تازہ تر ین

ابتدا میں سپین کے عوام کو کرونا کی سنگینی کا اندازہ نہیں تھا،سپینش سفیر

اسلام آباد ( انٹر ویو :ملک منظور احمد )پاکستان میں سپین کے سفیر مینول ڈوران نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے باعث عالمی معیشت شدید متاثر ہو ئی ہے اس کے اثرات پاکستان اور سپین کی باہمی تجارت پر بھی پڑیں گے اور اس میں کمی متوقع ہے ۔سپین کی آمدن کا بڑا حصہ سیاحت سے آتا ہے یہ سال معاشی طور پر مشکل سال ہو گا ۔ یہ بحران ہمیشہ نہیں رہے گا امید ہے کہ گرمیوں کے بعد صورتحال میں بہتری آئے گی ۔سپین کی حکومت نے وائرس پر قابو پانے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں ،عوام کو گھروں تک محدود کر دیا گیا ہے ،ہمیں یقین ہے کہ ان اقدامت کے اچھے نتائج برآمد ہوں گے ۔سپین میں ابتدا میں کسی کو صورتحال کی سنگینی کا احساس نہیں تھا لیکن اب عوام اس حوالے سے حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کررہے ہیں ۔ڈاکٹرز ہمارے ملک کے نئے ہیرو بن چکے ہیں اور روزانہ رات کو آٹھ بجے عوام با لکنی پر آ کر تالیاں بجا کر ڈا کٹروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔ان خیالات کااظہار انھوں نے چینل فائیو کے پروگرام ڈپلومیٹک انکلیو میںخصوصی انٹر ویو دیتے ہوئے کیا ۔ایک سوال کے جواب میں مینول ڈوران نے کہا کہ ہماری حکومت نے وائرس پر قابو پانے کے لیے متعدد اقدامات لیے ہیں ۔عوام کو گھروں تک محدود کر دیا گیا ہے ۔لوگوں کو گھروں تک محدود کر دیا گیا ہے ۔لوگوں کو احتیاط برتنے کا کہا جا رہا ہے ۔لوگوں کو صرف نہایت ہی ضروری کام کی صورت میں باہر جانے کی اجازت دی جا رہی ہے ۔ٹرانسپورٹ کو محدود کر دیا گیا ہے ۔اس حوالے سے اچھی خبر یہ ہے کہ کرونا وائرس کے سامنے آنے والے کیسز کی تعداد میں کمی آ رہی ہے ۔ہمیں یقین ہے کہ یہ اقدامات موثر ثابت ہو رہے ہیں ۔ایک سوال کے جوا ب میں انھوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے معاشی اثرات بہت زیادہ ہیں ،ہوٹل ریسٹورنٹ بند ہیں ۔سپین سیاحت کے شعبے سے بہت ریونیو کماتا ہے ۔یہ سال معاشی طور پر مشکل ہو گا ۔لیکن ہمیں یہ امید ہے کہ گرمیوں کے بعد صورتحال میں بہتری آ ئے گی ،یہ بحران ہمیشہ نہیں چلے گا ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ لوگوں کو ابتدا میں کرونا وائرس کے حوالے سے صورتحال کی سنگینی کا اندازہ نہیں تھا ۔گھروں سے نکلے اور وائرس پھیلا ،لیکن اب عوام حکومت سے تعاون کر رہے ہیں ۔ڈا کٹر ہمارے ملک کے نئے ہیروں بن گئے ہیں ۔روزانہ شام آٹھ بجے با لکونی پر آ کر عوام ڈا کٹروں کے لیے تا لیاں بجاتے ہیں ۔پولیس بہت بہترین کام کررہی ہے ۔فوج بھی طلب کر لی گئی ہے ۔عوام کا رویہ بھی اب بہترین ہو چکا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے حوالے سے بین الا اقوامی تعاون بہت ضروری ہے ۔یورپی یونین بھی اس حوالے سے کام کر رہا ہے ۔چین نے بھی ہماری بہت مدد کی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ سپین میں مقیم پاکستانی کمیونٹی سپین کے دیگر شہریوں کی طرح گھروں میں ہیں ۔ضرورت پڑنے پر ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے ۔البتہ جو سپین میں موجود پاکستانی واپس جانا چاہتے ہیں یا اسی طرح پاکستان میں سپین کے مقیم جو لوگ ہیں جو واپس جانا چاہتے ہیں ان کے لیے پروازیں دستیاب ہونے پر ان کو بھیجنے پر کام کیا جا رہا ہے ۔سپین میں مقیم پاکستانی ہمارا حصہ ہیں ۔ان کا خیال رکھنا ہمارا فرض ہے ۔ان کا خیال بھی سپین کے دیگر شہریوں کی طرح ہی رکھا جا رہا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس دنیا بھر کے لیے ایک چیلنج کی صورتحال اختیار کر چکا ہے اور اس سے قبل انسانیت کو اس قسم کے چیلنج کا سامنا نہیں رہا ۔کرونا وائرس نے دنیا بھر کی معیشت کو دہلا کر رکھ دیا ہے ۔پوری دنیا کی معیشت پر کرونا وائرس کے شدید اثرات مرتب ہو ئے ہیں ۔پاکستان اور سپین کی باہمی تجارت بھی اس وائرس کے باعث متا ثر ہو گی ۔پاکستان کی تجارت بھی اس حوالے سے بہت متا ثر ہو گی ۔لیکن میں پر امید ہوں کہ حالات میں جلد بہتری آئے گی ۔شاید ہم دو مہینے کے بعد بیٹھ کر یہ بات کر رہے ہوں کہ معیشت کو دوبارہ پٹری پر واپس کیسے لانا ہے ،اور اس وقت تک صورتحال بہت بہتر ہو چکی ہو ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ اس صورتحال میں میرا پیغام یہ ہی ہو گا کہ شہری اپنا خیال رکھیں ،ہا تھ دھوئیں ،باہر نہیں جائیں اور خود کو گھروں میں محفوظ رکھیں باہر جانے سے وائرس پھیلتا ہے ۔اگر تمام لوگ ہدایات پر عمل کریں تو وائرس قابو میں آ جا ئے گا ۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain