اشتیاق ارمڑ
موسمیاتی تبدیلی پوری دنیا میں ہو رہی ہے جس کیلئے جہاں دنیا میں ہنگامی بنیادوں پر کام کیا جارہا ہے وہاں پاکستان میں خاص طور پر حکمران جماعت تحریک انصاف نے پہلے خیبرپختونخوا میں ایک ارب درخت لگانے کا اعلان کیا اور 20 کروڑ سے زائد پودے بھی لگائے گئے خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع سمیت ضم شدہ اضلاع میں بھی لگائے گئے۔ یہ سلسلہ جاری ہے جس سے ہماری آنے والی نسلوں کو بھی فائدہ ہوگا۔ خیبرپختونخوا میں ایک ارب درخت لگانے کے منصوبہ کے تحت محکمہ جنگلات خیبر پختونخوا نے 2019-20ء اور 2020-21ء 2سالوں میں بے حد تنقید اور مخالفت کے باوجود صوبہ بھر میں 3کروڑ سے زائد پودے لگادیئے ہیں۔ محکمہ جنگلات نے شجرکاری کیلئے صوبے کے مختلف اضلاع کو 3حصوں میں تقسیم کیا ہے جن میں سنٹر ساؤتھ 1کو پشاور، ناردرن فاریسٹ ریجن 2ایبٹ آباد اور مالاکنڈ فارسٹ ریجن 3سوات شامل ہیں۔ خیبرپختونخوا میں ایک ارب درخت لگانے کے منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے۔
محکمہ جنگلات خیبرپختونخوا نے کہا کہ 2سالوں میں صوبے میں 3کروڑ 92لاکھ سے زائد پودے لگائے گئے ہیں جس میں 94.31ملین پودے بذریعہ پلانٹیشن، 18.79ملین سوئنگ ڈبلنگ، 187.82ملین پودے قدرتی اور 91.15ملین پودے بذریعہ فارم فارسٹری یعنی عوام الناس میں فری تقسیم کئے گئے۔ محکمہ ماحولیات نے ایک ارب درخت لگانے کیلئے مختلف اضلاع میں خاص منصوبہ بندی کے تحت اقدامات اٹھائے ہیں اور صوبہ بھر کو 3حصوں میں تقسیم کرکے کام کیا گیا ہے۔ اسی طرح اپردیر میں سب سے زیادہ 3کروڑ پودے لگائے گئے جن پر 19کروڑ خرچ آئے۔ اورکزئی میں 2کروڑ 23لاکھ سے زائد پودوں کی شجرکاری پر 16کروڑ 25لاکھ روپے سے زائد خرچ ہوئے۔ چترال میں 2کروڑ 22لاکھ سے زائد پودوں کی شجرکاری پر 18کروڑ 87لاکھ روپے سے زائد رقم خرچ ہوئی۔ صوبائی دارالحکومت پشاور میں 95لاکھ سے زائد پودے لگائے گئے جن پر23کروڑ 57لاکھ روپے سے زائد خرچ ہوئے ہیں۔ اسی طرح ضم شدہ اضلاع شمالی و جنوبی وزیرستان، کرم، مہمند، باجوڑ، خیبر ودیگر میں بھی لاکھوں کی تعداد میں پودے لگائے گئے ہیں۔ سیاحتی مقامات کاغان، ہری پور، گلیات، کالام، سوات، شانگلہ سمیت ڈیرہ اور کوہستان میں بھی صوبہ بھر میں جاری شجرکاری مہم میں عوام نے اپنا بھرپور حصہ ڈالا ہے۔ عوام میں پودوں کی مفت تقسیم کو خوب پذیرائی ملی ہے اور اس کے تحت ایک ارب درخت لگانے کی مہم کو تقویت ملی ہے تینوں ریجنز میں 2019-20ء اور 2020-21ء کے دوران شجرکاری پر مجموعی طور پر 5ارب 74کروڑ روپے سے زائد رقم خرچ ہوئی۔ پودوں کی دیکھ بھال کیلئے چوکیداروں کے علاوہ نگہبان فورس تشکیل دی گئی ہے جوکہ ان جنگلات میں اپنی ڈیوٹی سرانجام دے رہی ہے۔ نگہبان فورس اور چوکیدار متعلقہ علاقوں میں دیہی ترقیاتی کمیٹیVDC کی نگرانی میں کام کررہے ہیں۔
وزیراعلیٰ کے احکامات پر ملازمین کو جنگلات کی دیکھ بھال اور ان کو بڑھانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر احکامات دیئے گئے ہیں جس پر محکمہ ماحولیات عملدرآمد کروانے میں اپنا کردارادا کررہا ہے۔ محکمہ ماحولیات کی ٹیمیں دیگر اضلاع میں بھی ہدف کو پورا کرنے کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہیں تاکہ وزیراعظم کی جانب سے ایک ارب درخت لگانے کے منصوبے کو جلدازجلد مکمل کرکے ٹارگٹ پورا کیا جاسکے۔ اسی طرح سائنسدانوں نے بھی شجرکاری کے دس سنہری اصول وضع کیے ہیں جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ اگلی دہائی میں اقوام عالم کی یہ اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ شجرکاری ماحولیاتی تبدیلی سے بچنے اور بائیو ڈائیورسٹی (نباتاتی تنوع) کے تحفظ کا بہترین طریقہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ غلط درخت غلط جگہوں پر لگانے سے فائدے کی جگہ نقصان ہوسکتا ہے۔ اُن اصولوں میں سب سے پہلے جنگلات کا تحفظ اور اس کوشش میں مقامی لوگوں کو شامل کیا جانا ہے۔ ورلڈ بینک نے اپنی ایک رپورٹ میں پاکستان میں ایسے 6اضلاع کی نشاندہی بھی کی ہے۔ جہاں اگر شجرکاری نہ کی گئی تو وہ 2050ء تک یہ ریگستان بن جائیں گے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کے کئی حصوں میں بڑے پیمانے پر درخت لگانے کے منصوبے جاری ہیں تاکہ جو درخت اور جنگلات صاف ہوگئے ہیں، ان کا ازالہ کیا جا سکے۔
جنگلات زمین کے لیے اہم ہیں جنگلات دنیا کے تین چوتھائی حیوانات اور نباتات کو محفوظ بناتے ہیں اور فضا سے کاربن ڈائی آکسائڈ جذب کرتے ہیں اور خوراک، ایندھن اور ادویات بھی فراہم کرتے ہیں۔ درخت لگانا یا شجرکاری ایک خاصہ پیچیدہ عمل ہے اور جس کا کوئی ایک آسان حل موجود نہیں ہے۔ جنگلات کو اپنی قدرتی حالت میں رکھنا ہمیشہ ہی بہتر ہوتا ہے۔ پرانے جنگلات زیادہ کاربن کو جذب کرتے ہیں اور وہ جنگل کی آگ، طوفانوں اور خشک سالی سے زیادہ بہتر تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ جہاں بھی ممکن ہو ہمیں اس بات پر زور دینا چاہیے کہ جنگلات کی کٹائی کو روکا جائے اور بچے کھچے جنگلات کو محفوظ بنانا ہی ترجیح ہونی چاہیے۔ اس کیلئے مقامی لوگوں کو درخت لگانے یا شجرکاری کی مہم میں آگے رکھنا چاہیے۔ اس بات کا مشاہدہ کئی مرتبہ کیا جاچکا ہے کہ جہاں کہیں بھی مقامی لوگوں کو شجرکاری یا جنگلات لگانے کی مہمات میں شامل کیا گیا ہے، وہ کامیابی سے ہمکنار ہوئی ہیں کیونکہ جنگلات کو محفوظ رکھنے میں سب سے زیادہ فائدہ مقامی آبادی ہی کو ہوتا ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت خیبر پختونخوا میں تقریباً 8سال سے ہے اور تحریک انصاف کی حکومت نے ہی جنگلات کی غیرضروری کٹائی پر پابندی لگائی ہے جس سے کافی فائدہ پہنچا ہے۔
(خیبرپختونخواکے وزیرجنگلات ہیں)
٭……٭……٭