حسینہ عالم منتخب ہونے والی بھارتی دوشیزہ ہرناز سندھو نے ’حجاب‘ کو لڑکیوں کے ’پر‘ قرار دیتے ہوئے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ لڑکیوں کے ’پر‘ نہ کاٹیں۔
بھارت میں مسلمان خواتین کے ’حجاب‘ پر کشیدگی جاری ہے اور ریاست کرناٹک کی عدالت نے تعلیمی اداروں کے کلاسز میں لڑکیوں کے حجاب پہننے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
سیکولر بھارت میں سب سے بڑی اقلیت کا درجہ رکھنے والے مسلمان خواتین کو ’حجاب‘ کرنے پر جہاں نشانہ بنائے جانے کی خبریں سامنے آتی رہتی ہیں، وہیں انہیں تعلیمی اداروں اور دوسری کام کی جگہوں پر ہراساں کیے جانے کی رپورٹس بھی آتی رہتی ہیں۔
مسلمان لڑکیوں کے ساتھ ’حجاب‘ کے معاملے پر تفریق روا رکھے جانے کے حوالے سے حال ہی میں ’مس یونیورس‘ ہرناز سندھو سے ممبئی میں ہونے والی ایک تقریب میں سوال کیا گیا تو پہلے انہوں نے جواب دینے کے بہانے ڈھونڈے مگر پھر انہوں نے جواب دیتے ہوئے ’حجاب‘ کے حق میں بیان دیا۔بھارتی صحافی کی جانب سے شیئر کی گئی ہرناز سندھو کے جواب کی ویڈیو میں مس یونیورس سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ وہ ’حجاب‘ کے معاملے پر کیا بات کریں گی؟
صحافی کے سوال پر ہرناز سندھو کے جواب سے قبل تقریب کے میزبان نے مداخلت کی اور صحافی کو تجویز دی کہ وہ مس یونیورس سے مذکورہ مسئلے پر سوال نہ کریں، تاہم صحافی بضد رہے کہ ہرناز سندھو خود جواب دیں۔
صحافی کے اسرار پر ہرناز سندھو نے بہانے ختم ہونے کے بعد جواب دیتے ہوئے شکوہ کیا کہ مذکورہ معاملے پر بھی لڑکی یعنی انہیں ’نشانہ‘ بنایا جا رہا ہے۔
بعد ازاں ہرناز سندھو نے جواب دیا کہ ’حجاب‘ کے معاملے میں بھی لڑکیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔