تازہ تر ین

امارات کے متعدد اسکولوں نے سٹوڈنٹس کے والدین سے انوکھا مطالبہ کر ڈالا

دبئی(ویب ڈیسک) متحدہ عرب امارات میں کورونا وائرس کی وجہ سے تمام تعلیمی ادارے کئی ہفتوں سے بند ہیں۔ وزارت تعلیم کی جانب سے سکولوں کی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کاروباری اور تجارتی سرگرمیوں کی بندش کے باعث پریشان والدین کو فیسوں میں خصوصی رعایت دیں۔ جس کے بعد کئی اسکولز نے اپنے سٹوڈنٹس کو فیسوں میں50 فیصد تک جبکہ کچھ اسکولز نے25 فیصد کی رعایت دے دی ہے۔تاہم مملکت کے سب سے بڑے اور معروف تعلیمی گروپ Gems سمیت دیگر کئی اسکولز نے والدین کو فیسوں میں رعایت دینے کے لیے ایک انوکھی شرط رکھ دی ہے۔ خلیجی اخبار نیشنل کے مطابق والدین سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنے بینک اکاونٹ کی اسٹیمنٹس جمع کروائیں تاکہ اس کے بعد فیصلہ ہو سکے کہ وہ فیسوں میں رعایت کے واقعی حقدار ہیں۔اس انوکھے تقاضے پر Gems سمیت دیگر کئی اسکولوں کی انتظامیہ پر شدید تنقید کی جا رہی ہے اور انہیں حکومتی احکامات کی خلاف ورزی کا مرتکب ٹھہرایا جا رہا ہے۔رواں ہفتہ کے آغاز پر Gems ایجوکیشن کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث شدید مالی مشکلات کے شکار والدین کو فیسوں میں خصوصی رعایت دی جائے گی۔ اس اعلان کا سٹوڈنٹس کے والدین کی جانب سے بہت خیر مقدم کیا گیا۔ تاہم بعد میں جب Gems کی جانب سے واضح کیا گیا کہ والدین کو فیسوں میں رعایت حاصل کرنے کے لیے اپنے بینک اکاونٹس کی اسٹیٹمنٹس اور آجر کا خط پیش کرنا ہو گا تو والدین بھڑک اٹھے۔Gemsکی انتظامیہ کی جانب سے والدین کی تنقید کے جواب میں صرف یہی کہا گیا کہ ان دستاویزات کا مطالبہ اس لیے کیا جا رہا ہے تاکہ ان ضرورت مند والدین کی نشاندہی ہو سکے جو فیسوں میں رعایت کے واقعی حقدار ہیں۔ انتظامیہ نے موقف اختیار کیا کہ وہ سب کو رعایت نہیں دے سکتے کیونکہ انہیں اپنے ٹیچنگ سٹاف کو نوکریوں پر بھی برقرار رکھنا ہے اور دیگر اخراجات بھی پورے کرنے ہیں۔سکول انتظامیہ کے مطابق صرف انہی والدین کو فیسوں میں رعایت ملے گی، جنہیں کورونا کے بحران کے باعث نوکریوں سے برخاست کر دیا گیا، تنخواہوں میں کمی کی گئی یا انہیں تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی جا رہی۔ انتظامیہ کی جانب سے یہ بھی کہا گیاکہ وہ والدین کی جانب سے جمع کرائی گئی دستاویزات کی کمپنی یا ادارے کے مالک / اعلیٰ عہدے دار سے بھی رابطہ کر کے تصدیق کرا سکتے ہیں۔والدین نے ان شرائط کو شرمناک اور توہین آمیز قرار دیتے ہوئے شدید تنقید کی ہے۔ ایک پاکستانی خاتون سمیہ ہمدانی نے بتایا کہ ان کے دو بچےGems میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، جن کی ایک سال کی مجموعی فیس 1 لاکھ 55ہزار کے لگ بھگ بنتی ہے۔ اتنی بڑی رقم کی ادائیگی ہمارے لیے بڑی مشکل سے ہو پاتی ہے۔ اوپر سے کورونا کے باعث پیدا ہونے والے حالات نے ہمیں مزید مالی مشکلات کا شکار کر دیا ہے۔سکول انتظامیہ کی جانب سے اس طرح کا غیر مناسب مطالبہ محض حماقت ہے۔ جانے یہ لوگ کیوں اس قدر بے حِسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ سمیہ نے بتایا کہ اس کی ایک بیٹی ایک فلاحی تعلیمی ادارے میں پڑھ رہی ہے جس کی فیس کی مد میں معمولی سی رقم وصول کی جاتی ہے۔ حتیٰ کہ اس فلاحی ادارے کی جانب سے بھی معمولی فیس میں بھی رعایت کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ مگر Gemsجیسا معروف ادارہ فیسوں میں رعایت دینے کے لیے آسانی سے تیار نہیں ہے۔Gems کی دنیا بھر میں 250 سے زائد برانچز ہیں، جہاں پر پڑھنے والے بچوں کی مجموعی گنتی 1لاکھ 74 ہزار کے لگ بھگ ہیں۔ ایک بھارتی خاتون بِندو جوگ نے کہا کہ ہم موجودہ حالات کے پیش نظر فیسوں میں معقول رعایت مانگ رہے ہیں۔ ہم اپنے بچوں کو Gems میں پڑھانے کے لیے سالانہ 1 لاکھ 45 ہزار درہم ادا کرتے ہیں۔ تاہم موجودہ حالات کے باعث اگلے چھ ماہ تک ہماری کمائی پہلے جیسی نہیں رہے گی۔Gems ہم سے بینک اسٹیٹمنٹس مانگ رہا ہے، ہم ان سے اپنی ذاتی نوعیت کی دستاویز کیوں شیئر کریں۔ اس وقت چھوٹے اسکولز معاشی طور پر زیادہ ب±ری طرح متاثر ہوئے ہیں، پھر بھی وہ بچوں کو فیسوں میں بڑی رعایت دے رہے ہیں۔ کورونا کی وبا کے اثرات کئی ماہ تک رہ سکتے ہیں، ہم نہیں جانتے کہ اگلے چند مہینوں میں ہماری زندگی میں کتنی مشکلات آنے والی ہیں۔ایک اور معروف تعلیمی ادارے کنگز اسکول میں بچوں کو پڑھانے والے والدین بھی بہت ناراض ہیں کیونکہ سکول کی جانب سے بچوں کو فیسوں میں رعایت نہیں دی جا رہی، سکول کی انتظامیہ نے بھی بینک اسٹیٹمنٹ کی شرط رکھ دی ہے۔جس کے بعد سکول کے بچوں کے والدین نے سکول کی انتظامیہ کے رویئے کے حوالے سے ایک آن لائن پٹیشن دائر کی ہے جس میں انتظامیہ سے سمر ٹرم کے لیے فیسوں میں 30 فیصد رعایت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ابھی تک 760 والدین نے اس اپیل پر سائن کر دیئے ہیں۔ والدین کا کہنا ہے کہ ایسے وقت میں جب بچوں کا اسکول جانا نہیں ہو رہا، کوئی غیر نصابی سرگرمیاں بھی نہیں ہو رہیں، اسکولز کا یوٹیلٹی بلز کا خرچہ بھی ختم ہو گیا ہے ، جس کے باعث اسکولز کے اخراجات بہت زیادہ گھٹ گئے ہیں، پھر والدین سے بھاری فیسیں وصول کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ایک خاتون نتاشا نے بتایا کہ اس کے دو بچے کنگز اسکول میں پڑھ رہے ہیں، جن کے سالانہ تعلیمی اخراجات 1 لاکھ 25 ہزار درہم بنتے ہیں۔ سکول انتظامیہ نے ہمیں بتائے بغیر ہی ہمارے دیئے گئے پرانے چیک ڈیپازٹ کروا کرٹرم تھری کی فیس کے حصول کے لیے رقم نکلوا لی ہے، جو کہ انتہائی غیر مناسب رویہ ہے۔ خلیجی اخبار نیشنل کے مطابق ان معاملات پر کنگز اسکول کی انتظامیہ سے موقف لینے کے لیے رابطہ کیا گیا، تاہم انہوں نے اس بارے میں کوئی جواب دینے سے انکار کر دیا ہے۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain