لاہور(ملک مبارک سے) چینی مافیا سیاستدان ہر دور حکومت میں اپنے اقتدار کی آڑ میں چینی کی ذخیرہ اندوزی کر کے سبسڈی اور قمیتوں کے اضافے کی مد میں اربوں روپے کمائے ۔تحقیقاتی اداروں نے ہر دور میں اپنا فرض منصبی سمجھ کر تحقیقاتی رپورٹس تیار
کرتے رہے لیکن اس وقت کے طاقتور سیاسی مافیا اس رپورٹس کو چھپا لیتا یا پھر ختم کروادیتا جبکہ عمران خان ستر سال تاریخ میں واحد وزیراعظم ہیں جس نے ان تمام مفروضوں پر پانی پھیردیا اور چینی مافیا کے اعزائم عوام کے سامنے بے نقاب کروادئے گزشتہ روز کی طرح 2006میں نیب نے بھی چینی مافیا کی تحقیقاتی رپورٹ تیار کی تھی جس کو نہ عوام میں پبلک کیا گیا اورنہ ہی ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کی گئی بلکہ 2008میں ختم کروادیا گیا تھا ۔تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے سنہ دوہزار چھ میں ملک میں پیدا ہونے والے چینی کے بحران کے حوالے سے حقائق جاننے کے لیے کی جانے والی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ اس وقت سپریم کورٹ میں پیش کیتھی۔اس رپورٹ میں ان سیاستدانوں کے نام اور ان کی شوگر ملوں کے نام اور ان ملوں میں اس وقت کی گئی بڑے پیمانے پر ذخیرہ اندوزی کے حوالے سے معلومات شامل تھیں۔ ا±ن سیاست دانوں اور شوگر مل کے مالکان میںسابق صدر آصف علی زرداری، پاکستان مسلم لیگ نواز کے قائد میاں نواز شریف ، سابق وزیر اعلٰی پنجاب میاں شہباز شریف اور سابق صدر پرویز مشرف کی حمائتی جماعت پاکستان مسلم لیگ ق کے صدر اور سابق وزیر اعظم چوہدری شجاعت حسین بھی شامل ہیں۔نیب کی طرف سے پیش کی جانے والی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیاست دان نے جو مختلف شوگر ملوں کے مالکان بھی ہیں قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے چینی کی ذخیرہ اندوزی کی۔اس رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ چینی کی سب سے زیادہ ذخیرہ اندوزی اس وقت کے وفاقی وزیر تجارت ہمایوں اختر خان اور ا±ن کے خاندان نے کی تھی جو 99464 میٹرک ٹن تھی۔رپورٹ کے مطابق ہمایوں اختر ا±ن کے بھائی سینیٹر ہارون اختر اور ا±ن کے رشتہ دار شمیم کی چار شوگر ملیں ہیں جن میں کمالیہ شوگر ملز، تاندلیانوالا شوگر ملز، والہ میران شوگر ملز، اور لیہ شوگر ملز شامل ہیں۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نواز کے قائد میاں نواز شریف، ا±ن کے بھائی وزیر اعلٰی پنجاب میاں شہباز شریف اور ا±ن کے ایک رشتہ دار کی چار شوگر ملیں ہیں جنہوں نے مجموعی طور پر 78992 میٹرک ٹن چینی ذخیرہ کی تھی۔ ان شوگر ملوں میں حمزہ شوگر ملز،ایچ وقاص شوگر ملز، رمضان شوگر ملز اور شریف برادران کے رشتہ دار کی اتفاق شوگر ملز ہے۔رپورٹ کے مطابق صدر آصف علی زرداری بھی تین شوگر ملوں کے مالک ہیں جنہوں نے 15465 میٹرک ٹن چینی ذخیرہ کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق ان کی شوگر ملوں کے نام انصاری شوگر ملز، سکرنڈ شوگر ملز اور پنجریو شوگر ملز بھی شامل ہیں۔سابق وزیر اعظم چوہدری شجاعت حسین پنجاب شوگر ملز کے مالک ہیں جنہوں نے 5459 میٹرک ٹن چینی ذخیرہ کی تھی۔رکن قومی اسمبلی اور پرویز مشرف کے دور میں سابق وفاقی وزیر جہانگیر ترین جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز کے مالک ہیں جنہوں نے 46920 میٹرک ٹن چینی ذخیرہ کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق سابق گورنر پنجاب میاں اظہر پتوکی شوگر ملز کے مالک ہیں جنہوں نے 4880 میٹرک ٹن چینی ذخیرہ کی تھی۔پاکستان مسلم لیگ قاف سے تعلق رکھنے والے سابق رکن قومی اسمبلی نصراللہ دریشک انڈس شوگر ملز کے مالک ہیں جنہوں نے 20288 میٹرک ٹن چینی ذخیرہ کی تھی۔ اس کے علاوہ اسی جماعت سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی انور چیمہ نیشنل شوگر ملز کے مالک ہیں اور انہوں نے 1575 میٹرک ٹن چینی ذخیرہ کی تھی۔نیب کی طرف سے ہونے والی یہ تحقیقات تیرہ مارچ سنہ دو ہزار چھ میں بند کردی گئی تھیں۔سابق صدر آصف علی زرداری بھی تین شوگر ملوں کے مالک ہیں جنہوں نے 15465 میٹرک ٹن چینی ذخیرہ کی تھی۔ اس کیس کو چوبیس جنوری سنہ دو ہزار آٹھ کو ختم کردیا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کو اس نیب کی رپورٹ کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے سابقہ سالوں کا ان شوگر ملز کا ریکاڈ اکٹھا کرنا چاہیے تاکہ صیح اندازہ لگایا جاسکے کہ چینی مافیا عوام اور قومی خزانے کو کیسے لوٹتا رہا اوران سے لوٹا ہوا پیسہ واپس خزانے میں جمع کروانا چاہیے ان کے خلاف سخت کاروائی کرنے سے کم ازکم چینی بحران نہیںہوگا ۔
