یورپی ملک جرمنی کی ریاست میں خون گاڑھا ہونے، بلڈ کلاٹس کے غیرمعمولی کیسز کے باعث 60 برس سے کم عمر افراد کے لیے ایسٹرا زینیکا کورونا وائرس ویکسین کا استعمال دوبارہ روک دیا گیا۔
امریکی خبررساں ادارے ‘اے پی’ کی رپورٹ کے مطابق برلن میں محکمہ صحت کے اعلیٰ عہدیدار نےکہا یہ فیصلہ جرمنی کی تمام 16 ریاستوں کے نمائندوں کے اجلاس سے قبل احتیاطی تدبیر کے تحت کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ جرمنی کے میڈیکل ریگولیٹر کی جانب سے ایسٹرازینیکا ویکسین لگوانے کے بعد غیر معمولی بلاکلاٹس کے 31 کیسز سامنے آنے کا اعلان کیا تھا اور ان میں سے 9 افراد کی موت ہوچکی ہے۔
جرمنی کے میڈیکل ریگولیٹر پال ارلک انسٹیٹیوٹ نے بتایا کہ بلڈکلاٹس کے کیسز جن افراد میں سامنے آئے ان کی عمریں 20 سے 63 برس کے درمیان ہیں اور ان میں 2 خواتین بھی شامل ہیں۔
قبل ازیں برلن کے 2 سرکاری ہسپتالوں نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے 55 برس سے کم عمر خواتین کے لیے ایسٹرازینیکا کی کورونا ویکسین کا استعمال روک دیا ہے۔
خیال رہے کہ اب تک جرمنی میں 27 لاکھ سے زائد افراد ایسٹرازینیکا ویکسین لگائی جاچکی ہے۔
ایسٹرازینیکا ویکسین استعمال کرنے والے افراد میں بلڈ کلاٹس کی اولین رپورٹس آسٹریا میں سامنے آئی تھیں، جس سے تشویش کی لہر پیدا ہوئی اور وہاں ویکسین کی ایک مخصوص کھیپ کی ویکسینیشن روک دی گئی تھی۔
آسٹریا کے بعد گزشتہ ہفتے آسٹریا، ڈنمارک، ناروے اور آئس لینڈ میں اس ویکسین کا استعمال عارضی طور پر روک دیا گیا تھا جبکہ 14 مارچ کو نیدرلینڈز اور آئرلینڈ کی جانب سے بھی ایسا کیا گیا تھا۔
15 مارچ کو یورپی یونین کے 3 بڑے ممالک فرانس، جرمنی اور اٹلی کے ساتھ ساتھ اسپین، لٹویا اور سلوانیا نے ان خدشات کے باعث ایسٹرازینیکا کی ویکسینیشن معطل کردی جبکہ 16 مارچ کو سوئیڈن اور لگسمبرگ بھی اس فہرست میں شامل ہوگئے تھے
عالمی ادارہ صحت نے 17 مارچ کو بتایا تھا کہ کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے ویکسینیشن سے دیگر وجوہات سے بیماری یا موت کا خطرہ کم نہیں ہوتا، پلیٹلیٹس میں کمی کے واقعات کافی عام ہوتے ہیں۔
عالمی ادارے نے کہا تھا کہ ویکسین کے فوائد ممکنہ خطرات سے زیادہ ہیں اور ہم تجویز کرتے ہیں کہ ویکسینیشن کو جاری رکھنا چاہیے۔