لاہور(خصوصی ر پورٹر) پنجاب حکومت نے پنجاب اسمبلی کی مختلف قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس ویڈیو لنک پر منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔جس کے باعث قائمہ کمیٹیوں کے فیصلوں میں تاخیر کا امکان ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سیکرٹری اسمبلی نے مختلف قائمہ کمیٹیوں کے اراکین کو فیصلوں سے ا?گاہ کر دیا ہے۔ حکومت نے یہ بھی کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کے پیش نظر کیا ہے۔بھاری مرعاا ت کے باوجود پنجا ب اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کے چئیر مین کرونا وائرس کے حوالے سے کردار ادا کرنے میں قاصر ہیں ، مختلف محکموں کے حوالے سے سینکڑوں سوالات التواءکا شکا ر مختلف اراکین اسمبلی محکمہ جا ت کے حوالے سے جمع کروائے گئے جواب کے منتظر ہیں ، ۔ آخری اجلا س کے وقت ایم پی اے منیب الحق نے اسمبلی میں تحریک التو بھی جمع کروا رکھی ہے ان کا کہنا ہے کہ ایسی کمیٹوں کا کیا فائدہ جو کچھ کر توسکتے نہیں پھر مراعات لاکھو ں میں جو کہ عوا م کے ٹیکس کے پیسے پر ڈاکہ ہے ،اس حوالے سے پیپلزپارٹی کے ایم پی اے حیدر علی گیلانی کا کہنا ہے کہ ’ابھی ہم کورونا وبا کا سامنا کر رہے ہیں اور اگلی وبا یعنی ڈوبتی معیشت دروازے پر کھڑی ہے۔ ایسے میں خزانہ کی کمیٹی نہایت اہم ہے، ان لائن اجلاس طلب کئے جاسکتے ہیں ۔ ہمیں معیشت اور کورونا سے جڑے معاملات پر بحث کرنا ہوگی، حکومت کے اقدامات کو دیکھنا ہو گا اور اپنی رائے دینی ہو گی۔ اسی طرح صحت کی کمیٹی نہایت اہم ہے لیکن غیر سنجیدگی کا یہ عالم ہے یہ کمیٹیاں صرف برائے نام ہیں صرف مراعات کا چکر ہے اور کچھ نہیں ان کا مزید کہنا تھا کہ تبدیل سرکار نے تو نعرہ لگایا تھا کہ تبدیلی نظر آئیگی مجھے تو کچھ نظر نہیں آیا وہ پہلے والا حال ہے سابقہ دور میں بھی کمیٹی چیرمین صرف مراعات کےلئے بنتے تھے اب بھی وہی بے ڈھنگی چال چلی جارہی ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف بچت کا ڈھونگ رچا رہی ہے کمیٹوں کے چیرمینوں کو مراعات کیوں دی جارہی ہیں جبکہ ان سے کام کوئی نہیں لیا جارہا بلکہ ان کی مراعات کرونا ریلیف فندز میں دینی چاہیے۔ن لیگ کے ظفر اقبال ناگرہ نے خبریں سے گفتگو کرتے ہو ئے بتا یا کہ ہماری جماعت پر الزام لگانے والے اب کیا ہوگیا ہے کہ کمیٹوں کو فعال کیوں نہیں کرتے ہم نے تو احتجاج کمیٹوں سے استعیفی دے رکھے ہیں ان کے اپنے کمیٹی چیرمین مراعات لے رہے ہیں جب کمیٹی نے کام کوئی نہیں کرنا تو پھر کمیٹی بنانے کا فائدہ کیا ہے سوائے قومی خزانے پر بوجھ ہیں اور عوام کے ٹیکس کی ر قم پر ڈاکہ ہے ۔پیپلز پارٹی کے حسن مرتضی کہتے ہیں کہ اب یہ ضرورت ہے کہ پاکستان کی پارلیمان کسی بھی ہنگامی صورتحال میں سیشن کیسے ہونا ہے اور قانون سازی کیسے کرنی ہے، اس سے متعلق مستقبل کے لیے باقاعدہ حکمت عملی طے کرے۔’اب سیاسی حلقوں میں ایک ایسا طریقہ کار بنانے کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے کہ کیسے آفات یا وباو¿ں کے دوران جب کہ لوگوں کا ذاتی طور پر ایک جگہ اکٹھا ہونا ممکن نہ ہو تو اسکے متبادل کیا طریقے ہو سکتے ہیں۔ میرے خیال میں آج کے دور میں یہ ناممکن نہیں ہے آن لائن اجلاس کے لیے بھی قانون سازی کرنا ہوگی؟حسن مرتضی نے میزید کہا کہ اس وقت حکومت کو سینجدہ ہونا چاہیے تھا کہ کرونا بارے کمیٹیوں کا اجلاس ضروری تھا لیکن غیر سنجیدگی کی انتہا یہ ہے کہ صرف بیان بازی ہورہے جبکہ حقیقت کچھ بھی نہیں اس وقت بہت بڑا بجٹ کرونا پر خرچ کیا جارہا ہے جبکہ پبلک اکاونٹ کمیٹیاں کا کردار دور تک نظر نہیں ارہا ہے جبکہ مراعات دی جارہی ہیں اس وقت ان کمیٹیوں کو بھر پور کردار ادا کرنا چاہیے تھا لیکن اس تبدیلی سرکاری نے سیاستدانوں کو سایئڈ کارنر کردیا ہے اور سارا کام بیورکریسی سے لیا جارہا ہے جب ایسا کرنا ہے تو پھر پارلیمان کی کیا حثیت ہے ان کمیٹیوں کی کیا حثیت ہے حکومت کو کمییٹوں کو فعال کرے ان کا کہنا تھا کہ ہر حکومت اپنے دور میں ایسا کرتی ہے کمیٹیان بنا دی جاتی ہیں اپوزیشن کو خوش کردیا جاتا ہے چرمین بنا دیئے جاتے ہیں مراعات میں گاڑیاں الاونس مل جاتے ہیں بس پھر حکومت بھی خوش اپوزیشن بھی خوش ۔شمیم افتاب نے کہا کہ حکومت کو جب بھی کوئی مسئلہ ہو تو کمیٹی کے اجلاس بلائے جاتے ہیں ہاں یہ بات تھیک ہے کہ کمیٹیاں تو بنا دی جاتی ہیں لیکن ان سے وہ کام نہیں لیئے جاتے جو لینے چاہیں حالانکہ کمیٹیوں کی بہے اہمیت ہے ان کے بغیر پارلیمان کی کاروائی مکمل نہیں ہوتی ایوان کا بزنس ان کیمیٹوں سے ہوتا ہے ان کا میز کہنا تھا کہ اپوزشن تو شور مچاتی ہے کمیٹیاں اپنا کام کر رہی ہیں ان کامزید کہنا تھا کہ کمیٹیوں کے چیرمین کو اختیارات دینے چاہیں تاکہ وہ اپنا کام کر سکیں اگر ختیارات نہیں دینے تو پھر کمیٹیوں کا کوئی فائدہ نہیں پھر قومی خزانے کا نقصان ہے ۔ن لیگ کے محمد افضل نے کہا کہ میں پرایمری و سکنڈری ہیلتھ کمیٹی کا ممبر ہوں اجکل وباءکا مسئلہ چل رہا ہے پوری دنیا اس وباءسے پریشان ہے لیکن مجھے نہیں یاد اس دوران کوئی کمیٹی اجلاس ہوا ہو مراعات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کمیٹیوں کے چیرمین حکمران جماعت کے ہیں کیونکہ اپوزیشن ارکان نے تو کمیٹی چیرمین شپ سے استعفی دے چکے ہیں حکمران جماعت کے چیرمین مراعات کے مزے لے رہیں ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی کے اجلاس صفر ہیں جبکہ مراعات دیکھیں لیں تو سالانہ قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہورہا ہے اس سے بہتر ایسی کمیٹیاں بند ہوجانی چاہیںجو ہوں غیر فعال اور مراعات میں فعال ہو ں ۔
