تازہ تر ین

کرتارپور بمقابلہ ہندوواتا

جاوید کاہلوں
راشٹریہ سوایم سیوک سنگھ یا آر ایس ایس کے نظریئے کو گوگل کرکے تفصیل سے دیکھا جا سکتا ہے۔ پچھلی صدی میں ایسے نسلی تفاخر کی تھیوریوں کی بھرمار تھی۔ جرمن قوم پرستی نے ایسے ہی تناؤ میں ایڈوولف ہٹلر کی زیر قیادت نازی ازم کے روپ میں ابھار گیا تو اٹالیان روم نے بھی ایک فاشسٹ تھیوری کو اپنایا۔ دیکھتے ہی دیکھتے ایسے نظریات کی بھینٹ چڑھ کر پہلے سارا یورپ جنگ میں یوں الجھا کہ اس نے ساتھ ہی ساتھ ساری دنیا کو بھی جنگ عظیم دوم کی ہولناکیوں میں لپیٹ لیا۔ یوں لاکھوں انسان ایسے ہی نظریات تلے دب کر موت کی وادی میں جا پہنچے تو کروڑوں زخمی ہو کر عمر بھر کراہتے رہے اور معذوریوں کا شکار ہو کر رہ گئے۔ جھوٹے نسلی‘ مذہبی یا دیگر منفی تفاخر اپنا کر انسان اور انسانیت کا جنازہ بالآخر یونہی نکلا کرتا ہے۔
برصغیر ہند وپاک میں بھی نازی ازم سے متاثر ہو کر ہندو نسل پرستی یا مذہب پرستی کا نعرہ لگانے والی تنظیم نے اپنا نام آر ایس ایس رکھا۔ اس تنظیم نے کھل کر ہندوؤں کی تنظیم سازی کی‘ ان کو نیم عسکری تربیت بھی فراہم کی اور یہ نعرہ بلند کیا کہ ہندوستان صرف ہندوؤں کا ہے لہٰذا غیرہندو‘ خواہ وہ مسلمان ہوں‘ عیسائی ہوں‘ بدھ مت ہوں‘ پارسی ہوں یا سکھ وغیرہ‘ ان تمام پر لازم ہے کہ وہ ہندو بن کر بھارت میں رہیں یا پھر بھارت سے باہر نکل جائیں۔ اپنی اس ادا کو انہوں نے ”ہندواتا“ کا نام دیا۔ ظاہر ہے کہ ایسے عصبیتی نعروں میں ایک کرنٹ تو پنہاں ہوتا ہے۔ مگر چونکہ برصغیر ایک کثیر نسلی اور کثیر مذہبی روایت پر مشتمل ایک انگیزی نوآبادی تھی‘ اس لیے ایک مختصر سی ہندو اقلیت کے علاوہ زیادہ تر انڈین آبادی میں یہ نعرہ جاں گزیں نہ ہوسکا۔ یہی وجہ تھی تقسیم کے بعد بھی بھارتی یونین کا دستور سیکولر طرز پر ہی تحریر ہوا۔ ایسے دستور کی روح رواں کانگریس پارٹی تھی‘ جس کی قیادت مہاتما گاندھی اور جواہر لعل نہرو جیسے لیڈران کررہے تھے۔ تقسیم ہند کے فوراً ہی بعد موہن لال گاندھی کو کسی نے گولی مار کر ہلاک کردیا۔ قریب تھا کہ بڑی اقلیت ہونے کے ناطے اس قتل کا الزام مسلمان قوم پر لگتا جو کہ نہ صرف سب سے بھاری اقلیت تھے بلکہ اپنے حقوق کے حصول کیلئے ہمہ وقت سرگرداں بھی رہتے تھے۔ وہ تو سبھی کا بھلا تب ہوا کہ قاتل گرفتار ہوگیا جو کہ آر ایس ایس کا ہی ایک نتھو رام گوڈسے نامی غنڈہ تھا۔ وہ گاندھی سے اس بات پر ناراض تھا کہ وہ ان کے ”ہندواتا“ کے نظریئے کے برعکس سیکولر تھیوری پر انڈین یونین کا دستور کیوں لکھ رہا ہے۔
بہرحال! اس ایک واقعے سے راشٹریہ سیوک سوائم کو عام ہندوؤں میں ایک کاری دھچکا لگا۔ ردعمل میں کانگریس پارٹی کی سرکار پورے کرو فر سے دلی کے تخت پر بیٹھ گئی اور یوں عشرے گزر گئے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ہندوؤں کی اسی دہشت گرد نسلی تنظیم نے بھارتی سوسائٹی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے روپ میں اپنا سیاسی وجود قائم کیا۔ اس سیاسی پارٹی کو دوبارہ سانس لینے کی فرصت تب ملی جب ستر کی دہائی میں تب کی کانگریس پارٹی کی آئیرن لیڈی‘ وزیراعظم بھارت مسز اندرا گاندھی نے بھارت میں ہنگامی حالت کا اعلان کرکے بھارتی آئین کو معطل کردیا۔ اٹل بہاری واجپائی آنے والے دو سال میں جنتا پارٹی کے پہلے وزیر خارجہ بنے اور بعد میں تین مرتبہ وزیراعظم بنے۔ ان کے بڑے کارناموں میں سے ہندو بھارت کو ایک جوہری ملک بنانا بھی عظیم کارنامہ تھا۔
ایٹمی بھارت‘ کسی بھی بھارتی سے زیادہ‘ ایک آر ایس ایس کے ورکر کا خواب تھا۔ ایسی قوت سے بھارتیہ جنتا پارٹی نہ صرف پاکستان کو مرعوب رکھنا چاہتی تھی‘ بلکہ اگر ہو سکے تو صفحہئ ہستی سے بھی خدانخواستہ مٹا دینا چاہتی تھی۔ بی جے پی کے وزیراعظم واجپائی نے لہٰذا جونہی پوکھڑن کے صحرا میں کامیاب ایٹمی دھماکے کرنے کی بھارتیوں کو نوید سنائی‘ اس کے ساتھ ہی سیوک سنگھ کے رہنماؤں نے آئے دن پاکستان کو دھمکیاں دینا شروع کردیں ان میں سب سے بلند آواز اس وقت میں آر ایس ایس میں دوسرے نمبر کے رہنما مانے جانے والے ایل کے ایڈوانی کی تھی جو کہ اٹل بہاری واجپائی کی کابینہ میں ایک سینئر وزیر بھی تھے۔ تاریخ کا پہیہ یوں ہی برصغیر میں رواں دواں تھا کہ بھارتی دھماکوں کے چند ہی ہفتوں کے بعد پاکستان نے بھی در جواب آں غنرل کے طور پر چاغی کے پہاڑوں میں اپنے ایٹمی تجربات کرکے اپنی خفیہ ایٹمی صلاحیت سے دنیا کو حیران کردیا۔ ان جوابی جوہری تجربات سے عام بھارتی اور بالخصوص آر ایس ایس کے بے لگام غنڈوں کو جیسے لگام پڑ گئی اور ان کی طبیعت کو کچھ آرام آگیا۔ ساتھ ہی بھارتی وزیراعظم واجپائی پاکستان یوں آ گئے کہ انہوں نے یہ سفر براستہ واہگہ بارڈر دوستی بس پر بیٹھ کر کیا۔ لاہور میں ان کی مصروفیات میں ان کا دورہئ مینار پاکستان بھی تھا جس پر بھارت میں اور بالخصوص ان کی اپنی نسل پرست سیاسی پارٹی میں کافی تنقید بھی ہوئی کیونکہ اس رسمی دورے سے آر ایس ایس کا وجود پاکستان اور تقسیم ہند 1947ء پر مہر تصدیق ثبت کیا جانا بھی سمجھا جانے لگا تھا۔
آگے آئیں تو واجپائی کے بعد کانگریس پارٹی کے وزیراعظم من موہن سنگھ کو یکے بعد دیگرے دو باریاں ملیں۔ ان ادوار میں سیاست سے زیادہ معاشی طور پر بھارت مستحکم ہوا۔ ان کے بعد بھی بھارت میں متواتر پھر سے وہی نسل پرست ہندووانہ سوچ رکھنے والی بی جے پی کی دوسری ٹرم چل رہی ہے‘ جس کے سربراہ بدنام زمانہ اور ”گجراتی مسلمانوں کے قصائی“ کی شہرت رکھنے والے نریندرا مودی وزیراعظم ہیں۔ اس وزیراعظم نے آتے ہی پاکستان کو اپنی روایتی مسلمان دشمنی میں آنکھیں دکھانا شروع کردیں۔ سرجیکل سٹرائیکس اور گھر میں گھس کر مارنے کی باتیں میڈیا پر چلائیں۔ اپنے درجنوں کلبھوشنوں اور ابھی نندنوں سے بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں بکھیر کر رکھ دیں۔ مگر جب جواب میں پاکستان نے کشمیر اور افغانستان میں بھارت کے دانت کھٹے کیے تو اب آرام سے بیٹھ کر اپنی بغلیں جھانک رہا ہے۔ ادھر پاکستان نے دربار صاحب کرتار پور میں بھارتیوں اور بالخصوص سکھ قوم کو ویزہ فری راہداری فراہم کرکے ایک زبردست سٹریٹجک بالغ نظری کا مظاہرہ کیا ہے تو اس کی وجہ سے بھارتی آر ایس ایس کی ہندواتا تھیوری پر دنیا بھر سے لعنتیں پڑ رہی ہیں۔ بھارتی معاشرہ اندرونی طور پر تقسیم در تقسیم کا شکار ہو کر بکھر رہا ہے۔ یوں لگتا ہے کہ اگر آر ایس ایس کی بدمعاشی اور غنڈہ گردی کی سوچ اعتدال پر نہ آئی تو مودی کی کابینہ والے بھارت کا بھی وہی حال کردیں گے جیسا کہ ہٹلر اور مسولینی کے ہاتھوں جرمنی اور اٹلی کا ہوا تھا۔ دنیا دیکھ رہی ہے کہ جو بھارت اقلیتوں کا قتل عام روا رکھے ہوئے ہے اور جہاں پر مسجدیں‘ گردوارے اور کلیسا مسمار کیے جا رہے ہیں‘ اس کے جواب میں سرحد کی دوسری پاکستان میں نہ صرف یہ کہ اقلیتوں پر کوئی ردعمل نہیں ہوتا اور وہ مکمل محفوظ رہتی ہیں‘ بلکہ ان کی عبادت گاہوں کی نہ صرف حفاظت ہوتی ہے بلکہ سخت عدالتی اور ریاستی کنٹرول میں ان کے مندر اور گردوارے تعمیر بھی ہو رہے ہیں۔ اس طرح کہ پاکستانی اقلیتوں کو ہر طرح کی فضا (جہاں پر کہ بابا گرونانک کی قبر اور سمادھی ساتھ ساتھ ہیں) یوں پھیلے گی کہ اس سے ایک نئے جغرافیے کے ساتھ نیا بھارت روئے زمین پر ابھر کر ہی رہے گا۔
(کرنل ریٹائرڈ اور ضلع نارووال کے سابق ناظم ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain