے گی۔یہ رقمآٹے کا 20 کلو تھیلا، 3 کلو گھی اور 5 کلو چینی کے لیے ہو گی، وزیراعظم نے رقوم کی ادائیگی کا عمل شفاف رکھنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ وفاقی حکومت نے معیشت میں بہتری کے نتائج مستحق افراد تک پہنچانے کے لیے بڑا فیصلہ کر لیا ہے، غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے افراد کی سہولت کے لئے منصوبہ بندی مکمل ہو گئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مستحق اور نادار افراد کو راشن کی خریداری کے لئے رقم کی ادائیگی کی جائے گی اوروزیراعظم عمران خان نے احساس پروگرام کی سربراہ ڈاکٹر ثانیہ نشتر کو اس حوالے سے خصوصی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ذرائع کے مطابق مستحق افراد کو ضروری راشن کی خریداری کے لیے رقم ادا کی جائے گی، وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ مستحق افراد تک رقوم کی ادائیگی شفاف طریقے سے کی جائے۔وزیراعظم کی ہدایات پر فوری طور پر عملدرآمد شروع کیا جا رہا ہے، مستحق افراد کو کم از کم آٹے کا 20 کلر تھیلا، 3 کلو گھی اور 5 کلو چینی دستیاب ہو سکے گی۔