تازہ تر ین

پاکستان کی ہاں اور ناں۔۔

عثمان احمد کسانہ
پاکستان دراصل پاک سر زمین اور مملکت خدادادہے اس کا وجود اور بقاء انسانی کاوشوں، مہارتوں، صلاحیتوں اور محنتوں کے ساتھ ساتھ روحانی برکات اور الوہی عطاؤں کا بھی مظہر ہے۔ برصغیر پاک و ہند کی تاریخ گواہ ہے اس خطے میں صوفیا کی تعلیمات اور ان کے اقوال و کردار کے نقوش اتنے گہرے ہیں کہ مرورِ زمانہ کے ساتھ پڑنے والی جدت و مادیت کی گرد انہیں ذرا سا بھی نہیں دُھندلا سکی۔ اگر سیاسی و سماجی پہلوؤں پر غور کیا جائے تو حکومتوں کے بننے، بگڑنے اور مضبوط و کمزور ہونے کا تعلق اگرچہ حکمرانوں اور فیصلہ ساز قوتوں کے طور اطوار سے ہوتا ہے مگر بعض معاملات و واقعات کو دیکھ کر یہ حتمی حقیقت بخوبی سمجھ آجاتی ہے کہ حقیقی بادشاہ یعنی قادر مطلق جسے چاہے جب چاہے جیسے چاہے نواز دے یہ اس کی اپنی مرضی اور اس کے کرم کی بات ہوا کرتی ہے۔ پاکستان کے شاندار ماضی اور تابناک مستقبل کے حوالے سے ہمارا حال ہمیشہ اتحاد و یگانگت کی خوبصورت فضاء کے ساتھ نکھری ہوئی صبح کی مانند واضح اور شفاف رہا ہے۔
پاکستانی قوم نے ہر کڑے اور مشکل وقت میں یکجائی کی بے مثال تصویر دکھا کر کئی بار دشمن کا کلیجہ راکھ کیا ہے۔ ہمیں بے شمار مسائل اور چیلنجز درپیش رہے آگے بھی آئیں گے مگر یاد رہے نہ پہلے کبھی ہم متزلزل ہوئے نہ اب کی بار کوئی ایسا معاملہ ہے۔پاکستانی قوم کا بچہ بچہ اس حقیقیت کو جانتا اور سمجھتا ہے کہ ہماری جغرافیائی صورتحال ہماری اہمیت بڑھانے کو کافی ہے۔ بدلتے ہوئے عالمی منظر نامے میں افغانستان اور امریکہ کے باہمی معاملات اور امریکی انخلا کے عمل نے پاکستان کی اہمیت دو چند کر دی ہے۔ہمارا ازلی دشمن بھارت لاکھ پراپیگنڈہ کر لے، مکر کی چالیں چل لے، نہاں و پنہاں سازشیں کر لے تاریخ گواہ ہے وہ جب بھی سامنے آیا ہے یا چھُپ کر وار کیا ہے ہر دفعہ اُسے منہ کی کھانی پڑی ہے۔ اب جبکہ امریکہ کو اس خطے میں محفوظ پناہ گاہ کی تلاش ہے اور وہ بہانے بہانے سے پاکستان کی طرف ڈورے ڈال بھی رہا ہے جبکہ وزیر اعظم عمران خان نے عوامی سطح پر جاندار انداز میں واضح اور دو ٹوک الفاظ استعمال کرتے ہوئے امریکہ کو انکار کیا ہے۔ اور ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہہ ڈالا کہ کیا ہمیں اپنی مرضی سے جینے کا حق نہیں، کیا ہم برابر کے انسان نہیں،کیا ہماری رائے، مرضی اور خودمختاری کی اہمیت نہیں، یہ سارے سوالات دراصل کھلا جواب ہیں ہر اس طاقت کو جو اپنی طاقت کے زعم میں پاکستان کو ڈکٹیشن دینے کی خام خیالی کا شکار ہے۔ اس واضح انکار سے جسے ہم ”نِکی جئی ناں“ بھی کہہ سکتے ہیں وہ طوفان اُٹھا کہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔ بھانت بھانت کی بولیاں بولی جا رہی ہیں، طرح طرح کی تشریحات کی جا رہی ہیں۔ طنز کی آندھی میں طعن و تشنیع کے تیر بارش کی طرح برس رہے ہیں۔ ایسے پُر آشوب لمحوں میں ابھی آنکھیں بند کی ہی تھیں کہ اچانک ایک نورانی صورت والے بزرگ کا چہرہ سامنے آ گیا۔ یہ صوفی برکت علی صاحب تھے۔پاکستان کے صنعتی حب فیصل آباد کے قریب ”سمندری“دوڑ پہ خاک نشین اور لحد مکین ایسے بزرگ جن کے روحانی کمالات کے علاوہ پاکستان کے حوالے سے کی گئی پیشنگوئیاں بھی بہت معروف ہیں۔ صوفی صاحب اکثر کہا کرتے تھے ”پاکستان کی ہاں اور ناں کے ساتھ اقوام عالم کے فیصلے ہوا کریں گے۔ ایک درویش کے قول کی صداقت کا مشاہدہ ہم اس سے پہلے بھی کر چکے ہیں۔
یاد کیجئے مئی 1998جب پاکستان نے بھارت کے پانچ دھماکوں کے جواب میں چھ ایٹمی دھماکے کئے تو امریکہ سمیت کئی عالمی طاقتیں ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی تھیں کہ پاکستان ایٹمی دھماکے نہ کرے لیکن سب کو ”ناں“ کہہ کے پاکستان دنیا کی پہلی اسلامی ایٹمی قوت بن گیا۔ صرف ہمارے ملک یا اسلامی دنیا ہی نہیں عالمی سطح پر اتھل پتھل ہوگئی۔ ہم نے بطور قوم، بطور ملک اور بطور ریاست اس ”ناں“کی بھاری قیمت بھی چکائی ہے اور اسے بھگتا بھی ہے۔بعدازاں ایک موقع نائن الیون کے بعد بھی آیا جب امریکہ اپنے اتحادیوں کے لاؤ لشکر لے کر افغانستان کے پہاڑوں پر چڑھ دوڑا۔معروضی حالات کاتقاضے کو بھانپتے ہوئے ہم نے ہاں کرنے کو بہتر سمجھا اور یہ ”ہاں“ خطے کی سیاسی، معاشی، دفاعی و جغرافیائی صورتحال پر زبردست طریقے سے اثر انداز ہوئی۔ البتہ موجودہ وزیر اعظم کی بھر پور ”ناں“ کے بعد تیزی سے بدلتا منظر نامہ اور خدشہ ابھی قبل ازقت لگ رہا ہے۔ ان سب پہلوؤں کی فکر مندی کے باوجود نہ جانے کیوں ایک سرشاری اور اطمینان ہے کہ ہر چند سال بعد ایک اللہ والے کی کہی گئی بات حق سچ ثابت ہوتی ہے۔ اس قول کی حقانیت اہل پاکستان کیلئے تقویت کا باعث بھی ہے اور ہمارے اہل فکرو دانش کیلئے رہنمائی کا استعارہ بھی کہ پاکستان کی ہاں اور ناں میں اقوام عالم کے فیصلے ہوا کریں گے۔
(کالم نگارقومی امورپرلکھتے ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain