پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے تمام اراکین پارلیمنٹ اور اراکین اسبلی نے انہیں استعفے پہنچا دیے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آج ملیر ایکسپریس وے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔
ملیر ندی کے بائیں کنارے تعمیر ہونے والا 39 کلومیٹر پر محیط ملیر ایکسپریس وے کا 6 لین روڈ ہو گا.
ملیر ایکسپریس وے کورنگی روڈ ڈی ایچ اے سے شروع ہوگا اور اس کا اختتام کاٹھور پر ہوگا جبکہ اس پر پیدل چلنے والوں کے لیے نو مقامات ہوں گے۔
سنگ بنیاد کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت سندھ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے فلسفے اور نظریے کو آگے لے کر چل رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہید بے نظیر بھٹو نے پیپلز پارٹی کے 1993 کے منشور میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی سوچ کو متعارف کرایا تھا اور پاکستان پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اسی نظریے کو آگے لے کر چلی ہے اور اس سلسلے میں جو کام کیے ہیں وہ سارے صوبوں اور وفاق سے بھی بہتر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تھر کول مائننگ منصوبہ پبلک پرائیویٹ پراٹنرشپ کا کامیاب منصوبہ ہے جو تھر میں انقلاب لے کر آیا، تھر کی عورتیں آج اس منصوبے کی وجہ سے انجینئرز سے لے کر ٹرک ڈرائیور بھی بن گئی ہیں، وہاں کے عوام کو اس کی بدولت روزگار کے مواقع ملے، پورے علاقے میں معاشی ترقی ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے کوئلے سے نہ صرف بجلی پیدا کررہے ہیں بلکہ سندھ تھر کول سے پورے پاکستان کو بجلی دے رہے ہیں۔
بلاول نے کہا کہ ملیر ایکسپریس وے کا منصوبہ کراچی کے عوام، مزدوروں، کاروبار اور کاروباری افراد، سفید پوش طبقے کے لیے فائدہ مند ثابت ہو گا، اس منصوبے سے کراچی کے عوام کو فائدہ پہنچائیں گے اور کراچی کی کاروباری برادری سے بات کر کے کام کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں بہت سے اعتراضات ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ سندھ سمیت سارے صوبوں کو ان کا حق نہیں دیا جا رہا، آپ نے تو این ایف سی ایوارڈ 18ویں ترمیم سے پہلے دیا تھا، ترمیم کے بعد آپ نے صوبوں کو زیادہ ذمے داری دی ہے لیکن اس کے لیے نئے این ایف سی ایوارڈ کا بندوبست نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جو صوبوں کا اپنا پیسہ ہے وہ انہیں نہیں دیا جاتا، اس میں سالہا سال کٹوتی ہوتی ہے جس سے پاکستان کے تمام صوبے متاثر ہوتے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ وفاق میں ایک ایسی حکومت مسلط کی گئی ہے جو نہ صرف ناجائز بلکہ نالائق اور نااہل بھی ہے اور ان کی نالائقی کا بوجھ پاکستان کے عوام اٹھا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تین سال ہونے کو ہیں اور سنا ہے کہ وزیر اعظم صاحب اب بھی ٹریننگ پر ہیں، نجانے یہ ٹریننگ کب مکمل ہو گی اور اس ٹریننگ کی تکمیل کے دوران عوام کو جو بوجھ اٹھانا پڑے گا، وہ کس سے پوچھیں گے کہ اگر وہ تیاری نہیں کررہے تھے تو 7سال سے خیبر پختونخوا میں کیا کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ جو 22سال کی جدوجہد ہم سنتے آ رہے ہیں، اگر تیاری نہیں کررہے تھے تو پھر اس وقت کیا کررہے تھے، آپ نے تو 90دن میں کرپشن ختم کرنا تھی، آپ نے اپنے پہلے 100دن میں پاکستان کی مشکلات کو ختم کرنا تھا اور 3سال بعد آپ کہہ رہے ہیں کہ ٹریننگ چل رہی تھی، یہ پاکستان کے عوام کے ساتھ مذاق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم زیادہ کی درخواست نہیں کررہے لیکن اگر ہمارا وزیر اعظم تھوڑا بہت اہل ہوتا تو حالات آج ایسے نہیں ہوتے، انتہائی افسوس کی بات ہے کہ پاکستان آج جی ڈی پی اور ترقی میں افغانستان اور بنگلہ دیش سے پیچھے ہے، مہنگائی کی شرح میں ہم افغانستان اور بنگلہ دیش سے آگے ہیں اور یہ صرف اس لیے ہے کہ ہمارے وزیر اعظم میں وہ استعداد نہیں ہے کہ وہ پاکستان جیسے ملک کو چلا سکے۔
انہوں نے کہا کہ جب کشمیر پر تاریخی حملہ ہوا تھا تو وزیر اعظم نے قومی اسمبلی میں کہا تھا کہ میں کیا کروں اور آج جب پاکستان کے غریب عوام تاریخی غربت، تاریخی بیروزگاری اور تاریخی مہنگائی کا سامنا کررہے ہیں تو ان کا وہی جواب ہے کہ میں کیا کروں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم صاحب اگر آپ کے پاس عوام کے مسائل کا حل نہیں ہے تو آپ یہی کر سکتے ہیں کہ استعفیٰ دیں اور گھر چلے جائیں، ہمارے پاس حل ہے، ہم جانتے ہیں کہ عوام کو ان مشکل حالات سے کیسے نکالا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے بدترین عالمی معاشی کساد بازاری اور دو سیلابوں کا سامنا کرنے کے باوجود یہ نہیں کہا تھا کہ ہم کیا کریں، ہم نے درآمدات کو برآمدات میں تبدیل کر دیا تھا تاکہ کسان خوشحال ہو سکے، یہی وجہ تھی کہ ہم نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ان مشکل معاشی صورتحال میں شروع کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام کا خیال رکھنے کے ساتھ ساتھ سندھ حکومت ریونیو اور وسائل پیدا کرنے میں دیگر صوبوں سے آگے بھی ہے اور سروسز پر سیلز ٹیکس باقی صوبوں سے کم ہونے کے باوجود پیداوار زیادہ ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ ہم وفاق کی طرح نیب، بلیک میل، تشدد اور ظلم سے وسائل پیدا کرنے کی کوشش نہیں کرتے بلکہ کاروباری برادری کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ جن کا سالوں سال کا نااہلی کا ریکارڈ ہے وہ ہمیں لیکچر دے رہے ہیں کہ ہم نالائق صوبائی لوگ ہیں جو ریونیو پیدا نہیں کر سکتے، وہ غیر آئینی قدم اٹھا رہے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ صوبے کی نگرانی کریں گے، جس دن صوبے حساب مانگنا شروع کردیں گے، آپ کے پاس کچھ نہیں رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم صوبے کی ضرورت سے زیادہ گیس پیدا کرتے ہیں، ہمارا آئینی حق ہے، آئین کے مطابق آپ کا سب سے پہلے اور پھر باقی پاکستان کا حق ہے لیکن جہاں سے گیس نکلتی ہے وہاں کے عوام کے گیس کی کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، وہاں کے عوام کے لیے گیس نہیں ہے، کراچی جیسے شہر میں عوام اپنا چولہا نہیں جلا سکتے، جب تک ہم ایسے بنیادی مسائل حل نہیں کریں گے اس وقت تک پاکستان کی معیشت کیسے چلے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ایک کام رہتا ہے، ہم نے اس نالائق، نااہل کو بھگانا ہے، ہم نے وہ حالات پیدا کرنے ہیں جس سے ایک عوامی حکومت آ سکتی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مجھے اپنے تمام اراکین پارلیمنٹ اور پیپلز پارٹی کے تمام اسمبلی اراکین پر فخر ہے کہ انہوں نے مجھ تک اپنے استعفے پہنچائیں ہیں، مجھے معلوم ہے کہ میرے ہر رکن کے گرد کافی قوتیں کام کررہیں، دباؤ ڈال رہے ہیں، جعلی کیسز بنا رہے ہیں مگر آپ سب حوصلے اور ہمت کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب آپ سچ کے راتے میں کھڑے ہوتے ہیں تو ایسی کوئی قوت آپ کو ڈرا نہیں سکتی مگر میں ان قوتوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ آپ میرے لوگوں کے ساتھ یہ سلوک بند کرو، میں جانتا ہوں کہ کون یہ کررہا ہے، کیوں کر رہا ہے، مجھے مجبور نہ کریں کہ میں ان سب کو ایک ایک کر کے قوم کے سامنے بے نقاب کروں۔