تازہ تر ین

شوگرملز مافیا کا تحقیقاتی کمیشن کو دھمکیوں کے بعد کروڑوں کی آفر کا انکشاف

لاہور(خبر نگار) شوگر ملز مافیا تحقیقات پر اثر انداز ہونے کےلئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنے لگا ۔تحقیقاتی کمیشن کو دھمکیوں کے بعد کروڑو ں روپے کی آفر کرنے کا انکشاف ۔تحقیقاتی کمیشن مافیا کے سامنے ڈٹ گیا 25اپریل کے بعد کئی شوگر ملز مالکان کی گرفتاری کے امکانات ،شوگر ملز مافیا تحقیقاتی رپورٹ سے توجہ ہٹانے کےلئے اشتہار بازی شروع کردی جبکہ عمران خان حکومت کو کمزور کرنے کےلئے سیاسی بحران کےلئے منصوبہ بندی شروع کی جاچکی ہے ۔گنا کاشتکار کسانوں کا عمران خان حکومت کو خراج تحسین پاکستانی کی تاریخ میں پہلی بار شوگر مافیا شکنجے میں آیا ہے عمران خان حکومت نے کسان دوست کا ثبوت دیا ہے کسانوں اور عوام کا روزنامہ خبریں کو شوگر ملز مافیا کو بے نقاب کرنے پر خراج تحسین ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان میں گنا ایک گناہ بن چکا ہے. ملک کا طاقت ور ترین شوگر ملزمافیا جو ہمیشہ کسانوں اور عوام کے حقوق پر ڈاکہ مارتا رہا ہے . کسانوں کو گنے کا جائز ریٹ نہ دے کر اور عوام کو مہنگی چینی فروخت کرکے. ساتھ ساتھ حکومت کو بھی اربوں کھربوں کا ٹیکہ لگا تا رہا ہے . ٹیکسز اور روڈ سیس فنڈز کی مد میں.اس مافیا سے کوئی پوچھنے والا نہیں تھا مکمل اندھیر نگری تھی . ایک زرعی ملک کی زراعت اور کسانوں کے ساتھ جو جو ظلم اور زیادتیاں ہو رہی ہیں اگر ان کا نوٹس لے کر کوئی ایکشن نہ لیا گیا تو یہ اژدھا ملکی زراعت اور معشت کو تباہ کر ڈالے گا. اس کو کنٹرول کرنے اور نتھ ڈالنے کے لیے شوگر انڈسٹری میں اجارہ داری کا خاتمہ اشد ضروری ہے. حکومت کو چاہئیے کہ وہ بھارت کی طرح ملک میں منی شوگر ملز لگانے کی فی الفور اوپن اجازت دے دے.. گذشتہ چھ سال سے کسانوں کے گنے کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں کیا جا رہا.وہی لوٹ سیل180روپے من جاری ہے. صنعت کاروں کی چینی 55روپے کلو سے 85روپے کلو تک پہنچ چکی ہے گنے کے جائز ریٹ اور حق کے حصول کے لیے کسان بچاو¿ تحریک کے چیئرمین چودھری محمد یاسین وغیرہ نیحصول انصاف کے لیے باقاعدہ طور پر کیس دائر کرکیعدالت عالیہ کا دروازہ کھٹکھایا ہے. 20-2019کے آغاز میں تاخیر اور گنے کی قیمت فصل پر اٹھنے والیاخراجات کے لحاظ سے 400روپے فی من مقرر نہ کئے جانے پر کاشت کاروں نے حکومت پنجاب،شوگر کین کمشنر،پنجاب صنعت و زراعت کے متعلقہ اداروں کے خلاف ہائی کورٹ لاہور بہاولپور بنچ میں رٹ دائر کررکھی ہے شوگر کرشنگ سیزن میں تاخیر،مارکیٹ میں چینی کی موجودہ قیمت، فرٹیلائزر،پیسٹی سائیڈ،زرعی ٹیوب ویل کے لیے بجلی کے بلوں اور ڈیزل کی قیمت میں 50فیصد سے زائد آضافے کے لحاظ سے گنے کا نرخ 400روپے فی من مقرر نہ کئے جانے کے خلاف کاشت کار چوہدری محمد یاسین اور فاروق احمد کی طرف سے لاہور ہائی کورٹ بہاولپور بینچ میں رٹ پٹیشن9213/19 عدالت میں دائر کی گئی ہے،اس رٹ میں کاشت کاروں نے مدعا اٹھایا ہے کہ گنے سے تیار ہونے والی اشیاء چینی، شیرے، الکوحل، بگاس کی قمیتوں میں بڑے پیمانے پر اضافے کے باوجود شوگر کرشنگ سیزن 2019-20کے لیے شوگر ملز مالکان گنے کی قیمت کم رکھنے پر زور دے رہے ہیں،پچھلے کرشنگ سیزن 2018-19 سے اب تک فی کلو چینی 50روپے سے بڑھ کر70روپے فی کلو ہو گئی تھی شوگر ملوں نے گنے کی مٹھاس کے لحاظ سے کوالٹی پریمیم نہیں ماشوگر ملز کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق 100کلو گنے سے 11کلو 50گرام چینی بنتی ہے،100من گنے سے بننے والی چینی کی موجودہ نرخ کے لحاظ سے پرچون مارکیٹ ویلیو 34ہزار 500روپے بنتی ہے،جبکہ گنے سے چینی کے ساتھ ساتھ دیگر چیزیں جس میں مڈھ 140 راب 180کلو نکلتی ہے جو بالترتیب 420 اور 2700روپے میں فروخت ہوتی ہے،اس کے علاوہ 29فیصد بگاس ہوتی ہے جو مارکیٹ میں 3100روپے ٹن میں فروخت ہو رہی ہے،اس سب کے باوجود شوگر ملز مالکان جن کی زیادہ تعداد قومی و صوبائی اسمبلیوں میں بیٹھی ہے یا بااثر سیاسی شخصیات ہیں جن کا ہر حکومت میں بڑا اثر ہوتا ہے نے زرعی اجناس کی قیمتوں کے تعین کے حوالے سے وفاقی اور صوبائی سطح پر قائم اداروں کو یرغمال بنا رکھا ہے اور یہ ادارے پچھلی حکومتوں کی طرح اب بھی زرعی اجناس کے نرخ ملکی اور عالمی مارکیٹ میں طلب و رسد کو مدنظر رکھ کر جاری کرنے کے بجائے جی حضوری تک محدود ہیں،گنا کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ اگر صیح معنی میں تھقیقات کی جائیں تو سب سامنے اجائیگا شوگر ملز مافیا کو چینی پرافٹ میں رہتی ہے جبکہ تما م خرچ اخراجا ت یہ مافیا خام مال سے پورے کر لیتا ہے ۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain