تازہ تر ین

خوشامد۔۔۔ہمارا قومی نصب العین

فیصل رشید لہڑی
قومیں اپنے عروج کی کہانی کس طرح تحریر کرتی ہیں۔اور عروج کی کہانی کے بعد کون سے کردار ہیں جو زوال کا سبب بنتے ہیں۔افق کے اس پار دیکھنے کی صلاحیت رکھنے والی قیادت کسی بھی قوم کو بام عروج تک لے جاتی ہے،اور آنکھوں کے سامنے دیوار پر لکھی ہوئی تحریر سے نا بلد قیادت کسی بھی قوم کو بے بسی،شرمندگی اور تنزلی کی دلدل میں دھکیل دیتی ہے۔ چاہے کسی قوم کے عروج کی داستان رقم ہو رہی ہو یا پھر کسی قوم کے زوال کی کہانی ہو۔روز اول سے عروج و زوال کے کردار اور ان کے کارنامے ایک جیسے ہیں،اور تاابد ایسا ہی ہوتا رہے گا۔تاریخ کا بے رحم پہیہ اپنے دامن میں ایسے ہی داستانیں سمیٹتا رہے گا۔ہم پاکستانیوں کو فی الحال چونکہ عروج کی طرف سفر نصیب ہی نہیں ہو رہا،تو پھر عروج کے لوازمات پر بحث کرنے سے کیا حاصل؟ہاں مگر یہ بات ہو سکتی ہے،کہ زوال کے اسباب کیا ہیں؟بے شمار اسباب ہیں جناب بے شمار اسباب۔مگر جس ایک سبب پر آج بات کرنا چاہوں گا،وہ ہے ہمارا خوشامدانہ رویہ۔ہر طاقتور اور دولتمند کی خوشامد کرنا ہمارا قومی وطیرہ بن چکا ہے۔خوشامد ہمارا قومی نعرہ بن چکی ہے، اس بات سے قطع نظر کہ جو اجزائے تر کیبی کسی ہجوم کو قوم بناتے ہیں،ہم میں موجود ہیں کہ نہیں،بہر حال ہم خود کو ایک قوم بلکہ زندہ قوم سمجھتے ہیں۔لہذا ہم نے ہر قوم کی طرح کچھ اشیاء کو قومی علامت یا نشان کے طور پر بھی اپنا رکھا ہے۔جیسا کہ ہاکی ہمارا قومی کھیل ہے۔قومی پرندہ چکور ہے۔قومی پھل کا درجہ آم کو حاصل ہے۔کھانے میں نہاری ہمارا قومی کھانا اور پینے میں گنے کا رس ہمارا قومی مشروب ہے۔میٹھے میں گلاب جامن کو ہم نے قومی مٹھائی قرار دیا ہے۔ قومی لباس شلوار قمیض ہے۔یہ فہرست لمبی ہو سکتی ہے،مگر ہم اصل موضوع کی طرف آتے ہیں۔
اوپر بیان کردہ چیزوں کا ہماری عملی زندگیوں میں کوئی خاص کردار نہیں۔تاہم مقام حیرت ہے کہ اس فہرست میں اس چیز کا ذکر تک نہیں جس میں ہمارا کوئی مقابل نہیں دور تک۔جی ہاں میرا اشارہ خوشامد کی طرف ہے۔اگر آپ پاکستانی نظام پر باریک بینی سے نظر ڈالیں،تو جو چیز آپ کو سب سے زیادہ نظر آئے گی وہ خوشامد ہے۔آپ رات کو ٹی۔وی چینلز پر ہونے والے ٹاک شوز ملاحظہ فرمائیں،آپ کو سمجھ آئے گی کہ ہمارا قومی کھیل ہاکی نہیں،خوشامد ہے۔ہاکی میں ہماری مہارت قصہ پارینہ بن چکی،مگر خوشامد میں ہمارے جوہر دوام کی طرف رواں دواں ہیں۔خوشامدی انسان کو خوشامد کر کے جو پھل ملتا ہے،آم کا ذائقہ اس کے قریب بھی نہیں جا سکتا۔چنبیلی کی خوشبو بھی اچھی،مگر خوشامد کی خوشبو کرنے اور کروانے والے دونوں کو سحر زدہ کر دیتی ہے۔کون نہیں جانتا کہ خوشامد بری بلا ہے،یہ جھوٹ اور دھوکہ ہوتا ہے،مگر پھر بھی یہ کم بخت مزا دیتی ہے۔گلاب جامن میں وہ مزا کہاں جو جھوٹی تعریف میں ہے۔خوشامد کا راج حکومتی ایوانوں،سرکاری و غیر سرکاری دفاتر،ہماری تقریوں اور تحریروں میں،چھوٹی سطح سے لے کر اعلی سطح تک ہر جگہ قائم ہے۔ہمارے نظام میں جس نے بھی خوشامد کا سہارا لیا،گوہر مراد پا لیا۔اردو ہماری قومی زبان ہے،مگر جس قدر خوشامد ہماری زبانوں سے نکلتی ہے،خوشامد کو ہماری قومی زبان ہونا چاہیے۔
ہمارا قومی نصب العین،ایمان،اتحاد،تنظیم ہے۔ اگر ہم اس نصب العین کو مرکز مان کر محنت کرتے تو زوال کی اس انتہا کا شکار نہ ہوتے۔قائد اعظم کی وفات کے بعد آج تک ہمارا قومی نصب العین خوشامد ہے۔ اعلیٰ ترین اور حساس ترین عہدوں پر وہ لوگ براجمان ہوتے ہیں جن کی واحد صلاحیت خوشامد ہے۔وہ ریاست سے زیادہ شاہ کے وفادار ہوتے ہیں۔وہ شاہ کی خوشنودی کے لیے کوے کو سفید،جہالت کو ہنر،کرپشن کو خوبی ثابت کرتے ہیں۔ہمارے معاشرے میں اب خوشامد ایک برائی کی بجائے ایک بہترین صلاحیت اور ہنر ہے۔اگر کسی میں صلاحیتوں کی کمی ہے مگر خوشامد کا ماہر ہے،تو تر قی کے دروازے اس کے لیے کھلے ہیں۔تاہم اگر آپ با صلاحیت ہیں اور خوشامد کرنا نہیں جانتے،اور آپ اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر آگے بڑھنا چاہتے ہیں،تو آپ پاکستان سے باہر تشریف لے جائیں۔آپ جیسے لوگوں کے لیے پاکستان میں کوئی جگہ نہیں۔بے شمار ڈاکٹرز،انجنیئرز اور بزنس مین پاکستان سے باہر جا چکے ہیں،کیونکہ وہ خوشامد نہیں کرتے تھے،شاہ کی بجائے پاکستان اور پاکستانیوں کے وفادار بننے کی کوشش کرتے تھے،لہٰذا ہم نے ان کو اتنا تنگ کیا کہ اب وہ پاکستان سے باہر اپنی بہترین صلاحیتوں سے ان ممالک کو فیض یاب کر رہے ہیں۔خوشامد ہمارے تمام قومی ادارے کھا گئی ہے۔ہمارے حکمران اور طاقتور ترین عہدوں پر فائز لوگ کسی بھی ایسی آواز کو برداشت نہیں کر سکتے،جو انھیں بتائے کہ جناب آپ کی وجہ سے ملک معاشی اور اخلاقی طور پر گڑھے میں گر چکا ہے۔ امید کے تمام دئیے بجھ چکے ہیں۔ملک تقریباً آسیب زدہ ہو چکا ہے۔مگر میں یہ کیا لکھ رہا ہوں۔نہیں جناب،آپ کا اقبال بلند ہو،”عقل کے اندھوں“کے علاوہ سب کو نظر آ رہا ہے کہ ملک ترقی کر رہا ہے۔ہر طرف خوشحالی ہے۔کرپشن ختم ہو چکی ہے۔امن کا دوردورہ ہے۔ عوام ہر وقت آپ کو دعائیں دیتی ہے۔آپ بے مثال حکمران ہیں،آپ باکمال لوگ ہیں۔
(کالم نگارمعاشرتی،سماجی موضوعات پرلکھتے ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain