علامہ محمد حسین اکبر
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا ”اللہ تعالیٰ کی مساجد کو بس وہی لوگ آباد کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہیں“۔ اسی طرح اللہ جل جلالہ نے فرمایا اُن سے بڑھ کر کون لوگ بڑے ظالم ہوں گے جو لوگوں کو اللہ کی مساجد میں عبادت کرنے سے روکتے ہیں اور حضرت خاتم الانبیاء محمد مصطفیؐ نے فرمایا جس کسی نے مسجد میں رزق حلال سے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کیلئے ایک اینٹ لگائی گویا اُس نے جنت میں اپنا گھر بنایا۔ یہودیوں، عیسائیوں اور مشرکین ہندوؤں کے ہاں بھی عبادات کیلئے مقامات مخصوص ہیں۔ حضرت رسول اکرمؐ جس وقت ہجرت فرما کر مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ تشریف لائے تو مسلمانوں کیلئے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے کیلئے سب سے پہلی مسجد قبا تعمیر فرمائی جس کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی جسے اسلام کی سب سے پہلی مسجد ہونے کا شرف حاصل ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقررہ و معینہ بنیادوں پر خانہ کعبہ کی تعمیر کی گئی۔ اللہ نے اپنے دونوں نبیوں حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کو حکم دیا کہ میرے گھر کو طواف کرنے والوں، اعتکاف بیٹھنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے پاک و صاف کرو اور اس کو مسجد الحرام ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ سید الانبیاءﷺ نے مدینہ منورہ میں تشریف لانے کے بعد مسجد نبویؐ تعمیر کی جو رتبہ کے اعتبار سے دنیا کی دوسری سب سے عظیم المرتبت مسجد ہے اور اللہ تعالیٰ کے حکم سے مساجد کے خاص احکام جاری فرمائے۔ روایت کے مطابق حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جب خانہ کعبہ کی تعمیر مکمل کرلی تو جو کنکر بچ گئے ان کے بارے میں اپنے رب سے پوچھا کیا کروں، اللہ نے حکم دیا اے میرے خلیل ان کنکروں کو ہوا میں پھینک دو، آپؑ نے تعمیل حکم کرتے ہوئے وہ کنکریاں ہوا میں پھینک دیں۔ اللہ تعالیٰ کے حکم سے وہ کنکریاں دنیا بھر میں جہاں جہاں گریں قیامت تک کے لئے وہ مقامات مساجد کیلئے مخصوص ہوگئے اور جہاں مسجد بن جائے تو وہ عرش معلیٰ تک مسجد کہلائے گی اس کو گرانا، توہین کرنا، نجس کرنا حرام ہے اس کی عمارت بے شک کئی مرتبہ گرے دوبارہ بنے وہ مسجد ہی رہے گی۔
جب سرزمین ہندوستان میں مغل مسلمان بادشاہوں نے حکومت کی تو جگہ جگہ عالیشان مساجد تعمیر کیں جو فن تعمیر کے شاہکار ہیں انہی مساجد میں سے ہندوستان کی مشہور و معروف مسجد، مسجد بابری بھی ہے جو مغل بادشاہ ظہیر الدین بابر کے نام پر تعمیر کی گئی اور کئی سو سال سے اس میں عبادت کا سلسلہ جاری رہا لیکن جب سے نریندر مودی نے صوبائی اور مرکزی حکومت کا اقتدار سنبھالا ایک متشدد ہندوؤں کا گروہ تشکیل دیا جو اس کے حکم پر ناصرف ہندوستانی مسلمانوں کا قتل عام کرتا آرہا ہے بلکہ اُن کے مذہبی مقامات خاص طور پر مساجد کو بھی گرا کر اُس جگہ مندر تعمیر کرنے کی مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔ اُس کے ظلم و ستم کا نشانہ بننے والی مساجد میں سے ایک بابری مسجد ہے جس کو جنونی دہشت گرد ہندوؤں نے ناصرف شہید کیا بلکہ ہندوستان کی اعلیٰ عدالت نے وہاں پر مندر بنانے کی بھی اجازت دے کر عالم اسلام کے تمام مسلمانوں کے دلوں کو مجروح کیا اور مسجد کو شہید کرکے اس جگہ پر مندر بت خانہ تعمیر کرنے کے ناقابل معافی جرم کا مرتکب بھی ہوا ہے۔ اس مسجد کو شہید کرنے والے اکثر ہندو عذاب الٰہی کا نشانہ بن کر دنیا والوں کیلئے سامان عبرت بن چکے ہیں۔ دنیا بھر میں مودی سرکار کے خلاف احتجاجی جلوس اور جلسوں کا آج تک سلسلہ جاری ہے۔ اس بابری مسجد کو شہید ہوئے ایک اور سال گزر گیا ہے مسلمانان عالم اس عظیم مسجد کی شہادت بھولے نہیں، وہ اس سانحہ اور مسجد کی شہادت اور جنونی ہندوؤں کے ظلم و ستم کو اس وقت تک اقوام عالم کے سامنے رکھتے رہیں گے جب تک وہاں پر دوبارہ وہ مسجد تعمیر نہیں ہو جاتی۔
پاکستان نے ناصرف یہ مسئلہ عالمی سطح پر کئی مرتبہ اٹھایا اور احتجاج کیا لیکن مودی سرکار کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ عالم اسلام کے تمام حکمرانوں اور خاص طور پر مودی کی یاری کا دم بھرنے والے عرب ممالک کے سربراہوں کو چاہیے کہ وہ دنیا کے سب سے بڑے ظالم مودی کو بابری مسجد تعمیر کرنے کو مجبور کریں تاکہ اللہ تعالیٰ کے گھر کو دوبارہ اللہ کی عبادت کیلئے استعمال کیا جائے اور مندر اور بت کدہ ختم ہوں۔ یہ مسلمانوں کی باہمی وحدت اور یکجہتی سے ممکن ہے۔
(کالم نگار مذہبی سکالرہیں)
٭……٭……٭