تازہ تر ین

کرونا کے بڑھتے خطرات نومبر میں ہو نےوالا ا مر ےکی صد ا رتی الیکشن مشکوک

نیویارک(ویب ڈیسک) امریکہ میں کرونا کے بڑھتے ہوئے خطرات کے باعث نومبر میں ہونے والے عام الیکشن کا انعقاد غیریقینی اور مشکوک ہوگیا ہے۔ کیونکہ اگرچہ صدر ٹرمپ مواخذے سے بچ نکلے ہیں اور مقابلے میں ڈیموکریٹ نے بھی کم و بیش اوباما دور کے سابق نائب صدر جوبائیڈن کو امیدوار بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے لیکن حتمی طور پر یہ نہیں کہا جاسکتا کہ نومبر تک حالات سازگار ہوجائیں گے اور کرونا کے اثرات ختم ہوکر جنرل الیکشن کی بھیڑ بھاڑ کا امریکی معاشرہ متحمل ہوسکتا ہے۔ شیڈول کے مطابق اسی سال نومبر میں الیکشن ہونے ہیں اور نیشنل ڈیبیٹ جولائی سے شروع ہوجائے گی جس میں لاکھوں افراد شامل ہوتے ہیں موجودہ حالات میں بھیڑ بھاڑ ممکن نہیں لہٰذا یہ بحث شروع ہوگئی ہے کہ امریکی آئین کے مطابق نومبر میں الیکشن ہوسکتے ہیں یا نہیں کہا جاتا ہے کہ اس سلسلے میں کوئی نہ کوئی سپریم کورٹ میں چلا جائے گا اور یا تو الیکشن رک جائیں گے یا اس کا طریقہ کار بڑے پیمانے پر تبدیل کرنا پڑے گا تاکہ لوگوں کو باہر نہ نکلنا پڑے الیکشن کی مہم کو محدود کرنا پڑے گا اور نیشنل ڈیبیٹ کو ٹی وی سکرین تک پابند کرنے کی ضرورت پیش آئے گی۔ امریکی آئین کے مطابق نومبر میں الیکشن ضروری نہیں لیکن کرونا کی قدرتی آفت سے نجات پانا الیکشن سے زیادہ اہم ہے لہٰذا اس امر کا بھی امکان ہے کہ سپریم کورٹ کرونا کے حق میں اور حالات کے معمول تک آنے کے لئے مزید مہلت دے اس طرح ٹرمپ کو ایمرجنسی کے تحت مزید مہلت مل جائے گی تاہم بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ پولنگ کے عمل کو زیادہ مدت تک پھیلا دیا جائے گا تاکہ اکا دکا افراد گھر سے نکل کر مختلف وقت میں پولنگ بوتھ تک جاسکیں صدر ٹرمپ کو کرونا وائرس کا فائدہ پہچ سکتا ہے کیونکہ حکومت کی کارکردگی کا ہر شخص دست نگر بن چکا ہے اور ڈیموکریٹ امیدوار کےلئے ٹرمپ کو شکست دینا مشکل ہوجائے گا۔ تاہم ہمیشہ کی طرح امریکہ کی وہ ریاستیں جو ڈیموکریٹ یا ری پبلکن نہیں ہیں اور جنہیں سوئنگ ریاستیں کہا جاتا ہے اور جو عین وقت پر عوامی رائے کے تحت فیصلہ کرتی ہیں وہ الیکشن میں فیصلہ کن کردار ادا کریں گی۔ ابھی تک ڈیموکریٹ پارٹی میں کرونا کے حوالے سے ٹرمپ پر کچھ بھرپور نکتہ چینی نہیں کی سارے ماحول پر دہشت سوار ہے ٹرمپ انتظامیہ خوف اور دہشت سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گی۔ پاکستان میں اقوام متحدہ میں سابق پاکستانی مندوب اور ڈان کے منیجنگ ایڈیٹر حمید ہارون کے بھائی عبداللہ حسین ہارون کی سوشل میڈیا پر ویڈیو پریس کانفرنس موجود ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس ٹرمپ کی نگرانی میں شروع میں امریکہ میں لیبارٹریوں میں بنایا گیا اور یہاں سے چین بھیجا گیا جہاں اس نے تباہی مچائی لیکن بعدازاں چینی باشندوں کی امریکہ میں آمد سے کرونا وائرس امریکہ پہنچ گیا یہ تھیوری اگر درست مان لی جائے تو ٹرمپ کے خلاف باقاعدہ محاذ کھڑا ہوسکتا ہے لیکن ابھی تک امریکہ کی ڈیموکریٹ پارٹی نے اس مسئلے کو نہیں اٹھایا شاید وہ اس اقدام کی حقیقت سے مطمئن نہیں تاہم ترقی پذیر ملکوں کی طرح ابھی تک امریکی اپوزیشن نے اس معاملے میں ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ نہیں بنایا بظاہر ٹرمپ کی پوزیشن تسلی بخش نظر آتی ہے اور اس امر کا امکان ہے کہ وہ دوسری بار بھی امریکہ کا صدارتی الیکشن جیت جائے گا بہرحال کرونا وائرس کی وجہ سے فی الحال نومبر میں الیکشن کا انعقاد نظر نہیں آرہا جبکہ امریکہ نے سکولوں میں چھٹیاں بھی جون تک کردی ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain