امریکہ نے روس پر ایک ‘خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ‘ میزائل ٹیسٹ کرنے کے حوالے سے تنقید کی ہے اور امریکی حکام کا دعویٰ ہے کہ اس ٹیسٹ سے انٹرنیشنل سپیس سٹیشن (آئی ایس ایس) پر موجود عملہ خطرے میں تھا۔
اس ٹیسٹ میں روس نے اپنے ہی ایک سیٹلائٹ کو تباہ کیا تاہم اس کے تباہ شدہ ٹکڑوں کی وجہ سے آئی ایس ایس کے عملے کو کیپسولز میں پناہ لینی پڑی۔
آئی ایس ایس کے عملے میں اس وقت سات اراکین ہیں جن میں چار امریکی، دو جرمن، اور دو روسی خلا باز ہیں۔
آئی ایس ایس زمین سے تقریباً 420 کلومیٹر کی اونچائی پر کرہِ ارض کے مدار میں ہے۔
امریکی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک بریفنگ میں کہا کہ ‘آج روسی فیڈریشن نے لاپرواہی کے ساتھ ایک براہِ راست اینٹی سیٹلائٹ میزائل کا ٹیسٹ کیا اور اپنے ہی ایک سیٹلائٹ کو تباہ کا۔ اس ٹیسٹ سے اب تک 1500 ٹکرے مدار میں آ چکے ہیں جو کہ تمام ممالک کے مفادات کے لیے خطرہ ہیں۔‘
ناسا کے منتظم بل نیلسن کا کہنا تھا کہ وہ اس واقعے پر شدید غصے میں ہیں۔
ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ ‘روس کی انسانوں کی خلائی پروازوں کی طویل تاریخ کے پس منظر میں یہ انتہائی حیران کن ہے کہ روس نہ صرف امریکی بلکہ اپنے خلا بازوں کو بھی خطرے میں ڈالے گا یا چین کے خلائی شٹیشن میں موجود عملے کو خطرے میں ڈالے گا۔
ادھر روسی خلائی ایجنسی نے اس واقعے کو اتنی اہمیت نہیں دی۔ ایجنسی نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا ‘جس چیز کے مدار کی وجہ سے طریقہ کار کے مطابق عملے کو پناہ لینی پڑی، اس کا مدار آیس ایس ایس کے مدار سے دور ہو چکا ہے۔ آئی ایس ایس اب گرین زون میں ہے۔‘
یہ ٹکڑا آئی ایس ایس کے قریب سے تو گزر گیا تاہم اب اس بات پر غور ہے کہ یہ کہاں سے آیا تھا۔
بظاہر یہ تباہ شدہ روسی سیٹلائٹ کوسموس 1408 کا ٹکڑا جو کہ ایک جاسوس سیٹلائٹ تھا، جسے 1982 میں لانچ کیا گیا تھا اور کئی برسوں سے کام نہیں کر رہی تھی۔